Labels

نقلی قاضی بمقابلہ اصلی قاضی۔۔۔ قادیانی کیس۔۔۔ جلسےجلوس دھرنے احتجاج کامیاب بنائیے

 *#لو اپنے ہی جال چال میں چیف جسٹس اگیا..... اہلسنت عوام و خواص سمجھو چیف جسٹس کے غلط فیصلے کو اور اس کی چال کو ناکام بناؤ اس طرح کہ نکلو جلسے جلوس دھرنے احتجاج خوب کامیاب کرو اور دیگر طریقوں سےبھی پریشر ڈلواؤ۔۔۔۔..!!*

تمہید:

*#چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی چال۔۔۔۔۔!!!*

ہماری یعنی پاکستان کی قومی زبان اردو شریف ہے مگر اہم اہم معاملات ہمیشہ انگلش میں ہی لکھے جاتے ہیں ۔۔۔ انگلش میں ہی اہم معاملات پر بات کی جاتی ہے ۔۔۔جج حضرات سیاستدان جرنیل اردو میں بات کرنے فیصلے لکھنے کو شاید توہین سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ چیف جسٹس کے فیصلے انگریزی میں لکھے ہوتے ہیں لیکن قادیانیوں کو ریلیف دینے کا فیصلہ چیف جسٹس لکھنے بیٹھا تو عین چال بازی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اردو میں لکھا تاکہ عوام کو گمراہ بنایا جا سکے تاکہ عام عوام پڑھ کر گمراہ ہو جائے اور احتجاج جلوس وغیرہ کے لیے نہ نکلیں

۔ 

*#یہ چیف جسٹس وغیرہ لوگ اگر سیر ہیں تو ہمارے اصلی قاضی یعنی باریک بین مفتیان کرام علماء عظام تو  سوا سیر ہیں۔۔۔۔سوا سیر۔۔۔۔۔۔۔ !!*

قاضی قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب اور دیگر شرعی قاضی یعنی محقق علماء کرام مفتیان عظام ،مفتیان اہل سنت علماء اہل سنت نے چیف جسٹس کی اس جال کو اس چال کو بخوبی اور فورا بھانپ لیا اور ایسا جواب دیا کہ چیف جسٹس صاحب حیران ضرور ہوئے ہوں گے کہ اگلا فیصلہ اردو میں لکھنا ہے یا بنگالی میں۔۔۔۔۔۔؟؟

۔ 

قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے ایک دفعہ ہمارے جامعہ تشریف لائے تھے فرمایا تھا کہ یہ بیروکریٹس یہ پروفیسر لکچرار یہ سائنسدان یہ تجزیہ نگار یہ جج حضرات یہ جرنیل حضرات یا سیاست دان سب اپنے اپ کو عقل کل سمجھتے ہیں اور یقینا قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی بات درست معلوم ہوتی ہے

لیکن

ہم ان سب عقل کل جاہل حضرات کو بتانا چاہتے ہیں کہ تم لوگ سیر ہو تو

ہمارے قاضی

 ہمارے محقق علماء کرام

 ہم اہل سنت کے محققین باریک بین مفتیان کرام

سوا سیر ہیں سوا سیر

۔ 

جس کا عملی نمونہ اپ کے سامنے پیش کرتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب نے جال بُنتے ہوئے چال چلتے ہوئے اردو میں فیصلہ لکھا اور گمراہ کرنے کی کوشش کی اور عوام اہل سنت کو جلوس وغیرہ میں نہ نکلنے کے لیے ذہنی طور پر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جس میں بظاہر وہ کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے

مگر ہمارے علماء کرام مفتیان عظام نے اردو میں ہی اُس فیصلے کا مدلل رد فورا لکھ کر یہ ثابت کر دیا کہ تمہاری چال نہیں چلے گی ۔۔۔لوگ تمہارے جال میں ان شاءاللہ عزوجل نہیں ائیں گے

۔ 

دینی سچے مسلمان بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ چیف جسٹس کی چال جال کو سمجھیں اور جلسے جلوس احتجاج دھرنے کامیاب بنانے کے لیے نکلیں اور یہ پڑھیں کہ کیسے چیف جسٹس نے غلط فیصلہ دیا ہے بلکہ فیصلے میں کچھ ایسی باتیں لکھ دی ہیں کہ جس سے چیف جسٹس خود اپنے جال میں پھنس جاتا ہے۔۔۔۔ہم علمائے اہل سنت کے فتوے کے فقط دو اہم نکات اپ کے سامنے رکھ رہے ہیں اور تشریح کر رہے ہیں تاکہ اپ سمجھیں کہ کس طرح چیف جسٹس نے جال چال سے کام لیا اور کس طرح ہمارے علماء اہل سنت نے اس کا پردہ چاک کیا

۔ 

*#پہلا  اہم نکتہ بمع تشریح۔۔۔۔۔۔۔۔!!*

چیف جسٹس نےلکھا کہ:

ملزم کا تعلق قادیانی کمیونٹی سے ہے جو کہ پاکستان میں اقلیت میں ہے تو اسے اقلیتی حقوق حاصل ہیں

۔ 

سچے اصلی چیف جسٹس  حضرات یعنی اہل سنت مفتیان کرام علمائے عظام نے جواب دیا کہ:

یہ مسلمہ اصول ہے کہ کسی کو اقلیتی حقوق یا اکثریتی حقوق اس وقت ملیں گے جب وہ ملک کے قانون کو مانے گا اگر نہیں مانتا تو وہ غدار باغی فسادی ہوگا ملک کا سسٹم اسے پہلے غداری بغاوت فساد سے روکے گا قانون کا ائین ملک کا پابند بنائے گا تب جا کے اسے اقلیتی حقوق ملیں گے یا اکثریتی حقوق ملیں گے نیز قانون کی شق

pld, 1985,fsc:117

میں واضح لکھا ہے کہ قادیانیوں کو اقلیتی حقوق اس وقت ملیں گے جب وہ خود کو قادیانی کہہ کر کچھ کہیں گے کچھ کریں گے۔۔۔قادیانی اپنے اپ کو مسلمان کہہ کر کچھ کہہ نہیں سکتے، کچھ کر نہیں سکتے۔۔۔اگر قادیانی اپنے اپ کو مسلمان کہیں گے تو انہیں اقلیتی حقوق نہیں ملیں گے

.

تشریح۔۔۔۔۔۔!!

قادیانی ایکٹ اتنا واضح ہے کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ چیف جسٹس کو معلوم نہیں اور قانون کو ائین پاکستان کو ماننا لازم ہے منوانا لازم ہے یہ قاضی صاحب کو معلوم نہ ہو ایسا ہو نہیں سکتا ورنہ ایسا جاہل قاضی بننے کے لائق ہی نہیں

لہذا

واضح ہوتا ہے کہ قاضی فائز صاحب کی دال میں کچھ کالا ضرور ہے بلکہ پوری کی پوری دال ہی کالی کلوٹی جلی بھنی لگتی ہے۔۔۔کسی دشمنِ اسلام کی بنائی ہوئی لگتی ہے

قاضی صاحب:

پختون ایریاز کے کچھ لوگ اگر قانون پاکستان کو نہیں مانتے ائین پاکستان کو نہیں مانتے یا پہاڑوں میں چھپے بلوچ بھائی ائین پاکستان کو نہیں مانتے تو عدلیہ بلکہ پاکستان کا پورا سسٹم حرکت میں ا جاتا ہے اور مختلف اپریشن کیے جاتے ہیں اور ان لوگوں کو منوانے کی ۔۔۔ زبردستی منوانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ تم مانو ائین پاکستان کو ورنہ غدار فسادی باغی کہلاؤ گے اور سینے پہ گولیاں کھاؤ گے اور سینے پہ گولیاں کھائی ہیں ان لوگوں نے

تو قاضی صاحب:

قادیانی ملزم کو ریہا کرنے ریلیف دینے کے بجائے اپ تو پہلے یہ فیصلہ صادر کرتے کہ اے افواجِ پاکستان اے پاکستان کے سیکیورٹی سسٹم والوں اٹھ کھڑے ہو جاؤ ۔۔۔۔ قادیانیوں کے مرکز پہ جاو اور کہو کہ خود کو قادیانی اقلیت کہیں ، مسلمان نہ کہیں اگر مانتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ٹھوک ڈالو غداروں کو مکاروں کو۔۔۔۔ اور سب سے پہلے گولی اس ملزم کو لگنی چاہیے جو قادیانی ہو کر خود کو مسلمان کہتا ہے اور قادیانیوں کی تفسیر کو مسلمان کی تفسیر کہہ کر پھیلاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مگر اپ نے تو ریلیف دے دیا کھلی چھٹی دے دی۔۔۔ قادیانی پاکستان کے ائین کو مانے نہ مانے ہر حال میں ان کو اقلیتی حقوق دے دیے یہ کیسی دوغلا پالیسی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟؟ 

قاضی صاحب:

اگر اپ اردو میں غلط فیصلہ سنا کر گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے تو کیا اپ نے سب کو بے وقوف پاگل کم عقل سمجھا ہوا ہے۔۔۔عوام اہل سنت کو کیڑے مکوڑے سمجھا ہوا ہے۔۔جناب تم سیر بھی نہیں اور ہم الحمد للہ سوا سیر ہیں، سوا سیر۔۔۔ اردو میں غلط گمراہ کن فیصلہ ٹائپ کر کے بے وقوف بنانے کی کوشش نہ کرو ۔۔۔ جذبہ ایمانی رکھو۔۔۔ جوش ایمانی رکھو

۔ 

*#دوسرا اہم نکتہ۔۔۔۔۔۔۔۔ !!*

چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ:

قادیانیوں کو اقلیتی حقوق حاصل ہیں بشرط کہ وہ پرائیویٹلی یعنی خلوت میں قادیانیت پہ چلیں۔۔۔۔ لہذا ملزم نے چونکہ قادیانی مرکز میں کتاب پھیلائی تھی تو یہ خلوت میں قادیانیت پھیلانا ہوا جو کہ اس کا حق ہے

۔ 

سچے اچھے اصلی چیف جسٹس حضرات یعنی اہل سنت مفتیان کرام علمائے عظام نے جواب دیا کہ:

عدالتی کیس میں یہ بات موجود ہے کہ جو چیز پبلک ویو میں ہو وہ چیز پرائیویٹ یا خلوت نہیں ہے۔۔۔۔ اور قادیانی مراکز جس میں قادیانیت کا مواد تقسیم کیا گیا وہ پبلک ویو میں ہے تو خود عدالتی کیس کے مطابق عدالتی فیصلے کے مطابق یہ معاملہ خلوت کا نہیں پرائیویٹلی کا نہیں نیز وہ کام کہ جو ائین کی رو سے متصادم ہوں مثلا چوری زنا منشیات سمگلنگ وغیرہ یہ کام نہ تو سرعام کیے جا سکتے ہیں اور نہ ہی خلوت میں ان کی اجازت ہے اسی طرح قادیانیوں کا خود کو مسلمان کہنا ائین پاکستان کے خلاف ہے لہذا قادیانی نظریہ عقیدہ عمل تبلیغ ترویج وغیرہ وغیرہ سب کچھ نہ تو سرعام کی جا سکتی ہے اور نہ ہی خلوت میں

۔ 

تشریح۔۔۔۔۔۔۔!!

چیف جسٹس صاحب:

اپ قادیانیوں کو خلوت کے حقوق دینا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ کام کیجئے کہ قادیانی مراکز علاقے رہائش ادارے وغیرہ سب جگہ انٹرنیٹ منقطع کر دیجئے کیونکہ جہاں انٹرنیٹ ہے وہاں اپ خفیہ نہیں۔۔۔۔وہاں اپ خلوت میں نہیں۔۔۔وہاں اپ ڈنکے کی چوٹ پر ملک اور بیرون ملک تبلیغ ترویج وغیرہ کر سکتے ہیں بلکہ اج کل تو اسی نیٹ کے ذریعے سے تبلیغ ترویج کی جا رہی ہے کتابیں پی ڈی ایف میں سینڈ کی جا رہی ہیں تو اپ پر فرض بنتا ہے کہ سارے قادیانیوں کے موبائل اور انٹرنیٹ کو بلاک کر دیں تاکہ وہ ملک یا غیر بیرون ملک کسی کو پریچ نہ کر سکیں تبلیغ نہ کر سکیں ورنہ یہ معاملہ خفیہ تو نہ ہوا، خلوت کا تو نہ ہوا۔۔۔۔اج کل ہر چیز انٹرنیٹ پہ سرعام ہو جاتی ہے ، بظاہر خفیہ ہو کر بھی سرعام ہے۔۔۔۔اج کل تو کچھ بھی خفیہ ہی نہیں رہا ۔۔۔۔ خفیہ اگر رہنا ہے خلوت اگر رکھنی ہے تو لائٹیں بند۔۔۔دروازے بند ۔۔۔۔ انٹرنیٹ بند۔۔۔موبائل بلاک اور امد و رفت بند کرکے ہر طرح کا بائیکاٹ کرنا لازم ہے ۔۔۔۔ باہر سے کوئی لوگ ان مراکز میں نہ ا جائیں کہ یہاں سے مواد اٹھا کر باہر ممالک میں نہ پھیلائیں۔۔۔۔اس کے لیے قادیانی مراکز کے چاروں طرف فوج لگا دیں اس کا یعنی قادیانیوں کا تمام دنیا سے تعلق توڑ دیں۔۔۔۔اتنی پابندی لگا دیں کہ قادیانی یہاں سے ایک لفظ قادیانیت کا باہر نہ لے کے جا سکیں اور نہ ہی باہر سے کوئی ا کر یہاں سے مواد اٹھا کر باہر نہ پھیلا سکے، خبریں نہ چلا سکے یہاں کی ایکٹیوٹی تبلیغ وغیرہ معلومات وغیرہ قادیانیت کی تعلیمات وغیرہ کوئی بھی باہر نہ پھیلا سکے،نہ خود قادیانی پھیلا سکیں نہ کافر مرتد غیر مسلم سکھ عیسائی وغیرہ ان کی تعلیمات اٹھا کر نہ پھیلا سکیں کیونکہ اپ نے قادیانیوں کو خلوت میں رکھنا ہے ، پرائیویٹلی رکھنا ہے اگر انہوں نے مواد دوسروں کو دے دیا تو خلوت کہاں رہی۔۔۔۔؟؟ مواد خود انٹرنیٹ کے ذریعے سے یا ویسے پھیلائیں سیٹلائٹ چینل کے ذریعے پھیلائیں تو یہ خلوت کہاں ہوئی۔۔۔۔۔۔؟؟ اپ پر تو فرض ہے کہ اپ سب سے پہلے ان کو خلوت میں لے جائیں۔۔۔خلوت میں پابند رکھیں ایسا فیصلہ فتوی صادر کریں تب ہمیں لگے گا کہ اپ کی دال میں کچھ بہتری آ رہی ہے ورنہ قادیانی ادارہ گھر وغیرہ ازاد ہیں ان کی تبلیغ انکے نظریات انکی کتابیں خبریں وغیرہ سب کچھ باہر ممالک میں دوسرے مسلمان ممالک میں پھیلائی جا رہی ہیں بلکہ پاکستان میں پھیلائی جا رہی ہیں کیونکہ یہ لوگ خلوت میں نہیں بلکہ پبلک ویو میں ہے یعنی پبلک ان کو دیکھ سکتی ہے سن سکتی ہے اور یہ پبلک کو سن سکتے ہیں دیکھ سکتے ہیں سنا سکتے ہیں یہ تو ازادی ہوئی خلوت نہ ہوئی

۔ 

یہ تو بات اس تناظر میں ہم نے کی کہ خلوت میں حقوق دینا مان لیا جائے تو ہر طرح سے بائیکاٹ کر کے پابندی لگا کر کال انٹرنیٹ موبائل بند بلاک کر کے انہیں اجازت دی جائے ٹٹی کھانے کی اجازت دی جائے ۔۔۔۔۔ لیکن انسان ہونے کے ناطے کیا اپ کسی کو خلوت میں زہر کھانے کی اجازت دے سکتے ہیں ٹٹی کھانے کی اجازت دے سکتے ہیں

 بکواس کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں

 گالیاں دینے کی اجازت دے سکتے ہیں

 زنا کرنے کی خلوت میں اجازت دے سکتے ہیں

 شراب کی خلوت میں اجازت دے سکتے ہیں

 جوا کی خلوت میں اجازت دے سکتے ہیں

 بغاوت دہشت گردی کی خلوت میں میٹنگ کی اجازت دے سکتے ہیں

 اگر دے سکتے ہیں تو تم انسان ہی نہیں پتہ نہیں کس نے اپ کو چیف جسٹس بنا دیا

۔ 

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ پہلے لکھے ہوئے وٹسپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو دوسرے جیز وٹسپ نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.