Labels

ریاض شاہ و حمایتیوں کا بظاہر کفر۔۔۔۔؟؟

 


*#ریاض شاہ اور ان کی محفل میں موجود تمام حمایتی اور نوٹ نچھاور کرنے والوں نے بظاہر کفر کر دیا ہے۔۔۔ سچی توبہ کریں، تجدید ایمان کریں ،دوبارہ نکاح پڑھوائیں اور جب تک یہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں اتے ان سے ہر طرح کا بائیکاٹ و مذمت لازمی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ  سمجھانے والے انکو سمجھانے کی کوشش بھی جاری رکھیں۔۔۔۔۔۔۔!!*
تمھید:
سوشل میڈیا پہ ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ریاض شاہ صاحب اور دیگر لوگ نوٹ نچھاور کر رہے ہیں نعت خواں کی اس بات پر کہ وہ سیدہ فاطمہ طیبہ طاہرہ کی شان بیان کر رہا ہے مگر شان بیان کرنے میں غلو مبالغہ ارائی حد سے تجاوز کر رہا ہے کیونکہ اس نے ایک شعر پڑھا ہے کہ یہ جو فاطمہ کا استانہ ہے سارے نبیوں کا پیر خانہ ہے
۔ یہ شعر پڑھنے والا اور اس شعر کی حمایت کرنے والا داد دینے والا سب پر کفر کا بظاہر فتوی لگتا ہے
۔
*#پہلی بات*
نوٹوں پہ اللہ رسول محمد علی وغیرہ مبارک نام بھی لکھے ہوتے ہیں تو نوٹوں کو اس طرح پاؤں تلے روندنا رزق کو اس طرح توہین کرنا سخت گناہ کہلانا چاہیے بلکہ بات کفر تک جا سکتی ہے
امام اہل سنت مجدد دین و ملت لکھتے ہیں:
مگر لنگر لٹانا جسے کہتے ہیں کہ لوگ چھتوں پر بیٹھ کر روٹیاں پھینکتے ہیں، کچھ ہاتھوں میں جاتی ہیں کچھ زمین پر گرتی ہیں، کچھ پاؤں کے نیچے ہیں، یہ منع ہے کہ اس میں رزق الہی کی بے تعظیمی ہے، بہت علماء نے تو روپوں پیسوں کا لٹانا جس طرح دلہن دولہا کی نچھاور میں معمول ہے منع فرمایا کہ روپے پیسے کو ﷲ عزوجل نے خلق کی حاجت روائی کے لئے بنایا ہے تو اسے پھینکنا نہ چاہئے، روٹی کا پھینکنا تو سخت بیہودہ ہے
(فتاوی رضویہ14/522)

۔ 
*#دوسری بات*
نعت خواں پر نوٹ نچھاور کیے جا رہے ہیں اور وہ شعر پڑھ رہا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا جو استانہ ہے وہ سارے نبیوں علیہم السلام کا پیر خانہ ہے
۔ 
بظاہر یہ شعر کفریہ ہے کیونکہ اس کا معنی بنتا ہے کہ نعوذ باللہ سیدہ فاطمہ پیر ہیں مرشدہ ہیں اور سارے انبیاء ان کے مرید ہیں لہذا سیدہ فاطمہ کا گھر مزار استانہ سارے نبیوں کا پیر خانہ ہے۔۔۔۔۔ سیدہ فاطمہ طیبہ طاہرہ کی بڑی شان ہے مگر وہ نبیوں سے افضل نہیں۔۔۔۔اہل سنت کے مطابق جو غیر نبی کو نبی پر افضلیت دے وہ کافر مرتد ہے انبیاء کرام کا گستاخ ہے انبیاء کرام کی توہین کر رہا ہے کیونکہ وہ انبیاء کرام کی شان کو کمتر کر رہا ہے اور امتی کی شان کو انبیاء کی شان سے بھی بڑھا رہا ہے۔۔۔۔۔ اللہ کریم ایسی غیر شرعی حد سے تجاوز کرنے والی اور شریعت سے ٹکرانے والی شریعت کے متضاد محبت سے بچائے
۔ 
*#یہ کوئی افیشل فتوی نہیں ہے... افیشل فتوی مفتیان کرام ہی دیں گے کیونکہ عین ممکن ہے کہ مفتیان کرام کی نظر میں اس شعر کا درست معنی بھی کوئی نکلتا ہو اگرچہ وہ معنی بہت دور کی تاویل ہو مگر علماء فتوی دیں کہ دور کی تاویل کی وجہ سے فقط توبہ کا فتوی ہے تجدید ایمان و تجدید نکاح کا فتوی ہے کٹر مرتد کافر نہیں کہیں گے لیکن علماء و مفتیان کرام ہی ایسا افیشل فتوی دے سکتے ہیں اور وہی افیشل فتوی دے سکتے ہیں کہ دور کا معنی معتبر ہے یا نہیں یا ہر حال میں توبہ کرنی ہوگی تجدید ایمان کرنا ہوگا تجدید نکاح کرنا ہوگا ورنہ ایسے شخص کو مرتد کافر دو ٹوک کہا جائے گا۔۔۔بحرحال کسی بھی قسم کا افیشل فتوی افیشل مفتیان کرام ہی دیں گے۔۔۔۔ سیدی اعلی حضرت نے فتاوی رضویہ میں لکھا اور علماء کرام نے کتابوں میں لکھا کہ اچھے بندے سے کوئی بات نکلے تو  مناسب تاویل کی جائے گی ورنہ جو شخص ہیر پھیر کا ماہر ہو گمراہ بد مذہب بے باک ہو باطل ہو مردود ہو مکار ہو اس کی بات کی مناسب تاویل نہیں کی جائے گی کہ اس کا کردار ہی بتا رہا ہے کہ اس کا مقصد باطل معنی ہی مقصود ہے۔۔۔۔ الغرض یہ میری تحریر کوئی افیشل فتوی نہیں بلکہ توجہ دلانے کے لیے تحریر ہے اور توجہ دلانے کے لیے عرض ہے اور لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ دلائل حوالہ جات سے مسئلہ سمجھیں اور باطل سے دور رہیں بائیکاٹ کریں اور جن کی محفل میں یہ شعر پڑھے گئے ہیں ان سے اس شعر کا واضح مطلب پوچھیں جو عام طور پر اس کا معنی بنتا ہے وہ معنی پوچھیں اور اس کا حکم پوچھیں*
۔ 
وَلَدٌ فَاسِقٌ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَجَاءَ أَقَارِبُهُ وَنَثَرُوا الدَّرَاهِمَ عَلَيْهِ كَفَرُوا وَلَوْ لَمْ يَنْثُرُوا لَكِنْ قَالُوا: مُبَارَك بَادٍ كَفَرُوا أَيْضًا
 فاسق لڑکے نے شراب پی اور اس کے عزیز و اقارب آئے انہوں نے اس پر دراہم(پیسے پھول) نچھاور کیے تو انہوں نے کفر کر دیا اور اگر نچھاور نہ کیے لیکن کہا کہ مبارکباد ہو تو بھی یہ کفر ہے(یعنی گناہ پر مبارکباد داد و تحسین کرنا گویا گناہ کے گناہ ہونے کا انکار کرنا، اسلامی احکام کی توہین کرنا ہے جو کہ کفر ہے)
(فتاوی عالمگیری2/273)
۔ 
کفریہ شعر پر نوٹ نچھاور کرنا بھی کفر ہے اس کا ایک ثبوت مذکورہ بالا فتاوی عالمگیری کا حوالہ ہے کیونکہ یہ گویا کہ کفر پر راضی ہونا ہے اور کفر پر راضی ہونا کفر ہے
.
الحدیث:
كرهها كان كمن غاب عنها, رضيها كان كمن شهدها
ترجمہ:
جو اس(گناہ کارنامےکرتوت کردار وغیرہ)پےراضی ہوا تو گویا اس میں شامل ہوا،اور جس نےناپسند کیا گویا شامل نہ ہوا(ابوداؤد حدیث4345ملخصا)
.
*#انبیاء کرام علیھم السلام بےشک ائمہ صحابہ اہلبیت تمام مخلوق سے افضل ہیں ایسا عقیدہ رکھنا ضروری ہے اور جو کسی ولی کو یا کسی صحابی کو یا کسی اہل بیت کو یا کسی امام کو کسی نبی پر فضیلت دے تو کفر ہے۔ ۔۔۔چند دلائل درج ذیل ہیں۔۔۔۔۔۔۔!!*
اللہ کریم نے قرآن مجید میں کم و بیش بائیس انبیاء کرام کا ذکر فرمایا پھر فرمایا کہ:
القرآن:
کُلًّا فَضَّلۡنَا عَلَی  الۡعٰلَمِیۡنَ
ترجمہ:
بے شک ہم نے ہر نبی کو تمام مخلوق پر فضلیت دی ہے
(سورہ انعام آیت86)
.
وَمِنَ الْأَحْكَامِ الْمُسْتَنْبَطَةِ مِنْ هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْأَنْبِيَاءَ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ يَجِبُ أَنْ يَكُونُوا أَفْضَلَ مِنْ كُلِّ الْأَوْلِيَاءِ، لِأَنَّ عُمُومَ قَوْلِهِ تَعَالَى: وَكلًّا فَضَّلْنا عَلَى الْعالَمِينَ يُوجِبُ ذَلِكَ
اس آیت مبارکہ سے ثابت ہونے والے احکام میں سے یہ ہے کہ لازم ہے کہ انبیاء علیہم السلام اولیاء پر فضیلت رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا عموم یہ تقاضا کر رہا ہے 
[مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير ,13/53]
.

وفضلنا جميعهم على العالمين
اور ہم نے انبیاء کرام کو تمام مخلوق پر فضیلت دی ہے 
[تفسير الطبري = جامع البيان ,11/512]


وفيه دليل على فضلهم على من عداهم من الخلق
اس میں دلیل ہے کہ انبیائے کرام کو فضیلت ہے تمام مخلوقات پر 
[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/171]
.
أنهم فضلوا على العالمين بالنبوة
انبیائے کرام علیہم السلام کو تمام مخلوق پر نبوت کی وجہ سے فضیلت حاصل ہے 
[تفسير الماتريدي = تأويلات أهل السنة ,4/154]
.
القرآن:
أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ
اللہ نے جن پر فضل کیا یعنی انبیائے کرام صدیقین شہداء صالحین 
(سورہ نساء آیت69)
.
أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمَّا ذَكَرَ مَرَاتِبَ أَوْلِيَائِهِ فِي كِتَابِهِ بَدَأَ بِالْأَعْلَى مِنْهُمْ وَهُمُ النَّبِيُّونَ
اللہ تعالی نے اس آیت میں اپنے پیاروں کے مراتب کا ذکر کیا ہے اور سب سے اعلیٰ و افضل سے ابتدا کی ہے اور وہ انبیاء ہیں 
[تفسير القرطبي ,5/273]
.
قسمهم أربعة بحسب منازلهم
اللہ نے اپنے پیاروں کو چار اقسام پر تقسیم کیا ہے ان کے مرتبےفضیلت  کے لحاظ سے(یعنی پہلا مرتبہ انبیاء کرام کا ہے پھر صدیقین کا ہے پھر شہداء کا پھر صالحین کا) 
[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/82]
.
الحدیث:
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله , اي الناس اشد بلاء؟ قال: " الانبياء، ثم الامثل، فالامثل،
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے اشد ابتلاء کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں
امام ترمذی کہتے ہیں: 
 یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(ترمذی حدیث2398 ابن ماجہ حدیث4023
صحیح ابن حبان حدیث2900
شیعہ کتاب وسائل الشیعہ3/262
شیعہ کتاب بحار الانوار74/142
شیعہ کتاب میزان الحکمۃ1/302
شیعہ کتاب الکافی2/252
شیعہ کتاب الفصول المھمۃ3/304
.
اس حدیث پاک میں واضح فرمان موجود ہے کہ انبیاء کرام علیھم السلام مخلوق میں سب سے افضل ہیں 
.
امام بخاری لکھتے ہیں
أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ
سب سے اشد ابتلاء انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں
(صحيح البخاري  قبل الحدیث5648)
۔
اس حدیث پاک میں الامثل کا لفظ آیا ہے جس جس کا معنی سنی شیعہ کتابوں میں افضل و اشرف ہے
أَيِ: الْأَفْضَلُ فَالْأَفْضَلُ
امثل سے مراد افضل ہے 
[حاشية السندي على سنن ابن ماجه ,2/490]
.
أي الأشرف فالأشرف والأعلى فالأعلى في الرتبة والمنزلة
امثل سے مراد یہ ہے کہ سب سے زیادہ شرف و فضیلت والا مرتبہ اور منزلت میں اعلی
شیعہ کتاب حاشية بحار الانوار74/142
.
الحدیث:
: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَ أَصْحَابِي عَلَى جَمِيعِ الْعَالَمِينَ , إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تعالی نے تمام تمام مخلوق پر میرے صحابہ کو فضیلت دی ہے سوائے نبیوں کے اور رسولوں کے( یعنی نبی اور رسول تو صحابہ اہل بیت ائمہ وغیرہ سب مخلوق سے افضل ہیں )
(الشريعة للآجري حدیث1153)
[جامع الأحاديث حدیث36945]
[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد حدیث16383]
[كشف الأستار عن زوائد البزار حدیث2763]


رجالہ موثون
اس حدیث پاک کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں(لہذا یہ حدیث حسن صحیح ہے معتبر قابل حجت ہے )
[روضة المحدثين ,8/151]
.
وَلَا نُفَضِّلُ أَحَدًا مِنَ الْأَوْلِيَاءِ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ،
ہم اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ہم کسی بھی ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت نہیں دیتے 
[العقيدة الطحاوية مع الشرح ت الأرناؤوط2/741]


من فضل ولياً على نبي من الأنبياء فقد كفر؛ لأن هذا يخالف صريح القرآن وصريح السنة،
جس نے ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت دی تو بے شک اس نے کفر کیا کیونکہ اس کا یہ فعل صریح قرآن اور صریح سنت کے خلاف ہے 
[شرح الطحاوية - يوسف الغفيص ,29/6]
.
وأنه يكفر من قال: إن  الولي أفضل من النبي
اور بے شک اسکو کافر قرار دیا جائے گا جس نے کہا کہ ولی تو نبی سے افضل ہے
(اعلام بقواطع الاسلام ص203)

تفضيل الولي على النبي وهو  كفر جلي
ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت دینا واضح کفر ہے 
(تفسیر نسفی، تفسیر مدارک2/315)
.
مِنْ تَفْضِيلِ الْوَلِيِّ كُفْرٌ
ولی کو نبی پر فضیلت دینا کفر ہے 
(بریقہ محمودیہ1/207)
.
فَالنَّبِيُّ أَفْضَلُ مِنَ الْوَلِيِّ وَهُوَ أَمْرٌ مَقْطُوعٌ بِهِ عَقْلًا وَنَقْلًا وَالصَّائِرُ إِلَى خِلَافِهِ كَافِرٌ لِأَنَّهُ أَمْرٌ مَعْلُومٌ مِنَ الشَّرْعِ بِالضَّرُورَةِ
تو بےشک ہر نبی ولی سے افضل ہے اور یہ قطعی عقیدہ ہے عقلا اور منقولا ثابت ہے اور جو اس کے خلاف کہے،اسکے خلاف عقیدہ رکھے وہ کافر ہے کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے 
[فتح الباري لابن حجر ,1/221]
[كوثر المعاني الدراري  ,4/100]
[إرشاد الساري شرح البخاري1/214]
.

كَذَلِكَ نَقْطَعُ بِتَكْفِيرِ غُلَاةِ الرَّافِضَةِ فِي قَوْلِهِمْ: إِنَّ الْأَئِمَّةَ أَفْضَلُ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ
اور اسی طرح ہم یقینی کافر جانتے ہیں اُن غالی رافضیوں کو جو ائمہ کو انبیاء سے افضل بتاتے ہیں
(شفاء شریف 2/616)
(شرح شفاءلملا علی قاری 5/442)
(نسیم الریاض4/156)
(فتاوی رضویہ14/262)
.
صنفان من أمتي لا نصيب لهما في الاسلام: الغلاة والقدرية....إياكم والغلو فينا،
غلو کرنے والے اور قدری (کافر فاجر بدمذہب ہیں انکا)دین اسلام میں کوئی حصہ نہیں....ہم اہلبیت کی تعریف میں غلو مبالغہ آرائی سے بچو(شیعہ کتاب بحارالانوار25/270ملتقطا)
.
لعن الله الغلاة....الغلاة كفار، والمفوضة مشركون، من جالسهم أو خالطهم أو واكلهم  أو شاربهم أو واصلهم أ وزوجهم أو تزوج إليهم أو أمنهم أو ائتمنهم على أمانة أو صدق حديثهم أو أعانهم بشطر كلمة خرج من ولاية الله عز وجل وولاية الرسول صلى الله عليه وآله و ولايتنا أهل البيت
خلاصہ:
غلو کرنے والے حد سےبڑھنےوالے لعنتی و کافر ہیں…ان سےقطع تعلق(بائیکاٹ)کرو، انکےساتھ نہ کھاؤ ، نہ پیو، نہ میل جول رکھو،نہ شادی بیاہ کرو، نہ انہیں سچا سمجھو، نہ انکی کسی بھی طرح کی مدد کرو...(شیعہ کتاب بحارالانوار25/273ملخصا)
.
الحدیث:
إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ
خبردار دین میں(اور دینداروں کی محبت تعریف یا مخالف پر تنقید وغیرہ ہر معاملےمیں)خود کو غلو(مبالغہ آرائی،حد سےتجاوز کرنے) سےدور رکھو
(ابن ماجہ حدیث3029 شیعہ کتاب منتہی المطلب2/729)
.
الحدیث:
قولوا بقولكم، أو بعض قولكم، ولا يستجرينكم الشيطان
ترجمہ:
(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم میں کچھ الفاظ کہے گئے تھے تو اس پر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ)
تعظیم کے الفاظ کہو یا بعض الفاظ کہو لیکن خیال رہے کہ شیطان تمھیں جری نا بنا دے(یعنی شیطان تمھیں تعظیم میں حد سے بڑھنے والا،غلو کرنے والا بےباک نا بنا دے)
(ابو داؤد حدیث نمبر4806)
.

جسکو اللہ نے عزت و عظمت دی ہے اسکی عزت تعظیم.و.قدر کرنی چاہیے مگر حد میں رہتے ہوئے.....!! نجدی خارجی لوگ توحید اور اللہ کی شان بیان کرنے کی آڑ میں انبیاء کرام اولیاء کرام کی توہین و تنقیص کرتے ہیں، عام آدمی کہتے لکھتے ہیں، محتاج و بےبس ظاہر کرتے ہیں، غیر اللہ کی تعظیم کو مطلقا شرک و بدعت شرک و بدعت کہتے ہیں وہ ٹھیک نہیں...ہرگز نہیں.......کم سے کم گمراہ تو ضرور ہیں بلکہ کبھی توہین کفر بھی ہوجاتی ہے....اسی طرح بعض اہلسنت و اکثر شیعہ میں سے وہ جاہل ، کم علم ، بےاحتیاطی و غلو کرنے والے حضرات بھی ٹھیک نہیں جو انبیاء کرام علیھم السلام،صحابہ کرام اہلبیت کرام علیھم الرضوان اور اولیاء کرام سادات،کرام استاد و مرشد وغیرہ کی تعظیم میں حد سے بڑھ جائیں....!!
.
*#سوال*
یہ کیا کفر منافقت لگا رکھا ہے...فرقہ واریت غیبتیں مت پھیلاؤ، تم کون ہوتے ہو کفر گمراہ کہنے والے.....؟؟
.
الحدیث:
من كتم غالا فإنه مثله
ترجمہ:
جو(زندہ یا مردہ)غل کرنے والے(خیانت کرپشن کرنے والے، چھپکے سے کمی بیشی کرنے والے،کھوٹ و دھوکےبازی کرنے والے) کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اسی کی طرح(مجرم و گناہ گار) ہے
(ابو داؤد حدیث2716)
.
القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
فاجر باطل ہوتا ہے تو فاجروں کو اہل سنت کے ساتھ نہ ملایا جائے وضاحت کی جائے فتوی عام کیا جائے تحریر عام کی جائے کہ ان فاجروں سے ان کافروں سے حد سے تجاوز کرنے والوں سے ہم اہل سنت کا کوئی تعلق نہیں تاکہ حق اور باطل میں فرق ہو جائے ایت پر عمل ہو جائے اور جان بوجھ کر حق نہ چھپایا جائے باطل کو حق کے متشابہ نہ کیا جائے دو ٹوک کہا جائے کہ فلاں باطل ہے فاجر ہے گستاخ ہے بے باک ہے گمراہ ہے بد مذہب ہے اس سے دور بھاگو اس سے دور رہو اس کا بائیکاٹ کرو اور جو سمجھا سکتے ہیں وہ سمجھانے کی بھی بھرپور کوشش کرتے رہیں
.
الحدیث:
 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)
یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے
علامہ ہیثمی نے فرمایا:
وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر
 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)
.
سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
کوئی مجرم اپنے جرم سے سچی توبہ کر لے تو بے شک توبہ قبول ہوتی ہے مگر یاد رکھیے کچھ جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ رجوع تو قبول مگر توبہ رجوع کی وجہ سے انکی سزا معاف نہیں ہوتی...ایسا نہیں کہ جو مَن میں آئے جرم کرو اور توبہ کرکے سزا معاف......؟؟نہیں نہیں ایسا ہرگز نہیں... بلکہ بعض جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ کے باوجود سزا اسلام نے مقرر و لازم کر دی ہے... عقل کے لحاظ سے بھی یہ ٹھیک ہے، اسی میں ذاتی اجتماعی انسانی معاشرتی بھلائی ہے... بے شک اسلام کے کیا ہی بہترین عمدہ ترین برحق اصول ہیں.......!!
.
توبہ تائب ہوں تو ہی اتحاد  ہوسکتا ہے...ہاں فروعی مدلل اختلاف قابل برداشت میں برداشت لازم.......اگر توبہ تائب نہیں ہوتے تو فتنہ ہیں مٹانا لازم...مٹانے میں فتنہ عظیم ہو تو جانی مالی معاشرتی ہر طرح کا بائیکاٹ و مذمت لازم ہے،انکے کرتوت واضح کرنا لازم ہے
یہ
فرقہ واریت نہین بلکہ اسلام کی نمک حلالی ہے...ہر شخص خود کو ھق پسند کہے گا،  بھلا چور کبھی خود کو چور کہے گا....؟؟ جھوٹا مکار کبھی خود کو جھوٹا مکار کہے گا....؟؟ نہیں ناں.....!!
تو
منافق مکار فرقہ واریت والے جھوٹے دھوکے باز کو پکڑنا پڑتا ہے،انکے کرتوت جھوٹ مکاریاں بیان کرنا پڑتی ہیں لیھذا یہ عیب جوئی نہیں فرقہ واریت نہیں...فرقہ واریت تو وہ جھوتے مکار پھیلا رہے...بدنام تو وہ مکار کر رہے
.
لوگو پہچانو ان مکار گستاخ شیعوں رافضیوں کو اور انکے سہولت کاروں کو، ایرانی ہڈیوں پے پلنے والوں کو، منافقوں ایجنٹوں کو اور کچھ تعاون نہ کرو ان سے، نہ جانی نہ مالی نہ وقتی...نہ انہیں سنو اور نہ انکی سنو، نہ انکے جلسے جلوس مدارس میں شرکت کرو، کسی قسم کا تعاون نہ کرو،بائیکاٹ کرو
القرآن:
 وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ
تقوی پرہیزگاری اور نیکی بھلائی میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور سرکشی اور گناہ(ظلم زیادتی برائی گمراہی کفر وغیرہ)میں ایک دوسرے کی مدد نا کرو...(سورہ مائدہ آیت2)
.
الحدیث:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ و گمراہی کا نہ ہو، گناہ و گمراہی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہوں کو جلسوں میں بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)
(بخاری حدیث7144)
.
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
وَكَذَلِكَ مَنَعَ أَصْحَابُنَا الدُّخُولَ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ وَدُخُولِ كَنَائِسِهِمْ وَالْبِيَعِ، وَمَجَالِسِ الْكُفَّارِ وَأَهْلِ الْبِدَعِ، وَأَلَّا تُعْتَقَدَ مَوَدَّتُهُمْ وَلَا يُسْمَعَ كَلَامُهُمْ
ہمارے علماء نے اس ایت سے ثابت کیا ہے کہ دشمنوں کے پاس نہ رہا جائے،چرچ گرجا گھروں میں ہرگز نہ مسلمان نہ جائے....  کفار اہل کتاب اور بدمذہب گمراہوں بدعتیوں سے بھی میل جول نہ رکھا جائے،نہ ان سے محبت رکھے نہ انکا کلام سنے(یہود و نصاری مشرکین کفار ملحدین منافقین مکار بدمذہب گمراہ سب سے بائیکاٹ کیا جائے)
(تفسیر قرطبی 7/13)
.
الحدیث:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)
.
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)
.
بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 
(ابوداود حدیث4681)


.
ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:
لایصلی لکم
ترجمہ:
وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا
(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,
مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)
کعبہ کی طرف تھوکنے کی وجہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت فتوی و حکم دیا اور اسے امامت سے روک دیا اور لوگوں کو بھی روک دیا کہ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو تو جو باعزت لوگ یعنی انبیاء کرام علیھم السلام صحابہ کرام علیھم الرضون اہلبیت عظام علیھم الرضوان اور اولیاء کرام وغیرہ کے گستاخ ہیں...جن فرقوں کے بڑے بڑے جو گزرے وہ گستاخانہ عبارات لکھ گئے اور اج کی نسل انکو صحیح قرار دے رہی تو ایسے ایجنٹ مکار دوغلے پیسہ خور گستاخ کٹر بےادب لوگوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا حکم بھی ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حکم پر عمل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں....یہ فرقہ واریت نہیں..اسلام کی نمک حلالی و حق بیانی ہے
۔ 
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.