*#سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا علمِ غیبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق نظریہ کی تحقیق۔۔۔؟؟سیدہ عائشہ سے علم غیب کا ثبوت۔۔۔؟؟ اور سیدہ عائشہ نے جو علم غیب کی نفی کی اس کا معنی مقصود۔۔۔؟؟کچھ لوگ کہتے ہیں علم غیب دیا گیا مت کہو بلکہ کہو غیب کی کچھ خبریں دی گئیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ نہ کہو کہ بہت علم غیب دیا گیا بلکہ یہ کہو بعض علم غیب دیا گیا۔۔مسئلہ علم غیب اور کلی علم غیب اور ما کان و ما یکون کا علم غیب ، حاضر ناظر وغیرہ کیا یہ سب بریلویوں کی ایجاد ہے۔۔۔؟؟ ان سب سوالات کے تحقیقی جوابات تحریر میں پڑھیے ہو سکے تو پھیلائیے۔۔۔۔۔!!*
سوال:
علامہ صاحب انتہائی اہم سوال اپ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ یہاں اہل سنت کو بہت تنگ کیا جا رہا ہے ، ان کی مذمت کی جا رہی ہے کہ اہل سنت اپنے قیاس کے ذریعے علم غیب ثابت کرتے ہیں جبکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے دو ٹوک فرما دیا ہے کہ جو علم غیب مصطفی کا عقیدہ رکھے وہ جھوٹا ہے دیکھو بخاری حدیث 4855
اس حدیث کو لے کر کافی اہل سنت حیران پریشان ہیں۔۔۔تحقیقی تفصیلی تسلی بخش جواب کی اپ سے امید کی جاتی ہے
۔
*#جواب و تحقیق۔۔۔۔۔۔۔!!*
علمی تحقیقی اصلاحی سیاسی تحریرات کے لیے اس فیسبک پیج کو فالوو کیجیے،پیج میں سرچ کیجیے،ان شاء اللہ بہت مواد ملے گا...اور اس بلاگ پے بھی کافی مواد اپلوڈ کردیا ہے...لنک یہ ہے:
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
https://www.facebook.com/profile.php?id=100022390216317&mibextid=ZbWKwL
.
بخاری شریف کی مذکورہ روایت4855 میں سیدہ عائشہ کا اپنا قول ہے سیدہ عائشہ کا اپنا استدلال و قیاس ہے۔۔حدیث نہیں
۔
*#سیدہ عائشہ سے بظاہر انکار علم غیب کی روایات میں سے مشہور یہ روایات ہیں۔۔۔۔۔!!!*
پہلی روایت
ومن حدثك انه يعلم ما في غد فقد كذب، ثم قرات وما تدري نفس ماذا تكسب غدا سورة لقمان آية 34،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے کہ جو شخص تم سے کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے کل کی بات جانتے تھے وہ بھی جھوٹا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے آیت «وما تدري نفس ماذا تكسب غدا» یعنی ”اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا۔“ کی تلاوت فرمائی۔
(بخاری روایت4855 )
۔
*#روایت2*
عَنْ عَائِشَةَ۔۔۔وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ الْغَيْبَ فَقَدْ كَذَبَ، وَهُوَ يَقُولُ : لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ.
عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اگر تم سے کوئی یہ کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے تو غلط کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں۔
(بخاری روایت نمبر 3780)
۔
*#روایت3*
قالت: ومن زعم، انه يخبر بما يكون في غد، فقد اعظم على الله الفرية، والله يقول: قل لا يعلم من في السموات والارض الغيب إلا الله سورة النمل آية 65،
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کل کی خبریں غیب کی خبریں بتاتے ہیں تو اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ فرماتا ہے کہ غیب کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے سورہ نمل ایت 65
(مسلم روایت439)
۔
*#نوٹ*
اپ غور سے ان روایات کو پڑھیے ان میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ سیدہ عائشہ نے فرمایا ہو کہ رسول کریم نے فرمایا ہے کہ مجھے علم غیب نہیں یا رسول کریم نے فرمایا ہو کہ میں کل کی خبر غیب کی خبر نہیں بتاتا۔۔۔۔بلکہ سیدہ عائشہ نے قران پاک کی ایت سے خود دلیل اخذ کر کے بتایا جو ہم نے اپ کے سامنے من و عن پیش کر دیا۔۔۔۔کیا سیدہ عائشہ کا واقعی بعینہ یہی عقیدہ تھا یا سیدہ عائشہ کے قول کی وضاحت ان کے اپنے قول سے ان کے اپنے فعل سے کچھ اور ہوتی ہے یہ ہم سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
۔
*#جواب و تحقیق۔۔۔۔۔۔!!*
بظاہر سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اوپر والی روایات کے مطابق بظاہر تین چیزوں کا انکار کیا۔۔۔علم غیب کا۔۔۔دیدار الہی کا۔۔اور یہ دعوی کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نے کچھ نہیں چھپایا
۔
مذکورہ بالا تین چیزیں مستقل طور پر حقدار ہیں کہ ان پر ایک ایک مستقل تحریر لکھی جائے لہذا سر دست ہم علم غیب کے موضوع پر تحقیق لکھ رہے ہیں، پیش کر رہے ہیں۔۔۔ باقی دو چیزوں پر اگلی تحاریر میں لکھا جائے گا اللہ نے مہلت و توفیق عطا فرمائی تو۔۔۔۔۔۔!!
۔
سب سے پہلے ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کچھ احادیث و روایات نقل کر کے لکھ رہے ہیں کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا عقیدہ تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کل کی خبر بھی دیتے ہیں کل کی غیب کی خبر بھی دیتے ہیں اور غیب بھی جانتے ہیں۔۔۔۔پھر ہم اوپر والی روایات کہ جن سے بظاہر ثابت ہو رہا ہے کہ سیدہ عائشہ کا عقیدہ تھا کہ علم غیب نہیں تھا ، نہ علم غیب تھا نہ بتاتے تھے ان روایات کا درست معنی تحقیقی معنی بیان کریں گے....!!!
۔
*#سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے منقول وہ روایات وہ احادیث کہ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ عائشہ کا عقیدہ تھا کہ رسول کریم کل کی خبر دیتے تھے، کل کی غیب کی خبر دیتے تھے اور غیب جانتے تھے۔۔۔۔۔۔!!*
.
*#پہلی روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا ؟ قَالَ : " أَطْوَلُكُنَّ يَدًا ". فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا، فَعَلِمْنَا بَعْدُ أَنَّمَا كَانَتْ طُولَ يَدِهَا الصَّدَقَةُ، وَكَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ، وَكَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر والیوں میں سے بعض نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اپ کو سب سے پہلے کون سی گھر والی وفات پا کر ا کر ملے گی تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا تم میں سے جس کا ہاتھ لمبا ہے سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ ازواج مطہرات نے لکڑی لی اور ہاتھ ناپنے لگیں۔۔۔تو سیدہ سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کا ہاتھ سب سے لمبا تھا۔۔۔جب کہ سیدہ زینب کی وفات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد فورا ہوئی تو ہم نے غور و فکر کیا تو پتہ چلا کہ ہاتھ لمبا ہونے سے مراد ہاتھوں سے زیادہ صدقہ دینا مراد ہے اور سیدہ زینب زیادہ صدقہ دینا پسند کرتی تھیں
(بخاری تحت حدیث 1420)
۔
مذکورہ حدیث پاک اور سیدہ عائشہ کی باتوں سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ
1۔۔۔۔سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا عقیدہ تھا کہ رسول کریم کو علم غیب ہے کہ وہ جلد وفات پا جائیں گے کیونکہ رسول کریم نے ان کو بتایا کہ میں جلد وفات پانے والا ہوں تم میں سے فلاں گھر والی میرے بعد جلد وفات پائے گی۔۔۔۔تو رسول کریم کا اپنی وفات کی خبر دینا ، کل کی خبر دینا غیب کی خبر دینا ہے اور یہ علم غیب بتانے والی سیدہ عائشہ ہیں تو وہ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ جو تمہیں یہ بتائے کہ کل کا غیب کا علم رسول کریم کو ہے وہ جھوٹ بول رہا ہے تو کیا سیدہ عائشہ نے اپنے اپ کو جھوٹا کہا۔۔۔۔؟؟ہرگز نہیں ، یقینا نہیں۔۔۔ تو اس کا مطلب ہوا کہ سیدہ عائشہ نے جو بظاہر انکار کیا اس کا کچھ اور معنی ہے جس کی تفصیل ہم نیچے لکھیں گے
۔
2۔۔۔سیدہ عائشہ اور ازواج مطہرات کا رسول کریم سے کل کیا ہونے والا ہے علم غیب کا سوال کیا اگر ان کا عقیدہ ہوتا کہ رسول کریم کل کا غیب نہیں جانتے تو وہ سوال کیوں کرتیں۔۔۔۔۔؟؟ثابت ہوا کہ سیدہ عائشہ کا عقیدہ تھا کہ رسول کریم کل کا غیب جانتے ہیں اور بتاتے بھی ہیں لہذا ان کا وہ قول کہ رسول کریم غیب نہیں جانتے اور نہ بتاتے ہیں اس قول کا مطلب کچھ اور ہے جو ہم نیچے لکھیں گے
۔
*#دوسری روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے ثبوت میں*
قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّتُنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا؟ فَقَالَ: "أَطْوَلُكُنَّ يَدًا"۔۔۔۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے خود رسول کریم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم گھر والوں میں سے سب سے پہلے اپ کے ساتھ کون ا کے ملے گی تو رسول کریم نے فرمایا جس کا ہاتھ لمبا ہے
(صحیح ابن حبان روایت و حدیث3315)
۔
جو چیزیں روایت نمبر ایک سے ہم نے ثابت کی کہ سیدہ عائشہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ عقیدہ رکھتی تھی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کل کی خبر اور علم غیب جانتے ہیں، بتاتے ہیں اسی لیے تو سیدہ عائشہ نے سوال کیا کہ ہم میں سے سب سے پہلے وفات کون پائے گا یہ تو غیب کی خبر رسول کریم سے پوچھی تو اس کا مطلب ہوا کہ وہ جو روایت ہے کہ رسول کریم کل کی خبر نہیں دیتے نہیں ،جانتے اس روایت کا مطلب کچھ اور ہے۔۔۔۔اس روایت میں تو واضح ہے دوٹوک ہے کہ سیدہ عائشہ نے بذات خود عرض کی سوال کیا۔۔۔۔اور پھر اس سوال کا جواب ہم امتیوں کو بھی بتایا۔۔۔۔مطلب سیدہ عائشہ کا عقیدہ واضح ہو گیا کہ رسول کریم کل کی خبر اور علم غیب جانتے بھی ہیں، بتاتے بھی ہیں، ان سے پوچھا بھی جاتا ہے لہذا وہ جو نفی والی جو روایت ہے اس کا کچھ اور ہی معنی ہوگا
۔
*#تیسری روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے ثبوت میں*
عن عائشة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم يقول "إن أول ما يكفأ -قال زيد: يعني الإسلام- كما يكفأ الإناء كفي الخمر" فقيل فكيف يا رسول الله وقد بين الله فيها ما بين؟ قال رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم "يسمونها بغير اسمها فيستحلونها".
هذا حديث صحيحٌ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جو چیز انڈیلی جائے گی وہ شراب ہے عرض کی گئی شراب کی حرمت تو بیان کر دی گئی ہے تو مسلمان کیسے پییں گے رسول کریم نے فرمایا کہ کچھ امتی اسے شراب کا نام بدل کر پییں گے
علامہ الوداعی اور امام دارمی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے
(الجامع الصحیح مما لیس فی الصحیحین حدیث و روایت3262)
۔
بالکل واضح ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیب کی خبر دے رہے ہیں اللہ نے ان کو غیب کی خبر دی ہے علم غیب دیا ہے تو ہی وہ غیب کی خبر دے رہے ہیں اور سیدہ عائشہ اس خبر کو ہم تک پہنچا رہی ہیں ثابت ہوا کہ سیدہ عائشہ کا عقیدہ تھا کہ رسول کریم کل کیا ہونے والا ہے اس غیب کو جانتے تھے بتاتے تھے موقع مناسبت سے۔۔۔۔۔!!
۔
*#چوتھی روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے ثبوت میں*
قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ: " كَيْفَ بِإِحْدَاكُنَّ تَنْبَحُ عَلَيْهَا كِلَابُ الْحَوْأَبِ؟
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا جنگ جمل میں صلح کرانے کے لیے جا رہی تھی تو راستے میں رکیں تو ان پر کتے بھونکنے لگے پوچھا یہ کون سی جگہ ہے عرض کی گئی حواب ہے فرمایا مجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن کہا تھا کہ اس نے تمہارا کیا حال ہوگا جس دن تم میں سے ایک پر حواب کے کتے بھونکیں گے
(مسند احمد روایت و حدیث24254۔۔۔امام ابن حجر نے فرمایا کہ یہ روایت و احادیث بالکل صحیح سند کے ساتھ مروی ہے اس کو امام ابن حبان اور امام حاکم نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔۔روضۃ المحدثین2994)
سیدہ عائشہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے گئے علم غیب کو ہم تک پہنچایا تو کیا یہ کہا جائے گا کہ انہوں نے جھوٹ بولا۔۔۔۔۔؟؟ہرگز ہرگز نہیں
۔
*#پانچویں روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے ثبوت میں*
فقلت فكيف الناس بعد ذلك -أو عند ذلك- قال «دبى يأكل شداده ضعافه
سیدہ عائشہ نے عرض کی یا رسول اللہ اس کے بعد کیا ہوگا تو رسول کریم نے فرمایا کہ فتنوں کا زمانہ ہوگا کہ طاقتور کمزور کو کھائیں گے
الجامع الصحیح مما لیس فی الصحیحین حدیث و روایت524حسن)
رسول کریم سے سیدہ عائشہ علم غیب کی خبر پوچھ رہی ہیں اور وہ ہم تک پہنچا بھی رہی ہیں تو بھلا کیسے کہیں گی کہ رسول کو غیب کی خبر نہیں۔۔۔۔؟؟
.
*#چھٹی روایت و حدیث سیدہ عائشہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے ثبوت میں*
عائشۃ ما حملک۔۔۔انی اسرع اھلہ لحوقا بہ
سیدہ عائشہ نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا کہ اپ نے ایسا انداز کیوں کیا تو سیدہ فاطمہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا کہ میں جلد وفات پانے والا ہوں اور اہل بیت میں سے سب سے پہلے اپ مجھ سے ا کے ملو گی
(بخاری حدیث و روایت3623..3624 نحوہ۔۔ ترمذی حدیث و روایت3872)
سیدہ فاطمہ نے غیب کی خبر بتائی اگر سیدہ عائشہ کا عقیدہ ہوتا کہ غیب کی خبر بتانے والا جھوٹا ہے تو اپ فورا اس کا انکار کر دیتی جبکہ اپ نے ان کا نہیں کیا بلکہ مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ نے غیب کی خبر غیب کا علم رسول کریم سے پوچھا اور اگے ہم تک پہنچایا لہذا جو سیدہ عائشہ کی طرف منسوب ہے کہ جو کہے کہ رسول کریم علم غیب جانتے تھے وہ جھوٹا ہے تو اس کا مطلب کچھ اور ہوگا ۔۔۔یقینا کچھ اور ہوگا
۔##################
دیگر صحابہ کرام سے بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب کے واقعات اور علم غیب کے متعلق احادیث مذکور ہیں اوپر والی احادیث والی روایات کو ملا کر 40 احادیث ہم لکھ رہے ہیں ورنہ تو اتنی روایات و احادیث و دلائل ہیں کہ جلدوں کی جلدیں بن جائیں
۔
*#حدیث7۔۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
مَا مِنْ شَيْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا، حَتَّى الْجَنَّةَ، وَالنَّارَ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ مجھے پتہ نہیں تھا وہ سب کچھ مجھے اللہ تعالی نے دکھا دیا بتا دیا حتی کہ جنت اور جہنم بھی
(بخاری حدیث1053)
علم غیب کی بھی دلیل ہے اور علم غیب کلی کی بھی دلیل ہے اور حاضر ناظر کی بھی دلیل ہے کہ رسول کریم نے دیکھ بھی لیا اور علم بھی حاصل ہو گیا تو مشاہدہ کرنا دیکھنا حاضر ناظر ہی تو ہے
۔
*#حدیث8۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ - أَوْ قَالَ : فِي نَحْرِي - فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے دست قدرت کو میرے کندھے پر رکھا کہ سینے میں ٹھنڈک تک محسوس کی اور پھر زمین و اسمان میں جو کچھ بھی ہے سب کچھ کا علم مجھے حاصل ہو گیا
ترمذی حدیث4233 وہابیوں غیر مقلدوں اہل حدیثوں کے معتبر محقق البانی نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا)
۔
واضح ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام علم غیب عطا کیا گیا جسے علم غیب کلی کہتے ہیں بعض لوگ علم کلی کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے ہدایت کا سامان ہے
۔
*#حدیث9۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں دوسری حدیث پاک میں ہے کہ میری اپنی امت بھی مجھ پر ساری کی ساری پیش کی گئی
(بخاری حدیث3410۔۔۔5705)
رسول کریم کو قران مجید میں شاہد فرمایا گیا تھا تو شاہد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیکھے بھی سے ہی اور اسے علم بھی ہو اور بخاری کی اس حدیث اور دیگر احادیث سے واضح ہو رہا ہے کہ رسول کریم نے سب کو دیکھ بھی لیا اور سب کا علم بھی حاصل ہو گیا کہ کس نے کیا کیا اور قیامت تک کون کیا کرے گا ،سب دیکھ لیا، سب علم ہو گیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو۔۔۔۔۔۔تو یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب اور کلی علم غیب اور ما کان و مایکون یعنی جو ہو چکا جو ہوگا سب کچھ رسول کریم نے دیکھ لیا سب کچھ رسول کریم کو معلوم ہو گیا اللہ نے کرم فرمایا علم دیا۔۔۔ حاضر ناظر بنایا۔۔۔علم غیب عطائی جاننے والا بنایا۔۔۔۔!!
۔
*#حدیث10۔۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ، فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ۔۔۔هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے اپنا دست قدرت میرے کندھے پہ رکھا میں نے اس کی ٹھنڈک محسوس کی اور میرے لیے ہر چیز واضح ہو گئی اور مجھے ہر چیز کا علم و معرفت حاصل ہو گئی
امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے اور فرماتے ہیں میں نے امام بخاری سے پوچھا تو انہوں نے بھی فرمایا یہ حدیث صحیح ہے
(ترمذی حدیث3235 صحیح حدیث)
۔
یہاں لفظ عرفت ہے۔۔۔جو علم و معرفت دونوں کو شامل ہے۔۔۔۔رسول کریم کو صرف معلومات ہی نہیں بلکہ علم و معلومات کے ساتھ ساتھ معرفت بھی ہے اس کی پہچان بھی ہے اس کی اصلیت بھی معلوم ہے اس کی تفصیل بھی معلوم ہے یہی تو معرفت ہے
۔##################
*#حدیث11۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر میری امت پیش کی گئی اس کی تمام نیکیاں اس کی تمام برائیاں سب کچھ مجھ پر پیش کیا گیا
(مسلم حدیث553)
اس حدیث پاک سے بھی علم غیب اور علم غیب کلی اور ما کان وما یکون اور حاضر ناظر بھی ثابت ہو گیا
۔
.*#حدیث12۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى زَيْدًا، وَجَعْفَرًا، وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ، فَقَالَ : " أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ - وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ - حَتَّى أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ، حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے علاقے میں ہونے والی جنگ کا احوال( لائیو٫ اسی وقت) صحابہ کرام کو سنایا اور اس یہ سب سنانا جنگ کی خبر انے سے پہلے ہی رسول کریم نے سنایا کہ جھنڈا سیدنا زید نے تھاما اور وہ شہید ہو گئے پھر جھنڈا سیدنا جعفر نے تھاما اور وہ شہید ہو گئے پھر جھنڈا ابن رواحہ نے تھاما اور وہ شہید ہو گئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انکھیں اشکبار تھی اور پھر فرمایا کہ پھر جھنڈا اللہ کی تلواروں میں سے تلوار یعنی خالد بن ولید نے تھاما اور اللہ تعالی نے فتح عطا فرمائی
(بخاری حدیث4272)
ایک دیوار کیا کئی دیواریں کئی باغات بڑی مسافت بیچ میں ہے پھر بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور اس کا علم بھی ہے اور لوگ کہتے ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول کریم کو دیوار کے پیچھے کا علم نہیں۔۔۔ اللہ ہدایت دے اور ان کو بھی ہدایت دے جو انکار کا دفاع کر رہے ہیں
۔
*#حدیث13۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَكُمْ، وَتَتْرُكُوهُ إِذَا كَذَبَكُمْ
صحابہ کرام ایک کافر سے پوچھ رہے تھے وہ کچھ کہتا جب اس کو صحابہ کرام سزا دیتے تو وہ کچھ اور کہتا۔۔۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب یہ سچ بولتا ہے تو تم اس کو مار رہے ہوتے ہو اور جب تم اس کو چھوڑ دیتے ہو تو یہ جھوٹ بولتا ہے
(مسلم حدیث1779)
مخفی امور دل کے احوال، غیب کی باتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنا رہے ہیں بتا رہے ہیں اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول کریم کو دیوار کی پیچھے کا علم نہیں
.
*#حدیث13۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
" أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ، وَسَيَعُودُ ". فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ ؛ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهُ سَيَعُودُ
(سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کے خزانے پر محافظ ٹھہرایا رات کو ایک شخص ایا منت سماجت کی اور کہا کہ میں بہت ضرورت مند ہوں بہت اہل و عیال والا ہوں اس لیے کھانے پینے کے لیے کچھ چرا رہا ہوں لیکن اپ نے پکڑ لیا ہے مجھے چھوڑ دو سیدنا ابو ہریرہ نے چھوڑ دیا اگلے دن رسول کریم نے غیب کی خبر جان کر سیدنا ابو ہریرہ سے پوچھا کہ تمہارے قیدی کا معاملہ کیا تھا۔۔۔سیدنا ابو ہریرہ نے سارا واقعہ عرض کیا)
رسول کریم نے فرمایا اس نے جھوٹ بولا وہ پھر تمہارے پاس ائے گا۔۔۔(اور وہ پھر ایا... اگے سارا واقعہ اپ خود پڑھیں اللہ اکبر)
(بخاری حدیث2311)
علم غیب کی واضح دلیل ہے اور واضح دلیل ہے کہ رسول کریم ہر شخص کے احوال جانتے ہیں کہ کون حاجت مند ہے کون حاجت مند ہونے کا ناٹک کر رہا ہے سب کچھ حضور علیہ الصلوۃ والسلام جانتے ہیں اللہ کی عطا سے۔۔۔۔!!
اور رسول کریم یہ بھی غیب جانتے ہیں کہ کل کیا ہوگا کل پھر ائے گا یہ۔۔۔۔۔۔!!
۔
*#حدیث14۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ ". قَالَ : وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ هَاهُنَا هَاهُنَا، قَالَ : فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ سے پہلے فرمایا کہ کل فلاں شخص اس جگہ پر مرے گا اور فلاں شخص اس جگہ پر مرے گا صحابی فرماتے ہیں کہ رسول کریم نے جو جگہ بتائی تھی اس جگہ سے ذرا برابر بھی کوئی ادھر ادھر نہیں ہوا اور اسی جگہ پر مرا جو جگہ رسول کریم نے ارشاد فرمائی تھی
(مسلم حدیث1779)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کل کیا ہوگا پہلے ہی بتا دیا۔۔۔۔علم غیب بتا دیا
.
*#حدیث15۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، فَرَجَفَ بِهِمْ، فَقَالَ : " اثْبُتْ أُحُدُ ؛ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ، وَصِدِّيقٌ، وَشَهِيدَانِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر تشریف فرما تھے اور ان کے ہمراہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان تھے پہاڑ جنبش کرنے لگا تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حکم دیا کہ پہاڑ ثابت رہ تجھ پر ایک نبی تشریف فرما ہے اور ایک صدیق ہے اور دو شہید ہیں
(بخاری حدیث3675)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کل کی خبر دی انے والے وقت کی خبر دی غیب کی خبر دی کہ سیدنا عمر و عثمان دو شہید پہاڑ پر ہیں کل کو ، کچھ عرصہ بعد یہ شہید ہوں گے
.
*#حدیث16۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا مَرْثَدٍ، وَالزُّبَيْرَ وَكُلُّنَا فَارِسٌ، قَالَ : " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ ؛ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ". فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا : الْكِتَابَ. فَقَالَتْ : مَا مَعَنَا كِتَابٌ. فَأَنَخْنَاهَا، فَالْتَمَسْنَا، فَلَمْ نَرَ كِتَابًا، فَقُلْنَا : مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ، أَوْ لَنُجَرِّدَنَّكِ. فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ أَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهِيَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ ، فَأَخْرَجَتْهُ
رسول کریم نے سیدنا علی کو کچھ صحابہ کرام کے ہمراہ بھیجا کہ رَوْضَةَ خَاخٍ جگہ پہ پہنچو وہاں ایک عورت ہوگی وہ خط مشرکوں کی طرف لے کے جا رہی ہے وہ لے کر اؤ۔۔۔۔صحابہ کرام وہاں پہنچے تو واقعی وہ عورت وہاں پر تھی صحابہ کرام نے پکڑ کر تلاشی لی کچھ نہ نکلا صحابہ کرام نے فرمایا کہ حضور نے فرمایا تمہارے پاس خط ہے حضور علیہ الصلوۃ والسلام جھوٹے نہیں ہو سکتے خط نکالو ورنہ۔۔۔۔۔تب اس عورت نے خط نکالا
(بخاری حدیث3943ملخصا)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم غیب کی خبر دی اور صحابہ کرام نے مضبوطی سے عقیدہ بنا لیا کہ واقعی علم غیب کی سچی خبر ہے اور علم غیب سے رسول کریم نے فائدہ بھی اٹھایا
.
*#حدیث17۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْدِ نَفْسَكَ يَا نَوْفَلُ» ، قَالَ: مَا لِي شَيْءٌ أَفْدِي بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «افْدِ نَفْسَكَ بِرِمَاحِكَ الَّتِي بِجُدَّةَ» قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلِمَ أَحَدٌ أَنَّ لِي بِجُدَّةَ رِمَاحًا بَعْدَ اللَّهِ غَيْرِي، أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، فَفَدَى نَفْسَهُ بِهَا، وَكَانَتْ أَلْفَ رُمْح
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنا فدیہ دو اے نوفل انہوں نے عرض کی میرے پاس کچھ نہیں حضور نے فرمایا جدہ میں جو تمہارے نیزے ہیں وہ۔۔۔۔۔؟؟ نوفل نے عرض کی اللہ کے علاوہ اور میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ جدہ میں میرے نیزے چھپے ہوئے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ اپ اللہ کے رسول ہیں پس انہوں نے وہ سارے نیزے دے دیے جو ایک ہزار تھے
(مستدرک حاکم روایت و حدیث 5074)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبر دی جس کا فائدہ بھی ہوا کہ وہ اور نہ جانے اس حدیث کو پڑھ کر سن کر کتنے سارے مسلمان ہوئے اور ہوتے رہیں گے
.
*#حدیث18۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
قَالَ: فَإِنَّهُ لَيْسَ لِي مَالٌ، قَالَ: " فَأَيْنَ الْمَالُ الَّذِي وَضَعْتَهُ بِمَكَّةَ، حَيْثُ خَرَجْتَ، عِنْدَ أُمِّ الْفَضْلِ، وَلَيْسَ مَعَكُمَا أَحَدٌ غَيْرَكُمَا، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا عَلِمَ بِهَذَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ غَيْرِي وَغَيْرُهَا، وَإِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ
ایک قیدی کو حضور نے فرمایا فدیہ دو انہوں نے عرض کی میرے پاس کچھ نہیں حضور نے فرمایا کہ وہ مال جو تم نے ام فضل کے پاس رکھا اور تمہارے علاوہ کوئی نہیں تھا وہ کہاں ہے۔۔۔قیدی نے عرض کی اس ذات کی قسم جس نے اپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میری گھر والی اور میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا (لیکن اپ غیب جانتے ہیں) تو اب میں جان گیا ہوں کہ بے شک اپ اللہ کے رسول ہیں
(مسند احمد روایت و حدیث 3310 اس حدیث کے تحت محقق نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن معتبر قابل دلیل ہے)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبر دی جس کا فائدہ بھی ہوا کہ وہ اور نہ جانے اس حدیث کو پڑھ کر سن کر کتنے سارے مسلمان ہوئے اور ہوتے رہیں گے
.
*#حدیث19۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ إِذْ قَالَ: «يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ رَكْبٌ مِنْ خَيْرِ أَهْلِ الْمَشْرِقِ». فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَتَوَجَّهَ فِي ذَلِكَ الْوَجْهِ فَلَقِيَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَاكِبًا، فَرَحَّبَ وَقُرَّبَ، وَقَالَ: مَنِ الْقَوْمُ؟ قَالُوا: قَوْمٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ
ایک دفعہ صحابہ کرام بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول کریم نے فرمایا کچھ دیر بعد مشرق سے ایک وفد ائے گا جو بہترین ہوگا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ اس طرف چل پڑے اور انتظار کرنے لگے تو ان کی ملاقات 13 لوگوں کے وفد سے ہوئی ان کو مرحبا کیا قرب محبت دی اور فرمایا اپ لوگ کون ہیں انہوں نے کہا ہم عبدالقیس سے ہیں
(مسند ابی یعلی روایت و حدیث6850قال المحقق حسن اس حدیث کے تحت محقق نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن معتبر قابل دلیل ہے)
.
*#حدیث20۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
رسول کریم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسری ہلاک ہو جائے گا تو کوئی دوسرا کسری نہیں ائے گا اور جب قیصر ہلاک ہوگا تو دوسرا قیصر نہیں ائے گا اور مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے
(بخاری حدیث3120)
.
##################
*#حدیث21۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا ". قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا فِيهِمْ ؟ قَالَ : " أَنْتِ فِيهِمْ ". ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ". فَقُلْتُ : أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " لَا
صحابیہ سیدہ ام حرام فرماتی ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا سب سے پہلا لشکر میری عمر کا جو باہری جہاد کرے گا ان کے لیے جنت واجب ہے سیدہ فرماتی ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ کیا میں ان میں ہوں گی حضور نے فرمایا جی ہاں پھر حضور نے فرمایا کہ میری امت کا پہلا لشکر جو شہر قیصر پر حملہ کرے گا ان کی مغفرت کی جائے گی میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں ان میں ہوں گی تو حضور نے فرمایا نہیں
(بخاری حدیث2924)
.
*#حدیث22 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
.قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ ، وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ ". قَالُوا : وَمَا الْهَرْجُ ؟ قَالَ : " الْقَتْلُ الْقَتْلُ
حضور نے( اللہ کی عطا سے غیب کی)خبر دی کہ میرے بعد قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ وقت جلد گزرے گا عمل کم ہوگا لالچ زیادہ ہوگی اور ہرج زیادہ ہوگا صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ہرج کیا ہے۔۔۔۔؟؟ حضور نے فرمایا قتل ہی قتل
(بخاری حدیث6037)
.
*#حدیث23 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
نَجْدِنَا. قَالَ : قَالَ : " هُنَاكَ الزَّلَازِلُ، وَالْفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ نجد کے لیے بھی یہ دعا فرمائیے حضور نے فرمایا وہاں زلزلے ہوں گے وہاں سے فتنے اٹھیں گے اور وہیں سے شیطان کا سینگ نکلے گا
(بخاری حدیث1037)
امت کو اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے اگاہ فرما کر علم غیب سے فائدہ اٹھایا کہ اس فتنے سے بچنا
.
*#حدیث24 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَة
(حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے بتایا کہ خوارج نکلیں گے بہت نیک نمازی ہوں گے قاری قران ہوں گے لیکن وہ دین سے نکل جائیں گے اچھی باتیں کریں گے کم عمر ہوں گے اور بہت نشانیاں بتائیں اور ان میں سے ایک نشانی یہ بتائی کہ اس کے ایک اہم سربراہ) کا بازو ایسے ہوگا جیسے عورت کے پستان (بخاری شریف کی اسی حدیث میں ہے کہ سیدنا علی نے ان سے جہاد کیا اور اس سربراہ کے قتل کے بعد وہ نشانی تلاش کی تو وہ نشانی مل گئی)
(بخاری حدیث3610)
.
*#حدیث25 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
تُقَاتِلُكُمُ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ يَقُولُ الْحَجَرُ : يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
(حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے علم غیب میں سے بتایا کہ) تم یہودیوں پر جنگ کر کے مسلط ہو جاؤ گے پھر پتھر کہے گا اے مسلمان میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے قتل کر
(بخاری حدیث3593)
.
*#حدیث26 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ : سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقُ يَقُولُ : " هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ
سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں میں نے صادق مصدوق سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا انہوں نے فرمایا کہ میری امت کی ہلاکت قریش کے لڑکوں سے ہوگی
(بخاری حدیث3605)
*#حدیث27 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
؟ قَالَ : " أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الْأَنْمَاطُ ". فَأَنَا أَقُولُ لَهَا - يَعْنِي امْرَأَتَهُ - : أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ
سیدنا جابر فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا(تم اتنے خوشحال ہو جاؤ گے کہ) تمہارے پاس انقریب قالین ائیں گے، پھر واقعی قالین اگئے
(بخاری حدیث3631)
.
*#حدیث28 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ، فَقَالَ : اصْبِرُوا ؛ فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلَّا الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ، سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کچھ لوگ صحابی سیدنا انس بن مالک کے پاس ائے اور شکایت کی کہ حجاج ظلم کر رہا ہے اپ نے فرمایا صبر کرو اس سے بھی برا وقت ائے گا یہ چیز میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے
(بخاری حدیث7068)
.
*#حدیث29 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ میں تو اتنا بھی جانتا ہوں کہ جنت میں اخری شخص کو ان داخل ہوگا اور جہنم سے اخری شخص کون نکلے گا
(بخاری حدیث6571)
.
*#حدیث30 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ
(حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے غیب کی بات بتائی کہ) کل میں جھنڈا اس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالی فتح عطا فرمائے گا...(اور بالکل ایسا ہی ہوا)
(بخاری حدیث1942..1975)
.###################
*#حدیث31 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثقيف كذاب ومبير : يقال : الكذاب المختار
رسول کریم نے(اللہ کے عطاء کردہ علم غیب سے غیب کی خبر دی)ارشاد فرمایا کہ قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب ہوگا اور ایک خون ریزی کرنے والا، کہا جاتا ہے کہ کذاب سے مراد مختار ثقفی ہے( اور خون ریزی کرنے والا حجاج بن یوسف ثقفی ہے)
(ترمذی حدیث2220)
۔
*#حدیث32 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " يَطَّلِعُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَاطَّلَعَ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ : يَطَّلِعُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَاطَّلَعَ عُمَرُ
(ترمذی حدیث3694...مسند احمد14838 میں بھی ایسی حدیث پاک ہے جس پر محقق نے فرمایا کہ یہ حدیث تعدد طرق وغیرہ کی وجہ سے حسن معتبر قابل دلیل ہونی چاہیے)
.
*#حدیث33 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَنَّ طَلْحَةَ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " شَهِيدٌ يَمْشِي عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ
سیدنا طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے قریب سے گزرے حضور نے فرمایا زمین پہ چلتا پھرتا شہید ہے
(ابن ماجہ حدیث125 وہابیوں نجدیوں غیر مقلدوں اہل حدیثوں کے معتبر محقق البانی نے اس حدیث کو درست تسلیم کیا ہے صحیح تسلیم کیا ہے)
۔
*#حدیث34 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ : " إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَنِ، يُقَالُ لَهُ : أُوَيْسٌ، لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ، قَدْ كَانَ بِهِ بَيَاضٌ، فَدَعَا اللَّهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ، إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوِ الدِّرْهَمِ، فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ
بے شک حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس یمن سے اویس نام کا شخص ائے گا وہ یمن سے زیادہ اس لیے نہیں نکلتا کیونکہ اس کی بوڑھی ماں ہے، اویس کو سفیدی ہوگی وہ اللہ سے دعا کرے گا اللہ تعالی اسے اس مرض سے نجات دے گا مگر ایک درہم جتنی سفیدی یا ایک دینار جتنی سفیدی باقی رہ جائے گی۔۔ تمہاری اس سے ملاقات ہو تو اسے کہو کہ وہ تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرے
(مسلم حدیث2542)
۔
*#حدیث35 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
ْ أُمِّ وَرَقَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا غَزَا بَدْرًا، قَالَتْ : قُلْتُ لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِي الْغَزْوِ مَعَكَ ؛ أُمَرِّضُ مَرْضَاكُمْ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَرْزُقَنِي شَهَادَةً. قَالَ : " قَرِّي فِي بَيْتِكِ ؛ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَرْزُقُكِ الشَّهَادَةَ ". قَالَ : فَكَانَتْ تُسَمَّى الشَّهِيدَةَ
صحابیہ ام ورقہ فرماتی ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ جہاد میں جانے کی اجازت دیجیے شاید کہ اللہ تعالی شہادت نصیب فرمائے حضور نے فرمایا گھر میں ٹھہر جا تو یہ گھر میں ہی شہادت کی وفات ائے گی۔۔۔راوی کہتے ہیں کہ وہ شہید کے نام سے مشہور ہو گئی (اور انہی روایات میں ہے کہ ان کو ان کے غلاموں نے گلا گھونٹ کر شہید کر دیا تھا)
(ابوداود حدیث591وہابیوں نجدیوں غیر مقلدوں اہل حدیثوں کے معتبر محقق البانی نے اس حدیث کو صحیح تسلیم کیا ہے)
۔
*#حدیث36 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
۔ذَكَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً، فَمَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ: " يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا الْمُقَنَّعُ يَوْمَئِذٍ مَظْلُومًا "، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ
نبی پاکﷺنے ذکر فرمایا کہ انقریب ایک فتنہ ہوگا اتنے میں ایک شخص گذرا جس نے چہرہ کپڑے سے چھپایا ہوا تھا نبی پاکﷺنے فرمایا یہ شخص اس دن ظلما شہید کیا جائے گا راوی کہتے ہیں کہ(نبی پاکﷺکا یہ فرمان سنتے ہی)میں نے اس شخص کی طرف(اس کےچہرے سے پردہ ہٹا کر)دیکھا تو وہ سیدنا عثمان بن عفان تھے رضی اللہ تعالیٰ عنھم
(مسند أحمد ط الرسالة ,10/169حدیث5953 امام ابن حجر عسقلانی نے اسے صحیح حدیث قرار دیا فتح الباری شرح بخاری7/38)
1...چھپا ہوا چہرہ تھا مگر رسول کریم نے پہچان لیا اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے
2....فتنہ فساد کی خبر دی اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے
3.. سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کی خبر غیب کی خبر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی اللہ کے عطا کردہ علم غیب سے
۔
*#حدیث37 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ : " أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے غزوہ تبوک کے موقع پر فرمایا کہ اج رات شدید طوفانی ہوا چلے گی تم میں سے کوئی بھی اس وقت کھڑا نہ ہو (تاکہ کسی کو چوٹ نہ لگے کسی کی وفات نہ ہو طوفان کی وجہ سے) اور جس کے پاس سواری ہے اس کو باندھ دے
بخاری حدیث1481
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی عطا کردہ علم غیب سے صحابہ کرام کو انے والے طوفان کا علم بتایا اور بیٹھنے کا حکم دیا تاکہ کسی کا نقصان نہ ہو کسی کی ٹانگ نہ ٹوٹے، کسی کی وفات نہ ہو یعنی علم غیب سے فائدہ اٹھایا۔۔۔۔
۔
اوپر اپ کچھ احادیث پڑھ چکے اور اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم غیب کے ذریعے سے خیر کثیر نفع کثیر اٹھایا لہذا ایت میں جو ہے کہ مجھے علم غیب ہوتا تو خیر کثیر نفع کثیر اٹھاتا تو اس کی وضاحت ہو گئی کہ وہ ذاتی علم غیب کے متعلق ہے کہ ذاتی طور پر علم غیب نہیں کہ نفع اٹھاؤں بلکہ اللہ علم غیب عطا فرماتا ہے میں نفع اٹھاتا ہوں اور امت کو بھی بتاتا ہوں تاکہ امت بھی نفع اٹھائے اس لیے رسول کریم نے فتنوں کی خبر دی اور فتنوں سے بچنے کی خبر دی دجال کی خبر دی جھوٹے نبی نبوت کے دعویداروں کی خبر دی اور قیامت کی نشانیوں کی خبر دی اور بہت کچھ علم غیب ہمیں بتایا تاکہ ہم فائدہ اٹھائیں، نقصان سے بچ جائیں
.
*#حدیث38 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب تم بہت اختلاف دیکھو گے تو تم پر میری سنت اپنا نا لازم ہے اور میرے خلفائے راشدین ہدایت والے ان کی سنت بھی تم پر لازم ہے
(ابو داود حديث4607 وہابیوں نجدیوں غیر مقلدوں اہل حدیثوں کے معتبر محقق البانی نے اس حدیث کو صحیح تسلیم کیا)
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے علم غیب کے ذریعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی امت کو رہنمائی کی کہ تم اس طرح نقصان سے بچ سکتے ہو کہ میری سنت پہ عمل کرو اور خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرو۔۔۔۔۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو یہ بھی علم غیب اللہ نے عطا کیا کہ اپ کے وفات کے بعد اپ کے خلفاء ضرور ہوں گے جو خلفائے راشدین ہوں گے حق پر ہوں گے ہدایت والے ہوں گے
.
*#حدیث39 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ مساجد کے معاملے میں باہم فخر کیا جائے گا
(ابو داود حديث449 امام نووی نے صحیح قرار دیا)
۔
*#حدیث40 ۔۔علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثبوت میں*
- وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ قَالَ: «ثَقُلَتْ مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - بِمَكَّةَ، وَلَيْسَ عِنْدَهَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي أَخِيهَا، فَقَالَتْ: أَخْرِجُونِي مِنْ مَكَّةَ، فَإِنِّي لَا أَمُوتُ بِهَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَنِي أَنِّي لَا أَمُوتُ بِمَكَّةَ. قَالَ: فَحَمَلُوهَا حَتَّى أَتَوْا بِهَا سَرِفَ، إِلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَنَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - تَحْتَهَا فِي مَوْضِعِ الْقُبَّةِ. قَالَ: فَمَاتَتْ۔۔۔رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى، وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيحِ
سیدہ میمونہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر والی مکہ میں تھی کہ شدید بیمار ہوئی مگر روح قبض نہ ہو رہی تھی تو انہوں نے کہا کہ مجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ مکہ میں تجھے موت نہیں ائے گی۔۔۔لہذا مجھے مکہ سے باہر لے جاؤ اپ کو مکہ سے باہر لے جایا گیا تو تب اپ کی وفات ہوئی
امام ہیثمی نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے
(مجمع الزوائد حدیث صحیح15362)
.
###################
*#علم غیب کے ثبوت میں کئی ایات مبارکہ ہیں جن میں سے چار ایت مبارکہ بطور تبرک لکھ رہا ہوں اور ہر ایت کی تفسیر میں بطور تبرک چار تفاسیر کے حوالے لکھ رہا ہوں ورنہ اتنے ایات و احادیث و تفاسیر کے حوالے ہیں کہ لکھیں جلدوں کی جلدیں بن جائیں سمجھنے کے لیے ایک معتبر دلیل بھی کافی ہے ہم نے تو پھر بھی 40 احادیث اور چار ایات اور اقوال صحابہ وتابعین علماء لکھے ہیں ، اللہ سمجھ عطا فرمائے ، ہدایت عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔!!*
.
القران
وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ
اللہ تمہیں غیب پر مطلع نہیں کرتا مگر رسولوں کو چن لیتا ہے غیب کے لیے جسے چاہے
(سوره ال عمران ايت179)
۔
والمعنى: ولكنَّ اللهَ يجتبي أي يصطفي مِنْ رسلِه من يشاء فيُطْلِعُه على الغيب
اس ایت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے رسولوں کو چن لیتا ہے اور جسے چاہتا ہے غیب کا علم عطا فرماتا ہے
(تفسیر الدر المصون3/509)
۔
فيخبر على ألسنتهم بما يريد من المغيبات
یعنی اللہ تعالی ان کی زبانوں پر جو چاہتا ہے غیب جاری فرما دیتا ہے
(تفسیر نظم الدرر5/136)
۔
أي يصطفي {مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَآءُ} فَيَطْلِعُهُ على الغيبِ
یعنی اپنے رسولوں کو چن لیتا ہے اور انہیں غیب پر مطلع کر دیتا ہے
(تفسیر اللباب فی علوم الکتاب6/82)
۔
ولكن الله يرسل الرسول فيوحي إليه ويخبره بأن في الغيب كذا وأن فلاناً في قلبه النفاق وفلاناً في قلبه الإخلاص فيعلم ذلك من جهة إخبار الله لامن جهة نفسه
یعنی اللہ تعالی رسولوں کو چن لیتا ہے اور انہیں غیب کا علم دیتا ہے انہیں بتاتا ہے کہ فلاں کے دل میں منافقت ہے فلاں کے دل میں اخلاص ہے تو انبیاء کرام علم غیب جانتے ہیں اللہ کے بتانے سے اپنی طرف سے نہیں جانتے
(تفسیر النسفی1/315)
یہ وضاحت بھی ہو گئی کہ جن ایات و احادیث و واقعات میں غیب کی نفی ہے وہ نفی ذاتی علم غیب کی ہے یعنی اپنی طرف سے غائب نہیں جانتے بلکہ اللہ کے بتانے سے جانتے ہیں
.================
القران
وَ مَا ہُوَ عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ
وہ نبی غیب بتانے پر بخیل نہیں
سورہ التکویر ایت24
.
وَما هُوَ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْغَيْبِ الذي اطلعه الحق عليه من الحقائق والرموز والإشارات المتعلقة بتصفية الظاهر والباطن وتخلية السر والضمير عن الالتفات الى الغير مطلقا بِضَنِينٍ شحيح بخيل سيما بعد ما امره سبحانه بنشرها وتبليغها او ما هو صلّى الله عليه وسلّم على المغيبات
یعنی
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کہ جنہیں اللہ نے علم غیب دیا حقائق کا علم غیب دیا رموز اور اشارات کا علم غیب دیا ظاہر و باطن کا ہر چیز کا علم غیب دیا وہ رسول علم غیب بتانے میں بخیل نہیں خاص طور پر وہ غیب کہ جس کا تعلق احکام و تبلیغ سے ہے
(تفسیر الفواتح الالہیۃ2/489)
۔
وَما هُوَ يعني محمدا صلّى الله عليه وسلّم عَلَى الْغَيْبِ أي الوحي وخبر السّماء، وما اطلع عليه مما كان غائبا
وہ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم غیب بتانے پر بخیل نہیں یعنی اسمان سے جو غیب کی خبریں اتی ہیں اور جو اللہ تعالی نے اپ کو غیب کا علم دیا ان سب کو بتانے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بخیل نہیں
(تفسیر الخازن4/399)
.
يَقُولُ إِنَّهُ يَأْتِيهِ عِلْمُ الْغَيْبِ فَلَا يَبْخَلُ بِهِ عَلَيْكُمْ بَلْ يُعَلِّمُكُمْ وَيُخْبِرُكُمْ بِهِ
اللہ تعالی ارشاد فرما رہا ہے کہ رسول کے پاس علم غیب اتا ہے اللہ کی طرف سے تو وہ بخل نہیں کرتا بلکہ تمہیں بتاتا ہے تمہیں خبر دیتا ہے
(تفسیر البغوی 5/218)
۔
يقول: يأتيه علم الغيب، فلا يبخل به عليكم، بل يعلمكم ويخبركم به
اللہ تعالی ارشاد فرما رہا ہے کہ رسول کے پاس علم غیب اتا ہے اللہ کی طرف سے تو وہ بخل نہیں کرتا بلکہ تمہیں بتاتا ہے تمہیں خبر دیتا ہے
(تفسیر ثعلبی28/503ملتقطا)
۔
مذکورہ بالا دو حوالہ جات میں دو ٹوک علم غیب کی نسبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہے۔۔۔۔لہذا جو کہتے ہیں کہ علم غیب مت کہو بلکہ غیب کی خبریں کہو وہ اپنی اصلاح کریں
.===================
القرآن
عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا۔۔۔اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ
اللہ عالم الغیب ہے اپنے غیب کو کسی پر ظاہر نہیں کرتا مگر یہ کہ جن رسولوں کو چن لیتا ہے ان کو غیب عطا فرماتا ہے
سورہ الجن ایت26۔27
.
إِلَّا مَنْ يَصْطَفِيهِ لِرِسَالَتِهِ فَيُظْهِرَهُ عَلَى مَا يَشَاءُ مِنَ الْغَيْبِ
یعنی اللہ تعالی جن کو رسالت کے لیے چن لیتا ہے تو اسے جتنے چاہے غیب عطا فرماتا ہے
(تفسیر البغوی 8/244)
۔
فإنه يصطفيهم، ويطلعهم على ما يشاء من الغيب
بے شک اللہ تعالی رسولوں کو چن لیتا ہے اور جتنا چاہے غیب پر ان کو مطلع فرما دیتا ہے
(تفسیر الطبری23/672)
۔
فَإِنَّهُ يُظْهِرُهُ على ما يشاء من غيبه
اللہ تعالی اپنے غیب کو رسولوں پر ظاہر فرما دیتا ہے جن کو چاہتا ہے
)تفسیر القرطبی19/27)
۔
إلا من اختار لرسالته، فإنه يطلعه على ما يشاء من الغيب،
علم غیب کسی کو نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالی جن کو رسالت کے لیے چن لیتا ہے تو انہیں جتنا چاہے غیب پر مطلع فرما دیتا ہے
(تفسیر سمرقندی3/508)
۔
*#اللہ تعالی نے کتنا علم غیب دینا چاہا۔۔۔؟؟ اللہ نے خود بتا دیا کہ اللہ نے کتنا علم غیب رسول کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا یہ ایت ملاحظہ فرمائیں*
۔
القران
عَلَّمَکَ مَا لَمۡ تَکُنۡ تَعۡلَمُ ؕ وَ کَانَ فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا
اللہ تعالی نے اپ کو وہ سب علم غیب دے دیا جواب نہیں جانتے تھے اور اللہ تعالی کا اپ پر بہت بڑا فضل ہے
سورہ نساء ایت 113
۔
وعلمك ما لم تكن تعلم" من خبر الأولين والآخرين، وما كان وما هو كائن
یعنی اللہ نے اپ کو وہ سب علم دے دیا جو اپ نہیں جانتے تھے یعنی پہلوں کی خبریں اور بعد والوں کی خبریں اور جو کچھ ہو چکا اور جو کچھ ہوگا سب کا علم غیب عطا فرمایا
(تفسیر طبری9/200)
دیکھا یہ بریلوی عقیدہ بریلوی ایجاد نہیں۔۔۔بلکہ صحابہ کرام کی بیان کردہ احادیث سے ثابت ہے ایات مبارکہ سے ثابت ہے تفاسیر سے ثابت ہے کہ کلی علم غیب دے دیا گیا جو کچھ ہوگا جو کچھ ہو گیا سب علم غیب دے دیا
۔
عَلَّمَهُ اللَّهُ بَيَانَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ
یعنی اللہ تعالی نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا اور اخرت کے تمام علوم عطا فرما دیے
(تفسیر ابن ابی حاتم 4/1064)
اللہ نے قیامت تک دنیا کے تمام علوم جو ظاہر ہوں گے وہ حضور کو عطا فرما دیے، حضور جانتے ہیں، سب زبان جانتے ہیں،دین و دنیا کے تمام علوم و فنون جانتے ہیں۔۔۔جو لوگ کہتے ہیں کہ حضور نے اردو ہمارے مدرسے سے سیکھی انہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے
.
مِنْ الْأَحْكَام وَالْغَيْب
یعنی اللہ تعالی نے حضور علیہ السلام کو احکامات اور غیب کا علم دے دیا
(تفسیر جلالین ص122)
.
*#اہم_نوٹ..علم کلی۔ما کان ومایکون کا علم۔لفظ بعض*
ایت میں واضح ہے کہ اللہ تعالی کا اپ پر بہت بڑا فضل ہے یعنی اپ کو اتنا علم عطا فرمایا اتنا علم عطا فرمایا کہ بہت بڑا فضل فرمایا۔۔۔۔علم غیب مصطفی کی کمی ظاہر کرنے کے لیے کہنا کہ بعض علم غیب دیا ٹھیک نہیں۔۔۔اللہ نے جب بہت بڑا فضل فرمایا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں اس فضل کو کم دکھانے والے۔۔۔یہ تو منافقانہ رویہ ہوا نا۔۔۔عربی میں بعض کم کے لیے بھی اتا ہے اور بہت علم کے لیے بھی اتا ہے اس لیے عربی میں علماء بعض علم غیب لکھیں تو ان کی مراد بہت بڑا علم بہت وسیع علم غیب مراد ہوتا ہے لیکن ہمارے عرف میں اردو زبان میں لفظ بعض اکثر طور پر کمی کے لیے بولا جاتا ہے اس لیے اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ کہنا چاہیے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالی نے بہت زیادہ علم عطا فرمایا۔۔۔۔جو کچھ ہو چکا جو کچھ ہوگا ان سب کا علم عطا فرمایا۔۔۔علم کلی عطا فرمایا۔۔۔ما کان یکون کا علم عطا فرمایا جیسے کہ اوپر تفسیر سے واضح ہے اور اوپر احادیث میں بھی واضح ہے کہ علم کلی عطا فرمایا اور ما کان وما یکون کا علم عطا فرمایا اور مزید حوالہ جات بھی ہم لکھیں گے۔۔۔ثابت ہوا یہ سب عقیدے الفاظ بریلوی ان کی ایجاد نہیں بلکہ صحابہ کرام تابعین اسلاف سے ثابت ہے قران اور حدیث سے ثابت ہیں
.
بعض ایات و احادیث میں ہے کہ ہم غیب کی خبریں دیتے ہیں جسے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ علم غیب مت کہو بلکہ کہو کہ انبیاء کو غیب کی خبریں معلوم ہیں تو اس کا جواب بھی ان ایات مبارکہ میں ہے کہ ایت کی تفسیر ایت سے ہو گئی کہ غیب کی خبروں سے مراد پھر غیب ہی ہے۔۔۔ایات میں واضح ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ میں نے رسولوں کو علم غیب دیا اور تفاسیر میں واضح فرمایا کہ رسولوں کو علم غیب اللہ نے عطا کیا۔۔۔لہذا بعض بعض یا خبریں خبریں کی رٹ لگانے والے اپنی اصلاح کر لییں ورنہ ضدی فسادی گمراہ کن کو پہچان لیجیے اور ان کی پیروی نہ کیجئے، ان کا کہنا نہ مانیے، وہ قران سے حدیث سے دھوکہ دیں گے
.####################
*#قران مجید میں کئی ایات مبارکہ ہے کہ جس میں ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی غیب نہیں جانتا۔۔۔ایک ایت میں تو اتنا بھی ہے کہ رسول کریم نے فرمایا کہ اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سارا نفع کما لیتا۔۔۔۔ان تمام ایات کا جواب علماء کرام نے جو دیا ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ ایات ذاتی علم غیب کی نفی کرتی ہیں جبکہ انبیاء کا علم غیب اللہ کا عطا کردہ ہے، یا انبیاء کرام نے عاجزی فرماتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں علم غیب نہیں، یا اس وقت غیب کی نفی ہے کیونکہ بعد میں اللہ نے ان کو وہ غیب کا علم عطا فرما دیا، یا علم غیب مستقل کی نفی ہے یعنی پہلے نہیں تھا بعد میں ملا ہے، اور علم غیب سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی فوائد بھی اٹھائے منافقین کو پہچان کر دھتکارا، انے والے فتنوں کی خبر دی، کس نے کیا مال چھپا کے رکھا ہے اس کا پتہ بتا دیا اور بہت کچھ علم غیب کے ذریعے سے رسول کریم نے خیر کثیر حاصل فرمایا لہذا اس ایت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت علم نہیں یا میں عاجزی کر کے علم غیب کا دعوی نہیں کر رہا اس پر عمل نہیں کر رہا یا مستقل علم نہیں بعد میں علم ملا لہذا پہلے نفع نہیں اٹھایا پہلے نفع کثیر نہیں اٹھایا بعد میں اٹھایا۔۔۔میرے پاس علم غیب نہیں ، میں خزانوں کا مالک نہیں اس طرح کے الفاظ جو قران مجید میں ائے ہیں اس سے مراد بعض علماء نے یہ لیا ہے کہ ذاتی کی نفی ہے یا مستقل طور پر میرے پاس نہیں ہے بلکہ عطائی ہیں اور بعد میں عطا ہوئے ہیں یا پھر ایسی ایات میں یہ مراد ہے کہ انبیاء کرام عطائی علم غیب کے باوجود عطائی خزائن کے باوجود عاجزی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم غیب نہیں جانتے ہم خزانوں کے مالک نہیں جبکہ حقیقتا اللہ نے ان کو علم غیب عطا کیا ہے اور خزانوں کا مالک بنایا ہے*
۔
لہذا یہ چار جواب میں سے کوئی نہ کوئی جواب ان ایت و احادیث و واقعات کا جواب بن جائے گا جن میں علم غیب کی بظاہر نفی ہے ۔۔۔لہذا یہ مت اعتراض کیجئے کہ فلاں واقعہ ہوا تو نبی پاک کو علم غیب کیوں نہیں تھا۔۔۔؟؟ کیونکہ ہو سکتا ہے رسول کریم نے عاجزی فرمائی ہو اور اپنے علم غیب کی بنیاد پر عمل کرنے کے بجائے ایت کے نازل ہونے کا انتظار فرمایا ہو۔۔۔۔یا دیگر تین جوابات میں سے کوئی جواب ہوگا
۔
*#پہلا جواب و قاعدہ*
ذاتی عطائی:
بعض ایات و احادیث و واقعات میں علم غیب ذاتی کی نفی ہے کہ ذاتی طور پر مجھے علم نہیں لیکن اللہ علم عطا فرمائے گا تو بتا دوں گا
وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ ما لم يوح إلي
ایات و احادیث وغیرہ میں جو ہے کہ میں علم غیب نہیں جانتا اس کا مطلب ہے کہ میں اپنی طرف سے نہیں جانتا ذاتی طور پر نہیں جانتا جب تک کہ اللہ تعالی وحی نہ فرما دے جب اللہ وحی فرما دیتا ہے جب اللہ تعالی وحی کے ذریعے علم غیب عطا فرماتا ہے تو مجھے علم غیب مل جاتا ہے
(تفسیر بیضاوی2/163)
۔
*#دوسرا جواب و قاعدہ*
استقلال:
یعنی انبیاء کرام کا علم غیب مستقل نہیں بلکہ بعد میں عطا ہوا جبکہ اللہ کا علم مستقل ہے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا
قل لا أعلم الغيب فيكون فيه دلالة على أن الغيب بالاستقلال لا يعلمه إلا الله
وہ جو ہے کہ میں غیب نہیں جانتا تو اس میں اس بات کا ثبوت ہے کہ میں مستقل طور پر علم غیب نہیں جانتا مستقل علم غیب تو صرف اللہ ہی جانتا ہے
(تفسیر نیشاپوری 3/81)
۔
.
*#تیسرا جواب و قاعدہ*
عاجزی:
وإنما نفى عن نفسه الشريفة هذه الأشياء تواضعا لله تعالى
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات سے اس چیز کی نفی فرمائی کہ میں غیب نہیں جانتا اور نہ ہی میرے پاس خزانے ہیں حضور نے ان چیزوں کی نفی فرمائی تو یہ عاجزی کے طور پر فرمائی (کیونکہ دیگر دلائل ایات و احادیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب ہے اور انہیں خزانوں کی چابیاں عطا کی گئی ہیں دیکھیے بخاری حدیث 1344 وغیرہ)
(تفسیر خازن 2/114)
.
*#چوتھا جواب و قاعدہ*
بعد میں علم غیب عطاء ہوا:
ثم بعد هذا أعلمه اله - تعالى - بما شاء من ذلك، فأخْبَرَ به
ایک جواب یہ ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے بعد میں اس کا علم عطا فرما دیا ہو اور اس کی خبر دے دی ہو
(تفسير اللباب5/231)
۔
#################
*#سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بظاہر جو علم غیب کا انکار کیا اس کا جواب۔۔۔۔۔۔۔!!*
1..... اپ نے چھ احادیث و روایات سیدہ عائشہ سے پڑھیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح علم غیب کی خبر دی ۔۔۔لہذا ثابت ہو جاتا ہے کہ سیدہ عائشہ کا عقیدہ تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب عطا کیا گیا
۔
2۔۔۔۔۔۔۔اپ نے صحابہ کرام سے مروی احادیث مبارکہ پڑھیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کا علم بتایا اور جن سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب اللہ نے عطا کیا اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو کلی علم غیب عطا کیا گیا اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالی نے جو کچھ ہو چکا جو کچھ ہوگا سب کچھ کا علم عطا فرمایا پہلے کی امتوں کا علم عطا فرمایا بعد کے لوگوں کا علم عطا فرمایا، علم کے ساتھ ساتھ حاضر ناظر بھی فرمایا اور علم غیب کے ساتھ ساتھ معرفت بھی عطا فرمائی
۔
3۔۔۔۔اپ نے ایات مبارکہ اور ان کی تفاسیر سے پڑھا کہ اللہ تعالی نے رسولوں کو علم غیب عطا فرمایا بہت کچھ عطا فرمایا۔۔۔بالخصوص حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو تو بہت کچھ بلکہ سب کچھ کا علم عطا فرمایا جو کچھ ہو چکا جو ہوگا سب کچھ کا علم عطا فرمایا
۔
*#اب ایک طرف سیدہ عائشہ کا بظاہر یہ قول ہے نفی والا اور دوسری طرف یہ سب کچھ جو ہم نے اپ کی طرف بھیجا اور اس پر باقاعدہ تفصیلی کتابیں لکھی گئی ہم نے تو تھوڑا سا حصہ ملایا ہے۔۔۔۔۔۔تو اتنی تفصیل و وضاحت کے ساتھ ثابت ہو جاتا ہے کہ رسول کریم کو علم غیب ہے تو سیدہ عائشہ نے انکار کیوں کیا۔۔۔۔۔۔؟؟*
.
پہلا جواب:
سیدہ پاک نے سیدہ عائشہ نے جو فرمایا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام جو غیب نہیں جانتے تھے تو اس سے ان کی مراد ذاتی علم غیب کی نفی ہے یعنی ذاتی طور پر مستقل طور پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام غیب نہیں جانتے بلکہ اللہ کے بتانے سے اللہ کی عطا سے حضور غیب جانتے ہیں۔۔۔۔اس جواب کی بنیاد اوپر بیان کردہ چار قواعد ہیں اور امام ابن حجر عسقلانی کی یہ عبارت اور دیگر علماء کرام کی اس سے ملتی جلتی عبارات بھی اس جواب کا ماخذ و بنیاد ہے
مثلا
وَالْمُرَادُ بِنَفْيِ الْعِلْمِ عَنِ الْغَيْبِ الْحَقِيقِيِّ فَإِنَّ لِبَعْضِ الْغُيُوبِ أَسْبَابًا قَدْ يُسْتَدَلُّ بِهَا عَلَيْهَا لَكِنْ لَيْسَ ذَلِكَ حَقِيقِيًّا
علم غیب کی جو نفی کی گئی ہے اس سے مراد ذاتی علم حقیقی علم غیب کی نفی ہے یعنی ذاتی علم حقیقی علم صرف اللہ کو ہے کیونکہ علم غیب جاننے کے دوسرے اسباب بھی ہیں (جیسے اللہ تعالی وحی فرما دے اللہ تعالی عطا فرما دیں احادیث کے ذریعے ملے قران کے ذریعے ملے) تو ایسے علم غیب کی نفی نہیں ہے کیونکہ یہ علم غیب حقیقی و ذاتی علم غیب نہیں
(فتح الباری شرح بخاری13/365)
۔
دوسرا جواب:
ممکن ہے اول عمر میں سیدہ پاک کو سیدہ عائشہ کو مختصر علم تھا جس کی بنیاد پر فرما دیا کہ حضور کو علم غیب نہیں لیکن جب حضور کی رفاقت میں رہیں ،علم حاصل کیا غور و فکر کیا تو پھر ان پر ظاہر ہوا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام علم غیب جانتے ہیں بتاتے ہیں اور خود سیدہ نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے غیب کی خبریں پوچھی بھی۔۔۔۔۔۔۔!!
اس جواب کی بنیاد یہ عبارت و قاعدہ ہے:
وهذا النفي هو بناء على علمه ومشاهدته، وهو لا ينفي ما ثبت في الأحاديث الأخرى
یہ جو نفی ہے اس بات کی بنیاد پر نفی ہے کہ ان کا علم اتنا تھا ان کا مشاہدہ اتنا تھا کہ اپنے اتنے علم اور مشاہدے کی بنیاد پر نفی کر دی ورنہ وہ دیگر احادیث دیکھتے سنتے تو وہ نفی نہ کرتے
(شرح سنن أبي داود للعباد30/88)
۔
تیسرا جواب:
سیدہ عائشہ کا یہ قول کہ حضور علم غیب نہیں جانتے ، یہ کون چونکہ سیدہ کے دیگر اقوال و افعال کے مخالف ہے اور صحابہ کرام کے اقوال و افعال کے مخالف ہے لہذا مرجوع ہے غیر معتبر ہے۔۔۔۔۔راجح اور معتبر قول یہ ہے کہ حضور کو اللہ تعالی نے علم غیب عطا فرمایا ، حاضر ناظر فرمایا، علم غیب کلی عطا فرمایا، ما کان و مایکون یعنی جو کچھ ہو چکا جو ہوگا سب کا علم غیب عطا فرمایا۔۔۔۔۔۔!!
اس جواب کی بنیاد بھی اس طرح کی عبارات ہیں
وَقَدْ خَالَفَهَا غَيْرُهَا مِنَ الصَّحَابَةِ وَالصَّحَابِيُّ إِذَا قَالَ قَوْلًا وَخَالَفَهُ غَيْرُهُ مِنْهُمْ لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْقَوْلُ حُجَّةً اتِّفَاقًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے صحابہ نے اختلاف کیا اور جب ایک صحابی کوئی قول کرے اور دیگر کئی صحابہ کرام اس کی مخالفت کریں تو اس ایک صحابی کی قول کو معتبر قرار نہیں دیا جائے گا
(فتح الباری شرح بخاری8/607)
۔
جب ایات مبارکہ میں بظاہر علم غیب کی نفی کی گئی تو اسکے ظاہری معنی چھوڑ کر دیگر معنی مراد لے کر درست تفسیر کی گئی تو سیدہ عائشہ کے قول کےبھی درست معنی کرنا واجب و لازم ہے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
0306252457