*#مبارک ثانی قادیانی ریلیف کیس پر مجھ ناچیز(علامہ) عنایت اللہ حصیر کا علمی و معقولی تبصرہ....قادیانیوں کا حکم کیا ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہیے.....؟؟*
.
*#پوائنٹ1...چیف جسٹس لکھتا ہے.....!!*
لکھتا ہے کہ 2019 کے واقعے پر 2021میں بناءے گئے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ایت میں بھی ہے کہ جو ہوچکا وہ معاف ہے..(مبارک ثانی کیس فیصلہ ص7مفھوما)
.
*#تبصرہ حصیر.....!!*
اجہل یا ایجنٹ چیف جسٹس صاحب یہ آیت مبارکہ اسلام کے متعلق ہے کہ جب اسلام کے قوانین ا گئے تو پیچھے جو کچھ ہو چکا وہ معاف ہے..... اس ایت کا یہ مطلب نہیں کہ ایک ملک میں قانون نہ بنا ہو اور اس سے پہلے جو جرائم کیے جائیں وہ بھی شرعا معاف...؟؟ یہ آیت کی غلط تشریح کہلانی چاہیے بلکہ توہین و شریعت پر جراءت قرار دیکر چیف جسٹس پر سخت فتوی لگنا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی غلط استدلال نہ کرے... چیف جسٹس صاحب اپ پر لازم تھا کہ اپ یہ لکھتے کہ اسلام کی قوانین تو کب سے ا چکے ہیں اب اس کے بعد جو مردود کام کیے جائیں وہ معاف نہیں ہو سکتے اگرچہ قانون نہ بنا ہو پاکستان کا پھر بھی معاف نہیں ہوں گے مگر کیا کریں ہم مجبور ہیں ملکی قانون کے ہاتھوں کہ ملکی قانون میں سزا نہیں تو ہم سزا نہیں دے سکتے تب بات بن سکتی تھی....مگر آپ تو....افسوس
.
*#پوائنٹ2...چیف جسٹس لکھتا ہے.....!!*
لکھتا ہے کہ جنہوں نے دعوی کیا ہے کہ مبارک ثانی نے جھوٹا توہین امیز مواد پھیلا کر جرم کیا ہے... چیف جسٹس صاحب اس پر لکھتے ہیں کہ پرانے قانون میں پبلشر ہے ناشر ہے اس میں تقسیم کرنے والے کو شامل نہیں کیا جائے گا اگر تقسیم کرنے والا شامل تھا تو بعد میں قانون میں تقسیم کرنے والا کیوں لکھا گیا یہ تو ڈبل ڈبل بات ہوئی جوکہ لغو بات ہوئی جبکہ پارلیمنٹ کی بات کو لغو قرار نہیں دیا جاسکتا
(مبارک ثانی کیس فیصلہ ص7 و 10)
.
*#تبصرہ حصیر......!!*
پہلی بات:
پارلیمنٹ کیا اللہ اور رسول کا کلام ہے کہ جو لغو بات نہیں ہوسکتا....؟؟ اپ کے ایمان اور قانون کا تقاضا تھا کہ اپ اگر پارلیمنٹ کی بات کو لغو دیکھتے ہیں تو اس لغو قرار دیتے اور پہلے والے قانون کے مطابق اس مردود کو سزا دیتے
.
دوسری بات:
کیا وضاحت کے لیے تاکید کے لیے ڈبل ڈبل بات نہیں کی جا سکتی....؟ یقینا کی جاسکتی ہے تو آپ دوسرے قانون کو پہلے قانون کے لیے تاکید و وضاحت قرار دے کر سزا سناتے
مگر
افسوس لگتا ہے تیرے جیسے ایجنٹوں کو بہانے چاہیے تھے....یا پھر اجہل ہو جاہل ہو جاہل.....
.
*#پوائنٹ3...چیف جسٹس لکھتا ہے.....!!*
چیف جسٹس صاحب لکھتے ہیں کہ قادیانی غیرمسلم ہیں اور غیرمسلموں کو انکی عبادات و معاملات کی آزادی ہے
(مبارک ثانی کیس فیصلہ ص12)
.
*#تبصرہ حصیر......!!*
چیف جسٹس صاحب جھوٹ بولتے ہوئے شرم نہی آتی...قادیانی ایکٹ علیحدہ قانون ہے جو بتاتا ہے کہ ملکی قانون اور شرعی قانون کے مطابق قادیانی فقط غیرمسلم نہیں بلکہ مخصوص غیرمسلم یعنی مرتد و زندیق ہیں کہ جنہیں ملکی قانون اور شرعی قانون کے مطابق غیرمسلموں والے حقوق حاصل نہیں بلکہ ان کے لیے امتیازی قانون ہیں جیسے غدار وطن کے لیے امتیازی قانون ہیں
.
*#پوائنٹ4...چیف جسٹس لکھتا ہے.....!!*
قادیانی مواد قادیانی مراکز میں تقسیم ہوا لیھذا جرم نہیں
(مبارک ثانی کیس فیصلہ ص7مفھوما)
.
*#تبصرہ حصیر......!!*
پہلی بات:
جب نیوز چلی تو گویا یہ کام اعلانیہ ہوا.....لیھذا بہانہ مت کیجیے کہ تنہائی میں ہوا
.
دوسری بات:
تنہائی میں کوئی آپ کی بیٹی کا ریپ کرے پھر کسی طریقے سے بات باہر نکلے تو کیا آپ اسے معاف کر دیں گے...؟؟ کیا کوئی توہین قرآن کرے اور بات باہر لیک ہو تو کیا آپ معاف کریں گے....میرے خیال سے غیرت ہوگی تو معاف نہیں کریں گے البتہ اگر ملکی قانون میں اس متعلق قانون نہیں یا معافی کا قانون ہے تو آپ پر لازم تھا کہ کہتے کہ یہ قانون غلط ہے کیونکہ پاکستان کا قانون وہی ہے جو اسلام کا ہے اور اسلام کا قانون ہے کہ توہین زندیقت وغیرہ لیک ہو تو اس پر سزا دینا لازم ہے
.
الزنديق، وهو من يظهر الإسلام ويخفي الكفر، ويعلم ذلك بأن يقر أو يطلع منه على كفر
ترجمہ:
زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے مگر دل میں کفریہ عقیدہ رکھتا ہے...دل میں کفریہ عقیدہ ہے اسکا پتہ ایسے چلے گا کہ وہ کفریہ عقیدے کا اقرار کر لے یا اس پر کوئی کسی طریقے(دلائل و شواہد لیکنگ وغیرہ کسی بھی طریقے)سے مطلع ہوا جائے
(مرقاۃ شرح مشکاۃ1/81)
.
دیکھیے غور سے دیکھیے کہ کسی بھی طریقے سے کسی کی کفر زندیقیت مرتد ہونا ثابت ہوسکتا ہے...اسے معافی نہیں بلکہ سزا ملے گی....یہاں تو قادیانی مبارک ثانی کی قادیانیت زندیقیت مرتد ہونا لیک ہی نہیں بلکہ واضح بھی ہے ....وہ اقرار بھی کرتے ہیں اور ڈٹے بھی رہتے ہیں کہ قادیانی ہیں...تب تو لازم ہے کہ انہیں عبرتناک سزا موت دی جائے کہ ہٹ دھرم فسادی غدار بھی ہیں..
.
*#پوائنٹ5...چیف جسٹس لکھتا ہے.....!!*
چیف جستس صاحب لکھتے ہیں اگر مذکورہ مجرم کو مجرم مان بھی لیا جاءے تو جرم کی سزا تیرہ مہینے کاٹ چکا
(مبارک ثانی کیس فیصلہ ص7مفھوما)
.
*#تبصرہ حصیر.....!!*
مبارک ثانی نے فساد فی الارض کیا جس کی سزا موت ہے
قادیانیت پے ڈٹا ہوا ہے جسکی سزا موت ہے
قران کی غلط تفسیر پھیلا کر توہین قران توہین رسالت کا مجرم ٹہرا جسکی سزا موت ہے
اسلام سے غداری کی جسکی سزا موت ہے
مگر
آپ اسے تیرہ مہینے کی معمولی سزا دے کر باعزت بری کر رہے ہیں....افسوس افسوس
.
*#الحاصل*
پاکستان کا قانون وہ ہے جو اسلام کہے اگر بالفرض کوئی خلاف اسلام قانون جہالت یا ایجنٹی میں بن بھی چکا ہو تو اپ پر لازم تھا کہ اقدام کرتے کہ ہم پاک قانون کو اسلام مطابق کر رہے ہیں...مزید سخت کر رہے ہیں
.
اسلام کا قانون کا حاصل یہ ہے کہ خوارج زندیق مرتد کو سمجھایا جائے، سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ اڑا دیا جائے کہ غدار فسادی ہیں....
.
تو چیف جستس ساحب آپ فیصلہ سناتے کہ یہ اے پاک فوج نکلو ان کمینے قادیانیوں کی طرف کہ جو خوارج سے بدتر زندیق سے بدتر مرتد سے بدتر ہیں...غدار فسادی ہیں، انہیں سمجھاءیں گے اور دو چار ضدی فسادی ہٹ دھرم ٹپکائیں گے پھر قادیانی عوام کو سمجھاءیں گے سمجھ گئے تو ٹھیک ورنہ اڑا ڈالیں گے غدار فسادیوں کو
.
اگر سب کو اڑا دالنا ممکن نہیں کہ ملک ہی بیرونی دشمن تباہ کر دیں گے تو جو جو مبارک ثانی جیسے ہتھے چڑہیں انہیں لال پیلا کرکے اڑا دینا لازم ہے اور پھیلا جائے جائے کہ وطن کا اسلام کا غدار فسادی جو ہو اس کی سزا یہی ہے
.
اور اس کے ساتھ ساتھ ہر طرح کا بائیکاٹ لازمی قرار دیتے....قادیانی کو کھوکھلا کمزور کرنے کے ہر حربے استعمال کرتے
.
مگر
افسوس یہاں تو بہانے بہانے ریلیف و سہولیات دی جا رہی ہیں
.
*#خوارج زندیق مرتد کا حکم.........؟؟ اور قادیانی کا ھکم تو ان سے بڑھ کر سخت ہے کہ قادیانی ان سے بھی بدتر ہیں...!!*
الحدیث
يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ
نبی کریم روف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اخری زمانے میں ایسی لوگ ائیں گے ایسی قوم فرقے ائیں گے کہ وہ نوجوان ہوں گے، کم عقل(کم علم)ہوں گے، باتیں تو بہت اچھی اچھی کہیں گے، اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے، ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا( یعنی زبانی طور پر تو وہ مومن ہونے کا دعوی کریں گے لیکن دلی طور پر وہ منافق ہوں گے بد مذہب ہوں گے برے ہوں گے ان کے دل میں نور ایمان نہیں ہوگا) ان کو جہاں تم پاؤ قتل کر دو
(بخاری حدیث3611)
(مسلم حدیث1066نحوہ)
.
يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ عَمَلَهُ مَعَ عَمَلِهِمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، فَإِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، فَطُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ، وَطُوبَى لِمَنْ قَتَلُوهُ
بد مذہب خوارج کے اعمال کے مقابلے میں تم اپنے نیک اعمال کو بہت کم تر سمجھو گے،یہ بد مذہب مسلمانوں کے ساتھ جنگ کریں گے(جیسے خواج نے اور وہابیوں نے مسلمانوں سے جنگ کی، آج بھی وہابی شیعہ سلفی وغیرہ کے جنگی دستے موجود ہیں تیار ہیں بلکہ موقعہ ملتے ہی سچے مسلمانوں یعنی سچے اہلسنت کو مارتے ہیں، خود کش دھماکے ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں) جب یہ لوگ ایسے بدمذہب فرقے نکلیں تو انہیں قتل کرو... پھر نکلیں تو پھر انہیں قتل کرو پھر نکلیں تو پھر انہیں قتل کرو کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لیے کہ جو ان کو قتل کرے گا اور خوشخبری ہے اس شخص کے لیے کہ جس کو یہ لوگ شہید کریں گے
(مسند احمد حدیث5562)
(مسند ابی یعلی حدیث2963نحوہ)
.
الحدیث:
سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ، قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ عَلَى فُوقِهِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ، طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ، يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف ہوگا اور فرقہ واریت ہوگی ایسی قوم فرقے نکلے گے کہ جو اچھی اچھی باتیں کریں گے لیکن ان کے عمل برے ہوں گے قران بہت پڑھیں گے لیکن قران ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے شکار سے تیر، یہ بدمذہب فرقے انسانوں جانوروں تمام مخلوق سے بدترین ہوں گے، خوشخبری ہے ان کے لیے کہ جو ان کو قتل کرے اور خوشخبری ہے اس کے لیے کہ جس کو یہ لوگ شہید کریں، یہ لوگ قران کی دعوت دیتے ہوں گے لیکن حقیقتا قران میں سے کچھ بھی ان کو نہیں اتا ہوگا
(ابوداود حدیث4765)
.
فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَى الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ... وَشَجَرَهُمُ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ. قَالَ : وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضِهِمْ
جب ہماری ملاقات ہوئی تو خارجیوں کا سردار عبداللہ بن وہب راسبی تھا....لوگوں(مسلمانوں صحابہ کرام تابعین عظام ) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور ایک پر ایک کر کے قتل کیا
(ابوداود روایت4768ملتقطا)
(مسلم روایت1066نحوہ ملتقطا)
.
فَرَجَعَ مِنْهُمْ عِشْرُونَ أَلْفًا،وَبَقِيَ مِنْهُمْ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، فَقُتِلُوا
خوارج کے پاس صحابہ کرام گئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں سمجھانے کے لیے اپنے اپ کو خطرے میں ڈالا اور اکیلے ہی ان کے گروہ کے اندر جا پہنچے اور کہا کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو اختلاف....؟؟ خوارج نے تین باتوں میں اختلاف کیا تھا اس میں سے ایک بات یہ بتائی کہ سیدنا علی نے حکم(ثالث فیصلہ کرنے والا) بنایا ہے حالانکہ حکم تو صرف اللہ ہی ہے.... ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی کتاب اور سنت سے بتاتا ہوں کہ حَکم بے شک اللہ بھی ہے اور اللہ کے علاوہ غیر اللہ بھی حَکم ہو سکتا ہے... پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے ایت سورہ نساء ایت نمبر 35 تلاوت فرمائی کہ جس میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ تم شوہر کی طرف سے حَکم (ثالث فیصلہ کرنے والا)بھیجو اور بیوی کی طرف سے حَکم بھیجو.... یہ جواب سن کر 20 ہزار کے قریب خوارج واپس مسلمان ہو گئے اور چار ہزار ضد و گمراہی بدمذہبی پے ڈٹے رہے جن کے ساتھ صحابہ کرام نے جہاد کیا
(طبرانی کبیر روایت10598بحذف ملخصا)
(حلیۃ الاولیاء 1/318 نحوہ بحذف ملخصا)
.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَأَحْمَدُ بِبَعْضِهِ، وَرِجَالُهُمَا رِجَالُ الصَّحِيحِ
امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ مذکورہ روایت کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے احمد نے بعض حصے کو روایت کیا ہے اور امام طبرانی اور مسند احمد دونوں کی سند کے روای صحیح حدیث کے راوی ہیں ثقہ معتبر ہیں
(مجمع الزوائد6/241)
.
*#دیکھا آپ نے کہ ضدی فسادی خوارج کو قتل کرنے کا اسلام نے حکم دیا....صحابہ کرام نے سمجھایا جو نہ سمجھے ڈٹے رہے انہیں اڑا ڈالا.....قادیانی تو خوارج سے بھی بدتر ہیں تو انکا ھکم بھی خوارج سے بھی زیادہ سخت ہے.....!!*
.=============
زندیق کے متعلق کتب اسلاف بھری پڑی ہیں...چند حوالوں پے اکتفاء کرتا ہوں تاکہ تحریر زیادہ لمبی نہ ہو
.
أن محمد بن أبي بكر كتب إلى علي رضي الله عنه يسأله عن زنادقة مسلمين، قال علي رضي الله عنه: " أما الزنادقة فيعرضون على الإسلام، فإن أسلموا وإلا قتلوا
ترجمہ:
سیدنا محمد بن ابوبکر نے حضرت علی رضی اللہ عنھما کو خط لکھا اور زندیق کا حکم پوچھا تو سیدنا علی نے فرمایا
زندیقوں پر اسلام پیش کرو(ان کے اعتراضات خدشات کا جواب دو سمجھاو)اگر سچے مسلمان ہوجائں تو تھیک ورنہ قتل کر دیے جائیں
(السنن الکبری للبیھقی روایت16853)
.
فهو زنديق، ويستتاب فإن تاب وإلا قتل
ترجمہ:
وہ(بظاہر کلمہ گو مسلمان مگر حقیقتا شرعا)زندیق ہے اسے(سمجھا کر ، خدشات اعتراضات دور کرکے) توبہ کرنے کا کہا جائے گا، توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا
(خلق افعال العباد بخاری1/30)
.
فهو زنديق كافر يستتاب، فإن تاب وإلا ضربت عنقه، ولا يصلى عليه، ولا يدفن في مقابر المسلمين
ترجمہ:
پس وہ زندیق کافر ہے اگر توبہ کرکے واپس مسلمان ہوجائے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا اسکا جنازہ نہ پڑھا جاءے گا اور مسلمانوں کے قبرستان میں نہ دفنایا جائے گا
(مسند السراج جلد1 ص6)
.
*#دیکھا آپ نے کہ ضدی فسادی زندیق کو قتل کرنے کا اسلام نے حکم دیا....صحابہ کرام نے سمجھایا جو نہ سمجھے ڈٹے رہے انہیں اڑا ڈالا.....قادیانی تو زندیق سے بھی بدتر ہیں تو انکا ھکم بھی زندیق سے بھی زیادہ سخت ہے......!!*
.=============
*#مرتد کا حکم*
الحدیث:
كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْلَمَ، ثُمَّ ارْتَدَّ وَلَحِقَ بِالشِّرْكِ، ثُمَّ تَنَدَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَى قَوْمِهِ : سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَجَاءَ قَوْمُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا : إِنَّ فُلَانًا قَدْ نَدِمَ، وَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَكَ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَنَزَلَتْ : { كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ } إِلَى قَوْلِهِ : { غَفُورٌ رَحِيمٌ }، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأَسْلَمَ
ترجمہ:
ایک انصاری مسلمان ہوا پھر مرتد ہوگیا اور مشرکوں کے ساتھ جا ملا پھر وہ نادم ہوا تو اس نے اپنی قوم کی طرف پیغام بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرو کہ کیا میری توبہ قبول ہے تو اسکی قوم رسول کریم کی طرف آئی اور عرض کیا کہ فلاں مرتد ہو چکا ہے اور اس نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں کہ کیا میری کوئی توبہ قبول ہے تو یہ آیت نازل ہوئی { كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ }إِلَى قَوْلِهِ : { غَفُورٌ رَحِيمٌ } تو قوم نے یہ پیغام اس کی طرف بھیجا اور وہ مرتد مسلمان ہو گیا(اور اس کی توبہ قبول ہوگئ)
(نسائی حدیث4068)
.
الحدیث:
ترجمہ:
بے شک ایک انصاری مرتد ہوگیا اور مشرکوں سے جا ملا تو یہ آیت نازل ہوئی{ كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ } إِلَى آخِرِ الْآيَةِ،تو قوم نے یہ آیت اس کی طرف بھیجی اور وہ واپس توبہ کرتے ہوئے مسلمان ہو گیا تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اس کی توبہ قبول فرما لی
(مسند احمد حدیث2218)
.
وَإِنِّي مَرَرْتُ بِمَسْجِدٍ لِبَنِي حَنِيفَةَ، فَإِذَا هُمْ يُؤْمِنُونَ بِمُسَيْلِمَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ عَبْدُ اللَّهِ ، فَجِيءَ بِهِمْ، فَاسْتَتَابَهُمْ
ترجمہ:
راوی کہتا ہے کہ میں مسجد بنی حنیفہ کے پاس سے گزرا تو وہ لوگ مسیلمہ کذاب پر ایمان لاتے تھے تو سیدنا عبداللہ نے ان مرتدین کی طرف بھیجا اور مرتدین کو لایا گیا تو سیدنا عبداللہ نے ان سے توبہ کرائی
(ابوداود روایت2762)
.
قلت: أرأيت الرجل المسلم إذا ارتد عن الإسلام كيف الحكم فيه؟ قال: يعرض عليه الإسلام، فإن أسلم وإلا قتل
ترجمہ:
امام محمد نےامام ابو حنیفہ علیھما الرحمۃ سے پوچھا کہ ایک شخص مرتد ہوگیا تو اس کا کیا حکم ہے تو امام ابو حنیفہ نے فرمایا کہ اس پر اسلام پیش کیا جائے گا(اسکے اعتراضات و خدشات کا رد کیا جاءے گا سمجھایا جائے گا)اگر اسلام کو قبول کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کر دیا جائے گا
[الأصل للشيباني ط قطر ,7/492]
.
امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:
مرتد اگر توبہ کرے تقبل ولا یقتل(قبول کریں گے اور قتل نہ کریں گے)
(فتاوی رضویہ15/152)
إذا ارتد عن الإسلام عرض عليه الإسلام، فإن كانت له شبهة أبداها كشفت ويحبس ثلاثة أيام فإن أسلم وإلا قتل هذا إذا استمهل، فأما إذا لم يستمهل قتل من ساعته
ترجمہ:
مرتد کا حکم یہ ہے کہ اس پر اسلام کی صحیح تعلیمات و احکام پیش کیے جائیِں گے اگر مرتد کا کوئی شبہ اعتراض ہو تو اسکا جواب سمجھایا جائے گا پھر بھی ڈٹا رہے تو اسی وقت قتل کر دیا جائے گا الا یہ کہ مہلت مانگے تو تین دن قید کی صورت میں مہلت دی جائے گی(اس عرصہ میں اسکے اعتراضات خدشات کے جوابات سمجھائے جاسکتے ہیں)مہلت کے بعد توبہ رجوع کرکے اسلام لے آئے تو ٹھیک ورنہ قتل کیا جائے گا
(فتاوی عالمگیری2/253بالحذف الیسیر)
.
تاریخ الخلفاء طبری بدایہ نھایہ ابن خلدون کوئی بھی تاریخ اٹھا لیجیے بلکہ احادیث کی کتب اٹھا لیجیے اس میں یہ تاریخ موجود ہے کہ:
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے زمانہ میں مرتد نکلے تو صحابہ کرام متفقہ طور پر مرتدوں کو کوئی عہدہ مشاورت وغیرہ نہیں دیا بلکہ مرتدوں کی طرف جنگی لشکر بھیجا اور سب سے پہلے انہیں سمجھایا، ان کے خدشات کے جوابات دییے....کچھ مرتد واپس مسلمان ہوگئے اور کچھ مرتد ہونے پر ڈٹے رہے تو ان سے جہاد کیا صحابہ کرام نے اور انہین صفحہ ہستی سے مٹایا....انہیں اہل کتاب کی طرح اقلیت قرار دے کر انکا تحفظ نہیں کیا بلکہ سمجھایا اور نہ ماننے والوں کا خاتمہ کر دیا..(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص84 تا87وغیرہ)
.
*#دیکھا آپ نے کہ ضدی فسادی مرتد کو قتل کرنے کا اسلام نے حکم دیا....صحابہ کرام نے سمجھایا جو نہ سمجھے ڈٹے رہے انہیں اڑا ڈالا.....قادیانی تو مرتدوں سے بھی بدتر ہیں تو انکا ھکم بھی مرتدوں سے بھی زیادہ سخت ہے......!!*
.
#################
الحاصل:
شرعًا قادیانی مرتد زندیق غدار باغی گستاخ و فتنہ ہیں بلکہ خوارج زندیق مرتد سے بھی بدتر ہیں .... شرعًا غیر مسلم اقلیت نہیں…شرعی غیرمسلم اقلیت کےحقوق ہیں،قادیانیت کےحقوق نہیں،انکو سمجھانا لازم، سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ مٹانا لازم.... اگر مٹانے میں ملک کی تباہی کا قوی خوف ہو کہ دشمنان اسلام دہشتگرد کہہ کر لیبیا عراق کی طرح تباہ کر دیں گے تو اس صورت میں بہانے بہانے سے بڑے بڑے قادیانی فسادی غداروں کو اڑایا جائے اور باقیوں کو سمجھایا جائے وارننگ مسلسل دی جائے اور ساتھ ساتھ ہرقسم کا بائیکاٹ کرنا لازم ہے....اور ملکی قوانین جتنا جلد ممکن ہوسکے اسلام مطابق کییے جائیں
.
ہم میں سے بعض علماء و محققین دلاءل و لاجک سے سمجھاءیں، اسلام مطابق عمل کروائیں، سخت قانون بنواءیں، سختی سے لاگو کرواءیں...کچھ علماء و مشائخ لیڈرز پریشر ڈال کر یہ سب سرانجام دیں اور بعض علماء و مشائخ نام لییے بغیر میتھی چھری سے ذبح کریں یعنی اسلام کی سچی تعلیمات پھیلا کر....بعض علماء و مشائخ احتجاج و دھرنے دھمکیاں وغیرہ پے عمل کرکے یہ سب سرانجام دلوائیں کہ ان ایجنٹوں یا بزدلوں یا مجبوروں کو بہانے ملے کہ اپنے آقاؤں کو کہیں کہ سچا فیصلہ دینا لکھنا ہوگا ورنہ عوام جوتے مارے گی... نیز ہر محاذ پے دین کی سربلندی کے لیے کام کرنے والے ایک دوسرے کی مذمت مت کریں، اگر کوءی سچا اچھا ہوکر مذمت کرے تو عوام و خواص سمجھ جاءیں کہ اس بناوٹی مذمت پے عمل نہیں کرنا یہ بناوٹی مذمت و بیان مجبوری میں دیا گیا ہوگا...!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574