*#سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو ہرگز گالیاں لعنتیں نہ دیتے تھے نہ دلواتے تھے..حق چار یار کی نسبت سے چار دلائل ملاحظہ فرمائیں اور مرزا جہلمی شیعہ روافض نیم روافض کےدلائل کا منہ توڑ علمی جواب......!!*
سوال:
حضرت اس پے ذرا جلدی تحقیق لکھ بھیجیں کہ کیا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالیاں دلواتے تھے...جہلمی اور اسکے چیلے کہتے ہیں کہ مسلم حدیث6229 میں صاف صاف لکھا ہے کہ معاویہ نے کہا کہ علی کو گالی دو لعنت کرو اور کہتے ہیں کہ طبری میں صاف لکھا ہے کہ معاویہ قنوت میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا حسن حسین وغیرہ پر لعنت بھیجتے تھے
.
*#جواب.و.تحقیق......!!*
پہلے ہم مختصرا چار دلائل حق چار یار کی نسبت سے پیش کر رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ ایک دوسرے پر گالم گلوچ لعنت ہرگز ہرگز نہ کرتے تھے نہ کراتے تھے
.
*#پہلی دلیل.....!!*
عن أبى مسلم الخولانى أنه قال لمعاوية: أنت تنازع عليا فى الخلافة أو أنت مثله؟ ، قال: لا، وإنى لأعلم أنه أفضل منى وأحق بالأمر ولكن ألستم تعلمون أن عثمان قتل مظلوما وأنا ابن عمه ووليه أطلب بدمه؟
ابو مسلم الخولانى فرماتے ہیں میں نے سیدنا معاویہ سے کہا کہ آپ خلافت کے معاملے میں سیدنا علی سے جھگڑا کر رہے ہیں کیا آپ سیدنا علی کی مثل ہیں...؟؟ سیدنا معاویہ نے فرمایا ہرگز نہیں اور بے شک میں جانتا ہوں کہ بے شک وہ(سیدنا علی) مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے زیادہ حقدار ہیں لیکن کیا تم یہ نہیں جانتے کہ سیدنا عثمان ظلماً شہید کئے گئے اور میں اس کے چچا کا بیٹا ہوں اور اسکا ولی ہوں ...کیا میں اس کے خون کا قصاص طلب نہیں کر سکتا....؟؟
(روضة المحدثين7/242)
سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے... سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا علی کو افضل قرار دے رہے ہیں تو پھر بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو لعنتیں یا گالیاں دیتے ہوں یا دلواتے ہوں....؟؟
.
*#دوسری دلیل......!!*
قَالَ مُعَاوِيَةُ لِضَرَارٍ الصَّدَائِيِّ : يَا ضَرَّارُ، صِفْ لِي عَلِيًّا....فبكى مُعَاوِيَة وَقَالَ: رحم الله أَبَا الْحَسَن، كَانَ والله كذلك، فكيف حزنك عَلَيْهِ يَا ضرار؟ قَالَ: حزن من ذبح ولدها وَهُوَ فِي حجرها. وكان مُعَاوِيَة يكتب فيما ينزل بِهِ ليسأل لَهُ علي بْن أَبِي طالب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ، فلما بلغه قتله قَالَ: ذهب الفقه والعلم بموت ابْن أَبِي طالب
سیدنا معاویہ نے سیدنا ضرار سے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان بیان کرو میں سننا چاہتا ہوں... سیدنا ضرار نے طویل شان بیان کی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ روتے ہوئے فرمانے لگے اللہ کی قسم سیدنا علی ایسے ہی تھے... اے ضرار تمہیں سیدنا علی کی وفات پر جو غم ہے وہ بیان کرو... سیدنا ضرار نے فرمایا کہ مجھے غم ایسا ہے جیسے کسی کی اولاد اس کی جھولی میں ہی شہید کر دی جائے.... سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف لکھ کر پوچھا کرتے تھے جب سیدنا معاویہ کو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کی خبر ملی تو فرمایا کہ آج فقہ اور علم چلا گیا
(الاستيعاب في معرفة الأصحاب ,3/1108)
سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے.... سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی تعریف دل سے سن رہے ہیں اور انکی وفات پے رو رہے ہیں تو بھلا ایسے شخص کی متعلق وہ کیسے کہیں گے کہ اس کو گالیاں دو.....؟؟ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ سیدنا معاویہ نے سیدنا علی کے متعلق گالیاں دلوانے کی بات کہی ہے یا خود گالی دی لعنت کی ہے یہ سب جھوٹ ہے
.
*#تیسری دلیل......!!*
ﻭﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮِ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﺃﻥَّ ﺍﻟﺤﺴﻦَ ﻭﺍﻟﺤﺴﻴﻦَ ﻛﺎﻧﺎ ﻳَﻘْﺒَﻼﻥِ ﺟﻮﺍﺋﺰَ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺭﺿﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ.
سیدنا حسن حسین سیدنا معاویہ کے تحائف قبول کرتے تھے
(استاد بخاری المصنف - ابن أبي شيبة -4/296)
صرف تحفے لینے اور دینے کا معاملہ نہ تھا بلکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ تعریف بھی کیا کرتے تھے
فَلَمَّا اسْتَقَرَّتِ الْخِلَافَةُ لِمُعَاوِيَةَ كَانَ الْحُسَيْنُ يَتَرَدَّدُ إِلَيْهِ مَعَ أَخِيهِ الْحَسَنِ، فَكَانَ مُعَاوِيَةُ يُكْرِمُهُمَا إِكْرَامًا زَائِدًا، وَيَقُولُ لَهُمَا: مَرْحَبًا وَأَهْلًا
جب سیدنا معاویہ کی خلافت (سیدنا حسن و حسین وغیرھما کی صلح کے بعد) قائم ہوگئ تو سیدنا حسن اور حسین سیدنا معاویہ کے پاس آیا کرتے تھے اور سیدنا معاویہ ان کا بے حد احترام عزت و اکرام کرتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ مرحبا اپنے گھر میں ہی آئے ہو...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین
(البداية والنهاية ت التركي11/476)
دل پہ ہاتھ رکھ کر کہیے کہ جب اتنی عزت سیدنا معاویہ حسنین کریمین کی کرتے ہوں تو بھلا وہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنہما کو کیسے لعنتیں یا گالیاں دیتے یا دلواتے ہوں گے......؟؟ ہرگز ہرگز نہیں دیتے ہونگے.....!!
.
*#چوتھی دلیل.......!!*
يبعد على معاوية أن يصرح بلعنه وسبه، لما كان معاوية موصوفًا به من الفضل والدين، والحلم، وكرم الأخلاق...،فحاش معاوية منه، ومن كان على مثل حاله من الصحبة، والدين، والفضل، والحلم، والعلم
سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ علم والے تھے حلم اور برداشت والے تھے فضل والے تھے دیندار تھے اچھے اخلاق والے کریمانہ اخلاق والے تھے تو ایسا شخص کیسے لعنت و گالی دے سکتا ہے بھلا.....؟؟ہرگز نہیں دے سکتا
(المفهم لما أشكل279,6/278 ملتقطا)
.
*#مرزا جہلمی اینڈ کمپنی اور شیعہ روافض و نیم روافض کی پہلی دلیل.......!!*
یہ سب دلیل کے طور پر کہتے ہیں کہ دیکھو صحیح مسلم میں ہے کہ معاویہ نے کہا کہ علی کو گالی دو مسلم حدیث6229
.
*#جواب.و.تحقیق.......!!*
پہلی بات:
روافض نیم روافض مرزا جہلمی اسکے چاہنے والے جب یہ دلیل پیش کرتے ہیں تو انکے چہرے پے دبی سی مسکراہٹ ضرور ہوتی ہے جیسے انہیں کوئی کمال کی دلیل ہاتھ لگ گئ،ضرور انکے دل میں بغض بھرا ہوگا....جن کے دل میں اللہ والوں کی محبت ہوتی ہے، جن کے دل میں اخلاق و اعتدال پسندی حق پسندی ہوتی ہے وہ ایسی دلیل سن کر سناٹے میں چلا جاتا ہے اور مرجھائے چہرے سے سوچتا ہے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے یا پھر وہ مطمئین ہوکر کہتا ہے کہ ایسی دلیل مجھے ملی ہے مگر ضرور یہ دلیل گڑبڑ والی ہوگی کیونکہ قرآن احادیث صحابہ اہلبیت علماء صوفیاء سب سے یہی ثابت ہے کہ اللہ والے گالم گلوچ نہیں کرتے، ہاں اجتہادی اختلاف ہوسکتا ہے مگر اللہ کے پیارے ایک دوسرے کو لعنت کریں....دل نہیں مانتا....ایسا شخص پھر دل و دماغ سے غور و فکر کرتا ہے تدبر کرتا ہے، ہر زاویے سے روایت کی چھان بین کرتا ہے کہ اسے یقین ہوتا ہے کہ ضرور روایت میں کچھ جھول ہوگا ورنہ اللہ کے پیارے بندے صحابہ کرام اہلبیت عظام گالیاں لعنتیں دیتے ہوں، یہ نہیں ہوسکتا........اگر کسی ولی سے گناہ ہو بھی جاتا ہے تو اللہ اسے توبہ استغفار کی توفیق عطاء فرماتا ہے
.
*#دوسری بات……!!*
پہلی بات کو پڑھا سمجھا تو آپ ضرور غور کریں گے، تو آءیے مل کر غور کرتے ہیں کہ صحیح مسلم کی روایت 6229میں اصل الفاظ کیا ہے...تو یہ لیجیے اصل الفاظ:
سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ، قَالَ : فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا
سیدنا سہل بن سعد سے ال مروان کے ایک شخص نے کہا کہ تم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دو
(مسلم روایت6229)
غور کیجئے لفظ ال مروان ہے یعنی مروان کی اولاد میں سے ایک نے کہا کہ تم سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو گالی دو.... جبکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ تو مروان کی اولاد میں سے ہیں ہی نہیں....!! سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ تو ال ابو سفیان میں سے ہیں
.
*#مرزا جہلمی اینڈ کمپنی اور روافض و نیم روافض کی دوسری دلیل جس پے بہت اچھل کود کرتے ہیں.......!!*
روافض نیم روفض شیعہ ویہ مرزا جہلمی اور اس کے چاہنے والے اور کئ وہ لوگ جو خود کو معتدل پڑھا لکھا سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ سیدنا علی سے بغض رکھتے تھے گالیاں دلواتے تھے دلیل صحیح مسلم کی روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ تم سیدنا علی کو گالی کیوں نہیں دے رہے ہو....؟؟ اور یہ لوگ اپنی جاہلی علمیت جھاڑتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کا صاف مطلب ہے کہ اسے سعد تم علی کو گالی دو...نعوذ باللہ
.
*#جواب.و.تحقیق......!!*
اپنی جاہلانہ علمیت جھاڑنے سے پہلے بدگمانیاں کرنے سے پہلے کچھ تحقیق و تفکر و تدبر سے کام لے لیا ہوتا... دراصل بات یہ ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعد فتنوں سے جنگوں سے الگ ہو گئے تھے، جنگوں میں نہ تو سیدنا علی کے ساتھ تھے ، جنگوں میں نہ تو سیدنا معاویہ کے ساتھ تھے.... سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی جنگ خوارج کے ساتھ بھی ہوئی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدہ عائشہ سے بھی ہوئی... تو اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ جیسے عظیم الشان صحابی اخر کس کی طرف تھے... خوارج کی طرف تھے... سیدنا علی کی طرف تھے ... سیدنا معاویہ کی طرف تھے یا کس کی طرف تھے...؟ اگر کسی کی طرف نہ تھے تو سیدنا علی کے متعلق ان کا کیا نظریہ تھا .... سیدنا معاویہ کے متعلق ان کا کیا نظریہ تھا اور خوارج کے متعلق ان کا کیا نظریہ تھا ....؟؟ اخر کچھ تو وضاحت ہونی چاہیے کہ یہ عظیم الشان صحابی کہ جسے جنت کی بشارت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں ہی عطا فرما دی تھی... یعنی سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ ان دس عظیم الشان صحابہ کرام میں سے تھے کہ جن کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے...آخر ایسی شخصیت کس طرف کھڑا ہے....؟؟
.
یہی وہ وجہ تھی کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ جیسے ہوشیار ذہین شخصیت نے سوال پوچھا کہ اے سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو گالی کیوں نہیں دے رہے اخر کیا وجہ ہے....؟؟ تمہارا کیا نظریہ ہے...؟؟ کیونکہ بظاہر تو تم سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ نہیں ہو اور نہ ہی میرے ساتھ ہو تو کیا کہیں تم خوارج میں سے تو نہیں ہوگئے نعوذ باللہ یا کہیں تم بغضِ علی تو نہیں رکھتے نعوذ باللہ یا مجھ سے بغض تو نہیں رکھتے....؟؟ اخر آپ کس طرف ہو...؟؟
.
سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب میں سیدنا علی کی تین عظیم الشان فضیلتیں بیان کر کے یہ واضح کر دیا کہ میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے شدید محبت رکھنے والا ہوں ، میں خوارج میں سے نہیں ہوں.....بس اتنی سی بات تھی، نہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے گالی دینے کا حکم دیا اور نہ ہی گالی خود دی اور نہ ہی اس جواب کے بعد ان کی کوئی ملامت کی یا اس پر کوئی جبر کیا
.
ولما قتل عثمان اعتزل سعد الفتن
جب سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کر دیا گیا تو سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ تمام جنگوں سے فتنوں سے دور رہے
(توضیح شرح بخاری2/637)
.
اعتزل سعد الفتنة، فلا حضر الجمل ولا صفين
ولا التحكيم
سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ تمام جنگوں سے فتنوں سے دور رہے اور وہ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حاضر نہ ہوئے اور نہ ہی تحکیم والے معاملے(خوارج والے معاملے) میں حاضر ہوئے
(تاريخ الإسلام - ط التوفيقية3/248)
.
قوله : ( إن معاوية قال لسعد بن أبي وقاص : ما منعك أن تسب أبا تراب ؟ ) ، فقول معاوية هذا ليس فيه تصريح بأنه أمر سعدا بسبه ، وإنما سأله عن السبب المانع له من السب ، كأنه يقول : هل امتنعت تورعا ، أو خوفا ، أو غير ذلك ، فإن كان تورعا وإجلالا له عن السب فأنت مصيب محسن ، وإن كان غير ذلك فله جواب آخر
سیدنا معاویہ نے جو سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کہ آپ کو کیا چیز منع کرتی ہے کہ آپ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو گالی دو تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ قول گالی دینے کا حکم نہیں ہے بلکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ ان سے پوچھ رہے ہیں کہ اپ گالی نہیں دے رہے اس کی وجہ کیا ہے کیا اپ خوف سے گالی نہیں دے رہے(یعنی اندر سے خوارج میں سے ہوگئے ہو کیا....؟؟ یاـمنافق ہوگئے ہو کیا....؟؟) یا آپ اسلام کے حکم کی پیروی میں گالی نہیں دے رہے ہو یا کوئی اور سبب ہے تو بتاؤ....؟؟ تاکہ آپ کو اس مطابق سمجھایا جائے جواب دیا جائے( جب سیدنا سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی تین عظیم الشان فضیلتیں بیان کر دیں تو جواب واضح ہو گیا کہ وہ سیدنا علی سے شدید محبت کرتے ہیں ، وہ خوارج میں سے نہیں، منافقین میں سے نہیں اور نہ ہی سیدنا علی سے اصولی اختلاف کرنے والوں میں سے ہیں....جب بات واضح ہوگئ شکوک شبہات ختم ہوگئے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی انہیں کچھ نہ کہا، کوئی ملامت وغیرہ نہ کی، کوئی جبر وغیرہ نہ کیا ،کوئی مذمت نہ کی)
(شرح مسلم نووی 15/175)
.
*#مرزا جہلمی اینڈ کمپنی اور شیعہ روافض و نیم روافض کی تیسری دلیل.......!!*
روافض نیم روفض شیعہ ویہ مرزا جہلمی اور اس کے چاہنے والے اور کئ وہ لوگ جو خود کو معتدل پڑھا لکھا سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ تاریخ طبری میں تو دو ٹوک لکھا ہے کہ معاویہ سیدنا علی سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنہم پر لعنت بھیجتے تھے
.
*#جواب.و.تحقیق......!!*
پہلی بات:
بڑی ہوشیاری کی ہے بڑی چالاکی کی ہے ادھی بات لکھی ہے اپ نے.... پہلے ہم پوری بات بیان کرتے ہیں اور پھر دیکھتے ہیں کہ تم اس روایت کو صحیح روایت کیسے مانتے ہو.....؟؟ تاریخ طبری کی مکمل عبارت کچھ یوں ہے کہ:
علي، [وَكَانَ إذا صلى الغداة يقنت فيقول: اللَّهُمَّ العن مُعَاوِيَة وعمرا وأبا الأعور السلمي وحبيبا وعبد الرَّحْمَن بن خَالِدٍ والضحاك بن قيس والوليد] .فبلغ ذَلِكَ مُعَاوِيَة، فكان إذا قنت لعن عَلِيًّا وابن عباس والأشتر وحسنا وحسينا
تاریخ طبری میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ جب صبح کی نماز پڑھتے تھے تو یوں دعا کرتے تھے قنوت میں کہ اے اللہ معاویہ پر لعنت کر عمرو پر لعنت کر، ابو الاعور اور حبیب اور عبدالرحمن اور ضحاک اور ولید پر لعنت کر
جب
یہ بات سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ تک پہنچی تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی فجر کی نماز پڑھنے کے بعد قنوت میں یہ دعا کرتے تھے کہ یا اللہ علی پر لعنت کر ابن عباس پر لعنت کر اشتر پر لعنت کر حسن پر لعنت کر حسین پر لعنت کر
(تاریک طبری5/71)
.
اے لوگو اعتراض کرنے والو اگر تمہارے مطابق یہ گالیوں والی روایت درست ہے تو تاریخ طبری میں تو یہ لکھا ہے کہ نعوذ باللہ سب سے پہلے گالیاں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے شروع کی اور اس کے جواب میں معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے گالیاں دینا شروع کی نعوذ باللہ.....کیا ایسی روایت تمھارا ضمیر قبول کرتا ہے.....؟؟
.
*#دوسری بات........!!*
اس روایت کا راوی ابو مخنف ہے اور اس نے اس روایت کی پوری سند ہی بیان نہ کی اور بغیر سند کے گالم گلوچ لعنت جیسی بات صحابہ کرام جیسے معزز حضرات کی طرف نسبت کرنا کیسے قبول کیا جا سکتا ہے.....؟؟
.
الْإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ، وَلَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ
سند دین کا حصہ ہے اگر سند نہ ہوتی تو جو شخص جو منہ میں اتا کہہ ڈالتا....(صحیح مسلم ص12)
.
لوط بن يحيى أَبُو مخنف كَذَّاب
ابو مخنف لوط بن یحیی کذاب بہت بڑا جھوٹا راوی ہے
(تنزيه الشريعة المرفوعة1/98)
.
قال يحيى بن معين: ليس بثقة. وقال أبو حاتم: متروك الحدیث
ابو مخنف معتبر راوی نہیں ہے اور امام ابو حاتم نے فرمایا ہے کہ یہ متروک راوی ہے
(سير أعلام النبلاء - ط الحديث7/10)
.
لوط بن يحيى، أبو مخنف: متروك
ابو مخنف متروک راوی ہے
(ديوان الضعفاء ص333)
.
.مراتب الضعف الشديد (التي لا يعبر بحديث أصحابها)
ـ متروك، ذاهب الحديث
یعنی
متروک الحدیث یا ذاہب الحدیث کہا جائے تو یہ شدید ضعیف ہونے کی جرح ہے کہ ایسی شدید ضعیف روایت (فضائل و احکام میں) معتبر نہیں
(خلاصة التأصيل لعلم الجرح والتعديل ص36)
.
لْمرتبَة الثَّانِيَة فِي هَذِه قَالَ ابْن أَي حَاتِم اذا قَالُوا مَتْرُوك الحَدِيث اَوْ ذَاهِب الحَدِيث اَوْ كَذَّاب فَهُوَ سَاقِط لَا يكْتب حَدِيثه..الْمرتبَة الثَّانِيَة فلَان مُتَّهم بِالْكَذِبِ اَوْ الْوَضع وَفُلَان سَاقِط وَفُلَان هَالك وَفُلَان ذَاهِب اَوْ ذَاهِب الحَدِيث اَوْ مَتْرُوك اَوْ مَتْرُوك الحَدِيث...وكل من قيل فِيهِ ذَلِك من هَذِه الْمَرَاتِب الثَّلَاث لَا يحْتَج بِهِ وَلَا يستشهد بِهِ وَلَا يعْتَبر بِهِ
مَتْرُوك الحَدِيث یا ذَاهِب الحَدِيث یا كَذَّاب یا فَهُوَ سَاقِط لَا يكْتب حَدِيثه یا مُتَّهم بِالْكَذِبِ ایا متھم بالْوَضع وغیرہ کی جرح ہوتو ایسی روایت سے (فضائل و احکام) ثابت نہیں کیے جاسکتے اور نہ ہی ایسی روایت بطور شاہد پیش کی جاسکتی ہے اور نہ ایسی روایت معتبر ہے
(الرفع والتكميل ص152,153)
.
*#پیارے مسلمان بھائیو یاد رکھو........!!*
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے کم علم و گمراہوں سے قرآن و حدیث مت سنو..ایسوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں لیھذا انکی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر سچے علماء سے تحقیق و تصدیق کراؤ.... ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و گمان سے بچو،ایسوں کی نام نہاد تحقیق سے بچو...ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو)
(بخاری حدیث100)
.
الحدیث:
أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ، شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ، خِيَارُ الْعُلَمَاءِ
ترجمہ:
خبردار............!! بےشک بد سے بدتر چیز برے علماء ہیں اور اچھی سے اچھی چیز اچھے علماء ہیں
(دارمی حدیث382)
غور کیا جائے تو اس حکم میں علم و معلومات پھیلانے والے تمام لوگ و ذرائع اس حکم میں شامل ہیں
لیھذا
علماء، معلمین، مرشد، اساتذہ، میڈیا، سوشل میڈیا، صحافی، تجزیہ کار،وکیل،جج،جرنیل،مبلغ ، واعظ وغیرہ معلومات پھیلانے والے لوگ
اچھی سے اچھی چیز ہیں بشرطیکہ کہ اچھے ہوں سچے ہوں باعمل ہوں
اور
یہی لوگ بد سے بدتر ہیں اگر برے ہوں
.
القرآن،ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے، اصلاح و جواب قبول کرنے کا دل جگرہ ہونا چاہیے، رد و مذمت مجبوری ہے تاکہ عوام ایسوں سے دور رہے ورنہ اصل مقصد تو یہ ہے کہ اللہ ہمیں اور ہماری تحریر تقریر رد و جواب سب کچھ کو ہدایت کا باعث بنائے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
old but working whatsap nmbr
03468392475
00923468392475
New but second whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا
آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں
.
بہتر تو یہ ہے کہ آپ تحریرات اپنے فیس بک اور وتس اپ گروپ پے کاپی پیسٹ کیا کریں،شیئر کریں
اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی تحریرات اپ کے وتس اپ گروپ یا فیس گروپ پےبھیجا کروں تو آپ مجھے ایڈ کردیں
.
بعض گروپس کےرولز ہوتے ہیں کہ جس تحریر پے نمبر رکھتا ہوتا ہے اسے اپروو نہیں کرتے فارورڈ نہیں کرتے....ان سے گذارش ہے کہ ہمارے معاملے میں نرمی فرمائیں یا تکلیف فرما کر ہماری تحریر سے نمبر کاٹ کر شئیر کر دیں یا مجھے ان باکس کردیں کہ نمبر کاٹ کر دوبارہ بھیجو
شکریہ،جزاکم اللہ خیرا