موسم سرما سردیاں تو بہار ہیں، دل نہ کرے پھر بھی عبادت ذکر خدمات؟؟

*#اچھی لذت و مٹھاس کے کاموں کی عادت و پابندی  لازم ہے ورنہ قوی خدشہ ہے کہ نفس و شیطان ہمیں ناجائز لذتوں میں ڈال دے گا...تکالیف و مشکلات ہوں،دل نہ چاہے پھر بھی علم و عبادات خدمات میں مشغول رہنے والوں کو سلام...سردی موسم سرما تو بہار ہےبہار،اس سے فائدے اٹھائیے بلکہ جو بھی موسم ہو اور دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں تلاوت کیجیے، قرآن حدیث فقہ و تصوف وغیرہ کا علم معتبر تفسیر و شروحات و کتب و تحریرات و وڈیوز سے علم حاصل کیجیے عمل کیجیے،پڑھائیے، پھیلائیے،عبادت کیجیے، روزے رکھیے نوافل و تہجد پڑہیے،ذکر اذکار کیجیے درود پڑہیے....!!*

الحدیث:

رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الشِّتَاءُ رَبِيعُ الْمُؤْمِنِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سردیاں، موسم سرما تو مومن کے لیے بہار ہیں

(مسند احمد حدیث11716)

.

قال رسولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم -: "الشِّتاءُ رَبيعُ المُؤمِنِ؛ قَصُرَ نَهارُه فصامَ، وطالَ لَيلُه فقامَ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سردیاں، موسم سرما تو مومن کے لیے بہار ہیں کہ دن چھوٹے ہوتے ہیں تو اس کا روزہ(آسانی کےساتھ) رکھ لیتا ہے اور اس کی راتیں طویل ہوتی ہیں تو اس میں زیادہ عبادت کر لیتا ہے

(السنن الكبرى - البيهقي - ت التركي9/113)

.

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الغَنِيمَةُ البَارِدَةُ الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ

  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سردیوں موسم سرما کے روزے ٹھنڈی اور آسان غنیمت ہیں

(ترمذی حدیث797)

.

قَالَ عُمَرُ: «الشِّتَاءُ غَنِيمَةُ الْعَابِدِ 

 سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سردیاں موسم سرما تو عبادت گزار کے لیے غنیمت ہے غنیمت

(استاد بخاری مصنف ابن أبي شيبة - ت الحوت7/97)

.

*ٹھنڈ ہو یا سستی ہو مگر پھر بھی وضو کیا جائے تو اسکی فضیلت........؟؟*

الحدیث:

أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ ؟ " قَالُوا : بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : " إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو نہ بتاؤں وہ باتیں جن سے گناہ و خطائیں مٹ جائیں اور درجات بلند ہوں...؟؟ عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ....!! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت کامل وضو کرنا(دیکھ بھال کر وضو کے اعضاء اچھے طرح دھونا)جب وضو ناگوار ہو (جیسے سردی ہو یا جلدی ہو یا سستی  ہو پھر بھی کامل وضو کرنا) اور مسجد کی طرف بہت چلنا بار بار چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا.....(مسلم حدیث587)

.

نوٹ:

ٹھنڈ میں گرم پانی کرکے وضو غسل کرنا بھی اسلاف سے ثابت ہے..سَأَلْتُ نَافِعًا، عَنِ الْمَاءِ الْمُسَخَّنِ، فَقَالَ: «كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَتَوَضَّأُ بِالْحَمِيمِ

 راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نافع سے پوچھا کہ گرم کردہ پانی سے وضو کرنا کیسا ہے تو فرمایا کہ صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ گرم کردہ پانی سے وضو فرمایا کرتے تھے

(استاد بخاری مصنف ابن أبي شيبة - ت الحوت1/31)

.

*سردیاں بھی محبوب تو گرمیوں کی بھی لذت......!!*

، وَبَلَغَنَا أَنَّ عَامِرًا لَمَّا حُضِرَ جَعَلَ يَبْكِي فَقَالُوا: مَا يُبْكِيكَ يَا عَامِرُ؟ قَالَ: مَا أَبْكِي جَزَعًا مِنَ الْمَوْتِ وَلَا حِرْصًا عَلَى الدُّنْيَا وَلَكِنِّي أَبْكِي عَلَى ظَمَأِ الْهَوَاجِرِ وَقِيَامِ الشِّتَاءِ

 سیدنا عامر کا وفات کا وقت قریب آیا تو آپ رونے لگے، لوگوں نے عرض کی کہ آپ کو کیا چیز رولا رہی ہے...؟؟ آپ نے فرمایا کہ میں مرنے پے نہیں رو رہا اور نہ ہی میں دنیا کی حرص میں رو رہا ہوں....میں رو رہا ہوں تو گرمیوں کی پیاس کے بچھڑنے پر رو رہا ہوں اور سردیوں کی راتوں کے بچھڑنے پر رو رہا ہوں

(الزهد لأحمد بن حنبل ص183)

 یعنی گرمیوں میں روزے رکھتے تھے پیاس لگتی تھی، اس کی لذت یاد آ رہی ہے.... سردیوں کی راتیں ہوتی تھی لمبی لمبی راتیں اس میں عبادات کیا کرتے تھے علم حاصل کیا کرتے تھے پڑھا پڑھایا کرتے تھے مطالعہ کیا کرتے تھے وہ سب بچھڑ رہا ہے اس پے رو رہا ہوں

.

مِعْضَدٍ، قَالَ: " لَوْلَا ثَلَاثٌ: ظَمَأُ الْهَوَاجِرِ وَطُولُ لَيْلِ الشِّتَاءِ وَلَذَاذَةُ التَّهَجُّدِ بِكِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، مَا بَالَيْتُ أَنْ أَكُونَ يَعْسُوبًا

سیدنا معضد فرماتے ہیں کہ گرمیوں کے روزے کی پیاس کی لذت اور (عبادت و علم کے لیے)سردیوں کی طویل راتوں کی غنیمت اور تہجد (رات کے وقت)میں قرآن(پڑھنے سمجھنے،قرآن کے فھم کے لیے علوم یعنی احادیث تفاسیر عربی گرائمر صرف نحو بیان بلاغت مناسب شاعری تصوف فقہ و عقائد وغیرہ پڑھنے پڑھانے سمجھنے سمجھانے پھیلانے)کی لذت

  اگر مذکورہ تین چیزیں نہ ہوتیں تو مجھے کوئی فکر نہ تھی کہ میں کوئی پھل نہ دینے والا درخت کا تنا ہوتا

(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة4/159)


.

*وقت نکالیے اور اس کے تین حصے کیجیے........!!*

قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «جَزَّأْتُ اللَّيْلَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، ثُلُثًا أُصَلِّي وَثُلُثًا أَنَامُ وَثُلُثًا أَذَكَرُ فِيهِ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

 صحابی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رات کے تین حصے کر دیے ہیں ایک حصے میں عبادات کرتا ہوں اور ایک حصہ سوتا ہوں اور ایک حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں یاد کرتا ہوں دہراتا ہوں

(الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع للخطيب البغدادي2/264)

اسلام تو جائز دنیا اور دین کا حسین امتزاج ہے

قَالَ أَحَدُهُمْ : أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا. وَقَالَ آخَرُ : أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ. وَقَالَ آخَرُ : أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا. فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : " أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا ؟ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي

ترجمہ:

 ان میں سے ایک صحابی نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  تشریف  لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو…! اللہ تعالیٰ کی قسم…! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو کبھی نہیں بھی رکھتا۔ نماز پڑھتا ہوں تو سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔میری سنتوں سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے

(بخاری حدیث5063)

دیکھا آپ نے کہ اسلام تو دین و عبادات و اچھی دنیا کا حسین امتزاج ہے

.

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا کہ اپنی عورت کے ساتھ ملاعبت و لطف اندوزی کی جائے

(دیکھیے ابن ماجہ حدیث1860)

.

دنیا کی رنگینیوں میں مگن مت ہو جاؤ(بلکہ دین عبادات و اچھی دنیا دونوں کو اپناؤ)(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.

 شریعت کے فرائض و واجبات اور ضروریات زندگی کے علاوہ جو وقت بچتا ہو یا وقت نہ بچتا ہو تو وقت نکالیے اور اس کے تین حصے کیجئے... ایک حصہ دنیا کے لئے، راحت کے لئے، والدین رشتے دار دوست احباب کے لیے، بیوی بچوں کے لیے

اور

ایک حصہ علم مستند کتب تحریرات اڈیو وڈیوز سے حاصل کرنے اور پھیلانے کے لیے...اور ایک حصہ ذکر اذکار نوافل درود عبادات کے لیے......!!

.

*موقعہ وقت فرصت موسم سے فائدہ اٹھانا بھی لازم …چاہت سے علم و عبادت کی لذت بھی برحق مگر مومن سردی گرمی فرصت مصروفیت مشکلات چاہت کی پرواہ نہیں کرتے، دل کرے نہ کرے پھر بھی علم و عبادات و نیکیوں و خدمات میں مصروف رہتے ہیں......!!*

.

نماز،ذکر،عبادات،مطالعہ میں دل نہیں لگتا،دل نہیں کرتا.......؟؟لائکس کمنٹس اتنے نہیں ملتے،لکھنے،شیئر کرنےکا فائدہ.....؟؟

دینی جماعت لیڈر کو ووٹ دیےمگر نہ جیتےکیا فائدہ......؟؟

اللہ کریم فرماتا ہے:

والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا

ترجمہ:

اور جو لوگ میری راہ میں محنت کوشش کرتے رہیں گے تو انہیں میں اپنی راہ کی ہدایت ضرور دونگا..

(سورہ عنکبوت آیت69)

.

یہ آیت مبارکہ بہت ہی وسیع معنی کو شامل ہے....علماء کرام نے اس سے کئ معنی و محامل اخذ کیے ہیں ان میں سے ایک معنی یہ ہے کہ:

کسی کا دل نا لگتا ہو، اخلاص کی دولت اسے حاصل نہ ہو مگر پھر بھی وہ بے دلی ہی سے سہی مگر اللہ کی راہ میں محنت و کوشش کرتا رہے....بے دلی کے باوجود عبادت کرتا رہے... ناچاہتے ہوئے اور اپنے پر زبردستی کرکے سختی کرکے فرائض و واجبات سنتیں نوافل ادا کرتا رہے... دل نا لگنے کے باوجود علم و عبادت مطالعہ میں کوشش کرتا رہے، اور توبہ استغفار کرتا رہے

تو

اللہ اسے ضرور اخلاص اور عبادت و علم میں دل لگنے کی دولت سے نوازے گا ان شاء اللہ عزوجل

(دیکھیے تفسیر مظہری وغیرہ تفسیر سورہ عنکبوت آیت69)

.

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ، وَحُجِبَتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ

 بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جہنم بظاہر چاہت و خواہشات سے گھیر لی گئ ہے اور جنت بظاہر ناگواریوں.و.مشکلات سے گھیر لی گئ ہے

(بخاری حدیث6487)

.

یعنی دوزخ خود خطرناک ہے مگر اس کے راستہ میں بہت سے بناوٹی پھول و باغات ہیں۔دنیا کے گناہ،بدکاریاں جو بظاہر بڑی خوشنما ہیں یہ دوزخ کا راستہ ہی تو ہیں۔

یعنی جنت بڑا بار دار باغ ہے مگر اس کا راستہ خار دار ہے جسے طے کرنا نفس پر گراں ہے نماز،روزہ،حج،زکوۃ،جہاد،شہادت جنت کا راستہ ہی تو ہیں۔طاعات پر ہمیشگی،شہوات سے علیحدگی واقعی مشقت کی چیزیں ہیں۔خیال رہے کہ یہاں ںشہوات سے مراد حرام خواہشیں ہیں جیسے شراب،زنا،سرود،حرام کھیل،تماشے اس میں جائز شہوات داخل نہیں اور مکارہ سے مراد عبادات کی اور اطاعات کی مشقتیں ہیں

(ماخوذ از مرقاۃ و مرآۃ شرح مشکاۃ شرح حدیث5160)

.

 حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ انسانوں کے لئے بظاہر کچھ میٹھی آسان محبوب چیزیں ہوتی ہیں لیکن وہ انسان کو جہنم لے جاتی ہیں جیسے شراب نشہ سود زنا بےعبادتی ناجائز مشغلے و ناجائز سیر سپاٹے وغیرہ گناہ

اور

انسان کے لیے بظاہر مشکل و ناگوار چیزیں ہوتی ہیں لیکن جنت میں لے جاتی ہیں...جیسے عبادات روزے زکواۃ خیرات ذکر اذکار کے لیے وقت و چاہت بظاہر نہیں ہوتی مگر پھر بھی حکم ہے کہ دل کرے نہ کرے پھر بھی عبادات نیکیان کرنی ہیں اور برائیوں سے بچنا ہے

.

تو شیطان کی چال میں مت آئیے کہ جس دن دل میں عبادت نیکی کی چاہت پیدا ہوگی اس دن سے عبادت کرونگا...اس جال میں مت پھنسیے.....دل نا لگنے کے باوجود ، اخلاص نا ہونے کے باوجود محنت و کوشش میں لگے رہیے، نیکی،عبادت،مطالعے میں لگے رہیے.... علم حاصل کرنے میں لگے رہیے

اللہ کریم ضرور اپنی راہ کی طرف ہدایت دے گا

اللہ کریم ضرور اخلاص سے نوازے گا

اللہ کریم ضرور علم.و.عبادات،نیکی کی مٹھاس سے نوازے گا

اللہ کریم ضرور کامیابی عطا فرمائے گا

ان.شاء.اللہ عزوجل

اگر بظاہر مذکورہ فوائد بالفرض دنیا میں نہ بھی ملے تو آخرت میں اجر و ثواب تو ضرور ملے گا...ان.شاء.اللہ عزوجل

.

اسی طرح یہ مت سوچیے کہ دینی تحریک کو ووٹ دییے مگر کچھ فائدہ نہ ہوا.....اب کسی اور کو ووٹ دیں گےکہ دنیاوی فوائد تو ملیں گے، اس وسوسے میں مت آئیے، دینی تحاریک، دینی سچے اچھے لیڈروں کو ووٹ و امداد کرتے رہیے ایک نہ ایک دن اسلامی اہلسنت انقلاب ضرور آئے…انقلاب نہ بھی آیا تو اجر و ثواب و فوائد تو دنیا و اخرت میں ضرور ملیں گےان شاء اللہ عزوجل..اپنے حصے کی شمع روشن کیجیے،روشن رکھیے،ہمت مت ہارے،کوشش جاری رکھیے...ہمارا کام ہےتعاون کرنا حمایت کرنا…کل بروز قیامت کہہ سکیں گے کہ جو ہماری طاقت میں تھا وہ کیا

.

اسی طرح وسوسے میں مت آئیے کہ لائکس اتنے ملتے نہین لکھنے شیئر کرنے کا کیا فائدہ....؟؟ اس وسوسے بے ہمتی میں مت آئیے، مصدقہ حق سچ اچھا لکھتے رہیے پھیلاتے رہیے، لائکس شہرت وغیرہ کی لالچ ہر گز نہ رکھیے…ہمارا کام ہے معتبر مصدقہ معلومات پے عمل کرنا اور پھیلانا،پہنچانا اور حسب طاقت عمل کروانا....کل بروز قیامت کہہ سکیں گے کہ جو ہماری طاقت میں تھا وہ کیا

.

امام غزالی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں

فإياك وأن تلمح في الطاعات مجرد الآفات فتفتر رغبتك عن العبادات فإن هذه مكيدة روجها الشيطان بلعنته على المغرورين وخيل إليهم أنهم أرباب البصائر وأهل التفطن للخفايا والسرائر فأي خير في ذكرنا باللسان مع غفلة القلب فانقسم الخلق في هذه المكيدة إلى ثلاثة أقسام ظالم لنفسه ومقتصد وسابق بالخيرات أما السابق فقال صدقت يا ملعون ولكن هي كلمة حق أردت بها باطلاً فلا جرم أعذبك مرتين وأرغم أنفك من وجهين فأضيف إلى حركة اللسان حركة القلب فكان كالذي داوى جرح الشيطان بنثر الملح عليه وأما الظالم المغرور فاستشعر في نفسه خيلاء الفطنة لهذه الدقيقة ثم عجز عن الإخلاص بالقلب فترك مع ذلك تعويد اللسان بالذكر فأسعف الشيطان وتدلى بحبل غروره فتمت بينهما المشاركة والموافقة كما قيل وافق شن طبقه وافقه فاعتنقه وأما المقتصد فلم يقدر على إرغامه بإشراك القلب في العمل وتفطن لنقصان حركة اللسان بالإضافة إلى القلب ولكن اهتدى إلى كماله بالإضافة إلى السكوت والفضول فاستمر عليه وسأل الله تعالى أن يشرك القلب مع اللسان في اعتياد الخير

یعنی

برائی نہیں چھوٹتی یا دل نہیں لگتا یا دل نہیں کرتا....اس قسم کے آفات کی وجہ سے ہرگز ہرگز عبادات نیکیاں علم ذکر کو مت چھوڑو...یہ شیطان کا وسوسہ ہے کہ جب دل غفلت میں ہے تو ذکر عبادات نیکی کا کیا فائدہ......؟؟

ایسے وسوسے کے وقت لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں

①کچھ باہمت لوگ ایسے وسوسے کے وقت کہتے ہیں کہ اے شیطان ملعون تمھارے وسوسے میں نہیں آؤنگا اب عبادات ،نیکی ،ذکر، تعلیم میں دل کو غافل نہیں کرونگا…ایسے لوگ شیطان کو زخمی کرکے اس کے زخموں پے نمک چھڑکتے ہیں

②کچھ لوگ اس وسوسے میں آجاتے ہیں اور ذکر عبادت مطالعہ نیکیاں چھوڑ دیتے ہیں یہ لوگ شیطان کے ساتھی ہیں ہلاکت میں ہیں

③کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شیطان ہم تمھارے وسوسے میں پھسنے والے نہیں، غفلت برائی نہیں جاتی تو کیا ہوا ظاہری عبادات مطالعہ نیکی کی تو ہمیں طاقت ہے،  ہم اسے بجا لاتے رہیں گے اللہ قبول کرنے والا ہے...وہ ہمیں توفیق دے گا کہ کسی دن برائی، غفلت ، دل نہ کرنا، دل نہ لگنا وغیرہ افات سے نجات پائیں گے تب تک ظاہری عبادت ذکر نیکیاں تعلیم مطالعہ چھوڑنے والے ہم نہیں

(إحياء علوم الدين ,4/49ملخصا ماخوذا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.