*کیا سیدنا علی نے سیدنا معاویہ سیدہ ہندہ کو عار دلائی مذمت کی....؟؟چمن زمان کے مطابق سیدنا علی نے جرم کیا نعوذ باللہ اور چمن زمان نے شیعہ عقیدہ کی ضمنا ترویج کی....!!*
چمن زمان صاحب لکھتےہیں کہ سیدنا معاویہ کو جواب دیا سیدنا علی نے کہ:
جوابا سیدنا مولا علی مشکل کشا کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم نے فرمایا:
أَبِالْفَضَائِلِ تَفْخَرُ عَلىَّ ابْنَ آكِلَة الأَكْبَادِ
اے کلیجہ کھانے والی کے بیٹے!
کیا فضائل کے ذریعے مجھ پہ فخر کرتے ہو؟
الی اخرہ
(تاریخِ دمشق 42/521 ، البدایۃ والنہایۃ 8/8 ، 9 ، مستعذب الاخبار ص325 ، 326 ، سبل الہدی والرشاد 11/301 ، شرح الززرقانی علی المواہب 1/449 ، 450 ، سمط النجوم العوالی 3/78 ، 79 ، معجم الادباء 4/1812 ، اکمال تہذیب الکمال 9/346 ، الوافی بالوفیات 21/184)
بندہ:
محمد چمن زمان نجم القادری
جامعۃ العین ۔ سکھر
02 جنوری 2022ء
28 جمادی الاولی 1443ھ
.
جواب و تحقیق:
سیدنا معاویہ سہدنا ابو سفیان سیدہ ہندہ رضی اللہ عنھم اجمعین مسلمان ہوئے اور اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں معاف فرمایا دعائیں دی اور اسلام ماقبل کے گناہ کرتوت مٹا دیتا ہے...اور اسلام و نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق توبہ کے بعد پچھلے گناہ جرائم کی عار دلانا جرم و ممنوع ہے
تو
سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم بھلا کیسے مخالفت اسلام کرتے ہوئےکیسے عار دلائیں گے کہ "کلیجہ کھانےوالی کے بیٹے" کہہ کر.......؟؟
یہ سیدنا علی کی شان کے خلاف ہے، یہ شعر جہاں سیدنا معاویہ و ہندہ کی توہین کرتا ہے وہیں سیدنا علی کی شان کے بھی خلاف ہے
الحدیث:
أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ
اسلام لانے سےپہلے جو گناہ و مظالم کرتوت وغیرہ اس نے کیے اسلام لانے کے بعد اسلام ان گناہ و مظالم مذمتوں لعنتوں وغیرہ سب کچھ کو اسلام مٹا دیتا ہے
(اہلسنت کتاب مسلم حدیث192,321)
(شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/134)
قالت: يا رسول الله ما كان على ظهر الارض من اهل خباء احب إلي ان يذلوا من اهل خبائك، ثم ما اصبح اليوم على ظهر الارض اهل خباء احب إلي، ان يعزوا من اهل خبائك، قال:ایضا
ترجمہ:
(،ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بھی"
(بخاری حدیث3825)
.
وَأَنا أَيْضا بِالنِّسْبَةِ إِلَيْك مثل ذَلِك، وَقيل: مَعْنَاهُ وَأَيْضًا ستزيدين فِي ذَلِك
بھی کا معنی ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تم سے راضی ہوں محبت کرتا ہوں، ایک معنی یہ بنتا ہے کہ اور بھی ترقی و محبت پاؤ گی
(عمدة القاري شرح صحيح البخاري ,16/284)
.
فَعَفَا - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا
(تاريخ ابن الوردي1/124)
.
وبايعتْ رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -، فلما عرفَها، قالت: أنا هند، فاعفُ عما سلف، فعف
ہندہ نے رسول کریم کی بیعت کی اور معافی طلب کی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا
(التاريخ المعتبر في أنباء من غبر1/159)
.
وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی کہ یا اللہ انکو معاف فرما بخش دے
(تاريخ الطبري = ,3/62)
.
ثم إن هند أسلمت يوم الفتح وحسن إسلامها
سیدنا معاویہ کی والدہ ہندہ اسلام لائی اور اسلام پے اچھائی کے ساتھ رہیں
(أسد الغابة في معرفة الصحابة ط العلمية7/281)
.
التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ
گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے گناہ ہی نہ کیا ہو
(ابن ماجہ حدیث4250)
.
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ عَيَّرَ أَخَاهُ بِذَنْبٍ لَمْ يَمُتْ حَتَّى يَعْمَلَهُ ". قَالَ أَحْمَدُ : قالوا: مِنْ ذَنْبٍ قَدْ تَابَ مِنْهُ۔
ترجمہ:
جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو مسلمان مسلمان کو کسی گناہ پر عار دلاتا ہے تو وہ عار دلانے والا مرنے سے پہلے خود بھی اس گناہ میں مبتلا ہوتا ہے۔
امام احمد نے فرمایا کہ محدثین نے کہا آپ ﷺ کی مراد اس سے وہ گناہ ہے، جس سے اس شحض نے توبہ کرلی ہو۔
(ترمذی حدیث2505)
.
الحدیث:
لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ
حضرت معاویہ کا تذکرہ خیر کےساتھ ہی کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی وعلیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! اسے(ہدایت یافتہ بنا کر اسے)ذریعہ ہدایت بنا۔(سنن ترمذی حدیث 3843)
اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا سیدنا معاویہ ہدایت یافتہ باعث ہدایت ہیں رسول کریم کی ان کے لیے اچھی دعا ہے
.
چمن زمان کے دیے گئے حوالوں کی تحقیق:
دوسرا حوالہ:
بدایہ نہایہ کا حوالہ تو دیا مگر حسب عادت تبصرہ چھپا دیا...اس روایت بعد مصنف نے لکھا:
وَهَذَا مُنْقَطِعٌ بَيْنَ أَبِي عُبَيْدَةَ وَزَمَانِ عَلِيٍّ وَمُعَاوِيَةَ
مزکورہ اشعار والی روایت منقطع ہے(ابو عبیدہ نے سیدنا علی کا زمانہ ہی نہ پایا تو سیدنا علی سے روایت کیسے کر رہا ہے)
(البداية والنهاية ط هجر11/117)
.
ومنقطع ــ أيضاً ــ بين ابن دريد وابن دماذ، فإنه قال: أُخبرنا عن ابن دماذ. وهو مسلسل بأهل اللغة والأدب، وفي متنه نكارة ـ كما سيأتي بيانها ـ فالأثر ضعيف جداً سنداً ومتناً
مزکورہ اشعار والی روایت منقطع ہے(ابو عبیدہ نے سیدنا علی کا زمانہ ہی نہ پایا تو سیدنا علی سے روایت کیسے کرسکتا ہے) اور ابن درید اور دماذ کا زمانہ بھی ایک نہیں (تو روایت کیسے کی)
(كتاب فاطمة بنت النبي - صلى الله عليه وسلم - سيرتها، فضائلها، مسندها - رضي الله عنها -3/263)
.
پہلا حوالہ:
چمن زمان نے پہلا حوالہ تاریخ دمشق کا دیا جسکی سند یوں ہے
وأخبرنا أبو السعود أحمد بن علي بن المجلي أنا محمد بن محمد بن أحمد العكبري (5) رأنا أبو الطيب محمد بن أحمد بن خاقان ح قال ونا القاضي أبو محمد عبد الله بن علي بن أيوب أنا أبو بكر أحمد بن محمد بن الجراح قالا أنا أبو بكر بن دريد (1) قال وأخبرنا عن دماد عن أبي عبيدة
(تاريخ دمشق لابن عساكر ,42/520)
اس سند پر وہی اعتراض ہے جو حوالہ دوئم کے تحت لکھ آئے
.
*تیسرا حوالہ اور چمن زمان کی شیعیت کی طرف داری اور گمراہی.....؟؟*
چمن زمان نے تیسرا حوالہ مستعذب الاخبار کا دیا ہے
مستعذب الاخبار....اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں...البتہ اس میں ایک اضافہ ہے کہ غدیر خم کے موقعہ پے تم پر میری اطاعت واجب کردی تھی...جبکہ یہ معنی سیدنا علی سے متصور نہیں ہوسکتے، کیا صحابہ کرام نے سیدنا علی کی اطاعت و اجازت کے بغیر سیدنا ابوبکر کو خلیفہ نامزد کرکے گناہ جرم گمراہی کی.....؟ جبکہ حدیث صحیح میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر و عمر کی پیروی و اقتداء کرنا....جبکہ مذکورہ شعر سے فسق صحابہ لازم آ رہا ہے نعوذ باللہ کفر صحابہ تک بات جاسکتی ہے، چمن زمان کا اس روایت و کتاب سے استدلال کرکے بہت بڑا جرم و گمراہی کی اور گمراہ کرنے کی کوشش کی بلکہ بات کفر تک جاسکتی ہے، کم سے کم توبہ تجدید ایمان تجدید نکاح تو لازم ہے چمن زمان پر کہ شیعوں کے گمراہیہ کفریہ عقیدے کی ترجمانی کر رہا ہے.... غدیر خم کی حقیقت یہ ہے کہ:
شیعہ لوگ عید غدیر مناتے ہیں کہتے ہیں کہ اس روز حجۃ الوداع سے واپسی پر "غدیر خم" مقام پے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا " میں جس کا مولا علی اسکا مولی......حضور اکرم کے اس فرمان سے شیعہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ رسول کریم نے حضرت علی کو اس قول کےذریعے اپنا خلیفہ بلافصل بنایا
.
جواب.و.تحقیق:
عجیب بات ہے کہ حجۃ الوداع جو اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع تھا اس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ کسی کو نہ بنایا اور واپسی پر تھوڑی تعداد کے سامنے غدیرخم پر خلیفہ کا اعلان کر دیا......؟؟
.
اگر خلافت کا اعلان رسول کریمﷺنےکرنا ہوتا تو اسکا صحیح و بہترین موقعہ حجۃ الوداع تھا........غدیرخم مقام پے تو رسول کریمﷺنے ایک تنازع کا حل فرمایا اور فرمایا کہ علی سے ناگواری مت رکھو، اس سے محبت کرو، جسکو میں محبوب ہوں وہ علی سے محبت رکھے
.
دراصل ہوا یہ تھا کہ مال غنیمت حضرت علی نے تقسیم کی تھی ، تقسیم پر کچھ صحابہ کرام کو ناگوار گذرا انہوں نے غدیرخم مقام پر رسول کریمﷺسے حضرت علی کی شکایت کی....رسول کریمﷺنے پوچھا اے بریدہ کیا تم علی سے(اس تقسیم کی وجہ سے)ناگواری محسوس کرتے ہو...؟ حضرت بریدہ نے فرمایا جی ہاں... رسول کریمﷺ نے فرمایا علی سے ناگواری مت رکھ، جتنا حصہ علی نے لیا ہےحق تو اس سے زیادہ حصہ بنتا ہے....بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس کے بعد میری ناگواری ختم ہوگئ...اس تقسیم وغیرہ کی وجہ سے دیگر صحابہ کرام وغیرہ کو بھی ناگواری گذری ہو تو انکی بھی ناگواری ختم ہو اس لیے رسول کریمﷺنے اعلان فرمایا:
میں جسکا مولا علی اسکا مولا.... یعنی میں جسکو محبوب ہوں وہ علی سے بھی محبت رکھے،ناگواری ختم کردے
(دیکھیے بخاری حدیث4350,
مسند احمد23036,22967
مرقاۃ شرح مشکاۃ11/247
البيهقي في الكبرى 6/342
الصواعق المحرقة 1/109
الاعتقاد للبيهقي ص 498
البداية والنهاية 5/227.)
.
شیعہ کتب سے بھی یہی پس منظر ثابت ہے
وخرج بريدة الأسلمي فبعثه علي عليه السلام في بعض السبي، فشكاه بريدة إلى رسول الله صلى الله عليه وآله فقال رسول الله صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فعلي مولاه
یعنی
بریدہ اسلمی نے رسول کریمﷺسے حضرت علی کی مال غنیمت کی تقسم کی شکایت تو رسول کریمﷺنے فرمایا میں جسکا مولا و محبوب ہوں علی بھی اس کے مولا و محبوب ہیں)لیھذا ناگواری نہ رکھو، ختم کرو)
(شیعہ کتاب بحار الانوار37/190)
.
فأصبنا سبيا قال: فكتب إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: أبعث لنا من يخمسه، قال: فبعث إلينا عليا رضي الله عنه وفي السبي وصيفه هي من أفضل السبي قال: وقسم فخرج ورأسه يقطر، فقلنا: يا أبا الحسن ما هذا؟ قال: ألم تروا إلى الوصيفة التي كانت في السبي فإني قسمت وخمست فصارت في الخمس، ثم صارت في أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله، ثم صارت في آل علي ووقعت بها، قال: فكتب الرجل إلى نبي الله صلى الله عليه وآله، فقلت: ابعثني مصدقا، قال: فجعلت أقرأ الكتاب وأقول صدق، قال: فأمسك يدي والكتاب، قال: أتبغض عليا؟ قال: قلت: نعم قال: فلا تبغضه وان كنت تحبه فازدد له حبا، فوالذي نفس محمد بيده لنصيب علي في الخمس أفضل من وصيفة، قال: فما كان من الناس أحد بعد قول رسول الله صلى الله عليه وآله أحب إلي من علي
یعنی
بریدہ اسلمی کہتےہیں ہمیں مال غنیمت حاصل ہوا...رسول کریمﷺکی طرف خط لکھا کہ تقسیم کے لیے کسی کو بھیجیں،رسول کریمﷺنے علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا حضرت علی نے تقسیم کیا اور اپنا حصہ بھی نکالا، ابو بریدہ تقسیم کی شکایت لے کر (غدیر خم مقام پے) رسول کریمﷺ
کو پہنچے اور شکایت و ناگواری کا اظہار کیا رسول کریمﷺنے فرمایا علی نے جتنا لیا اس سے بڑھ کرحصہ ہے اگر علی سے ناگواری ہے تو ختم کردو اگر محبت ہےتو زیادہ محبت کرو
(شیعہ کتاب کشف الغمہ لاربیلی1/293)
.
.
یہ تھا اصل پس منظر کہ تنازع پے ناگواری و جگھڑا ختم کرایا گیا باقی نہ تو کوئی بیعت لی گئ اور نہ بیعت و خلافت کا اعلان کیا گیا....یہ تھا پس منظر جسکو جھوٹے مکار شیعوں نے کہاں سے کہاں پہنچا دیا....لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العلیم و لعنۃ اللہ علی الماکرین الکاذبین
.
چوتھا حوالہ:
چمن زمان صاحب نے چوتھا حوالہ سبل الھدی و الرشاد کا دیا ہے...تبصرہ: اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں...البتہ الولاء کا ذکر ہے اور الولاء کا محبت ہے جیسا کہ اوپر مولا کا معنی و پس منظر لکھ آئے
.
پانچواں حوالہ:
چمن زمان نے پانچواں حوالہ شرح الزرقانی کا دیا حالانکہ وہاں مذکورہ اشعار میں سے فقط ایک شعر ہے
سبقتكم إلى الإسلام طرًا ... صغيرًا ما بلغت أوان حلمي
(شرح الزرقاني على المواهب اللدنية ,1/450)
حالانکہ حوالہ میں یہ ضرور مدنظر ہوا کرتا ہے کہ مقصود پایا جاتا ہو...ورنہ یہ بھی خیانت کے مترادف ہے
.
چھٹا حوالہ:چمن زمان صاحب نے چھٹا حوالہ سمط النجوم کا دیا ہے...تبصرہ: اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں...البتہ الولاء کا ذکر ہے اور الولاء کا محبت ہے جیسا کہ اوپر مولا کا معنی و پس منظر لکھ آئے
.
ساتواں حوالہ:چمن زمان صاحب نے ساتواں حوالہ معجم الادباء کا دیا ہے...تبصرہ: اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں
.
آٹھواں حوالہ:چمن زمان صاحب نے آٹھواں حوالہ اکمال تھذیب الکمال کا دیا ہے...تبصرہ: اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں
.
نواں حوالہ:چمن زمان صاحب نے نواں حوالہ الوافی بالوافیات کا دیا ہے...تبصرہ: اس میں نہ تو سند ہے اور نہ ہی "اے کلیجہ چبانے والی کی والاد " کے الفاظ ہیں
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574
Mash Allah. Bht achi tareer hy
ReplyDelete