*#کلیجہ چبانا اور بدتمیزیاں کرنا صحابہ کی سنت نہیں، لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کر دیا تو قیامت تک اہل بیت نے بھی معاف کر دیا تو میں نے بھی معاف کر دیا۔۔۔اس طرح کے الفاظ ریاض شاہ صاحب بڑے فخریہ انداز میں کہہ رہے ہیں۔۔۔اسکی تحقیق۔۔۔۔۔۔!!*
.
*#جواب و تحقیق۔۔۔۔۔!!*
علمی تحقیقی اصلاحی سیاسی تحریرات کے لیے اس فیسبک پیج کو فالوو کیجیے،پیج میں سرچ کیجیے،ان شاء اللہ بہت مواد ملے گا...اور اس بلاگ پے بھی کافی مواد اپلوڈ کردیا ہے...لنک یہ ہے:
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
https://www.facebook.com/profile.php?id=100022390216317&mibextid=ZbWKwL
*#پہلی بات*
شاہ صاحب اپ کو کس نے حق دیا ہے کہ اپ صحابہ کرام جیسی عظیم ہستیوں کو معاف کرتے پھریں۔۔۔۔۔؟؟ کسی نے حق دیا ہے تو بتائیے ، کون سی دلیل۔۔۔۔؟؟ کونسی حدیث پاک ہے۔۔۔۔۔؟؟ ہمیں بھی پتہ چلے۔۔۔۔؟؟
ہاں
البتہ ہم اپ اور اپ جیسوں کے لیے چند دلائل لکھ رہے ہیں کہ اپ کو اور اپ جیسوں کو معافی مانگنی چاہیے کہ اے صحابہ کرام ۔۔۔اے سیدنا معاویہ۔۔۔ اے سیدنا ابو سفیان ۔۔۔اے سیدہ ہندہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین اپ سب سے معافی مانگتے ہیں کہ ہم نیم رافضی رافضی اپ لوگوں کے متعلق نازیبہ نظریہ رکھتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تمہیں معاف کرتے ہیں۔۔۔ ارے شاہ صاحب اپ کے معاف کرنے نہ کرنے سے کوئی ان کو فرق نہیں پڑنے والا، ہاں البتہ اپ جیسے نیم رافضی و رافضی کی دنیا و اخرت کی بھلائی اسی میں ہے کہ اپ لوگ صحابہ کرام سے معافی مانگ لیں، اپ لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے معافی مانگ لیں، اپ لوگ سیدنا ابو سفیان سے معافی مانگ لیں، اپ لوگ سیدہ ہندہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے معافی مانگ لیں اور تمام صحابہ کرام سے معافی مانگ لیں۔۔۔ اب بھی وقت ہے
کیونکہ
بالفرض اگر کلیجہ چبایا گیا اور بدتمیزیاں کی گئیں تو اس وقت وہ صحابہ کہلاتے بھی نہیں تھے وہ تو مسلمان ہی نہیں تھے۔۔۔جب وہ صحابی بنے تو کوئی بدتمیزی نہیں کی اور نہ ہی پھر کبھی کلیجہ چبایا۔۔۔۔ تو اشارے کنائے لفظوں کی ہیر پھیر میں کہنا ، تاثر دینا ، واضح تاثر دینا کہ جی صحابہ کرام نے بدتمیزیاں کیں، کلیجے چبائے لیکن رسول کریم نے معاف کر دیا ہے تو اہل بیت نے معاف کر دیا ہے تو اس لیے میں بھی معاف کر رہا ہوں۔۔۔۔یہ تو صاف صاف اپنے اپ کو صحابہ کرام پر ترجیح دینا ہے ، افضل بتانا ہے اور صحابہ کرام کی طرف جھوٹ منسوب کرنا ہے کہ جی انہوں نے کلیجہ چبایا انہوں نے بدتمیزیاں کی۔۔۔۔ارے عقل سے پیدل بالفرض جب کلیجہ چبایا گیا تھا جب بدتمیزیاں کی گئی تھیں اس وقت وہ صحابہ ہی نہیں تھے اور جب اسلام لائے تو اس کے بعد کوئی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت نہ پہنچائی بلکہ محبت کی خوب محبت کی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اسلام قبول کر لے تو اسلام لانے سے پہلے جو اس نے جرم کیے تھے کرتوت کیے تھے سب معاف ہو گئے انہیں یاد کر کے انہیں عار دلانا جرم ہے۔۔۔۔جو جرم تھے وہ سب کلعدم ہو گئے۔۔۔لیکن ریاض شاہ صاحب ان معاف شدہ کو یاد کروا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ ظلم وہ ستم ہم نے تمہیں معاف کر دیے۔۔۔۔۔ ارے شاہ صاحب جب رسول کریم نے معاف کر دیا جب اللہ کریم نے معاف کر دیا تو اب اپ کے معاف کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔ اپ معاف کرو نہیں کرو انہیں معافی مل چکی ہے انہیں فضیلت مل چکی ہے ہاں اگر اپ یہ سمجھو گے کہ میری معافی ضروری ہے تو یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے خلاف ہے، یہ دین میں جدید اضافہ ہے جو کسی دلیل پر مبنی نہیں تو وہ اپنے ایمان کی فکر کیجئے معافی تو اپ صحابہ کرام سے سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سیدہ ہندہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مانگیے کہ اپ کے متعلق نازیبہ کہا
۔
الحدیث:
أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اسلام لانے سےپہلے جو گناہ و مظالم کرتوت وغیرہ اس نے کیے اسلام لانے کے بعد اسلام ان گناہ و مظالم مذمتوں لعنتوں وغیرہ سب کچھ کو اسلام مٹا دیتا ہے
(اہلسنت کتاب مسلم حدیث192,321)
(شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/134)
سیدنا معاویہ ،سیدنا ابوسفیان سیدہ ہندہ کے سب کرتوت اسلام نے ، نبی پاک نے معاف فرما دییے تو تمھیں کیوں چڑ ہے...؟؟ اپ کون ہوتے ہیں معاف کرنے والے اپ کو کس نے اختیار دیا کہ اپ معاف کریں اپ کا کسی نے کوئی جرم کیا ہی نہیں تو معافی کس چیز کی سارے جرم اسلام نے معاف کر دیے رسول کریم نے معاف کر دیے اور باقی کسی کی معافی شرط قرار نہ دی تو پھر اپ کس منہ سے معاف کر رہے ہو۔۔۔۔؟؟ بلکہ معافی تو اپ کو ان سے مانگنی چاہیے کہ اپ کے متعلق میں نے نازیبہ کہا نازیبہ نظریہ رکھا
.
الحدیث:
قَدْ فَعَلْتُ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ كُلَّ عَدَاوَةٍ عَادَانِيهَا
میں ابوسفیان سےراضی ہوگیا،اللہ اسکی تمام دشمنیوں کو معاف فرمائے(مستدرک حدیث5108)
نبی پاک راضی،اللہ پاک راضی
جل بھن جائےبےشرم رافضی،نیم رافضی
.
بخاری میں ہے:
(،ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایضا یعنی ”بھی"
(بخاری حدیث3825)
.
وَأَنا أَيْضا بِالنِّسْبَةِ إِلَيْك مثل ذَلِك، وَقيل: مَعْنَاهُ وَأَيْضًا ستزيدين فِي ذَلِك
بھی کا معنی ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تم سے راضی ہوں محبت کرتا ہوں، ایک معنی یہ بنتا ہے کہ اور بھی ترقی و محبت پاؤ گی
(عمدة القاري شرح صحيح البخاري ,16/284)
.
فَعَفَا - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا
(تاريخ ابن الوردي1/124)
.
وبايعتْ رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -، فلما عرفَها، قالت: أنا هند، فاعفُ عما سلف، فعف
ہندہ نے رسول کریم کی بیعت کی اور معافی طلب کی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کی والدہ کو معاف کردیا
(التاريخ المعتبر في أنباء من غبر1/159)
.
وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی کہ یا اللہ انکو معاف فرما بخش دے
(تاريخ الطبري = ,3/62)
.#################
*#دوسری بات*
*#رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض رشتہ داروں نے نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بظاہر توہین و دشمنیان کیئے۔۔۔۔۔کیا کہو گے۔۔۔۔۔؟؟*
جی تو نہیں چاہتا کہ میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں میں سے ان رشتہ داروں کو ڈھونڈو ، کتابوں میں ان کے نام ڈھونڈو کہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی رکھتے تھے اور ان کی مزمت کرتے تھے پھر اسلام لے ائے اور رسول کریم نے انہیں معاف فرما دیا
لیکن
عام عوام کو سمجھانے کے لیے اور شاید کے سادات کرام کے دل میں بات بیٹھ جائے کہ اسلام لانے سے سب کچھ معاف ہو جاتا ہے۔۔۔۔اسلام لانے کے بعد کہنا کہ تم تو بڑے ظالم تھے بڑے دشمن تھے رسول کریم کی مذمت کرتے تھے چلو تم کو معاف کیا۔۔۔ ایسا کہنا بالکل بھی غلط ہے
کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض رشتہ داروں کے متعلق بھی یہی کہو گے کہ وہ انہوں نے دشمنی کی تھی انہوں نے رسول کریم کی ھجو مذمت اور توہین کی تھی مگر پھر اسلام لے ائے تو پھر بھی ہمیں ریاض شاہ کی طرح ان کا اسلام لانا قبول نہیں یا قبول ہے مگر ہم ان سے معافی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔۔۔۔؟؟ ان کی اولاد سے معافی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔۔۔۔؟؟ یا ریاض شاہ کی طرح اپنی طرف سے معاف کر دیں گے۔۔۔۔؟؟ ہم اور ہماری اوقات کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کو معاف کرتے پھریں۔۔۔۔؟؟
۔
جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض رشتہ دار کہ جن کی فضیلت قران و احادیث میں ائی ہے ان میں سے بعض رشتہ دار اگر دشمنی پہ اتر ائے تھے اور توہین رسول کی تھی، ایسے ایسے کرتوت کیے تھے مگر جب اسلام لے ائے رسول کریم نے ان کو معاف کر دیا تو کیا اب ہم ان کے بارے میں دل میں کچھ میل کچیل رکھیں۔۔۔۔؟؟ ہرگز میل کچیل نہیں رکھیں گے، ان کے متعلق دل کو صاف رکھیں گے، کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار ہیں بظاہر کچھ وقت کے لیے دشمن بن گئے گستاخ بن گئے مگر اسلام لے ائے تو رسول کریم نے انہیں معاف کر دیا تو اب ہم ان کی عزت کریں گے اسی طرح سیدنا ابو سفیان سیدنا معاویہ سیدہ ہندہ وغیرہ اسلام لانے سے پہلے کرتوت کر گئے تھے مگر جب اسلام لے ائے رسول کریم نے انہیں معاف کر دیا تو اب ان کی ہم عزت کرنا لازم ہے۔۔۔یہ نہیں کرتے پھریں گے، یہ نہیں کہتے پھریں گے کہ چلو ہمارا تم پر احسان ہے ہم نے تمہیں معاف کر دیا۔۔۔۔۔؟؟
۔
جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض رشتہ داروں کے کرتوت بھلا دینا لازم ہیں اسی طرح سیدنا ابو سفیان سیدنا معاویہ سیدہ ہندہ کے کرتوت بھلا دینا لازم ہے
۔
نم انکھوں سے صرف عرض کرنے کے لیے دو مثالیں لکھ رہا ہوں اور جب دو مثالیں میری نظروں سے گزری تو پھر میں نے باقی تلاش کرنا چھوڑ دیا۔۔۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان رشتہ داروں کو تلاش کروں جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن بن گئے تھے پھر اسلام لے ائے۔۔۔۔۔؟؟ کیوں تلاش کروں۔۔۔۔؟؟جب اسلام لے ائے رسول کریم نے معاف کر دیا تو میں کیوں تلاش کروں۔۔۔۔؟؟
۔
1.....عبداللہ بن ابی امیہ پھوپھیرے بھائی تھے
فأما عبد الله فأسلم، وكان قبل إسلامه شديد العداوة للنبي صلى الله عليه وسلم
سیدنا عبداللہ بن ابی امیہ رضی اللہ تعالی عنہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھیرے بھائی رشتہ دار تھے اسلام لانے سے پہلے وہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے سخت عداوت و دشمنی رکھتے تھے(پھر جب اسلام قبول کیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کا اسلام لانا قبول کر لیا اور انہیں معاف کر دیا)
(سبل الھدی11/85)
۔
2...أبو سفيان بن الحارث ابن عم النبي- صلى الله عليه وسلّم- وأخوه من الرضاعة ....فلما بعث رسول الله- صلى الله عليه وسلّم- عاداه وهجاه....أسلم عام الفتح وحسن إسلامه
سیدنا ابو سفیان بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے ہیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے رضائی بھائی ہیں ، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان کیا تو انہوں نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے دشمنی کی اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ھجو اور مذمت کی، پھر فتح مکہ کے دن اسلام لے ائے اور ان کا اسلام لانا اچھا ہو گیا
(سبل الھدی11/135)
سیدنا ابو سفیان جو سیدنا معاویہ کے والد ہیں وہ ابو سفیان بن حرب ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے ابو سفیان بن حارث ہیں
۔
###############
*#تیسری بات*
صحابی بننے سے پہلے اگر کسی نے کوئی گناہ کا کام کیا گستاخی کی بدتمیزی کی لیکن پھر توبہ تائب ہو کر عاشق رسول بن گیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی معاف فرما دیا تو اب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق وہ ایسا ہے جیسے اس نے کچھ برا کیا ہی نہیں
تو جب صحابی بننے کے بعد ان کا اسٹیٹس جنتی والا ہو گیا محب رسول والا ہو گیا اور ان کا سٹیٹس ایسے ہو گیا جیسے انہوں نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں، کوئی گستاخی کوئی بدتمیزی کی ہی نہیں تو اپ معاف کریں یا نہ کریں ان کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا بلکہ اپ ایک طرح سے ثابت کر رہے ہیں کہ قیامت تک اہل بیت کا سادات کرام کا معاف کرنا بھی ضروری ہے اس لیے اپ ضرور معاف کر رہے ہیں تو بتائیے سادات کرام پر یہ فرض یہ ضروری قرار دینا کس حدیث پاک سے ثابت ہے، کس کتاب میں لکھا ہے۔۔۔۔؟؟
۔
الحدیث:
.قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو گناہوں سے توبہ کر لے وہ ایسے ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں
(ابن ماجہ حدیث 4250)
سیدنا ابو سفیان سیدنا معاویہ سیدہ ہندہ و دیگر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہما اجمعین اور دیگر تمام اہل بیت عظام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین میں سے جس نے بھی گستاخی کی تھی توہین رسول کی تھی مگر پھر اسلام لے ائے تو ان کی گستاخی ان کے کرتوت سب کچھ کلعدم ہو گئے، اب انہیں یہ یہ کہہ کر اور نہیں دلائی جا سکتی کہ فلاں اولاد فلاں لوگ فلاں کرتوت کرتے تھے۔۔۔۔ہرگز ہرگز نہیں اور نہ ہی ان کے متعلق کوئی دل میں کھوٹ رکھیں گے کہ جی یہ تو دشمن تھے نعوذ باللہ کہ جی یہ دو توہین رسالت کرنے والے تھے انہیں میرا دل قبول نہیں کرتا اگرچہ اسلام قبول کر لیا انہوں نے۔۔۔۔استغفر اللہ ایسے الفاظ انداز اختیار کرنا صحابہ کرام کی توہین ہے اہل بیت کی توہین ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کی توہین ہے بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین ہے۔۔۔۔شاہ صاحب میں صرف عرض ہی کر سکتا ہوں کہ اپنے الفاظ و انداز پہ غور کیجئے اور دیگر شاہ صاحبان جو مسلک اہل سنت برحق پر سچائی کے ساتھ پختہ ہیں ان سے رابطہ کر کے اپنی اصلاح کیجئے
۔###################
*#چوتھی بات*
یہ تو صحابہ کرام کے ہم پر حقوق ہیں ، ہم تمام امتیوں پر حقوق ہیں، چاہے وہ بعد کے اہل بیت سادات کرام ہوں یا عام امتی سب پر صحابہ کرام کے حقوق ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین کے متعلق محبت رکھیں اچھا عقیدہ رکھیں جبکہ ریاض شاہ کی بات سے تو یہ سمجھ ارہا ہے کہ صحابہ پر نعوذ باللہ بعد کے سادات کے حقوق ہیں کہ بعد کے سادات کرام اگر معاف نہیں کریں گے تو نعوذ باللہ صحابہ کرام کو معافی تلافی نہیں ہوگی۔۔۔ ان سے پوچھ گچھ ہوگی نعوذ باللہ تعالی
۔
*#پہلی دلیل و سامانِ ہدایت*
الحدیث:
سارے صحابہ کرام و اہلبیت علیھم الرضوان سے محبت ایمان کی نشانی ہے اور ان میں سے کسی سے بھی نفرت و بغض منافقت کی نشانی ہے
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ
اللہ اللہ میرے اصحاب(صحابہ اہلبیت) کے متعلق اللہ سے ڈرو انہیں تنقید طعن توہین تنقیص کا ہدف نہ بناؤ... جو ان سے محبت کرے گا تو یہ مجھ سے محبت ہے میں اس سے محبت کروں گا اور جو ان سے بغض رکھے گا تو یہ مجھ سے بغض ہے میں اس سے بغض رکھو گا... جس نے انہیں اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی
(ترمذی حدیث3862)
کیا ان کے کرتوت یاد کرنا ان کی گستاخیاں یاد کرنا اور لوگوں کو سنانا اور کہنا کہ ہم نے تمہیں معاف کیا کیا یہ محبت کی نشانی ہے۔۔۔۔۔؟؟کیا یہ محبت کا انداز ہے۔۔ ریاض شاہ صاحب بمع گروہ خدا کے واسطے امت مسلمہ پر رحم کیجیے
.
*#دوسری دلیل و سامانِ ہدایت*
الحدیث:
وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے صحابہ کرام میرے اصحاب تمام امت کے لیے امان ہیں، ڈھال ہیں، بچاو ہیں
(مسلم حدیث2531)
ارے ریاض شاہ صاحب کیا اپ امت میں داخل نہیں کیا اپ اور دیگر سادات کرام امت میں داخل نہیں۔۔۔۔؟؟ یقینا مسلمان سادات کرام امتی ہیں تو سادات کرام و دیگر تمام امت کے لیے بچاؤ کا ذریعہ صحابہ کرام ہیں، صحابہ کرام ہمارے لیے محافظ ہیں، صحابہ کرام ہمارے لیے امان ہیں، وہ تو ہمارے محسن ہیں، جب جبکہ ریاض شاہ صاحب کی بات و الفاظ و انداز سے تو ثابت ہو رہا ہے کہ بعد کے سادات کرام صحابہ کرام کے محسن ہیں ۔۔۔بعد کے سادات کرام کے احسانات ہیں صحابہ کرام پر کہ معاف کر دیا۔۔۔یہ تو صراحتا کنایتا اشارتا ہر طرح سے صحابہ کرام کی توہین لگتا ہے، اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے
۔
*#تیسری دلیل و سامانِ ہدایت*
الحدیث:
مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نجات و حق والا جنتی فرقہ گروہ وہ ہے جو میرا اور میرے صحابہ کرام کا پیروکار ہو
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/26 حديث2641)
(نحوہ فی المستدرك للحاکم,1/218حدیث444)
(نحوہ فی الشريعة للآجري ,1/307حدیث23)
(المعجم الكبير للطبراني ,14/52حدیث14646)
)نحوہ فی الترغيب والترهيب ,1/529)
۔
شاہ صاحب یہ اپ پر دیگر سادات کرام پر اور ہم سب پر لازم ہے کہ صحابہ کرام کی پیروی کریں اور اپنے لیے باعث نجات سمجھیں ۔۔۔یہ نہ سمجھیں کہ اپ سادات کرام کا معاف کرنا نعوذ باللہ صحابہ کرام کے لیے باعث نجات ہوگا۔۔۔۔۔!!
۔
*#تیسری دلیل و سامانِ ہدایت*
الحدیث:
لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي ؛ فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری اصحاب کی توہین نہ کرو۔۔۔میرے صحابہ کرام کی اتنی شان ہے کہ تم احد پہاڑ جتنا سونا بھی خرچ کرو تو صحابہ کرام کے مد جتنے یا ادھے مد جتنے چھوٹے سے پیمانے کے صدقے کو بھی نہیں پہنچ سکتے
(بخاری حدیث 3673)
کیا اس حکم میں اہل بیت شامل نہیں ہے کیا اہل بیت کرام سادات کرام کو یہ حکم نہیں ہے۔۔۔۔؟؟یقینا سادات کرام سمیت تمام امت کو یہ حکم ہے کہ ہم سب پر صحابہ کرام کے حقوق ہیں کہ ہم ان کے متعلق کوئی برا نظریہ نہ رکھیں کوئی گستاخی نہ کرے کوئی توہین کا انداز اور الفاظ ادا نہ کریں ان سے محبت کریں ان کی تعظیم کریں
۔
اس حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے کہ ہم امتیوں پر چاہے ہم سادات کرام میں سے ہوں یا چاہے ہم عام امتی ہوں ہم سب پر صحابہ کرام کی تعظیم لازم ہے۔۔۔ ان کی توہین ان کی گستاخی کرنا بہت بڑا جرم ہے، یہ صحابہ کرام کے ہم پر حقوق ہیں کہ وہ ہم سے اتنے اعلی و افضل ہیں کہ ہم امتی چاہے سید ہو چاہے غیر سید اگر وہ احد پہاڑ جتنا بھی سونا خرچ کر دے تو صحابہ کرام کے ایک مد چھوٹے سے پیمانے کے صدقے کو نہیں پہنچ سکتا۔۔۔ جب صحابہ کرام کی اتنی اعلی شان ہے کہ ہم امتی چاہے سید ہوں یا غیر سید ان کے درجے کو نہیں پہنچ سکتے تو یقینا صحابہ کرام کے ہم پر حقوق ہیں جبکہ ریاض شاہ تو کہہ رہے ہیں ہم سادات معاف کریں گے تو ہی صحابہ کی بات بنے گی، نعوذ باللہ شاہ صاحب کی بات سے تو یہ ثابت ہو رہا ہے کہ سادات کرام کے حقوق ہیں صحابہ کرام پر کہ قیامت تک صحابہ کرام کو معاف کریں سادات کرام۔۔۔۔اگر سادات کرام معاف نہیں کریں گے تو نعوذ باللہ صحابہ کرام پر پوچھ گچ ہوگی
.
*#چوتھی دلیل و سامانِ ہدایت*
النبي صلى الله عليه وسلم انه قال لمعاوية: " اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به
صحابی رسول عبدالرحمٰن بن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے
(ترمذی حدیث3842)
.
امام بخاری سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت و شان بیان کرتے ہیں
سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِهِ وَاهْدِ بِهِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ کے متعلق فرمایا یا اللہ اسے ہادی بنا مہدی بنا، اسے ہدایت دے اور اس کے ذریعے ہدایت دے
(التاریخ الکبیر امام بخاری7/321)
۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے خصوصی دعا فرما رہے ہیں کہ اللہ انہیں ہدایت دینے والا بنائے اس کے ذریعے ہدایت دے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا بھی رد نہیں ہو سکتی۔۔۔۔۔ریاض شاہ صاحب کیا اپ سمجھتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا رد کر دی گئی یا پوری کی گئی۔۔۔۔؟؟ یقینا یہی فرمائیں گے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا پوری ہوئی تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ مجموعی طور پر تو ہمارے لیے باعث ہدایت ہیں۔۔۔ ہمارے لیے ہدایت کا راستہ ہیں۔۔۔ ہم ان کی سیرت اور صحابہ کرام اور اہل بیت عظام سب کی سیرت سے ہدایت پاتے ہیں،بعض صحابہ کرام کے اکا دکا اجتہادی مسائل میں ہم دیگر اکثریت صحابہ کرام کے اجتہاد پر عمل کرتے ہیں تو یہ اس بات کی نفی نہیں ہے کہ سیدنا معاویہ مطلقا ہدایت و دینے والے نہیں بلکہ مجموعی طور پر وہ ہمارے لیے ہدایت کا سامان ہے۔۔۔تو ہم امتی چاہے سادات کرام ہوں یا عام امتی ہوں ہمارے لیے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر صحابہ کرام ہدایت کا سامان ہیں ہم انہیں فالو کریں گے پیروی کریں گے جبکہ اپ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا یعنی سادات کرام کا معاف کرنا ضروری ہے تبھی صحابہ کرام سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ وغیرہ کو چھوٹ ملے گی ، معافی ملے گی جب ہم سادات کرام معاف کریں گے۔۔۔!! افسوس صد افسوس۔۔۔ نعوذ باللہ تعالی
.
*#پانچھویں دلیل و سامانِ ہدایت*
احْفَظُونِي فِي أَصْحَابِي
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے حقوق ادا کرنا چاہتے ہو مجھ سے محبت کرنا چاہتے ہو میری عزت و اکرام کرنا چاہتے ہو تو صحابہ کرام کی بھی عزت کرو ان سے محبت کرو
(ابن ماجہ حدیث 2363)
.
أي احفظوا حرمتي وحقي عليكم في احترامه وإكرامه وكف الأذى عنه
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ فرمان کا یہ مطلب ہے کہ میری عزت و حرمت پر پہرا دینا چاہتے ہو خیال رکھنا چاہتے ہو میرے جو تم پر حق ہے انہیں ادا کرنا چاہتے ہو میرا احترام اور اکرام کرنا چاہتے ہو(تو پھر صحابہ کرام کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرو جیسا میرے ساتھ سلوک کرنا چاہتے ہو)
(فیض القدیر 1/197)
۔
ریاض شاہ صاحب اب کیا بولوں۔۔۔۔۔؟؟ اپ خود ہی اپنی اداؤں پہ غور کریں
.
*#چھٹی دلیل و سامانِ ہدایت*
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْرِمُوا أَصْحَابِي
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کی رام کی تعظیم و عزت کرو
(مشکواۃ حدیث6012
نسائی سنن کبری حدیث9178
طبرانی صغیر حدیث245
شرح السنۃ لبغوی حدیث2253)
۔
ریاض شاہ صاحب کیا یہ تعظیم و عزت کے انداز ہے جو اپ نے اپنایا ہوا ہے۔۔۔۔۔؟؟ کیا یہ تعظیم اور عزت ہے کہ یہ کہنا کہ صحابہ کرام اسلام لانے سے پہلے گستاخیاں کرتے تھے بدتمیزیاں کرتے تھے چلو صحابہ کرام ہم نے تم کو معاف کیا۔۔۔کیا یہ ادب اکرام و عزت کا الفاظ اور انداز ہے۔۔۔۔؟؟
.
*#ساتویں دلیل و سامانِ ہدایت*
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کرنا تعظیم و توقیر کرنا قران و حدیث سے ثابت ہے جس کا کوئی منکر ہو ہی نہیں سکتا
اب اپ علماء کرام سے پوچھیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و عزت میں سے یہ بھی ہے کہ صحابہ کرام تمام صحابہ کرام کی تعظیم و توقیر کی جائے اور اہل بیت عظام کی تعظیم و توقیر کی جائے
وَمِنْ تَوْقِيرِهِ وَبِرِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوْقِيرُ أَصْحَابِهِ وَبِرُّهُمْ، وَمَعْرِفَةُ حَقِّهِمْ، وَالِاقْتِدَاءُ بِهِمْ، وَحُسْنُ الثَّنَاءِ عَلَيْهِمْ،
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم و توقیر میں سے یہ بھی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کی تعظیم و توقیر کریں،صحابہ کرام کے حقوق کی پاسداری کریں، صحابہ کرام کی پیروی کریں اور ان کی تعریف و ثنا کریں
(الشفا بتعريف حقوق المصطفى2/116
شرح الشفا ملا علی قاری2/290نحوہ)
.
*#آٹھویں دلیل و سامانِ ہدایت*
الحدیث
وَإِنَّ الْأَنْسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَنْقَطِعُ غَيْرَ نَسَبِي، وَسَبَبِي، وَصِهْرِي
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تمام نسب منقطع ہو جائیں گے لیکن میرا نسب اور میرا سبب اور میری ازواج کی وجہ سے جن سے رشتہ بنا ان سب سے میرا رشتہ قیامت کے روز نہ ٹوٹے گا
(مسند احمد بن حنبل حدیث18907
مستدرک امام حاکم حدیث 4747
جامع صغیر و زیاداتہ حدیث4189)
۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رشتہ داری سیدنا معاویہ سیدنا ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی ہے۔۔۔۔یہ رشتہ داری سسرالی رشتہ داری ہے۔۔۔یہ رشتہ داری رسول کریم کی زوجہ کی وجہ سے ہے۔۔۔اور اپ اوپر حدیث پاک میں پڑھ چکے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ کی وجہ سے جو رشتہ داری بنے وہ کل قیامت کے دن برقرار رہے گی۔۔۔یہ حدیث پاک بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی سیدنا ابو سفیان کی شان مقام و مرتبہ ثابت کرتی ہے۔۔۔اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے رشتہ داروں سے ہر قسم کے رشتہ داروں سے محبت اور ان کی تعظیم کرنی ہے یہ رسول اللہ کی تعظیم ہے ہی
۔
من إعظامه وإجلاله صلى الله عليه وسلّم إعظام جميع أصحابه وأشباهه وهي ما وصل به- صلى الله عليه وسلّم- بالزواج لقوله- عليه الصلاة والسلام-: «كل سبب ونسب منقطع يوم القيامة إلّا نسبي وصهري
اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم اور جلالت ہی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام کی تعظیم و عزت کی جائے اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان رشتہ داروں کو بھی تعظیم و عزت کی الفاظ و انداز سے یاد کیا جائے ان کی بھی تعظیم و عزت کی جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسبی رشتہ دار ہیں اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زوجہ کی وجہ سے رشتہ داری بنتی ہے ان سب رشتہ داروں کی تعظیم کرنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کے تقاضوں میں سے ہے اس حدیث پاک کی وجہ سے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
قیامت کے دن تمام نسب منقطع ہو جائیں گے لیکن میرا نسب اور میرا سبب اور میری ازواج کی وجہ سے جن سے رشتہ بنا ان سب سے میرا رشتہ قیامت کے روز نہ ٹوٹے گا
(سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد11/451)
.
قَالَ: قُلْتُ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ: أَلَيْسَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ صِهْرٍ وَنَسَبٍ يَنْقَطِعُ إِلَّا صْهِرِي وَنَسَبِي» ؟ قَالَ: " بَلَى، قُلْتُ: وَهَذِهِ لِمُعَاوِيَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَهُ صِهْرٌ وَنَسَبٌ. قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: «مَا لَهُمْ وَلِمُعَاوِيَةَ، نَسْأَلُ اللَّهَ الْعَافِيَةَ»
راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ ہر نسب اور ہر رشتے داری منقطع ہو جائے گی سوائے میری رشتہ داری اور میرے نسب کے...؟؟ تو امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ جی ہاں یہ حدیث پاک ہے... راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے سوال کیا کہ کیا یہ فضیلت سیدنا معاویہ کو بھی حاصل ہے....؟؟ امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ بے شک یہ فضیلت سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حاصل ہے کہ ان کا نسب اور ان کی رشتہ داری نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے... امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا کہ سیدنا معاویہ کے بارے میں نامناسب باتیں کرتے ہیں، (نامناسب باتوں اور ایسے لوگوں سے)اللہ عافیت میں رکھے
(أبو بكر الخلال ,السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/432)
مجھے تو خوف لگ رہا ہے کہ ریاض شاہ صاحب کی یہ الفاظ و انداز کہیں کفر نہ ہوں کہونکہ ریاض شاہ صاحب بظاہر اپ یہ فتوی لگا رہے ہیں کہ قیامت تک جو بھی سیدہ ائے گا اس پر فرض ہوگا کہ وہ معاف کرے اگر معاف نہیں کرے گا تو نعوذ باللہ سید رسول کریم کا نافرمان کہلائے گا تو سادات کرام پر ایک نیا فرض اپ نے ایجاد کر لیا اور سادات کرام کا معاف کرنا فرض قرار دے کر لازمی قرار دے کر اپ نے صحابہ کرام کی گستاخی بھی کر دی کہ ان کا درجہ اتنا کم ہے کہ بعد کے انے والے سید صاحب کے معاف کرنے سے ہی صحابی کی جان چھوٹے گی ورنہ سید صاحب اپنا حق معاف نہ کرے تو صحابہ سے پوچھ گچ ہوگی۔۔۔نعوذ باللہ تعالی یہ تو صحابی کی شان گھٹانا اور خود رسول کریم کے فرمان کی خلاف ورزی ہے، توہین ہے کہ جب رسول کریم نے یہ قرار نہیں دیا کہ سادات بعد کے سادات بھی معاف کریں گے تب معاف ہوگا ایسا رسول کریم نے فرمایا ہی نہیں اور اپ ایسا فتوی دے رہے ہیں تو رسول کریم کے فتوے کے خلاف فتوی دے رہے ہیں۔۔۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق وہ صحابہ کرام جنتی ہو گئے اللہ ان سے راضی وہ اللہ سے راضی ہیں۔۔۔۔ بعد کے لوگ سادات کرام یا کوئی بھی دل میں میل کچیل رکھیں گے اور کہیں گے کہ جی ہم نے معاف نہیں کیا تو یہ تو رسول کریم پر الزام ہے رسول کریم کی شریعت مطہرہ پر الزام ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپ نے کیسے معاف کر دیا جبکہ ہم سادات نے معاف نہیں کیا۔۔۔؟؟۔بظاہر یہ ریاض شاہ صاحب کا کفریہ نظریہ لگتا ہے ۔۔۔۔ کفریہ جملہ لگتا ہے لیکن فتوی دینا بڑے مفتیان کرام کا کام ہے تو وہی فتوی دیں گے ہم نے صرف عرض کی ہے تاکہ سادات کرام اور اہل سنت عوام درست نظریہ رکھیں۔۔۔ ان تک درست نظریہ پہنچے۔۔۔۔۔!!
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574