15رجب...22رجب کونڈے ایصال ثواب

*15رجب22رجب کونڈے، بریانی، تلاوت، نوافل..؟؟*

سوال:

بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......؟؟

.

جواب:

کونڈا، کونڈے کرنا کے معنی اردو لغت میں یہ لکھے ہیں:

 آٹا گوندھنے کا ظرف(برتن)،کٹھڑا،نذر و نیاز کی شیرنی،،کسی ولی کی نیاز کا کھانا،کچھ پکا کر کونڈے میں کھلانا، کڑاہی کرنا....(فرہنگ آصفیہ3/597,فیروز اللغات ص1046)

15رجب اور 22رجب دونوں ہی دن بریانی کھیر یا کچھ بھی اچھا پکا کر یا دونوں ہی دن کونڈے کرکے اور قرآن درود ذکر نوافل پڑھ کے سیدنا معاویہ اور سیدنا جعفر صادق کا نام لیکر ایصال ثواب کریں تاکہ مومنوں کا ایمان تازہ ہو،رافضیوں نیم رافضیوں ناصبیوں میں سے خوش نصیبوں کو ہدایت ملے اور جلنے والے جلیں......!!

.

امام جعفر صادق کی وفات ایک قول کے مطابق 15 رجب ہے..(دیکھیے شواہد النبوۃ،الجواب الاظہر ص55)

.

وتوفى بالمدينة يوم الاثنين للنصف من رجب

 سیدنا امام جعفر مدینے میں پیر کے دن 15 رجب کو وفات پا گئے

(تاريخ الخميس في أحوال أنفس النفيس2/287)

.

ایک قول کے مطابق 15 اور دوسرے قول کے مطابق 22رجب سیدنا معاویہ کی وفات کا دن ہے

مَاتَ لَيْلَةَ الْخَمِيسِ لِلنِّصْفِ مِنْ رَجَبٍ سَنَةَ سِتِّينَ

 سیدنا معاویہ کی وفات 15رجب 60 ہجری میں ہوئی

( الطبقات الكبرى ط دار صادر7/407)

.

وَقَالَ الْوَاقِدِيّ: مات مُعَاوِيَة للنصف من رجب.

وَقَالَ عَلِيّ بن مُحَمَّد: مات مُعَاوِيَة بدمشق سنة ستين يوم الخميس لثمان بقين من رجب

 واقدی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ کی وفات 15رجب میں ہوئی جبکہ علی بن محمد کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ کی وفات دمشق میں 60 ہجری 22 رجب میں ہوئی

(تاريخ الطبري = تاريخ الرسل والملوك، وصلة تاريخ الطبري5/324)

.

فَقَالَ جَمَاعَةٌ: لَيْلَةَ الْخَمِيسِ لِلنِّصْفِ مِنْ رَجَبٍ سَنَةَ سِتِّينَ. وَقِيلَ: لَيْلَةَ الْخَمِيسِ لِثَمَانٍ بَقِينَ مِنْ رَجَبٍ سَنَةَ سِتِّينَ. قَالَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ. وَقِيلَ: لِأَرْبَعٍ خَلَتْ مِنْ رَجَبٍ. قَالَهُ اللَّيْثُ. وَقَالَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: لِمُسْتَهَلِّ رَجَبٍ

 علماء و مورخین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ سیدنا معاویہ کی وفات 15 رجب میں ہوئی 60 ہجری میں، ابن اسحاق اور کئی علماء فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ کی وفات 22 رجب میں ہوئی، لیث فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ کی وفات 4رجب میں ہوئی اور سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ایک رجب میں ہوئی

(البداية والنهاية ت التركي11/458)

.

*15رجب کھیر بریانی کونڈے......؟؟*

 مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ایک قول کے مطابق پندرہ رجب کو سیدنا معاویہ اور سیدنا جعفر صادق کی وفات کا دن ہے تو اس دن بریانی کرکے یا اچھا پکا کر یا کونڈے کھیر کرکے اور تلاوت کرکے اور درود پڑھ کر اور نوافل پڑھ کر سیدنامعاویہ اور سیدنا امام جعفر صادق دونوں کا نام لیکر ایصال ثواب کرنا چاہیے ، دونوں کا نام لیکر ایصال ثواب کا کہنا چاہیے تاکہ مومنوں کا ایمان تازہ ہو،خوش نصیبوں کو ہدایت ملےاور جلنے والے ناصبی رافضی نیم رافضی جلیں......!!

.

*22رجب کھیر بریانی کونڈے.........؟؟*

 مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک قول کے مطابق 22 رجب کو سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا یوم وفات ہے لیکن 22 رجب کو امام جعفر صادق کا نا تو یوم وفات ہے نہ ہی یوم پیدائش ہے

مگر

امام جعفر صادق امام ابو حنیفہ کے استاد ہیں.. گویا فقہ حنفی قرآن حدیث سنت صحابہ اہلِ بیت سبکا نچوڑ ہے،خلاصہ ہے.. پاکستان میں اکثریت فقہ حنفی کی ہے حتی کہ دیوبندی بھی فقہ حنفی کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں

(دیکھیے المھند المعروف عقائد علماء دیوبند ص39)

تو

امام جعفر صادق بڑی متفقہ مشھور ہستی گذرے ہیں ایسوں کی وفات پر ایصالِ ثواب بھی بہت ہوتا تھا.. ایسے مواقع پر اکثر سات دن ایصال ثواب خیرات ہوتی تھی اور آخری دن بھرپور اہتمام ہوتا ہوگا..

.

الحاوی للفتاوی میں ہے کہ:

وإنما أوردهما طاوس كذلك؛ لأن قصده توجيه الحكم الشرعي، وهو استحباب الإطعام عن الموتى مدة سبعة أيام

ترجمہ:

دونون کو حضرت طاؤس نے اس طرح بیان کیا کیونکہ ایک شرعی حکم کی توجیہ بیان کرنا انکا مقصد تھا،وہ شرعی حکم.یہ ہے کہ میت کی طرف سے سات دن تک کھانا کھلانا(خیرات کرنا، ایصالِ ثواب کرنا) مستحب و ثواب ہے..

(الحاوی للفتاوی جلد2 صفحہ223)

.

*تو پندرہ رجب ایک قول مطابق سیدنا جعفر صادق کی وفات ہے تو پندرہ رجب میں سات دن مکس کرین تو بائیس رجب بنتی ہے اس طرح دونوں مناسبتوں کو جمع کرکے بائیس رجب کو امام جعفر صادق اور سیدنا معاویہ دونوں کو ایصال ثواب،نیاز و خیرات کیا جاتا ہے جوکہ قرآن و حدیث صحابہ اہل بیت فقہ حنفی سبکا بہترین امتزاج ہے...*

.

نیز فاتحہ عرس وفات والی تاریخ کو ہو یہ لازم بھی نہیں....سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیدی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ،ترجمہ:

 روز عرس کا تعین اس لیے ہے کہ وہ دن دارالعمل سے دارالثواب کی جانب ان کے انتقال فرمانے کی یاد دہانی کرنے والا ہے ورنہ جس دن بھی یہ کام(عرس فاتحہ ایصال ثواب) ہو فلاح ونجات کا سبب ہے

(فتاوی رضویہ9/590)

.

سورہ آلِ عمران ایت92سے واضح ہوتا ہے کہ پسندیدہ اچھی بہتر چیزیں خیرات میں ہوں... اور کھیر کونڈے بھی پسندیدہ اشیاء مین سے تھے..اس طرح دیگر طعام کے ساتھ ساتھ کھیر کوندے کچھ زیادہ مشھور ہوگئے

.

ایسی تاریخ میں ایصالِ ثواب کی آڑ میں شیعوں کو مکاری منافقت چالبازی کا موقعہ تھا جو انھوں نے جانے نا دیا اور لکڑہارے وغیرہ کہانیاں جھوٹ پھیلا کر ایصالِ ثواب کو سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی مین تبدیل کرنے لگے ہونگے..

مگر

اہل سنت نے ڈٹ کر ہمیشہ مقابلہ کیا کتابیں لکھیں اور آج تک وضاحت.و.علم.پھیلا رہے ہیں کہ بائیس رجب کو دونوں ہستیوں کو ایصال ثواب کرنا ہے.. خوشی یا غم ماتم سوگ نہیں کرنا..

.

یہ بھی بتایا اور بتاتے رہے ہیں کہ کونڈے کھیر بھی کرسکتے ہین مگر ضروری نہیں..بریانی وغیرہ سے بھی باءیس رجب کو ایصال ثواب ہوسکتا ہے اور یہ بھی علماء اہلسنت نے سمجھایا اور سمجھا رہے ہیں لکڑ ہارے اور دس بی بیوں وغیرہ کہانی یا شیعوں کی کونڈوں کے بارے میں جو شرائط.و.ہدایات ہیں ان پر عمل نہین کرنا..

.

لکڑ ہارے کی کہانی اور امام جعفر صادق کا اسے کونڈے بھرنے کا حکم دینا اور فضیلت بتانا وغیرہ ہرگز ہرگز ثابت نہیں.......یہ شیعوں نے حضرت معاویہ کے وفات کے دن یعنی بائیس رجب کو بطور خوشی رسم بنا لی اور اسے امام جعفر صادق کی طرف منسوب کردیا جبکہ کسی بھی معتبر معتمد کتاب سے یہ ثابت نہیں

لیھذا

شیعوں والی سوچ.و.نظریہ کے تحت کونڈے بھرنا ہرگز جائز نہیں

.

البتہ

شیعوں کی سوچ و نظریے کے بغیر اور سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی کے بغیر محض ایصال ثواب کے لیے بائیس رجب یا کسی بھی مناسبت والے دن کونڈے یا کھیر یا اچھی میٹھی ڈش یا بریانی یا کچھ بھی اچھا خیرات کیا جائے تو بالکل جائز ہے

.

لیھذا کونڈوں کو امام جعفر صادق سے ثابت شدہ مت مانیے

لیھذا کونڈے خوشی کے طور پر مت بھریے

لیھذا کونڈوں کو ہی لازم مت سمجھیے بلکہ کچھ بھی بہترین کھانا ایصال ثواب کے طور کرنا جائز سمجھیے بلکہ کبھی کونڈے کبھی بریانی کبھی کھیر کبھی نوافل کبھی کسی اور طریقے مختلف طریقوں سے ایصال ثواب کرنا چاہیے کہ نہ جانے کونسی نیکی قبول ہوجائے

.

لیھذا یہ مت سمجھیے کہ کونڈا لیا تو پھر مزید سات یا دس کونڈے بھرنا ہونگے یہ بالکل غلط ہے

لیھذا شیعوں سے کونڈے،خیرات مت لیجیے کیونکہ وہ

پس پردہ نعوذ باللہ صحابی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی کے ہونےکےقوی امکان ہیں نیز بدمذہب مرتد کافر گمراہ سےدوستی نہ کرنےکا حکم ہے...ان سے دور رہنے کا حکم ہے الا جو سمجھانے کےلیے تعلق رکھے

.

لیھذا اہلسنت جو کونڈے بریانی وغیرہ خیرات کرتے ہیں وہ سیدنا امام جعفر صادق اور سیدنا صحابی امیر معاویہ کے ایصال ثواب کے لیے ہوتے ہیں، شیعوں والے غلط سوچ و نظریے کے تحت نہیں ہوتے، اس لیے بالکل جائز ہیں.....لیھذا شرک بدعت شرک بدعت کہنے والوں کی باتوں میں مت آئیے

مگر

یہ بھی یاد رہے کہ خیرات ایصال ثواب فرض واجب لازم نہیں....لیھذا جو بغیر گستاخی کیے ایصال ثواب نہ کرے، کونڈے نہ بھرے اسے گناہ گار یا گستاخ نہیں سمجھ سکتے، نہیں کہہ سکتے..........!!

.

 خلیفہ اعلیٰ حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

ماہ رجب میں بعض جگہ حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ایصالِ ثواب کے لیے پوریوں کے کونڈے بھرے جاتے ہیں یہ بھی جائز مگر اس میں بھی اسی جگہ کھانے کی بعضوں نے پابندی کر رکھی ہے یہ بے جا پابندی ہے۔ اس کونڈے کے متعلق ایک کتاب بھی ہے جس کا نام داستانِ عجیب ہے، اس موقع پر بعض لوگ اس کو پڑھواتے ہیں اس میں جو کچھ(لکڑ ہارے کی کہانی وغیرہ) لکھا ہے اس کا کوئی ثبو ت نہیں وہ نہ پڑھی جائے

(بہار شریعت ،جلد3،حصہ 16،صفحہ643) 

.

 شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفی اعظمی ازہری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

رجب میں امام جعفر صادق رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو ایصال ثواب کرنے کے لیے کونڈے کیے جاتے ہیں یہ سب جائز اور ثواب کے کام ہیں مگر کونڈے باہر نہ بھیجنا یا کتاب داستان عجیب پڑھتے ہیں یہ غلط ہے.. کتاب داستان عجیب میں جو کچھ(لکڑہارے کی کہانی وغیرہ) لکھا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں اسے نہیں پڑھنا چاہیے

 ( جنتی زیور ص474...475ملخصا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.