Labels

قران مجید کے حقوق؟ گستاخوں کو سمجھانا یا قتل کرنا؟بےدینی گستاخی کے نقصانات؟

 *#قرآن_مجید_کے_بعض_حقوق تعظیم و آداب...؟؟ اور منکرین و گستاخوں کے نقصانات و بعض احکامات...؟؟*

الحاصل:

القرآن،خلاصہِ آیت:

جھادِ برحق اور اللہﷻاور اس کے رسولﷺکی محبت میں اور اسلام کی سربلندی میں اٹھائےجانےوالے اقدام مقدم ہیں والدین سے، خاندان قوم قبیلے اولاد آباء.و.اجداد سے،ملکیت و جائیداد سے، تجارت معیشت مال و گھر و محلات سے(دیکھیے سورہ توبہ آیت24+تفاسیر)قرآن سے محبت اللہ سے محبت ہی تو ہے اور اللہ و رسول کی محبت و عظمت میں اٹھائے جانے والے ہر ممکنہ اقدامات لازم ہیں

.

اللہ کی کتاب کے حقوق اور رسول کریم کے حقوق میں سے ہے کہ ہم ان کے دفاع و عظمت کے لیے کھڑے ہوں...ہر ممکنہ اقدامات اٹھائیں، عبرتناک سزا دیں گستاخانِ قرآن کو، گستاخان رسول کو، یہ نہ کر سکیں تو معاشی سفارتی وغیرہ بائیکاٹ کیے جائیں...لیکن اولین مقصد سمجھانا ہو، توبہ رجوع کرانا ہو، گستاخ بننے سے بچانا ہو، اس کے لیے قرآن کی پرانی و جدید تشریحات واضح کی جائیں، علم عدد و ابجد کے جو اسرار ہیں قران میں وہ بیان کیے جائیں...سائنسی اشارات جو ہیں قرآن میں انہیں محتاط طریقے سے بیان کیے جائیں...علوم غیب کے جو اشارات ہیں انہیں بیان کیا جائے...حیران کرنے والی قرآن پاک کی فصاحت و بلاغت کو واضح کیا جائے.. قرآن پاک کے احکامات و ممنوعات کے سائنسی دماغی معاشرتی انفرادی اجتماعی فوائد بیان کیے جائیں...

.##################

*#قرآن_کا_حق_1*

قرآن مجید زیادہ سے زیادہ سمجھایا جائے سمجھا جائے معتبر کتب حدیث سے ، معتبر کتب لغت سے، معتبر کتب تفسیر سے، معتبر کتب جدیدہ سے

.

القرآن:

شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی

 رمضان وہ مہینہ کہ جس میں عظیم الشان قران نازل ہوا جس میں لوگوں کے لیے(ہر معاملے میں)ہدایت ہے اور واضح نشانیاں ہیں ہدایت کی

(سورہ بقرہ آیت185)

.

القرآن:

اِنَّ ہٰذَا  الۡقُرۡاٰنَ  یَہۡدِیۡ  لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقۡوَمُ

(ہر معاملے میں) سیدھے کی طرف بےشک یہ قرآن ہدایت و رہنمائی کرتا ہے

(سورہ بنی اسرائیل آیت9)

.

القرآن:

كِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰهُ اِلَيۡكَ مُبٰرَكٌ لِّيَدَّبَّرُوۡۤا اٰيٰتِهٖ وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ

(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں

(سورہ ص آیت29)

.

القرآن:

وَ لَقَدۡ ضَرَبۡنَا  لِلنَّاسِ فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ کُلِّ  مَثَلٍ لَّعَلَّہُمۡ  یَتَذَکَّرُوۡنَ

 بے شک اس قران مجید میں ہر معاملے میں رہنمائی ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں رہنمائی حاصل کریں

(سورہ الزمر آیت27)

.

القرآن:

وَكَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ وَلَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ 

اور اسی طرح ہم آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ یہ رجوع کریں

(سورہ اعراف آیت174)

.

 اور اس جیسی بہت آیات ہیں کہ جن میں ترغیب دی گئ ہے کہ قرآن کے اولین مقاصد و حقوق میں سے ہے کہ اس میں غور و فکر کیا جائے...سمجھا جائے، سمجھایا جائے کہ قرآن مجید میں ہر معاملے کی ترقی و بھلائی کی راہ بتائی گئ ہے...اسی قرآن پاک میں سائنسی اشارات بھی ہیں تو فصاحت و بلاغت کے معجزات بھی، غیب کے اشارات بھی ہیں تو علم عدد و حساب کے حیران کن مثالیں بھی ہیں، ذہنی انفرادی بھلائی کے اشارات بھی ہیں تو جسمانی و معاشرتی بھلائی کے راز بھی ہیں.....قرآن کو بے حرمتی سے بچانے کا ایک بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ قرآن مجید کو سمجھا سمجھایا جائے تو خود بخود ادب و تعظیم کا ذہن بن جاءے گا،  عقل حیران رہ جاءے گی، ضمیر جھنجھوڑنے لگے گا....الا یہ کہ جو عیاشی برائی پے ہٹ دھرم ہو تو اس ضدی فسادی گستاخ کا علاج مذمت و مرمت بنتا ہے

.

قرآن کو سمجھنے کی اتنی اہمیت ہے کہ بعض علماء نے یہ تک اجازت دی کہ کافر منکر غسل کرکے قرآن پڑھ سکتا ہے،  سمجھ سکتا ہے شاید کہ وہ سمجھ کر ہدایت حاصل کرکے اسلام لے آئے

وَقَالَ مُحَمَّدٌ لَا بَأْسَ بِهِ إذَا اغْتَسَلَ؛ لِأَنَّ الْمَانِعَ هُوَ الْحَدَثُ وَقَدْ زَالَ بِالْغُسْلِ، وَإِنَّمَا بَقِيَ نَجَاسَةُ اعْتِقَادِهِ، وَذَلِكَ فِي قَلْبِهِ لَا فِي يَدِهِ

 فقہ حنفی کے ایک عظیم ستون محقق امام محمد شیبانی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ کافر اگر غسل کر لے تو وہ قران پڑھ سکتا ہے قران کو چھو سکتا ہے کیونکہ قران کو پڑھنے اور چھونے کی جو ممانعت تھی وہ اس کی جسمانی ناپاکی کی وجہ سے تھی جو کہ غسل سے ختم ہو گئی اور اعتقاد کی جو ناپاکی ہے وہ اس کے دل میں ہے اس کے ہاتھوں میں نہیں ہے

(بدائع الصنائع1/37)

.

رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَلَا إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ ". فَقُلْتُ : مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " كِتَابُ اللَّهِ، فِيهِ نَبَأُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ، وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ، وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اللَّهُ، وَمَنِ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ، وَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ، وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ، وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ، هُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ، وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ، وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ، وَلَا يَخْلَقُ عَلَى كَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، هُوَ الَّذِي لَمْ تَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ حَتَّى قَالُوا : { إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا } { يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ }، مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ، وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

ترجمہ:

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے ہوں گے میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ ان سے رہائی کی سبیل کیا ہے؟ فرمایا قرآن.. جس میں تمہارے اگلوں کی خبریں اور پچھلوں کی خبریں اور تمہارے آپس کے معاملات کے فیصلے ہیں قرآن فیصلہ کن ہے وہ کوئی مذاق کی چیز نہیں ہے...جو ظالم اسے چھوڑ دے گا ﷲاس کے ٹکڑے اڑا دے گا... اور جو قرآن  کو چھوڑ کر کسی اور میں ہدایت ڈھونڈے گا وہ گمراہ ہوجائے گا...قرآن ﷲ کی(طرف لے جانے والی ہدایت کی طرف لے جانے والی) مضبوط رسی ہے اور قرآن حکمت والا ذکر ہے وہ سیدھا راستہ ہے... قرآن وہ ہے جس کی برکت سے خیالات بگڑتے نہیں اور جس سے دوسری زبانیں مشتبہ نہیں ہوتیں...قرآن سے علماء سیر نہیں ہوتے ، جو زیادہ دہرانے سے پرانا نہیں پڑتا ، جس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے... قرآن ہی وہ ہے کہ جب اسے جنات نے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو رشد و ہدایت کی رہبری کرتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے...جو قرآن کا قائل ہو وہ سچا ہے جس نے اس پر عمل کیا ثواب پائے گا اور جو اس پر فیصلہ کرے گا منصف ہوگا اور جو اس کی طرف بلائے گا وہ سیدھی راہ کی طرف بلائے گا

(ترمذی حدیث2906)

.

كَعْبٍ قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ فَإِنَّهُ فَهْمُ الْعَقْلِ، وَنُورُ الْحِكْمَةِ، وَينَابِيعُ الْعِلْمِ،

 سیدنا کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ تم پر قرآن کریم کو(قرآن و حدیث و اقوال صحابہ و اہلبیت و مستند کتب کے ذریعے) سمجھنا تلاوت کرنا لازم ہے کہ بے شک عقل کی فہمی قرآن ہے اور حکمت کا نور قرآن ہے اور علم کے چشمے قرآن ہے

(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة5/376)

.###############


*#قرآن_کا_حق_2*

قرآن کی تعظیم کی جائے، تعظیم سکھائی جائے، قرآن سے محبت کی جائے، محبت و ادب سکھایا جائے، محبت و ادب کا اظہار کیا جائے

بَلۡ ہُوَ  قُرۡاٰنٌ  مَّجِیۡدٌ

 بلکہ وہ تو قران ہے بہت ہی عزت و شان والا ہے

(سورہ بروج آیت21)

.

شان والے کی شان بیان کرنا اور محبت و ادب کرنا اسکا حق ہے اور محبت کا اظہار بھی لازم ہے، کبھی قران مجید کو چوم کر محبت کا اظہار کیا جائے، کبھی سینے سے لگا کر محبت کا اظہار کیا جائے، کبھی انکھوں پہ لگا کر محبت کا اظہار کیا جائے اور اسے سمجھ کر عمل کر کے محبت کا اظہار کرنا تو لازم سے لازم تر ہے.... قران مجید کی بے حرمتی کرنے والے نادانوں کو سمجھانا بھی قرآن کی محبت کے تقاضوں میں سے ہے اور ہٹ دھرم ضدی فسادی کو ٹھکانے لگانا مذمت و مرمت کرنا بھی محبت کے تقاضوں میں سے ہے، قران کی محبت میں احتجاج کے لیے نکلنا پرامن احتجاج کے لیے نکلنا بھی محبت کے تقاضوں میں سے ہے، الفاظوں سے محبت کا اظہار کرنا فیس بک وٹس اپ سوشل میڈیا پہ محبت کا اظہار کرنا عظمت بیان کرنا شان بیان کرنا بھی محبت کے تقاضوں میں سے ہے.... ٹھکانے نہ لگا سکتے ہوں گستاخوں کو تو مختلف قسم کے بائیکاٹ کرنا بھی محبت کے تقاضوں میں سے ہے، عالمی سطح پر قوانین بنوانا بھی محبت کے تقاضوں میں سے ہے... الغرض محبت کے تقاضوں میں سے بہت سارے تقاضے ہیں کہ قران مجید کے لیے ہم ہر ممکنہ بہترین اقدام اٹھائیں

.

عِكْرِمَةَ ...كَانَ يَضَعُ الْمُصْحَفَ عَلَى وَجْهِهِ

صحابی سیدنا عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ قرآن مجید کو اپنے چہرے پر لگایا کرتے تھے

(دارمی روایت3393)

سینے سے لگانا ، آنکھوں پے لگانا چومنا بھی ثابت ہوا،حجر اسود کو چومنا ثابت ہے تو اس پر قیاس کرکے علماء نے قرآن چومنے کا جائز و ثواب ہونا ثابت کیا ہے

.

فَمَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَقَدْ أَحَبَّ اللهَ , افْقَهُوا مَا يُقَالُ لَكُمْ»

سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ جو قرآن سے محبت کرتا ہے تو وہ اللہ سے محبت کرتا ہے، تو سمجھو جو تمہارے لئے(قرآن و حدیث مستند کتب میں) کہا جا رہا ہے

(حلیۃ الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة7/302)

.#################

*#قرآن_کا_حق_3*

قرآن کے حقوق میں سے کہ گستاخانِ قرآن کو سمجھاءیں ورنہ ضدی فسادی کو ٹھکانے لگائیں، عبرتناک سزا دیں کہ دیگر ضدی فسادی ڈر سے ہی سہی مگر کسی بھی طرح ادب تو کریں.....لیکن اولین کوشش یہ ہو کہ قرآن سمجھا کر اسکے معجزات حیران کن اشارات سمجھا کر دلی طور پر ادب کروایا جائے ورنہ ضدی فسادی عیاش ہٹ دھرم کا علاج یہ ہے کہ عبرتناک سزا دی جاءے دلواءے جائے

.

الحدیث:

مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ

ترجمہ:

(اس ضدی فسادی گستاخ)کعب بن اشرف کو کوئی قتل کرے کہ بے شک اس نے اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دی ہے توہین و گستاخی کی ہے 

(صحيح البخاري ,5/90حدیث4037)

.

بقتل إبراهيم الفزاريّ) بفتح الفاء والزاء (وكان شاعرا متفنّنا) أي ماهرا (في كثير من العلوم) أدبية وعقلية....فرفعت) أي أثبتت (عليه أمور منكرة من هذا الباب) أي باب الاستخفاف بعلي الجناب (في الاستهزاء بالله) أي بكتابه وانبائه (وأنبيائه) في مقام إيحائه (ونبيّنا صلى الله تعالى عليه وسلم) من عظمائه (فأحضر له) أي لأجل إبراهيم الفزاري (القاضي) وهو أبو العباس المذكور (يحيى ابن عمر وغيره) بالنصب على المفعولية (من الفقهاء وأمر) أي أبو العباس (بقتله وصلبه فطعن)  بصيغة المجهول أي فضرب في بطنه (بالسّكّين) حتى هلك (وصلب منكّسا) رأسه لأسفل مدة (ثمّ أنزل) من صلبه (وأحرق بالنّار) في الدنيا قبل عذاب العقبى لزيادة السياسة،

خلاصہ:

ابراہیم فرازی شاعر تھا ماہر تھا ادیب تھا عقلی علوم میں ماہر تھا اس کے کئی معاملات قاضی کی طرف اٹھائے گئے کہ جو اللہ تعالی کی توہین و گستاخی پر مبنی تھے،اللہ کی کتاب یعنی قرآن کی توہین و تسمخر پر مبنی تھے، انبیاء کرام علیھم السلام کی توہین و گستاخی پر مبنی تھے قاضی نے فقہاء کرام سے فتوی لیا انہوں نے فتوی دیا تو اسے قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش کو ایک مدت تک الٹا لٹکایا گیا اور پھر اس کی لاش کو جلا دیا گیا 

(شرح الشفا للقاری 2/397)

.

کبھی عبرتناک موت دینا بہتر ہوتا ہے تو کبھی جلا وطن کرنا مفید ہوتا ہے، توبہ کرے تو توبہ قبول ہے مگر ضدی فسادی ہٹ دھرم کو سمجھانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ٹھکانے لگانا ہی مفید بلکہ لازم ہے

.

عذبهم الله {فِي الدُّنْيَا} بِالْقَتْلِ والإجلاء

 ان گستاخوں کی دنیا میں سزا یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے اور جلا وطن کیا جائے

(تنوير المقباس من تفسير ابن عباس ص357)

.

 وَلَعنُة الدُّنْيَا التَّقْتِيلُ وَالجَلَاءُ , وَلَعْنَةُ الآخرَةِ النَّارُ

 گستاخوں پر اللہ کی لعنت ہے دنیا میں اس سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں انہیں عبرتناک طرح سے قتل کیا جائے اور جلا وطن کیا جائے اور اخرت کی لعنت یہ ہے کہ وہ جہنم میں جائیں گے

( تفسير الماوردي = النكت والعيون4/423)

.

امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

 مرتد اگر توبہ کرے تقبل ولا یقتل(قبول کریں گے اور قتل نہ کریں گے)

(فتاوی رضویہ15/152)

.

وَلَوْ سَبَّ اللَّهَ تَعَالَى قُبِلَتْ

اگر اللہ(یا اللہ کے کلام)کی توہین کرے مگر توبہ کرے تو توبہ قبول کی جائے گی

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,4/232)

.###############

*#قرآن_کا_حق_4*

سمجھانے، دلی طور پر ادب کروانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ یہ بھی قرآن کے حقوق میں سے ہے کہ ضدی فسادی گستاخانِ قران کو ٹھکانا لگایا جاءے، مزمت و مرمت کی جائے اور ٹھکانے لگانے کی استطاعت نہ ہو تو احتجاج کرکے محبتِ قرآن کا اظہار کیا جائے اور مختلف قسم کے مفید باءیکاٹ کرکے قرآن پاک کی محبت کا حق ادا کیا جائے

.

معاشی بائیکاٹ:

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینہ میں معاہدہ کیا تھا تو اس معاہدے کی ایک شق معاشی اقتصادی بائیکاٹ پر مشتمل تھی:

لَا تُجَارُ قُرَيْشٌ وَلَا مَنْ نَصَرَهَا

ترجمہ:

قریش سے تجارت نہ کی جائے گی اور ان سے بھی تجارت نہ کی جائے گی جو قریش کے مددگار ہوں

(البداية والنهاية ط هجر4/558)

(اللؤلؤ المكنون في سيرة النبي المأمون2/204)

(مجموعة الوثائق السياسية 1/592)

.

دیگر باءیکاٹ:

صحابہ کرام علیھم الرضوان کا فتوی و فرمان:

ما عهدناهم أن يؤذونا في الله ورسوله

ہم نےان سے(تجارتی ریہائشی سفارتی وغیرہ)امن و معاہدے اس لیےنہیں کیےکہ وہ اللہ(اور اسکی کتاب)کی توہین کریں یا نبی پاکﷺکی گستاخی کریں(سبل الھدی10/457)

قرآن کی توہین بےشک اللہ و رسول کی توہین ہی تو ہے تو سفارتی باءیکاٹ کیا جاءے...معاشی تجارتی باءیکاٹ کیا جائے...دیگر سختیاں و بائیکاٹ کیے جاءیں


.###############

*#قرآن_کا_حق_5*

قرآن پاک سمجھنے سمجھانے کے ساتھ ساتھ تلاوت بھی کی جائے....خوبصورت تلاوت کی جاءے، سنی جائے، کبھی تنہاءی میں تو کبھی گھر میں جمع ہو کر تو کبھی محفلیں سجا کر میٹھی تلاوت سے دلوں کو جگمگایا جائے...کبھی اس انداز کی تلاوت کی جائے سنی جاءے کہ دل جھوم اٹھے،لذت ملے تو کبھی ایسی تلاوت کی جائے سنی جائے کہ آنسو نکل پڑیں……!!

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ : الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ، وَلَامٌ حَرْفٌ، وَمِيمٌ حَرْفٌ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اس کے لیے ایک نیکی ہے اور ایک نیکی دس نیکیوں کے ساتھ ہوگی، میں نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے میم ایک حرف ہے

(ترمذی حدیث2910)

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْءٌ مِنَ الْقُرْآنِ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے پیٹ میں(دل میں دماغ میں) قرآن میں سے کچھ بھی نہیں ہے وہ ویران اجڑے ہوئے گھر کی طرح ہے

(ترمزی حدیث2913)

.

كان قتادة يقول: اعمروا به قلوبكم وبيوتكم. يعني القرآن

 سیدنا قتادہ فرماتے ہیں کہ قران کے ذریعے سے اپنے دلوں کی تعمیر کرو دلوں کو آباد کرو اور گھروں کو آباد کرو

(إتحاف المهرة لابن حجر19/357)

.

كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُ: «الْبَيْتُ إِذَا تُلِيَ فِيهِ كِتَابُ اللَّهِ اتَّسَعَ بِأَهْلِهِ، وَكَثُرَ خَيْرُهُ، وَحَضَرَتْهُ الْمَلَائِكَةُ، وَخَرَجَتْ مِنْهُ الشَّيَاطِينُ، وَالْبَيْتُ الَّذِي لَمْ يُتْلَ فِيهِ كِتَابُ اللَّهِ، ضَاقَ بِأَهْلِهِ، وَقَلَّ خَيْرُهُ، وَتَنَكَّبَتْ عَنْهُ الْمَلَائِكَةُ، وَحَضَرَهُ الشَّيَاطِينُ

 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں قرآن شریف کی تلاوت کی جائے تو اس گھر میں وسعت ہو جاتی ہے اس میں خیر بڑھ جاتی ہے ملائکہ و رحمت کے فرشتے نازل ہوتے ہیں...شیاطین وہاں سے بھاگ جاتے ہیں... اور وہ گھر جس میں قرآن مجید کی تلاوت نہیں کی جاتی وہ گھر تنگ ہوجاتا ہے (وسیع ہو کر بھی تنگ ہو جاتا ہے بےبرکتی بےسکونی ہوجاتی ہے) اور اس میں خیر کم ہو جاتی ہے، ملائکہ اور رحمت کے فرشتے اس گھر سے بے رخی کر لیتے ہیں اور شیاطین وہاں آ جاتے ہیں

(استاد بخاری مصنف ابن ابی شیبہ روایت30027)

.

: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَقُولُ لأَبِي مُوسَى، وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَجْلِسِ: يَا أَبَا مُوسَى ذَكِّرْنَا رَبَّنَا، فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ أَبُو مُوسَى وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَجْلِسِ وَيَتَلَاحَنُ

 سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ مجلس میں سیدنا ابو موسی اشعری سے عرض کیا کرتے تھے کہ ہمیں اللہ کی یاد دلاؤ تو سیدنا ابو موسی اشعری قرآن مجید کی تلاوت سناتے تھے اور خوبصورت آواز میں تلاوت سناتے تھے

(صحيح ابن حبان: التقاسيم والأنواع4/338)

ایک تلاوت کرے اور باقی غور سے سنیں یہ یہاں سے بھی ثابت ہوا.....اور کبھی لطف اندوز تلاوت حمد و نعت سننا چاہیے تو کبھی علم کی بات غور فکر میں مگن رہنا چاہیے اور عمل تو ہر حال میں لازم ہے......!!

.

اِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ  اُنۡزِلَ  اِلَی الرَّسُوۡلِ تَرٰۤی اَعۡیُنَہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ  الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَقِّ

 اور جب وہ سنتے ہیں کہ جو رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے تو اپ دیکھیں گے ان کی انکھیں انسو بہائیں گی اس وجہ سے کہ جو وہ حق کو پہچانیں گے

(سورہ مائدہ آیت83)

.

اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ  اِیۡمَانًا

ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے(تلاوت ذکر کیا جائے سنا جائے تو) ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان(حق کی معرفت و لذت کی وجہ سے) بڑھتا جائے

(سورہ انفال آیت2)

.

قَرَأْتُمُوهُ فَابْكُوا

(کبھی) قرآن کی ایسی تلاوت کرو(یا سنو)کہ رونا آ جائے

(ابن ماجہ حدیث1337)

.

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ". قَالَ : فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ : يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، أَرَأَيْتَ إِذَا لَمْ يَكُنْ حَسَنَ الصَّوْتِ ؟ قَالَ : يُحَسِّنُهُ مَا اسْتَطَاعَ

 صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ ہم میں سے نہیں ہے کہ جو قران کو اچھے سے نہ پڑھے... راوی کہتے ہیں میں نے عرض کی ابن ابی ملیکہ سے کہ اگر کسی کی اواز اچھی نہ ہو تو پھر وہ کیا کرے تو فرمایا کہ جتنا ہو سکتا ہے اتنا احسن انداز میں اچھے انداز میں تلاوت کرے

(ابوداود حدیث1471)

.

##################

*#قرآن_کا_حق_5*

قرآن کا حق ہے کہ اسے مستند ذرائع سے سمجھا جائے، مستند علماء سے سمجھا جائے، علماء کی طرف رجوع کیا جائے، معتبر تفاسیر سے سمجھا جاءے، احادیث و اقوال ِ صحابہ و تابعین و اقوال اسلاف سے سمجھا جائے

.

إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ

 بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی قوم کو قرآن(پڑھنے مستند کتب سے سمجھنے عمل کرنے پھیلانے) کے ذریعے سے رفعت و بلندی عطا فرمائے گا اور ایک قوم کو(کچھ لوگوں)کو قرآن(نہ پڑھنے عمل نہ کرنے،غلط تشریح پھیلانے) کی وجہ سے گرا دیگا

(مسلم..ابن ماجہ حدیث218)

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے قران(کی فضیلیت،تفسیر وغیرہ) میں بغیر معتبر علم کے کچھ کہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے

(ترمذی حدیث2950)

.

وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا، فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ، فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا، وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن مجید اسکا بعض حصہ دوسرے بعض حصے  کی تصدیق کرتا ہے تو قرآن کے بعض حصے کو بعض کی وجہ سے مت جھٹلاؤ جس کا تمہیں(قران و حدیث و سنت وغیرہ کے ذریعے)سمجھ آجائے تو وہ بات کہو(عمل کرو پھیلاؤ) جس کی تمہیں سمجھ نہ آئے تو وہ عالم(صحابہ کرام اہلبیت عظام تابعین مستند علماء اولیاء) کی طرف سپرد کرو، ان سے سمجھو

(مسند احمد حدیث6741)

.

الحدیث:فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا

جاہل(کم علم) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو)

(بخاری حدیث100)

.

آیات پاک و حدیث پاک کی تنسیخ تخصیص توضیح تفسیر و تشریح دوسری ایات و احادیث سے ہوتی ہے

الحدیث:

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا، كما ينسخ القرآن بعضه بعضا ".

‏‏‏‏ ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری  حدیث منسوخ و مخصوص(و تشریح) کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ و مخصوص(و تفسیر) ہو جاتی ہے

(مسلم حدیث777)

لیھذا یہ اصول یاد رہے کہ بعض آیات و احادیث کی تشریح تنسیخ تخصیص دیگر آیات و احادیث سے ہوتی ہے....عام آدمی کے لیے اسی لیے تقلید لازم ہے کہ اسے ساری یا اکثر احادیث و تفاسیر معلوم و یاد نہیں ہوتیں،مدنظر نہیں ہوتیں تو وہ کیسے جان سکتا ہے کہ جو ایت یا حدیث وہ پڑھ رہا ہے وہ کہیں منسوخ یا مخصوص تو نہیں.....؟؟ یااسکی تفسیر و شرح کسی دوسری آیت و حدیث سےتو نہیں.....؟ اسی لیے سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں

الحديث مَضِلَّة إلا للفقهاء

ترجمہ:

حدیث(اسی طرح آیت عام آدمی کےلیے)گمراہی کا سبب بن سکتی ہے سوائے فقہاء کے

(الجامع لابن أبي زيد القيرواني ص 118)

تو آیت و حدیث پڑھتے ہوءے معتبر اہلسنت عالم کی تفسیر و تشریح مدنظر ہو تقلید ہو یہ لازم ہے ورنہ اپنے سے نکات و مسائل نکالنا گمراہی بلکہ کفر تک لے جاسکتا ہے....وہ عالم وہ مجتہد و فقیہ نکات و مسائل نکال سکتا ہے جو بلاتصب وسیع الظرف ہوکر اکثر تفاسیر و احادیث کو جانتا ہو لغت و دیگر فنون کو جانتا ہو مگر آج کے مصروف دور میں اور علم و حافظہ کے کمی کے دور میں اور فنون و احاطہ حدیث و تفاسیر کے کمی کے دور میں بہتر بلکہ لازم یہی ہے کہ عالم فقیہ بھی تقلید کرے، کسی مجتہد کے قول و تفسیر و تشریح کو لے لے کیونکہ ہر مسلے پر اجتہاد مجتہدین کر چکے

البتہ

جدید مسائل میں باشعور وسیع الظرف وسیع علم والا عالم اپنی رائے پردلیل باادب ہوکر قائم کر سکتا ہے

.

القران..ترجمہ:

اللہ کی اطاعت کرو،اور رسول کی اور اولی الامر (برحق معتبر علماء ، امراء)کی اطاعت کرو.(سورہ نساء آیت59)

.

القرآن..ترجمہ:

اگر معاملات کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق، باشعور، باریک دان،وسیع العلم و التجربہ، سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے

(سورہ نساء آیت83)

.

مذکورہ آیات و احادیث و دیگر دلائل سےثابت ہوتا ہے کہ آیت کی تـشریح و تخصیص یا تنسیخ آیت سے ہوسکتی ہے حدیث سے ہوسکتی ہے اور حدیث کی تشریح و تخصیص یا تنسیخ حدیث و آیت سے ہوسکتی ہے…آیات و احادیث و اقوال صحابہ کرام و اقوال ِ اسلاف پے گہری وسیع نظر ہو تو ہی آپ وسیع علم والے استنباط والے درجے کو پاسکتے ہیں اور عام آدمی کم علم پر لازم ہے کہ کسی مجتہد یا اہل استنباط و وسیع علم والے کی اتباع و تقلید کرے کیونکہ آپ کو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کونسی آیت یا حدیث منسوخ ہے کونسی مخصوص، کونسی مشرح اور کونسی حدیث و تفسیر مرجوح........؟؟

.#################

*#قرآن_کا_حق_6*

قرآن کے حقوق میں سے ہے کہ صحیح طرح معتبر ذرائع سے سمجھ کر اس پر عمل بھی کیا جائے

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيكُمْ، فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا ؟

 بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا تو اللہ تعالی اس کے والد کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنائے گا کہ اس کی چمک سورج کی چمک سے زیادہ خوبصورت ہوگی....(جب پڑھانے میں کردار ادا کرنے والے والد کی یہ شان ہے تو) جو عمل کرے گا اس کی کتنی شان ہوگی؟

(ابوداؤد حدیث1453)

.

لَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ مِائَةَ رَكْعَةٍ

 قران مجید کی ایک ایت سیکھنا(ایت کو صحیح طرح پڑھنا سیکھنا یا آیت کا معنی و تفسیر سیکھنا) ایک سو نوافل پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے

(ابن ماجہ حدیث19)

.

اعملُوا بالقرآنِ، وأحلوا حلالَهُ، وحرّموا حرامَهُ، واقتدَوا به، ولا تكفُروا بشيء منه، وماتشابهَ عليكم فردوه الى الله، وإلى أولى الأمرِ من بعدي

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قران پر عمل کرو اور اس کی حلال کردہ  کو حلال سمجھو اور اس کی حرام کردہ  کو حرام سمجھو قران کی پیروی کرو اور قران کی کسی بھی چیز کا انکار مت کرو جو تم قران میں سے نہ سمجھ سکو تو اس کو اللہ کی طرف لوٹا دو اور اولی الامر(معتبر علماء)کی طرف لوٹا دو

(جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزوائد حديث141)

.

كَعْبٍ قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ فَإِنَّهُ فَهْمُ الْعَقْلِ، وَنُورُ الْحِكْمَةِ، وَينَابِيعُ الْعِلْمِ،

 سیدنا کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ تم پر قرآن کریم کو(قرآن و حدیث و اقوال صحابہ و اہلبیت و مستند کتب کے ذریعے) سمجھنا تلاوت کرنا لازم ہے کہ بے شک عقل کی فہمی قرآن ہے اور حکمت کا نور قرآن ہے اور علم کے چشمے قرآن ہے

(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة5/376)

.

فَمَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَقَدْ أَحَبَّ اللهَ , افْقَهُوا مَا يُقَالُ لَكُمْ»

سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ جو قرآن سے محبت کرتا ہے تو وہ اللہ سے محبت کرتا ہے، تو سمجھو جو تمہارے لئے(قرآن و حدیث مستند کتب میں) کہا جا رہا ہے

(حلیۃ الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة7/302)

.#################

*#قرآن_کا_حق_7*

قرآن والوں کی بڑی شان ہے اس لیے ہمیں بھی اہل قرآن کی عزت کرنی چاہیے یہ دراصل قرآن کی عزت و حقوق میں سے ہے....!!

.

القرآن:

وَ مَا  قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدۡرِہٖۤ

 اور انہوں نے اللہ کی جس طرح قدر کرنی تھی اس طرح قدر نہ کی

(سورہ انعام ایت91)

 یعنی اللہ عزوجل کی تعظیم کرنی چاہیے... اللہ کی قدر و منزلت پہچاننی چاہیے.... اللہ کی تعظیم میں سے ہے کہ قران مجید کی تعظیم کی جائے اور قران مجید کی تعظیم کا تقاضہ ہے اور حقوقِ قرآن میں سے ہے کہ قران پڑھنے پڑھانے والوں قران سمجھنے سمجھانے والوں کی تعظیم کی جائے

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللَّهِ إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ الْمُسْلِمِ، وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَيْرِ الْغَالِي فِيهِ وَالْجَافِي عَنْهُ، وَإِكْرَامَ ذِي السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ

 نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی تعظیم میں سے ہے کہ بوڑھے مسلمان کی تعظیم کی جائے اور حامل قران(قرآن کے عالم، قرآن کے حافظ، اہل قرآن)کی تعظیم کی جائے کہ جو قرآن میں زیادتی و غلو نہ کرے اور قرآن سے دور بھی نہ ہو اور عادل بادشاہ کی تعظیم کی جائے

(ابوداود حدیث4843)

.

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ، وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ، وَهُوَ يَتَعَاهَدُهُ، وَهُوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ فَلَهُ أَجْرَانِ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے(اور عمل بھی کرتا ہے) وہ گویا سفرہ کرام(انبیاء اولیاء فرشتوں)کے ساتھ ہے اور جو شخص قرآن مجید بار بار پڑھتا ہے۔ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔

(بخاری حدیث4937)

.

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جو قرآن کا علم(قران و حدیث و سنت و اقوال صحابہ و مستند علماء معتبر کتب سے)حاصل کرتے ہیں(قرآن پڑھتے ہیں سمجھتے ہیں) اور قرآن کا علم دیتے ہیں(قرآن پڑھاتے ہیں ، حدیث و سنت و اقوال صحابہ و مستند علماء کی کتب سےسمجھاتے ہیں)

(بخاری حدیث5027)

.##############

*#قرآن کی گستاخی، انبیاء کرام کی گستاخی اور اسلام سے دوری کا وبال یہ بھی ہے کہ......!!*

القرآن:

وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا

(اللہ فرماتا ہے) جس نے میری یاد(ذکر، قرآن،نماز، عبادات، عقائد،پابندیوں وغیرہ تعلیماتِ اسلام)سے منہ موڑا(بےعمل بدعمل ہوا) اس کےلیےتنگ (بےسکون ،بےبرکت)زندگانی ہے

(سورہ طہ آیت124)

.

طردهم الله من رحمته في الدارين

ان(گستاخوں)کی سزا دنیا و اخرت میں یہ بھی ہے کہ اللہ انہیں اپنی رحمت سے دور فرما دیتا ہے

(تفسير النسفي = مدارك التنزيل وحقائق التأويل3/44)

.

جو بےدین ہوجاتا ہے، سیکیولر ہوجاتا ہے، اسلام دشمن ہوجاتا ہے، اسلامی ازادی اسلامی پابندی کا منکر ہو جاتا ہے، گستاخ رسول ہوجاتا ہے، قرآن کا گستاخ ہوجاتا ہے، جو اسلام سے منہ موڑ لیتا ہےاس کے لیے تنگ زندگانی ہے اگرچہ بظاہر ترقی یافتہ لگے

کیا آپ نہیں دیکھتے کہ ایسے لوگ مفاد پرست پیسہ پرست عیاش پرست مفادی مطلبی ہوجاتے ہیں، وفا نہ کرتے ہین اور نہ ہی ان سے وفا کی جاتی ہے...یہ لوگ محبت کی چاشنی سے محروم ہوتے ہیں،والدین کی محبت شفقت خدمت، استاد کی محبت شفوت خدمت کی چاشنی سے محروم ہوتے ہیں...  بیوی کی محبت، اولاد کی محبت، دوست و احباب کی محبت و مدد سے محروم ہوتے ہیں....انہیں زندگی کا مزہ ہی نہیں اتا، بےلگام بےسکون بےچین پھرتے ہیں، عیاشی کرتے تو ہیں مگر تھوڑے ہی وقت میں عیاشی کا مزہ بھی جاتا رہتا ہے، والدین کو اولڈ ہاؤس چھوڑ اتے ہیں، بیویوں سے بےوفا ہوتے ہیں اور بیویاں ان سے بےوفا ہوتی ہیں، نام کی محبت ہوتی ہے.. احساس و ہمدردی کی لذتوں سے محروم ہوتے ہیں کہ بنگلے گاڑیاں ٹیکنالوجی ترقی انہیں کسی کام کی نہیں لگتی...دماغی امراض ، کمزوریاں بےاولادی ، کم اولادی، کمزور اولادی، جسمانی امراض، کینسر، ایڈز، نہ جانے کون کون سی بیماریاں نئ نئ وباءیں انکا پیچھا نہیں چھوڑتیں....دوست بھی ہوتے ہیں تو مطلبی مفادی کیونکہ یہ خود مطلبی مفادی جو ہوتے ہیں....احساس ایثار محبت خدمت عبادت پابندی کی چاشنی سے محروم ہوتے ہیں، حسد دشمنی جلن مطلبیت عیاشی فحاشی کی وجہ سے انکی زندگی زندگی نہیں ہوتی، یہ زندہ ہوکے بھی مردہ اور ترقی یافتہ ہوکر بھی تباہ ہوتے ہیں....دولت شہرت بنگلے گاڑیاں عیاشیان فحاشیاں بھی انہیں وہ ارام و سکون و چین نہیں دیتی جو ایک پابند اسلام غریب مسلمان کو جھونپڑی میں ملتی ہیں

یہ تنگ زندگانی تباہی اللہ کی طرف سے دنیا ہی میں سزا نہیں تو اور کیا ہے......؟؟

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.