Labels

سیدنا صدیق اکبر زبان سیدنا علی؟ معمولات و عقائد اہلسنت کی دلیل؟ رول ماڈل

 *بعض فضائل سیدنا صدیق اکبر بزبان سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنھما اور معمولات و نظریاتِ اہلسنت کے برحق ہونے کی ایک اہم اصولی دلیل شیعہ کتب سے اور سیاست معیشت ترقی کے رول ماڈل ....؟؟*

*ابوبکر و عمر کھول جنتیوں کے سردار.....!!*

عَلِيٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اول سے لیکر قیامت تک آنے والوں میں سے جو ادھیڑ عمر(میں وفات پائیں گے پھر جنت جائیں گے تو ایسوں)کے جنت میں سردار ابوبکر و عمر ہونگے سوائے انبیاء و رسولوں کے

(ابن ماجہ حدیث95)

(الشريعة للآجري4/1848نحوہ)

(استاد بخاری المصنف6/350نحوہ)

(فضائل الخلفاء الراشدين لأبي نعيم ص92نحوہ)

.

*نام صدیق تو اللہ نے بزبان مصطفی عطاء فرمایا......!!*

عَلِيًّا «يَحْلِفُ لَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى اسْمَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنَ السَّمَاءِ صِدِّيقًا

 سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ کی قسم اٹھا کر فرمایا کرتے تھے کہ سیدنا ابو بکر صدیق کا نام صدیق آسمان سے اللہ نے نازل فرمایا

(مستدرک حاکم  روایت4405)

(جامع الأحاديث 30/458نحوہ)

(الإبانة الكبرى - ابن بطة9/603نحوہ)

طبرانی معجم کبیر روایت نمبر14نحوہ)

(الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم1/70نحوہ)

.

*سیدنا ابوبکر صدیق رسول کریم پے قربان ہوتے تھے، ایک جھلک ملاحظہ کیجیے بزبان علی......!!*

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " رَحِمَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ، وَحَمَلَنِي إِلَى دَارِ الْهِجْرَةِ، وَأَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِهِ، رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، يَقُولُ الْحَقَّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی ابوبکر پر خصوصی رحم و کرم فرمائے کہ اس نے اپنی لخت جگر سے میرا نکاح کرایا، اور مجھے سوار کرکے مدینہ کی طرف ہجرت کرائی اور(میری خواہش پر)بلال کو اپنے مال سے ازاد کرایا( میری خواہش کی اتنی پرواہ تھی کہ مال و دولت کی پرواہ نہ کی اور مہنگے داموں آزاد کرایا)اللہ تعالی عمر پر خصوصی رحم و کرم فرمائے کہ وہ حق کہتے ہیں اگرچہ کسے کو کڑوا لگے

(ترمذی حدیث3714)

(مسند أبي يعلى1/530نحوه)

(المعجم الأوسط للطبراني6/95نحوہ)

(مسند البزار = البحر الزخار 3/51 نحوہ)

(فضائل الخلفاء الراشدين لأبي نعيم ص176نحوه)

.

*خلافت،باغ فدک و دیگر معاملات...؟؟ اور سیدنا ابوبکر و عمر رسول کریم کے پیروکار رہے اور سیدنا علی ان تینوں کے پیروکار رہے..!!*

يَقُولُ: قَامَ عَلِيٌّ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَعَمِلَ بِعَمَلِهِ، وَسَارَ بِسِيرَتِهِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى ذَلِكَ. ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَعَمِلَ بِعَمَلِهِمَا، وَسَارَ بِسِيرَتِهِمَا، حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى ذَلِكَ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ممبر پر تشریف فرما ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا اور پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ منتخب کیا گیا تو سیدنا ابو بکر صدیق نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل و سیرت پر مکمل عمل کیا یہاں تک کہ وفات پا گئے پھر سیدنا عمر کو خلیفہ نامزد کیا گیا تو سیدنا عمر نے رسول کریم اور سیدنا ابوبکر صدیق دونوں کی سیرت و کردار پر مکمل عمل کیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے

(مسند أحمد - ط الرسالة روایت1055)

(الأحاديث المختارةللمقدسی2/287نحوہ)

(إتحاف المهرة لابن حجر11/531 نحوہ)

(جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزوائد2/453نحوہ)

.

قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مَنْ لَكُمْ بِمِثْلِهِمَا رَزَقَنِي اللَّهُ الْمُضِيَّ عَلَى سَبِيلِهِمَا....فَمَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّهُمَا وَمَنْ لَمْ يُحِبَّنِي فَقَدْ أَبْغَضَهُمَا وأنا منه برئ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی بھی ابوبکر اور عمر کی مثل نہیں ہے... اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے مجھے سیدنا ابوبکر اور عمر کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی، تو جو شخص مجھ سے محبت کا دعویدار ہے تو وہ سیدنا ابوبکر اور عمر سے بھی محبت کرے، جو شخص مجھ سے محبت نہیں کرتا بے شک وہ سیدنا ابوبکر و عمر سے بغض رکھتا ہے اور ایسے شخص سے میرا کوئی تعلق نہیں

(فضائل أبي بكر الصديق للعشاري روايت33بحذف یسیر)

.

سَمِعْتُكَ تَخْطُبُ يَا أَمِيرَ الْمؤْمِنينَ فِى الْجُمُعَةِ تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَصْلِحْنَا بِمَا أَصْلَحْتَ الْخُلَفاءَ الرَّاشِدِينَ فَمَنْ هُمْ؟ فَاغْرَوْرقَتْ عَينَاهُ، ثُمَّ قَالَ: أَبُو بِكْرٍ وعُمَرُ إِمَامَا الْهُدَى وشَيْخَا الإِسْلَامِ، والْمُقْتَدى بِهِمَا بَعْدَ رسُولِ الله - صلى الله عليه وسلم - مَنِ اتَّبَعَهُمَا هُدِىَ إِلَى صِرَاط مُسْتَقِيمٍ، ومَنِ اقْتَدَى بِهِما يَرْشُد، وَمَنْ تَمْسَّكَ بِهِمَا فَهُوَ مِنْ حِزْبِ الله، وَحِزْبُ الله هُمُ الْمُفْلِحُونَ

 کسی نے کہا کہ یا امیر المومنین حضرت علی آپ جمعہ میں اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اصلاح والا بنا ان کاموں کو کرنے کی توفیق دے کر کہ جو کام خلفائے راشدین کرکے اصلاح یافتہ ہوئے، تو یہ خلفاء راشدین کون ہیں؟

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے اور پھر فرمایا کہ وہ خلفاء راشدین ابوبکر اور عمر ہیں دونوں ہدایت کے امام ہیں شیخ الاسلام ہیں ان کی پیروی لازم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ، اور جو ان کی پیروی کرے گا صراط مستقیم پائے گا اور جو ان کی پیروی کرے گا ہدایت پائے گا، جو ان کی سیرت پے عمل کو تھامے رکھے کا وہی اللہ کا گروہ کہلائے گا اور اللہ کا گروہ ہی فلاح و کامیابی و ہدایت والا ہے

(جمع الجوامع المعروف سیوطی18/112)

(كنز العمال13/11نحوہ)

(سمط النجوم العوالي 2/395نحوہ)

(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة7/1396نحوہ)

.

هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين

(شیعوں کے مطابق)امام حسن نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے

(اہل تشیع کی کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت اہل تشیع کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق امام علی گذرے تھے لیکن سیدنا حسن "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسن کا وہی نظریہ تھا جو سچے اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسن نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر اہل تشیع کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے امام حسن...جب ثابت ہوا کہ سیدنا حسن سیدنا ابوبکر و عمر کو نیک فرما رہے تو یقینا سیدنا علی کے مطابق بھی وہ نیک تھے اور جب نیک تھے

 تو 

 خلافت کا معاملہ ہو ، باغ فدک کا معاملہ ہو، پنج وقتہ نماز کا معاملہ ہو، متعہ و نشہ کے حرام ہونے کا معاملہ ہو، کلمہ و اذان کا معاملہ ہو، زکواۃ کا معاملہ ہو، مسح کا معاملہ ہو، یارسول اللہ پکارنے کا معاملہ ہو، بیس رکعت تراویح کا معاملہ ہو، قیاس کا معاملہ ہو، تقلید کا معاملہ ہو، عشق مصطفی و تبرکات و وسیلہ کا معاملہ ہو،قرآن مجید میں کمی بیشی نہ ہونے کا معاملہ ہو، جدت ترقی ٹیکنالوجی فوج پولیس زکاۃ کی وصولی و خرچ زراعت آبپاشی نہر و ڈیمز تجارت و سخاوت وغیرہ فلاحی رفاہی کام کاج  کے معاملات ہوں یا عقائد و نظریات کا دفاع کا معاملہ ہو یا جرات بہادری سمجھداری خوداری سیاست کا معاملہ ہو سب میں رول ماڈل چاروں خلفاء ہیں کہ انہوں نے قرآن و سنت پے عمل کیا اور قرآن و سنت سے اجتہاد کیا اور اس کے علاوہ بہت سارے تمام اہم معاملات جو اہلسنت کے مخالفین نہیں مانتے ان سب معاملات میں سیدنا حسن و سیدنا علی وغیرہ کے فرمان و فتوی مطابق اہلسنت برحق ہیں کہ ان سب معاملات کے متعلق سیدنا علی سیدنا ابوبکر و عمر کو برحق و نیک قرار دیا اور فرمایا کہ سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر سنت کے پیروکار تھے، ہمیشہ پیروکار رہے پھر سیدنا عمر سنت و سیرتِ صدیق کے پیروکار رہے...بدعتی ظالم فاسق فاجر کافر مرتد غاصب نہ تھے

اور

سیدنا علی قران و سنت کے ساتھ ساتھ سیدنا ابوبکر و عمر کے بھی پیروکار تھے، یہی وجہ ہے کہ باغ فدک کو اسی طرح رکھا جس طرح سیدنا ابوبکر و عمر نے رکھا، سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے باغ فدک کسی کی ملکیت قرار نہ دیا بلکہ رسول کریم کی حیات میں بھی اور اسی طرح سیدنا ابوبکر و عمر و علی کی خلافت میں بھی اہل بیت وغیرہ کو باغ فدک وغیرہ سے خرچہ ملتا تھا... اگر باغ فدک سیدنا سیدہ فاطمہ کا حق ہوتا تو سیدنا علی ضرور انکے وارثین میں بطور میراث تقسیم فرماتے... اسی طرح خلافت کے معاملے میں بھی سیدنا ابوبکر اور عمر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ کون ہوگا اشارتاً فرما دیا تھا کہ میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا اور امامت کے سیدنا ابوبکر کو منتخب کرنا بھی اشارہ تھا، لہذا سیدنا علی سے خلافت کو چھینا نہیں گیا...ورنہ خلافت جیسے اہم معاملے میں ظالم و غاصب کو کوئی نیک کہے گا....؟؟ جبکہ سیدنا علی و سیدنا حسن نے سیدنا ابوبکر و عمر کو نیک قرار دیا...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

.

شیعہ کتب میں ہے کہ سیدنا علی فرماتے ہیں

إنه بايعني القوم الذين بايعوا أبا بكر وعمر وعثمان على ما بايعوهم عليه، فلم يكن للشاهد أن يختار ولا للغائب أن يرد، وإنما الشورى للمهاجرين والأنصار، فإن اجتمعوا على رجل وسموه إماما كان ذلك لله رضى

میری(سیدنا علی کی)بیعت ان صحابہ کرام نے کی ہےجنہوں نےابوبکر و عمر کی کی تھی،یہ مہاجرین و انصار صحابہ کرام کسی کی بیعت کرلیں تو اللہ بھی راضی ہے(اور وہ خلیفہ برحق کہلائے گا) تو ایسی بیعت ہو جائے تو دوسرا خلیفہ انتخاب کرنے یا تسلیم نہ کرنے کا حق نہیں(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ ص491)

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

①خلافت سیدنا علی کے لیے نبی پاک نے مقرر نہ فرمائی تبھی تو سیدنا علی نے صحابہ کرام کی شوری کو اللہ کی رضا و پسند فرمایا

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

②سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان کی خلافت برحق تھی، دما دم مست قلندر سیدنا علی دا چوتھا نمبر

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

③صحابہ کرام ایمان والے تھے کافر فاسق ظالم نہ تھے ورنہ سیدنا علی انکی مشاورت و ھکم کو برحق نہ کہتے

رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

.

وَإِنَّا نَرَى أَبَا بَكْرٍ أَحَقَّ النَّاسِ بِهَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهُ لِصَاحِبُ الْغَارِ، وَثَانِيَ اثْنَيْنِ، وَإِنَّا لَنَعْلَمُ بِشَرَفِهِ وَكِبَرِهِ، «وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ بِالنَّاسِ وَهُوَ حَيٌّ

 سیدنا علی اور سیدنا زبیر فرماتے ہیں کہ بے شک ہم سمجھتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت کے حقدار سیدنا ابوبکر ہی ہیں کیونکہ وہ یار غار ہیں ثانی اثنین ہیں اور کیونکہ ہم ان کے شرف اور مقام و مرتبہ کو جانتے تھے اس کی بڑائی کو جانتے تھے کیونکہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ ہمیں نماز پڑھائیں  جبکہ رسول کریم ابھی حیات تھے( جب امامتِ نماز کے معاملے میں خلیفہ بنایا سیدنا ابوبکر کو تو ہم سمجھ گئے اشارہ کہ خلافت ان کا ہی حق ہے)

(مستدرک حاکم روایت4422)

(کتاب جمع الجوامع14/204نحوہ)

(السنن الكبرى - البيهقي 8/263نحوہ)

.

*سیدنا ابوبکر کا زہد تقوی، خوف خدا و تنخواہ......!!*

عَلِيًّا وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: كَانَ أَوَّاهًا مُنِيبَ الْقَلْبِ، يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ،

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ممبر پر تشریف فرما ہو کر فرمایا کہ سیدنا ابوبکر صدیق تو بہت آہ و زاری کرنے والے(خوف خدا عشق مصطفی وغیرہ میں بہت رونے والے) اور اللہ کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل روايت112)

(الطبقات الكبرى ط دار صادر3/171نحوہ)

(الشريعة للآجري5/2320نحوہ)

.

جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو اگلے دن صبح صبح کندھے پے چادریں کپڑے اٹھائے بازار کی طرف چل دیے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہنے لگے یا امیرالمومنین آپ یہ کیا کر رہے ہیں...؟ آپ کو تو لوگوں کی دیکھ بھال کی زمہ داری سونپی گئ ہے،فرمایا تجارت نہ کروں گا تو میں اپنے اہل و عیال کو کہاں سے کھلاؤں گا...؟ حضرت عمر نے فرمایا چلیے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں(انہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امین الامۃ کا لقب عطا فرمایا ہے)ان سے رائے لیتے ہیں،سیدنا ابو عبیدہ نے فرمایا:

أفرض لك قوت رجل من المهاجرين، ليس بأفضلهم ولا أوكسهم

ترجمہ:

میں آپ کی تنخواہ ایک اوسط درجے کے مہاجر مزدور جتنی مقرر کرتا ہوں، پھر صحابہ کرام نے مل کر آپ کی تنخواہ پچیس سو درھم سالانہ(تقریبا سات درھم روزانہ)مقرر فرمائی

(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص64,65)

(تاريخ الإسلام - ت تدمري3/113نحوہ)

.

سات درھم کی اس وقت کتنی ویلیو تھی اسکا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ایک صحابی سیدنا صدیق اکبر کی پرانی سی چادر کے بارے میں فرماتے ہیں

ثَمَنُهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ

ترجمہ:

پرانی چادر جسکی قیمت پانچ درھم ہے

(تاریخ مدینہ لابن شبة2/670)

.

الحاصل:

سیدنا صدیق اکبر کی تنخواہ1متوسط مزدور کی کمائی جتنی معولی سی تقریبا7درھم روزانہ تھی،اس دور میں پرانی چادر کی قیمت5درھم تھی(دیکھیےکنزالعمال5/605…12/541)

.

خلیفہ اول،خلیفہ برحق سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت وصیت فرمائی:

فَقَالَ: أَمَا إِنَّا مُنْذُ وَلِينَا أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ نَأْكُلْ لَهُمْ دِينَارًا وَلا دِرْهَمًا وَلَكِنَّا قَدْ أَكَلْنَا مِنْ جَرِيشِ طَعَامُهُمْ فِي بُطُونِنَا وَلَبِسْنَا مِنْ خَشِنِ ثِيَابِهِمْ عَلَى ظُهُورِنَا وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ قَلِيلٌ وَلا كَثِيرٌ إِلا هَذَا الْعَبْدُ الْحَبَشِيُّ وَهَذَا الْبَعِيرُ النَّاضِحُ وَجَرْدُ هَذِهِ الْقَطِيفَةِ فَإِذَا مُتُّ فَابْعَثِي بِهِنَّ إِلَى عُمَرَ

اے میری پیاری بیٹی عائشہ(صدیقہ طیبہ طاہرہ)سن....!!

میں نے کبھی خلافت کو دنیا دولت منافعہ کمانے کا ذریعہ نہیں بنایا، البتہ معمولی تنخواہ لی، معمولی کھایا، معمولی پہنا.....اس وقت گھر میں تھوڑا بہت جو کچھ ہے وہ یہ ہے کہ ایک غلام ہے ایک پانی بھرنے کی اونٹی ہے اور ایک پرانی چادر...میں جب وفات پا جاؤں تو یہ سب بیت المال بھیج دینا

(دیکھیے طبقات کبری3/146)

(دیکھیےكتاب جامع الأحاديث27/125)

(ربيع الأبرار ونصوص الأخيار3/407نحوه)

.

جسکی شفافیت و صدیقیت و احتیاط و خوف خدا کا

یہ عالم ہو تو کیا وہ کسی اہلبیت کا حق غصب کرسکتا ہے؟ہرگز نہیں....!!

یہی وجہ ہے کہ باغ فدک سیدنا علی نے بھی اولاد فاطمہ میں بطور میراث تقسیم نہ کیا بلکہ اسکی وہی صورت برقرار رکھی جو سیدنا ابوبکر و عمر نے رکھی تھی.....رضی اللہ عنھم اجمعین


.

سیاست دانو، حکمرانو ، جرنیلو ، وکیلو ، جج ،صحافی، ڈاکٹر، وزیر،لیڈرز،مہتمم حضرات توجہ فرمائیں خلفاء راشدین کو رول ماڈل بنائیں

عوامی خدمات کو دنیا دولت پیسہ منافعہ کاذریعہ نہ بنائیں....بھلا آپ خدمات کرتے کرتے اتنےمالدار لکھ پتی کیسے بن جاتے ہیں....؟؟

خدارا عوامی خدمات کو ذمہ داری سمجھو دنیا دولت پیسہ کمانے کا ذریعہ نہ بناؤ......!!

.

.

خدمات پے یا تو معمولی تنخواہ لے کر عام سمپل متوسط اچھی زندگی گزارو

یا

پھر اچھے نیک بن کر جائز تجارت کے ذریعے اچھی دولت طاقت کماؤ ، زکاۃ دو ،خوب صدقہ سخاوت کرو، عوام کی فلاح ، ملک کے دفاع میں خرچ کرو

.

الحدیث،ترجمہ:

کیا ہی اچھا ہے وہ "اچھا مال" (وہ پاکیزہ، حلال مال.و.دولت) جو اچھے شخص کے پاس ہو..(مسند احمد حدیث7309)

الحدیث،ترجمہ:

طاقتور(جسمانی معاشی معاشرتی علم عمل جذبہ اتحاد اسلحہ ٹیکنالوجی،اچھی دولت طاقت والا)مومن کمزورسےبہتر،اللہ کوزیادہ محبوب ہے(مسلم حدیث2664)

کامل بہادر باعمل باشعور سچے مومن طاقت.و.اقتدار میں ہوتےتو بےبسی،سانحات،کشمیر فلسطین برما مظالم مہنگائی پر رونا نہ پڑتا

اے نیک لوگو

عبادت کےساتھ ساتھ دولت ٹیکنالوجی سیاست طاقت میں بھی آؤ


.

الحدیث،ترجمہ:

خرچ کرنےمیں میانہ روی آدھی معیشت ہے(شعب الایمان حدیث6148) قرآن و احادیث و سیرت خلفاء و صحابہ و اسلاف پر عمل کرتے ہوئے حکومت یہ موٹی موٹی سرکاری تنخواہیں مرعات کم کردے اور وکیل داکٹرز وغیرہ نجی خدمات والوں کی فیسیں کم مقرر کردے،زکاۃ سسٹم ٹھیک چلائے شفافا مستحقین تک پہنچائے،فقط امیروں پے ٹیکس لگا کر شفاف وصولی اور شفافا صحیح جگہ پے خرچ کرے تو مہنگائی غربت خود بخود کم ہوتی جائے گی خوشحالی ترقی آتی جائے گی....ان شاء اللہ عزوجل

.

*سیدنا علی اور سیدنا ابوبکر اور معاملہ انکار زکواۃ*

أن أبا بكر الصديق استشار عليا فى أهل الردة فقال إن الله جمع الصلاة والزكاة ولا أرى أن تفرق فعند ذلك قال أبو بكر لو منعونى عقالا لقاتلتهم عليه كما قاتلهم عليه رسول الله - صلى الله عليه وسلم

 سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ کیا مرتدین(منکرین زکواۃ) کے بارے میں تو سیدنا علی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نماز و زکواۃ کو اکھٹے ذکر کیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ انکو الگ سمجھا جائے تو سیدنا ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ میں منکرین زکواۃ سے جہاد کرونگا جیسے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا

(جامع الأحاديث24/346)

(كتاب كنز العمال6/531نحوہ)

(المطالب العالية محققا 5/509نحوہ)


.

*سیدنا ابوبکر ہر بھلائی میں آگے.......!!*

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا اسْتَبَقْنَا إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلَّا سَبَقَنَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ جب بھی ہم کسی بھلائی نیکی کی طرف بڑھے تو سیدنا ابوبکر ہم سے پہلے سبقت لے گئے

(كنز العمال12/514)

(طبرانی اوسط روایت7168)

(جمع الجوامع للسیوطی17/544)

.

*سیدنا ابوبکر و عمر کے متعلق سیدنا علی کی رائے*

سأل رجل عليا عن أبي بكر وعمر فقال: كانا أمينين هاديين مهديين رشيدين مرشدين مفلحين منجحين خرجا من الدنيا خميصين

 ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے بارے میں سوال کیا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا کہ سیدنا ابوبکر و عمر دونوں امانتدار تھے ، ہدایت یافتہ تھے اور ہدایت دیتے تھے، شعور والے راہ راست والے تھے اور شعور و راہ راست کی طرف بلاتے تھے، فلاح و کامیابی والے تھے، نجات والے تھے، اور دنیا سے خالی پیٹ چلے گئے(یعنی زہد و تقوی والے تھے کہ ساری زندگی عیش و عشرت دنیا کی رنگینیوں  سے دور رہے، بھوکے رہتے یا بہت کم کھانا تناول فرماتے)

(کنز العمال روایت36154)

(جمع الجوامع المعروف18/114)

(الطبقات الكبرى ط دار صادر3/210نحوہ)

(فضائل الخلفاء الراشدين لأبي نعيم ص173نحوہ)

خلافت کا معاملہ ہو ، باغ فدک کا معاملہ ہو، پنج وقتہ نماز کا معاملہ ہو، متعہ و نشہ کے حرام ہونے کا معاملہ ہو، کلمہ و اذان کا معاملہ ہو، زکواۃ کا معاملہ ہو، مسح کا معاملہ ہو، یارسول اللہ پکارنے کا معاملہ ہو، بیس رکعت تراویح کا معاملہ ہو، قیاس کا معاملہ ہو، تقلید کا معاملہ ہو، عشق مصطفی و تبرکات و وسیلہ کا معاملہ ہو،قرآن مجید میں کمی بیشی نہ ہونے کا معاملہ ہو، جدت ترقی ٹیکنالوجی فوج پولیس زکاۃ کی وصولی و خرچ زراعت آبپاشی نہر و ڈیمز تجارت و سخاوت وغیرہ فلاحی رفاہی کام کاج  کے معاملات ہوں یا عقائد و نظریات کا دفاع کا معاملہ ہو یا جرات بہادری سمجھداری خوداری سیاست کا معاملہ ہو سب میں رول ماڈل چاروں خلفاء ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق و عمر کو سیدنا علی نے امانتدار ہدایت یافتہ کہا.....!!

.

*سیدنا علی کے مطابق صحابہ کرام اہلبیت عظام میں سے سب سے زیادہ بہادر کون........؟؟*

مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ أَخْبِرُونِي بِأَشْجَعِ النَّاسِ؟ قَالُوا: - أَوْ قَالَ - قُلْنَا: أَنْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ: أَمَا إِنِّي مَا بَارَزْتُ أَحَدًا إِلَّا انْتَصَفْتُ مِنْهُ، وَلَكِنْ أَخْبِرُونِي بِأَشْجَعِ النَّاسِ قَالُوا: لَا نَعْلَمُ، فَمَنْ؟ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جَعَلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرِيشًا فَقُلْنَا: مَنْ يَكُونُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا؟ يَهْوِي إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَوَاللَّهِ، مَا دَنَا مِنْهُ إِلَّا أَبُو بَكْرٍ شَاهِرًا بِالسَّيْفِ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَهْوِي إِلَيْهِ أَحَدٌ إِلَّا أَهْوَى عَلَيْهِ فَهَذَا أَشْجَعُ النَّاسِ

ترجمہ:

حضرت سیدنا علیُّ المرتضیٰ شیرِ خدا  رضی اللہُ عنہ  نے ایک دفعہ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا : اے لوگو! مجھے اس کے بارےمیں بتاؤ جو(نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد) لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہے؟ لوگوں نے کہا : اے امیر المؤمنین! آپ (سب سے زیادہ بہادر) ہیں۔ فرمایا : میں تو اپنے برابر والے سے لڑتا ہوں۔ تم مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کے بارے میں بتاؤ؟ لوگوں نے عرض کی : ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے ؟ فرمایا : سب سے زیادہ بہادر اور شجاع حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  ہیں ، غزوۂ بدر کے روز ہم نےنبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  (کی خدمت) کے لئے ایک سائبان بنایا ، اور آپس میں کہا : رسولُ اللہ کے ساتھ اس سائبان میں رات کون گزارے گا کہیں کوئی مُشْرِک حملہ نہ کردے۔ اللہ پاک کی قسم! حضرت ابو بکر کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا ، حضرت ابوبکر صدیق ننگی تلوار ہاتھ میں بلند کرتے ہوئے نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ و اصحابہ وسلَّم  کے پاس کھڑے ہوگئے پھر کوئی کافر حضور نبیِّ کریم کی جانب متوجہ ہوتا تو حضرت ابوبکر صدیق اس پر جھپٹ پڑتے ، لہٰذا ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  رضی اللہُ تعالیٰ عنہ  ہیں

(مسند البزار = البحر الزخار  روایت761)

(جامع الأحاديث روایت نمبر33286)

(السيرة الحلبية 2/214)

(الرياض النضرة في مناقب العشرة1/138)

(البداية والنهاية ت التركي5/92)

.

*سیدنا علی کے مطابق افضل کون.......؟؟*

مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي : أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے محمد بن حنیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا علی سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل و بہترین شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا ابوبکر، میں نے عرض کیا اسکے بعد؟  فرمایا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھم

(بخاری روایت3671)

(السنة لابن أبي عاصم2/571نحوہ)

(السنة لأبي بكر بن الخلال1/291نحوہ)

(جامع الأحاديث سیوطی 31/252 نحوہ)

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل1/372نحوہ)

(المصنف - استاد بخاری - ت الحوت6/350نحوہ)

.

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:

خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وخير الناس بعد أبي بكر عمر

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے بہتر.و.افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب لوگوں سے بہتر.و.افضل عمر ہیں

(ابن ماجہ روایت نمبر106)

(ابوداود روایت نمبر4629نحوہ)

(جمع الجوامع سیوطی17/433نحوہ)

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل1/527نحوہ)

.

حضرت علی کے مطابق بھی پہلا نمبر سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے... اہلسنت کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام اور اہل بیت کا تھا کہ پہلا نمبر ابو بکر صدیق کا...

جو لوگ حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر پر فضیلت دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ "علی دا پہلا نمبر "وہ ٹھیک نہیں، ایسوں کو سیدنا علی نے جھوٹا اور مجرم قرار دیا ہے

.


 حضرت سیدنا علی فرماتے ہیں:

بلغني أن أناسا يفضلوني على أبي بكر وعمر، لا يفضلني أحد على أبي بكر وعمر إلا جلدته حد المفتري

ترجمہ:

حضرت علی فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی ہے کہ کچھ لوگ ابوبکر اور عمر پر مجھے فضیلت دیتے ہیں، مجھے ابوبکر و عمر پر کوئی فضیلت نہ دے ورنہ اسے وہ سزا دونگا جو ایک مفتری(جھوٹ.و.بہتان والے)کی سزا ہوتی ہے(یعنی 80کوڑے مارونگا)

(فضائل الصحابہ روایت نمبر387)

(كتاب الشريعة للآجري5/2326نحوہ)

(كتاب الاعتقاد للبيهقي ص 358 نحوہ)

(جامع الأحاديث سیوطی31/196نحوہ)

.


احادیث میں مطلق افضیلیت ہے اسے سیاسی اور روحانی میں تقسیم کرکے کہنا کہ صدیق و عمر سیاسی ظاہری خلیفہ تھے اور علی بلافصل دور صدیقی ہی سے روحانی خلیفہ اول تھے،ایسا کہنا اپنی طرف سے روایات میں زیادتی کے مترادف و مردود ہے....اہلسنت کے نظریہ ، اہل علم کے نظریہ کے خلاف ہے

.

علامہ خفاجی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

وبعد عصرہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفتہ القطب، متفق علیہ بین اہل الشرع و الحکماء۔۔۔انہ قد یکون متصرفا ظاہرا فقط کالسلاطین و باطنا کالاقطاب و قد یجمع بین الخلافتین  کالخلفاء الراشدین کابی بکر و عمر بن عبدالعزیز

اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارکہ کے بعد جو آپ کا خلیفہ ہوا وہی قطب ہے اس پر تمام اہل شرع(علماء صوفیاء)اور حکماء کا اتفاق ہے...خلیفہ کبھی ظاہری تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ عام بادشاہ اور کبھی فقط باطنی تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ قطب اور کبھی خلیفہ ایسا ہوتا ہے کہ جو ظاہری تصرف بھی رکھتا ہے اور باطنی تصرف بھی رکھتا ہے(وہ بادشاہ بھی ہوتا ہے اور قطب  و روحانی خلیفہ بھی ہوتا ہے)جیسے کہ خلفائے راشدین مثلا سیدنا ابو بکر صدیق اور عمر بن عبدالعزیز    

(نسیم الریاض3/30ملتقطا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.