*#یہ مولوی صاحب کہہ رہے ہیں بڑے میٹھے انداز میں۔۔۔ بڑے مکارانہ انداز میں ۔۔۔ بڑے منافقانہ انداز میں۔۔۔ بڑے نماڑے انداز میں کہ پاکستان وغیرہ کے مولوی سنی بریلوی اہل سنت اور دیوبندی سب مولوی ہم کو دھوکہ دیتے ہیں حتی کہ جنازے کے معاملے میں دھوکہ دیتے ہیں ، میت کو بھی دھوکہ دیتے ہیں۔۔۔ اس مولوی کے کلام سے گمراہی و کفر لازم اتا ہے تفصیل درج ذیل ہے۔۔۔۔۔۔۔!!*
.
*#سوال*
ایک بھائی نے ویڈیو بھیجی اور فرمایا کہ بڑا وائرل ہو رہا ہے...اپ بتائیں کیا یہ درست کہہ رہا ہے....؟؟ اگر درست نہیں تو کیوں نہیں....؟؟حقیقت کیا ہے سنت کیا ہے.....؟؟تفصیلی جواب و تحریر لکھ دیجیے
۔
*#جواب*
ویڈیو نہیں دیکھی تو پہلے ویڈیو دیکھیں سنیں یہ کیسے میٹھی انداز میں ، بڑے بھولے انداز میں ، بڑے دل سوز انداز میں بتا رہا ہے کہ سارے مولوی سنی دیوبندی سارے مولوی جنازے میں بھی دھوکہ دیتے ہیں ، میت کو بھی دھوکہ دیتے ہیں ، کہتا ہے کہ جنازہ نماز کی جو دعا یہ مولوی لوگ پڑھتے پڑھاتے ہیں کہ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا یہ حاضر میت کی دعا ہے ہی نہیں جنازہ نماز کی دعا ہی نہیں، یہ ان سنی بریلوی دیوبندی مولویوں کی ایجاد ہے ان کی بدعت ہے اور پھر کہتا ہے کہ ہم جنازہ نماز میں دعا کرتے ہیں کہ دعا اس حاضر میت کے لیے لیکن دعا میں پڑھتے ہیں وَمَيِّتِنَا جو کہ ماضی کا صیغہ ہے مطلب ہم دعا حاضر میت کے لیے نہیں کرتے بلکہ جو پہلے وفات پا چکے ہیں ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔۔۔۔جس دل سوز انداز میں ،نماڑے انداز میں، مشومانہ انداز میں یہ بتا رہا ہے خدا کی قسم لگتا ہے کہ کسی کا بھی دل پگل جائے اور وہ مولویوں سے نفرت کرنے لگ جائے اور اس کے پیچھے چل پڑے
۔
*#جواب۔و۔تحقیق*
جس دل سوز انداز میں ،نماڑے انداز میں، مشومانہ انداز میں یہ بتا رہا ہے خدا کی قسم قوی امکان لگتا ہے کہ کسی کا بھی دل پگل جائے اور وہ مولویوں سے نفرت کرنے لگ جائے اور اس کے پیچھے چل پڑے
مگر
اپ نے ہم سب اہلسنت نے اپنے اپ کو مضبوط رکھنا ہے ۔۔۔اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا ہے۔۔۔ کسی کی چکنی میٹھی مکارانہ انداز کی باتوں سے نہیں پگھلنا۔۔۔۔خدا کی قسم اہل سنت کے علماء ، معتبر سچے سنی علماء برحق ہیں وہ سنت ہی بتاتے ہیں اور حدیث پاک میں ہے کہ جائز اسانیاں پیدا کرو تو یہ سنی معتبر مولوی علماء کرام مفتیان عظام سنت پہ چلاتے ہیں سنت بتاتے ہیں اور سنت کے مطابق اگر کہیں اسانی کا پہلو نکلتا ہے تو وہ اسانی کا پہلو بھی بتاتے ہیں تاکہ لوگ مشکل میں نہ پڑیں
۔
*#اسکا یہ انداز مکارانہ منافقانہ ہے۔۔۔۔پہچانیے اور بچیے*
الحدیث:
منافق و مکار کی ایک نشانی حدیث پاک میں یہ بھی آئی ہے کہأَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِیعنی ان(دینی لبادہ والے منافقوں،مکاروں)کی زبانیں شکر سے بھی زیادہ میٹھی ہونگی.(ترمذی حدیث2404)
سچا سنی عالم دین ہو ۔۔۔سچا سنی مبلغ ہو اور وہ میٹھی باتیں کرتا ہو ۔۔۔میٹھے انداز میں بیان کرتا ہو تو وہ برحق ہے بشرطیکہ وہ حق ہی بولے۔۔۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بیانات کو وقتا فوقتا پرکھا جائے اگر وہ درست نکلتے ہوں تو اس کے متعلق امید کی جا سکتی ہے بلکہ اس کے متعلق حسن ظن رکھنا چاہیے کہ وہ درست کہہ رہا ہوگا میٹھے انداز میں۔۔۔ ہاں علمائے محققین سے تحقیق تصدیق کرا لی جائے تو بہتر ہے
لیکن اپ نے حدیث پاک میں بھی پڑھا کہ میٹھا انداز منافق کا بھی ہوتا ہے، مکار کا بھی ہوتا ہے ،گمراہ کرنے والے کا بھی ہوتا ہے تو اپ نے فقط میٹھی زبان پہ، فقط عربی عبارت پڑھنے پہ، فقط حدیث پڑھنے پہ ، فقط حوالہ جات پہ بھروسہ نہیں کرنا بلکہ معتبر علماء اہل سنت سے تحقیق تصدیق کرانی ہے کیونکہ میٹھا انداز ، عالمانہ انداز ، محققانہ انداز کبھی منافق کا بھی ہوتا ہے
.
الحدیث:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ جِدَالُ الْمُنَافِقِ عَلِيمِ اللِّسَانِ
مجھےتم پےزیادہ خوف ہےاس جگھڑالو منافق(ایجنٹ مکار منافق)کا جو زبان(ہیر پھیر،چرب زبانی عیاری مکاری جعلی عالمانہ انداز ،محققانہ انداز ، حوالہ جات پے حوالہ جات دینے گمراہ کرنے)کا ماہر ہوگا…(صحیح ابن حبان حدیث80)
جعلی علماء خطباء واعظین یوٹیوبر سوشلی
اور جعلی تحقیقی یا میٹھے انداز والے جعلی علماء ،
جعلی تحقیقی یا میٹھے انداز والے غیر معتبر لکھاری ،
جعلی تحقیقی یا میٹھے انداز والےغیر معتبر یوٹیوبر ،
جعلی تحقیقی یا میٹھے انداز والےغیر معتبر خطباء واعظین
اور
جعلی پیر ملاں لیڈر سیاستدان جج وکیل جرنیل صحافی لکھاری جو چرب زبان مکار عیار ہوں ان سےبچتے رہیے،انکی تقریر تحریر حمایت لالچ محبت سےدور رہیے،انہیں ووٹ نہ دیجیے،سیلیکٹ نہ کیجیے،ان کی ہرگز نہ سنیے، ہرگز نہ مانیے۔۔۔۔سمجھائیے،سچا اچھا بنائیے۔۔۔ضدی فسادی کی مذمت کیجئے، مرمت کیجئے ،مرمت کرائیے
.
*#مذکورہ خطیب مولوی صاحب نے بظاہر کفر کیا ہے*
کیونکہ جس دعا کو وہ مولویوں کی بدعت مولویوں کا دھوکہ کہہ رہا ہے وہ حدیث پاک سے ثابت ہے جیسے کہ نیچے تفصیل ائے گی لہذا ایسے گمراہوں سے، ایسے کم علموں سے دور رہیے، ان کی ہرگز نہ مانیے چاہے عربی میں قران حدیث پڑھیں حوالے پہ حوالے دیں یا حدیث دکھائیں تب بھی ان پر اعتبار نہ کیجئے کیونکہ قران اور حدیث کی وضاحت قران و حدیث سے بھی ہوتی ہے تو وہ جو اپ کو حدیث دکھا رہا ہے اس کی وضاحت کسی دوسری حدیث میں کسی دوسری ایت میں کیا ہے وہ اپ کو پتہ نہیں لہذا عین ممکن ہے بلکہ قوی امکان ہے کہ وہ اپ کو گمراہ کر رہا ہوگا لہذا ایسوں سے دور بھاگے ایسوں کی ہرگز نہ مانیے بلکہ محقق باریک بین باشعور وسیع ظرف والے وسیع علم والے سنی معتبر علماء سے تحقیق و تصدیق کرائیے جواب لکھوائیے یا جواب وائس میں لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔!!
.
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!
۔
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کسی کی ایجنٹی یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو، ایسوں کی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر علماء سے تحقیق تصدیق کراؤ)
(بخاری حدیث100)
.
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب وائظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے
(ترمذی حدیث2229)
.
گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی کی بنیاد پر جواب دیں گے قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا
.
*#آیات پاک و حدیث پاک کی تنسیخ تخصیص توضیح تفسیر و تشریح دوسری ایات و احادیث وغیرہ سے ہوتی ہے جس پر کئ دلائل و حوالہ جات ہیں ہم اختصار کے پیش نظر فقط ایک حدیث پاک پیش کر رہے ہیں*
الحدیث:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا، كما ينسخ القرآن بعضه بعضا ".
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری حدیث منسوخ و مخصوص(و تشریح) کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ و مخصوص(و تفسیر) ہو جاتی ہے
(مسلم حدیث777)
لیھذا یہ اصول یاد رہے کہ بعض آیات و احادیث کی تشریح تنسیخ تخصیص دیگر آیات و احادیث سے ہوتی ہے....عام آدمی کے لیے اسی لیے سچے سنی علماء کرام و مفتیان عظام تقلید لازم ہے کہ عام ادمی کو یا کم علم کو ساری یا اکثر احادیث و تفاسیر معلوم و یاد نہیں ہوتیں،مدنظر نہیں ہوتیں تو وہ کیسے جان سکتا ہے کہ جو ایت یا حدیث وہ پڑھ رہا ہے وہ کہیں منسوخ یا مخصوص تو نہیں.....؟؟ یااسکی تفسیر و شرح کسی دوسری آیت و حدیث سےتو نہیں.....؟ اسی لیے سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں
الحديث مَضِلَّة إلا للفقهاء
ترجمہ:
حدیث(اسی طرح آیت عام آدمی کےلیے)گمراہی کا سبب بن سکتی ہے سوائے فقہاء کے
(الجامع لابن أبي زيد القيرواني ص 118)
تو آیت و حدیث پڑھتے ہوءے معتبر اہلسنت عالم کی تفسیر و تشریح مدنظر ہو تقلید ہو یہ لازم ہے ورنہ اپنے سے نکات و مسائل نکالنا گمراہی بلکہ کفر تک لے جاسکتا ہے....وہ عالم وہ مجتہد و فقیہ نکات و مسائل نکال سکتا ہے جو بلاتصب وسیع الظرف ہوکر اکثر تفاسیر و احادیث کو جانتا ہو لغت و دیگر فنون کو جانتا ہو مگر آج کے مصروف دور میں اور علم و حافظہ کے کمی کے دور میں اور فنون و احاطہ حدیث و تفاسیر کے کمی کے دور میں بہتر بلکہ لازم یہی ہے کہ عالم فقیہ بھی تقلید کرے، کسی مجتہد کے قول و تفسیر و تشریح کو لے لے کیونکہ ہر مسلے پر اجتہاد مجتہدین کر چکے
البتہ
جدید مسائل میں باشعور وسیع الظرف وسیع علم والا عالم اپنی رائے پردلیل باادب ہوکر قائم کر سکتا ہے
.
القران..ترجمہ:
اللہ کی اطاعت کرو،اور رسول کی اور اولی الامر (برحق معتبر علماء ، امراء)کی اطاعت کرو.(سورہ نساء آیت59)
.
القرآن..ترجمہ:
اگر معاملات کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق، باشعور، باریک دان،وسیع العلم و التجربہ، سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
.
مذکورہ آیات و احادیث و دیگر دلائل سےثابت ہوتا ہے کہ آیت کی تـشریح و تخصیص یا تنسیخ آیت سے ہوسکتی ہے حدیث سے ہوسکتی ہے اور حدیث کی تشریح و تخصیص یا تنسیخ حدیث و آیت سے ہوسکتی ہے…آیات و احادیث و اقوال صحابہ کرام و اقوال ِ اسلاف پے گہری وسیع نظر ہو تو ہی آپ وسیع علم والے اجتہاد و استنباط والے درجے کو پاسکتے ہیں
ورنہ
کسی مجتہد یا اہل استنباط و وسیع علم والے کی اتباع و تقلید لازم کیونکہ آپ کو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کونسی آیت یا حدیث منسوخ ہے کونسی مخصوص، کونسی مشرح اور کونسی مرجوح........!!
.###############
احادیث مبارکہ میں نماز جنازہ کی کئی دعائیں ائی ہیں۔۔۔۔۔ان میں سے چند اپ کے سامنے رکھتا ہوں
۔
*#پہلی دعا نماز جنازہ کی*
الحدیث:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجِنَازَةِ قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ "
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ
(مسند احمد حدیث8809)
مولوی صاحب کی جہالت فنکاری مکاری میٹھا انداز مکارانہ انداز واضح ہو گیا کیونکہ مشومانہ انداز میں جس دعا کو وہ مولویوں کی دھوکہ بازی کہہ رہا ہے وہ تو خود اس حدیث پاک سے بھی ثابت ہے تو نعوذ باللہ کیا رسول کریم نے نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھ کر دھوکہ دیا میت کو۔۔۔۔؟؟
۔
اپ میں سے کوئی اس مولوی کو جانتا ہو تو اس تک یہ بات پہنچاؤ کہ اپنی بات سے رجوع کرے توبہ کرے کیونکہ بظاہر یہ کفر تک ہو رہا ہے
۔
*#دوسری دعا نماز جنازہ کی*
يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ ؟ قَالَ : قَالَ : " خَلَقْتَهَا – أَوْ : أَنْتَ خَلَقْتَهَا شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ - وَهَدَيْتَهَا إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں دعا کیسے پڑھتے تھے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا یہ دعا پڑھتے تھے
خَلَقْتَهَا – أَوْ : أَنْتَ خَلَقْتَهَا شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ - وَهَدَيْتَهَا إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا
(مسند احمد حدیث9913)
۔
*#تیسری دعا نماز جنازہ کی*
أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ : " أَلَا إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، أَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، فَإِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "
صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا
أَلَا إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، أَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، فَإِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "
(مسند احمد حدیث 16018)
۔
*#چوتھی دعا نماز جنازہ کی*
أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجِنَازَةِ، قَالَ : " اللَّهُمَّ، اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَكَبِيرِنَا وَصَغِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے تھے
اللَّهُمَّ، اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَكَبِيرِنَا وَصَغِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا
(مسند احمد حدیث 17543)
۔
*#پانچویں دعا نماز جنازہ کی*
ّ صلی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أَوْ
مِنْ عَذَابِ النَّارِ
صحابی فرماتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھی میں نے یاد کر لی دعا یہ تھی
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
( مسلم حدیث 963)
۔
*#چھٹی دعا نماز جنازہ کی*
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے تھے
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ
(ابو داؤد حدیث 3200)
۔
*#ساتویں دعا نماز جنازہ کی*
صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جِنَازَةٍ، فَقَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِيمَانِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھی
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِيمَانِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ
(ابو داؤد حدیث 3201)
۔
*#اٹھویں دعا نماز جنازہ کی*
صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : " اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ - قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ - وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَمْدِ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
راوی فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ نماز جنازہ ادا فرمائی اور یہ دعا فرمائی
اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ
عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ یہ دعا فرمائی
: فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ - وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَمْدِ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(ابو داؤد حدیث 3202)
۔
*#نوویں دعا نماز جنازہ کی*
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا
(ترمذی حدیث 1024)
۔
*#دسویں دعا نماز جنازہ کی*
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى مَيِّتٍ، فَفَهِمْتُ مِنْ صَلَاتِهِ عَلَيْهِ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْبَرَدِ، وَاغْسِلْهُ كَمَا يُغْسَلُ الثَّوْبُ
صحابی فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْبَرَدِ، وَاغْسِلْهُ كَمَا يُغْسَلُ الثَّوْبُ
(ترمذی حدیث 1025)
۔
*#گیارویں دعا نماز جنازہ کی*
صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ : " اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
راوی فرماتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان میت کی نماز جنازہ پڑھی اور دعا یہ فرمائی
اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(ابن ماجہ حدیث1499)
۔
۔#################
*#اہم_نوٹ*
ویسے تو مذکورہ بالا احادیث میں واضح ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ کے اندر وہ دعائیں پڑہیں۔۔۔۔لیکن مولوی صاحب شاید دور کی تاویل کریں کہ نماز جنازہ پڑھنے کے بعد رسول کریم نے یہ دعا پڑھی
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا
تو لیجیے بالکل واضح حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ کے اندر اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا دعا پڑھی
أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میت پر نماز جنازہ پڑھتے ہوئے یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا
(سنن نسائی حدیث1986)
۔
*#نوٹ*
مذکورہ دعائیں نماز جنازہ کے اندر پڑھی جائیں یا نماز جنازہ کے باہر بھی پڑھی جائیں تو کوئی حرج نہیں۔۔۔ اس سے یہ مت سمجھیے کہ فلاں دعا نماز جنازہ کے اندر کی ہے تو فلاں نماز جنازہ کے باہر کی ہے کیونکہ ایسی کوئی تفریق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ٹوک ارشاد نہیں فرمائی لہذا تمام دعائیں نماز جنازہ کے اندر بھی پڑھ سکتے ہیں اور نماز جنازہ کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں
۔
*#اصل_اصول اور دیگر دعائیں پڑھنے کا ثبوت*
الحدیث
مَا بَاحَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَبُو بَكْرٍ، وَلَا عُمَرُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ بِشَيْءٍ»
صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کسی نے بھی نماز جنازہ میں دعا کے لیے کوئی الفاظ مقرر و مخصوص نہیں فرمائے
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف حدیث11367)
۔
الحدیث
وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے پر نماز جنازہ پڑھی اور اس کے والدین کے لیے نماز جنازہ میں دعا کی مغفرت کی دعا کی اور رحمت کی دعا کی
(ابو داؤد حدیث3180... مسند احمد حدیث18174)
۔
اس حدیث سے مفہوم نکلتا ہے کہ میت کے لیے نماز جنازہ میں ایسی کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے جس میں رحمت و مغفرت کی دعا ہو
۔
الحدیث:
يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا.... رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جائز اسانیاں پیدا کرو اور ناحق و بےجا سختی نہ کرو
(بخاري حديث69)
۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف الفاظوں سے نماز جنازہ میں دعا کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز جنازہ میں دعا مخصوص نہیں مقرر نہیں بلکہ مغفرت و رحمت کی کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے بہتر تو یہی ہے کہ اوپر والی دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھی جائے مگر علماء نے فرمایا کہ شریعت نے اسانی رکھی ہے اور رسول کریم نے بھی کوئی ایک دعا مقرر نہیں فرمائی لہذا میت کے لیے مغفرت ورحمت والی کوئی بھی دعا پڑھ سکتے ہیں لہذا نماز جنازہ میں یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں
ربنا اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
(سورہ بقرہ ایت 201)
اور
یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں
رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآء
رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ
(سورہ ابراہیم ایت 40..41)
۔
کیونکہ پہلی دعا میں ہے کہ اے اللہ ہمیں عذاب سے بچا تو یہ بھی ایک قسم کی بخشش مغفرت کی دعا ہوئی رحمت کی دعا ہوئی کہ یا اللہ رحم فرما عذاب سے بچا اور بخشش فرما عذاب سے بچا
اور دوسری دعا میں تو واضح ہے کہ یا اللہ مجھے بخش دے میرے والدین کو بخش دے اور تمام مومنین کو بخش دے تمام کی مغفرت فرما
.
یہی وجہ ہے کہ خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ کرام نماز جنازہ میں الگ الگ قسم کی دعائیں بھی پڑھا کرتے تھے
مثلا
1...حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا صَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ قَالَ: «اللَّهُمَّ عَبْدُكَ أَسْلَمَهُ الْأَهْلُ وَالْآلُ وَالْعَشِيرَةُ، وَالذَّنْبُ الْعَظِيمُ، وَأَنْتَ الْغَفُورُ
الرَّحِيمُ»
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے تھے
اللَّهُمَّ عَبْدُكَ أَسْلَمَهُ الْأَهْلُ وَالْآلُ وَالْعَشِيرَةُ، وَالذَّنْبُ الْعَظِيمُ، وَأَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف روایت11357)
۔
2....حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ يَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مَسَاءً: فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَمْسَى عَبْدُكَ» وَإِنْ كَانَ صَبَاحًا قَالَ: «اللَّهُمَّ أَصْبَحَ عَبْدُكَ قَدْ تَخَلَّى مِنَ الدُّنْيَا، وَتَرَكَهَا لِأَهْلِهَا، وَاسْتَغْنَى عَنْهَا، وَافْتَقَرَ إِلَيْكَ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، فَاغْفِرْ لَهُ ذَنْبَهُ»
سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے تھے شام کا وقت ہوتا تھا تو یہ دعا پڑھتے تھے اللَّهُمَّ أَمْسَى عَبْدُكَ۔۔۔۔۔۔» اگر صبح کا وقت ہوتا تھا تو یہ پڑھتے تھے
«اللَّهُمَّ أَصْبَحَ عَبْدُكَ
یہ لفظ پڑھنے کے بعد پھر یہ دعا پڑھتے تھے
قَدْ تَخَلَّى مِنَ الدُّنْيَا، وَتَرَكَهَا لِأَهْلِهَا، وَاسْتَغْنَى عَنْهَا، وَافْتَقَرَ إِلَيْكَ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، فَاغْفِرْ لَهُ ذَنْبَهُ»
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف روایت11358)
۔
3.....حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَحْيَائِنَا وَأَمْوَاتِنَا، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاجْعَلْ قُلُوبَنَا عَلَى قُلُوبِ خِيَارِنَا، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ اللَّهُمَّ ارْجِعْهُ إِلَى خَيْرٍ مِمَّا كَانَ فِيهِ
اللَّهُمَّ عَفْوَكَ»
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نماز جنازہ میں یہ دعا پڑھتے تھے
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَحْيَائِنَا وَأَمْوَاتِنَا، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاجْعَلْ قُلُوبَنَا عَلَى قُلُوبِ خِيَارِنَا، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ اللَّهُمَّ ارْجِعْهُ إِلَى خَيْرٍ مِمَّا كَانَ فِيهِ اللَّهُمَّ عَفْوَكَ»
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف روایت11359)
۔
«مَا بَاحَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَبُو بَكْرٍ، وَلَا عُمَرُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ بِشَيْءٍ»
صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا ابوبکر صدیق نے اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کسی نے بھی نماز جنازہ میں دعا کے لیے کوئی الفاظ مقرر و مخصوص نہیں فرمائے
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف حدیث11367)
۔
4....حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «لَيْسَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ شَيْءٌ مُوَقَّتٌ»
صحابی سیدنا عبداللہ فرماتے ہیں کہ نماز جنازہ میں دعا کے لیے کوئی لفظ مقرر نہیں
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف روایت11372)
.
5۔۔۔۔۔حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُمْ لَمْ يَقُومُوا عَلَى شَيْءٍ فِي أَمْرِ الصَّلَاةِ عَلَى الْجِنَازَةِ»
30 کے قریب صحابہ کرام سے مروی ہے کہ انہوں نے نماز جنازہ میں دعا کے معاملے میں کوئی مخصوص دعا مقرر شدہ نہ بتائی نہ ہی کسی مخصوص دعا پہ پابندی فرمائی
(امام بخاری کے استاد کی کتاب المصنف روایت11368)
.
*#مولوی مذکور کے اعتراض کا جواب اور اس کی واضح جہالت۔۔۔۔۔۔!!!*
مولوی مذکور صاحب کہتے ہیں کہ ہم نیت کرتے ہیں کہ دعا حاضر میت کے لیے ہے اور دعا میں میتنا کہتے ہیں جو ماضی کا صیغہ ہے یعنی پہلے کے وفات شدہ کی بخشش فرما
*#جواب*
1.... یہ جو حاضر میت ہے یہ بھی دراصل کچھ ٹائم پہلے وفات پائی تھی تو یہ ماضی میں وفات پا چکی ہے تو یہ ماضی کی میت ہے
۔
2.... مولوی صاحب اپ کی بات سے ہمیں پتہ لگ گیا کہ اپ نے کہاں تک پڑھا ہے کیونکہ مدرسے میں پہلی جماعت کا طالب علم بھی جانتا ہے کہ میتنا ماضی کا صیغہ نہیں بلکہ اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے ہمارے وفات پانے والے( مسلمان بھائی) تو میتنا کا مطلب ہوا کہ یا اللہ ہمارے تمام وفات پانے والے مسلمانوں کو بخش دے مغفرت فرما چاہے وہ ماضی میں وفات پا چکے ہوں چاہے وہ حاضر میت ہوں چاہے وہ بعد میں ایمان پر وفات پائیں سب کی بخشش و مغفرت فرما
۔
3۔۔۔۔اگر یہ ماضی کا صیغہ ہوتا اور حاضر میت کے لیے دعا نہ ہوتی تو یہ اعتراض اپ کا نعوذ باللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرار پاتا کیونکہ ہم نے اوپر احادیث بیان کر دی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے نماز جنازہ میں میتنا لفظ استعمال فرمایا ہے تو کیا اپ کی عقل نعوذ باللہ صحابہ کرام سے بڑھ کر ہے۔۔۔۔۔؟؟کیا نعوذ باللہ رسول کریم نے میت کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور صحابہ کرام نے بھی میت کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔۔۔۔۔؟؟توبہ کیجئے توبہ
۔
اللہ تجھے ہدایت دے۔۔۔اپ پر فرض ہے کہ کافی عرصے تک علماء کی خدمت میں رہیں۔۔۔۔مختلف علوم حاصل کریں اور احادیث ایات سمجھیں مسائل سمجھیں اور پھر جب معتبر علماء اپ کو اجازت دیں تب اپ خطاب کے لیے نکلیں
.
*#پیارے مسلمان بھائیو یاد رکھو........!!*
الحدیث:
أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ، شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ، خِيَارُ الْعُلَمَاءِ
ترجمہ:
خبردار............!! بےشک بد سے بدتر چیز برے علماء ہیں اور اچھی سے اچھی چیز اچھے علماء ہیں
(دارمی حدیث382)
غور کیا جائے تو اس حکم میں علم و معلومات پھیلانے والے تمام لوگ و ذرائع اس حکم میں شامل ہیں
لیھذا
علماء، معلمین، مرشد، اساتذہ، میڈیا، سوشل میڈیا، صحافی، تجزیہ کار،وکیل،جج،جرنیل،مبلغ ، واعظ وغیرہ معلومات پھیلانے والے لوگ
اچھی سے اچھی چیز ہیں بشرطیکہ کہ اچھے ہوں سچے ہوں باعمل ہوں
اور
یہی لوگ بد سے بدتر ہیں اگر برے ہوں
.
القرآن،ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے، اصلاح و جواب قبول کرنے کا دل جگرہ ہونا چاہیے، رد و مذمت مجبوری ہے تاکہ عوام ایسوں سے دور رہے ورنہ اصل مقصد تو یہ ہے کہ اللہ ہمیں اور ہماری تحریر تقریر رد و جواب سب کچھ کو ہدایت کا باعث بنائے
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574