Labels

ویلنٹائن ڈے، آزادی،غیرت،حیاء،سدباب

 *ویلنٹائن ڈے،آزادی،حیاء،غیرت،سدباب......!!*

(مختصر مگر لاجک و دلائل سے مزین تحریر)

القرآن،ترجمہ:

کہہ دو میرےرب نےکھلی اور خفیہ بےحیائیوں کو حرام کیاہے(اعراف33)

.

زنا کےقریب بھی مت جاؤ بےشک وہ بےحیائی ہےاور کیا ہی برا راستہ ہے(سورہ بنی اسرائیل آیت32) انکھوں کا زنا(ناحق کو)دیکھنا ہے،ہونٹوں کا زنا(ناحق کو)بوسہ دینا ہے،ہاتھوں کا زنا(ناحق کو)پکڑنا چھونا ہے،قدموں کا زنا(ناحق کی طرف)چلنا ہے…(شعب الایمان روایت6659)

.

حیاءبھلائی ہی کو لاتاہے(بخاری حدیث6117)

حیاءجس میں ہو اسکی شان.و.عزت بڑھا دیتا ہے(ترمذی حدیث1974) بےراہ روی بےحیائی استعمال استحصال تو محبت نہیں مفاد پرستی.و.تباہی ہے.... یااللہ ہمیں،ہمارےمعاشرےکو حیاء سےمالامال فرما

.

اسلام پسند کی شادی کےخلاف نہیں،شادی سےقبل بےراہ روی کےخلاف ہے…نہ لوو میریج، نہ ارینج میریج…حق.و.بہتر صرف اسلامک میریج

#حیاء_پسند_وفا_برداشت

.

میرا جسم میری مرضی مطلقا کہنےوالوں/والیوں کا جب حسن.و.جوانی ڈھل جائےگی تب سمجھ لگےگی کہ:

کاش بےراہ روی کےبجائے بس اسلام مطابق ایک اچھا ساتھی(شوہر/بیوی) پسند کیا جاتا اس سے شادی و وفا کی جاتی تو وہ بھی وفا کرتا ، اس طرح حسن ڈھلنے کے بعد اور بڑھاپے میں بھی محبت و برداشت و سہارا رہتا

.

یہ جھوٹ ہےکہ مغرب،ملحد،عیاش تو عورت کی آزادی چاہتا ہے…سچ یہ ہےکہ وہ عورت تک پہنچنےکی آزادی چاہتاہے

#اسلامی_آزادی_پابندی_برحق

.

جب بھی بکری آزادی مانگے گی بھیڑئیے حمایت کریں گےکیوں باپ بھائی شوہر بیٹے کے مضبوط حصار میں کسی عورت کو دبوچنا اور نوچنا مشکل ہے...پس پہلے عورت کو یہ احساس دلایا جائے گا کہ تم قید ہو پابند ہو آزادی حاصل کرو جب آزاد ہوگئی تب اس کی عزت و جان کو تارتار کرنا آسان ہے.....منقول

.

"مروجہ ویلنٹائن ڈے""حقوق نسواں ڈے" آزادی مارچ " یہ سب سچی اچھی محبت و برحق آزادی کے عالمی دن نہیں

بلکہ

فحاشی،ہوس،بےراہ روی،عورت کے استعمال و استحصال و دھوکے اور لڑکے لڑکیوں کو باغی فحاش عیاش بےحیاء بنانے اور برائی بےحیائی فحاشی بےباکی پھیلانے کا غلیظ ترین دن ہیں

.

ﺻﺤﺒﺖ ﺍﺛﺮ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﺣﮑﻢ ﺩﻳﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺮﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺳﮯ ﻣﺘﺍﺛﺮ ﻧﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﺎﮮ...

ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ، ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﺪﻋﻤﻠﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﺗﺒﺎﮦ ﻧﺎ ﮐﯽ ﺟﺎﮮ...ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮩﻴﮟ

.

ﮨﺎﮞ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ ﻣﻴﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺩﻳﮑﮭﺎ ﺩﻳﮑﮭﯽ ﻣﻴﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﭘﺮ ﮐﻴﺎ ﺍﺛﺮ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ..؟

ﮐﮩﻴﮟ ﻭﮦ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﺑﺮﺍﺉ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻦ ﮔﻴﺎ ﺗﻮ..؟

.

ﮐﻼﻡ ﻣﺠﻴﺪ ﻣﻴﮟ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ،ﺯﻧﺎ ﮐﻮ

"ﮐﻴﺎ ﮨﯽ ﺑﺮﺍ ﺭﺍﺳﺘﮧ" ﮐﮩﺎ ﮔﻴﺎ ﮨﮯ...ﺟﺲ ﻣﻴﮟ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮ ﮔﺎﻣﺰﻥ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺳﮯ ﮐﻴﺴﮯ ﺭﻭﮐﮯ ﮔﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﮔﺎﻣﺰﻥ ﮨﮯ...؟

ﺭﻭﮐﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﺎﺕ ﻣﻴﮟ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺍﺛﺮ ﮨﻮﮔﺎ...؟

.

ﻳﮩﺎﮞ ﺍس ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﺣﺎﺩﻳﺚ ﻣﺒﺎﺭﮐﮧ ﮐﻮ ﻣﺪِﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ پہلے تو خود پاکیزہ بنیے تاکہ آپ کی وجہ سے دوسرے بھی پاکیزہ بنیں

الحدیث،ترجمہ:

پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی اور

بڑوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو(ادب کرو، خیال رکھو) تمھاری اولاد تمھارے ساتھ اچھا سلوک کرے گی

(مجمع الزوائد حدیث:13403)

.

مگر کوئی ماڈرن بننے کے نام پے آزادی کے نام پے بےغیرتی کرے اور آپ کو ازادی کھلی چھٹی دے عشق کرنے کے لیے یا وہ خود عیاشی فحاشی میں ملوث ہو اور آزادی کے نام پے فحاشی بے پردگی ملنے جلنے سے نہ روکے تو ایسوں کی پیروی مت کیجیے...کہ گناہ و گمراہیت میں کسی کی پیروی جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

اللہ کی نافرمانی(برائی گناہ فحاشی بے حیائی گمراہیت وغیرہ) میں کسی کی بھی پیروی مت کرو

(مسلم حدیث:1840)

.

خود بھی پاکیزہ و اسلام پابند بنیے اور اپنی اولاد وغیرہ پر بھی جائز سختی و نظر رکھیے

الحدیث:

.فما الديوث من الرجال؟، قال: " الذي لا يبالي من دخل على أهله

ترجمہ:

رسول کریم سے عرض کیا گیا کہ دیوث(بے غیرت) کون ہے...؟آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:

دیوث، بے غیرت وہ ہے جسے کوئی پرواہ نہ ہو کہ اس کے اہلِ خانہ(بیوی بیٹی بہن وغیرہ) کے پاس کس کا آنا جانا ہے(یا اہلِ خانہ کا کس کے پاس آنا جانا ہے)

(شعب الایمان حدیث10310)

.


الحدیث،ترجمہ:

ایک غیرت اللہ کو پسند ہے اور ایک غیرت اللہ کو پسند نہیں،

وہ غیرت جو اللہ کو پسند ہے وہ وہ ہے کہ جو مشکوک معاملے میں آئے اور جو مشکوک معاملے مین نا ہو(بلکہ محض بدخیالی ہو، وہم ہو، وسوسے ہوں)وہ غیرت اللہ کو ناپسند ہے

(ابو داؤد حدیث2659)

.

حیاء کے ساتھ ساتھ معاشرے میں غیرت مندی پر بھی زور دینا ضروری ہے....جو بے حیائی کرے اس پر چپ رہنا ٹھیک نہیں، غیرت انتہائی ضروری چیز ہے.... غیرت مندی لازم ہے، اسی میں ذاتی معاشرتی انسانی بھلائی ہے

آزادی کے نام بے حیائی پھیلانا اور غیرت کا خاتمہ کرنا ہرگز قابل قبول نہیں.... ایسی آزادی جو معاشرتی تباہی کا باعث ہو وہ دراصل آزادی نہین تباہی ہے

اسلام کے کیا ہی بہترین اصول ہین کہ محض بدخیالی گندی یا بے بنیاد سوچ اور وسوسوں کی بنیاد پر جو غیرت ہو اسے اسلام نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے.... اسلام میں مکمل غیرت موجود ہے جو غیرت اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو وہ بھی دراصل غیرت نہیں بلکہ بد خیالی اور من پرستی ہے... مشکوک معاملے میں غیرت آنا لازمی ہے، غیرت کیجیے مگر اسکا یہ مطلب نہین کہ اسلامی حدود پامال کی جائیں یا شک کی بنیاد پر قتل کیا جائے،مروجہ کارو کاری ٹھیک نہیں کہ قتل کی شرائط کے بغیر ہی قتل کر دیا جاتا ہے...ہاں مشکوک معاملہ ہو تو سختی بڑھائی جائے حتی کہ تعزیرا ہلکی پھلکی سزا مار پٹائی بھی دی جا سکتی ہے، مگر سمجھانا اور سدباب کرنا زیادہ بہتر ہے... ایسے مواقع ہی فراہم نا کیے جاءیں کہ جس سے شکوک و شبہات جنم لیں... ایسے مواقع ہی فراہم نہ کیے جائیں کہ جو بےحیائی کے طرف لے جائیں یا بےحیائی کرنا آسان بنائیں....شاپنگ تعلیم وغیرہ کے لیے بچیوں کو اکلیے مت بھیجیے،خود ساتھ جائیے، مخلوط تعلیم والے ادارے سے بچییے بچائیے...حکومت وقت پر اولین لازم ہے کہ ابتدائی تعلیم و فنون ہوں یا اعلیٰ تعلیم و یونیورسٹیاں ہر جگہ مخلوط تعلیم کے نظام،  بے راہ روی و مغربیت کے نصاب پر پابندی لگائیے...اپنی اولاد وغیرہ کو برائی بےحیائی سے بچائیے مشکوک معاملے میں سمجھایا جائے کہ آپ ایسے مشکوک کام سے بچیے...عزت حیاء غیرت کا درس دینا چاہیے، روک تھام سدباب کرنا چاہیے...غیرت صرف بےحیائی پے آنے کا نام نہیں بلکہ اسلامی عقائد و نظریات کی پامالی یا پامالی کی کوشش و خدشات و گستاخیوں پے بھی غیرت آنا غیرت کرنا لازم....!!

.

اسلام بہت آزادی دیتا ہے مگر کچھ معاملات میں مرد و عورت سربراہ وغیرہ ہر ایک پر ذمہ داری و پابندی بھی لگاتا ہے...یہی اسلامی آزادی و اسلامی پابندی اسلامی زمہ داری ہی برحق ہے.....دیکھیں ایک حکومت زبردست موٹروے بناتی ہے اور اس پر  گاڑی چلانے کے مختلف اصول و پابندیاں طے کرتی ہے

مثلا:

①ٹول ٹیکس دینا ہوگا

②موٹروے کو واضح نقصاں نہیں پہنچانا ہوگا

③گاڑی 120 یا 130 فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز نہیں چلانا ہوگا

④گاڑی اپنی سائیڈ پر چلانی ہوگی

⑤کسی اور موٹروے بنانے والوں کو دخل اندازی کی اجازت نہیں ہوگی....کسی اور موٹروے کے اصول یہاں زبردستی لاگو نہیں ہونگے....بلکہ اس موٹروے کے بانی.و.وارثان کے اصول و قوانین چلیں گے

.

ان پابندیوں کو سب برحق و بہتر سمجھتے ہیں، انہیں رواداری و آزادی کے خلاف نہیں سمجھتے.... ان اصول و پابندیوں کے توڑنے والے کو مجرم کہا جاتا ہے، اسے مختلف قسم کی سزائیں دی جاتی ہیں

اب اگر کوئی ٹول ٹیکس نہ دے یا رفتار بڑھا دے یا اپنی ساٹیڈ سے ہٹ کر گاڑی چلائے اور کہے کہ:

میری گاڑی میری مرضی........؟؟

کہے کہ:

میری ازادی میری مرضی....؟؟

کہے کہ:

مجھے اصول و پابندیاں منظور نہیں مگر گاڑی پھر بھی چلاوں گا اور حکومت کی پابندی و سزاوں کو رواداری آزادی کے خلاف کہے تو..........؟؟

اپنا ٹریکٹر موٹروے پر ہل سمیت کھروچتا ہوا نقصان پنچاتا ہوا چلائے اور کہے کہ میرا ٹریکٹر میری مرضی.....؟ میری ازادی رواداری میری مرضی............؟؟

کہے کہ:

موٹروے پر پابندیاں لگانے والے بانی و وارثان کی ایسی تیسی تو.....؟؟


.

ایسا کرنے والے کو حکومت اور معاشرہ کیا کہے گا......؟

اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے گا....؟

کیا اسے ایسی حرکات کی اجازت ہوگی....؟؟

کیا اسے ایسی ناحق و نقصان دہ آزادی دی جائے گی.......؟؟

کیا اسے موٹروے بنانے والے کی گستاخی کی اجازت دے جائے گی.........؟؟

یقینا نہیں......ہرگز نہیں

.

اسی طرح اسلامی ملک بلکہ پوری دنیا اسلام کے لیے بنا ہے اس میں رہنا ہے تو اسلامی پابندیوں اصولوں پر چلنا ہوگا.......میری مرضی  میری آزادی نہیں کہنا ہوگا.... شراب جوا سود فحاشی زنا گستاخی کو فروغ نہیں دینا ہوگا.... بانییان اسلام محافظان اسلام کی گستاخی نہیں کرنی ہوگی.... میرا جسم میری مرضی نہیں کہنا ہوگا....میرا جسم میری مرضی کہہ کر فحاشی پھیلانے اسلامی معاشرہ بگاڑنے کی اجازت نہیں ہوگی

.

میری زبان، میرا دماغ، میری آزادی میری مرضی  کہہ کر گستاخی و بدعقیدگی ، جوا زنا فحاشی، سیکیولر ازم، مغربیت و الحاد وغیرہ غیراسلامی تہذیب و افکار پھیلانے، اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہوگی... یہی رواداری ہے یہی پابند شدہ ازادی برحق ہے

.

یہ اسلامی اصول پابندیاں "رواداری و آزادی" کے خلاف نہیں

بلکہ یہی برحق و بہتر رواداری و مفید آزادی ہے......جس میں معاشری کی بھلائی ہے، انفرادی بھلائی بھی ہے اور خالق و بانیان سے وفاداری و اطاعت بھی ہے

.

اگر ہیں منظور اسلامی پابندیاں تو رہو اس ملک و دنیا میں

اور

اگر پابندیاں نہیں منظور تو اس موٹروے اس اسلامی ملک و دنیا سے آپ کو دور جانا ہوگا........ورنہ اصول و پابندیوں کی خلاف ورزی پر سزاء ہوگی، سختی ہوگی، آپ کو مجرم و غدار کہا جائے گا، اپ کی مذمت کی جائے گی....کسی اور ملک کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ اس موٹروے پر ایسا کراوئے، جراءم کرائے... معاشرہ بگڑوائے اور اسے انسانی حقوق و ازادی کا نام دے.....ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی....یہ غداری و ظلم ہے، دوسروں کی حق تلفی ہے...یہی برحق و لازم ہے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.