🟥 *#وتر نماز جس طرح پاکستان میں اہلسنت پڑھتے ہیں،اس طرح پڑھنا باطل و مردود ہے۔۔؟؟اس اعتراض کا تحقیقی مدلل جواب پڑھیےاس تحریر میں۔۔۔!!*
📣 توجہ:
نیچے دی گئ لنک پے آپ میری کافی ساری تحقیقی تحریرات پڑھ سکتے ہیں۔۔۔لنک یہ ہے👇
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
https://www.facebook.com/share/17EiysLaaj/
👈میرے واٹسپ چینل کو بھی ہو سکے تو ضرور فالوو کر لیجئے،لنک یہ ہے
https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E
۔
🛑 *#سوال*
کچھ عرصے سے مسلسل وتر کے متعلق مجھے سوالات موصول ہو رہے ہیں جن کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ
پہلا سوال
1️⃣۔۔۔علامہ صاحب ایک غیرمقلد اہلحدیث کہتا ہے کہ تین رکعت وتر ثابت ہی نہیں، تین رکعت وتر والی روایات ضعیف ہیں اور اگر تین رکعات پڑھیں بھی تو اس طرح پڑھیں کہ دو رکعت پر تشہد نہ کریں ڈائریکٹ تیسری رکعت پر تشہد کرکے سلام پھیر دیں یا دو رکعت پر سلام پھیر دیں پھر ایک رکعت پڑھیں
۔
دوسرا سوال:
2️⃣۔۔۔علامہ صاحب یہ ویڈیو دیکھیے کس طرح درد بھرے انداز میں یہ شخص کہہ رہا ہے کہ دعائے قنوت جو وتر میں ہم پڑھتے ہیں وہ تو وتر کی دعائے قنوت ہے ہی نہیں، دعائے قنوت تو وہ ہے جو ترمذی حدیث464 میں ہے۔۔۔ پاکستان میں جو دعائے قنوت ہمیں سکھائی جاتی ہے وہ تو دعائے قنوت ہے ہی نہیں، اس طرح اب تک ہمارےوتر خراب کرنےکا سارا وبال پاکستان کے ملاوں پر ہوگا
اس طرح کا اعتراض مرزا جہلمی کی وڈیوز میں بھی ہے
۔
🟩 *#چند اہم باتیں، ضرور پڑھیں سمجھیں*
🚨ویڈیو میں نے خود دیکھی تھی اور اسے ہزاروں ویوز لائکس ملے تھے اور کمنٹ میں جناب کی بہت تعریف کی جا رہی تھی اور فقہ حنفی والے علماء اہلسنت پر شدید تنقید و مذمت کی جا رہی تھی
👈🚨منفی جھوٹی بات پروپیگنڈا بڑی جلدی پھیل جاتا ہے لیکن افسوس کہ حق سچ مثبت بات تحقیق اتنی نہیں پھیلتی ، اسے اتنے لائک ویوز نہیں ملتے،بڑے افسوس کی بات ہے اور 😭🚨اس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ دو چار درست حوالے سن کر ، دیکھ کر گمراہ ہو جاتے ہیں کیونکہ اس شخص نے حوالہ واقعی درست دیا تھا لیکن اس حوالے کے ساتھ ساتھ دیگر حوالہ جات کو بھی دیکھا جاتا تو بات سامنے اتی کہ دعائے قنوت احادیث مبارکہ میں مختلف الفاظوں سے ائی ہے اور صحابہ کرام نے بھی مختلف قسم کی دعائے قنوت پڑھی ہے لیکن لوگ بس ایک دو حدیث پڑھ کر یا کچھ احادیث پڑھ کر مفتی محقق اصلاح کرنے والے بن بیٹھتے ہیں,لوگوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں
👈👈ہمیں ایسوں سے دور رہنا ہے اور انکی باتوں کی تفصیل تحقیق مستند باشعور وسیع علم والے سے کرانی ہے
الحدیث:
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب یوٹیوبر سوشلی اور جعلی محقق، جعلی عالم مفتی، واعظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے
(ترمذی حدیث2229)
گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی یا ایجنٹی یا عیاشی لالچ وغیرہ کی بنیاد پر غلط جواب دیں گے، قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا... لہذا ان سے دور رہو، ایسے لوگ قران و حدیث کے حوالے دیں تب بھی ان کا کوئی اعتبار نہ کرو کیونکہ یہ قران و حدیث کے معنی کرنے میں معنی و مقصود سمجھانے میں دو نمبری کرتے ہیں.... ان دو نمبر کو پہچانو.... ان دو نمبر کی وجہ سے اصلی علماء اصلی مولوی سے نفرت نہ کرو
۔
👈👈مگر افسوس لوگ بھی بڑی جلدی گمراہ ہوجاتے ہیں، یا پھر اختلاف دیکھ کر سب سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں جبکہ قرآن مجید میں ہے کہ:
القرآن،ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاستدان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے، اصلاح و جواب قبول کرنے کا دل جگرہ ہونا چاہیے، رد و مذمت مجبوری ہے تاکہ عوام ایسوں سے دور رہے ورنہ اصل مقصد تو یہ ہے کہ اللہ ہمیں اور ہماری تحریر تقریر رد و جواب سب کچھ کو ہدایت کا باعث بنائے
۔
👈👈اور حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے کمزور پھسپھسے نہ بنو کہ جلد ہی کسی کی باتوں میں ا کر گمراہ مت ہو جایا کرو
الحدیث،ترجمہ:
تم ایسے کمزور نا بنو کہ ہر ایک کی پیروی کرتے پھرو(بلکہ حق سچ باشعور مستند وسیع علم والے کی پیروی کرو).(ترمذی حدیث2007)
۔
👈👈📌 احباب کرام کوئی بھی ویڈیو یا تحریر اہلسنت کے خلاف پائیں تو اس گمراہ کن ویڈیو تحریر کو وائرل نہ کریں بلکہ اس کی تحقیق کرائیں
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!
👈👈اور گمراہ کن وڈیو تحریر کے رد و تفصیل میں لکھی جانے والی تفصیلی تحقیقی ویڈیو تحریر کو وائرل کریں شیئر کریں لائک کریں کمنٹ کریں،علم شعور ہدایت پھیلانے میں شامل ہوجائیں، کیا پتہ اپ کے لائک کمنٹ شیئر سے کسی کو ہدایت مل جائے، کسی کا نظریہ عقیدہ مضبوط ہوجائے اور حدیث پاک میں ہے کہ:
الحدیث،ترجمہ:
اللہ کی قسم تمھاری وجہ سے کسی ایک کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمھارے لیے سرخ(انتھائی قیمتی)اونٹوں سے بہتر ہے..(بخاری حدیث نمبر2942)
🟥اللہ کی قسم ہمیں شہرت، واہ واہ، لائک کمنٹ ویوز حاصل کرنے کی لالچ نہیں مگر شیئر لائک کمنٹ کی درخواست اس لیے کرتے ہیں تاکہ جتنی گمراہی پھیلتی ہے اس سے زیادہ حق بات و تحریر اور تحقیقی بات و تحریر پھیلے
👈👈اسی مقصد کے تحت میں نے اجازت دے رکھی ہے کہ آپ چاہیں تو بےشک میری تحریر سے لنکس نکال کر، حتی کہ میرا نام نمبر نکال کر کاپی لکھ کر شیئر کرسکتے ہیں، پھیلا سکتے ہیں، بلکہ چاہیں تو لفظ ناشر لکھ کر اپنا نام نمبر لکھ سکتے ہیں۔ہمارا مقصد ہے کہ بس حق سچ تحقیق پھیلے
۔
📌اب آتے ہیں جواب کی طرف۔۔۔۔۔۔!!
🟩✅ *#جواب و تحقیق۔۔۔۔۔!!*
👈1️⃣ *#پہلے سوال کا جواب*
تین رکعت وتر بھی صحیح حدیث مبارک اور صحابہ کرام کے عمل مبارک سے ثابت ہیں ان احادیث کو خود غیر مقلد کے علماء نے صحیح کہا ہے، اور وتر کا جو طریقہ ہم اختیار کرتے ہیں کہ عشاء کی فرض نماز کے بعد دو رکعت سنت دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد یا کم از کم دو رکعت سنت پڑھنے کے بعد وتر اس طرح پڑھتے ہیں کہ دو رکعت پڑھ کر تشہد میں بیٹھتے ہیں پھر کھڑے ہو کر قراءت کرتے ہیں پھر رفع یدین کرتے ہیں پھر دعائے قنوت پڑھتے ہیں اور پھر سجدے میں جا کر تشہد درود دعا پڑھ کر سلام پھیرتے ہیں یہ طریقہ بالکل جائز اور ثابت شدہ ہے
اور وہ جو حدیث پاک میں ہے کہ وتر کو مغرب کے ساتھ مشابہ نہ کرو پانچ رکعت پڑھو یا سات رکعت پڑھو۔۔جیسے کہ مستدرک حاکم اور سنن کبری بیھقی وغیرہ میں یہ حدیث مبارک ہے تو مذکورہ بالا حنفی اہلسنت کے طریقے سے وتر پڑھنے سے مغرب کے ساتھ مشابہت بھی ختم ہو جاتی ہے کیونکہ دو رکعت سنت پڑھتے ہیں پھر اس کے بعد تین رکعت وتر پڑھتے ہیں تو گویا پانچ رکعت ہو گئے اور مغرب سے مشابہت ختم ہو گئی اور مغرب نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت نہیں پڑھی جاتی جبکہ یہاں پر ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت پڑھ لیتے ہیں جس سے فرق واضح ہو جاتا ہے اور مشابہت ختم ہو جاتی ہے، باقی کچھ حد تک مشابہت ہے تو ایسی مشابہت صحابہ کرام سے بھی ثابت ہے بلکہ احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے کہ وتر کو مغرب نماز سے بعض وجوہ کے طور پر مشابہت دی گئی ہے۔۔30دلائل اور حوالہ جات درج زیل ہیں
۔
🟩 *#خلاصہ*
اوپر اہم باتیں اور پھر اوپر سوال نمبر ایک کا جواب پڑھ لیں سمجھ لیں تو خلاصہ خود بخود سمجھ میں اجاتا ہے
۔
🟤 *#دلیل1*
ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ،
ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے چار رکعت پڑھے اس طرح کرتے کرتے اخر میں تین رکعت وتر پڑھے
(بخاری حدیث1147ملخصا)
✅ثابت ہوا کہ تین رکعت وتر ثابت ہیں اور وہ جو حدیث پاک میں ہے کہ تین رکعت وتر نہ پڑھو بلکہ پانچ پڑھو سات پڑھو تو اس کا مطلب بھی واضح ہو گیا کہ اگر تین رکعت وتر سے پہلے دو رکعت سنت یا نفل پڑھ لی جائے تو مشابہت ختم ہو جاتی ہے
۔
🟤 *#دلیل2*
ست رَكَعَاتٍ۔۔۔۔ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ رکعت دو دو کر کے پڑھیں اور پھر تین رکعت وتر پڑھیں
(مسلم حدیث763ملتقطا)
۔
🟤 *#دلیل3*
كان الناس يقومون في زمان عمر بن الخطاب في رمضان بثلاث وعشرين ركعة
حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں لوگ(صحابہ کرام تابعین عظام و دیگر اہل اسلام)رمضان میں 20رکعت تراویح اور تین رکعت وتر جماعت سے پڑھتے تھے
(موطا امام مالک روایت252)
✅وتر سے پہلے تراویح پڑھ لی تو لہذا مغرب سے مشابہت ختم ہو گئی یہ بھی دلیل ہے کہ مشابہت کسی بھی طریقے سے ختم ہو تو تین رکعت وتر پڑھ سکتے ہیں بلکہ تین رکعت وتر بھی سنت ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ادا فرمائے اور صحابہ کرام نے بھی تین رکعت وتر ادا فرمائے
۔
🟤 *#دلیل4*
أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ
بےشک سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے
استاد بخاری المصنف روایت6844
۔
✅دیگر احادیث اور صحابہ کرام کے عمل سے بھی ہم ثابت کریں گے کہ تین رکعت وتر سنت و ثابت ہیں
.
🟤 *#دلیل5*
غیر مقلدوں اہلحدیثوں وہابیوں کا بہت بڑا امام اور محدث ابن حزم لکھتا ہے
وَالْوِتْرُ وَتَهَجُّدُ اللَّيْلِ يَنْقَسِمُ عَلَى ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَجْهًا، أَيُّهَا فَعَلَ أَجْزَأَهُ،۔۔۔وَالثَّانِيَ عَشَرَ: أَنْ يُصَلِّيَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، يَجْلِسُ فِي الثَّانِيَةِ، ثُمَّ يَقُومُ دُونَ تَسْلِيمٍ وَيَأْتِي بِالثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَجْلِسُ وَيَتَشَهَّدُ وَيُسَلِّمُ، كَصَلَاةِ الْمَغْرِبِ.۔وَهُوَ اخْتِيَارُ أَبِي حَنِيفَةَ.... أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ حَدَّثَتْهُ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ «لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيْ الْوِتْرِ»
رات کو نوافل پڑھنا اور وتر پڑھنا اس کی 13 صورتیں ہیں اور تمام کی تمام 13 صورتیں جائز ہیں ،ان میں سے ایک صورت یہ ہے کہ تین رکعت وتر پڑھے دوسری رکعت میں تشہد پڑھے پھر سلام پھیرے بغیر تیسری رکعت پڑھے( اور اس میں دعائے قنوت پڑھے) اور پھر بیٹھ کر تشہد پڑھے سلام پھیرے۔۔ مغرب کی نماز کی طرح تین رکعت وتر۔۔۔ تو یہ طریقہ بھی جائز ہے اور یہ طریقہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے اختیار کیا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی دو رکعتوں میں سلام نہیں پھرتے تھے( بلکہ وتر کی دو رکعتوں کے بعد تشہد پڑھتے تھے اور پھر تیسری رکعت کے لیے تشریف لے جاتے تھے اور دعائے قنوت پڑھتے تھے رفع یدین کر کے۔۔۔ پھر اخر میں تشہد درود دعا پڑھ کر سلام پھیر دیتے تھے)
المحلی2/89ملتقطا
۔
🟤 *#دلیل6*
غیر مقلدوں اہلحدیثوں وہابیوں کا بہت بڑا امام اور محدث ابن تیمیہ لکھتا ہے
وَلَوْ كَانَ الْإِمَامُ يَرَى اسْتِحْبَابَ شَيْءٍ، وَالْمَأْمُومُونَ لَا يَسْتَحِبُّونَهُ، فَتَرَكَهُ لِأَجْلِ الِاتِّفَاقِ وَالِائْتِلَافِ: كَانَ قَدْ أَحْسَنَ. مِثَالُ ذَلِكَ الْوِتْرُ فَإِنَّ لِلْعُلَمَاءِ فِيهِ ثَلَاثَةَ أَقْوَالٍ: أَحَدُهَا: أَنَّهُ لَا يَكُونُ إلَّا بِثَلَاثٍ مُتَّصِلَةٍ. كَالْمَغْرِبِ: كَقَوْلِ مَنْ قَالَهُ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ. وَالثَّانِي: أَنَّهُ لَا يَكُونُ إلَّا رَكْعَةً مَفْصُولَةً عَمَّا قَبْلَهَا، كَقَوْلِ مَنْ قَالَ ذَلِكَ مِنْ أَهْلِ الْحِجَازِ.وَالثَّالِثُ: أَنَّ الْأَمْرَيْنِ جَائِزَانِ، كَمَا هُوَ ظَاهِرُ مَذْهَبِ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَغَيْرِهِمَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ. وَإِنْ كَانَ هَؤُلَاءِ يَخْتَارُونَ فَصْلَهُ عَمَّا قَبْلَهُ، فَلَوْ كَانَ الْإِمَامُ يَرَى الْفَصْلَ، فَاخْتَارَ الْمَأْمُومُونَ أَنْ يُصَلِّيَ الْوِتْرَ كَالْمَغْرِبِ فَوَافَقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ تَأْلِيفًا لِقُلُوبِهِمْ كَانَ قَدْ أَحْسَنَ
اگر امام کے نزدیک ایک چیز مستحب ہو لیکن مقتدی کے نزدیک دوسری چیز مستحب ہو تو مقتدی اپنے مستحب کو چھوڑ کر امام کے مستحب کو اپنائے تاکہ اتفاق ہو جیسے کہ وتر کی نماز میں علماء کرام کے تین اقوال ہیں
1۔۔۔مغرب نماز کی طرح متصل تین رکعت دو تشہد کے ساتھ پڑھنا جیسے کہ اہل عراق یعنی حنفی لوگوں کا طریقہ ہے
لہذا اس طریقے پر اگر کوئی حنفی امام نماز پڑھے تو مقتدی بھی اسی طریقے پر نماز پڑھے یہ اچھا ہے
2۔۔۔کچھ علماء فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ وتر ایک رکعت علیحدہ ہے
3۔۔۔کچھ علماء فرماتے ہیں کہ دونوں طریقے جائز ہیں اگرچہ علیحدہ کرنے والا طریقہ زیادہ بہتر ہے
ابن تیمیہ لکھتا ہے کہ تیسرا قول صحیح ہے یعنی فقہ حنفی کے مطابق بے نماز وتر پڑھنا صحیح ہے اور فقہ شافعی کے مطابق بھی وتر نماز پڑھنا صحیح ہے اور فقہ مالکی حنبلی کے مطابق بھی نماز وتر پڑھنا صحیح ہے
الفتاوی الکبری2/117ملخصا و ماخوذا
✅ثابت ہوا کہ غیر مقلد اہل حدیث حضرات کے امام و محقق ابن تیمیہ کے نزدیک بھی فقہ حنفی کے مطابق وتر پڑھنا باطل و مردود نہیں ہے بلکہ یہ تو اچھا اقدام ہے اگر نیت اچھی ہو۔۔۔۔۔!!
۔
🟤 *#دلیل7*
امام بیھقی فقہ حنفی کے بتائے ہوئے طریقے پر وتر پڑھنے کے متعلق لکھتے ہیں
بابُ مَن أوتَرَ بثَلاثٍ مَوصولاتٍ بتَشَهُّدَينِ وتَسليمٍ
وتر کا ایک جائز طریقہ یہ ہے کہ تین رکعت متصل پڑھی جائیں اور دو رکعت کے بعد ایک تشہد پڑھا جائے اور پھر تیسری رکعت پڑھ کر تشہد پڑھا جائے اور اخر میں سلام پھیرا جائے
پھر اسکی دلیل لکھتے ہیں:
قال عبدُ اللَّهِ: الوِترُ ثَلاثٌ كَوِترِ النَّهارِ؛ المَغرِبِ هذا صَحيحٌ من حديثِ عبدِ اللهِ بنِ مَسعودٍ
اس طریقے کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رات کے وتر تین رکعت ہیں جیسے کہ دن کے وتر یعنی مغرب کی نماز کی طرح۔۔ اور یہ روایت صحیح ہے
سنن کبری بیھقی5/432
✅یعنی جس طرح نماز مغرب میں دو رکعت کے بعد تشہد پڑھتے ہیں اور پھر تیسری رکعت کے بعد تشہد پڑھتے ہیں اسی طرح وتر میں بھی دو تشہد پڑھے جائیں گے یہ طریقہ بھی جائز ہے صحیح روایت سے ثابت ہے حدیث پاک سے ثابت ہے اور صحابہ کرام سے ثابت ہے، فرق یہ ہو جاتا ہے کہ جو ہم نے اوپر بھی لکھا ہے کہ وتر سے پہلے دو رکعت سنت اور دو رکعت نفل پڑھے جاتے ہیں جبکہ نماز مغرب سے پہلے دو رکعت سنت دو رکعت نفل نہیں پڑھی جاتی اور دوسرا فرق یہ کہ مغرب کی تیسری رکعت میں رفع یدین کر کے دعائے قنوت نہیں پڑھی جاتی جبکہ وتر نماز میں تیسری رکعت میں رفع یدین کر کے دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے
۔
🟤 *#دلیل8*
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ،
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے
ترمذی حدیث460
.
🟤 *#دلیل9*
ابن عباس..كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو 8 رکعت پڑھنے کے بعد تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے
سنن نسائی1707
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
۔
🟤 *#دلیل10*
ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى } . وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } . وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } . فِي رَكْعَةٍ رَكْعَةٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى تلاوت فرماتے اور دوسری رکعت میں قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ تلاوت فرماتے اور تیسری رکعت میں قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تلاوت فرماتے تھے
ترمذی حدیث462
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
۔
✅اور بھی روایات ہیں کہ جس میں مختلف سورتوں کے بارے میں ایا ہے کہ وہ تلاوت فرماتے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ بہرحال ان احادیث مبارکہ سے بھی دو ٹوک ثابت ہو گیا کہ وتر تین رکعت بھی ثابت ہیں
۔
🟤 *#دلیل11*
سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَا : ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً : مِنْهَا ثَمَانٍ، وَيُوتِرُ بِثَلَاث
راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ ابن عباس اور سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا کہ رات کے وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کس طرح پڑھا کرتے تھے تو ان دونوں نے فرمایا کہ 11 رکعت پڑھتے تھے 8رکعت پڑھنے کے بعد تین رکعت وتر پڑھتے تھے
سنن ابن ماجہ حدیث1361
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
۔
🟤 *#دلیل12*
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِـ { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى } ، وَفِي الثَّانِيَةِ بِـ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } ، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } ، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت ادا فرماتے تھے،پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى تلاوت فرماتے اور دوسری رکعت میں قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ تلاوت فرماتے اور تیسری رکعت میں قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تلاوت فرماتے تھے
اور
👈رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھتے تھے
نسائی حدیث1699
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
✅یہاں سے بھی فرق واضح ہو گیا کہ وتر اور نماز مغرب میں فرق دعائے قنوت کا بھی ہے
.
🟤 *#دلیل13*
وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ : التَّحِيَّاتُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعت میں التحیات پڑھتے تھے
ابوداود حدیث783
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
👈یہ بھی دلیل ہے کہ وتر کی دو رکعت کے بعد بھی التحیات پڑھنا ہے
.
۔
🟤 *#دلیل14*
، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ»
سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے
استاد بخاری المصنف روایت6824
.
🟤 *#دلیل15*
عُمَرَ لَمَّا دَفَنَ أَبَا بَكْرٍ وَفرَغَ مِنْهُ، وَقَدْ كَانَ صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ «أَوْتَرَ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، وَأَوْتَرَ مَعَهُ نَاسٌ
مِنَ الْمُسْلِمِينَ»
سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی تدفین فرما لی اور لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی اور پھر تین رکعت وتر پڑھے اور لوگوں نے ان کے ساتھ تین رکعت وتر پڑھے
مصنف عَبْدُ الرَّزَّاقِ روایت4639
استاد بخاری المصنف روایت6822
.
🟤 *#دلیل16*
عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، «أَنَّهُ أَوْتَرَ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ لَمْ يَفْصِلْ بَيْنَهُنَّ بِسَلَامٍ»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے تین رکعت وتر پڑھے اور تیسری رکعت پڑھ کر ہی سلام پھیرا
استاد بخاری المصنف روایت6831
.
🟤 *#دلیل17*
عَلِيًّا كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے
استاد بخاری المصنف روایت6844
.
🟤 *#دلیل18*
عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: «أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْوَتْرَ ثَلَاثٌ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»
سیدنا حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے ہاں تمام نے اس بات پر اجماع کر لیا کہ وتر تین رکعت پڑھی جائے گی اور تیسری رکعت پر سلام پھیرا جائے گا
استاد بخاری المصنف روایت6834
.
🟤 *#دلیل19*
عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّهُ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»
سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ نے تین رکعت وتر پڑھے اور تیسری رکعت کے اخر میں سلام پھیرا
استاد بخاری المصنف روایت6840
۔
🟤 *#دلیل20*
عن ابن عمر، عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "المغرب وتر النهار فأوتروا صلاة الليل". وهذا سند رجاله رجال الصحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مغرب دن کے وتر ہیں تو رات کے وتر پڑھا کرو۔۔۔ اس حدیث پاک کی سند کے تمام راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں۔۔۔ مسند احمد کے حاشیے میں بھی محقق نے لکھا کہ اس روایت کے تمام راوی وہ راوی ہیں کہ جو بخاری مسلم کے راوی ہیں
الھدایۃ فی تخریخ احادیث البدایۃ4/143
مسند احمد حدیث4847
وقال محققہ رجاله ثقات رجال الشيخين
حاشیہ مسند احمد تحت حدیث4847
✅واضح ہوتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وتر کو نماز مغرب سے مشابہت نہ کرو لیکن یہاں پر خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کو مغرب نماز سے مشابہ کیا ہے، مغرب کو دن کی وتر قرار دیا ہے اور رات کے وتر کو وتر قرار دیا ہے تو ثابت ہوا کہ تھوڑی بہت مشابہت دینے میں کوئی حرج نہیں ، مکمل طور پر مشابہت دینا ممنوع ہے اور رات کے وتر سے پہلے دو رکعت سنت یا نفل پڑھ لینا یا وتر رات والے اس طرح پڑھنا کہ تیسری رکعت میں رفع یدین کیا جائے اور دعائے قنوت پڑھی جائے تو ان دونوں طریقوں میں سے جو بھی طریقہ اپنایا جائے یا دونوں طریقے اپنائے جائیں تو مشابہت ختم ہو جاتی ہے
۔
🟤 *#دلیل21*
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «الْوِتْرُ ثَلَاثٌ كَصَلَاةِ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ وتر نماز تو نماز مغرب کی طرح ہیں ، نماز مغرب دن کے وتر کہلاتے ہیں
استاد بخاری المصنف روایت6815
طبرانی کبیر روایت9315نحوه
۔
🟤 *#دلیل22*
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: وِتْرُ اللَّيْلِ كَوِتْرِ النَّهَارِ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ ثَلَاثٌ.۔۔رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْكَبِيرِ وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيحِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رات کے وتر دن کے وتر کی طرح نماز مغرب کی طرح تین رکعت ہیں۔۔۔امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس روایت کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس روایت کے راوی صحیح روایت کے راوی ہیں
مجمع الزوائد روایت3455
۔
🟤 *#دلیل23*
عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: «كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي الثَّالِثَةِ مِثْلَ الْمَغْرِبِ»،
امام حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور تیسری رکعت میں سلام پھیرتے تھے جیسے کہ نماز مغرب
مصنف عَبْدُ الرَّزَّاقِ روایت4659
.
🟤 *#دلیل24*
عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ مِثْلَ الْمَغْرِبِ
سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ نے تین رکعت وتر پڑھے مغرب نماز کی طرح
مصنف عَبْدُ الرَّزَّاقِ روایت4663
.
🟤 *#دلیل25*
ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسٍ وَبِتُّ عِنْدَهُ قَالَ: «فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي مَثْنَى مَثْنَى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ مِثْلَ الْمَغْرِبِ»
سیدنا البنانی فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ نماز پڑھی اور ان کے پاس رات کا وقت گزارا تو میں نے دیکھا کہ وہ رات کو دو دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور اخر میں اپ نے تین رکعت وتر پڑھے مغرب کی طرح
.مصنف عَبْدُ الرَّزَّاقِ روایت4636
.
🟤 *#دلیل26*
نماز وتر کو مغرب کے مشابہ کہنا صحابہ کرام علیھم الرضوان سے ثابت ہو گیا، اس سے ثابت ہوا کہ نماز مغرب کی طرح وتر میں بھی دوسری رکعت کے بعد التحیات پڑھنا ہے۔۔۔۔تو پھر فرق کیا ہے۔۔۔۔؟؟ فرق اوپر روایت میں ہے کہ دعائے قنوت کا فرق ہے اور وتر سے پہلے دو رکعت سنت دو رکعت نفل پڑھتے ہیں جبکہ مغرب سے پہلے سنت و نفل نہیں پڑھتے تو یہ بھی فرق ہے۔۔۔اور یہی فرق تابعین نے دو ٹوک الفاظ میں بیان کیا کہ یہ فرق صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے بتایا ہے👇
سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ: «عَلَّمَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَلَّمُونَا أَنَّ الْوِتْرَ مِثْلُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ , غَيْرَ أَنَّا نَقْرَأُ فِي الثَّالِثَةِ
سیدنا ابو العالیہ سے سوال ہوا وتر کے بارے میں۔۔۔۔ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے یہ تعلیم دی ہے کہ وتر مغرب کی طرح ہیں ، فرق ان میں یہ ہے کہ وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھتے ہیں
شرح معاني الآثار روایت1743
.
🟤 *#دلیل27*
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ»
صحابی سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں دعائے قنوت کے لیے رفع یدین کرتے تھے( یعنی کانوں تک ہاتھ اٹھاتے تھے پھر دعائے قنوت پڑھتے تھے)
استاد بخاری المصنف روایت6954
۔
🟤 *#دلیل28*
أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، «كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ كَبَّرَ ثُمَّ قَنَتَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقُنُوتِ، كَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ جب قرات سے فارغ ہو جاتے تو اللہ اکبر کہتے پھر دعائے قنوت پڑھتے اور جب دعائے قنوت پڑھ لیتے تو اللہ اکبر کہتے پھر رکوع کرتے
استاد بخاری المصنف روایت6948
۔
🟤 *#دلیل29*
لَا تُشَبِّهُوا الْوَتْرَ بِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ» "، أَيْ: فِي أَنَّهُ لَا يَسْبِقُهُ صَلَاةٌ، أَوْ بِأَنْ يَكُونَ بِلَا قُنُوتٍ.
حدیث پاک میں ہے کہ وتر کو نماز مغرب سے مشابہ نہ کرو یعنی وتر سے پہلے کوئی نماز پڑھ لے یا دعائے قنوت پڑھ لے تو مشابہت ختم ہو جائے گی
مرقاۃ شرح مشکواۃ3/940
.
🟤 *#دلیل30*
اہل حدیثوں کے بھی ہاں معتبر امام شیخ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں
كان المراد به ما لا يشفع قبلها،ولقد بالغ بعض الشافعية في تزييف القول بالثلاث، وتضعيف الأحاديث الواردة فيها، والحق خلافه لكثرة الأحاديث والآثار الصحيحة فيها
حدیث پاک میں جو وہ ممانعت ہے وہ اس صورت میں ہے کہ اگر وتر سے پہلے دو رکعت سنت نہ پڑھے جائیں(اور ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت نہ پڑھیں تو)تو مشابہت کی وجہ سے ممنوع ہوگا۔۔۔ بعض شافعی علماء نے مبالغہ ارائی کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ تین رکعت جس طرح حنفی پڑھتے ہیں وہ مکروہ ہے اور تین رکعت وتر کے متعلق احادیث ضعیف ہیں تو ان کا یہ قول مبالغہ ارائی ہے کیونکہ تین رکعت وتر کے متعلق احادیث صحیحہ ہیں اور صحابہ کرام کے اقوال و افعال مبارک صحیح و ثابت ہیں کہ انہوں نے تین رکعت وتر پڑھی
لمعات شرح مشکواۃ3/364ملتقطا ماخوذا
۔
🟦🟦🟦🟦🟦🟦🟦🟦
👈2️⃣ *#دوسرے سوال کا جواب*
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کرام سے مختلف قسم کی دعائے قنوت روایت ہیں لہذا کوئی ایک مخصوص دعائے قنوت ضروری نہیں بلکہ کوئی بھی دعائے قنوت پڑھ لی جائے تو نماز پوری ہو جائے گی ،کوئی خرابی واقع نہیں ہوگی، کوئی وبال نہیں
۔
1۔۔۔عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي وِتْرِهِ : " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں یہ دعائے قنوت بھی پڑھا کرتے تھے
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ
ترمذی حدیث 3566
غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے معتبر امام و محقق مسٹر البانی نے اس حدیث پاک کو صحیح قرار دیا
۔
2۔۔۔۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں یہ دعائے قنوت بھی پڑھا کرتے تھے
اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ ؛ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ.
ترمذی حدیث464
۔
3۔۔۔وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ
وتر میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر (دعائے قنوت کے بعد) درود پاک بھی پڑھ سکتے ہیں
نسائی تحت حدیث1746
۔
4۔۔۔۔عَلَّمَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنْ نَقْرَأَ فِي الْقُنُوتِ: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ، وَنُؤْمِنُ بِكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ، وَلَا نَكْفُرُكَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي، وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ، إِنَّ عَذَابَكَ الْجِدَّ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں سکھایا کہ ہم وتر میں دعائے قنوت یہ بھی پڑھ سکتے ہیں
اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ، وَنُؤْمِنُ بِكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ، وَلَا نَكْفُرُكَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي، وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ، إِنَّ عَذَابَكَ الْجِدَّ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ»
استاد بخاری المصنف روایت6893
.
5۔۔۔۔سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ دعائے قنوت بھی پڑھی
«اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ، وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ، وَلَا نَكْفُرُكَ، وَنَخْلَعُ، وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي، وَنَسْجُدُ وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ، إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ
استاد بخاری المصنف روایت7027
.
6۔۔۔۔سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے دعائے قنوت یہ بھی
پڑھی
-«اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ، وَلَا نَكْفُرُ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ نَرْجُو رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ، إِنَّ عَذَابَكَ الْجِدَّ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ»
استاد بخاری المصنف روایت7029
.
7۔۔۔۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ: «لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمِلْءَ الْأَرْضِينَ السَّبْعِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا مِنْ شَيْءٍ، بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقَّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدُّ مِنْكَ الْجَدُّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ وتر میں دعائے قنوت یہ بھی پڑھا کرتے تھے
لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمِلْءَ الْأَرْضِينَ السَّبْعِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا مِنْ شَيْءٍ، بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقَّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدُّ مِنْكَ الْجَدُّ
استاد بخاری المصنف روایت6890
.
8۔۔۔۔أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، كَانَ يَقُولُ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ: «اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَرَى وَلَا أَرَى وَأَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى، وَإِنَّ إِلَيْكَ الرُّجْعَى، وَإِنَّ لَكَ الْآخِرَةَ وَالْأُولَى، اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَذِلَّ
وَنَخْزَى»
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ وتر میں دعائے قنوت یہ بھی پڑھا کرتے
تھے
اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَرَى وَلَا أَرَى وَأَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى، وَإِنَّ إِلَيْكَ الرُّجْعَى، وَإِنَّ لَكَ الْآخِرَةَ وَالْأُولَى، اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَذِلَّ
استاد بخاری المصنف روایت6891
.
🟩 *#الحاصل*
«لَيْسَ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ شَيْءٌ مُوَقَّتٌ، إِنَّمَا هُوَ دُعَاءٌ
وَاسْتِغْفَارٌ»
وتر میں دعائے قنوت کوئی مخصوص دعا ضروری نہیں ہے بلکہ کوئی بھی دعا پڑھ لی جائے اور استغفار کر لیا جائے تو جائز ہے(جیسے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے ثابت ہے کہ انہوں نے مختلف الفاظ میں دعائے قنوت پڑھی جس سے ثابت ہوا کہ کوئی مخصوص دعا قنوت ضروری نہیں)
استاد بخاری المصنف روایت6894
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔جزاکم اللہ خیرا