*#رافضیت میں اوندھے گر کر اہلسنت کو گالیاں نکالنے والی ایک بہکے بھائی کو جواب و نصیحت....اور پھیلتی رافضیت شیعیت نیم رافضیت خارجیت ناصبیت کے تدارک و روک تھام کے لیے 10 گذارشات،اہمیت لائک کمنٹ مدد حوصلہ خودداری لالچ..؟ عزت کا فالودہ...؟؟.....!!*
سوال:
علامہ صاحب یہ بندہ پہلے اہل سنت تھا اب دیکھیں یہ ویڈیو میں کیسی بکواسات کر رہا ہے.... ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ...خلاصہ:
اہل سنت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے مقابلے میں ابوبکر کو لاتے ہیں وہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں یہ اہلسنت لوگ بے غیرت لعنتی ہیں، وہ جو کہتے ہیں کہ حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ابوبکر کے علاوہ ہر ایک کے احسان چکا دیے تو یہ جھوٹی روایت ہے شرم کرنی چاہیے بے غیرتوں کو، اس کا راوی داود بن یزید کے متعلق امام ذہبی نے لکھا ہے کہ علماء نے اسے ضعیف پاگل قرار دیا ہے....لیھذا یہ جھوٹی روایت ہے، شرم کرو ڈوب مرو لعنتیوں علی کے مقابلے میں جھوٹی حدیثیں لاتے ہو، ابوبکر کے کوئی احسانات نہیں جھوٹ مت بولو لعنتیوں، احسان والی بات پاگل ہی کر گئے ہیں....وہ جو کہتے ہیں کہ ابوبکر نے سب کچھ مال خرچ کر دیا وہ بھی جھوٹ ہے، اور وہ جو کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابوبکر میرا وزیر ہے اس کے متعلق بھی امام ذہبی نے کہا ہے کہ یہ جھوٹی روایت ہے
.
*#جواب.و.تحقیق.......!!*
پہلے ہم بہکے بھائی کو تحقیقی جواب دیں گے جس میں ہمارے لیے بھی کئ اہم نکات ہیں،غور سے پڑہیے گا...پھر دوسری بحث کے عنوان سے ہم پھیلتی رافضیت نیم رافضیت خارجیت ناصبیت کے تدارک و روک تھام کے لیے کچھ گذارشات عرض کریں گے...تسلی و اطمینان سے تحریر پڑہیے اور پھیلائیے یا سیوو کرکے یا شیئر کرکے یا کاپی کرکے رکھیے پھر تسلی سے وقت ملنے پر غور سے پڑہیے....جزاکم اللہ خیرا
.
*#پہلی بحث...مذکورہ شخص کو جواب......!!*
پیارے بھائی جلد بازی میں کسی سے محبت بھی نہ کرو اور جلد بازی میں کسی سے نفرت بھی نہ کرو....جلد بازی میں کسی فرقے کے عالم کو ماننے بھی مت لگ جاؤ اور جلد بازی میں کسی فرقے جماعت گروہ کو بےغیرت جھوٹا وغیرہ مردود بھی مت کہو.....الحدیث:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الأناة من الله والعجلة من الشيطان
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
انائت(جلد بازی نہ کرنا،مناسب وقت موقعہ الفاظ انداز کا لحاظ رکھنا ، ثابت قدمی، سنجیدگی، وقار، وسعتِ ظرفی،صبر) اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے..(ترمذی حدیث2012قلت صحیح معناہ)
.
جس نے جو کہہ دیا اس کے پیچھے لگ پڑیں ، اس کو سچ ماننا شروع کر دیں،یہ ٹھیک نہیں...الحدیث: لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسے کھوکھلے جلدباز نہ بنو کہ ہر ایک کی پیروی کرتے پھرو جیسا کریں ویسا کرتے پھرو( بلکہ مسلک حق اور سچے نظریات پے استقامت کے ساتھ رہو اور حق سچ کی پہچان کرکے اس کی پیروی کرو)
(ترمذی حدیث2007قلت صحیح معناہ)
.
سوالات کرو ... تحقیق کرو... مشاورت کرو... معتبر سچے محققین کی طرف رجوع کرو اور عرض کرو کہ فلاں بارے میں مدلل رہنمائی کریں، فلاں معاملے ضعیف حدیث ہے تو کیا اس متعلق صحیح حدیث ہے یا نہیں....؟؟
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
.
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!! من مانی نادانی ضد ہٹ دھرمی منافقت چاپلوسی لالچیت مفادیت میں آکر کچھ کرنا کچھ کہنا محبت نہیں بلکہ انسانیت کی بھی توہین ہے....یہ آیت مبارکہ اوپر مذکورہ دو احادیث مبارکہ کی بھی تائید کرتی ہے کہ ہمیں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہیے اور معتبر لوگوں سے پوچھ گچ کرنی چاہیے تحقیق کرانی چاہیے تفتیش کرانی چاہیے ، مشاورت سوال جواب صبر اطمینان سے کام لینا چاہیے…من مانی نادانی ضد ہٹ دھرمی منافقت چاپلوسی لالچیت مفادیت میں آکر کسی کی تائید و تعریف یا تردید و مذمت نہیں کرنی چاہیے
.
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے خلاف شرع و غلط قیاس سے بچو،ایسےخلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو)
(بخاری حدیث100)
لیھذا معتبر اہل حق ہی سے پوچھنا چاہیے ان سے ہی تصدیق تحقیق کروانی چاہیے ان کی پیروی کرنی چاہیے ... گمراہوں کو پہچان کر ان سے بچنا چاہیے
.
*#احسانات والی روایت کی تحقیق.....!!*
*#پہلی بات.......!!*
اے میرے سوہنے بھائی شاید اپ کو شیطان نے یا شیطان کے کسی چیلے نے ایک پٹی کیا پڑھا دی اپ تو ناحق لعنت کے فتوے لگانے لگے... اپ تو مردود ہونے کے فتوے لگانے لگے... اپ تو بے غیرت ہونے کے الزامات لگانے لگ گئے.... میری جان پہلے کسی مستند عالم دین وسیع علم رکھنے والے دل جگرے والے عالم سے پوچھتے تو سہی کہ احسانات والی کوئی صحیح روایت ہے بھی یا نہیں......؟؟
.
میرے جگر کے ٹکڑے یہ لیں *#پہلی حدیث مبارکہ* بالکل صحیح اور صحیح بخاری سے....الحدیث...راوی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ:
إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ احسانات مجھ پر ابوبکر صدیق کے ہیں، چاہے وہ معاملہ مصاحبت(محبت وفاداری جاں نثاری) کا ہو یا چاہے وہ معاملہ مال کا ہو ہر معاملے میں ابوبکر کے احسانات مجھ پر سب سے زیادہ ہیں ہیں
(بخاری حدیث466... مسلم حدیث2382)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کتنا واضح فرمان عالیشان ہے....کیا اب بھی کہو گے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی کوئی احسان نہیں ، کوئی تعاون نہیں، کوئی جاں نثاری وفاداری نہیں.....؟؟
.
کیا اب بھی ابوبکر ابوبکر کہتے پھرو گے یا سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہو گے....؟؟
.
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ مبارکہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق کی کیا حالت ہوئی وہ اس طویل روایت میں بھی موجود ہے اور اگلی حدیث میں بھی پڑھیے کہ سیدنا ابوبکر صدیق کیا عرض کرنے لگے.....؟؟
.
*#دوسری حدیث.......!!*
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ ". فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ : هَلْ أَنَا وَمَالِي إِلَّا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟
سید عالم رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے وہ نفع ابوبکر کے مال نے دیا کہ جو کسی کے مال نے نہیں دیا، یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ راز و قطار رونے لگے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم میری جان میرے مال سب کچھ اپ پر فدا ہونے کے لیے ہی تو ہیں... میری جان میرے مال دولت سب کچھ اپ ہی کے لیے تو ہیں.....!!
(ابن ماجہ حدیث94قال محققہ صحیح)
کیا پھر بھی نہ کہو گے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کا پہلا نمبر.....؟؟
.
*#تیسری حدیث......!!*
عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ، فَوَافَقَ ذَلِكَ عِنْدِي مَالًا، فَقُلْتُ : الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ، إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا، قَالَ : فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ ؟ ". قُلْتُ : مِثْلَهُ، وَأَتَى أَبُو بَكْرٍ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ : " يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ ؟ ". قَالَ : أَبْقَيْتُ لَهُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قُلْتُ : لَا أَسْبِقُهُ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں، اتفاق سے اس دن میرے پاس کافی مال تھا میں نے کہا اج تو سیدنا ابوبکر صدیق پر میں سبقت لے جاؤں گا، سیدنا عمر فرماتے ہیں میں اپنا ادھا مال لے ایا، اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر دیا رسول مکرم نے ارشاد فرمایا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے میں نے عرض کی آدھا چھوڑا ہے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ مال لے کر ائے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر نچھاور کر دیا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی پوچھا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے...؟؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ گھر والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر ایا ہوں....سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں کبھی بھی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے سبقت نہیں لے جا سکتا.... امام ترمذی نے اس روایت کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ حسن و صحیح ہے
(ترمذی حدیث3675 ابوداود حدیث1678)
کیا اب بھی نہیں کہو گے دل کی گہرائی سے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کا پہلا نمبر......؟؟
.
*#صحابہ کرام اہلبیت عظام کا فتوی......!!*
مَا اسْتَبَقْنَا خَيْرًا قَطُّ، إِلَّا سَبَقَنَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ
(صحابہ کرام اہلبیت عظام) فرماتے ہیں کہ کوئی بھی ایسی بھلائی نہیں ہے کہ جس کی طرف ہم گئے ہوں مگر یہ کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ اس بھلائی میں ہم سے سبقت لے گئے
(مسند احمد روایت265 قال محققہ صحیح)
کیا اب بھی جی نہیں کر تمھارا.....؟؟ کیا اب بھی ضمیر نہیں جاگا آپ کا....؟؟ یونہی تو پہلا نمبر نہیں صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
.
*#حدیث چار.......!!*
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَدٌ أَعْظَمُ عِنْدِي يَدًا مِنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِي اللهُ عَنْهُ، وَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے ساتھ کسی کے احسان و مدد ابوبکر صدیق سے بڑھ کر نہیں، اس نے ہمیشہ اپنی جان و مال مجھ پر نچھاور کیے
(طبرانی کبیر حدیث11461)
اوپر مذکور تین صحیح احادیث مبارکہ کی تائید کی وجہ سے اور نیچے جو ترمذی شریف کی حدیث ارہی ہے اس کی تائید کی وجہ سے تعدد طرق کی وجہ سے یہ حدیث بھی حسن ہے معتبر ہے قابل دلیل ہے اسکا ضعیف ہونا ختم ہوگیا
.
*#دوسری بات.......!!*
اب آتے ہیں اس حدیث کی طرف جو آپ نے پڑھی....وہ یہ ہے:
الحدیث:
مَحْبُوبُ بْنُ مُحْرِزٍ الْقَوَارِيرِيُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا يَدٌ إِلَّا وَقَدْ كَافَيْنَاهُ مَا خَلَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّ لَهُ عِنْدَنَا يَدًا يُكَافِئُهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا نَفَعَنِي مَالُ أَحَدٍ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے ہر ایک احسانات کا بدلہ چکا دے، سوائے ابوبکر کے، بے شک اس کے اتنے احسانات ہیں کہ اللہ انکا بدلہ انہیں قیامت کے دن عطاء فرمائے گا،مجھے وہ نفع ابوبکر کے مال نے دیا کہ جو کسی کے مال نے نہیں دیا
(ترمذی حدیث3661)
.
*#پہلی بات#
داؤد الاودی ضعیف راوی ہے مگر سخت ضعیف نہیں، حتی کہ بعض علماء کرام نے فرمایا کہ اگر اس سے کوئی ثقہ راوی حدیث لے لے روایت لے لے تو وہ ضعیف نہیں کہلائے گی اور یہاں ثقہ راوی اس سے روایت کر رہا ہے لیھذا انفرادی طور پر یہ حدیث ضعیف تھی مگر مجموعی طور پر ثقہ معتبر حسن قابل دلیل بن گئ کہ معمولی ضعف تھا جو جاتا رہا
.
ولداود الأودي أحاديث غير ما ذكرت صالحة ولم أر في أحاديثه منكرا يجاوز الحد إذا روى عنه ثقة وداود وإن كان ليس بالقوي في الحديث فإنه يكتب حديثه ويقبل إذا روى عنه ثقة...
امام ابن عدی فرماتے ہیں کہ داؤد اودی کی روایت کردہ اور بھی بہت ساری احادیث و روایات ہیں میں ان میں سے کسی کو بھی صحیح حدیث کے خلاف یا مُنکَر نہیں پاتا... داؤد اودی اگرچہ ضعیف ہے مگر یہ کہ اگر اس سے ثقہ راوی روایت لے لے حدیث لے لے تو اس کی بیان کردہ حدیث و روایت مقبول ہوگی(مجموعی طور پر اب ضعیف و مردود نہیں کہلائی گی)
(الكامل في ضعفاء الرجال3/542)
.
*#دوسری بات.......!!*
اوپر کی تین بیان کردہ حدیث صحیح کی تائید سے ضعف ختم ہوگیا...لیھذا انفرادی طور پر یہ حدیث ضعیف تھی مگر مجموعی طور پر ثقہ معتبر حسن قابل دلیل بن گئ کہ معمولی ضعف تھا جو جاتا رہا
.
*#تیسری بات.....!!*
مالی احسانات قرار دییے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسے کہ اوپر کی چار احادیث مبارکہ اسکی تائید کر رہی ہیں لیھذا تعدد طرق کی وجہ سے بھی ضعف ختم ہوگیا اور حدیث حسن و معتبر قابل دلیل بن گئ
کیونکہ
سنی شیعہ نجدی سب کا متفقہ اصول ہے کہ تعدد طرق سے ضعیف روایت حسن و معتبر بن جاتی ہے
وقد يكثر الطرق الضعيفة فيقوى المتن
تعدد طرق سے ضعف ختم ہو جاتا ہے اور(حدیث و روایت کا) متن قوی(معتبر مقبول صحیح و حسن)ہوجاتا ہے
(شیعہ کتاب نفحات الازھار13/55)
أن تعدد الطرق، ولو ضعفت، ترقي الحديث إلى الحسن
بےشک تعدد طرق سے ضعیف روایت و حدیث حسن و معتبر بن جاتی ہے(اللؤلؤ المرصوع ص42)
لِأَنَّ كَثْرَةَ الطُّرُقِ تُقَوِّي
کثرت طرق(تعدد طرق)سے روایت و حدیث کو تقویت ملتی ہے(اور ضعف ختم ہوجاتا ہے)
(تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي ,1/179)
.
*#چوتھی بات......!!*
داود اودی کو احمق پاگل کہہ دیا مگر کیا جراءت کرو گے نعوذ باللہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کو احمق پاگل کہنے کی.....؟؟کیونکہ انہوں نے بھی یہی روایت کی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابوبکر صدیق کے مجھ پر بڑے احسانات ہیں....
.
آپ کو بتاتا چلوں کہ داود اودی کو پاگل نہیں کہا گیا، ہاں اس کے گھر کے دیگر رشتے داروں کو پاگل کہا گیا مگر اس لیے پاگل نہیں کہا گیا کہ احسان والی حدیث بیان کی بلکہ اس لیے پاگل کہا گیا کہ ابن ادریس نے نبیذ کا حرام قرار دیا تھا تو شریک نے کہا یہ پاگل ہے جو ایسا فتوی دے رہا ہے..جیسے کہ تفصیل نیچے آ رہی ہے
.
*#پانچویں بات.....!!*
شیعہ سنی نجدی سب کا متفقہ اصول ہے کہ فضائل میں ضعیف حدیث بھی قبول ہے....شیعہ محقق لکھتا ہے:
(وجوز الأكثر العمل به) أي بالخبر الضعيف (في نحو القصص والمواعظ وفضائل الأعمال، لا في) نحو صفات الله المتعال و أحكام الحلال والحرام. وهو حسن حيث لا يبلغ الضعف حد الوضع
شیعہ علماء نے کہا ہے کہ ضعیف حدیث و روایت مقبول ہے قصص وعظ و فضائل میں، عقائد اور حلال یا حرام قرار دینے میں مقبول نہیں.....یہ بہت اچھا قاعدہ ہے بشرطیکہ کہ ضعیف حدیث و روایت فقط ضعیف ہو مگر موضوع من گھڑت کے درجے تک نہ پہنچی ہوئی ہو
(شیعہ کتاب رسائل في دراية الحديث - أبو الفضل حافظيان البابلي1/175)
.
يتْرك)أَي الْعَمَل بِهِ فِي الضَّعِيف إِلَّا فِي الْفَضَائِل
فضائل کے علاوہ میں حدیث ضیف پر عمل نہ کیا جائے گا مگر فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے
(شرح نخبة الفكر للقاري ص185)
.
قال الحافظ فى " النتائج " 2 / 299:ترقى الحديث إلى درجة الضعيف الذى يعمل به الفضائل
حافظ ابن حجر عسقلانی نے النتائج میں لکھا ہے کہ ضعیف جو غیر مقبول ہو(ضعیف جدا ہو، منکر بلاتائید ہو)وہ ترقی کرکے ایسی ضعیف بن جاتی ہے جس پر فضائل میں عمل جائز ہے
(روضة المحدثين11/349)
.
وَيجوز الْعَمَل فِي الْفَضَائِل بالضعيف
فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے
(تذكرة الموضوعات للفتني ,page 117)
.
أَنَّ الضَّعِيفَ مَعْمُولٌ بِهِ فِي الْفَضَائِلِ اتِّفَاقًا
بےشک فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے اس پر سب(جمھور علماء محدثین)کا اتفاق ہے
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ,4/1474)
.
*#چھٹی بات.....!!*
داود اودی خود شیعہ کتب کی احادیث کا معتبر راوی ہے...اس سے شیعہ کتب میں روایات ہیں جنکو معتبر کہا گیا ہے...گویا داود اودی راوی شیعہ کے مطابق معتبر ہے لیکن افسوس آپ اس راوی کی وجہ سے روایات و احادیث کو جھوٹی من گھڑت کہہ رہے ہیں...ہوش کیجیے، انصاف کیجیے
.
داود اودی سے کافی روایات و احادیث کتب شیعہ میں ہیں بلکہ نمونہ دو معتبر روایات پیش ہیں جنکا راوی داود اودی ہے...ملاحظہ کیجیے:
عن داود بن يزيد الأودي، عن أبيه، عن عدي بن حاتم قال: ما رحمت أحدا رحمتي عليا حين أتى به ملببا فقيل له بايع، قال: فإن لم أفعل؟ قالوا إذا نقتلك، قال: إذا تقتلون عبد الله وأخا رسول الله! ثم بايع
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - ج ٢٨ - الصفحة ٣٩٣)
.
إدريس بن يزيد أبو عبد الله الأودي الكوفي أخرج الحافظ أبو يعلى الموصلي قال: ثنا أبو بكر بن أبي شيبة، أنبأ: شريك عن أبي يزيد داود الأودي، عن أبيه يزيد الأودي. وأخرج الحافظ ابن جرير الطبري، عن أبي كريب، عن شاذان عن شريك عن إدريس وأخيه داود، عن أبيهما يزيد الأودي قال:
دخل أبو هريرة المسجد، فاجتمع إليه الناس، فقام إليه شاب فقال:أنشدك بالله سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من كنت مولاه فعلي مولاه، اللهم وال من والاه وعاد من عاداه؟ قال فقال: إني أشهد أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من كنت مولاه فعلي مولاه، اللهم وال من والاه وعاد من عاداه
(شیعہ کتاب نفحات الأزهار - ج ٧ - الصفحة ٢٣٤)
.
حتی کہ دوٹوک شیعہ محققین نے کہا کہ داود اودی ہمارا شیعہ راوی ہے
وداود بن يزيد الأودي في الأدب المفرد،
(شیعہ کتاب رجال الشيعة في أسانيد السنة - محمد جعفر الطبسي - الصفحة ٣٣٥)
.
*#ساتویں بات......!!*
بھائی کہہ رہے ہو کہ امام ذہبی نے داود اودی کو پاگل اور پاگل کا بچہ کہا ہے....حالانکہ ذہبی نے داود اودی کو پاگل نہیں کہا بلکہ عبداللہ بن ادریس کو پاگل کہا:
وذكر له ابن إدريس وتحريمه النبيذ - فقال: أهل بيت جنون. أحمق ابن أحمق.
شریک کے پاس ابن ادریس کا ذکر ہوا اور یہ بھی تذکرہ ہوا کہ یہ نبیذ کو حرام کہتا ہے تو شریک نے کہا ابن ادریس پاگل گھرانے سے ہے، ابن ادریس پاگل ہے پاگل کا بچہ ہے
(میزان الاعتدال 2/22)
غور کیجیے ابن ادریس کو پاگل کہا شریک نے...داود اودی کو پاگل نہیں کہا...اور ابن ادریس کو بھی پاگل کہا تو اس وجہ سے نہیں کہ احساناتِ ابوبکر والی حدیث بیان کی...بلکہ اس لیے پاگل کہا کہ تم اے ابن ادریس نبیذ کو حرام کہہ رہے ہو پاگل ہو پاگل.....!!
.
چلو اگر داود احمق پاگل ہے تو کیا سیدنا ابن عباس سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بھی پاگل ہیں کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مجھ پر احسانات ہیں.....؟؟
.
##################
*#ابوبکر وزیر ہیں....اس روایت کی تحقیق........!!*
پیارے بھائی یا آپ جہالت کا شکار ہیں اور معتبر اہلسنت علماء سے پوچھ بھی نہیں رہے اور ناحق جھوٹے اعتراض و مذمت پھیلا کر فساد برپا کر رہے ہیں
یا
پھر تفصیل تمھیں معلوم ہے مگر پھر بھی مفاد لالچ پیسہ ایجنٹی لڑکی عیاشی فحاشی کے شیعہ جال میں آپ پھنس گئے ہیں بلکہ دل سے جا گھسے ہیں اور بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں...گالیاں دے رہے ہیں...جھوٹ مکاری دھوکہ بازی کر رہے ہیں
.
پیارے بھائی زندہ دل باضمیر حوصلہ مند بنو اور اہلسنت علماء سے تحقیق پوچھو اور دنیا دولت لالچ جھوٹی محبت عیاشی فحاشی جہالت وغیرہ کے دام میں مت آؤ
.
آپ جو کہہ رہے ہو کہ ابوبکر وزیر ہے...ایسا رسول اکرم نے نہیں کہا بلکہ یہ جھوٹ گھڑا ہے "احمد بن جعفر " نے...اور آپ نے حوالہ دیا میزان الاعتدال کا.....!! تو یہ آپ کی جہالت ہے یا پھر مکاری و دھوکہ بازی کیونکہ حدیث پاک میں ہے:
وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ : فَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمین میں میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر ہیں امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے قابل دلیل ہے
(ترمزی حدیث3680)
.
اس حدیث پاک میں اپ کا بیان کردہ راوی احمد بن جعفر ہے ہی نہیں... احمد بن جعفر سے اس قسم کی دوسری حدیث مروی ہے اس کو ذہبی نے موضوع من گھڑت کہا ہے جھوٹا کہا ہے..... مختلف راویوں سے مختلف احادیث مروی ہوتی ہیں اور ان کا معنی بھی ملتا جلتا ہوتا ہے لیکن ایک سند کی وجہ سے موضوع من گھڑت ہوتی ہے اور دوسری سند کی وجہ سے وہ حدیث مقبول ہوتی ہے...یہ بات ہر اہل علم جانتا ہے....اب کیا اسکا بھی حوالہ دینا پڑیگا....؟؟
.
ترمذی کی مذکورہ حدیث پاک کہ جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو اپنا وزیر فرمایا ہے یہ حدیث بعض علماء کے مطابق ضعیف ہے لیکن فضیلت کے معاملے میں شیعہ کے مطابق بھی ضعیف حدیث مقبول ہوتی ہے قابل قبول ہوتی ہے اہل سنت کے ہاں بھی یہی اصول ہے جیسے کہ اوپر تفصیل لکھا ہے
############
*#دوسری بحث....پھیلتی رافضیت نیم رافضیت خارجیت ناصبیت کی روک تھام کے لیے 10 گذارشات.......!!*
*#گذارش①*
لوگوں کو... ایک دوسرے کو... گدی نشینوں کو... سادات کرام کو...سب کو ایک دوسرے کو تحریرات بھیجیے تقریر وڈیوز بھیجیے ایک دوسرے کو سمجھائیے کہ
ہم نے دنیا دولت واہ واہ رش کش ہاتھ چومائی چاپلوسی شہرت کی طلب دولت طاقت کی طلب...عیاشی فحاشی... مکاری دھوکہ بازی حیلے بازی چال بازی وغیرہ سب سے بچنا ہے....ان کاموں کے جھانسے میں اکر اہلسنت مسلک حق اسلام کا صحیح و سچ ترجمان مسلک اہلسنت نہیں چھوڑنا...ہرگز نہیں چھوڑنا اور ان لالچوں کاموں کی وجہ سے شیعہ ویہ خارجی مارجی نجدی ناصبی غامدی نیچری ملحد ذکری مکری قادیانی وادیانی وغیرہ نہیں بننا
.
*#گذارش②*
اسی طرح مضبوط رہنا ہے مسلک حق اہلسنت پر کہ کسی کے ڈر خوف دھمکی کی وجہ سے بھی مسلک اہلسنت نہیں چھوڑنا... اسلاف کے راستے پر چلنا ہے کہ جنہوں نے کوڑے کھائے سزائیں بھگتی ناحق جیل گئے قید بند ہوئے شہید ہوئے لیکن مسلک حق اہلسنت نہ چھوڑا
.
*#گذارش③*
گدی نشینوں کو سادات کرام کو ایک دوسرے کو لوگوں کو سب کو یہ معلوم ہونا چاہیے، ایک دوسرے کو یہ معلومات پہنچانی چاہیے کہ جس طرح سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے باطل ظالم یزید کے سامنے نہیں جھکے لیکن اپنا سر کٹا دیا اہل و عیال شہید کرا دیے اسی طرح سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ شیر خدا حیدر کرار رضی اللہ تعالی عنہ اگر سیدنا ابوبکر صدیق اور صحابہ کرام وغیرہ کو ظالم غاصب فاسق کافر منافق مرتد برا سمجھتے ہوتے تو ضرور ان کی مخالفت میں ڈٹے رہتے چاہے اس کے لیے جان کا نذرانہ ہی پیش کیوں نہ کرنا پڑتا.... لہذا سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور اہل بیت کے اقدامات سے صاف ظاہر ہے کہ صحابہ کرام کافر نہیں تھے مرتد نہیں تھے ظالم نہیں تھے فاسق و فاجر نہیں تھے حق مارنے والے نہیں تھے..... پھر اس متعلق شیعہ کتب سے اور اہل سنت کتب سے مواد پھیلائیے
.
*#گذارش④*
صحابہ کرام خلفائے راشدین وغیرہ کے متعلق سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اقوال اہل بیت کے اقوال پھیلائیے اور صحابہ کرام کے اقوال سادات کرام کے متعلق اہل بیت کے متعلق جو ہیں وہ پھیلائیے...تاکہ رافضیت نیم رافضیت اور خارجیت دونوں کی راہیں مسدود ہوں، دونون کا رد ہو....یہی اہلسنت کا وطیرہ رہا ہے
.
*#گذارش⑤*
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کے متعلق شیعوں کی بکواسات پھیلائیے اور بتائیے کہ یہ شیعہ مردود جھوٹے محب و غلط ہیں اور پھر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سادات کرام وغیرہ سے جو ثابت ہے کہ انہوں نے صحابہ کرام کی تعریف کی ہے وہ شیعہ کتب سے بھی پھیلائیے اہل سنت کتب سے بھی پھیلائیے تاکہ رافضیت نیم رافضیت سے نفرت ہونے لگے
.
*#گذارش⑥*
اہل بیت کے متعلق مبالغہ ارائی جو بیان کی گئی ہے اس کی مذمت بیان کیجئے شیعہ کتب سے پھیلائیے... اور جو جھوٹے مظالم بیان کیے جاتے ہیں کہ اہل بیت پر کیے گئے ان کی اصلیت کھول کر رکھ دیجئے کتابوں سے تحقیقات سے... صحابہ کرام کے متعلق شیعوں کی بکواسات کا رد کیجئے پھیلائیے.... صحابہ کرام کی عظمت بیان کیجئے کہ صحابہ کرام کے ذریعے سے ہمیں قران ملا صحابہ کرام کے ذریعے سے ہمیں احادیث ملی اگر وہ بھی مشکوک ہو گئے تو نعوذ باللہ سارا اسلام مشکوک ہو جائے گا بندہ من پسند عیاش بن جائے گا من موجی بن جائے گا شیعہ ویہ سب یہ عیاش من موجی ہیں بس لباس مذہب کا اوڑھا ہوا ہے
.
*#گذارش⑦*
شیعوں کے کرتوت برے کام بری بدعتیں ماتم گھوڑا متعہ زنا کم عبادات کم ذکر اذکار اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق کم.... ایسے بہت سارے ان کے گندے کرتوت واضح کیجیے تاکہ لوگ ان سے نفرت کریں انہیں سمجھائیں ورنہ ان سے دور رہیں
.
*#گذارش⑧*
اے پیاری عوام اہلسنت...اے معزز علماء و مشائخ اہلسنت، اے معزز خواصِ اہلسنت، اے معزز مشھور واعظین اہلسنت...اے معزز تنظیمات اہلسنت .... سب سے عرض ہے کہ:
عام و خاص ہر سنی کی مدد دیجیے، حوصلہ افزائی کیجئے لائک کمنٹ کیجئے... انہیں اہمیت دیجیے تاکہ وہ بدظن ہوکر دوسری راہ پے نہ چلے جائیں...امداد کیجیے تاکہ دولت کے چکر میں برباد نہ ہوں...لائک کمنٹ کیجیے تاکہ شہرت کی بھوک انہیں رافضیت نیم رافضیت خارجیت کی طرف نہ لے جائے....حوصلہ افزائی کیجیے اہمیت دیجیے تاکہ دوسرے گندے فرقوں کی آفر کو لوگ عوام و خواص ٹھکرا دیں...اگر ہم حوصلہ افزائی لائک کمنٹ اہمیت نہ دیں گے تو ہوسکتا ہے نفس امارہ شیطان و شیطان کے چیلے اسے وسوسہ دیں کہ فلاں گندے فرقے والی بات کرو اس فرقے کے لوگ تمھیں سر پے بٹھا دیں گے عزت دیں گے واہ واہ ہوگی لاءک کمنٹ ملیں گے شہرت دولت عیاشی ملے گی..
لیکن
اے معزز عوام اہلسنت، اے معزز خواص اہلسنت...اے پیارے دوستو... اے سادات کرام گدی نشین اے خواص اے عوام ہم سب پر فرض ہے کہ ہم مذکورہ لالچوں میں نہ آئیں، اگر اہلسنت ہم کو لفٹ نہ بھی کرائیں لاءک کمنٹ نہ بھی کریں یا لائک کمنٹ کم کریں یا شہرت نہ بھی دیں تو بھی ہم نے ہر حال میں مسلک حق اہلسنت پے ڈٹے رہنا ہے، اس کے خلاف کچھ بھی مواد تحریر تقریر جو بھی ملے اسکا جواب سچے اچھے وسیع علم و تجربے والے محبت اہمیت دینے والے سنی عالم دین سے ان سوالات خدشات کا جواب پوچھنا ہے
.
*#گذارش⑨*
منجھے ہوئے علماء کرام و مفتیان عظام تو جانتے مگر اے معزز سوشلی یا نئے علماء کرام لکھاری حضرات جواب دینے والے حضرات محققین حضرات آپ سے کوئی بھی شخص کیسا ہی غلیظ سخت بکواس والا ہی سوال کیوں نہ کرے آپ نے محبت اہمیت دینی ہے، تحقیقی لاجکلی جواب دینا ہے،سوال کی بنیاد پر اس سائل پر فتوی بازی مذمت طعنے مت مارو کہ تمھاری تو ذہنیت ہی بدل گئ بلکہ عرض کرو کہ پیارے یہ سوالات خدشات ہیں آپ کے اور ہمیں یقین ہے حسن ظن ہے کہ آپ ان سوالات خدشات کو اپنا نظریہ عقیدہ نہیں بنائیں گے بلکہ اہلسنت علماء سے اسکے جوابات کی عرض کریں گے، ایک سنی عالم سے مطمئین نہ ہوئے ہوں تو دوسرے سنی عالم سے سمجھنا مگر جلد بازی مت کرنا
.
*#گذارش10*
کوئی مشھور یا غیر مشھور جو بھی اہلسنت کے خلاف جائے اہلسنت نظریات کے خلاف جائے تو عوام اہلسنت لکھاری اہلسنت محققین اہلسنت سوشلی اہلسنت فورا اسکی عزت کا فالودہ نہ کریں.....ان کو اچھے انداز و الفاظ میں جواب عرض کریں، معزز علماء کرام انکو جواب سمجھا کر سمجھائیں کہ پیارے راستے سے نہ ہٹو، عزت واہ لاءک شہرت پیسے کی تمھیں شاید افریں آئیں یا نفس امارہ تمھیں ان لالچوں میں پھنسانے کی کوشش کرے مگر آپ نے انکی جال میں نہیں پھنسنا....عزت شہرت پیسہ واہ واہ ملے نہ ملے پرواہ مت کرنا، بس اہلسنت نظریات پے ڈٹے رہنا اور جو سوالات بکواسات کوئی آپ کو بھیجے یا آپ کے ذہن میں سوالات خدشات پیدا ہوں تو فورا ان پر عمل مت کرنا بلکہ وسیع علم و تجربے والے محققین اہلسنت سے بات چیت کرنا، پھر تھوڑا وقت صبر کرکے پھر سے جوابات غور سے پڑھنا، ایک اہلسنت عالم سے تشفی نہ ہو تو دوسرے سے پوچھنا...خود تحقیق کرنا ان شاء اللہ عزوجل وسوسے خدشات سوالات جاتے رہیں گے
ہاں
کوئی بار بار سمجھانے کے باوجود ہٹ دھرمی سے اہلسنت نظریات کے خلاف جائے، اہلسنت نظریات کے خلاف نظریہ پھیلائے تو تحقیقی جواب بھی دیں اور ساتھ میں علماء کرام ان نئے نویلے گمراہ کو سمجھائیں کہ بار بار گمراہی گند پھیلا رہے ہو، حد پار کر رہے ہو....رک جاؤ ورنہ عوام اہلسنت خواص اہلسنت جواب کے ساتھ ساتھ عزت کا وہ فالودہ کریں گے کہ تمھاری سچی بات پے بھی لوگ اعتبار نہ کریں گے بلکہ تحقیق تصدیق کروائیں گے....اگر دھمکی شمکی سے سمجھ جائے تو ٹھیک ورنہ بار بار گند گمراہی پھیلائے تو تحقیقی جوابات کے ساتھ ساتھ عوام و خواص اسکی عزت کا ایسا فالودہ کریں کہ نشان عبرت بنے تاکہ لوگ اسکی باتوں سے گمراہ نہ ہوں
.
*#ان گذارشات کے مختصر دلائل........!!*
القرآن:
اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ
اپنے رب کے راستے(اسلام کی سچی تعلیمات یعنی نطریات و معمولات اہلسنت)کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعے بلاؤ
(سورہ نحل آیت125)
دس گذارشات کی یہ ایک دلیل ہی کافی ہے کہ کبھی ھکمت کا تقاضہ نرمی ہوتا ہے.... کبھی حکمت کا تقآضہ سختی ہوتا ہے...کبھی تحقیق پھیلانا حکمت ہوتی ہے تو کبھی عرض گزارش اہمیت دینا دولت دینا، باہم محبت کے معاملات کرنا حکمت ہوتے ہیں.....کبھی کھل کر کسی کی عزت کا فالودہ کرنا حکمت کا تقاضہ ہوتا ہے تاکہ زیادہ مذمت ہوگی تو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو معلومات ہوگی، لوگ اس کی باتوں سے گمراہ نہ ہوں گے
.
القرآن:
اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ
دفاع کر جواب دے ایسے احسن انداز سے کہ اگر وہ نفرت کرتا ہوگا تو ایسا ہوجائے گا جیسے گہرا دوست
(سورہ فصلت(حم السجدہ)آیت34)
دوست بنائیے...دوستی نبھائیے... دوستی محبت پھیلائیے، اہمیت لائک کمنٹ تشہیر بھی دوستی پکی کرنے کے اسباب ہیں، بغیر نام لیے کبھی اشارتا سمجھانا دوستی ہے تو کبھی دوست پر دوستانہ سختی بھی دوستی ہے.....!!
.
القرآن:
لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوا الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
اس ایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ باطلوں مردودوں منافقوں مکاروں بدمذہبوں کے کرتوت بھی بیان کیے جائیں تاکہ حق اور باطل الگ الگ ہوجائیں اور لوگ باطل بدمذہب گستاخ گمراہ کو پہچان لیں ان سے دور رہیں، انکی نہ سنیں، ان سے بائیکاٹ کریں، انکے پیچھے نماز نہ پڑہیں، نہ جنازہ پڑہیں، نہ شادی بیاہ یاری باشی وغیرہ کچھ نہ رکھیں.....اگر اتحاد و صلح کلی برحق ہوتے تو باطل و حق آپس میں مل جاتے جبکہ آیت میں حکم ہے کہ حق و باطل کو ایک دوسرے سے نہ ملاؤ...اور جو بات کرتوت گمراہیاں مکاریاں بدمذہبیاں سچ میں کسی کے اندر ہیں تو انہیں چھپانا بھی نہیں ہے یہ حکم بھی آیت مبارکہ سے ثابت ہو رہا ہے
.
الحدیث:
أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , غیرمسلم مذہب یا اسلام کے نام پے بننے واکا بدمذہب اور خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم کبیر حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
یہ حدیث پاک کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے
علامہ ہیثمی نے فرمایا:
وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر
مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)
.
سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
old but working whatsap nmbr
03468392475
00923468392475
New but second whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا