*#فتح مبارک مگر اگے کی ضروری حکمت عملی مختصرا لکھی ہے، ضرور پڑھیے،پھیلائیے۔۔۔۔۔!!*
*#پہلا اصول*
القرآن:
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ
اللہ کو محبوب ہیں وہ مومن کہ جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اس طرح صف بندی کر کے کہ جیسے وہ سیسہ پلائی عمارت ہوں
(سورہ الصف ایت4)
اس ایت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ ہمیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح مضبوط جذبہ والا متحد ہونا چاہیے۔۔۔جذبہ مضبوطی کے ساتھ ساتھ اتحاد ضروری ہے اور وقت مناسب پہ ضدی منافقوں کو ، بدمذہبوں کو ، غداروں کو اپنی صفوں سے نکالنا ہی صفوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔۔۔اگرچہ اصل مقصود و حکم بدمذہب منافق غدار گمراہ کو سمجھنا ہی ہے لیکن سمجھانے کے بعد جو ڈٹا رہے اسے ٹھکانے لگانا ضروری ہے ، اس سے بائیکاٹ کرنا ضروری ہے، اسے اپنی صفوں سے نکالنا ہی اتحاد کے لیے ضروری ہے ، مضبوطی کے لیے ضروری ہے ، صفوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے،جیسے اچھی اینٹوں سے بنی دیوار میں اگر کچھ کھوکھلی گندی اینٹیں نظر ائیں تو انہیں فورا ہٹانا ٹھکانے لگانا ضروری ہوتا ہے ورنہ دیوار یا تو مضبوط نہیں رہتی یا پھر بدنما و بدنام ہو جاتی ہے۔۔۔اسی طرح ان بدمزہبوں گمراہوں منافقوں گندوں کی وجہ سے ملک کمزور ہوگا یا پھر ان کو پیش کر کے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جائے گی
۔
مضبوطی میں سے یہ بھی ہے کہ ہم بہادری کریں بزدلی نہ کریں،لیکن بہادری کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اندھے ہو کر ٹوٹ پڑیں کیونکہ اسلام ہمیں بہادری کے ساتھ ساتھ ، جوش کے ساتھ ساتھ ہوش و عقلمندی کی بھی ترغیب دیتا ہے جیسے کہ نیچے ہم آیت مبارکہ لکھیں گے
۔
مضبوطی بہادری میں سے یہ بھی ہے کہ ہم چھوٹے موٹے انے والے ڈرون یا چھوٹے موٹے دھماکے یا ہم تک پہنچنے والے میزائل سے بھی نہ ڈریں اور نہ ہی معاشرے میں خوف پھیلائیں بلکہ جذبہ اور ہمت پھیلائیں، میزائل ویزائل اگر پہنچ جائے تو اس کی فٹیج وڈیو وغیرہ بنا کر سیو بےشک کریں مگر پبلک نہ کریں، سوشل میڈیا پہ نہ ڈالیں
بلکہ
ہر کوئی یہ سمجھے کہ یہ کوئی چھوٹا موٹا دھماکہ ہوگا یا پاکستان فوج نے اسے ٹارگٹ کیا اور یہ اب جا کر پھٹا ہے تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں یا پھر یہ نظروں سے اوجھل ہو کر نکل ایا تو کوئی بات نہیں ، اس کی انفارمیشن سوشل میڈیا پہ ڈال کر ہرگز نہ پھیلائیں، ہرگز خوف و حراس نہ پھیلائیں ، لوگوں کو کمزور نہ بنائیں
بلکہ ہمت اور جذبہ دیں کہ کوئی بات نہیں دو چار اور بھی اجائیں تو بھی کوئی حرج نہیں ، ہماری پاک فوج الرٹ ہے۔۔۔ ہاں اپنے علاقے کے بڑوں کو یا صحافیوں کو انفارمیشن کے لیے ویڈیو بھیجیں اور تاکید سے عرض کریں کہ اس کو وائرل نہ کریں بلکہ فقط اعلی حکام تک رابطہ کر کے اطلاع دیں کہ پاک فوج مزید اپنا دفاع مضبوط بنائے
۔
اسی طرح صحافی نیوز رپورٹر بھی ایسے میزائل دھماکے وغیرہ کی نیوز ہرگز نہ چلائیں کہ دشمنوں کو ہمت ملے گی اور ممکن ہے عوام میں خوف و ہراس اور بزدلی پیدا ہو۔۔۔اس سے بچنا بے حد ضروری ہے
۔
ہاں اعلی حکم سے رابطہ ہو بڑوں کا صحافیوں کا اور اعلی حکام کہیں کہ اپ لوگ عوام کو اجازت دے دیں کہ اس کی فٹیج تصویر وڈیو بنائیں اور وائرل کریں اس مقصد کے تحت کہ ہم دنیا کو دکھا سکیں کہ دیکھو عوامی جگہوں پر حملہ انڈیا کر رہا ہے ، اگر ایسا حکم نامہ حکمت عملی اوپر سے ملے تو ہی عمل کریں ورنہ ہرگز نہ کریں
۔
اسی بہادری اور مضبوطی اور اتحاد کا تقاضہ ہے کہ ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور اس کا بار بار سوشل میڈیا پہ اعلان و اظہار بھی کریں اور پاک فوج کی تعریف بھی کریں اور ہمت و حوصلہ سچا جذبہ رکھیں کہ اگر پاک فوج نے بلا لیا تو کوئی جائے نہ جائے میں ضرور جاؤں گا
۔
اسی بہادری مضبوطی اور اتحاد کا تقاضہ ہے کہ ہم پاک فوج کا حوصلہ بڑھائیں، ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ممکن ہو تو اجازت لے کر جلسے جلوس کریں چھوٹی موٹی ریلیاں کریں اور اسی طرح عوام کا حوصلہ بڑھائیں حوصلہ افزائی کریں ،ایک دوسرے کو مضبوط بنائیں۔۔۔اجازت اس لیے کہ اس وقت جنگ کا ماحول ہے ایسا نہ ہو کہ ہمارے جلوس نکلیں اور اس بڑے جلوس پر کوئی حملہ ہو جائے تو اس لیے اجازت ضروری ہے تاکہ فوج الرٹ رہے ہمارے دفاع کے لیے
۔
*#دوسرا اصول*
القرآن
وَ اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ
جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(انفال60)
آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت... جدید فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی کی طاقت، سوشل میڈیا کی طاقت،
اور
*#مذکورہ و دیگر تمام اداروں شعبوں کو اسلامی نظام و نصاب مطابق کرتے رہنے کی طاقت و انتظام*
اور
دیگر ہر جائز و اچھی طاقت و قوت کا انتظام کرنا چاہیے...!!
.
*#تیسرا اصول*
القرآن:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ
اے ایمان والو ہوشیاری،احتیاط سے کام لو..(سورہ نساء آیت71)جوش کے ساتھ ساتھ ہوش و عقلمندی و ٹیکنیک بھی ضروری ہے
ہوش اور عقلمندی اور احتیاط میں سے یہ بھی ہے جو بڑے ہمیں سمجھائیں کہ لائٹ وغیرہ نہیں جلانی یا جلد دکان بند کرنا ہے یا دیگر جنگی احتیاطیں ہمیں بتائی جائیں تو ہم اس پر عمل کریں لیکن احتیاط کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بزدلی کریں بلکہ احتیاط اس لیے ہوتی ہے کہ بہادر وہ ہے جو اپنی جان چھوٹی سی بات پر نہ گوائے
۔
اسی ہوشیاری اور عقلمندی کا تقاضا ہے کہ اسلام ہمیں جذبہ طاقت قوت سب کچھ کا حکم دیتا ہے تو اگر بظاہر طاقت دفاع کم وقت کے لیے ہو تو اعلی حکام کو ابھی سے کوشش کرنی چاہیے کہ بزدلی کا مظاہرہ کیے بغیر سفارتی تعلقات بڑھا کر عقلی دلائل بتا کر دیگر ممالک کو ثالث بنائیں اور جلد ہی جنگ کا اختتام کروائیں
۔
اسی ہوشیاری عقلمندی کا تقاضہ ہے کہ اگر ہمارے پاس موقع مناسب ہے ، طاقت مناسب ہے تو اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسئلے کشمیر کو بھی حل کراتے جائیں اور کشمیر کو ازاد کراتے جائیں، اور ہم عوام سوشل میڈیا پہ بھی اس طرح کی باتیں لکھیں کہ انسانیت اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ کشمیر کو بھی ازاد کیا جائے اسے متفقہ اصول کے مطابق پاکستان کا حصہ قرار پاتا ہے تو اسے واپس پاکستان کو سونپ دیا جائے۔۔۔کیونکہ انڈیا اور پاکستان بنتے وقت یہ متفقہ اصول طے ہوا تھا کہ جس علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی وہ پاکستان کا حصہ ہوگا اور اس وقت متفقہ طور پر تاریخ کہتی ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لہذا اس انفارمیشن کو بھی پھیلایا جائے اور اس دعوے کو بھی پھیلایا جائے کہ انصاف یہ بھی کیا جائے کہ کشمیر پاکستان کو دیا جائے
۔
اسی سمجھداری اور ہوشیاری عقلمندی کا تقاضہ ہے کہ اگر جنگ بندی ہو بھی جائے تو بھی ہمیں الرٹ رہنا ہوگا اور جنگ بندی میں اپنے فوائد زیادہ رکھنے ہوں گے اور مسئلہ کشمیر کو بھی حل کرنا ہوگا کیونکہ یہی مناسب بہترین وقت ہے۔۔۔اور جنگ بندی ہو تو اس کے قواعد اور اصول طے کیے جائیں طاقتور ملکوں کی سربراہی میں طے کیے جائیں کہ اصل متفقہ اصول کے مطابق کشمیر پاکستان کا ہے اور پانی کا مسئلہ بھی مستقل حل کیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ بلا دلیل اگر کوئی الزام لگائے دہشت گردی کرے تو طاقتور ملک غیر جانبدار ہو کر الزام اور دہشت گردی کرنے والے ملک پر پابندی لگائیں گے
۔
اسی سمجھداری اور ہوشیاری کا تقاضہ ہے کہ محض اگلے ملک کی جھوٹی موٹی جنگ بندی کی اعلانات پر گزارا نہ کیا جائے بلکہ اسے طاقتور ملکوں کے تحت یا معاہدوں کے تحت پکی مضبوط جنگ بندی کا معاہدہ کیا جائے ایسا نہ ہو کہ چالاکی کر کے جنگ بندی کا اعلان کریں اور ہم الرٹ نہ ہوں اور وہ اچانک سے دوبارہ حملہ کر دیں
۔
اسی سمجھداری اور ہوشیاری کا تقاضا ہے کہ ہم قرض پہ قرض نہ لیں۔۔۔قرض چکانے کی بھرپور کوشش کرتے جائیں۔۔۔دوسرے ممالک کے چنگل میں اگر پھنسے بھی ہیں تو اہستہ اہستہ مناسب طریقے سے نکلنے کی کوشش کریں یا فل نکلنے کا اعلان کر دیں۔۔۔ایسے قرضے کا کیا فائدہ کہ قرضے لے کر ہم بظاہر سڑکیں میٹرو بس وغیرہ بڑی جدید تیز رفتار سڑکیں اور ٹرینیں بلٹ ٹرینیں وغیرہ بنائیں ترقیاں کریں خوب کھانے وانے کھائیں یا سستائی کریں مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں کہ اصل قرض تو ہم پر چڑھتا جا رہا ہے جو ہمیں کمزور اور کسی کا غلام بنائے گا۔۔ان سہولیات کے بدلے غلامی قبول کر لینا کون سی عقلمندی ہے۔۔۔۔۔؟؟ اواز اٹھائیے کہ ہمیں ترقی نہیں ازادی چاہیے فل ازادی۔۔۔۔!!
۔
*#چوتھا اصول*
القرآن:
اقۡعُدُوۡا لَہُمۡ کُلَّ مَرۡصَدٍ
ہر مورچے پے(اسی طرح ہر مناسب شعبے میں) ان سے مقابلے کے لیے تیار بیٹھو...(سورہ توبہ آیت5)
۔
*#قران مجید سے ماخود مذکورہ چار اصول کے فائدے کی ایک جھلک اور ضروری بات۔۔۔۔۔۔!!*
انہی چار اصولوں پر عمل ہی لگتا ہے کہ
پاکستان نے ہمیشہ نہ جذبہ بلند رکھا اور پھر مختلف قسم کی طاقتیں حاصل کی اور پھر سمجھداری سے کام لیتے ہوئے پہلے انڈیا کو جھوٹا ثابت کیا عالمی سطح پر دلائل اور ثبوت دے کر۔۔۔۔ پھر دفاعی حملہ کیا ، مختلف شعبوں سے مدد لیتے ہوئے دفاعی حملہ کیا اور دفاع کر رہا ہے
اور
*#حقیقی معنوں میں اس کو ہی کہتے ہیں گھر میں گھس کے ڈاکو دہشتگرد ظالم کو مارنا۔۔۔۔۔!!*
۔
*#مگر ضروری یہ بھی ہے کہ*
ایسے اصولوں پر مزید سختی سے کاربند ہونا ہوگا اور ہم عوام پر بھی لازم ہے کہ ہم اسلام کے اصولوں کی روشنی اور اکابرین کی تعلیمات و اچھی سچی قیادت کے اشارے پے حکمرانوں پر سختی کریں احتجاج کریں جلوس دھرنے وقتا فوقتا کریں اور اچھے کاموں پے تعریف حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ نصیحت و ہدایت و سختی بھی کرتے رہنا چاہیے تاکہ اگر وہ مجبور ہوں عالمی طاقت کے تحت تو ان کو بہانہ مل جائے کہ عالمی طاقتو دیکھو ہم تمہارا کام کرتے مگر ہم عوام کے ہاتھوں مجبور ہیں،ہم تمہارا کام کرتے مگر عوام جوتے مارے گی،اور اگر مجبور نہ ہوئے تو بھی فائدہ ہوگا کہ ہمیں نیک ہو کر بھی ایک دوسرے کو نیک بنے رہنے کی ہدایت کرتے رہنے چاہیے
۔
*#مستقبل کی کچھ حکمت عملی اور حالیہ کامیابی اور مذکورہ چار اصول۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟*
1....یہ قران مجید سے ماخوذ مذکورہ بالا چار اصول کا نتیجہ ہی تو لگتا ہے کہ
چھوٹے چھوٹے ڈیٹیکٹر پاکستان خرید سکا یا پاکستان کو ملے مگر اسرائیل انڈیا امریکہ کا نظام کہ جو بڑے سے بڑے میزائل جہاز کو ڈیٹیکٹ کر کے تباہ کرتا ہے، جب ایسا سسٹم پاکستان کو نہ ملا تو پاکستان نے فتح نام کے میزائل بنائے جو کافی حد تک اس نظام کو چکمہ دے کر اپنے ہدف تک پہنچتے ہیں
اور اگے بھی ہمیں انہی اصولوں پر چلتے ہوئے ترقی کرنی چاہیے قران و حدیث کی بنیادی معلومات کے ساتھ ساتھ دیگر فنون علوم پر بھی مہارت حاصل ہونے چاہیے ، دین دنیا کے علم و فنون کے مختلف شعبوں میں مختلف لوگ کچھ نہ کچھ لوگ ماہر ضرور بنے اور ہر شعبے والے دوسرے شعبے والے کو کمتر نہ سمجھیں بلکہ ہر شعبہ دوسرے شعبے کی حوصلہ افزائی کرے اور اہمیت کو سمجھے
نیز
اگے بھی جب بجٹ میں پاک فوج کے لیے کچھ زیادہ بجٹ رکھا جائے تو ہمیں اعتراض نہیں کرنا چاہیے بلکہ پاک فوج عوام کے سیاسی اور مذہبی قائدین کو اعتماد میں لے کر ان کو بتا کر کہ یہ چیز ضرورت ہے فلاں چیز ضرورت ہے فلاں ترقی کرنی ہے کیونکہ فلاں مقابل ہے اس طرح کی وضاحتیں دے کر عوام میں مشہور کروائے کہ بجٹ اس لیے زیادہ رکھا جا رہا ہے کہ ضرورت زیادہ ہے اور یہ ضرورت سب ضرورتوں سے فوقیت رکھتی ہے کہ جب جان ہی نہ رہے گی یا دفاع ہی نہ رہے گا تو پھر روٹی کپڑا مکان کا کیا فائدہ۔۔۔۔۔؟؟
مگر احتساب بھی ضروری ہے کہ پاک فوج حساب کتاب بھی مخصوص لوگوں کو دیتی جائے کہ فلاں جگہ خرچ ہوا فلاں جگہ خرچ ہوا اور فلاں جگہ خرچ ہونا ضروری تھا اس لیے ضروری تھا وجہ بھی بتائے سمجھائے
۔
2....یہ قران مجید سے ماخوذ مذکورہ بالا چار اصول کا نتیجہ ہی تو لگتا ہے کہ
پاکستانی ریڈار سسٹم کو اتنا اپگریڈ کرتے رہے کہ وہ ڈرون تک کو ڈیٹیکٹ کر پایا۔۔۔اسی طرح ہر میدان میں ضروری شرعی علم کے ساتھ ساتھ اسلام کی اجازت سے ہر میدان میں اپگریڈ ہونا چاہیے، کافی لوگ دینی علوم میں ماہر ہو جائیں اپگریڈ ہو جائیں اور کافی لوگ ضروری دینی علوم کے بعد دیگر شعبوں میں اپگریڈ ہو جائیں چھا جائیں ترقی کریں مگر کسی کو بھی کم تر نہ سمجھیں بلکہ ایک دوسرے کی مدد کریں
۔
3....یہ قران مجید سے ماخوذ مذکورہ بالا چار اصول کا نتیجہ ہی تو لگتا ہےکہ
پاکستان نے ہیکنگ میں مہارت حاصل کی تاکہ کسی بھی وقت بجلی سیٹلائٹ ریڈار وغیرہ کو ہیک کر کے جام کر دیا جائے یا بند کر دیا جائے یا تباہ کر دیا جائے
اور اس فن کو مزید تقویت دی جائے عام کیا جائے کہ اچھے اچھے لوگ بھی یہ فن حاصل کر کے جنگ میں مدد دے سکتے ہیں کسی بھی وقت
۔
4....یہ قران مجید سے ماخوذ مذکورہ بالا چار اصول کا نتیجہ ہی تو لگتا ہےکہ
باریک بینی سے نیوز ویڈیوز واقعات وغیرہ کا جائزہ لیا اور بڑا حملہ کرنے سے پہلے بین الاقوامی صحافیوں کو بلا کر انڈیا کو جھوٹا فسادی مکار دہشتگرد ثابت کیا
اور ہمیں ایسے سوشلی لوگ بھی منتخب کرنے چاہیے کہ جو ایسی باریک بینیاں نکالیں اور ان کو مواد دیں ویڈیوز دیں کتب کا ترجمہ کر کے دیں تاکہ وہ ان کو سمجھ کر ان کا رد عقلی دلائل سے اور چھوٹے چھوٹے پوائنٹس سے رد کریں اور اسلام کی فوقانیت حقانیت ثابت کریں
۔
اسی باریک بینی میں سے ہے کہ ہم عام کریں کہ کلعدم لیڈروں کی عوام یا متعلقات یا بھائی وغیرہ بھی دہشت گرد ہوں کلعدم ہوں ، یہ ضروری نہیں، لہذا کسی دہشت گرد کے متعلقات طلباء رشتہ دار وغیرہ کو دہشت گرد کہہ کر ہلاک نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ضروری نہیں کہ دہشت گرد ہر ایک کو ہر وقت دہشت گردی کی ہی تعلیم دے بلکہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ دہشت گرد اچھائی کی تعلیم دے رہا ہوتا ہے اور بڑے وقت کے بعد جب کوئی اس کا بہت زیادہ کلوز ہو جاتا ہے تو اسے دہشت گرد بنا دیتا ہے لہذا دہشت گرد کے بھائی رشتہ دار وغیرہ طلباء وغیرہ مدرسہ وغیرہ کو دہشت گردی کا ٹھکانہ نہیں کہا جا سکتا اس پر حملہ کرنا عام شہری پر حملہ کرنا ہے
۔
5....یہ قران مجید سے ماخوذ مذکورہ بالا چار اصول کا نتیجہ ہی تو لگتا ہے کہ
سُستی نہ کرکے جنگی مشقیں کرتے ہوئے ٹیکنیک سیکھتے ہوئے جہاز و آلات کو نئے نئے ٹیکنیکی طریقوں سے چلانا سیکھا
اور اسی طرح اگے بھی معاہدے کر کے جائز طریقے سے مراسم بڑھا کر ممالک سے معاہدے و مراسم کر کے جائز طریقے سے ان کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں کریں ان سے تربیت ٹیکنالوجی لیں اور کچھ نہ کچھ ان کو بھی دیں تاکہ ان کو شک نہ ہو
۔
6....اور یہ سب کچھ اس وقت کام ایا جب جذبہ تھا٫ ایمان کی حرارت ہونا ضروری ہے، جذبہ ہونا ضروری ہے ورنہ اتنی محنت عقلمندی کوئی بےجذبہ آدمی نہیں کرتا
.
.
.
7۔۔۔امریکہ نے امن کے لیے جنگ نہیں رکوائی بلکہ اس نے اپنا پالتو غلام مددگار تجارتی منڈی یعنی انڈیا ملک کو تباہ ہونے سے بچایا ہے۔۔اگر امن و انسانیت کی اسے پرواہ ہوتی تو فلسطین کشمیر پے بھی کردار ادا کرتا
۔
لکھنے کو تو بہت ہے مگر لمبی تحریر شاید لوگ کم پڑھتے ہیں اس لیے اپنی کوشش کے مطابق مختصر جامع لکھی ہے کہ ایک ایک جملہ لفظ سمجھا جائے تو یہ بھی کافی ہوگا۔۔۔ان.شاءاللہ عزوجل
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
اپ میرا نام اور نمبر مٹا کر بھی یا فقط نمبر مٹا کر بھی تحریر فارورڈ کر سکتے ہیں