جوتوں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھنا....؟؟

 *جوتوں کے ساتھ نماز جنازہ..........؟؟*

سوال:

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ علامہ صاحب ہمارے یہاں بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کہ جوتوں کے ساتھ نماز جنازہ کس طرح پڑھنی چاہیے اور کس طرح نہیں پڑھنی چاہیے..برائے مہربانی تفصیل سے اور حوالہ جات کے ساتھ جلد از جلد تحریر لکھ بھیجیں....!!

.

جواب:

 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

جنازہ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے مسجد میں ادا کیا جائے تو جوتے پہننے کی ضرورت نہیں ، ہرگز نہیں کیونکہ مسجد شریف پاک ہے

لیکن

 اگر دیگر جگہ پر یا عیدگاہ میں جنازہ پڑھایا جائے تو دیکھا جائے گا کہ وہ جگہ پاک ہے یا ناپاک اگر پاک ہے اور جوتا بھی پاک ہے تو نماز ہو جائے گی

اور

اگر شک ہو کہ جگہ ناپاک ہے یا پاک یا جوتے ناپاک ہیں یا پاک ہیں تو احتیاط یہی ہے کہ جوتے اتار کر جوتوں کے اوپر کھڑا ہوا جائے اور نماز جنازہ پڑھے کہ اگر زمین ناپاک ہوئی تو بھی نماز ہو جائے گی اور اگر جوتے کا نچلا حصہ ناپاک ہوا تو بھی نماز ہو جائے گی

.

 اسی سے ملتا جلتا ایک سوال سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت سے کیا گیا تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا اور احتیاط کا طریقہ بھی بتایا کہ:

اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی، احتیاط یہی ہےکہ جوتا اتار کر اس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھ لی جائے کہ زمین یا تلا ناپاک ہو تو نماز میں خلل نہ آئے۔ردالمحتار میں ہے :قد توضع فی بعض المواضع خارج المسجد فی الشارع فیصلی علیہا ویلزم منہ فسادھا من کثیر من المصلین لعموم النجاسۃ وعدم خلفہم نعالھم المتنجسۃ۱؎۔کبھی بعض مقامات میں بیرون مسجد سڑک پر جنازہ رکھ کر نماز پڑھی جاتی ہے اس سے بہت سے لوگوں کی نماز کا فساد لازم آتاہے کیونکہ وہ جگہیں نجس ہوتی ہیں اور لوگ اپنے نجاست آلود جوتے اتارتے نہیں(ت)۔(۱؎ ردالمحتار باب صلوۃ الجنائز مطبوعہ ادارۃ الطباعۃ المصریۃ مصر ۱/ ۵۹۴)اسی میں ہے :فی البدائع لوصلی علی مکعب اعلاہ طاھر وباطنہ نجس عندمحمد یجوز لانہ صلی فی موضع طاہر کثوب طاھر تحتہ ثوب نجس اھ وظاہرہ ترجیح قول محمد وھوالاشبہ ۲؎ (ملخصا)بدائع میں ہے:اگر کسی ایسے مکعب پر نماز پڑھی جس کا بالائی حصہ پاک ہے اور اندرونی حصہ ناپاک ہے تو امام محمد کے نزدیک جائز ہے، اس لئے کہ نماز پاک جگہ ادا ہوئی جیسے کوئی پاک کپڑا ہو جس کے نیچے دوسرا ناپاک کپڑا ہو اھ۔اس کا ظاہر امام محمد کے قول کی ترجیح ہے اور وہی اشبہ ہے(ملخصا) (ت)(۲؎ ردالمحتار باب مفسد الصلوۃ ومایکرہ فیما مطبوعہ ادارۃ الطباعۃ المصریۃ مصر ۱ /۴۲۱)

(فتاویٰ رضویہ190 ,9/189)

.


.

وَلَوْ كَانَتْ الْأَرْضُ نَجِسَةً فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ وَقَامَ عَلَى نَعْلَيْهِ جَازَ أَمَّا إذَا كَانَ النَّعْلُ ظَاهِرُهُ وَبَاطِنُهُ طَاهِرًا فَظَاهِرٌ وَإِنْ كَانَ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ مِنْهُ نَجِسًا فَكَذَلِكَ

اگر زمین ناپاک ہو اور اس نے اپنا جوتا اتار کر جوتوں کے اوپر کھڑا ہوگیا تو نماز جائز ہے چاہے پورا جوتا پاک ہو یا جوتے کا نچلا حصہ ناپاک ہو کوئی مسئلہ نہیں

(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي ,1/58)



.

ولو قام على النجاسة وفي رجله جوربان أو نعلان لم تجز صلاته، ولو فرش نعليه وصلى عليهما جازت

 اور اگر نجاست پر کھڑا ہو گیا اور اس نے پاؤں میں جوتے پہنے ہوئے ہیں تو نماز نہیں ہوگی اور اگر جوتے اتار کر جوتوں کے اوپر کھڑا ہو گیا تو پھر نماز جائز ہو جائے گی

(البناية شرح الهداية ,1/701)

.


وَلَوْ قَامَ عَلَى النَّجَاسَةِ وَفِي رِجْلَيْهِ نَعْلَانِ أَوْ جَوْرَبَانِ لَمْ تَجُزْ صَلَاتُهُ؛ لِأَنَّهُ قَامَ عَلَى مَكَان نَجِسٍ وَلَوْ افْتَرَشَ نَعْلَيْهِ وَقَامَ عَلَيْهِمَا جَازَتْ

 اگر ناپاک جگہ پر کھڑا ہو گیا اور اس کے پاؤں میں جوتے پہنے ہوئے ہیں تو نماز نہیں ہوگی کیونکہ وہ ناپاک جگہ پر کھڑا ہے اور اگر جوتے اتار کر ان کے اوپر کھڑا ہو گیا تو پھر نماز جائز ہو جائے گی

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ,1/282)

.


ولو افترش نعليه وقام عليهما جاز فلا يضر نجاسة ما تحتهما لكن لا بد من طهارة نعليه مما يلي الرجل لا مما يلي الأرض

 اگر کوئی شخص اپنے جوتے اتار کر اس کے اوپر کھڑا ہو جائے تو اس کے پاوں کے نیچے اگر نجاست ہو تو نماز میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ جوتے کے اوپر والا حصہ پاک ہو، جوتے کا نچلا حصہ جو زمین سے ملا ہوا ہو اسکا پاک ہونا ضروری نہیں ہے

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ,page 582)

.


وإذا صلى على موضع نجس وفرش نعليه وقام عليهما جاز، ولو كان لابساً لهما لا يجوز

 اگر ناپاک جگہ پر جوتے پہن کر نماز پڑھی تو نماز نہیں ہوگی اور اگر جوتے اتار کر ان کے اوپر کھڑا ہو گیا تو پھر نماز ہو جائے گی

(المحيط البرهاني في الفقه النعماني ,1/283)

.

وَلَوْ قَامَ عَلَى النَّجَاسَةِ وَفِي رِجْلَيْهِ نَعْلَانِ أَوْ جَوْرَبَانِ لَمْ تَجْزِ صَلَاتُهُ. كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ وَلَوْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ وَقَامَ عَلَيْهِمَا جَازَ سَوَاءٌ كَانَ مَا يَلِي الْأَرْضَ مِنْهُ نَجِسًا أَوْ طَاهِرًا إذَا كَانَ مَا يَلِي الْقَدَمَ طَاهِرًا

اگر وہ نجاست پر کھڑا ہوا اور اس کے دونوں پاؤں میں جوتے ہوں تو اس کی نماز نہیں ہوگی، ایسا ہی محیط سرخی میں ہے، اور اگر اس نے اپنے جوتے اتار لئے اور ان جوتوں کے اوپر کھڑا ہوگیا تو نماز جائز ہے، چاہے جوتے کا وہ حصہ جو زمین سے ملا ہوا ہے وہ پاک ہو یا ناپاک نماز ہوجائے گی بشرطیکہ جوتے کا وہ حصہ جو قدم سے ملا ہوا ہے وہ پاک ہو

(فتاوی عالمگیری ,1/62)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.