Labels

اسلاف عقیدہ لکھ کر دے گئےکہ صحابہ کرام میں سے ہر ایک سے پیار کیجیے،اظہار کیجیے

 *ہر ایک صحابی رسولﷺ سے محبت کیجیے،انکا تذکرہ خیر کیجیے،محبت عقیدت کا اظہار کیجیے کہ عقیدہ اہلسنت ہے کہ ہر صحابی سے محبت ہے ہمیں.....!!*

 سیدنا فضیل فرماتے ہیں کہ(سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ساتھ)سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ(اور دیگر صحابہ کرام و اہلبیت عظام علیھم الرضوان) سے محبت ہے مجھے.....!!

الْفُضَيْلُ: أَوْثَقُ عَمَلِي فِي نَفْسِي حُبُّ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ , وَحُبِّي أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ جَمِيعًا، وَكَانَ يَتَرَحَّمُ عَلَى مُعَاوِيَةَ وَيَقُولُ: كَانَ مِنَ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ

سیدنا فضیل فرماتے ہیں کہ میرے اعمال میں سے سب سے زیادہ مضبوط عمل یہ ہے کہ میں سیدنا ابوبکر اور عمر اور ابو عبیدہ سے محبت کرتا ہوں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام سے محبت کرتا ہوں اور معاویہ پر خصوصی رحمت ہو وہ بھی اصحاب محمد کے علماء صحابیوں میں سے تھے(تمام صحابہ کرام سے محبت کرنے کے دعوے کے بعد سیدنا معاویہ کا صحابہ میں شمار کرنے کا مقصد یہی ہے کہ کوئی سیدنا معاویہ کو محبوب صحابہ سے مستثنیٰ قرار نہ دے بلکہ دوٹوک فرمایا کہ سیدنا معاویہ بھی صحابہ میں سے ہیں، میں ان سے بھی محبت کرتا ہوں)

(السنة لأبي بكر بن الخلال2/438)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*صدیوں پہلے کا علماء و صوفیاء کا اعلامیہ.....!!*

قُرئ الاعتقاد القادريّ بالدّيوان. أخرجه القائم بأمر الله، فقُرئ وحضَره العلماء والزُّهّاد...هذا اعتقادُ المسلمين، ومَن خالفه فقد خالف وفَسَقَ وكَفَر....ويجب أن نحبّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ....ولا نقول في معاوية إلّا خيرًا ولا ندخل  في شيءٍ شَجَرَ بينهم

(اعلامیہ) اعتقاد قادری پڑھا گیا جس میں علما اور صوفیاء شامل ہوئے اس اعتقاد میں یہ لکھا تھا کہ یہ مسلمانوں کا اعتقاد ہے جو اس سے انحراف کرے گا مخالفت کرے گا تو وہ یا تو فاسق ہو جائے گا یا کافر ہو جائے گا... اس اعتقاد قادری میں یہ لکھا تھا کہ ہم (سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ) تمام کے تمام صحابہ کرام سے محبت کرتے ہیں اور بالخصوص سیدنا معاویہ کے متعلق بھلائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہتے اور ان کے درمیان جو کچھ ہوا اس میں ہم نہیں پڑتے

(تاريخ الإسلام - ت تدمري29/323ملتقطا)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*امام اہلسنت امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں*

وَلَا نذْكر أحدا من أَصْحَاب رَسُول الله إِلَّا بِخَير

 ہم اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہر ایک کا تذکرہ بھلائی کے ساتھ کرتے ہیں

(الفقہ الاکبر ص48)

.

*عقائد کی مشھور و معتبر کتاب عقیدہ طحاویہ میں امام اہلسنت امام طحاوی فرماتے ہیں*

وَنُحِبُّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ وَلَا نُفَرِّطُ فِي حُبِّ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَلَا نَتَبَرَّأُ مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ

 ہم اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ہم (سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ)تمام کے تمام صحابہ کرام سے محبت کرتے ہیں اور کسی کی محبت میں غلو نہیں کرتے اور کسی بھی صحابی سے براءت(بے محبتی، لاتعلقی)نہیں کرتے

(امام طحاوی عقیدۃ الطحاوية ص81)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*امام ابن کثیر فرماتے ہیں*

وكل أهل السنة يحبون آل محمد، صلى الله عليه وآله وسلم، ويجب عليهم ذلك، كما يجب عليهم حب أصحاب رسول الله، صلى الله عليه وسلم، أجمعين

 تمام اہل سنت آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اور یہ ان پر واجب ہے جس طرح کہ (سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ)تمام کے تمام صحابہ کرام کی محبت واجب ہے

(ابن کثیر طبقات الشافعيين ص9)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

ما تنطق به الألسنة وتعتقده الأفئدة من واجب الديانات.....وأن نتولى أصحاب رسول الله صلى الله علية وسلم بأسهم ولا نبحث عن اختلافهم في أمرهم ونمسك عن الخوض في ذكرهم إلا بأحسن الذكر لهم

 یہ وہ عقائد ہیں کہ جو زبان سے بولے جاتے ہیں اور دل ان کو مانتا ہے... انہی عقیدوں میں سے یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےتمام کے تمام صحابہ کرام(سیدنا معاویہ و سیدنا علی وغیرہ تمام کے تمام صحابہ کرام) سے محبت کریں اور ان میں جو آپس میں اختلاف ہوا اس میں مت پڑیں اور ان کا ذکر ہمیشہ بھلائی کے ساتھ ہی کریں

(الإرشاد إلى سبيل الرشاد ص8ملتقطا)

(طبقات الحنابلة - لابن أبي يعلى - ت الفقي2/181نحوہ)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*امام غزالی فرماتے ہیں*

وإعتقاد أهل السّنة تَزْكِيَة جَمِيع الصَّحَابَة وَالثنَاء عَلَيْهِم كَمَا أثنى الله سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى وَرَسُوله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَلَيْهِم

وَمَا جرى بَين مُعَاوِيَة وَعلي رَضِي الله عَنْهُمَا كَانَ مَبْنِيا على الِاجْتِهَاد

 امام غزالی فرماتے ہیں کہ ہم اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام کو پاک پاکیزہ دیندار عادل  کہا جائے، سمجھا جائے، پاکیزگی بیان کی جائے اور ان کی تعریف کی جائے جیسے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کی ہے، اور جو سیدنا معاویہ اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان ہوا تو وہ اجتہاد پر مبنی تھا(نعوذ باللہ دنیاداری مکاری وغیرہ پر مبنی نہ تھا)

(قواعد العقائد امام غزالي ص227)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*پیران پیر دستگیر فرماتے ہیں*

واتفق أهل السنة على وجوب الكف عما شجر بينهم، والإمساك عن مساوئهم، وإظهار فضائلهم ومحاسنهم، وتسليم أمرهم إلى الله -عز وجل- على ما كان وجرى من اختلاف علي وطلحة والزبير وعائشة ومعاوية -رضي الله عنهم- على ما قدمنا بيانه، وإعطائه كل ذي فضل فضله،

تمام اہلسنت کا متفقہ نظریہ ہے کہ صحابہ کرام میں جو اختلافات و جگھڑے ہوئے، جو کچھ سیدنا علی و سیدنا طلحہ و سیدنا  زبیر و سیدہ عائشہ و سیدنا معاویہ میں جو کچھ ہوا اس میں ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی ربان کو لگام دیں، ان کی مذمت و برائی نہ کریں،ان کے فضائل و اچھائیاں بیان کریں..(غنیۃ الطالبین1/163ملخصا)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں*

واعتقاد أهل السّنّة تزكية جميع الصّحابة والثناء عليهم، كما أثنى اللَّه سبحانه وتعالى عليهم...، وجميع ذلك يقتضي طهارة الصّحابة والقطع على تعديلهم ونزاهتهم، فلا يحتاج أحد منهم مع تعديل اللَّه تعالى لهم، المطّلع على بواطنهم إلى تعديل أحد من الخلق له

امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ ہم اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ کرام کو پاک پاکیزہ دیندار عادل کہا جائے، سمجھا جائے، پاکیزگی بیان کی جائے اور ان کی تعریف کی جائے جیسے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کی ہے... اللہ سبحان و تعالی اور اس کے رسول کے احکامات سے جب ثابت ہوتا ہے کہ تمام صحابہ کرام پاک پاکیزہ عادل دیندار اور عیوب سے منزہ ہیں تو کسی اور کی طرف سے پاکیزگی ثابت کرنے کی حاجت نہیں

(الإصابة في تمييز الصحابة ابن حجر عسقلاني22, 1/24)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

*محدث دھلوی فرماتے ہیں*

أجمع أهل السنة والجماعة أنه يجب على كل مسلم تزكية جميع الصحابة وتعديلهم، والكفُّ عن سبهم والطعن فيهم، والثناءُ عليهم؛ لأن اللَّه تعالى ورسوله عدلهم وزكاهم وأثنى عليهم.

ہم اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ واجب ہے کہ تمام صحابہ کرام کو پاک پاکیزہ دیندار عادل کہا جائے،سمجھا جائے، پاکیزگی بیان کی جائے.. انہیں عادل نیک سچا کہا جائے، ان پر طعن کرنے سے اور انہیں گالی دینے سے روکا جائے اور ان کی تعریف کی جائے کیونکہ  اللہ تعالی نے اور اس کے رسول نے ان کو عادل قرار دیا ہے، ان کو پاکیزہ قرار دیا ہے اور ان کی تعریف کی ہے

(لمعات شرح مشكاة محدث دهلوي9/597)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

واعتقاد أهل السنة تزكية جميع الصحابة والثناء عليهم كما أثنى الله سبحانه وتعالى ورسوله - صلى الله عليه وسلم -. وما جرى بين معاوية وعلي رضي الله عنهما كان مبنيا على

الاجتهاد

اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ تمام کے تما صحابہ کرام کو پاک پاکیزہ دیندار عادل کہا جائے، سمجھا جائے، پاکیزگی بیان کی جائے اور ان کی تعریف کی جائے جیسے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کی ہے اور سیدنا معاویہ و سیدنا علی کے مابین ہوا وہ اجتہاد پر مبنی تھا(نعوذ باللہ دنیاداری مکاری وغیرہ پر مبنی نہ تھا)

(الأساليب البديعة في فضل الصحابة وإقناع الشيعة ص21)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

. وَالَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَهْلُ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةُ أَنَّهُ يَجِبُ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ تَزْكِيَةُ جَمِيعِ الصَّحَابَةِ

 اور جس بات پر تمام اہل سنت و الجماعت کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ ہر ایک پر واجب ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام کو پاکیزہ دیندار عادل کہے سمجھے، پاکیزگی بیان کرے

(لوامع الأنوار البهية2/388)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

اعْلَم أَن الَّذِي أجمع عَلَيْهِ أهل السّنة وَالْجَمَاعَة أَنه يجب على كل أحد تَزْكِيَة جَمِيع الصَّحَابَة

اور جان لو کہ جس بات پر تمام اہل سنت و الجماعت کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ ہر ایک پر واجب ہے کہ تمام کے تمام صحابہ کرام کو پاکیزہ دیندار عادل کہے سمجھے، پاکیزگی بیان کرے

( الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة2/603)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

قال ابن الصّلاح: «ثم إن الأمة مجمعة على تعديل جميع الصّحابة ومن لابس الفتن منهم، فكذلك بإجماع العلماء الذين يعتدّ بهم في الإجماع قال الخطيب البغداديّ في الكفاية» مبوبا على عدالتهم: عدالة الصحابة ثابتة معلومة بتعديل اللَّه لهم، وإخباره عن طهارتهم واختياره لهم في نص القرآن.

 علامہ ابن صلاح فرماتے ہیں تمام صحابہ کرام عادل و دیندار ہیں( فاسق و فاجر دنیادار ظالم منافق نہیں) وہ صحابہ کرام بھی عادل و دیندار ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اس پر معتدبہ علماء کا اجماع ہے..خطیب بغدادی فرماتے ہیں تمام صحابہ کرام عادل و دیندار ہیں(فاسق و فاجر ظالم دنیادار منافق نہیں)صحابہ کرام کی تعدیل اللہ نے فرمائی ہے اور اللہ نے ان کی پاکیزگی کی خبر دی ہے 

(امام ابن حجر عسقلانی.. الإصابة في تمييز الصحابة، 1/22)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهُوَ مِنَ الْعُدُولِ الْفُضَلَاءِ وَالصَّحَابَةِ النُّجَبَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَمَّا الْحُرُوبُ الَّتِي جَرَتْ فَكَانَتْ لِكُلِّ طَائِفَةٍ شُبْهَةٌ اعْتَقَدَتْ تَصْوِيبَ أَنْفُسِهَا بِسَبَبِهَا وَكُلُّهُمْ عُدُولٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَمُتَأَوِّلُونَ فِي حُرُوبِهِمْ وَغَيْرِهَا وَلَمْ يُخْرِجْ شئ مِنْ ذَلِكَ أَحَدًا مِنْهُمْ عَنِ الْعَدَالَةِ لِأَنَّهُمْ مُجْتَهِدُونَ اخْتَلَفُوا فِي مَسَائِلَ مِنْ مَحَلِّ الِاجْتِهَادِ كَمَا يَخْتَلِفُ الْمُجْتَهِدُونَ بَعْدَهُمْ فِي مَسَائِلَ مِنَ الدِّمَاءِ وَغَيْرِهَا وَلَا يَلْزَمُ مِنْ ذَلِكَ نَقْصُ أَحَدٍ مِنْهُمْ

سیدنا معاویہ عادل و دیندار فضیلت والے نجباء صحابہ میں سے ہیں باقی جو ان میں جنگ ہوئی تو ان میں سے ہر ایک کے پاس شبہات تھے اجتہاد جس کی وجہ سے ان میں سے کوئی بھی عادل ہونے کی صفت سے باہر نہیں نکلتا اور ان میں کوئی نقص و عیب نہیں بنتا

(امام نووي ,شرح النووي على مسلم ,15/149)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں


.

أن الصحابة كلهم عدول من لابس منهم الفتنة ومن لم يلابس

تمام صحابہ کرام عادل و دیندار ہیں( فاسق و فاجر ظالم دنیادار منافق نہیں)وہ بھی عادل و دیندار ہیں جو فتنوں جنگوں میں پڑے اور وہ بھی جو نہ پڑے 

(تفسير الألوسي = روح المعاني،6/140)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

الصَّحَابَةُ كُلُّهُمْ عُدُولٌ مَنْ لَابَسَ الْفِتَنَ وَغَيْرُهُمْ بِإِجْمَاعِ مَنْ يُعْتَدُّ بِهِ

تمام صحابہ کرام عادل و دیندار ہیں( فاسق و فاجر دنیادار ظالم منافق نہیں) وہ صحابہ کرام بھی عادل و دیندار ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اس پر معتدبہ علماء کا اجماع ہے

(امام سیوطی تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي2/674)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

إنهم كلهم عدول، كبيرهم وصغيرهم، من لابس الفتن وغيرهم بإجماع من يعتد بهم.

چھوٹے بڑے تمام صحابہ کرام عادل و دیندار ہیں( فاسق و فاجر ظالم دنیادار منافق نہیں)وہ بھی عادل و دیندار ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے اور وہ بھی جو جنگوں میں نہ پڑے اس پر معتدبہ علماء اور امت کا اجماع ہے 

(مجمع بحار الأنوار5/276)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سب سے محبت و عقیدت رکھنی چاہیے، یہی اہلسنت کا نظریہ و عقیدہ ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ و علی وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام سے محبت دیندار رکھتے ہیں

.

وقد قال - صلى الله عليه وسلم: " «إذا ذكر أصحابي فأمسكوا» " أي: عن الطعن فيهم، فلا ينبغي لهم أن يذكروهم إلا بالثناء الجميل والدعاء الجزيل، وهذا مما لا ينافي أن يذكر أحد مجملا أو معينا بأن المحاربين مع علي ما كانوا من المخالفين، أو بأنمعاوية وحزبه كانوا باغين على ما دل عليه حديث عمار: " «تقتلك الفئةالباغية» " ; لأن المقصود منه بيان الحكم المميز بين الحق والباطل والفاصل بين المجتهد المصيب، والمجتهد المخطئ، مع توقير الصحابة وتعظيمهم جميعا في القلب لرضا الرب

ترجمہ:

اور بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ میرے صحابہ کا ذکر ہو تو رک جاؤ، یعنی لعن طعن سے رک جاؤ...تو ضروری ہے کہ انکا ذکر ایسے ہو کہ انکی مدح سرائی کی جائے اور دعاء جزیل دی جائے، لیکن اسکا یہ مطلب نہین کہ حضرت علی سے جنگ کرنے والوں کو یا سیدنا معاویہ اور انکے گروہ کو باغی نا کہا جائے(بلکہ مجتہد باغی کہا جائے گا یہ فضائل بیان کرنے کے منافی نہین کہ مجتہد باغی گناہ نہیں) کیونکہ حدیث عمار کہ اے عمار رضی اللہ عنہ تجھے باغی گروہ قتل کرے گا....کیونکہ (اجتہادی باغی خاطی کہنا مذمت کے لیے نہین بلکہ)اس لیے ہے کہ وہ حکم واضح کر دیا جائے جو حق و باطل میں تمییز کرے اور مجتہد مصیب اور مجتہد خطاء کار مین فیصلہ کرے، اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی(فقط زبانی منافقانہ نہیں بلکہ) دلی تعظیم و توقیر ہو، اللہ کی رضا کی خاطر

(مرقاۃ تحت الحدیث3397ملتقط)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.