Labels

سیدنا معاویہ اور اہلسنت بالخصوص دعوت اسلامی پر پروفیسر کے اعتراضات کا جواب

*#رافضی یا نیم رافضی پروفیسر کو  سیدنا معاویہ  رضی اللہ عنہ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب........!!*

سوال:

 علامہ صاحب اس تحریر کا جواب جلد از جلد لکھیے بہت وائرل ہو رہی ہے

.

جواب:

 کئی دوستوں نے پروفیسر اور مولوی کے نام سے ایک مکالمہ بھیجا جس میں دعوت اسلامی پر بالخصوص اور بالعموم اہلسنت پر اعتراض کیا گیا ہے کہ تم لوگ سیدنا معاویہ کا عرس کیوں مناتے ہو... پھر نعوذباللہ سیدنا معاویہ پر طرح طرح کے اعتراضات کیے گئے ہیں...ہم اس مکالمے کا رد مکالمے کی صورت میں پیش کر رہے ہیں...اللہ باعث ہدایت بنائے ورنہ جلنے والوں کو مزید جلائے

غور سے پڑہیے اور ہوسکے تو خوب پھیلائے تاکہ وائرل کا جواب وائرل ہو...جزاکم اللہ خیرا

.

پروفیسر : مولوی صاحب! یہ معاویہ بن ابو سفیان کون تھا؟

مولوی :

جی وہ صحابی رسول اور کاتبِ وحی تھے اور ان کے والد بھی صحابی تھے اور دیکھنا اگر تم حق پسند ہوئے تو معاویہ معاویہ کہنے کے بجائے سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے نکلو گے...ان شاء اللہ عزوجل


پروفیسر : اچھا یہ وہی شخص ہے کہ جس کا آپ کی جماعت عرس مناتی ہے؟

مولوی : جی جی وہی ہیں!


پروفیسر : یہ معاویہ کیا علانِ نبوتؐ کے فوراً بعد ایمان لے آئے تھے؟

مولوی :صحابی ہونے کے لیے اعلان نبوت کے فورا بعد ایمان لانا شرط نہیں ... صحابی تو اس شرف کا نام ہے کہ جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا، چاہے ایک جھلک ہی کیوں نہ دیکھی ہو یا رسول کریم سے ملاقات کی ہو چاہے چند سیکنڈ کی ہی کیوں نہ ہو اور ایمان پر ہو اور ایمان پر وفات پائی ہو وہ صحابی ہے

.

پروفیسر: یہ تم جھوٹ بول رہے ہو ، صحابی کی یہ تعریف کس نے لکھی ہے؟

مولوی: کاش کچھ معتبر کتب و تحاریر سے تم نے پڑھا ہوتا،  معتبر علماء سے سنا ہوتا.....؟؟ چلیے ہم آپ کو دو تین حوالے پیش کرتے ہیں، مزید چاہیے ہوں تو بتا دینا

من لَقِيَ النبيَّ صلى الله عليه وسلم مسلمًا، ومات على الإسلام،

صحابی وہ ہے جس نے اسلام کی حالت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو یا ملاقات کی ہو اور اسلام پر ہی وفات پائی ہو

[تيسير مصطلح الحديث ,page 243]

.

أن التعريف المبني على الأصح المختار عند المحققين هو أن الصحابي هو من لقي النبي صلى الله عليه وسلم مؤمنا به ومات على الإسلام

صحابی کی تعریف کہ جو مختار و معتبر ہے محققین کے مطابق وہ یہ ہے کہ صحابی اس کو کہتے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو یا دیکھا ہو ان پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کی وفات بھی اسلام پر ہوئی ہو 

[منهج الإمام أحمد في إعلال الأحاديث ملخصا ,2/671]

.############

پروفیسر: پھر کسی معتبر عالم نے معاویہ کو صحابی کیوں نہ لکھا....؟؟

مولوی: لکھا ہے مگر دیدہ کور کو کیا نظر آئے کیا دیکھیے، دو تین حوالے اس پے بھی لیتے جائیے شاید ہدایت مل جائے تم جیسوں کو....سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

دَعَوْنَا مِنْ مُعَاوِيَةَ فَإِنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

 سیدنا معاویہ کے متعلق نازیبا بات نہ کرو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں

(المعجم الكبير للطبراني11/124)

(الشريعة للآجري5/2459نحوه)

(مشكاة المصابيح1/399نحوہ)

.

مُعَاوِيَةَ وَيَقُولُ: كَانَ مِنَ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ

سیدنا معاویہ اصحاب محمد کے علماء صحابیوں میں سے ہیں

(السنة لأبي بكر بن الخلال2/438)

.############

پروفیسر: میں نہیں مانتا یہ مولویوں کے حوالے

مولوی: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا پڑھ لو کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی نہیں مانو گے؟

الحدیث:

 لاَ تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أَوْ رَأَى مَنْ رَآنِي

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے مجھے حالت اسلام میں دیکھا (اور اس کی وفات حالت ایمان میں ہوئی )تو اسے آگ نہ چھوئے گی اور اس کو بھی آگ نہ چھوئے گی جو میرے صحابہ کو حالت ایمان میں دیکھے(اور حالت ایمان میں وفات پا جائے)

(ترمذی حدیث3858حسن)

(حسن، كتاب مشكاة المصابيح حدیث6013)

( جامع الأحاديث حدیث16938)

( الرياض النضرة 1/220)

(الجامع الصغير وزيادته حدیث14424)

(السنة لابن أبي عاصم 2/630)

(کنز العمال حدیث32480-)

.##############

پروفیسر : تو پھر غزوات میں شریک ہوئے ہونگے....؟؟

مولوی : صحابیت کے شرف و فضیلت کے لیے کن معتبر علماء نے شرط لگا دی کہ کسی غزوہ میں شریک ہوا ہو....؟؟ معتبر قول کے مطابق کوئی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام میں ایمان لایا دیدار مصطفی کیا اور ایمان پے وفات پائی ہو وہ بھی جنتی ہے چاہے اس نے غزوات میں شرکت کی ہو یا نہ ہو...شرط اگرچے نہیں مگر غزوات النبی میں شرکت کا شرف سیدنا معاویہ کو بھی ملا

شهد معاويةُ - رضي الله عنه - مع النبي - صلى الله عليه وآله وسلم - حُنينا والطائف، وشهد غزوة تبوك

 سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں غزوہ حنین غزوہ طائف اور غزوہ تبوک میں شرکت کی

(معاوية بن أبي سفيان أمير المؤمنين وكاتب وحي النبي الأمين صلى الله عليه وسلم - كشف شبهات ورد مفتريات ص147)

.#################

پروفیسر: معاویہ اور ابو سفیان نے مسلمانوں کو کتنی اذیتیں دیں، کیا کیا ظلم کیے ، کیا وہ بھی تمھیں معلوم نہیں، معاویہ کی ماں نے کچا کلیجہ چبایا نبی پاک کے چچا کا، اسکا بھی تمھیں کوئی لحاظ نہیں

مولوی:

معلوم ہے مگر شاید تمھیں سرکار دو عالم کا یہ ارشاد معلوم نہیں...چلو ہم تمھیں بتا دیتے ہیں


الحدیث:

أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

اسلام لانے سےپہلے جو گناہ و مظالم کرتوت وغیرہ اس نے کیے اسلام لانے کے بعد اسلام ان گناہ و مظالم مذمتوں لعنتوں وغیرہ سب کچھ کو اسلام مٹا دیتا ہے

(اہلسنت کتاب مسلم حدیث192,321)

(شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/134)

 سیدنا معاویہ ،سیدنا ابوسفیان سیدہ ہندہ کے سب کرتوت اسلام نے نبی پاک نے معاف فرما دییے تو تمھیں کیوں چڑ ہے...؟؟ تمھیں کیوں مرچیں لگ رہی ہیں...؟؟

.


الحدیث:

قَدْ فَعَلْتُ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ كُلَّ عَدَاوَةٍ عَادَانِيهَا

میں ابوسفیان سےراضی ہوگیا،اللہ اسکی تمام دشمنیوں کو معاف فرمائے(مستدرک حدیث5108)

نبی پاک راضی،اللہ پاک راضی

جل بھن جائےبےشرم رافضی،نیم رافضی

.

بخاری میں ہے:

(،ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین  پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایضا یعنی ”بھی"

(بخاری حدیث3825)

.

وَأَنا أَيْضا بِالنِّسْبَةِ إِلَيْك مثل ذَلِك، وَقيل: مَعْنَاهُ وَأَيْضًا ستزيدين فِي ذَلِك

بھی کا معنی ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تم سے راضی ہوں محبت کرتا ہوں، ایک معنی یہ بنتا ہے کہ اور بھی ترقی و محبت پاؤ گی

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري ,16/284)

.

فَعَفَا - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا

(تاريخ ابن الوردي1/124)

.

وبايعتْ رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -، فلما عرفَها، قالت: أنا هند، فاعفُ عما سلف، فعف

ہندہ نے رسول کریم کی بیعت کی اور معافی طلب کی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا

(التاريخ المعتبر في أنباء من غبر1/159)

.

وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی کہ یا اللہ انکو معاف فرما بخش دے

(تاريخ الطبري = ,3/62)

.#################

پروفیسر : آپ نے بتایا کہ معاویہ کاتبِ وحی تھے تو پھر آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے کون سی آیات کی کتابت کی تھی؟

مولوی : دلیل کے ساتھ اگر کوئی کاتب وحی نہیں مانتا لیکن دیگر کوئی گستاخی نہیں کرتا تو یہ کفر و شرک و منافقت یا گستاخی کی بات تو نہیں ہے...؟؟ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی کیا یہ شان کم ہے کہ آپ ایک جنتی صحابی رسول ہیں.....؟ آپ نے رسول کریم سے محبت کا اظہار کیا اظہار کرتے رہے اہل بیت سے محبت کا اظہار کیا اظہار کرتے رہے اگرچہ سیدنا علی و سیدنا حسن حسین سے اختلاف ہوا لیکن محبت کا اظہار کرتے رہے تحائف دیتے رہے اور اہل بیت تحائف لیتے رہے... صلح کی اور سیدنا معاویہ کی وفات پر انا للہ بھی پڑھ کر دکھ کا اظہار کیا

.

*سیدنا معاویہ اور عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جھلک*

أوصى أن يكفن فِي قميص كَانَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قد كساه إياه، وأن يجعل مما يلي جسده، وَكَانَ عنده قلامة أظفار رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فأوصى أن تسحق وتجعل فِي عينيه وفمه

ترجمہ:

سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے وصیت کی تھی کہ انہیں کفن میں وہ قمیض پہنائی جائے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنائی تھی اور سیدنا معاویہ کے پاس حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے ناخن مبارک کے ٹکڑے تھے ان کے متعلق وصیت فرمائی کہ وہ ان کی آنکھوں اور منہ پر رکھے جائیں 

[أسد الغابة ,5/201]

.

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتے تھے،ایک دفعہ حضرت قابس بن ربیعہ آپ کے پاس آئے تو آپ انکی تعظیم میں کھڑے ہوگئے اور انکی پیشانی پر بوسہ دیا اور مرغاب نامی علاقہ ان پر نچھاور کر دیا، ان کے لیے وقف کردیا

وجہ فقط اتنی تھی کہ حضرت قابس کے چہرے کی کچھ مشابہت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے تھی 

(دیکھیے شفا جلد دو ص40)

.

*سیدنا معاویہ کی اتباع سنت کی ایک جھلک اور عوام کی خدمت*

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث و سنت کی اتباع و پیروی اور عوام کی فلاح و خدمت کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث و سنت کی اتباع و پیروی کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے

الحدیث،ترجمہ:

صحابی سیدنا ابو مریم الازدی حضرت سیدنا معاویہ کے پاس تشریف لائے تو حضرت معاویہ نے فرمایا:

آپ کی تشریف آوری سے ہمارا دل باغ بہار ہوگیا، فرمائیے کیسے آنا ہوا.......؟؟

صحابی ابو مریم الازدی(جو سیدنا معاویہ سے عمر میں چھوٹے تھے)نے فرمایا کہ میں آپ کو ایک حدیث پاک سنانے آیا ہوں

"رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جسے اللہ نے مسلمانوں کی حکومت(لیڈری، ذمہ داری، عھدے داری)سے نوازا ہو اور وہ لوگوں پر اپنے دروازے بند کر دے حالانکہ لوگ تنگ دستی میں ہوں حاجات والے ہوں اور فقر و فاقہ مفلسی والے ہوں تو اللہ قیامت کے دن ایسے(نا اہل) حکمران و ذمہ دار پر(رحمت کے، جنت کے) دروازے بند کر دے گا حالانکہ وہ تنگ دست ہوگا حاجت مند ہوگا مفلس و ضرورت مند ہوگا..."

صحابی کہتے ہیں کہ حدیث پاک سنتے ہی فورا سیدنا معاویہ نے لوگوں کی حاجات و مسائل کے سننے، حل کرنے ، مدد کرنے کے لیے ایک شخص کو مقرر کر دیا

(ابوداود حدیث2948بالحذف الیسیر)

.

حتی کہ شیعہ مصنف نے بھی لکھا کہ سیدنا معاویہ اہلبیت کی افضلیت کے قائل تھے

فاحفظ قرابته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ، واعلم يابني ان اباه خير من ابيك وجده خير من جدك وامه خير من امك

ترجمہ:

 سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یزید کو تنبیہ فرمائی کہ امام حسین کا خیال رکھنا وہ رسول اللہ کے رشتہ دار ہیں... اے میرے بیٹے جان لو کہ سیدنا حسین کے بابا جان تمہارے بابا جان سے زیادہ بہترین اور افضل ہیں اور ان کے دادا تمہارے دادا سے زیادہ بہترین افضل ہے اور ان کی والدہ تمہاری والدہ سے زیادہ بہترین و افضل ہے

(شیعہ کتاب مقتل الحسین ص13)

سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے

.

عن أبى مسلم الخولانى أنه قال لمعاوية: أنت تنازع عليا فى الخلافة أو أنت مثله؟ ، قال: لا، وإنى لأعلم أنه أفضل منى وأحق بالأمر ولكن ألستم تعلمون أن عثمان قتل مظلوما وأنا ابن عمه ووليه أطلب بدمه؟

ابو مسلم الخولانى فرماتے ہیں میں نے سیدنا معاویہ سے کہا کہ آپ خلافت کے معاملے میں سیدنا علی سے جھگڑا کر رہے ہیں کیا آپ سیدنا علی کی مثل ہیں...؟؟ سیدنا معاویہ نے فرمایا ہرگز نہیں اور بے شک میں جانتا ہوں کہ بے شک وہ(سیدنا علی) مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے زیادہ حقدار ہیں لیکن کیا تم یہ نہیں جانتے کہ سیدنا عثمان ظلماً شہید کئے گئے اور میں اس کے چچا کا بیٹا ہوں اور اسکا ولی ہوں ...کیا میں اس کے خون کا قصاص طلب نہیں کر سکتا....؟؟

(روضة المحدثين7/242)

سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے

.

قَالَ مُعَاوِيَةُ لِضَرَارٍ الصَّدَائِيِّ : يَا ضَرَّارُ، صِفْ لِي عَلِيًّا....فبكى مُعَاوِيَة وَقَالَ: رحم الله أَبَا الْحَسَن، كَانَ والله كذلك، فكيف حزنك عَلَيْهِ يَا ضرار؟ قَالَ: حزن من ذبح ولدها  وَهُوَ فِي حجرها. وكان مُعَاوِيَة يكتب فيما ينزل بِهِ ليسأل لَهُ علي بْن أَبِي طالب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ، فلما بلغه قتله قَالَ: ذهب الفقه والعلم بموت ابْن أَبِي طالب

 سیدنا معاویہ نے سیدنا ضرار سے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان بیان کرو میں سننا چاہتا ہوں... سیدنا ضرار نے طویل شان بیان کی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ روتے ہوئے فرمانے لگے اللہ کی قسم سیدنا علی ایسے ہی تھے... اے ضرار تمہیں سیدنا علی کی وفات پر جو غم ہے وہ بیان کرو... سیدنا ضرار نے فرمایا کہ مجھے غم ایسا ہے جیسے کسی کی اولاد اس کی جھولی میں ہی شہید کر دی جائے.... سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف لکھ کر پوچھا کرتے تھے جب سیدنا معاویہ کو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کی خبر ملی تو فرمایا کہ آج فقہ اور علم چلا گیا

(الاستيعاب في معرفة الأصحاب ,3/1108)

سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے

.


كَسَا عُمَرُ أَبْنَاءَ الصَّحَابَةِ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهَا مَا يَصْلُحُ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، فَبَعَثَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَتَى لَهُمَا بِكِسْوَةٍ، فَقَالَ: الآنَ طَابَتْ نَفْسِي

 سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے صحابہ کرام کے بیٹوں کو کپڑے پہنائے...ان میں کوئی ایسا لباس نہ تھا کہ جو سیدنا حسن اور حسین کے لیے موافق ہوتا... سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے یمن کی طرف قاصد کو بھیجا اور کپڑے منگوائے اور سیدنا حسن و حسین کو پہنائے اور فرمانے لگے اب میرا کلیجہ ٹھنڈا ہوا

( تاريخ الإسلام - ت تدمري5/101)

.

سیدنا معاویہ اہلبیت کو تحائف دیتے وہ قبول فرماتے

ﻭﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮِ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﺃﻥَّ ﺍﻟﺤﺴﻦَ ﻭﺍﻟﺤﺴﻴﻦَ ﻛﺎﻧﺎ ﻳَﻘْﺒَﻼ‌ﻥِ ﺟﻮﺍﺋﺰَ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺭﺿﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ.

سیدنا حسن حسین سیدنا معاویہ کے تحائف قبول کرتے تھے

( المصنف - ابن أبي شيبة -4/296)

.


ﻭﻋﻦ ﻋﺒﺪِﺍﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺑُﺮﻳﺪﺓَ، ﺃﻥ ﺍﻟﺤﺴﻦَ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ رضي الله عنهما ﺩﺧﻞ ﻋﻠﻰ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺭﺿﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻓﻘﺎﻝ: ﻷ‌ُﺟﻴﺰَﻧَّﻚ ﺑﺠﺎﺋﺰﺓٍ ﻟﻢ ﺃﺟﺰ ﺑﻬﺎ ﺃﺣﺪﺍً ﻗﺒﻠﻚ، ﻭﻻ‌ ﺃﺟﻴﺰ ﺑﻬﺎ ﺃﺣﺪﺍً ﺑﻌﺪﻙ ﻣﻦ ﺍﻟﻌﺮﺏ، ﻓﺄﺟﺎﺯﻩ ﺑﺄﺭﺑﻌﻤﺎﺋﺔ ﺃﻟﻒ، ﻓﻘَﺒِﻠﻬﺎ.

ایک دفعہ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے تو سیدنا معاویہ نے فرمایا کہ آج میں آپ کو وہ تحفہ دوں گا کہ ایسا تحفہ آپ سے پہلے کسی کو نہ دیا اور نہ دوں گا پھر سیدنا معاویہ نے آپ کو چار لاکھ درھم تحفے میں دیے امام حسن نے قبول فرمائے

(استاد بخاری...المصنف  -6/188)

.

صرف تحفے لینے اور دینے کا معاملہ نہ تھا بلکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ تعریف بھی کیا کرتے تھے

فَلَمَّا اسْتَقَرَّتِ الْخِلَافَةُ لِمُعَاوِيَةَ كَانَ الْحُسَيْنُ يَتَرَدَّدُ إِلَيْهِ مَعَ أَخِيهِ الْحَسَنِ، فَكَانَ مُعَاوِيَةُ يُكْرِمُهُمَا إِكْرَامًا زَائِدًا، وَيَقُولُ لَهُمَا: مَرْحَبًا وَأَهْلًا

 جب سیدنا معاویہ کی خلافت (سیدنا حسن و حسین وغیرھما کی صلح کے بعد) قائم ہوگئ تو سیدنا حسن اور حسین سیدنا معاویہ کے پاس آیا کرتے تھے اور سیدنا معاویہ ان کا بے حد احترام عزت و اکرام کرتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ مرحبا اپنے گھر میں ہی آئے ہو...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

(البداية والنهاية ت التركي11/476)

.

فنعى الوليد إليه معاوية فاسترجع الحسين...سیدنا حسین کو جب سیدنا معاویہ کی وفات کی خبر دی گئ تو آپ نےاِنَّا لِلّٰہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا…(شیعہ کتاب اعلام الوری طبرسی1/434) مسلمان کو کوئی مصیبت،دکھ ملےتو کہتے ہیں اِنَّا لِلّٰہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ(سورہ بقرہ156)ثابت ہوا سیدنا معاویہ امام حسین کے مطابق کافر ظالم منافق دشمن برے ہرگز نہ تھے جوکہ مکار فسادی نافرمان دشمنان اسلام گستاخانِ معاویہ کے منہ پر طمانچہ ہے

.

  یہ تحقیق بعد میں ہم کریں گے کہ فتح مکہ کے بعد کونسی سورتیں نازل ہوئی یا کون سی آیات نازل ہوئیں فی الحال جو مجھے یاد آ رہا ہے کہ فتح مکہ کے بعد یہ سورتیں نازل ہوئی

الرعد، الرحمن، الصف، التغابن، المطففين، القدر، البينة، الزلزلة، الإخلاص، الفلق، والناس.

 سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام ظاہر کیا تھا فتح مکہ کے موقع پر تو فتح مکہ کے بعد جو بھی سورت سورتیں آیات نازل ہوئی عین ممکن ہے کہ سیدنا معاویہ نے ان میں سے سب لکھی ہوں یا بعض لکھی ہوں... 

.################

پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام سے بغاوت کی تھی....؟

مولوی :

جی معلوم ہے لیکن تمھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اجتہادی بغاوت و اختلاف  دشمنی نفرت نہیں جیسے کچھ حوالے نیچے آ رہے ہیں... بلکہ ان شاء اللہ عزوجل ایک اجر ملے گا سیدنا معاویہ کو....البتہ سیدنا علی حق پر تھے تو انہیں ڈبل اجر ملے گا

الحدیث:

فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ، فَلَهُ أَجْرٌ

 اجتہاد کرے پھر وہ درستگی کو پائے تو اس کے لئے دو اجر ہیں اور اگر اجتہاد کرے اور خطاء کرے تو اس کے لئے ایک اجر ہے(بخاری حدیث7352)

.

ما وقع بين الصحابة - رضوان الله عليهم أجمعين - من القتال مقصور على الدنيا فقط، وأما في الآخرة فكلهم مجتهدون مثابون، وإنما التفاوت بينهم في الثواب؛ إذ من اجتهد وأصاب كعلي - كرم الله وجهه (٢) - وأتباعه له أجران ... ومن اجتهد وأخطأ كمعاوية - رضي الله عنهم - له أجر واحد

 امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کے درمیان جو جنگیں ہوئی وہ فقط دنیا کی حد تک ہے آخرت میں سب کو ثواب ملے گا کیونکہ ان میں سے ہر ایک اجتہاد کرنے والا تھا اور جس کے اجتہاد میں خطا ہوئی جیسے کہ سیدنا معاویہ اس کو ایک اجر ملے گا اور جس کے اجتہاد میں حق تھا جیسے کہ سیدنا علی تو انہیں دو اجر ملیں گے

(آراء ابن حجر الهيتمي الاعتقادية ص634)

.

 

اتفق أهل الحق أن عليا اجتهد فأصاب، فله أجران وأن معاوية اجتهد فأخطأ فله أجر واحد

 تمام اہل حق کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سیدنا علی حق پر تھے انہیں دو اجر ملیں گے اور سیدنا معاویہ نے اجتہاد(اجتہادی بغاوت و جنگ) کیا خطا کی انہیں ایک اجر ملے گا

(نزهة الأفكار في شرح قرة الأبصار2/228)

.

وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهُوَ مِنَ الْعُدُولِ الْفُضَلَاءِ وَالصَّحَابَةِ النُّجَبَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَمَّا الْحُرُوبُ الَّتِي جَرَتْ فَكَانَتْ لِكُلِّ طَائِفَةٍ شُبْهَةٌ اعْتَقَدَتْ تَصْوِيبَ أَنْفُسِهَا بِسَبَبِهَا وَكُلُّهُمْ عُدُولٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَمُتَأَوِّلُونَ فِي حُرُوبِهِمْ وَغَيْرِهَا وَلَمْ يُخْرِجْ شئ مِنْ ذَلِكَ أَحَدًا مِنْهُمْ عَنِ الْعَدَالَةِ لِأَنَّهُمْ مُجْتَهِدُونَ اخْتَلَفُوا فِي مَسَائِلَ مِنْ مَحَلِّ الِاجْتِهَادِ كَمَا يَخْتَلِفُ الْمُجْتَهِدُونَ بَعْدَهُمْ فِي مَسَائِلَ مِنَ الدِّمَاءِ وَغَيْرِهَا وَلَا يَلْزَمُ مِنْ ذَلِكَ نَقْصُ أَحَدٍ مِنْهُمْ....عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ هُوَ الْمُصِيبَ الْمُحِقَّ وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى أَصْحَابُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانُوا بُغَاةً مُتَأَوِّلِينَ وَفِيهِ التَّصْرِيحُ بِأَنَّ الطَّائِفَتَيْنِ مُؤْمِنُونَ لَا يَخْرُجُونَ بِالْقِتَالِ عَنِ الْإِيمَانِ وَلَا يَفْسُقُونَ وَهَذَا مَذْهَبُنَا وَمَذْهَبُ مُوَافِقِينَا

سیدنا معاویہ عادل فضیلت والے نجباء صحابہ میں سے ہیں باقی جو ان میں جنگ ہوئی تو ان میں سے ہر ایک کے پاس شبہات تھے اجتہاد تھا جس کی وجہ سے ان میں سے کوئی بھی عادل ہونے کی صفت سے باہر نہیں نکلتا اور ان میں کوئی نقص و عیب نہیں بنتا

سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ درستگی پر تھے حق پر تھے اور دوسرا گروہ یعنی سیدنا معاویہ کا گروہ (اجتہادی) باغی تھے لیکن تاویل(اجتہاد) کرنے والے تھے دونوں گروہ مومنین ہیں دونوں گروہ ایمان سے نہیں نکلتے اور دونوں گروہ فاسق نہیں ہیں یہی ہمارا مذہب ہے اور یہی مذہب ہمارے(عقائد میں)موافقین(حنفی حنبلی مالکی وغیرہ تمام اہل سنت)کا مذہب ہے 

(شرح مسلم للنووی7/168 و 15/149)

.

أجمعت الأمة على وجوب الكف عن الكلام في الفتن التي حدثت بين الصحابة..ونقول: كل الصحابة عدول، وكل منهم اجتهد، فمنهم من اجتهد فأصاب كـ علي فله أجران، ومنهم من اجتهد فأخطأ كـ معاوية فله أجر، فكل منهم مأجور، القاتل والمقتول، حتى الطائفة الباغية لها أجر واحد لا أجران، يعني: ليس فيهم مأزور بفضل الله سبحانه وتعالى.

امت کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام میں جو فتنے جنگ ہوئی ان میں نہ پڑنا واجب ہے تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)ان میں سے ہر ایک مجتہد ہے اور جو مجتہد حق کو پا لے جیسے کہ سیدنا علی تو اسے دو اجر ہیں اور جو مجتہد خطاء پر ہو جیسے سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا علی اور معاویہ کے قاتل مقتول سب جنتی ہیں حتیٰ کہ سیدنا معاویہ کا باغی گروہ بھی جنتی ہے اسے بھی ایک اجر ملے گا یعنی تمام صحابہ میں سے کوئی بھی گناہ گار و فاسق نہیں اللہ کے فضل و کرم سے  

(شرح أصول اعتقاد أهل السنة للالكائي13/62)

.###############

پروفیسر: کونسا اجتہاد....؟؟ کیسا اجتہاد....؟؟ بہانے بنا لیے تم ناصبیوں نے، سیدھا سیدھا بغاوت ظلم و زیادتی کی معاویہ نے

مولوی:

اوپر دو چار حوالے لکھ آئے کہ اجتہادی بغاوت کہنا ایک اجر ملنا یہ اہلسنت کا متفقہ نظریہ و فتوی ہے،یہ ناصبیت نہیں بلکہ سنیت ہے، یہ لے پڑھ کہ کیسے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اجتہاد فرمایا

*#سیدنا_معاویہ رضی اللہ عنہ کی خطاء اجتہادی تھی،اسکی دلیل بھی پڑھتے چلیے......!!*

القرآن:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ  اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ

اےایمان والو اللہ کی اطاعت کرو، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولی الامر کی اطاعت و پیروی کرو...پس اگر اختلاف و جگھڑا ہوجائے تو اگر تم ایمان والے ہو تو معاملہ اللہ اور رسول(قران و حدیث و سنت) کی طرف لوٹا دو

(سورہ نساء ایت59)

 آیت مبارکہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے معاملات قرآن حدیث اور سنت کی طرف لوٹا دے اور قرآن و سنت اور حدیث کی پیروی کرے تو وہ مسلمان شخص مومن کہلائے گا...اور سیدنا معاویہ اور سیدنا علی دونوں نے معاملہ قرآن و حدیث کی طرف لوٹا دیا تھا...دونوں معزز حضرات کی دلیل قرآن و احادیث تھیں... سوال میں اعتراض چونکہ سیدنا معاویہ پر ہوا ہے تو ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ سیدنا معاویہ نے اپنا معاملہ قرآن اور حدیث اور سنت کی طرف کیسے لوٹایا

القرآن:

مَنۡ قُتِلَ مَظۡلُوۡمًا فَقَدۡ جَعَلۡنَا لِوَلِیِّہٖ سُلۡطٰنًا

جو ظلماً قتل کیا جائے تو اللہ نے اس کے ولی کو قوت و اختیار دیا ہے(کہ قصاص لیں یا دیت لیں یا معاف کردیں)

(سورہ بنی اسرائیل آیت33)

.

نبی پاکﷺاحد پہاڑ پے تشریف فرما ہوئے اور آپ کے ساتھ سیدنا ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنھم تھے تو احد پہاڑ جنبش کرنے لگا نبی پاکﷺ نے فرمایا اے احد ساکن ہو جا راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں نبی پاکﷺنے اپنا پاؤں مبارک احد پہاڑ پے مار کر فرمایا تھا کہ ساکن ہوجا.....(پھر نبی کریم نے فرمایا)بےشک تجھ پر نبیﷺاور صدیق اور دو شہید ہیں(یعنی سیدنا عمر و عثمان ناحق و ظلماً قتل کییے جائیں گے،شہادت کا رتبہ پائیں گے )

(صحيح البخاري ,5/15حدیث3699)

.

وشهيدان) هما: عمر وَعُثْمَان

 بخاری شریف کی حدیث میں جو ہے کہ دو شہید ہیں ان سے مراد سیدنا عمر اور سیدنا عثمان شہید ہیں

(عمدۃ القاری شرح بخاری16/191)

.

وفيه معجزة للنبي - صلى الله عليه وسلم - حيث أخبر عن كونهما شهيدين، وكانا كما قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم ...

 مذکورہ حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ظاہر ہورہا ہے کہ بے شک نبی پاک صلی اللہ وسلم نے(اللہ کی عطاء سے ملے ہوئے علمِ غیب سے) یہ خبر دی تھی کہ سیدنا عمر اور سیدنا عثمان شہید ہونگے اور ایسا ہی ہوا جیسے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

(شرح مصابیح السنۃ6/434)

.

إِنَّهُ فَقِيهٌ

سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں کہ بےشک سیدنا معاویہ فقیہ(مجتہد) ہیں

(بخاری روایت3765)

.

أَنْتَ تُنَازِعُ عَلِيّاً، أَمْ أَنْتَ مِثْلُهُ؟فَقَالَ: لاَ وَاللهِ، إِنِّيْ لأَعْلَمُ أَنَّهُ أَفْضَلُ مِنِّي، وَأَحَقُّ بِالأَمْرِ مِنِّي، وَلَكِنْ أَلَسْتُم تَعْلَمُوْنَ أَنَّ عُثْمَانَ قُتِلَ مَظْلُوْماً، وَأَنَا ابْنُ عَمِّهِ، وَالطَّالِبُ بِدَمِهِ

 سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا گیا کہ آپ سیدنا علی سے جھگڑا کر رہے ہیں اختلاف کر رہے ہیں کیا آپ ان کی مثل ہیں تو سیدنا معاویہ نے فرمایا نہیں نہیں اللہ کی قسم میں ان جیسا نہیں ہوں، میں انکے برابر نہیں ہوں، میں جانتا ہوں کہ سیدنا علی مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے معاملے میں وہ مجھ سے زیادہ حقدار ہیں لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ سیدنا عثمان ظلماً شہید کئے گئے اور میں اس کے چچا کا بیٹا ہو اور اس کے قصاص کا طلب گار ہوں

(سير أعلام النبلاء ابن جوزی ط الرسالة3/140)

(البداية والنهاية امام ابن کثیر ت التركي11/425)

.

محققین نے اس روایت کی سند کو جید معتبر قرار دیا ہے

إسناده جيد

(روضة المحدثين7/242)

.

 *#آیت مبارکہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ظلماً جو قتل کیا جائے اس کے ولی قصاص لے سکتے ہیں اور حدیث پاک اور اسکی شرح سے سے یہ ثابت ہوا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ ظلماً شہید کیے گئے تو سیدنا عثمان کے ولی قصاص لے سکتے ہیں اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہی تو ارشاد فرمایا تھا کہ میں سیدنا عثمان کا ولی ہوں لیھذا میں قصاص کا مطالبہ کرتا ہوں کہ سیدنا عثمان ظلماً شہید کیے گئے...سیدنا معاویہ نے اپنا دعوی اپنا اختلاف و اجتہاد قرآن و حدیث پے ہی رکھا یعنی معاملہ قرآن و حدیث و سنت کی طرف لوٹا دیا اور آیت میں ہے ایمان والے ہیں وہ مسلمان جو اپنا معاملہ قران و حدیث و سنت کی طرف لوٹا دیں لیھذا ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ مومن متقی نیک عادل پرہیزگار اور قرآن و سنت و حدیث کے پیروکار تھے ہاں فقیہ و مجتہد بھی تھے اور اسلام نے اجتہاد کی اجازت دی ہے، اجتہاد صحابہ کرام اہلبیت عظام نے کیا بلکہ اجتہاد کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہے......!!*

.######################


پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام کے خلاف تلوار اُٹھائی اور آپؑ پر منبروں سے لعنتیں گالیاں کہلوائیں؟

مولوی : اجتہاد کی بنیاد پر اختلاف ہوا جنگ ہوئی مگر مذمت نہیں کہ دونوں نے اجتہاد کیا اور دونوں کو اجر ملے گا جیسے کہ اوپر گذرا اور شہادتیں ہوئیں دونوں فریق جنتی

عَلِيٌّ: «قَتْلَايَ وَقَتْلَى مُعَاوِيَةَ فِي الْجَنَّةِ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میرے مقتول اور سیدنا معاویہ کے مقتول جنتی ہیں

(طبرانی معجم کبیر روایت688)

باقی جھوٹ بول رہے ہو کسی معتبر کتاب میں نہیں آیا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نعوذباللہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو گالیاں دلوائی ہوں

.#################


پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے امام حسن علیہ السلام سے کی گئی صلح کی شرائط کو توڑا

.

مولوی:جی نہیں، سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے متفقہ شرائط کو نہیں توڑا ورنہ یقینا سیدنا حسن اور حسین چپ نہ  بیٹھتے...

.هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين

(شیعوں کے مطابق)امام حسن نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے

(شیعہ کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت شیعہ کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق امام علی گذرے تھے لیکن سیدنا حسن "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسن کا وہی نظریہ تھا جو سچے اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسن نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر شیعہ کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے امام حسن....اور دوسری بات یہ بھی کہ سیدنا معاویہ خلفاء راشدین کی راہ حق پے چلے، متفقہ شرائط پر عمل کیا، شرائط نہ توڑیں ورنہ سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما ضرور بیعت توڑ دیتے،سیدنا حسن حسین کی صلح رسول کریم کی صلح ہے جو سیدنا معاویہ کو عادل بادشاہ بنا دیتی ہے

.##############

 پروفیسر: معاویہ نے اسلامی اصولوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے جان بوجھ کر یزید پلید کو اپنا جانشین منتخب کیا؟

مولوی : جب یزید کو جانشین بنایا تھا تو اس وقت صحابہ کرام نے یا جن حضرات نے بیعت نہ کی تھی تو انہوں نے یزید کے پلید ہونے کا تذکرہ نہیں کیا تھا ان کے مطابق اس وقت یزید اچھا تھا یزید تو بعد میں برا بن گیا

.

بايعه ستون من أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم

ساٹھ صحابہ کرام نے یزید کی بیعت کی

(عمدة الأحكام الكبرى1/42)

(ذيل طبقات الحنابلة3/55)

بھلا کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنے صحابہ کرام کسی شرابی زانی بے نمازی فاسق و فاجر نااہل کی بیعت کریں۔۔۔۔؟؟

.


تمام معتبر کتب میں لکھا ہے کہ دو تین صحابہ کرام نے یزید کی بیعت نہ کی تو انہوں نے بیعت نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ یہ طریقہ ولی عہدی مروجہ ماثورہ نہیں ہے بلکہ سیدنا معاویہ کا(اجتہاد کردہ)نیا طریقہ ہے۔۔۔اگر یزید نااہل ہوتا زانی شرابی فاسق و فاجر ہوتا تو صحابہ کرام ضرور اعتراض میں اس چیز کا تذکرہ کرتے... صحابہ کرام کو کوئی عذر معلوم نہ ہوا سوائے اس کے کہ ولی عہدی اسلام میں ایک نیا طریقہ ہے 

ويزيد أخوكم، وابن عمَكم، وأحسن النَّاس فيكم رأيًا، وإنما أردت أن تقدموه، وأنتم الذين تنزعون وتؤمرون وتقسمون، فسكتوا، فَقَالَ: ألَّا تجيبوني! فسكتوا، فأقبل عَلَى ابن الزبير فقال: هات  يابن الزبير، فإنك لعَمْري صاحب خطبة القوم. قَالَ: نعم يَا أمير المؤْمِنِينَ، نخيرك بَيْنَ ثلاث خصال، أيها مَا أخذتَ فهو لك، قَالَ: للَّهِ أَبُوك، اعرضهنّ، قَالَ: إن شئتَ صُنع مَا  صنع رَسُول اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ صُنع مَا صنع أَبُو بكر، وإن شئت صُنع مَا صنع عمر. قَالَ: مَا صنعوا؟ قَالَ: قُبِضَ  رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فلم يعهد عهدًا، وَلَمْ يستخلف أحدًا، فارتضي المسلمون أبا بكر. فَقَالَ: إِنَّهُ ليس فيكم  الْيَوْم مثل أَبِي بكر، إن أبا بكر كَانَ رجلًا تُقطع دونه الأعناق، وإني لست آمن عليكم الاختلاف. قَالَ: صدقت، واللَّه مَا نحب أن تدعنا، فاصنع ماصنع أَبُو بكر. قَالَ: للَّهِ أَبُوك وَمَا صنع؟ قَالَ: عمد إِلَى رَجُلٌ من قاصية11 قريش،  ليس من رهطه فاستخلفه، فإن شئت أن تنظر أي رَجُلٌ من قريش شئت، ليس من بني عَبْد شمس، فنرضى بِهِ. قَالَ: فالثالثة مَا هِيَ؟ قَالَ: تصنع مَا صنع عمر. قَالَ: وَمَا صنع؟ قَالَ: جعل الأمر شورى في ستة،  ليس فِيهِم أحد من ولده، وَلَا من بني أبيه، وَلَا من رهطه. قَالَ: فهل عندك غير هَذَا؟ قَالَ: لَا،

انظر: البداية "8/ 56-58"، تاريخ الطبري "5/ 270-276"، الكامل "3/ 490"

(تاريخ الإسلام ط التوفيقية4/77,78)

.

مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ جن کا شمار اکابر علماے اہل سنت میں ہوتا ہے ، آپ کا "فتاوی فیض الرسول" مشہور زمانہ ہے ، آپ بعض اذہان کے اندر اور زبانوں کے اوپر آنے والے ایک اعتراض کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:

"رہا یزید کا فسق و فجور تو کہیں یہ ثابت نہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی میں یزید فاسق و فاجر تھا ، اور نہ ہی یہ ثابت ہے کہ انہوں نے یزید کو فاسق و فاجر جانتے ہوئے اپنا جانشین بنایا ، یزید کا فسق و فجور دراصل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ظاہر ہوا ، اور فسق ظاہر ہونے کے بعد فاسق قرار دیا جاتا ہے نہ کہ پہلے "


(سیرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ، ص 37)

.################


پروفیسر : قرآن کی کوئی آیت جو معاویہ کیلئے اتری ہو؟

مولوی : صحابیت کے لیے یہ ضروری تو نہیں ہے کہ ہر ایک کیلئے آیت نازل ہوئی ہو اس طرح تو ہزاروں سے بھی زائد صحابہ کرام ہیں تو ہزاروں آیات نازل ہونے چاہیے...؟؟ اللہ تعالی نے سب صحابہ کرام کا اجمالا ذکر فرما دیا اور جنت کا وعدہ بھی فرما دیا

القرآن:

لَا یَسۡتَوِیۡ  مِنۡکُمۡ مَّنۡ  اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ  اَعۡظَمُ  دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ  بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ  الۡحُسۡنٰی

 تم میں سے جس نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا ان کا درجہ ان لوگوں سے زیادہ ہے کہ جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا لیکن سارے صحابہ سے اللہ تعالی نے اچھا وعدہ یعنی جنت کا وعدہ کیا ہے

(سورہ الحدید آیت10)

.

آیت کی تفسیر ملاحظہ کیجیے کہ سیدنا ابوبکر و عمر سیدنا علی و سیدنا معاویہ مہاجرین انصار اور ان کے بعد کے سارے صحابہ کرام جنتی ہیں...ہر صحابی نبی جنتی جنتی

صحابی سیدنا ابن عباس کا عقیدہ

مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْح} فتح مَكَّة {وَقَاتل} الْعَدو مَعَ النبى صلى الله عَلَيْهِ وَسلم {أُولَئِكَ} أهل هَذِه الصّفة {أَعْظَمُ دَرَجَةً} فَضِيلَة ومنزلة عِنْد الله  بِالطَّاعَةِ وَالثَّوَاب {مِّنَ الَّذين أَنفَقُواْ مِن بَعْدُ} من بعد فتح مَكَّة {وَقَاتَلُواْ} الْعَدو فِي سَبِيل الله مَعَ النبى صلى الله عَلَيْهِ وَسلم {وكلا} كلا لفريقين  من أنْفق وَقَاتل من قبل الْفَتْح وَبعد الْفَتْح {وَعَدَ الله الْحسنى} الْجنَّة

یعنی 

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ سے پہلے جن صحابہ کرام نے خرچ کیا جہاد کیا اور فتح مکہ کے بعد جنہوں نے خرچ کیا جہاد کیا ان کے درجات میں اگرچہ تفاوت ہے لیکن سب صحابہ کرام سے اللہ تعالی نے جنت کا وعدہ کیا ہے 

(تنوير المقباس من تفسير ابن عباس ص457)

.

وقال محمد بن كعب القرظي: أوجب الله  لجميع الصحابة الجنة والرضوان

ترجمہ 

محمد بن كعب القرظي علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے تمام صحابہ کے لیے جنت اور رضامندی کو واجب کردیا ہے 

(أنموذج اللبيب في خصائص الحبيب1/236)

.##################


پروفیسر : صحاح ستہ سے کوئی ایک صحیح حدیث (جو ضعیف یا موضوع نہ ہو اور جس کی سند قابل قبول ہو) جو معاویہ کی فضیلت میں آئی ہو؟

مولوی :

بالکل ہے مگر ہر صحابی کی شان صحاح ستہ میں ہو لازم نہیں....یہ شرط تم نے کس آیت و حدیث سے نکال لی، دم ہے تو بتاؤ....اور ہاں سیدنا معاویہ کی شان میں یہ صحاح ستہ سے حدیث پاک

الحدیث:

أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا

میری امت کا پہلا گروہ کہ جو بحری جہاد کرے گا ان کے لئے جنت واجب ہے 

(صحيح البخاري,4/42حدیث2924)

(المعجم الكبير  للطبراني حدیث323)

(دلائل النبوة للبيهقي مخرجا 6/452)

(مستدرك للحاکم4/599حدیث8668)

۔

أَرَادَ بِهِ جَيش مُعَاوية،وَإِنَّمَا مَعْنَاهُ: أوجبوا اسْتِحْقَاق الْجنَّة

مذکورہ حدیث میں جنتی گروہ سے مراد سیدنا معاویہ کا گروہ ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ جنت کا مستحق ہونا واجب ہوگیا 

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري14/198ملتقطا)


.

أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ،

 سب سے پہلے مسلمانوں نے جو بحری جہاد کیا وہ معاویہ بن سفیان کے ساتھ کیا 

(سنن ابن ماجه ,2/927)

.

وَفِيهِ فَضْلٌ لِمُعَاوِيَةَ إِذْ جَعَلَ مَنْ غَزَا تَحْتَ رَايَتِهِ مِنَ الْأَوَّلِينَ

یعنی اس حدیث پاک سے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ اسی کے جھنڈے تلے مسلمانوں نےسب سے پہلے بحری جہاد کیا

(الاستذکار لابن عبد البر5/128)

.

*#صحاح ستہ سے دوسری حدیث پاک*

الحدیث:

لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ»

حضرت معاویہ کا تذکرہ خیر کےساتھ ہی کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی وعلیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! اسے(ہدایت یافتہ بنا کر اسے)ذریعہ ہدایت بنا۔

(سنن الترمذي ت شاكر ,5/687حدیث3843)

.

*#صحاح ستہ سے تیسری حدیث پاک*

النبي صلى الله عليه وسلم انه قال لمعاوية: " اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به

صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے

(ترمذی حدیث3842)

.

اللہ تم جیسوں کو ہدایت دے، اگے چل دیکھ امام بخاری نے بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان بیان کی ہے

.#################

پروفیسر: کتب حدیث میں فضائل معاویہ کا باب بھلا کیوں موجود نہیں....؟؟

مولوی:

موجود ہے مگر جہالت بغض کی عینک لگانے کو کیا نظر آئے کیا دیکھے......؟؟

*امام بخاری سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت و شان بیان کرتے ہیں*

سَمِعْتُ بْنَ مُنَبِّهٍ عَنِ ابْنِ عباس قال ما رأيت احدا اخلق للملك مِنْ مُعَاوِيَةَ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کے میں نے(رسول کریم اور خلفاء راشدین وغیرہ مستحقین کے بعد) معاویہ سے بڑھ کر حکومت کے لیے بادشاہت کے لیے کسی کو عظیم مستحق ترین , لائق ترین اور عظیم  اخلاق والا  نہیں پایا 

(التاریخ الکبیر امام بخاری7/321)

.

امام بخاری سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت و شان بیان کرتے ہیں

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْحِسَابَ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یا اللہ معاویہ کو حساب کا علم عطا فرما

التاریخ الکبیر امام بخاری7/321)

.

امام بخاری سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت و شان بیان کرتے ہیں

سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِهِ وَاهْدِ بِهِ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کے متعلق فرمایا یا اللہ اسے ہادی بنا مہدی بنا، اسے ہدایت دے اور اس کے ذریعے ہدایت دے

(التاریخ الکبیر امام بخاری7/321)

.

 امام بخاری نے صحیح بخاری میں فضائل معاویہ کا باب لکھنے کے بجائے ذکر معاویہ کا باب باندھا... جس سے کچھ لوگوں نے سمجھ لیا کہ سیدنا معاویہ کے بارے میں کوئی معتبر فضیلت ثابت نہیں ہے... امام بخاری کا اپنی دوسری کتاب میں صحیح یا حسن حدیث و روایات بیان کرنا اور اس سے شان امیر معاویہ بیان کرنا اس بات کی دلالت ہے کہ سیدنا معاویہ کی فضیلت ثابت ہے صحیح ترین نہ سہی مگر صحیح یا کم سے کم حسن معتبر حدیث موجود ہے.... دراصل امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں صحیح ترین احادیث کو جمع کیا ہے اور اس میں کیونکہ امام بخاری کے مطابق صحیح ترین دوٹوک حدیث پاک سیدنا معاویہ کی فضیلت میں نہیں تھی تو اس لیے فضائل معاویہ باب نہ لکھا... لیکن دوسری کتاب میں آپ نے صحیح بخاری کے مقابلے میں یہ شرط نہ رکھیں کہ صحیح ترین روایت ذکر کی جائے بلکہ دوسری کتاب میں صحیح روایت حسن روایات بھی لکھی ہیں تو اس لیے آپ نے شان معاویہ دوسری کتاب میں بیان کیا

.

یہی وجہ ہے کہ جن ائمہ محدثین نے اصح ترین حدیث لکھنا اپنے اوپر لازم نہ کیا بلکہ صحیح یا حسن یا ضعیف کو بھی لکھا کہ فضائل میں متفق طور پر یہ قبول ہیں تو انہوں نے فضائل معاویہ، مناقب معاویہ کے عنوان و ابواب لکھے

.

مثلا امام احمد بن حنبل کی کتاب میں باب فضائل معاویہ ہے

فَضَائِلُ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل2/913)

.

علامہ هبة اللہ طبری رازی نے فضائل معاویہ کا باب باندھا

سِيَاقُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فَضَائِلِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة8/1524)

.

علامہ آجری نے کتاب فضائل معاویہ کا عنوان دیا

كِتَابُ فَضَائِلِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

(الشريعة للآجري5/2431)

.

علامہ ابن حجر عسقلانی نے فضل معاویہ باب لکھا

فَضْل مُعَاوِيَةَ رَضِيَ الله عَنْه

(المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية16/434)

.

امام ترمذی نے فضائل کے ہم نام لفظ یعنی مناقب علی اور "مناقب معاویہ"  کا باب لکھا

مَنَاقِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللہ عنہ...پھر لکھتے ہیں مَنَاقِبُ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

(دیکھیے ترمذی ابواب المناقب)

.

علامہ دھلوی فرماتے ہیں کہ مناقب کا معنی ہے شرف و فضائل

المناقب) جمع منقبة وهي الفضيلة والشرف

(لمعات شرح مشکاۃ9/557)

.

امام بخاری نے فضائل کا ہم نام یعنی مناقب فاطمہ لکھا...اگر مناقب کا معنی فضیلت نہین تو کیا امام بخاری کے مطابق خاتون جنت کی کوئی فضیلت نہیں....؟؟

بَابٌ : مَنَاقِبُ فَاطِمَةَ

(بخاری5/29)

.

مناقب معاوية

(غاية المقصد فى زوائد المسند4/52)

اور بھی بہت کتب ہیں جن کے نام فضائل معاویہ مناقب معاویہ ہیں...کتب میں ابواب و عنوان بےشمار ہیں کہ مناقب معاویہ فضائل معاویہ...ہم نے بطور تبرک چند پیش کییے،حق پسند کے لیے اتنا کافی ہے

.####################


پروفیسر : تو آپ کو نبی ؐ کے ہزاروں صحابہ ؓ کو چھوڑ کر عرس منانے کیلئے صرف یزید کا باپ اور ظالم حاکم / بادشاہ ہی ملا تھا؟

مولوی :

 چھوڑ کر نہیں .... بلکہ ہم دیگر صحابہ کرام اہل بیت عظام کا بھی عرس مناتے ہیں اور سیدنا معاویہ کا بھی عرس مناتے ہیں تو یزید کا باپ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ صحابی ہونے کی وجہ سے کہ رافضیوں نیم رافضیوں کی زبان دراز ہوتی ہے انکے متعلق تو ہم شان بیان کرکے ہدایت کا سامان مہیا کرتے ہیں، باقی جل بھن جانے والوں کا ہم کیا کرسکتے ہیں.... اور وہ ظالم بادشاہ نہیں تھے یہ آپ کا جھوٹ ہے اور ہاں سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما دیا تھا تم جیسے لوگوں کے لیے ہی شاید تاکہ تم جیسے لوگوں کا منہ بند ہو کہ باپ کے کرتوت کی وجہ سے بیٹے پر اور بیٹے کی کرتوت کی وجہ سے باپ پر کوئی حرف نہیں آتا

القرآن:

 وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ  وِّزۡرَ  اُخۡرٰی

کسی جان(مرد و عورت) کے کرتوتوں(گناہ کفر شرک برائی) کا بوجھ کسی اور جان پر نہیں ہوگا(سوائے اس کے کہ اسکا ملوث ہونا ثابت ہوجائے)

(سورہ انعام آیت164)

.

الحديث:

أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ ". وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : { وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى }

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس بیٹے کے کرتوت(گناہ کفر شرک برائی)کا بوجھ تم پر نہیں ہوگا اور تمھارے کرتوت(گناہ کفر شرک برائی)کا بوجھ تمھارے بیٹے پر نہیں ہوگا

(ابوداود حدیث4495)

.###################

پروفیسر : جب نبی کریمؐ نے علیؑ کے دشمن کو اپنا دشمن کہا تو آپ نے علیؑ کے دشمن کا عرس منانا شروع کر دیا؟ یعنی تم لوگ اب کھل کر رسول اللہ ؐ کے سامنے کھڑے ہو گئے ہو؟ تم نے جہنم کا سودا کر لیا ہے ۔۔۔۔۔! 

مولوی:

 اختلاف تو صحابہ کرام میں بھی ہوا، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےاختلاف کرنے والے دونوں صحابہ کرام کی جماعتوں کو نہیں ڈانٹا نہ جہنمی قرار دیا دیکھیے بخاری حدیث946)


اب سن کان کھول کر

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ وغیرہ میں اختلاف تھا دشمنی نہیں ہوئی تھی

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان

 یہ بات بالکل واضح ہے ظاہر ہے کہ ان(سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ)کا اور ہمارا رب ایک ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہے، انکی اور ہماری اسلامی دعوت و تبلیغ ایک ہے، ہم ان کو اللہ پر ایمان رسول کریم کی تصدیق کے معاملے میں زیادہ نہیں کرتے اور وہ ہمیں زیادہ نہیں کرتے...ہمارا سب کچھ ایک ہی تو ہے بس صرف سیدنا عثمان کے قصاص کے معاملے میں اختلاف ہے

(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ3/114)

 ثابت ہوا کہ سیدنا علی کا ایمان سیدنا معاویہ کا ایمان سیدنا معاویہ کا اسلام سیدنا علی کا اسلام اہل بیت کا اسلام صحابہ کرام کا اسلام قرآن و حدیث سب کے سب معاملات میں متفق ہی تھے،سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ سب کے مطابق قرآن و حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ تھی....پھر کالے مکار بے وفا ایجنٹ غالی جھوٹے شیعوں نے الگ سے حدیثیں بنا لیں، قصے بنا لیے،الگ سے فقہ بنالی، کفریہ شرکیہ گمراہیہ نظریات و عمل پھیلائے اور رافضیوں نیم رافضیوں نے سیدنا علی و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام کے اختلاف کو دشمنی منافقت کفر کا رنگ دے دیا...انا للہ و انا الیہ راجعون

.##############


پروفیسر : روزِ محشر کس منہ سے نبی ؑ کا سامنا کرو گے؟

مولوی :  بڑے فخر سے ان شاءاللہ عزوجل ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری دیں گے اور عرض کریں گے یا رسول اللہ آپ کے صحابہ کرام کا ہم نے دفاع کیا آپ کے اہل بیت کا ہم نے دفاع کیا

الحدیث:

مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ القِيَامَةِ

ترجمہ:

جو اپنے مسلمان بھائی کا(برحق)دفاع کرےگا،اللہ اسے

بروز قیامت جہنم سےبچائےگا(ترمذی حدیث1931)

 جب عام مسلمان کا دفاع کرنے کی اتنی فضیلت ہے تو صحابہ کرام اہل بیت عظام کے دفاع کرنے کی کیا فضیلت ہوگی کیا شان ہوگی.....؟؟

.

ہاں تمہیں اس حدیث پر ضرور غور کرنا چاہیے

مسلمان کےمتعلق ناحق زبان درازی سود سےبڑھ کےگناہ ہے(ابوداؤد4876شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/1033) سوچیےانبیاء،صحابہ،اہلبیت اولیاء برحق علماء کےگستاخ کتنےگھٹیا منافق مردود حاسد فسادی باطل…؟؟

.

مَنْ سَبَّ أَصْحَابِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے میرے صحابہ کی گستاخی کی اس پر اللہ کی لعنت ہے

(استاد بخاری المصنف - ابن أبي شيبة - ت الحوت6/405)

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل2/908نحوہ)

(جامع الأحاديث سیوطی16/149نحوہ)

(السنة لابن أبي عاصم2/483نحوہ)

.

تبلیغ،دعاءِہدایت بھی لازم مگر ضدی فسادی کو جلانا بھی سنت ہے(دلیل ابوداؤد حدیث1749)

.

 اب تمہاری مرضی ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق بکواسات کرتے کرتے  جلتے بھنتے جہنمی بنے رہو یا پھر ہدایت والے بن جاؤ

(مولوی صاحب سمجھاتے رہے پروفیسر صاحب حیران پریشان کہ اپنے گستاخ رافضی نیم رافضی  یار دوستوں نام نہاد علماء کو چھوڑ کر ہدایت قبول کرلے یا جلتا بھنتا جہنمی بن جائے )

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.