Labels

سیدنا علی اور سیدنا حکیم دونوں کعبہ شریف میں پیدا ہوئے

 *میرے مطابق شیعہ کے مرچ مسالے غلط سوچ و نظریات نکال کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ سیدنا علی اور سیدنا حکیم بن حزام دونوں کعبہ میں پیدا ہوئے رضی اللہ تعالیٰ عنھما.......!!*

.

 بعض کتب میں لکھا ہے کہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کعبہ میں پیدا ہوئے اس کے علاوہ کوئی پیدا نہیں ہوا... بعض کتب میں لکھا ہے کہ صحابی سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ ہی کعبہ میں پیدا ہوئے اس کے علاوہ کوئی پیدا نہیں ہوا... بعض کتب میں ہے کہ دونوں ہستیاں کعبہ میں پیدا ہوئیں...ہمیں یہ تیسرا قول قوی ترین لگتا ہے...بہتر ہے دونوں ہستیوں کا اکھٹے تذکرہ کیا جائے کہ دونوں کعبہ میں پیدا ہوئے تاکہ حق سچ واضح ہو اور  سیدنا علی و سیدنا حکیم بن حزام کی  فضیلت بھی ثابت ہو مگر شیعہ روافض نیم روافض کے مرچ مسالے افضلیت وغیرہ کی باتوں جھوٹے قصوں کا رد بھی ہو

.

میری معلومات کے مطابق سب سے قوی ترین دلیل اور حوالہ یہ ہے:

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي يُوسُفَ، قَالَ: ثنا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: " سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ....وَأَوَّلُ مَنْ وُلِدَ فِي الْكَعْبَةِ: حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.... وَأَوَّلُ مَنْ وُلِدَ فِي الْكَعْبَةِ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ: عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ

 سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جو کعبہ میں پیدا ہوا وہ حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اور بنو ہاشم میں سے جو سب سے پہلے کعبہ میں پیدا ہوا وہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں

(أخبار مكة للفاكهي ,3/198روایت2018ملتقطا)

.

 اس کے علاوہ اب ہم چند حوالے لکھ رہے ہیں جس میں سیدنا علی یا سیدنا حکیم بن حزام کو مولود کعبہ لکھا گیا ہے اور دوسرے کی صریح نفی نہیں کی گئ... جن علماء نے سیدنا علی کی نفی کی یا حکیم بن حزام کی نفی کی تو ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل موجود نہیں ہے اس لیے ہم ان کے حوالے نقل نہیں کر رہے...اگر سیدنا علی کے مولود کعبہ ہونے کی روایت ضعیف ہے تو سیدنا حکیم بن حزام کے مولود کعبہ ہونے کی صحیح متصل سند بھی ہمارے علم کے مطابق موجود نہیں...اور معاملہ فضیلیت کا ہے کوئی حکم شرعی ثابت کرنا مقصود نہیں تو دونوں کو مولود کعبہ کہنا سمجھنا ہی قوی لگتا ہے

 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الْوَهَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَثَّامٍ، يَقُولُ: «وُلِدَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ فِي الْكَعْبَةِ، دَخَلَتْ أُمُّهُ الْكَعْبَةَ، فَمَخَضَتْ فِيهِ، فَوَلَدَتْ فِيهِ

 حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے ان کی والدہ کعبہ میں داخل ہوئیں تو انہیں درد زہ ہوا اور انہوں نے عین کعبہ کے اندر حکیم بن حزام کو پیدا کیا

(معرفة الصحابة لأبي نعيم روایت1881)

(المستدرك على الصحيحين للحاكم روایت6041)

.

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِيُّ، ثَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَذَكَرَ نَسَبَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَزَادَ فِيهِ، «وَأُمُّهُ فَاخِتَةُ بِنْتُ زُهَيْرِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، وَكَانَتْ وَلَدَتْ حَكِيمًا فِي الْكَعْبَةِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ، وَهِيَ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ، فَوَلَدَتْ فِيهَا فَحُمِلَتْ فِي نِطَعٍ، وَغُسِلَ مَا كَانَ تَحْتَهَا مِنَ الثِّيَابِ عِنْدَ حَوْضِ زَمْزَمَ، وَلَمْ يُولَدْ قَبْلَهُ، وَلَا بَعْدَهُ فِي الْكَعْبَةِ أَحَدٌ» قَالَ الْحَاكِمُ: «وَهَمُّ مُصْعَبٍ فِي الْحَرْفِ الْأَخِيرِ، فَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَخْبَارِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَسَدٍ وَلَدَتْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ

 امام حاکم فرماتے ہیں کہ سیدنا مصعب فرماتے ہیں کہ حکیم بن حزام کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا... امام حاکم فرماتے ہیں کہ مصعب کو اس میں وہم ہوا ہے کیونکہ یہ خبر متواتر ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی کعبہ میں پیدا ہوئے

(المستدرك على الصحيحين للحاكم3/550)

.

وفي مستدرك الحاكم أن علي بن أبي طالب كرم الله وجهه ولد أيضا في داخل الكعبة

 مستدرک حاکم میں ہے کے سیدنا علی اور سیدنا حکیم بن حزام دونوں کعبہ میں پیدا ہوئے

(شرح الشفا للقاری1/159)


ولد في جوف الكعبة، في السنة الثانية والثلاثين من ميلاد رسول الله صلى الله عليه وسلم.

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ عین کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اس وقت آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی عمر مبارک 32سال تھی

(التعريف بالإسلام ص302)

.

ولد على بن أبى طالب رضى الله عنه فى الكعبة 

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے

( تاريخ الخميس في أحوال أنفس النفيس1/279)

.


أما ما روي أن علي بن أبي طالب ولد فيها فضعيف عند العلماء

 وہ جو روایت میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے تو یہ علماء کے مطابق ضعیف ہے

(فتح القريب المجيب على الترغيب والترهيب5/192)

.

وما في "المستدرك" من أن عليًّا - رضي الله عنه - وُلد في الكعبة ضعيف

 اور مستدرک میں جو ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے تو یہ ضعیف ہے

( البحر المحيط الثجاج 27/75)

.

أي لأنه ولد في الكعبة وعمره صلى الله عليه وسلم ثلاثون سنة فأكثر...قيل الذي ولد في الكعبة حكيم بن حزام...قال بعضهم: لا مانع من ولادة كليهما في الكعبة، لكن في النور: حكيم بن حزام ولد في جوف الكعبة، ولا يعرف ذلك لغيره. وأما ما روي أن عليا ولد فيها فضعيف عند العلماء

 سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی عمر مبارک 30 سال سے زیادہ تھی... اور کہا گیا ہے کہ کعبہ میں صرف سیدنا حکیم بن حزام ہی پیدا ہوئے.... علماء نے فرمایا کہ دونوں کا کعبہ میں پیدا ہونا کوئی ممانعت نہیں رکھتا... لیکن النور میں ہے کہ سیدنا حکیم بن حزام ہی کعبہ میں پیدا ہوئے اور جو سیدنا علی کے متعلق ہے کہ کعبہ میں پیدا ہوئے تو وہ ضعیف ہے

( السيرة الحلبية1/202)

.

وَأما مَا رُوِيَ عَن عَلّي رَضي اللهُ عَنهُ أَنه ولد فِيهَا فضعيف

 اور جو روایت میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے تو یہ ضعیف ہے

(كتاب البدر المنير في تخريج الأحاديث والأثار الواقعة في الشرح الكبير6/489)

.

 اور تمام علماء کے مطابق ضعیف قول سے فضیلت ثابت کی جا سکتی ہے... ہاں البتہ افضلیت وغیرہ شیعوں کے مرچ مسالے خلاف شرع نظریات وہ اس سے ثابت نہیں کیے جا سکتے

.

حكيم بن حزام الذي ولد في جوف الكعبة

 صحابی سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کہ جو کعبہ میں پیدا ہوئے

(كتاب الوفيات لابن قنفذ ص67)

.

حکیم بن حزام....ولد في الكعبة

 صحابی سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے

(كتاب الاستيعاب في معرفة الأصحاب1/362)

.

.

،حکیم بن حزام..... وُلِدَ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ

 صحابی سیدنا حکیم بن حزام کعبہ میں پیدا ہوئے

( من عاش مائة وعشرين سنة من الصحابة ص21)

.

 وكان ولد في الكعبة

صحابی سیدنا حکیم بن حزام کعبہ میں پیدا ہوئے تھے

(كتاب المفصل فى تاريخ العرب قبل الإسلام7/47)

.


أقول لا مانع من ولادة كليهما فى الكعبة المشرّفة

 تاریخ الخمیس کے مصنف کہتے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ سیدنا علی اور سیدنا حکیم بن حزام دونوں کا کعبہ مشرفہ میں پیدا ہونے کی  نفی کی کوئی وجہ و دلیل نہیں ہے

(تاريخ الخميس في أحوال أنفس النفيس1/279)

.

معین تاریخ:

متقدمین اہل تاریخ نے سیدنا علی کی ولادت کی تاریخ لکھی ہو ایسا ہمیں نہیں ملا اور یہ صرف سیدنا علی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کئ صحابہ کرام بلکہ اکثر صحابہ کرام کی معین تاریخ ولادت نہیں لکھی گئ

.

بعد کے کچھ علماء نے بلادلیل و بلا حوالہ معتبرہ تیرہ رجب یا پندرہ رجب لکھی ہے

وما قيل إن فاطمة بنت أسد أوحي إليها: أن أدخلي وشرفي، فكذب صريح لأنه لم يقل أحد من الإسلاميين بنبوتها. فتأمل. والمشهور في ولادة الأمير عندنا هو أن أهل الجاهلية كانت عاداتهم أن يفتحوا باب الكعبة في يوم الخامس عشر من رجب ويدخلونها للزيارة، فممن دخل فاطمة، فوافقت الولادة ذلك اليوم.... وأيضا قد ثبت في التواريخ الصحيحة أن حكيم بن حزام

 اور وہ جو کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد کو وحی ہوئی کہ کعبہ میں داخل ہوجاؤ اور کعبہ کو شرف بخشو حضرت علی کی ولادت سے... تو یہ بات صریح جھوٹ ہے کیونکہ کسی نے بھی سیدہ فاطمہ کی نبوت کا دعوی نہیں کیا.... اور ہمارے مطابق مشہور یہ ہے کہ جاہلیت میں عادت تھی کہ کعبہ کا دروازہ 15 رجب کو کھولا کرتے تھے تو لوگ زیارت کے لیے داخل ہوتے تھے جس میں سیدہ فاطمہ بھی داخل ہوئی اور سیدنا علی کی ولادت ہو گئی... اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ صحیح تاریخ میں ہے کہ حکیم بن حزام بھی کعبہ میں پیدا ہوئے

(السيوف المشرقة ومختصر الصواقع المحرقة ص204)

.

ولادت والا واقعہ:

شیعہ کتب مین واقعہ درج ہے کہ حضرت علی کی والدہ کو وحی ہوئ،کچھ کتابوں میں ہے کہ الھام ہوا کہ کعبے میں جاے کیونکہ ولادتِ علی کا وقت قریب ہے... وہ کعبے مین گئیں دردِ زہ ہوا اور کعبے کے اندر سیدنا علی کی.ولادت ہوئ.. کچھ کتب میں اسکی مزید تفصیل یوں ہے کہ کعبہ کے اندر کا دروازہ کبھی کبھار ہی کھلتا تھا.. پندرہ رجب حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کا دن کے موقعے پر چار پانچ دن کے لیے کعبے کا اندر کا دروازہ بھی کھلتا تھا.. باپردہ خواتین پندرہ رجب سے دو تین دن پہلے ہی زیارت کر آتی تھیں..اس طرح اندازہ لگایا گیا کہ تیرہ رجب کو سیدنا علی کی والدہ کعبہ گئی ہوگی..پھر اہل تشیع نے سیدنا عیسی علیہ السلام سے بھی حضرت علی کو افضل کہہ دیا کہ حضرت عیسی کی ولادت کے وقت بی بی مریم کو بیت المقدس سے باہر بھیجا گیا اور یہاں کعبہ کے اندر ولادت علی کا حکم..

شاہ صاحب کا تبصرہ:

 شاہ صاحب نے مذکورہ روایت ، مذکورہ واقع  کو جھوٹ دھوکہ قرار دیا...فرمایا کہ کسی معتبر کتاب مین حدیث میں کہیں یہ نہیں آیا کہ بی بی مریم کو بیت المقدس سے نکل جانے کا حکم ہوا ہو...ہرگز نہیں.. اور فرمایا کہ کسی معتبر کتاب میں یہ نہیں کہ ولادتِ علی کے لیے کعبہ جانے کا حکم ہوا ہو..ہرگز نہیں.. وہ ایک اتفاق تھا.. وحی کا کہنا تو کفر ہے... شاہ صاحب نے تیرہ رجب پر گفتگو نہ فرمائی.. البتہ ان کے کلام سے واضح ہوتا ہے کہ شیعہ کے مرچ مسالے جھوٹ بے بنیاد غلط نظریات نکال کر یہ ہوسکتا ہے کہ عورتوں کے ساتھ سیدنا علی کی والدہ بھی کعبہ کی زیارت کو گئی ہوں اور وہاں  دردِ زہ زیادہ ہوگیا ہو اور اس طرح سیدنا علی کی ولادت کعبہ میں ہوئی ہو مگر شاہ صاحب نے ساتھ میں دو ٹوک ارشاد فرمایا کہ اس سے افضلیت وغیرہ شیعہ کے دعوے ثابت نہین ہوتے کیونکہ صحابی سیدنا حکیم بن حزام بھی کعبہ کے اندر پیدا ہوے...(دیکھیے تحفہ اثنا عشریہ صفحہ 164,165.,166)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.