چمن زمان کے قول کے مطابق نعوذ باللہ نبی پاکﷺصحابہ کرام اہلبیت عظام تابعین صوفیا آئمہ علماء سب باطل نظریے پے تھے،انبیاء کرام کی عظمتوں پر حملہ کرنےوالے تھے،لائقِ تقلید نہ تھے،نعوذ باللہ



 *#چمن زمان کے فتوے کی زد میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگئےنعوذ باللہ،صحابہ کرام تابعین عظام اہلبیت کرام اسلاف ائمہ مفسرین محققین صوفیاء میں سے کئ چمن زمان کے فتوے کی زد میں آگئے....اللہ کریم اس فتنے باز ملاں چمن زمان کی مکاری جھوٹی محبت غلو گمراہی سے ہم سب کو بچائے......!!*
خلاصہ:
پہلا فتوی:
چمن زمان لکھتا ہے خلاصہ:
انبیاء کرام سے خطاء اجتہادی ہوسکتی ہے یہ قول باطل محض ہے، تقلید و پیروی کے قابل نہیں...(دیکھیے چمن کی کتاب تحریری مناظرہ قسط4 ص225)اسکرین شاٹ لگا دیا ہے 

.
*#ہمارا تبصرہ.......!!*
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام تابعین عظام ائمہ اسلاف محققن علماء صوفیاء نے بعض  انبیاء کرام علیھم السلام کو اجتہادی خطاء پر کہا تو کیا نعوذ باللہ باطل محض نظریے عقیدے پے تھے سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم.....؟؟ او چمنیے کیا سیدعالم بھی لائق تقلید نہیں....؟؟ پیروی کے لائق نہیں چمن تیرے مطابق...؟؟ چمن زمان بتا انبیاء کرام علیھم السلام صحابہ کرام تابعین اہلبیت اسلاف ائمہ صوفیاء علماء محققین اسلاف سب باطل نظریہ دے کر گئے عوام کو.....؟؟ یہ سب اسلاف بھی باطل تھے پیروی کے لائق نہ نہیں چمن تیرے مطابق....؟؟
اے سادات کرام
اے مشائخ عظام
اے گدی نشین
اے خواص و عوام
غور کیجیے آنکھیں کھولیے،  یہ شخص اپنے کو سچا ثابت کرنے کے لیے کیسے کیسے فتوے دے رہا ہے کہ جس کی زد میں انبیاء کرام آرہے ہیں، نبی پاک چمنی فتوے کی زد میں آرہے ہیں، صحابہ تابعین اولیاء اسلاف علماء امت اسکے فتوے کی زد میں ا رہے ہیں....!!
.
*#دوسرا فتوی*
چمن زمان وڈیو میں کہتا ہے اور وڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھتا ہے کہ...خلاصہ:
چمن زمان کہتا ہے کہ انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کرنا ایک بدبخت امتی کو بچانے انبیاء کرام کی عظمتوں پے حملہ ہے...(اسکرین شاٹ اور وڈیو لگا دی ہے لنک پے اور فیس بک پے)
.
*#ہمارا تبصرہ….....!!*
چمن زمان بتا سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اہلبیت عظام تابعین عظام علماء محققین صوفیاء آئمہ امام ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ سے لیکر امام احمد رضا کے بعد تک علماء صوفیاء اکابرین نے انبیاء کرام علیھم السلام کی طرف خطاء اجتہادی کی نسبت کی ہے...بتا انہوں نے کس کو بچانے کے لیے ایسا کیا....؟؟ کیا ان سب نے انبیاء کرام کی عظمتوں پر حملہ کیا....؟؟ تجھے ذرا بھی شرم نہیں آتی کہ سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تیرے فتوے کی زد میں آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتہادی خطاء کی نسبت کی ہے تو کیا سیدعالم بھی انبیاء کرام کی عظمتوں پر حملہ کرنے والے کہلائے چمن زمان تمھارے فتوے مطابق......؟؟ کیا اکابرین صوفیاء صالحین صحابہ تابعین نے روایات لکھ کر اجتہادی خطاء کی نسبت کی تو کیا سب نے انبیاء کرام کی عظمتوں پر حملہ کیا تیرے چمنی فتوے مطابق.....؟؟
خدا کا خوف کر....شرم کر....توبہ تائب ہوجا یہ تو کدھر کو چل نکلا، محبتِ اہلبیت کی آڑ میں کس گمراہی بلکہ لزوم کفر تک جا پہنچتا لگتا ہے...کیا اسلاف باطل نظریے پے رہے اور باطل نظریہ دے کر گئے.....؟؟  کیا یہ سب اسلاف انبیاء کرام کی عظمتوں پے حملہ کرکے گئے....؟؟ نعوذ باللہ تمھاری نظر میں یہ اوقات ہے اسلاف اہلسنت کی.....؟؟ کہہ کیون نہیں دیتا کہ تو ان اسلاف کو ہی نہیں مانتا کہ تیرے کرتوت و انداز شیعوں رافضیوں والے ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر بدبخت فتنے کہیں کے ہو چمن تم......!!
.
سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فرمان سے ثابت ہے کہ کچھ لوگ اہلبیت کی محبت میں بڑھ کر ہلاک ہوجائیں گے اور کچھ لوگ اہلبیت سے بغض کرکے ہلاک ہونگے
.
يَهْلِكُ فِينَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَرِيقَانِ: مُحِبٌّ مُطْرٍ، وَبَاهِتٌ مُفْتَرٍ
 ہم اہل بیت کے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاکت میں ہیں نمبر ایک جو حد سے بڑھ کر ہم سے محبت کرے، دوسرے وہ جو بغض رکھیں ہم سے
(كتاب السنة لابن أبي عاصم2/484)
.
چمن زمان تیرا کردار قول قرار بتاتا ہے کہ یقینا تو انہی ہلاک ہونے والوں میں سے ہے...اے سادات کرام اس جیسے مکاروں چرب زبانوں چمچوں چاپلوسوں سے بچیے....خدارا انکھیں کھولیے،  پہچانیے ان کو......!!
.
*#پیارے مسلمان بھائیو یاد رکھو........!!*
الحدیث:
أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ، شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ، خِيَارُ الْعُلَمَاءِ
ترجمہ:
خبردار............!! بےشک بد سے بدتر چیز برے علماء ہیں اور اچھی سے اچھی چیز اچھے علماء ہیں
(دارمی حدیث382)
غور کیا جائے تو اس حکم میں علم و معلومات پھیلانے والے تمام لوگ و ذرائع اس حکم میں شامل ہیں
لیھذا
علماء، معلمین، مرشد، اساتذہ، میڈیا، سوشل میڈیا، صحافی، تجزیہ کار،وکیل،جج،جرنیل،مبلغ ، واعظ وغیرہ معلومات پھیلانے والے لوگ
اچھی سے اچھی چیز ہیں بشرطیکہ کہ اچھے ہوں سچے ہوں باعمل ہوں
اور
یہی لوگ بد سے بدتر ہیں اگر برے ہوں
.
القرآن،ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے
=================
*#تفصیل..........!!*
چمن زمان کے ان دو فتووں کے مطابق انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کرنا ایک بدبخت امتی کو بچانا ہے اور انبیاء کرام کی عظمتوں پے حملہ ہے.. انبیاء کرام سے خطاء اجتہادی ہوسکتی ہے یہ قول چمن زمان کے مطابق باطل محض ہے، تقلید و پیروی کے قابل نہیں......اب دیکھیے کس کس نے انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کی اور چمن کے فتوے کے مطابق باطل نظریہ رکھا، باطل نظریہ پھیلایا، انبیاء کرام کی عظمتوں پے حملہ کیا....نعوذ باللہ
.
نوٹ:
ہمیں کوئی شوق نہیں کہ انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت والی روایت و حوالہ نکالتے لکھتے مگر جب جھوٹ و مبالغہ آرائی کی بنیاد پر دوسروں پر گستاخی کفر ناصبیت وغیرہ کے فتوے بار بار سرعام کیے جا رہے ہیں چمنیوں کی طرف سے مشہدی اور ریاض شاہ حنیف قریشی گروپ کی طرف سے....تو مجبورا انہیں اور عوام کو دکھانا پڑ رہا ہے کہ عظیم الشان عظمتوں کے باوجود انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کی گئ ہے تو انبیاء کرام اور انبیاء کے بعد شان والے یعنی صحابہ کرام و اہلبیت عظام کی طرف پردلیل باادب طریقے سے اجازتِ شریعت کے تحت اجتہادی خطاء کی نسبت کرنا یقینا عیب نہیں، توہین گستاخی نہیں
.
 نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کی طرف خطاءِ اجتہادی کی نسبت کی ہے ملاحظہ کیجئے
فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ. وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، وَيَقُولُ : ائْتُوا نُوحًا..... فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ -وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ - ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللَّهُ خَلِيلًا. فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ - ائْتُوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ. فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ - فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ....ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يُقَالُ : ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ. فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي ثُمَّ أَشْفَعُ
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ عرض کریں گے سیدنا ادم علیہ السلام سے کہ اپ سفارش و مدد فرمائیے سیدنا ادم علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں اور وہ اپنی خطا اجتہادی کو یاد کریں گے اور فرمائیں گے سیدنا  نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگ سیدنا نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے تو سیدنا نوح علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں اور وہ اپنی خطائے اجتہادی یاد فرمائیں گے... اور فرمائیں گے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ جس کو اللہ تعالی نے خلیل بنایا ہے سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام بھی فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی اجتہادی خطا یاد فرمائیں گے اور فرمائیں گے کہ موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ کلیم اللہ ہیں، پھر لوگ سیدنا موسی علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی فرمائیں گے میں اس کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی خطا اجتہادی کو یاد فرمائیں گے...پھر لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوں گے اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام سفارش شفاعت اور مدد فرمائیں گے
(بخاری حدیث6565ملخصا)
.
رسول کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِى أَصَابَ فَيَسْتَحِى مِنْ رَبِّهِ مِنْهَا - وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُول بَعَثَهُ اللهُ، فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِى أَصَابَ فَيَسْتَحِى مِنْ رَبِّهِ - وَلَكِنِ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِى أَصَابَ فَيَسْتَحِى رَبَّهُ مِنْهَا - وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى، فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِى أَصَابَ، فَيَسْتَحِى رَبَّهُ مِنْهَا
 نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ حضرت سیدنا ادم علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اپ ہماری سفارش کیجئے شفاعت کیجئے مدد کیجئے سیدنا ادم علیہ السلام ارشاد فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں اور وہ اپنی خطا اجتہادی یاد فرمائیں گے اور اللہ تعالی سے استحیاء فرمائیں گے اور فرمائیں گے کہ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ، لوگ سیدنا نوح علیہ السلام  کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں ہوں اور اپنی اجتہادی خطا کو یاد فرما کر استحیاء فرمائیں گے اور فرمائیں گے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ لوگ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی فرمائیں گے میں اس کام کے لیے نہیں ہوں اور اپنی خطا اجتہادی کو یاد فرما کر رب تعالی سے استحیاء فرمائیں گے اور فرمائیں گے موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ لوگ سیدنا موسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی فرماءیں گے کہ میں اس کام کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی اجتہادی خطا یاد فرما کر اللہ تعالی سے استحیاء فرمائیں گے( پھر لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوں گے اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام سفارش شفاعت اور مدد فرمائیں گے)
(مسند أبي يعلى - ت السناري  حدیث2899)
.
رسول کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قَالَ: " فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ أَكْلَهُ مِنَ الشَّجَرَةِ، وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا، وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا، أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، قَالَ: فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ سُؤَالَهُ اللهَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، وَلَكِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ كَذَبَهُنَّ، قَوْلَهُ: إِنِّي سَقِيمٌ، وَقَوْلَهُ: بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا وَأَتَى عَلَى جَبَّارٍ مُتْرَفٍ وَمَعَهُ امْرَأَتُهُ، فَقَالَ: أَخْبِرِيهِ أَنِّي أَخُوكِ فَإِنِّي مُخْبِرُهُ أَنَّكِ أُخْتِي، وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللهُ تَكْلِيمًا، وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ، وَقَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ الرَّجُلَ
 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ سیدنا ادم علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے اور فرمائیں گے کہ اپ ہماری سفارش کیجئے مدد کیجئے شفاعت کیجئے تو سیدنا ادم علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں اس کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی خطا اجتہادی یاد فرمائیں گے کہ جو انہوں نے درخت کو کھا کر کی تھی اور فرمائیں گے کہ سیدنا نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ لوگ سیدنا نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس حاضر ہوں گے وہ بھی فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی اجتہادی خطا یاد فرمائیں گے کہ جو انہوں نے بغیر علم کے(نجات کا) سوال کیا... اور فرمائیں گے ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ، لوگ حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے تو اپ فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لیے نہیں ہوں اور اپنی اجتہادی خطاء یاد فرمائیں گے اور فرمائیں گے کہ موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ، لوگ سیدنا موسی علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے تو وہ بھی فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لیے نہیں ہوں اور وہ اپنی اجتہادی خطا یاد فرمائیں گے کہ جو انہوں نے ایک شخص کو قتل کیا تھا( پھر لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوں گے اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام سفارش شفاعت اور مدد فرمائیں گے)
(مسند احمد حدیث13561)
.
. وعن وهب بن منبه، عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: "لم يزل أخي داود باكيًا على خطيئته
 وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام اپنی اجتہادی خطا پر بہت زیادہ روتے رہے
(التوضيح لشرح الجامع الصحيح29/508)
.
مذکورہ احادیث مبارکہ کی مثل بہت ساری احادیث ہیں کئ کتب میں ہیں، صحابہ کرام اہلبیت عظام تابعین سے مروی ہیں لیکن ہم نے اختصارا دو تین لکھی ہیں جس میں واضح طور پر
 سیدنا آدم علیہ السلام کی طرف
 سیدنا نوح علیہ السلام کی طرف
 سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرف
 سیدنا موسی علیہ السلام کی طرف
 سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف
 نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتہادی خطا کی نسبت فرمائی ہے..... اور اس روایت کو صحابہ کرام تابعین عظام اہل بیت عظام اسلاف نے روایت کیا ہے.... تو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام کی عظمتوں پر حملہ کیا......؟؟ باطل نظریہ باطل عقیدہ بتایا.....؟؟ نعوذ باللہ نبی پاک اور اسلاف سارے خطا اجتہادی پر ہو گئے کہ انہوں نے انبیاء کرام کو خطاء اجتہادی پر کہا.....؟؟ چمن زمان اسکے ماننے والو اے مشہدیوں اے حنیف قریشی اے سادات کرام سب ہوش کرو.....یہ چمن زمان چمچہ غلو مبالغہ آرائی جھوٹی تعریف غلط فتوے لگانے کی مشین ہے مشین.....شاید ایرانی مال شال واہ واہ شہرت دولت کا چکر ہو......!!


.
 سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف اجتہادی خطا کی نسبت کی
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «فَلَوْ أَنَّ بُكَاءَ جَمِيعِ بَنِي آدَمَ جُمِعَ مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ، مَا عَدَلَ بُكَاءُ جَمِيعِ بَنِي آدَمَ بُكَاءَ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ. وَلَوْ أَنَّ جَمِيعَ بُكَاءِ بَنِي آدَمَ جُمِعَ مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ، مَا عَدَلَ مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ بُكَاءَ يَعْقُوبَ عَلَى ابْنِهِ يُوسُفَ. وَلَوْ أَنَّ جَمِيعَ بُكَاءِ بَنِي آدَمَ مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ مَعَ بُكَاءِ يَعْقُوبَ عَلَى ابْنِهِ يُوسُفَ، جُمِعَ مَعَ بُكَاءِ قَابِيلَ عَلَى هَابِيلَ حِينَ قَتَلَهُ , وَلَوْ أَنَّ جَمِيعَ بُكَاءِ بَنِي آدَمَ مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ مَعَ بُكَاءِ يَعْقُوبَ عَلَى ابْنِهِ يُوسُفَ مَعَ بُكَاءِ قَابِيلَ عَلَى هَابِيلَ حِينَ قَتَلَهُ، مَا عَدَلَ جَمِيعُ بُكَاءِ بَنِي آدَمَ، مَعَ بُكَاءِ دَاوُدَ عَلَى خَطِيئَتِهِ، مَعَ بُكَاءِ يَعْقُوبَ عَلَى ابْنِهِ يُوسُفَ، مَعَ بُكَاءِ قَابِيلَ عَلَى هَابِيلَ
(كتاب الثاني من أجزاء ابن الصواف ص25)
.
سیدنا قتادہ سیدنا حسن بصری نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف اجتہادی خطا کی نسبت کی:
قتادة عن الحسن قال: كان داود عليه السلام بعد الخطيئة
(مرآة الزمان في تواريخ الأعيان2/172)
.
 سیدنا مجاہد اور سیدنا سعید بن مسیب نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف خطائے اجتہادی کی نسبت کی
مجاهِدٍ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَا: " يُبْعَثُ دَاوُدُ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَذِكْرُ خَطِيئَتِهِ
(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة3/297)
.
امام ضحاک نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف خطائے اجتہادی کی نسبت کی
وقال الضحاك: يبعث داود النبي عليه السلام وذكر خطيئته
(كتاب الهداية الى بلوغ النهاية10/6236)
.
 حضرت مجاہد نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف خطا اجتہادی کی نسبت کرتے ہوئے کہا:
 مُجَاهِدٍ، قَالَ: " سَأَلَ دَاوُدُ رَبَّهُ أَنْ يَجْعَلَ خَطِيئَتَهُ فِي كَفِّهِ. فَكَانَ لَا يَتَنَاوَلُ طَعَامًا، وَلَا شَرَابًا، وَلَا يَمُدُّ يَدَهُ إِلَى شَيْءٍ إِلَّا أَبْصَرَ خَطِيئَتَهُ فَأَبْكَاهُ
 امام مجاہد فرماتے ہیں کہ داؤد علیہ الصلوۃ والسلام نے اللہ تعالی سے دعا مانگی کہ ان کی اجتہادی خطا کو ان کی ہتھیلی میں رکھ دیا جائے، تو سیدنا داؤد علیہ السلام کھانا پینا فرماتے تھے تو اپنی خطا کو دیکھتے تھے تو بہت رویا کرتے تھے
( الرقة والبكاء لابن أبي الدنيا ص239)
.
مجَاهِدٍ قَالَ: لَمَّا أَصَابَ دَاوُدُ الْخَطِيئَةَ
 سیدنا مجاہد نے فرمایا کہ جب سیدنا داؤد علیہ الصلوۃ والسلام نے خطائے اجتہادی کی
(كتاب الزهد لهناد بن السري1/262)
(كتاب المصنف - استاد بخاری7/67نحوہ)
.
خلیفہ راشد سیدنا عبدالعزیز نے نصیحت کرنے کی گذارش کی تو عظیم عبادت گذار سیدنا سالم کی نصیحت میں یہ الفاظ بھی تھے کہ:
وَكَانَ عَابِدًا خَيِّرًا....قَالَ لَهُ: يَا سَالِمُ، عِظْنَا، قَالَ: «آدَمُ عَمِلَ خَطِيئَةً وَاحِدَةً
سیدنا آدم علیہ السلام نے صرف ایک اجتہادی خطاء کی
(اور اتنا استغفار کیا مگر ہم ہیں کہ لاپرواہ خطاوں پر خطائیں گناہ تک کرتے جا رہے ہیں نہ نصیحت پے عمل کرتے ہیں نہ استغفار کی کثرت کرتے ہیں )
(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة5/329)
.
امام ابن حجر اور ابوعطاف نے سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف خطائے اجتہادی کی نسبت کی:
أَبِي عطاف قَالَ: كَانَ دَاوُدُ عَلَيْهِ (الصلاة و) السَّلَامُ، إِذَا قَرَّبَ الْإِنَاءَ مِنْ فِيهِ، لِيَشْرَبَ، (فَذَكَرَ) خَطِيئَتَهُ، بَكَى
 امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ ابو عطاف نے فرمایا ہے کہ سیدنا داؤد علیہ السلام جب کچھ نوش فرمانا چاہتے تو اپنی خطا کو اجتہادی خطا کو یاد فرماتے اور رویا کرتے
(المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية14/266)
.
امام غزالی منقولا لکھتے ہوئے سیدنا داؤد علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف خطا اجتہادی کی نسبت کرتے ہیں:
عبد العزيز بن عمر لما أصاب داود الخطيئة
 امام غزالی فرماتے ہیں کہ عبدالعزیز بن عمر نے فرمایا کہ جب سیدنا داؤد علیہ السلام نے اجتہادی خطا کی
(احیاء العلوم 4/182)
.
 امام طبری نے سیدنا ادم علیہ السلام کی طرف خطائے اجتہادی کی نسبت کی
بعد الذي كان من خطيئة آدم
(تفسير الطبري جامع البيان - ط دار التربية والتراث1/535)
.
امام مکی مالکی اور امام قرطبی اور امام ثعلبی نے سیدنا ادم علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف خطائے اجتہادی کی نسبت کی:
. وكانت خطيئة آدم
(كتاب الهداية الى بلوغ النهاية6/4403)
تفسير القرطبي = الجامع لأحكام القرآن1/295)
(تفسیر الكشف والبيان عن تفسير القرآن17/169)
.
امام ابن عاشور لکھتے ہیں:
أَكْلَ آدَمَ مِنَ الشَّجَرَةِ خَطِيئَةٌ
 سیدنا ادم علیہ الصلوۃ والسلام نے ممنوعہ درخت سے تناول فرما کر خطائے اجتہادی کی
(تفسیر التحرير والتنوير1/438)
.
امام اعطم ابوحنیفہ لکھتے ہیں:
وَقد كَانَت مِنْهُم زلات وخطایاھم
ترجمہ:
اور بےشک بعض انبیاء کرام علیھم السلام سے لغزیشیں اور(اجتہادی)خطائیں ہوئیں
[أبو حنيفة ,الفقه الأكبر ,page 37]
.

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے شاگرد ثناء اللہ نقشبندی حنفی لکھتے ہیں:
وجاز الخطا في اجتهاد الأنبياء الا انهم لا يقرون عليه
ترجمہ: 
انبیائے کرام کے اجتہاد میں خطا واقع ہونا جائز ہے مگر یہ کہ وہ خطائے اجتہادی پر قائم نہیں رہتے (بلکہ اللہ تعالی انکی اصلاح فرما دیتا ہے)
[التفسير المظهري ,6/215]
.

علامہ ماوردی شافعی سنی لکھتے ہیں:
لأن الأنبياء معصومون من الغلط والخطأ لئلا يقع الشك في أمورهم وأحكامهم , وهذا قول شاذ من المتكلمين. والقول الثاني: وهو قول الجمهور من العلماء والمفسرين ولا يمتنع وجود الغلط والخطأ من الأنبياء كوجوده من غيرهم. لكن لا يقرون عليه وإن أقر عليه غيرهم
خلاصہ: 
وہ جو کہتے ہیں کہ انبیاء کرام غلطی اور خطا سے معصوم ہے یہ قول شاذ متکلمین کا ہے
جمہور علماء اور مفسرین کا قول یہ ہے کہ انبیائے کرام سے اجتہادی غلطی اور اجتہادی خطا ہوجاتی ہے لیکن وہ اس پر قائم نہیں رہتے (بلکہ اللہ تعالی انکی اصلاح فرما دیتا ہے)غیر انبیاء سے خطا اجتہادی ہوتی ہے تو اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اس پر قائم نہ رہیں بلکہ بعض اس پر قائم بھی رہتے ہیں 
[اتفسير الماوردي = النكت والعيون ,3/457بحذف یسییر]

.
أن الخطأ إذا وقع من نبي بقول أو فعل فإن الله تعالى يصححه على الفور، مما يبين وجوب الأسوة والقدوة بهم، وأن ذلك لا يؤثر على الاقتداء والتأسي بهم؛ لأن خطأهم مصحح بخلاف خطأ غيرهم
 خلاصہ: 
جب کسی نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے قول یا فعل میں خطااجتہادی ہوتی ہے تو اللہ تعالی فورا اس کی تصحیح فرما دیتا ہے(لہذا انبیاءکرام کی خطا اجتہادی وقتی ہوتی ہے جس پر وہ قائم نہیں رہتے اللہ تعالی ان کی اصلاح فرما دیتا ہے)بر خلاف غیر انبیاء کی خطا کے(لہذا غیر انبیاء کی خطا اجتہادی کبھی وقتی ہوتی ہے کبھی دوامی)  
[أصول أهل السنة والجماعة ,1/6]
.
.
علامہ سید حسین بغوی شافعی لکھتے ہیں:
وَقَالُوا: يَجُوزُ الْخَطَأُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ إِلَّا أَنَّهُمْ لَا يُقِرُّونَ عَلَيْهِ
ترجمہ:
علماء فرماتے ہیں کہ انبیاء کرام سے خطاء جائز ہے مگر یہ کہ وہ خطا پر قائم نہیں رہتے
[تفسير البغوي - طيبة ,5/333]

.
علامہ کورانی حنفی سنی لکھتے ہیں:
فأخطأ في الاجتهاد،وهذا شأن الأنبياء لا يُقَرُّون على الخطأ
ترجمہ:
نبی پاک سے اجتہاد میں خطاء ہوئی اور یہ انبیائے کرام کی شان ہے کہ وہ خطاء (اجتہادی)پر قائم نہیں رہتے(بلکہ اللہ تعالی انکی  اصلاح فرما دیتا ہے)
[الكوثر الجاري إلى رياض أحاديث البخاري ,6/36ملخصا]
.
علامہ موفق حنبلی سنی لکھتے ہیں:
يجوز وقوع الخطأ منهم، لكن لا يقرّون عليه،
ترجمہ: 
انبیائے کرام سے خطا اجتہادی کا واقع ہونا جائز ہے لیکن وہ خطا پر قائم نہیں رہتے( بلکہ اللہ تعالی انکی اصلاح فرما دیتا ہے)
[روضة الناظر وجنة المناظر ,2/354]
.
علامہ غلام رسول سعیدی سنی حنفی لکھتے ہیں:
انبیاء (علیہم السلام) اپنی عصمت میں زلات (لعزشوں، اجتہادی خطاء، مکروہ تنزیہی یا خلاف  اولی کا ارتکاب) سے مامون(محفوظ) نہیں ہوتے
(تبیان القرآن تحت سورہ الاعلی آیت6)

.
مفتی احمد یار خان نعیمی سنی حنفی قادری لکھتے ہیں:
نوح (علیہ السلام) یا تو اس نہی کو بھول گئے یا ان سے خطا اجتہادی ہوئی
(نور العرفان تحت سورہ المومنون آیت27)
.
طاہر الکادری لکھتا ہے:
اس لئے کہ انبیاء (علیہم السلام) معصوم ہوتے ہیں۔ یہ ہوسکتا ہے کہ اجتہاد میں خطا ہوجائے۔ چنانچہ آپ کو بھی اجتہاد میں خطا ہوئی اور خطا اجتہادی معصیت نہیں ہوتی۔
(عرفان القرآن تحت سورہ بقرہ ایت36)
.
مفتی نعیم الدین مرادآبادی سنی حنفی قادری لکھتے ہیں:
حضرت آدم علیہ السلام سے اجتہاد میں خطا ہوئی اور خطائے اجتہادی معصیت نہیں ہوتی۔
(خزائن العرفان تحت سورہ بقرہ ایت36)

 .
علامہ ابن ہمام حنفی سنی لکھتے ہیں:
لا الصغائر غير المنفرة خطأ
ترجمہ:
انبیاء کرام (اجتہادی)خطاء والے صغائر غیر منفرہ سے معصوم نہیں
(مسامرہ ص195)
.
علامہ آلوسی نقشبندی سنی حنفی لکھتے ہیں:
جمهور المحدثين والفقهاء على أنه يجوز للأنبياء عليهم السلام الاجتهاد في الأحكام الشرعية ويجوز عليهم الخطأ في ذلك لكن لا يقرون عليه
ترجمہ:
جمہور.و.اکثر محدثین و فقہاء کا نظریہ ہے کہ انبیائے کرام کے لئے اجتہادی خطا جائز ہے لیکن وہ اجتہادی خطا پر قائم نہیں رہتے ( بلکہ اللہ تعالی انکی اصلاح فرما دیتا ہے)
[تفسير الألوسي = روح المعاني ,7/68]

.
المعتقد کے حاشیہ میں  سیدی امام اہلسنت اعلی حضرت نے انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کی....اعلیٰ حضرت کی عربی عبارت کا ترجمہ تاج الشریعۃ نے کیا جس میں صاف لکھا ہے کہ بعض انبیاء کی وقتی غیر دوامی خطاء(خطاء اجتہادی) اور لغزشیں ثابت ہیں..
ملاحظہ فرمائیں
ملا علی قاری نے فرمایا یہ بات کہنا بچند وجوہ خطا ہے اس لئے کہ لوہاروں کو ملائکہ پر قیاس کرنا منع ہے ۔ اس لئے کہ انبیاء کی خطاء نہ تھی مگر بعض اوقات  ، نادر لغزشیں  ، جنہیں صغیرہ کہا جاتا ہے بلکہ خلاف اولی  ، بلکہ وہ دوسروں کی برائیوں کی بنسب نیکیاں تھیں ، اور اس کے باوجود وہ لغزشیں بعد میں توبہ سے مٹ گئیں اور ان کی توبہ کا قبول ہونا محقق ہے ، جیسا کہ اللہ نے اس کی خبر دی ، بر خلاف امتوں کے گناہوں کے اس لئے کہ وہ کبیرہ  ، غیر کبیرہ ، ارادی ، غیر ارادی ، اور دائمی گناہوں کو شامل ہیں ۔ اور ان کی توبہ کی تقدیر پر اس کی صحت کے شرائط کا متحقق ہونا ، اور اس کا مقبول ہونا معلوم نہیں ، بلکہ توبہ کرنے والے کا انجام کار بھی معلوم نہیں بخلاف انبیاء  ، کہ وہ لغزش پر قائم رہنے سے معصوم ہیں اور سوء خاتمہ کا ان کو اندیشہ نہیں
( المعتقد المنتقد مع المعتمدالمستند  ۔ صفحہ نمبر (252)  تا (253)  مکتبہ برکات المدینہ جامع مسجد بہار شریعت بہادر آباد کراچی  ۔ مترجم حضور تاج الشریعہ حضرت مولانا مفتی اختر رضا خان قادری برکاتی ازہری علیہ الرحمہ)
.
یا رب کریم جس طرح اسلاف نے ضرورت کے تحت انبیاء کرام کی اجتہادی خطاؤں کا تذکرہ کیا انہی کے نقش قدم پے چل کر میں نے کچھ عبارات لکھیں جس میں انبیاء کرام کی طرف اجتہادی خطاء کی نسبت کی گئ ہے، اگر کچھ اونچ نیچ ہوگئ ہو تو اے مولیٰ پاک مجھے معاف فرما، استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ.....یارب کریم ہمیں سچا اچھا بنا، سچی تعریف کرنے والا بنا، غلو مبالغہ آرائی سے بچا، مکاروں چمچوں چاپلوسوں پیسہ پجاریوں شہرت کے بیماروں کی پہچان عطاء فرما اور ادب ادب ادب ادب ادب ادب ادب ادب کے ساتھ لکھنے بولنے کی توفیق عطاء فرماء مگر محبت و ادب میں حد سے بڑھ جانے سے بھی محفوظ فرما.......آمین یا رب العالمین
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.