*#چٹا جاہل۔۔۔۔نقلی قادری۔۔۔منافق مکار اعظم۔۔۔ شیخ الشیطان۔۔۔ٹیڈی مجتہد۔۔۔الخ۔۔۔۔۔۔ اور اسلاف سے دلائل*
تمھید:
جناب سوہنے طاہر الپادری پیا کا علمی رد تو سچے معتبر علماء اہل سنت حقیقی علماء اہل سنت روز اول سے کرتے آ رہے ہیں۔۔۔ساتھ ساتھ طاہر الپادری یعنی نقلی قادری کو مختلف القابات سے بھی اجاگر کرکے حدیث پاک پر عمل کیا گیا۔۔۔حدیث پاک میں برحق علمائے کرام کی پہچان کرنے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے اور ان کی پیروی کرنے کا حکم قران و حدیث میں ہے اور قران و حدیث میں جعلی علماء دنیا دار علماء پیسہ پرست شہرت پرست علماء منافق علماء ایجنٹ علماء کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کا حکم ہے اگر سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ انہیں لگام لگانا ٹھکانے لگانا ان کی مذمت اجاگر کرنا قران و حدیث کے مطابق لازم ہے تاکہ عوام جعلی علماء کو پہچان کر ان سے دور بھاگیں ان کی باتیں نہ سنیں اگر سنیں تو اس پر فورا یقین نہ کریں بلکہ علماء برحق سے تصدیق کرائیں۔۔ جعلی کی وجہ سے اصلی چیز سے نفرت نہیں کرنی چاہیے۔۔۔ان تمام باتوں پر کچھ دلائل احباب کی تسلی کے لیے تحریر کے اخر میں لکھوں گا
مگر
یہاں بات چل رہی ہے اس شخص کی جس کا علمی رد بھی کیا گیا اور اس کے علمی رد پر باقاعدہ کتابیں لکھی گئیں
مثلا
پروفیسر طاہر القادری کا علمی محاسبہ
خطرے کی گھنٹی
قھر الدیان
وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔بہت ساری کتابیں رسائل اور ویڈیوز طاہر القادری یعنی طاہر الپادری کہ رد میں موجود ہیں
.
سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل قران اور احادیث سے محدثین سے صوفیا سے اسلاف سے اور شیعہ کو تم سے پڑھنے کے لیے اس لنک پر موجود تحریر کو غور سے پڑھیے
https://www.facebook.com/share/p/127Uaozxovm/
https://tahriratehaseer.blogspot.com/2025/01/blog-post_23.html
۔
میں نے بھی طاہر الپادری و ہمنوا کے رد میں حصہ شامل کیا ہے اور ایک کتاب لکھی ہے کہ یہودی سازش پہ کون۔۔۔۔؟؟
یہ کتاب تحریری صورت میں پڑھنے کے لیے اس لنک پر جائیے
https://tahriratehaseer.blogspot.com/2024/03/blog-post_87.html
پی ڈی ایف ڈائنلوڈ لنک1
https://drive.google.com/file/d/16OoQrSnCgUtC2xFJFEJIkqqUrr9m8qUW/view?usp=drivesdk
پی ڈی ایف ڈائنلوڈ لنک2
https://archive.org/details/20240329_20240329_1053
۔
۔
گذارش:
سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ وغیرہ کے متعلق کوئی بھی اعتراض یا اہلسنت کے کسی بھی معاملے پر اعتراضات ہوں یا کسی حدیث وغیرہ کی تحقیق تخریج تصدیق کرانی ہو شرعی مسائل درپیش ہوں تو ان کا جواب لینے کے لیے ہمیں 03062524574 پر واٹسپ میسج کیجیے۔۔۔نیز تمام احباب سے گزارش ہے کہ میرا مشہور واٹسپ نمبر 03468392475 بلاک ہے۔۔تقریبا700واٹسپ گروپ تھے جس میں تحریرات بھیجا کرتا تھا۔۔اپ سے گزارش ہے کہ میرا نیا واٹسپ نمبر 03062524574 سیو کیجئے اور وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنا دیجئے تاکہ میں پہلے سے بھی بڑھ کر دین کی خدمت کر سکوں ، علمی اصلاحی تحقیقی تحریرات زیادہ سے زیادہ پھیلا سکوں
۔
*#چٹا جاہل*
طاہر الپادری کے القابات میں ایک نیا اضافہ مفتی حسان قادری عطاری صاحب نے کیا ہے۔۔۔طاہر الپادری کو چٹا جاہل قرار دیا ہے
مفتی حسان صاحب سے سوال ہوا کہ کوئی شخص کہے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل بیان نہیں کرنے چاہیے بلکہ کف لسان کرنا لازم ہے، مطلب سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق خاموشی اختیار کرنی چاہیے ان کے فضائل بیان نہیں کرنے چاہیے اور وہ شخص کہتا ہے کہ یہ 1400 سال سے ایسا ہی چلا ا رہا ہے اب جا کر الیاس قادری نے فضائل بیان کرنا شروع کر دیے ہیں
۔
مفتی حسان صاحب نے مسکراتے ہوئے چہرے سے اطمینان کے ساتھ جواب دیا کہ اسے چٹا جاہل کہا جائے تو بھی ٹھیک ہے۔۔پھر مفتی حسان صاحب نے سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق معتبر احادیث سے شان بیان کی
۔
احباب میں تشویش ہے کہ چٹا جاہل سے کیا مراد ہے۔۔۔۔۔؟؟
یعنی وہ جاہل کہ جو رنگ کا چٹا ہے کیونکہ طاہر الپادری صاحب بھی تو رنگ کے چٹے ہیں۔۔۔یا چٹا جاہل سے یہ مراد ہے کہ جس طرح بہت زیادہ سفید یعنی چٹا دور سے پہچانا جاتا ہے اسی طرح یہ شخص بھی دور سے پہچانا جا رہا ہے کہ یہ بالکل بالکل صاف صاف نرا چٹا جاہل ہے
۔
دیکھیے مفتی حسان صاحب نے چٹا جاہل کہہ کر دونوں معنی کی طرف اشارہ کیا ہے۔۔۔کچھ لوگ سمجھتے تھے کہ طاہر الپادری کے چہرے پہ نور ہے تو ان کا رد ہو گیا کہ بھائی صاحب نور نہیں یہ چٹا پن ہے گورا پن ہے۔۔۔۔ایسے چٹے تو اپ کو ایسے گورے تو اپ کو انگریزوں میں بھی بہت ملیں گے۔۔۔۔کئی لوگ اج بھی طاہر الپادری کی گمراہیت بدمذہبیت سے ناواقف ہیں، تحقیق نہیں کرتے یا پھر تعصب لالچ حسد وغیرہ میں ا جاتے ہیں تو ان کے لیے بتا دیا گیا کہ بھائی صاحب طاہر الپادری کی گمراہیت بدمذہبیت کی تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں یہ اب اتنا واضح صاف صاف چٹا جاہل ہے ہے کہ اپ کو انکھیں بند کرکے یقین کر لینا چاہیے کہ طاہر الپادری گمراہ بدمذہب جاہل اجہل ایجنٹ مکار منافق شیطان کا چیلہ ہے
۔
*#طاہر الپادری کا نظریہ*
جناب طاہر الپادری صاحب نے کہا تھا کہ بس اتنا جان لو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ہیں بات ختم اس کے علاوہ زبان خاموش ،کچھ بھی نہیں بولنا۔۔۔کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ میرے صحابہ کا ذکر ہو تو سکوت خاموشی اختیار کرو.... طاہر الپادری صاحب نے واضح طور پر تاثر دیا کہ بس صحابی ماننا ہے اس کے علاوہ کوئی فضیلت وغیرہ بیان نہیں کرنی خاموشی اختیار کرنی ہے اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت بیان کرنی ہے ... اور جناب طاہر القادری صاحب نے اپنی اس بات کو 1400 سال کا عقیدہ قرار دیا اور کہا کہ اسلاف نے بھی ایسا ہی فرمایا ہے ایسا ہی کیا ہے
۔
*#جواب و تحقیق*
جو حدیث پاک طاہر الپادری صاحب نے پڑھی کہ میرے صحابہ کا ذکر ہو تو خاموشی اختیار کرو۔۔۔اس حدیث پاک سے جناب طاہر الپادری محقق محدث علامہ فہامہ مجتہد نے یہ مطلب نکالا کہ چونکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی صحابی ہیں تو ان کے متعلق بھی سکوت کرنا ہے خاموشی اختیار کرنی ہے فضیلت بیان نہیں کرنی۔۔۔۔جناب طاہر الپادری صاحب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی تو صحابی ہیں اور دیگر صحابہ کرام بھی تو صحابی ہیں ، سیدنا ابوبکر صدیق بھی صحابی ہیں سیدنا عمر بھی صحابی ہیں سیدنا عثمان بھی صحابی ہیں عشرہ مبشرہ بھی صحابی ہیں بدری صحابہ کرام بھی صحابی ہیں مہاجر صحابہ کرام بھی صحابی ہیں انصار صحابہ بھی صحابی ہیں تو کیا سارے صحابہ کرام کی شان بیان نہ کرنا لازم ہے۔۔۔۔۔۔؟؟ کیا 1400 سال تک تمام علماء کرام نے کسی بھی صحابی کی شان بیان نہیں کی۔۔۔۔۔؟؟
یقینا سب کا ہر اہل علم کا جواب یہی ہوگا کہ صحابہ کرام میں سے ہر ایک کی شان بیان کی گئی ہے تو پھر طاہر الپادری صاحب چٹا جاہل اجہل مکار ثابت ہوا یا نہیں۔۔۔۔۔؟؟ دل پہ ہاتھ رکھ کر ایمان سے بتائیے کہ چٹا جاہل اجہل مکار کہلانا چاہیے یانہیں۔۔۔۔۔۔؟؟ حدیث کا غلط معنی بتا کر اس نے بد مذہبیت اور گمراہیت تو ضرور کی ہے لیکن یہ کفر تک ہو سکتا ہے
۔
کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام کی شان بیان کرکے اور صحابہ کرام نے دیگر صحابہ کرام کی شان بیان کر کے اور تابعین نے صحابہ کرام کی شان بیان کر کے اور اسلاف نے صحابہ کرام کی شان بیان کر کے اور سب نے سیدنا معاویہ کی بھی شان بیان کی ہے تو اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کسی صحابی کی شان بیان نہ کرو بلکہ حدیث کا مطلب ہے کہ صحابہ کرام کا تذکرہ ہو تو زبان کو لگام دو ، ان کی مذمت نہ کرو۔۔۔ ان میں جو جھگڑے ہوئے ان میں مت پڑو۔۔۔ زبان کو لگام دو۔۔۔ اپنے اپ کو لگام دو ۔۔۔۔کسی صحابی پر فاسق فاجر ظالم باطل وغیرہ کے فتوے مت لگاؤ کیونکہ سارے صحابہ کرام مجتہد ہیں اگر ان سے خطائے اجتہادی ہوئی بھی ہو تو اس پر حدیث پاک کے مطابق ایک اجر ملتا ہے لہذا ہر صحابی کی شان بیان کرو۔۔۔۔۔۔!!
۔
ہماری اس بات پر سینکڑوں کتب سے حوالہ جات نقل کیے جا سکتے ہیں لیکن ہم تبرک کے طور پر بارہویں کی نسبت سے 12 حوالے پیش کر رہے ہیں تاکہ پڑھنے والے یہ نہ سمجھیں کہ ہم نے محض لفاظی کے طور پر چٹا جاہل اجہل مکار کہا ہے بلکہ ہم نے دلائل و حقائق کی بنیاد پے چٹا جاہل اجہل مکار کہا ہے
۔
1....*#امام العقائد۔۔ اہل سنت کے عقائد کے امام ۔۔۔۔عظیم امام امام اشعری فرماتے ہیں*
وأجمعوا على الكف عن ذكر الصحابة - عليهم السلام - إلا بخير ما يذكرون به، وعلى أنهم أحق أن ينشر محاسنهم، ويلتمس لأفعالهم أفضل المخارج، وأن نظن بهم أحسن الظن، وأحسن المذاهب ممتثلين في ذلك لقوله رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا ذكر أصحابي فأمسكوا"وقال أهل العلم معنى ذلك لا تذكروهم إلا بخير الذكر
امام اشعری فرماتے ہیں کہ تمام اہل سنت کے علماء محدثین مجتہدین سب کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابہ کرام کا تذکرہ خیر سے ہی کریں گے... اچھا تذکرہ ہی کریں گے اس کے علاوہ سکوت اختیار کریں گے، جو ان کے درمیان اختلافات جھگڑے وغیرہ ہوئے ان کو اچھے مذہب پر رکھیں گے, اجتہاد پر مبنی قرار دیں گے اور ان کے متعلق نازیبا گفتگو سے سکوت اختیار کریں گے کیونکہ یہ حکم حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب میرے صحابہ کا ذکر ہو تو زبان کو لگام دو۔۔۔۔تمام اسلاف نے تمام اہل علم نے اس حدیث کا یہی معنی بیان کیا ہے کہ صحابہ کرام کا ذکر خیر و بھلائی کے ساتھ کریں گے اس کے علاوہ زبان کو لگام دیں گے سکوت اختیار کریں گے
(رسالة إلى أهل الثغر بباب الأبواب ص172)
۔
2.....*#امام اعظم ابو حنیفہ۔۔۔امام مالک۔۔۔ امام شافعی ۔۔۔امام احمد بن حنبل فقہ کے چار عظیم ترین معتبر ترین اماموں کا نظریہ اور عقیدہ یہ ہے کہ*
ثم قال: وأجمعوا على الكف عما شجر بين أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقد قال صلى الله عليه وسلم۔۔۔۔ وإذا ذكر أصحابي فأمسكوا"
تمام فقہاء ...تمام مجتہدین... تمام علماء ...فقہ کے چار امام سب کا متفقہ اجماعی عقیدہ نظریہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے درمیان جو اختلافات ہوئے ان اختلافات کے متعلق ان جھگڑوں کے متعلق سکوت اختیار کریں گے کف لسان کریں گے کیونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرے صحابہ کرام کا ذکر ہو تو اپنی زبان کو لگام دو
(منازل الأئمة الأربعة أبي حنيفة ومالك والشافعي وأحمد ص22)
۔
3..... *#پیران پیر دستگیر صوفیاء اولیاء کے عظیم ترین امام محبوب سبحانی سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں*
واتفق أهل السنة على وجوب الكف عما شجر بينهم، والإمساك عن مساوئهم، وإظهار فضائلهم ومحاسنهم،
اہلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام میں جو اختلافات و مشاجرات ہوئے، جو کچھ سیدنا علی و طلحہ و زبیر وعائشہ و معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین میں جو کچھ جاری ہوا اس میں ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنی ربان کو لگام دیں اور ان کی مذمت و برائی سے رک جائیں، ان کے متعلق نازیبا بات کہنے نازیبا نظریہ رکھنے سے رک جائیں گے اور ان کے فضائل و اچھائیاں بیان کریں
(غنیۃ الطالبین جلد1 ص161,163ملتقطا مع حذف یسیر)
.
اب اپ سمجھے ہوں گے کہ ہم طاہر القادری کو طاہر الپادری کیوں کہتے ہیں۔۔۔کیونکہ قادریوں کے امام سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی پیران پیر دستگیر کا عقیدہ اپ نے پڑھا لیکن طاہر الپادری کا عقیدہ نظریہ بالکل قادریوں کے امام سے جدا ہے تو پھر طاہر الپادری نقلی قادری کہلایا یا نہیں دل پہ ہاتھ رکھ کر ایمان سے جواب ذہن نشین کر لیجئے اور ہوسکے تو وقتا فوقتا پھیلاتے رہیے۔۔۔۔۔!!!
۔
4.....*#امام ابو نعیم فرماتے ہیں*
ولهذا قال صلى الله عليه وسلم: «إذا ذكر أصحابي فأمسكوا» ، ⦗٣٤٧⦘ لم يأمرهم بالإمساك عن ذكر محاسنهم وفضائلهم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب میرے صحابہ کرام کا تذکرہ ہو تو اپنی زبان کو لگام دو یعنی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے صحابہ کرام کے اچھائیاں اور فضائل بیان کرنے سے نہیں روکا بلکہ مذمت سے روکا ہے
(تثبيت الإمامة وترتيب الخلافة ص345مشرحا)
۔
5.....*#امام ابن حجر فرماتے ہیں*
ومما يوجب أيضا الإمساك عما شجر أي وقع بينهم من الاختلاف والإضراب صفحا عن أخبار المؤرخين سيما جهلة الروافض وضلال الشيعة والمبتدعين القادحين في أحد منهم فقد قال صلى الله عليه وسلم (إذا ذكر أصحابي
فأمسكوا)
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب میرے صحابہ کرام کا تذکرہ ہو تو زبان کو لگام دو یہ واجب کرتا ہے کہ ہم صحابہ کرام کے متعلق زبان کو لگام دیں ان میں جو جھگڑے ہوئے ان میں جانے سے رک جائیں، صحابہ کرام میں سے کسی کی مذمت و قدح نہ کریں۔۔۔
(الصواعق المحرقة2/621ملخصا)
۔
6......*#امام اصبھانی فرماتے ہیں*
وما جرى بين علي وبين معاوية - رضي الله عنهم - فقال السلف: من السنة السكوت عما شجر بين أصحاب النبي - صلى الله عليه وسلم -. وقال رسول الله- " إذا ذكر أصحابي فأمسكوا " ومعلوم أنه لا يأمرنا بالإمساك في ذكر محاسنهم، وإنما أمرنا بالإمساك عن ذمهم
سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کے درمیان جو اختلافات جھگڑے ہوئے ان کے متعلق اسلاف نے فرمایا ہے کہ سکوت اختیار کریں گے کیونکہ حدیث پاک نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ان مشاجرات ان جھگڑوں ان اختلافات میں صحابہ کرام کے متعلق زبان کو لگام دیں اور حدیث پاک میں ہے کہ جب صحابہ کرام کا ذکر ہو تو زبان کو لگام دو۔۔۔ ظاہر سی بات ہے کہ رسول کریم کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہو سکتا کہ ان کی اچھائیاں بھی بیان نہ کرو بلکہ حضور نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ان کی مذمت نہ کریں
(الحجة في بيان المحجة2/569)
۔
7۔۔۔۔۔*#امام مولا علی قاری فرماتے ہیں*
وقد قال - صلى الله عليه وسلم: " «إذا ذكر أصحابي فأمسكوا» " أي: عن الطعن فيهم، فلا ينبغي لهم أن يذكروهم إلا بالثناء الجميل والدعاء الجزيل، وهذا مما لا ينافي أن يذكر أحد مجملا أو معينا بأن المحاربين مع علي ما كانوا من المخالفين، أو بأنمعاوية وحزبه كانوا باغين على ما دل عليه حديث عمار: " «تقتلك الفئةالباغية» " ; لأن المقصود منه بيان الحكم المميز بين الحق والباطل والفاصل بين المجتهد المصيب، والمجتهد المخطئ، مع توقير الصحابة وتعظيمهم جميعا في القلب لرضا الرب
اور بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ میرے صحابہ کا ذکر ہو تو رک جاؤ، یعنی لعن طعن سے رک جاؤ...تو ضروری ہے کہ انکا ذکر ایسے ہو کہ انکی مدح سرائی کی جائے اور دعاء جزیل دی جائے، لیکن اسکا یہ مطلب نہین کہ حضرت علی سے جنگ کرنے والوں کو یا سیدنا معاویہ اور انکے گروہ کو باغی نا کہا جائے(بلکہ مجتہد باغی کہا جائے گا یہ فضائل بیان کرنے کے منافی نہین کہ مجتہد باغی گناہ نہیں) کیونکہ حدیث عمار کہ اے عمار رضی اللہ عنہ تجھے باغی گروہ قتل کرے گا....کیونکہ (اجتہادی باغی خاطی کہنا مذمت کے لیے نہین بلکہ)اس لیے ہے کہ وہ حکم واضح کر دیا جائے جو حق و باطل میں تمییز کرے اور مجتہد مصیب اور مجتہد خطاء کار مین فیصلہ کرے، اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی(فقط زبانی منافقانہ نہیں بلکہ) دلی تعظیم و توقیر ہو، اللہ کی رضا کی خاطر
(مرقاۃ تحت الحدیث3397ملتقطا)
.
8.......*#امام الکائی علماء محدثین مجتہدین سب کا متفقہ اجماعی نظریہ بیان فرماتے ہیں*
أجمعت الأمة على وجوب الكف عن الكلام في الفتن التي حدثت بين الصحابة.
ونقول: كل الصحابة عدول، وكل منهم اجتهد، فمنهم من اجتهد فأصاب كـ علي فله أجران، ومنهم من اجتهد فأخطأ كـ معاوية فله أجر، فكل منهم مأجور، القاتل والمقتول، حتى الطائفة الباغية لها أجر واحد لا أجران، يعني: ليس فيهم مأزور بفضل الله سبحانه وتعالى.
امت کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام میں جو فتنے جنگ ہوئی ان میں نہ پڑنا واجب ہے تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم گمراہ نہیں)ان میں سے ہر ایک مجتہد ہے اور جو مجتہد حق کو پا لے جیسے کہ سیدنا علی تو اسے دو اجر ہیں اور جو مجتہد خطاء پر ہو جیسے سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا علی اور معاویہ کے قاتل مقتول سب جنتی ہیں حتیٰ کہ سیدنا معاویہ کا باغی گروہ بھی جنتی ہے اسے بھی ایک اجر ملے گایعنی تمام صحابہ میں سے کوئی بھی گناہ گار و فاسق نہیں اللہ کے فضل سے
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة للالكائي13/62)
.
9.....*#امام قسطلانی عظیم شارح بخاری فرماتے ہیں*
ومما يجب أيضا: الإمساك عما شجر بينهم، أى وقع بينهم من الاختلاف، والإضراب عن أخبار المؤرخين وجهلة الرواة، وضلال الشيعة والمبتدعين، القادحة فى أحد منهم، قال- صلى الله عليه وسلم-: «إذا ذكر أصحابى
فأمسكوا
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب میرے صحابہ کرام کا تذکرہ ہو تو زبان کو لگام دو یہ واجب کرتا ہے کہ ہم صحابہ کرام کے متعلق زبان کو لگام دیں ان میں جو جھگڑے ہوئے ان میں جانے سے رک جائیں، صحابہ کرام میں سے کسی کی مذمت و قدح نہ کریں۔۔۔
(المواهب اللدنية بالمنح المحمدية2/706ملخصا)
۔
10......*#تاج الصوفیا امام غزالی اور صوفی علامہ حقی لکھتے ہیں*
قال حجة الإسلام الغزالي رحمه الله يحرم على الواعظ وغيره......وما جرى بين الصحابة من التشاجر والتخاصم فانه يهيج بغض الصحابة والطعن فيهم وهم اعلام الدين وما وقع بينهم من المنازعات فيحمل على محامل صحيحة فلعل ذالك لخطأ في الاجتهاد لا لطلب الرياسة او الدنيا كما لا يخفى وقال في شرح الترغيب والترهيب المسمى بفتح القريب والحذر ثم الحذر من التعرض لما شجر بين الصحابة فانهم كلهم عدول خير القرون مجتهدون مصيبهم له أجران ومخطئهم له أجر واحد
حجة الاسلام امام غزالی نے فرمایا کہ صحابہ کرام کے درمیان جو مشاجرات ہوئےان کو بیان کرنا حرام ہے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ صحابہ کرام کے متعلق بغض بغض اور طعن پیدا ہو۔ ۔۔۔۔۔صحابہ کرام میں جو مشاجرات ہوئے ان کی اچھی تاویل کی جائے گی کہا جائے گا کہ ان سے اجتہادی خطا ہوئی انہیں حکومت و دنیا کی طلب نہ تھی
ترغیب وترہیب کی شرح میں ہے کہ
مشاجرات صحابہ میں پڑنے سے بچو بے شک تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)تمام صحابہ کرام خیرالقرون ہیں مجتہد ہیں مجتہد میں سے جو درستگی کو پہنچا اس کے لئے دو اجر اور جس نے خطا کی اس کے لیے ایک اجر
(روح البيان،9/437)
.
11......*#علامہ مناوي کی مشہور شرح حدیث میں ہے کہ*
إذا ذكر أصحابي) بما شجر بينهم من الحروب والمنازعات (فأمسكوا) وجوبا عن الطعن فيهم والخوض في ذكرهم بما لا يليق فإنهم خير الأمة والقرون لما جرى بينهم
محامل
حدیث پاک میں ہے کہ میرے صحابہ کرام کا جب ذکر ہو تو زبان کو لگام دو یعنی جو ان کے درمیان مشاجرات جھگڑے ہوئے ان میں گہرائی میں جا کر کسی ایک فریق پر طعن نہ کرنا واجب ہے، طعن و مذمت کرنے سے سکوت اختیار کرنا ہے اور ان کا ذکر خیر کرنا ہے بھلائی کے ساتھ کرنا ہے کیونکہ وہ تمام قرون میں سے بہترین قرون والے امتی ہیں، جو کچھ ان کے درمیان اختلافات اور جھگڑے ہوئے ان میں ہر ایک کے پاس مناسب دلیل و محمل و اجتہاد موجود ہے
(فيض القدير1/347)
۔
12.....*#امام قاضی عیاض فرماتے ہیں*
ومن توقيره وبره صلى الله عليه وسلم توقير أصحابه وبرهم، ومعرفة حقهم، والاقتداء بهم، وحسن الثناء عليهم، والاستغفار لهم، والإمساك عما شجر بينهم «١» ومعاداة من عاداهم، والإضطراب عن أخبار المؤرخين، وجهلة الرواة، وضلال الشيعة والمبتدعين القادحة في أحد منهم.. وأن يلتمس لهم فيما نقل عنهم من مثل ذلك فيما كان بينهم من الفتن أحسن التأويلات «٢» . ويخرج لهم أصوب المخارج، إذهم أهل ذلك. ولا يذكر أحد منهم بسوء، ولا يغمص «٣» عليه أمر.. بل تذكر حسناتهم وفضائلهم وحميد سيرهم.. ويسكت عما وراء ذلك
كما قال صلى الله عليه وسلم «١» : «إذا ذكر أصحابي فأمسكوا
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم اور توقیر میں سے یہ بھی ہے کہ ہم حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے تمام کے تمام صحابہ کرام کی عزت و تعظیم کریں توقیر کریں ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں ان کے حقوق کی پاسداری کریں، ان کی پیروی کریں، ان کی تعریف کریں اور جو کچھ ان کے درمیان جھگڑے ہوئے مشاجرات ہوئے ان میں زبان کو لگام دیں سکوت اختیار کریں۔۔ان اختلافات جھگڑوں میں ہر ایک کے پاس اچھے مناسب اجتہادات و محامل تھے۔۔۔لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم ان کے اچھائیاں بیان کریں اور ان کے فضائل بیان کریں اور بھلائی کے علاوہ کچھ بھی بیان کرنے سے رک جائیں جیسے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرے صحابہ کرام کا جب تذکرہ ہو تو زبان کو لگام دو
(الشفا بتعريف حقوق المصطفى 117 ،2/116ملخصا)
.
*#پیارے مسلمان بھائیو یاد رکھو........!!*
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!
.
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے کم علم و گمراہوں سے قرآن و حدیث مت سنو..ایسوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں لیھذا انکی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر سچے علماء سے تحقیق و تصدیق کراؤ.... ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و گمان سے بچو،ایسوں کی نام نہاد تحقیق سے بچو...ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو)
(بخاری حدیث100)
.
الحدیث:
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب یوٹیوبر سوشلی اور جعلی محقق، جعلی عالم مفتی، واعظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے
(ترمذی حدیث2229)
.
گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی یا ایجنٹی یا عیاشی لالچ وغیرہ کی بنیاد پر غلط جواب دیں گے، قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا... لہذا ان سے دور رہو یہ قران و حدیث کے حوالے دے تب بھی ان کا کوئی اعتبار نہ کرو کیونکہ یہ قران و حدیث کے معنی کرنے میں معنی و مقصود سمجھانے میں دو نمبری کرتے ہیں.... ان دو نمبر کو پہچانو.... ان دو نمبر کی وجہ سے اصلی علماء اصلی مولوی سے نفرت نہ کرو
.
الحدیث:
أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ، شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ، خِيَارُ الْعُلَمَاءِ
ترجمہ:
خبردار............!! بےشک بد سے بدتر چیز برے علماء ہیں اور اچھی سے اچھی چیز اچھے علماء ہیں
(دارمی حدیث382)
غور کیا جائے تو اس حکم میں علم و معلومات پھیلانے والے تمام لوگ و ذرائع اس حکم میں شامل ہیں
لیھذا
علماء، معلمین، مرشد، اساتذہ، میڈیا، سوشل میڈیا، صحافی، تجزیہ کار،وکیل،جج،جرنیل،مبلغ ، واعظ وغیرہ معلومات پھیلانے والے لوگ
اچھی سے اچھی چیز ہیں بشرطیکہ کہ اچھے ہوں سچے ہوں باعمل ہوں
اور
یہی لوگ بد سے بدتر ہیں اگر برے ہوں
.
القرآن،ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے، اصلاح و جواب قبول کرنے کا دل جگرہ ہونا چاہیے، رد و مذمت مجبوری ہے تاکہ عوام ایسوں سے دور رہے ورنہ اصل مقصد تو یہ ہے کہ اللہ ہمیں اور ہماری تحریر تقریر رد و جواب سب کچھ کو ہدایت کا باعث بنائے
۔
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
naya wtsp nmbr
03062524574
purana block shuda wtsp nmbr
03468392475