*#حکومت اسلامی شرائط و تعلیمات پے عمل نہ کرتے ہوئے زکواۃ زبردستی کاٹ لیتی ہے تو لازم ہے کہ حکومت دیگر ان معاملات میں بھی زبردستی کرے جن میں زبردستی کرنے کا حکم شریعت مطہرہ نے دیا ہے۔۔۔اور زبردستی کی عقلی توجیہ راز و حکمت و فوائد۔۔۔۔؟؟*
تمھید:
رمضان شریف کے موقعہ پر حکومت زبردستی زکواۃ کاٹ لیتی ہے لیکن اکثر اسلامی شرائط و لوازمات پورے نہیں ہوتے اور کرپشن ہی کرپشن ہوتی ہے مستحق تک زکواۃ بھی حکومت نہیں پہنچاتی اس لیے اپنی زکواۃ الگ سے خود اپنے ہاتھ سے نکال کر عام غرباء اور رشتے دار غرباء اور زیادہ سے زیادہ زکواۃ مدارس کے غریب طلباء علماء کو دیجیے وہ مدارس کہ جو معتبر اہلسنت ہوں اور حسب طاقت بھرپور سرگرم و محنتی ہو۔۔۔۔زکاۃ فطرانہ صدقات تحائف و تعاون عام طور پر مستحق غریب رشتے دار اور دیگر غرباء اور مدارس میں دے سکتے ہیں
مگر
بہتر ہے کہ اچھےغیور خود'دار غرباء و سرگرم مدارس و طلباء و علماء مبلغین امام مسجد وغیرہ کو تو دھونڈ دھونڈ کر دیں
اور خوب اجر پائیں…ایک کے بدلے سات سو اور اس سے بھی زیادہ اجر پائیں....!!
مسئلہ:
لنگر،نیاز،عرس،فاتحہ وغیرہ پر خرچ کرنےپے1کےبدلے10نیکیاں ہیں(دلیل سورہ انعام160)اور طالب علم دین(و برحق سرگرم مدارس علماء لکھاری علم و شعور جہاد)پر خرچ کرنےمیں1کے بدلے700 یا اس سےبھی زیادہ نیکیاں ملیں گی(دلیل سورہ بقرہ261)(فتاوی رضویہ246 ،10/305ملخصا) لنگر،نیاز،عرس،فاتحہ پے زکواۃ فطرہ خرچ نہیں کرسکتے البتہ ان پے نفلی صدقہ نیاز خرچ کرسکتے ہیں…زیادہ بہتر ، زیادہ مفید پر زیادہ خرچ کیجیے، معتبر سرگرم سادات و علماء و مدارس و مبلغین و امام مسجد و علمی اصلاحی جگہوں کتابوں علم و شعور پڑھنے پڑھانے پھیلانے پے زیادہ خرچ کیجیے، اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر غرباء پے زکواۃ فطرہ نفلی صدقہ بھی ضرور خرچ کیجیے اور فلاحی ترقیاتی کاموں محلفوں عرس فاتحہ لنگر پے نفلی صدقہ کم خرچ کیجیے کہ حاجت زیادہ نہیں الا یہ کہ کسی علمی اصلاحی و اسلام کہ سربلندی کی محفل کا فائدہ زیادہ ہوتو اس پے زیادہ خرچ کیا جانا چاہیے...بظاہر کم مفید پے بھی کم خرچِ صحیح کیجیے کہ نا جانے کونسی ادا اور نیکی مقبول و محبوب ہو جائے…اچھی سیاست پے جب حاجت ہو تو ضرور نفلی صدقہ تعاون خرچ کیجیے
.
الْأَفْضَلِيَّةُ مِنَ الْأُمُورِ النِّسْبِيَّةِ، وَكَانَ هُنَاكَ أَفْضَلَ لِشِدَّةِ الْحَرِّ وَالْحَاجَةِ وَقِلَّةِ الْمَاءِ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف امور کو افضل صدقہ قرار دیا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی صدقہ کس نسبت سے افضل ہوتا ہے اور کوئی صدقہ کس نسبت سے افضل ہوتا ہے اور اس حدیث پاک میں افضل صدقہ پانی اس لیے ہے کہ اس کی حاجت زیادہ تھی
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ,4/1342)
تو
وقت و حالات کے مطابق ضرورت و نفع کو دیکھ کر اس میں زیادہ خرچ کرنے کو ترجیح دینی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ
تھوڑا تھوڑا کرکے ہر نیکی میں دیں، وقتا فوقتا صدقہ کریں، وقتا فوقتا قران پڑہیں حدیث پڑہیں معتبر کتب سے قران و حدیث کو سمجھیں سمجھائیں پھیلاءیں عمل کریں نوافل درود پڑہیں نیکیان کریں گناہوں سے بچیں، حسن اخلاق اپنائیں، علم و شعور اگاہی پھیلائیں، مدد کریں، فلاحی کام کریں. غرباء کو جس کی حاجت زیادہ ہو وہ دیں...جس کا نفع عام و زیادہ ہو وہ کریں، مدارس میں دیں.. علماء لکھاری مبلغین کی مدد کریں.......کسی بھی نیکی کو کمتر نہ سمجھیں کہ نہ جانے کونسی نیکی کونسی ادا اللہ کے ہاں محبوب و مقبول ہوجائے...
الحدیث:لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا،
کسی بھی نیکی کو کمتر نہ سمجھو
(مسلم حدیث2626...6690)
.
*سادات کرام کی خدمت.........!!*
وَإِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ہمارے لیے(سادات کرام کے لیے) صدقہ(زکواۃ فطرہ وغیرہ فرض واجب صدقہ) حلال نہیں ہے
(ابوداود حدیث1650)
.
نفلی صدقہ یعنی ہدیہ تحفہ سادات کرام کو دیا جاسکتا ہے بلکہ مستحق سید کو لازمی دینا چاہیے…حتی کہ زکواۃ فطرہ اگر کسی غریب کو دیا جائے اور وہ غریب تحفے ہدیے کے طور پر سادات کرام کو دے دے تو بھی یہ حیلہ طریقہ جائز ہے سنت سے ثابت ہے
أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ : " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ
بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کو صدقے کا گوشت ملا(اور آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی پاک کو تحفے ہدیے کے طور پر پیش کیا تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا)اور فرمایا کہ یہ بریرہ کے لیے صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے
(بخاری حدیث1495)
لہذا سادات کرام اور وہ علماء مفتی لکھاری امام مسجد جو غریب نہ ہو ان کا خصوصی خیال رکھیے اور نفلی صدقہ دیتے رہیے، تحفے ہدیے کے طور پر خدمت کیا کیجیے اور اگر زکوۃ فطرہ انکو دینا ہو تو کسی معتبر عالم فاضل یا معتبر تنظیم ٹرسٹ سے کہیے کہ میرے پاس زکواۃ فطرہ کے پیسے ہیں اور میں فلاں کو دینا چاہتا ہوں تو آپ حیلہ شرعی کر دیجیے یا کرا دیجیے اور فلاں سید عالم مفتی امام مسجد لکھاری کے گھرانے کو ہدیہ پیش کیجیے........!!
.
اہم نوٹ:
احسان جتا کر،تکلیف پہنچا کر اپنےصدقات باطل نہ کرو(سورہ بقرہ آیت264)زکاۃ،فطرہ لینےوالےمولوی،مدارس،غرباء وغیرہ پر احسان نہ جتاؤ…انکو کمتر نہ سمجھو
.
خیر حکومت زبردستی زکواۃ تو کاٹ لیتی ہے مگر معاشرے میں الحاد فحاشی زنا فلمیں گانے ڈرامے سود جوا کرپشن رشوت،آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ہر ایک کو تنقید گستاخی بکواس کی اجازت، نماز روزہ باطل فرقے کفر ارتداد گستاخی وغیرہ دیگر تمام معاملات میں زبردستی کرنے یا زبردستی روکنے یا زبردستی سزا دینے پے انہیں یاد آتا ہے کہ اسلام میں زبردستی نہیں۔۔۔ایت میں ہے کہ اسلام میں زبردستی نہیں اسکی وضاحت دیگر ایات و احادیث سے سمجھنے کے لیے اور کہاں زبردستی ہے اور کہاں نہیں اور کس راز و حکمت کے تحت۔۔۔؟؟ یہ سمجھنے کے لیے باشعور وسیع علم و تحقیق والے سچے اہلسنت علماء سے رابطہ کیجیے..کچھ تفصیل اس تحریر میں پڑہیے اور خوب پھیلائیے تاکہ عوام و خواص و حکمرانوں تک بات پہنچ جائے
.
*#اہم گزارش*
علمی تحقیقی اصلاحی سیاسی تحریرات کے لیے اس فیسبک پیج کو فالوو کیجیے،پیج میں سرچ کیجیے،ان شاء اللہ بہت مواد ملے گا...اور اس بلاگ پے بھی کافی مواد اپلوڈ کردیا ہے...لنک یہ ہے:
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
https://www.facebook.com/profile.php?id=100022390216317&mibextid=ZbWKwL
اور تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں
naya wtsp nmbr
03062524574
purana wtsp nmbr
03468392475
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں
.
*#خلاصہ*
1... بے حیائی بے پردگی پر پابندی لگائی جائے زبردستی کرائی جائے اور اس کے فوائد بتائے جائیں اور جہاں پردہ کرنے سے چہرہ چھپانے سے فتنہ اور نقصان کا خدشہ ہو تو ہاں علماء اسلام کی اجازت سے حکم لگایا جائے کہ یہاں پر ہر کسی کا چہرہ دکھائی دینا چاہیے
۔
2... اسکول کالج میں زبردستی کر کے پردہ کرایا جائے بلکہ کوشش کرنی چاہیے کہ عورتوں کے لیے الگ اور مردوں کے لیے الگ ادارے بنائے جائیں
۔
3.... عورتیں جہاں پر جاب کریں مثلا نیوز چینل یا ٹیچنگ تو ان مقامات اور تمام جگہوں پر پردے کو لازم زبردستی لاگو کیا جائے
۔
4.... زبردستی کر کے ایک دو چینل ہی کی اجازت ہو باقی چینل یعنی ٹی وی چینلز بند کر دیے جائیں اور جن کو اجازت ہو ان پر بھی نظر ہو کہ وہ تنقید بھی کریں تو تعمیری تنقید کرے سچائی پر مبنی تنقید کرے اور تنقید بھی تب کریں جب تنقید مناسب ہو فائدہ مند ہو ورنہ حوصلہ افزائی کریں مشورے دیں
۔
5.. باہر ممالک کے طرف سے سختی ہے مگر اس سختی کو سختی سے رد کرتے ہوئے اداروں کے نصاب اور نظام کی اسلامائزیشن زبردستی کی جائے اگر حکومت نہ کر سکے تو علماء عوام مل کر احتجاج دھرنے دے کر زبردستی حکومت سے زبردستی کرائے اور حکومت باہر کے ممالک کو کہے کہ ہم مجبور ہیں
۔
6۔۔۔۔اسی طرح سوشل میڈیا ٹی وی چینلز بینک میڈیکل تعلیمی ادارے ہر قسم کے اداروں کی اسلامائزیشن زبردستی کی جائے یعنی اسلام کے موافق کیا جائے
۔
7.... قادیانی بوہری ملحد اغا خانی اسماعیلی خوارج کٹر شیعہ پرویزی ذکری، ملحدوں بےدینوں نیچریوں مشرکوں بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں کو سمجھانے کے لیے علماء و فوج کا لشکر بھیجا جائے اور انہیں سمجھایا جائے۔۔۔بار بار سمجھایا جائے۔۔۔بائیکاٹ و پابندیاں لگائیں جائیں اور ضدی فسادیوں کے ساتھ جنگ کی جائے اگر جنگ سے ملک کو بہت نقصان کا خطرہ ہو تو سمجھانے اور بائیکاٹ کرنے پے اکتفاء کیا جائے
۔
8۔۔سود جوا شراب زنا پے سختی زبردستی کرکے پابندی لگائے جائے۔۔۔مجرم ضدی فسادی کو عبرتناک سزائیں دی جائیں
۔
9۔۔۔علماء سچے اہلسنت علماء عوام کو دلائل سے سمجھا کر اپنا بنائیں اور حکومت کے ماتحت نہ بنیں تاکہ حکومت اچھے اقدامات کرے تو اسکی حمایت کریں ورنہ حکومت پر وقتا فوقتا دھرنے احتجاج سختی پریشر ڈال کر اہستہ اہستہ اہم اہم معاملات نافذ کیے جائیں ، اہم اقدامات حکومت سے کرائے جائیں
۔
10۔۔۔چور ڈاکو باغی قوم پرست کرپشن رشوت پر سختی کی جائے۔۔۔سمجھنے سلجھنے کا موقعہ دیا جائے اور ضدی فسادی میں سے کچھ کو عبرت کا نشان بنایا جائے اور باقیوں پر بائیکاٹ سختی کی جائے۔۔۔اور انکے اصلاح کی بہت کوشش کی جائے ان کے علاقے میں تعلیم و سیکورٹی و فنون و ترقی کے ادارے قائم کرکے انہی کو نوکریاں ترقیاں دی جائیں
۔
11۔۔۔۔ہر علاقے صوبے کے وسائل میں انصاف کیا جائے علماء سے فتوے لیکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ڈنڈے کے زور کر نوابی و حکمرانی کرنے کے بجائے دل جیت کر تعلیم ترقی سہولیات نوکریاں طاقتیں دے کر انہیں اپنا بنایا جائے۔۔۔۔اتنا سب کرنے کے باوجود کوئی قوم پرستی کرے تو علماء کی رہبری میں ان پر زبردستی کی جائے
۔
12۔۔۔۔ہر معاملے میں علماء کرام کی رہنمائی لی جائے کہ کہاں کتنی سختی زبردستی کرنی ہے اور کہاں نہیں۔۔۔۔اگر حکومت علماء کو مشاورت میں نہ لے تو علماء اپنے نیٹورک کے ذریعے حکومت کو معلومات دیں، عوام کو شعور دیں اور سب کو دلیل دیں اور پھر اپنے نیٹورک کے ذریعے حکومت پر زبردستی کریں پریشر ڈالیں اور حکمت سے بھی کام لیں کہ ایک دم سب کچھ حاصل و نافذ کبھی ہوتا ہے اور کبھی نہیں۔۔۔!!
.
*#کچھ تفصیل بمع دلائل و حکمت۔۔۔۔۔؟؟*
جب دیکھو جسے دیکھو وایلا مچاتے ہیں حتی کہ حکومت عدلیہ بھی کہتے ہیں کہ جی دین میں زبردستی نہیں۔۔۔۔۔۔
۔
تبصرہ:
زنا کے اڈے کھولو زنا عام کرو زنا کی دعوت دو چکلے کھولو معزز مسلمان حاجی عدلیہ اور اسلامی حکومت آپ کو یہ کہہ کر سرٹیفیکیٹ و اجازت دے گی کہ دین میں زبردستی نہیں جو چاہو کرو
.
شراب پیو، بیچو، شراب کی دعوت عام کرو، جوا کھیلو، شراب جوا کے اڈے بناؤ لوگوں کو بلاؤ معزز مسلمان عدلیہ و اسلامی حکومت آپ کو یہ کہہ کر سرٹیفیکیٹ و اجازت دے گی کہ دین میں زبردستی نہیں جو چاہو کرو
.
اپنی عدالت بناؤ ، اپنی فوج بناؤ ، اپنی حکومت چلاؤ ، اپنے قوانین بناؤ، لاگو کرو ، جو من میں آئے فیصلے کرو ، جو من میں ائے گند کرو گند پھیلاؤ معزز مسلمان عدلیہ و اسلامی حکومت آپ کو یہ کہہ کر سرٹیفیکیٹ و اجازت دے گی کہ دین میں زبردستی نہیں جو چاہو کرو
.
شرم کرو....ڈوب مرو.....!!
کیا یہ سب اجازت دو گے...؟؟ نہیں ناں.... تو جب ملک پاکستان اسلام کے نام پے بنا اسلام کے لیے بنا تو پھر اسلام دشمنوں اسلام مخالفوں قادیانیوں بوہریوں آغاخانیوں یہودیوں عیسائیوں کافروں بےدینوں ملحدوں نیچریوں بدمذہبوں کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ جو چاہو کرو
.
آیت کا معنی قران احادیث تفاسیر سے یہ ہے کہ زبردستی کسی کو یہودی کرنا عیسائی کرنا شرابی زانی کرنا جواری کرنا برا کرنا چور ظالم باغی کرنا بدمذہب کرنا جائز نہیں ہے.....وبس
.
إِنْ عَاشَ لَهَا وَلَدٌ أَنْ تُهَوِّدَهُ، فَلَمَّا أُجْلِيَتْ بَنُو النَّضِيرِ كَانَ فِيهِمْ مِنْ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا : لَا نَدَعُ أَبْنَاءَنَا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : { لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ }
کچھ لوگ منت مانتے تھے کہ اگر اسکی اولاد بچپن میں مرنے سے بچ گئ تو اسے یہودی بنائے گے تو آیت نازل ہوئی کہ کہ دین میں زبردستی نہیں یعنی زبردستی کسی کو یہودی(عیسائی قادیانی ملحد نیچری بدمذہب)نہیں بنا سکتے
(ابوداؤد 2682)
.
یہی معنی بنتا ہے آیت کا کہ زبردستی نہ کرو....اب زبردستی نہیں کرنی تو کیا میٹھی زبان سے برائی بدمذہبی کسی اور دین مذہب کی طرف بلا سکتے ہیں یا نہیں.....؟؟
القرآن:
وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ
اور بھلائی کا حکم دو برائی(کفر شرک بدمذہبی شراب جوا زنا وغیرہ ہر قسم کی برائی، اسلام کی منع کردہ ہرچیز) سے روکو
(سورہ لقمان آیت17)
اس قسم کی کئ ایات مبارکہ ہیں.... لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم خود بھی برائی سے بچیں اور برائی سے روکیں، نہ کہ برائی بد مذہبی وغیرہ کے سرٹیفکیٹ دیں اجازت دیں قوانین بنائیں.....!! میٹھی زباب یا زبردستی یا دولت عیاشی لڑکی فحاشی نوکری شہرت وغیرہ کی لالچ دیکر بھی غیرمسلم بدمذہب و برا نہیں بناسکتے
.
القرآن:
وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿
اور تم میں سے ایک خصوصی گروہ مقرر ہو جو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی(کفر شرک بدمذہبی شراب جوا زنا وغیرہ ہر قسم کی برائی، اسلام کی منع کردہ ہرچیز)سے روکے، اسی میں (ذاتی معاشی ذہنی جسمانی معاشرتی ہر طرح کی)فلاح و بھلائی ہے
(سورہ آل عمران آیت104)
ایک مخصوص پولیس فوجی شعبہ ہونا چاہیے جو برائی زنا جوا ظلم دہشت وغیرہ سے فالفور روکے...بدمذہبی سے روکے، نصاب و نظام کی دیکھ بھال کرے،قوانین نافذ کرے جو قوانین کی خلاف ورزی کرے اسے وہ گروہ روکے، ضدی فسادی کو سزا دلوائے، نصاب کو اسلام مطابق کرے، علماء دانشوروں کی ٹیم ہو جو نصاب کو جدید تعلیم کو اسلام مطابق کرے...جو نصاب کتاب تحریر تقریر اسلام مخالف ہو اسے ٹھیک کرے وارنگ دے ورنہ سزا دے، پابندی لگائے، بلاک کرے....اسلام مخالف چیزوں مذہبوں کرتوتوں کو نصاب و نظام و معاشرے سے دور رکھے، نہ آنے دے .....!!
.
*#سزا کیوں.............؟؟*
آیات و احادیث سے اخذ کرتے ہوئے علماء کرام کا متفقہ نظریہ ہے کہ سزائیں اس لیے دی جاتی ہے کہ:
الانزجار عما يتضرر به العباد وصيانة دار الإسلام عن الفساد
ترجمہ:
تاکہ لوگ رک جائیں،باز آ جائیں ان چیزوں سے جن سے لوگوں کو نقصان پہنچے، اور تاکہ اسلامی مملکت کو فتنہ فساد سے بچایا جاسکے..(فتاوی عالمگیری2/143)
.
ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﻴﮟ ﺍﺻﻞ ﻣﻘﺼﺪ ﺗﻮ ﻳﮧ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﻮﺭﯼ،ﮔﺴﺘﺎﺧﯽ ﻭﻏﻴﺮﮦ ﺟﺮﺍﺋﻢ ﮐﯽ ﻣﺬﻣﺖ ﮐﺮﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻝ.و.ﺩﻣﺎﻍ ﻣﻴﮟ ﻳﮧ ﺑﺎﺕ ﺑﭩﮭﺎ ﺩﯼ ﺟﺎﮮ ﮐﮧ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺟﺮﺍﺋﻢ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ..
ﭘﺎﮐﺪﺍﻣﻨﯽ ﺳﭽﺎﺉ ﻋﺰﺕ و ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﺩﺭﺱ ﺩﻳﺘﮯ ﺭﮨﻨﺎ ﺍﺳﯽ ﺍﺻﻞ ﻋﻼﺝ ﮐﮯ ﻟﻴﮯ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ... ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺰﺍ ﺑﮭﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﮐﻢ ﻋﻘﻠﯽ،ﻧﺎﺗﺠﺮﺑﮧ ﮐﺎﺭﯼ،ﺷﻴﻄﺎﻧﯽ خیالاﺕ،ضد، تکبر،ﻣﻦ ﻣﺎﻧﯽ ﻭﻏﻴﺮﮦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺟﺮﺍﺋﻢ ﻣﻴﮟ ﻣﻠﻮﺙ ﮨﻮ ﺍﺳﮑﻮ ﺳﺰﺍ ﮐﮯ ﺫﺭﻳﻌﮯ ﺭﻭﮐﺎ ﺟﺎﮮ...بے شک ﺳﺰﺍ ﺍﺻﻞ ﻋﻼﺝ ﻧﮩﻴﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺻﻞ ﻋﻼﺝ ﻳﻌﻨﯽ ﻧﺼﻴﺤﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻳﮧ ﺩﻭﺍ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ...
.
*#جرائم تو رکے نہیں پھر کیا فائدہ......؟؟*
ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﮔﺴﺘﺎﺧﯽ،ﭼﻮﺭﯼ وغیرہ جرائم ﮐﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻮﺳﮑﺎ ﻟﻴﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻳﮧ ﻗﺎﻧﻮﮞ ﺳﺰﺍﺋﻴﮟ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﮔﺴﺘﺎﺧﯽ، ﺑﮯ ﺍﺩﺑﯽ،ﭼﻮﺭﯼ وغیرہ جرائم ﺳﺮﻋﺎﻡ ﮨﻮﻧﮯ لگیں گے، جرائم بہت زیادہ ہونے لگیں گے... ﻳﮩﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﮯ ﻗﻮﺍﻧﻴﻦ ﮐﺎ، ﺳﺰﺍﺅﮞ ﮐﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﮐﭽﮫ ﺟﺮﺍﺋﻢ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﻣﮕﺮ ﻋﺎﻡ،ﺳﺮﻋﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﺯﻳﺎﺩﮦ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﻣﻴﮟ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻮﺗﮯ.. ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺑﮩﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﻴﺎ.و.ﺁﺧﺮﺕ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﺳﮯ ﺑﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
.
اگر کوئ چھپ کر گناہ یا جرم کرتا ہے تو بے شک وہ بھی آخرت برباد کرنے والا ہے مگر سزا نہیں کیونکہ یہ معاملہ اس کے اور اللہ کے بیچ کا ہے... اگر سرعام یا کسی کے سامنے پابندیوں کی پاسداری نہیں کرے گا تو اب دوسرے کا لحاظ نارکھنے کی وجہ سے سزا ہے... یہ سزا یہ پابندی جبر نہیں بلکہ دوسروں کے حقوق ہیں..دوسروں کے حقوق کی حق تلفی پر سزا برحق ہے
.
بھلا کسی کو کینسر یعنی برائی بدمذہبی الحاد یہودیت وغیرہ کا مرض لگایا جاءے یہ کہاں کی عقل مندی ہے....کیونکہ کینسر برائی بدمذہبی کا علاج ہو پائے گا یا نہیں....؟؟ پتہ نہیں...!! کیا پتہ کینسر برائی بدمذہبی کی وجہ سے ہاتھ یا ٹانگ یا کوئی عضو کاٹنا پڑے جاءے اور وہ معذور و بدنما ہوجائے....؟؟
.
کسی کو نشے برائی بدمذہبی کا مزہ چکھاؤ...یہ عقل مندی نہیں...کیونکہ ہر کوئی عقلمند و ہوشیار و محتاط نہیں...اسے برائی بدمذہبی کا مزہ بھا گیا تو.....؟؟ پھر تو شاید اسکو اللہ و رسول سے عشق کا مزہ، تلاوت درود عبادت کا مزہ وغیرہ بھی شاید ان اچھائیوں کا مزہ بھی شاید انہیں محسوس نہ ہو کہ ذائقہ ہی خراب ہوگیا......!!
.
القرآن:
مَنۡ یَّبۡتَغِ غَیۡرَ الۡاِسۡلَامِ دِیۡنًا فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡہُ
جو دینِ اسلام کے علاوہ دوسرے دین کی پیروی کرے گا اس سے وہ ہرگز قبول نہین کیا جائے گا
(سورہ آل عمران آیت85)
.
اسلام کی سچی تعلیمات ہی قبول ہیں، انہی کی ترویج و اشاعت و پھیلانے کی اجازت ہے....باقی جس چیز سے اسلام نے منع کیا جسکو برا کہا وہ قبول نہیں، اس پر پابندی لازم ہے...اسکی ہرگز اجازت نہیں...اسلام کی پیروی بوجہِ ضد نہیں بلکہ اسلام کے علاوہ ایسا کوئی دین،مذہب کامل نہیں.. اسلام جیسے بہتر و نافع اصول.و.تعلیمات کسی اور میں نہیں.. اسلام ہی کی تعلیمات میں انسانیت کی فلاح و بقاء ہے... نفسا نفسی برائی بدمذہبی میں تباہی ہی تباہی ہے......!!
.
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں منافقوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
وَكَذَلِكَ مَنَعَ أَصْحَابُنَا الدُّخُولَ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ وَدُخُولِ كَنَائِسِهِمْ وَالْبِيَعِ، وَمَجَالِسِ الْكُفَّارِ وَأَهْلِ الْبِدَعِ، وَأَلَّا تُعْتَقَدَ مَوَدَّتُهُمْ وَلَا يُسْمَعَ كَلَامُهُمْ
ہمارے علماء نے اس ایت سے ثابت کیا ہے کہ دشمنوں کے پاس نہ رہا جائے،چرچ گرجا گھروں میں ہرگز نہ مسلمان نہ جائے،کفار اہل کتاب بدمذہب سے بھی میل جول نہ رکھا جائے،نہ ان سے محبت رکھے نہ انکا کلام سنے(یہود و نصاری مشرکین کفار ملحدین منافقین مکار بدمذہب سب سے بائیکاٹ کیا جائے،بغیر محبت و دوستی یاری کے احتیاط کے ساتھ فقط سودا بازی تجارت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اسلام پے آنچ نہ آئے بلکہ تجارت سے اسلام و مسلمین کا فائدہ مدنظر ہو)
(تفسیر قرطبی 7/13)
.
عدلیہ ججز حکمران سیاستدان برےعلماء کچھ بھی کہیں مت سنیے، مت مانیے....برائی اور بدمذہبی سے دور رہیے...اپنے ماتحتوں دوست و اھباب کو دور رکھیے...بائیکاٹ کیجیے....!!
القرآن:
وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ
تقوی پرہیزگاری اور نیکی بھلائی میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور سرکشی اور گناہ(ظلم زیادتی برائی گمراہی کفر وغیرہ)میں ایک دوسرے کی مدد نا کرو...(سورہ مائدہ آیت2)
.
الحدیث:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ برائی و گمراہی کا نہ ہو، گناہ برائی و گمراہی بدمذہبی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہ کرنے والوں کو جلسوں میں بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)
(بخاری حدیث7144)
.
الحدیث:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)
.
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)
.
یہودیون عیسائیوں ملحدوں بےدینوں نیچریوں مشرکوں بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا، نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے
(ابوداود حدیث4681)
.
القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
اس ایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ باطلوں مردودوں منافقوں مکاروں بدمذہبوں کے کرتوت بھی بیان کیے جائیں تاکہ حق اور باطل الگ الگ ہوجائیں
.
الحدیث:
أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , غیرمسلم مذہب یا اسلام کے نام پے بننے واکا بدمذہب اور خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم کبیر حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
یہ حدیث پاک کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے
علامہ ہیثمی نے فرمایا:
وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر
مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)
.
سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
الحدیث:
قالوا: يا رسول الله، هذا ننصره مظلوما، فكيف ننصره ظالما؟ قال: تأخذ فوق يديه
ترجمہ:
صحابہ کرام نے عرض کیا "یا رسول اللہ" مظلوم کی مدد تو ٹھیک مگر ظالم کی مدد کس طرح....؟؟
آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:
(ظالم بدمذہب برے کی مدد اس طرح کرو)کہ اس کے ہاتھ کو پکڑ لو،(یعنی اس کو ظلم بدمذہبی برائی کرنے سے روکو)
(بخاری حدیث2444)
.
سمجھائیے پھر سمجھائیے اور پھر روکیے....ہاتھ و ڈنڈے سے روکیے کہ اسے سمجھ نہیں، اسکا ذائقہ خراب عقل کمزور ہوگئ ہے...اسے براءی بدمذہبی سے روکیے،طاقت کے زور پے روکیے...اسی میں اسکی بھی بھلائی ہے اور معاشرے کی بھی بھلائی ہے......!! شوگر کا مریض جتنا چاہے جتنا کہے کہ لڈو دو مگر آپ نے نہیں دینا....اگر اسکے ہاتھ میں لڈو ہو تو چھین لیجیے... ہاتھوں سے روک لیجیے کہ اسی میں اسکی بھلائی ہے اور دوسروں کی بھی بھلائی ہے کہ وہ بھلے اپنے آپ سے تنگ ہو مگر کسی اور کے لیے کل کائنات ہوسکتا ہے، کسی کی زندگی و خوشی ہوسکتا ہے.....اور پھر خودکشیوں خود کو بیمار کرنے کینسر والا کرنے ایڈیز والا ہونے کی اجازت دی جائے تو معاشرہ تباہ ہوگا... انسانیت کا نقصان ہوگا
.
مَنْ رَاٰى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَاِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهٖ فَاِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهٖ وَذٰلِكَ اَضْعَفُ الْاِيْمَانِ
جو تم میں سے کوئی بُرائی دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ سے بَدَل دے(برائی سے روک کر بھلائی کی طرف بدل دے) اور اگر وہ اِس کی قوّت نہیں رکھتا تو اپنی زَبان سے (روک کر بھلائی کی طرف بدل دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے (بُرا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کادَرَجہ ہے۔(مسلم،حدیث: 177...49)
.
طاقتور سیاستدان حکمران جرنیلز لیڈرز جو بھی ہاتھ سے طاقت کے بل بوتے دھمکی للکار وغیرہ سے روک سکتے ہیں تو ضرور روکیں برائی بدمذہبی کو.....!!
.
ہم عوام میں بھی بہت طاقت ہے....ہم جلسے جلوس ریلیاں دھرنے کرکے پریشر ڈال کر بہت کچھ اسلام کے لیے کرسکتے ہیں...تو واقعی اسلام کی سربلندی کے لیے کوئی کال دے تو جی جان سے لبیق کہیے....کاروبار راستے بند کیجیے... تکلیف برداشت کیجیے، جلوس دھرنے ریلی کامیاب کیجیے کہ حکمران پریشر کو بہانہ بنا کر اپنے اقاؤن سے کہہ سکیں گے کہ دیکھو ہمیں فلاں برا غیراسلامی قانون اجازت نامہ واپس لینا ہوگا ورنہ عوام ہمیں جوتے مارے گی
.
عام حکم یہی ہے کہ جہاد میں لڑنے والے ظالم فسادیوں سے ہی لڑا جائے عورتوں بچوں بوڑھوں مریضوں کو تکلیف نہ پہنچائی جاءے،راستے بند نہ کییےجاءیں،عوام کو تکلیف نہ پہنچائی جائے اس پر کئ احادیث و آثار ہیں
مگر
اگر دیگر طریقوں سےناکامی ہو یا قوی اندیشہ ہو اور یہی راستہ بچا ہو تو حکومت حکمران کو شرعی معاہدے کرنے، معاہدے پورے کرنے،شرعی مطالبات منوانے کے لیے روڈ راستے کاروبار ادارے بند کروا کر احتجاج و دھرنے دینا بھی برحق ہے
.
اب آپ کے ذہن میں سوال ابھرے گا کہ یہ تو مشرکین کے ساتھ جائز ہے.....مسلمان مسلمان کے ساتھ ایسا کرے یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے
جواب:
عام مسلمانوں کے ساتھ ایسا واقعی جائز نہیں مگر نااہل ظالم خائن حکمران سےٹکرانا بھی جہاد ہے،یہی درس کربلا ہے.....
نا اہلوں سے جھاد اور وہ بھی تین طریقوں سے:
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،ترجمہ:
پہلے کی امتوں میں جو بھی نبی علیہ الصلاۃ والسلام گذرا اسکے حواری تھے،اصحاب تھے جو اسکی سنتوں کو مضبوطی سے تھامتے تھے اور انکی پیروی کرتے تھے،
پھر
ان کے بعد ایسے نااہل آے کہ جو وہ کہتے تھے اس پر عمل نہیں کرتے تھے،اور کرتے وہ کچھ تھے جنکا انھیں حکم نہیں تھا، جو ایسوں سے جہاد کرے ہاتھ سے وہ مومن ہے
اور جو ایسوں سے جھاد کرے زبان سے وہ مومن ہے
اور جو ایسوں سے جھاد کرے دل سے وہ مومن ہے
اور اس کے علاوہ میں رائ برابر بھی ایمان نہیں
(مسلم حدیث 50)
.
جب منافق یا نا اہل یا باغی ظالم حکمران و گروپ کے ساتھ جہاد کا حکم ہے تو مجبورا راستے کاروبار بازار چوک بند کرنے کا حکم ثابت ہو جائے گا...ہاں عام آدمی بےقصور کا لحاظ رکھنے کی بھرپور کوشش کی جائے اور ساتھ ساتھ سمجھانے کی بھی بھرپور کوشش جاری رہے
.
اہم اسلامی مطالبات پے ملک گیر زبردست احتجاج دھرنے جلوس ریلیاں ہوں تو شرکت کرکے کامیاب بنائیے کہ اس سے حکومت کو بہانا مل جائے گا کہ وہ عالمی طاقتوں کو کہہ سکے گی کہ دیکھو ہم تو نہیں چاہتے مگر عوام کا دباو ہے…احتجاج مجبوری ہے لیھذا احتجاج کی وجہ ٹریفک جام، کاروبار جام وغیرہ چھوٹے موٹے نقصانات و اذیت برداشت کیجیے
.
القرآن:
إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة، فاسعوا إلى ذكر الله وذروا البيع
ترجمہ:
جب جمعہ کے دن جمعہ نماز کے لیے ندا دی جائے(نماز جمعہ کے لیے بلایا جائے، اذان دی جائے) تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرو اور کاروبار چھوڑ دو
(سورہ جمعہ آیت9)
.
جمعہ نماز فرض ہے مگر تحفظِ اسلام اور تحفظِ ناموس رسالت اور تحفظِ ختمِ نبوت تو نمازِ جمعہ سے بڑھ کر عظیم فریضہَِ اسلام ہیں
جب جمعہ نماز کے لیے اسلام نے سختی کی، کاروبار بند کرایا تو یقینا حالتِ مجبوری میں تحفظِ اسلام اور تحفظ ناموس رسالت اور تحفظِ ختمِ نبوت وغیرہ اسلام کے اہم معاملات و نظریات کے لیے کاروبار اور اکثر راستے بند کرائے جاسکتے ہیں...احتجاج دھرنے دییے جاسکتے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ بھرہور کوشش کی جائے کہ کسی کی موت احتجاج دھرنے کی وجہ سے نا ہو...اس لیے کچھ راستے ایمبولینس ایمرجنسی کے لیے بھی کھلے رکھنا چاہیے...کوشش کے باوجود کسی کی موت ہوجائے تو عظیم مقصد کے لیے شہادت کہلائے گی، اس شہادت و قتل کا ذمہ دار مجبور احتجاجی ذمہ دار نہین کہلاءیں گے... احتجاج دھرنے مجبوری ہیں، موجودہ حالات میں ہم کمزوروں مجبوروں کے پاس احتجاج اور دھرنے کے علاوہ مفید راستہ ہی کیا بچا ہے.....؟؟
.
لیھذا جب بھی انتہاہی اہم اسلامی مقصد کے لیے مجبورا احتجاج یا دھرنے کی کال دی جائے تو دل و جان سے حصہ لیجیے...کاروبار بند کیجیے... تکلیف برداشت کیجیے... اور جنہین تکلیف ہو اسے سمجھائیے حوصلہ بڑھاءیے کہ بھائی آپ کو عظیم مقصد کی خاطر مشقت اٹھانا پڑ رہی ہے تو آپ کو اجر و ثواب دوگنا سے بھی زیادہ بڑھا کر دیا جائے گا
اسلام ہماری اذیت و مشقت نہین چاہتا، جان بوجھ کر تکلیف میں پڑنے اور دوسروں کو تکلیف میں ڈالنے سے روکتا ہے مگر اسلام یہ بھی تعلیم دیتا ہے کہ اچھے کام میں مشقت اٹھانی پڑے تو اجر و ثواب زیادہ ملتا ہے
.
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ولكنها على قدر نفقتك أو نصبك
ترجمہ:
اور تمھیں اسکا ثواب تمھارے خرچ یا تھکاوٹ و مشقت کے حساب سے ملے گا
(بخاری حدیث1787)
.
عظیم مقصد کے لیے تکالیف برداشت کرنا پڑتی ہیں...بلکہ عظیم مقصد میں ہمیں تکلیف پر تکلیف ہی نہیں ہونی چاہیے
.
.
مریض کا علاج کے وقت اسے کتنی تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے...؟؟کبھی تو جسم کا کوئی عضو بھی کاٹنا پڑتا ہے...مریض کے ناچاہتے ہوئے بھی اسے کڑوی دوائی دی جاتی ہے...کڑوی دوا کی اذیت برداشت کرنا پڑتی ہے...مریض پر مختلف پابندیاں اس کی بھلائی کے لیے لگائی جاتی ہیں... مرض موذی وبائی ہو تو معاشرتی بھلائی کے لیے دوسروں پر پابندی لگائی جاتی ہے...دوسروں کو بھی اپنی بھلائی اور مریض کی بھلائی کے لیے تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہیں
اسی طرح
گستاخیِ رسول موذی وبائی مرض ہے
سیکیولر ازم من پرستی،فحاشی بھی وبائی مرض ہے
جو
پاکستان میں پھیلا گیا اور پھیلایا جا رہا تھا اس کے علاج کے لیے دیگر طریقوں کے علاوہ لبیک کے دھرنے اور احتجاج کریں تو اپنی بھلائی اور معاشرتی بھلائی کے لیے تکلیف برداشت کیجیے اور احتجاج دھرنوں میں شرکت کیجیے
.
لبیق وغیرہ اہلسنت قائدین ورکرز کی ذات کی گرفتاری ہو تو یہ شخص کی نہیں بلکہ نظریہ کی گرفتاری ہے…لیھذا ایسے قائدین کے لیے نکلنا بھی اسلام کے لیے نکلنا ہے
.
پاکستان میں ایسے احتجاج دھرنے راستے کاروبار بند وغیرہ بہت سیاسی تنظیمیں کرتی ہیں تو اسے جمہوریت کا رنگ و حق کہا جاتا ہے لیکن افسوس کوءی دینی جماعت شرعی حقوق و مقاصد کے لیے مجبورا ایسے کرتی ہے تو اس پر تنقید و مذمت کی جاتی ہے
.
.القرآن،ترجمہ:
سچوں کے ساتھ ہو جاؤ(سورہ توبہ119)
القرآن:
وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
اور اگر وہ تم سے دین کی خاطر مدد طلب کریں تو تم پر انکی مدد کرنا لازم ہے..(انفال ایت72)
لبیق اور دیگر اہلسنت تنظیموں کا ساتھ دیجیے، دھرنے جلوس ریلی احتجاج میں شرکت کیجیے,کامیاب بنائیے
.
اسلام کی سربلندی سنت کی پیروی میں صحابہ کرام میں اختلاف ہوگیا دو گروپ بنے ہر ایک نے الگ عمل کیا مگر دونوں نے ایک دوسرے کی مذمت نہ کی تو رسول کریم نے انکی مذمت نہ کی(دیکھیے بخاری حدیث946)تو ادب کے ساتھ فروعی اختلاف ہو ، ایجنٹی منافقت مفادیت چاپلوسیت وغیرہ برے مقاسد کے تحت نہ ہو تو ایسا مدلل پرلاجک فروعی اختلاف ہو تو برداشت کرنا لازم ہے،لیھذا ایسا فروعی بادب اختلاف رکھنے والے
کئ دیوبند عوام
کئ اہلحدیث عوام
کئ سلفی عوام
کئ نام کے اور فروعی اختلاف والے شیعہ عوام
کچھ نیم روافض وغیرہ
مذکورہ سب کو برداشت کرنا لازم ہے اور ہم ایسے فروعی اختلاف پے کبھی مذمتی تحریر تقریر نہیں کرتے الحمد للہ...ہاں ایک دوسرے کو سلیقے صحیح دلیل سے سمجھائیں کہ فلاں بات زیادہ بہتر ہے،زیادہ مضبوط ہے،اسلام و مسلمین کے لیے زیادہ مفید ہے......!! کبھی متحد ہونا مفید ہوتا ہے کبھی کوئی کسی محاذ پے لڑے محنت و جد و جہد کرے، کوئی کسی اور محاذ پے لڑے جدا جدا ہوکر لڑیں جد و جہد کریں مگر اسلام کے لیے اور ہوسکے تو اشارتاً ایک دوسرے کی تائید بھی کریں اور ممکن ہے ایسے فروعی برحق اختلاف والے لیڈر بظاہر کسی دباؤ کی وجہ سے ایک دوسرے سے لاتعلقی مذمت کریں تو آپ سمجھ جائیں کہ حکمت عملی ہوگی ورنہ انکا اختلاف تو فروعی پردلیل ہے،قابلِ اعتماد پے اعتماد بھی سیکھیں انکی مجبوریاں سمجھیں اور وہ کام کریں جو اسلام و مسلمین کے لیے مفید ہو......!!
.
شرعا کچھ قادیانی مرتد،کچھ فتنہ فسادی،کچھ زندیق و گستاخ ہیں فتنہ فساد ہیں…اہل کتاب سےبدتر ہیں کہ اہل کتاب کےحقوق ہیں جبکہ قادیانیوں کے کوئی حقوق و تحفظ نہیں ان کو سمجھانا لازم....سمجھ کر مسلمان ہوجائیں تو ٹھیک ورنہ ان قادیانی ضدی فسادی فتنہ کو مٹانا(حسب طاقت)واجب ورنہ ہرقسم کا بائیکاٹ و پابندیاں لازم
.
فتنہ خوارج کو صحابہ کرام علیھم الرضوان نے مسلمان اہل کتاب کفریہ فرقہ کہہ کر تحفظات نہ دیے بلکہ تمام روئے زمین کے انسانوں سے بدتر کہا حالانکہ خوارج رسول کریم کو آخری نبی مانتے تھے قرآن مانتےتھے بہت قرآن پرھتے تھے اچھی باتیًں کرتے تھےنماز روزہ میں بظاہر مسلمانوں سے بھی زیادہ پابند تھے اس کے باوجود دو چار کفر و گمراہیت و فتنہ ہونے کی وجہ سے اہل کتاب مشرکوں وغیرہ سب مخلوق سےانکو بدتر کہا صحابہ کرام نے....صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا جو نہ سمجھے انہیں مٹایا
.
انکے اعتراضات خدشات کا جواب دیا جائےگا، خوب سمجھایا جائے گا، ممکن ہو تو محاصرہ و قید کیا جائے گا اور محاصرہ و قید میں سمجھایا جائے گا.......سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ جنگ کی جائے گی اگر جنگ میں عظیم فتنہ ہو تو اصلاح کی کوشش کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے بائیکاٹ کیے جائیں گے....صحابہ کرام اہلبیت نے فرقہ خوارج کے ساتھ ایسا ہی کیا، انہیں سمجھایا اعتراضات خدشات دلائل سے رد کیے، کئ خوارج مسلمان ہوگئے باقی ضدی فسادی خوارج سے جہاد کیا اگر جہاد میں عظیم فتنہ ہو تو مختلف قسم کے بائیکاٹ پابندیاًں لگانا لازم (دیکھیے السنن الکبری للنسائی حدیث
5822 بہار شریعت حصہ9 ص457 وغیرہ)
.
فأرسل إليهم عبد الله بن عباس فخاصمهم وحاجهم فرجع منهم كثير، وثبت آخرون على رأيهم، وساروا إلى نهروان، فسار إليهم علي - رضي الله عنه - فقاتلهم بالنهراون،
ترجمہ:
فتنہ خوارج ظاہر ہوا تو سیدنا علی نے سیدنا ابن عباس کو انکی طرف بھیجا تاکہ انکو سمجھائیں(خدشات اعتراضات کے قرآن و سنت سے جواب دیں) سیدنا ابن عباس نے ان سے مناظرہ کیا اور مناظرہ جیت گئے تو کئ خوارج واپس مسلمان ہو گئے اور باقی خوارج ڈٹے رہے اور نہروان کی طرف بھاگ گئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انکا پیچھا کیا اور انہیں قتل کیا
(البنایۃ ملتقطا3/280)
.
زندیق کے متعلق کتب اسلاف بھری پڑی ہیں...چند حوالوں پے اکتفاء کرتا ہوں تاکہ تحریر زیادہ لمبی نہ ہو
.
أن محمد بن أبي بكر كتب إلى علي رضي الله عنه يسأله عن زنادقة مسلمين، قال علي رضي الله عنه: " أما الزنادقة فيعرضون على الإسلام، فإن أسلموا وإلا قتلوا
ترجمہ:
سیدنا محمد بن ابوبکر نے حضرت علی رضی اللہ عنھما کو خط لکھا اور زندیق کا حکم پوچھا تو سیدنا علی نے فرمایا
زندیقوں پر اسلام پیش کرو(ان کے اعتراضات خدشات کا جواب دو سمجھاو)اگر سچے مسلمان ہوجائں تو تھیک ورنہ قتل کر دیے جائیں
(السنن الکبری للبیھقی روایت16853)
.
فهو زنديق، ويستتاب فإن تاب وإلا قتل
ترجمہ:
وہ(بظاہر کلمہ گو مسلمان مگر حقیقتا شرعا)زندیق ہے اسے(سمجھا کر ، خدشات اعتراضات دور کرکے) توبہ کرنے کا کہا جائے گا، توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا
(خلق افعال العباد بخاری1/30)
.
فهو زنديق كافر يستتاب، فإن تاب وإلا ضربت عنقه، ولا يصلى عليه، ولا يدفن في مقابر المسلمين
ترجمہ:
پس وہ زندیق کافر ہے اگر توبہ کرکے واپس مسلمان ہوجائے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا اسکا جنازہ نہ پڑھا جاءے گا اور مسلمانوں کے قبرستان میں نہ دفنایا جائے گا
(مسند السراج جلد1 ص6)
.
الزنديق، وهو من يظهر الإسلام ويخفي الكفر، ويعلم ذلك بأن يقر أو يطلع منه على كفر
ترجمہ:
زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے مگر دل میں کفریہ عقیدہ رکھتا ہے...دل میں کفریہ عقیدہ ہے اسکا پتہ ایسے چلے گا کہ وہ کفریہ عقیدے کا اقرار کر لے یا اس پر کوئی کسی طریقے(دلائل و شواہد)سے مطلع ہوا جائے
(مرقاۃ شرح مشکاۃ1/81)
.
قرآن و احادیث اور اجماع امت کا خلاصہ ہے کہ:
” من ادعی النبوۃ لنفسه أو جوّز اکتسابھا والبلوغ بصفاء القلب إلی مرتبتھا کالفلاسفة وغلاۃ المتصوفة وکذٰلك من ادعی منھم أنّه یوحی إلیه وإن لم یدع النبوۃ أو أنّه یصعد إلی السماء ویدخل الجنة ویأکل من ثمارھا ویعانق الحور العین فھؤلاء کلھم کفار مکذبون للنبي صلی الله علیه وآله وسلم؛ لأنّه أخبر صلی الله علیه وآله وسلم أنّه خاتم النبیین لا نبي بعدہ وأخبر عن الله تعالى أنه خاتم النبيين وأنه أرسل كافة للناس وأجمعت الأمة على حمل هذا الكلام على ظاهره وأن مفهومه المراد به دون تأويل ولا تخصيص فلا شك في كفر هؤلاء الطوائف كلها قطعا إجماعا
ترجمہ:
وہ شخص کافر.و.مرتد ہے جو اپنے لیے نبوت کا دعویٰ کرے یا منصبِ نبوت کو اکتسابی قرار دے اور دل کی صفائی کے ذریعہء مرتبہء نبوت کے حصول کو جائز سمجھے تو وہ بھی کافر.و.مرتد ہے، جیسے کہ ایسا دعوی فلاسفہ اور "غالی جعلی صوفی" کرتے ہیں،
اسی طرح وہ شخص جو یہ دعویٰ کرے کہ میری طرف وحی آتی ہے اگرچہ وہ نبوت کا دعویٰ نہ کرے وہ بھی کافر ہے
یا یہ کہے کہ آسمان تک چڑھ جاتا ہوں اور جنت میں داخل ہو جاتا ہوں اور جنت کے پھل کھاتا ہوں حورِ عین سے معانقہ کرتا ہوں-
تو(قران سنت حدیث سےمستدلا اجماع امت ہے کہ) یہ سب کے سب کافر.و.مرتد اور نبی علیہ السلام کی تکذیب کرنے والے کذّاب ہیں اس لئےکہ بلا شُبہ حضور سیّدِ عالَم علیہ الصلاۃ و السلام نے خبر دی ہےکہ آپ علیہ السلام خاتم النبیین ہیں کہ
ان کے بعد کوئی نبی نہیں اور اللہ نے( نبی پاک کے ذریعے قران و حدیث قدسی میں)خبر دی ہے کہ آپ علیہ السلام خاتم النبیین ہیں اور تمام امت کا اجماع ہے کہ اس آیت کے معنی میں کوئی تاویل ہیر پھیر جائز نہیں آیت کا یہی معنی ہے کہ آپ علیہ السلام آخری نبی ہیں
تو بحرحال مذکورہ سب کا کفر و ارتداد قطعی اور اجماعی ہے(کہ جو نہ مانے یا شک کرے وہ بھی کافر اہل اسلام سے خارج ہے)
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم جلد2 ص285,286)
.
مرتد کا حکم:
الحدیث:
كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْلَمَ، ثُمَّ ارْتَدَّ وَلَحِقَ بِالشِّرْكِ، ثُمَّ تَنَدَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَى قَوْمِهِ : سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَجَاءَ قَوْمُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا : إِنَّ فُلَانًا قَدْ نَدِمَ، وَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَكَ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَنَزَلَتْ : { كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ } إِلَى قَوْلِهِ : { غَفُورٌ رَحِيمٌ }، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأَسْلَمَ
ترجمہ:
ایک انصاری مسلمان ہوا پھر مرتد ہوگیا اور مشرکوں کے ساتھ جا ملا پھر وہ نادم ہوا تو اس نے اپنی قوم کی طرف پیغام بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرو کہ کیا میری توبہ قبول ہے تو اسکی قوم رسول کریم کی طرف آئی اور عرض کیا کہ فلاں مرتد ہو چکا ہے اور اس نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں کہ کیا میری کوئی توبہ قبول ہے تو یہ آیت نازل ہوئی { كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ }إِلَى قَوْلِهِ : { غَفُورٌ رَحِيمٌ } تو قوم نے یہ پیغام اس کی طرف بھیجا اور وہ مرتد مسلمان ہو گیا(اور اس کی توبہ قبول ہوگئ)
(نسائی حدیث4068)
.
الحدیث:
ترجمہ:
بے شک ایک انصاری مرتد ہوگیا اور مشرکوں سے جا ملا تو یہ آیت نازل ہوئی{ كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ } إِلَى آخِرِ الْآيَةِ،تو قوم نے یہ آیت اس کی طرف بھیجی اور وہ واپس توبہ کرتے ہوئے مسلمان ہو گیا تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اس کی توبہ قبول فرما لی
(مسند احمد حدیث2218)
.
وَإِنِّي مَرَرْتُ بِمَسْجِدٍ لِبَنِي حَنِيفَةَ، فَإِذَا هُمْ يُؤْمِنُونَ بِمُسَيْلِمَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ عَبْدُ اللَّهِ ، فَجِيءَ بِهِمْ، فَاسْتَتَابَهُمْ
ترجمہ:
راوی کہتا ہے کہ میں مسجد بنی حنیفہ کے پاس سے گزرا تو وہ لوگ مسیلمہ کذاب پر ایمان لاتے تھے تو سیدنا عبداللہ نے ان مرتدین کی طرف بھیجا اور مرتدین کو لایا گیا تو سیدنا عبداللہ نے ان سے توبہ کرائی
(ابوداود روایت2762)
.
قلت: أرأيت الرجل المسلم إذا ارتد عن الإسلام كيف الحكم فيه؟ قال: يعرض عليه الإسلام، فإن أسلم وإلا قتل
ترجمہ:
امام محمد نےامام ابو حنیفہ علیھما الرحمۃ سے پوچھا کہ ایک شخص مرتد ہوگیا تو اس کا کیا حکم ہے تو امام ابو حنیفہ نے فرمایا کہ اس پر اسلام پیش کیا جائے گا(اسکے اعتراضات و خدشات کا رد کیا جاءے گا سمجھایا جائے گا)اگر اسلام کو قبول کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کر دیا جائے گا
[الأصل للشيباني ط قطر ,7/492]
.
امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:
مرتد اگر توبہ کرے تقبل ولا یقتل(قبول کریں گے اور قتل نہ کریں گے)
(فتاوی رضویہ15/152)
إذا ارتد عن الإسلام عرض عليه الإسلام، فإن كانت له شبهة أبداها كشفت ويحبس ثلاثة أيام فإن أسلم وإلا قتل هذا إذا استمهل، فأما إذا لم يستمهل قتل من ساعته
ترجمہ:
مرتد کا حکم یہ ہے کہ اس پر اسلام کی صحیح تعلیمات و احکام پیش کیے جائیِں گے اگر مرتد کا کوئی شبہ اعتراض ہو تو اسکا جواب سمجھایا جائے گا پھر بھی ڈٹا رہے تو اسی وقت قتل کر دیا جائے گا الا یہ کہ مہلت مانگے تو تین دن قید کی صورت میں مہلت دی جائے گی(اس عرصہ میں اسکے اعتراضات خدشات کے جوابات سمجھائے جاسکتے ہیں)مہلت کے بعد توبہ رجوع کرکے اسلام لے آئے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا
(فتاوی عالمگیری2/253بالحذف الیسیر)
.
تاریخ الخلفاء طبری بدایہ نھایہ ابن خلدون کوئی بھی تاریخ اٹھا لیجیے بلکہ احادیث کی کتب اٹھا لیجیے اس میں یہ تاریخ موجود ہے کہ:
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے زمانہ میں مرتد نکلے تو صحابہ کرام متفقہ طور پر مرتدوں کو کوئی عہدہ مشاورت وغیرہ نہیں دیا بلکہ مرتدوں کی طرف جنگی لشکر بھیجا اور سب سے پہلے انہیں سمجھایا، ان کے خدشات کے جوابات دییے....کچھ مرتد واپس مسلمان ہوگئے اور کچھ مرتد ہونے پر ڈٹے رہے تو ان سے جہاد کیا صحابہ کرام نے اور انہین صفحہ ہستی سے مٹایا....انہیں اہل کتاب کی طرح اقلیت قرار دے کر انکا تحفظ نہیں کیا بلکہ سمجھایا اور نہ ماننے والوں کا خاتمہ کر دیا..(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص84 تا87وغیرہ)
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
naya wtsp nmbr
03062524574
purana wtsp nmbr
03468392475