لکھائی والے کپڑے...؟؟ ہجوم؟ عشق؟ جنونی پاگل؟ ہر محاذ؟

 


 *#عربی الفاظ والے کپڑے پہن کر گھومنے والی عورت مجرم و ذمہ دار ہے،اہلسنت بالخصوص لبیک والے پاگل جنونی نہیں عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں....اور جو کہتے ہیں کہ یہ جنونی پاگل ہیں، دنیا کیا سوچے گی....؟؟ انکو علمی عقلی جواب......!! عشق رسول کی جھلک؟ ہر محاذ.....؟؟*

پہلے تو گذارش ہے آپ سے کہ میرا(یعنی ناچیز فقیر العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر)کا نیا وٹس اپ نمبر

03062524575

00923062524574

کو سیوو کر لیجیے اور وٹس اپ گروپس میں شامل کر لیجیے اور ایڈمین بنا دیجیے،میں فقط علمی تحقیقی تحریر اور تحریر پر جوابات بھیجوں گا باقی گروپ میں چھیڑ چھاڑ نہیں کرونگا...اور میرا نیا نمبر سیوو کرکے اپنے وتس اپ نمبر سے مجھے وتس اپ پے مسج بھی کیجیے تاکہ آپ کا نام لسٹ میں آجائے کیونکہ میں اہم علمی اصلاحی تحقیقی تحریرات تو گروپس میں بھیجتا ہوں مگر وڈیوز اور شارٹ مسج گروپس میں نہین بھیج پاتا تو وہ آپ کو اس طرح ملیں گے کہ آپ میری لسٹ میں ہونگے تو تمام لسٹ میں وڈیو شارٹ مسج بھیج دونگا...جزاکم اللہ

.

*#اہم_نوٹ*

میری تحریر کا میں ذمہ دار ہوں جوابدار ہوں....میری تحریر یا وڈیو کسی گروپ میں ہو ، یا کوئ میری تحریر وڈیو آگے بھیجے تو وہ شخص اور گروپ ایڈمین  گروپ ممبرز تحریر وڈیو سے متفق ہوں لازمی نہیں...عین ممکن ہے جزوی متفق ہوں، عین ممکن ہے متفق نہ ہوں، عین ممکن ہے ایک سو ایک فیصد متفق ہوں،عین ممکن ہے دیگر علماء کی آراء کے منتظر ہوں اور میری تحریر وڈیو لگانے بھیجنے کا مقصد انکا فقط یہ ہو کہ اس پر آپ احباب کیا کہتے ہیں....؟؟ بحرحال میری تحریر ودیو کے متعلق گروپ ایڈمین یا بھیجنے والے شیئر کرنے والے سے مت الجھیے...مجھ سے سوال جواب کیجیے

نیز

گروپ ایڈمین احباب کو میری طرف سے اجازت ہے کہ اگر وہ میری تحریر کو گروپ کے لیے نامناسب سمجھتا ہے تو ڈیلیٹ کردے،میں ناراض نہ ہونگا کہ جسکا گروپ اسکی مرضی....!!

.

تو آئیے اب اصل مقصود کی طرف آتے ہیں.....!!

.

*#تمھید.....!!*

حالیہ دنوں میں ایک عورت عجیب ڈیزائن کے کپڑے پہن کر بازار آئی، کپڑوں پر عربی یا اردو میں کچھ لکھا تھا...جس پر ہجوم اکھٹا ہوگیا کہ قرآن یا حدیث یا زکر اذکار وغیرہ لکھے ہیں اس لیے عورت نے یہ لباس پہن کر غلط کیا، لبیک کے نعرے لگے...پولیس کو کال کی گئ پولیس عورت کو لے گئ...جدت پسند لوگ اور کئ سیاستدان کئ صحافی اینکرز ججز سوشلی جدت پسند حتی کہ کچھ مولوی حضرات بھی کہنے لگے کہ:

  لبیک والوں نے ان کے قائدین نے عوام کو پاگل جنونی بنا رکھا ہے لبیک والوں کو پاگل بنا رکھا ہے جنونی بنا دیا ہے کہ ایک عورت کے کپڑے کے ڈیزائن پر فتوی جھاڑ دیا ہجوم جمع ہو گیا لبیک کے نعرے لگنے لگے... وہ تو اچھا ہوا پولیس نے بچا لیا... بیچاری بے قصور عورت سے خواہ مخواہ معافی بھی منگوائی گئی.... دنیا والے کیا سوچیں گے ہمارے بارے میں...؟؟ غیر مسلم کیا سوچیں گے ہمارے بارے میں کہ یہ جنونی پاگل ہیں....؟؟

.

*#جواب و تحقیق.....!!*

مفادی مطلبی ملحد عیاش مکار شرابی کبابی ، بیوی کے بےوفا اور بیوی ان سے بے وفا، نہ محبت کی مٹھاس نہ ایمان کی حلاوت...اپنے بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاؤس پھینک آنے والے کیا سوچین گے ہمارے عشق رسول کو دیکھ کر.....؟؟ ہمیں نہیں پرواہ مگر تم لوگوں پر فرض تھا کہ صحیح تشریح و نمائندگی کرتے اور کہتے کہ دنیا والو دیکھو اسلام میں جدت پسند معتدل بھی ہیں اور یہی جدت پسند معتدل و دیگر مسلمان جذبہ ایمانی بھی رکھتے ہیں، عشق رسول بھی رکھتے ہیں کہ مشکوک معاملہ تھا تو ہجوم اکھٹا ہوگیا اور عورت کو سمجھایا اور آئندہ ایسا نہ ہو اس لیے بھی جذبہ جوش دکھایا.....اگر کچھ ہوجاتا تو مجرم یہ فتنہ باز عورت کہلاتی،  ہر معاشرے کے اصول ہوتے ہیں کوئی انکی دھجیاں اڑائے تو یہ عقل کے بھی خلاف ہے....معاشرے میں برائی سرعام ہو کہ دوسرے بھی برے ہونےلگیں دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اسکی اجازت نہیں دی جاسکتی...ہاں اپنے گھر میں یہ عورت تنہائی میں جو گند کرتی تو ہمیں کیا،وہ جانتی اور اسکا اللہ.....!! لیکن معاشرے کے متعلق عقل اور اسلام کا حکم ہے کہ:

القرآن:

وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ  عَنِ الۡمُنۡکَرِ

اور بھلائی کا حکم دو برائی(کفر شرک بدمذہبی شراب جوا زنا وغیرہ ہر قسم کی برائی، اسلام کی منع کردہ ہرچیز) سے روکو

(سورہ لقمان آیت17)

اس قسم کی کئ ایات مبارکہ ہیں.... لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم خود بھی برائی سے بچیں اور برائی سے روکیں،

.

مغرب والو سوچو تم سڑک بناتے ہو اور اس پر کتنی اسپیڈ سے عام گاڑی چلے گی اور ایمبولینس کے لیے کیا اصول ہونگے اور عام گاڑی کس سائیڈ پے چلے گی وغیرہ وغیرہ اصول بناتے ہو تاکہ نظام درست رہے....کوئی ان اصولوں کی خلاف ورزی کرے تو اسے اجازت دو گے....؟؟ ہرگزَنہیں دو گے... اسی طرح اسلام ایک سیدھا راستہ معاشرہ ہے اسکے اصول ہیں جنکی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں...جو خلاف ورزی کریگا تو اس کے متعلق ہجوم اکھٹا ہوکر اسے روکے گا

.

الحدیث:

من الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، فأما التي يحبها الله فالغيرة في الريبة، وأما الغيرة التي يبغضها الله فالغيرة في غير ريبة،

ترجمہ:

ایک غیرت اللہ کو پسند ہے اور ایک غیرت اللہ کو پسند نہیں،

وہ غیرت جو اللہ کو پسند ہے وہ وہ ہے کہ جو مشکوک معاملے میں آئے اور جو مشکوک معاملے مین نا ہو(بلکہ محض بدخیالی ہو، وہم ہو، وسوسے ہوں)وہ غیرت اللہ کو ناپسند ہے

(ابو داؤد حدیث2659)

.

حیاء کے ساتھ ساتھ معاشرے میں غیرت مندی پر بھی زور دینا ضروری ہے....جو بے حیائی کرے اس پر چپ رہنا ٹھیک نہیں، غیرت انتہائی ضروری چیز ہے.... غیرت مندی لازم ہے، اسی میں ذاتی معاشرتی انسانی بھلائی ہے

آزادی کے نام بے حیائی پھیلانا اور غیرت کا خاتمہ کرنا ہرگز قابل قبول نہیں.... ایسی آزادی جو معاشرتی تباہی کا باعث ہو وہ دراصل آزادی نہین تباہی ہے

اسلام کے کیا ہی بہترین اصول ہین کہ محض بدخیالی گندی یا بے بنیاد سوچ اور وسوسوں کی بنیاد پر جو غیرت ہو اسے اسلام نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے.... اسلام میں مکمل غیرت موجود ہے جو غیرت اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو وہ بھی دراصل غیرت نہیں بلکہ بد خیالی اور من پرستی ہے... مشکوک معاملے میں غیرت آنا لازمی ہے، غیرت کیجیے مگر اسکا یہ مطلب نہین کہ اسلامی حدود پامال کی جائیں بلکہ وقتی مفید کاروائی کے ساتھ ساتھ حتمی کاروائی کے لیے علماء کی رہنمائی لی جائے

.

آپ عورت کے کپڑے دیکھیے مشکوک لگتے ہیں...لگتا ہے کوئی آیت حدیث ذکر اذکار کے الفاظ لکھے ہوں، حلوہ تو واضح لکھا ہے مگر ٹیڑے میڑے انداز میں کچھ اور تو نہیں لکھا....؟؟ تو مشکوک معاملے میں غیرت آنا عین ایمان و عقل کے مطابق ہے...اس لیے ہجوم کو غیرت آئی اور سمجھایا بھی سہی اور جذبات کا اظہار بھی کیا اور سختی کا اظہار بھی کیا تاکہ معاشرے میں مزید گند نہ پھیلے اور حتمی کاروائی کے لیے باشعور باریک بین غیور معتبر علماء سے رابطہ بھی کیا گیا

.

عورت پر فرض تھا کہ ایسے کپڑے نہ پہن کر نکلتی کہ غلط فھمیاں پیدا ہونی ہی تھیں...لگتا ہے یہ بنی بنائی سازش ہے کہ عورت مارچ قریب ہے تو کچھ اسلام مخالف کیا جاءے، مولویوں کو، اسلام کو بدنام کیا جائے.....ہم اہل ایمان پر ہوش جوش احتیاط دوا دعا سب کچھ لازم ہے...سمجھانا بھی لازم ہے تو سختی بھی لازم کہ کبھی کبھار ناسمجھ کو سختی کرنے سے اسکا دماغ ٹھکانے لگتا ہے…

الحدیث:

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْغَلُوطَاتِ

نبی پاکﷺمنع فرمایا ہےمغالطوں سے،غلط فھمیوں(میں پڑنےاور غلط فھمیوں مغالطوں میں ڈالنے)سے(ابوداؤد حدیث3656)

.

 میں نے اس عورت کے کپڑے خود دیکھے ہیں چہرہ نہیں دیکھا.... وہ اس ڈیزائن سے بنے ہوئے ہیں کہ ایک لفظ حلوہ تو واضح نظر ارہا ہے باقی ڈیزائن میں کچھ ایسا لگتا ہے کچھ لکھا ہوا ہے یا کچھ لکھا ہوا نہیں ہے... اس کے کپڑے اس ڈیزائن سے بنے ہوئے ہیں جیسے ہم مزارات پر چادریں ڈالتے ہیں یا مُردوں پر چادریں ڈالتے ہیں جس پر ایات حدیث ذکر اذکار وغیرہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں اس کے کپڑے اس مشابہ لگتے ہیں

 بظاہر چونکہ وہ ایت حدیث ذکر اذکار والی چادروں وغیرہ کے مشابہ لگ رہی ہے تو یہی سمجھ میں ایا کہ کچھ تو گڑبڑ ہے کہیں یہ قران مجید کی توہین نہ ہو کہیں یہ ذکر اذکار کی توہین نہ ہو کہیں یہ حدیث کی توہین نہ ہو....اس لیے لوگوں کا ایمانی جزبہ جاگا اور ہجوم اکھٹا ہوا

.

 عرب ملک میں یہ ڈیزائن چلتا ہے تو وہاں پر کوئی غلط فہمی پیدا نہیں ہوتی لہذا وہاں پر یہ جائز تھا لیکن یہاں پر تو ایسا کوئی کلچر نہیں ہے تو لہذا یہاں تو غلط فہمی پیدا ہوگی...اور لوگوں کو غلط فہمی میں ڈالنا ہوگا جبکہ یہ حدیث میں ممنوع ہے تو جرم دار عورت ہوئی ناں.....؟؟

.

 عورت کو بڑا سراہا جا رہا ہے اس عورت کو بچانے والے کو بڑا سراہا جا رہا ہے لیکن افسوس کہ ہجوم کے جذبہ ایمانی پر تنقید و جہالت کے فتوے لگ رہے...افسوس ہجوم کے جوش ایمانی کی اکثر  تعریف نہیں کر رہے... ہم ہجوم والے لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے سرخ سلام پیش کرتے ہیں.... البتہ عرض بھی کرتے ہیں کہ ایسا کوئی معاملہ ہو تو قانون ہاتھ میں نہ لے ہجوم اکٹھا ہو جائے بے شک مگر وضاحت طلب کرے اور اس کو معتبر باشعور باریک بین علماء کرام اور پولیس کے حوالے کرے کہ تفتیش کریں کہ یہ کوئی بے ادبی ہے یا نہیں.....؟؟

.

اتَّقُوا مَوَاضِعَ التُّهَم

تہمت کی جگہوں سے بچو۔۔۔۔علامہ مولا علی قاری نے فرمایا کہ اگرچہ یہ حدیث نہیں ہے مگر احادیث اور صحابہ کے اقوال سے اس کا معنیٰ صحیح ثابت ہوتا ہے  

(دیکھیے اسرار مرفوعہ روایت10]



عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: مَنْ عَرَّضَ نَفْسَهُ لِلتُّهْمَةِ فَلَا يَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ بِهِ الظَّنَّ

حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص تہمت کی جگہوں پر اپنے آپ کو رکھے تو اس کے متعلق برے گمان رکھنے والے لوگوں کو وہ ہرگز ملامت نہیں کرسکتا 

[الزهد لأبي داود ,page 98]

.

عورت نے خود کو تہمت میں ڈالا....ہجوم اکھٹا ہوا اس سے معافی منگوائی گئ اور اسکی مزمت ہوئی اور جو کچھ اس عورت کے ساتھ ہوا اسکی ذمہ دار خود عورت ہے لیکن افسوس یہاں کے لنڈے کے دانشور ہجوم کو ذمہ دار و جاہل قرار دے رہا افسوس صد افسوس.....!! حالانکہ میڈیا سیاستدان وغیرہ پر لازم تھا کہ وہ اسلام کی ترجمانی کرتے،باریک بین معتدل غیور سمجھدار علماء سے ترجمانی کرواتے کہ جی قصور عورت کا ہے.....!!

.

یہ عیاش ایجنت مکار بےوفا بےحیاء بے ایمان لوگ کیا جانیں عشق کی مٹھاس.....؟؟ اور جو کچھ مولوی بھی مذمت کر رہے ہجوم کی تو یہ انکی غلط فھمی جلد بازی ہے مغربیت سے متاثر ہونے کی دلیل لگتی ہے، جنکی کتابوں میں لکھا ہو کہ اولیاء ولی علی رسول وغیرہ کچھ نہیں، مر کھپ گئے(نعوذ باللہ...صلی اللہ علیہ وسلم و فداہ روحی جسدی و مالی...ورضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین...رحمۃ اللہ تعالیٰ علیھم)....جنکی کتابوں میں ہو کہ انکی تعظیم بڑے بھاءی کی تعظیم سے بھی کم کرو....اب ایسا کچھ جو پڑھے وہ کیا جذبہ ایمان رکھتا ہوگا....؟؟ وہ کیا عشق رسول رکھتا ہوگا.....؟؟

.

جبکہ ہم اہلسنت کہتے ہین کہ  بھائی وڈیرے نواب تو کیا ماں باپ اولاد جند جان سے بھی بڑھ کر ادب و عشق کرنا ہے اللہ سے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے...اولیاء کرام اسلاف و بڑوں کا ادب کرنا ہے.....!!

.

القرآن...تلخیص ایت:

جھادِ برحق اور اللہﷻاور اس کے رسولﷺکی محبت میں اور اسلام کی سربلندی میں اٹھائےجانےوالے اقدام مقدم ہیں والدین سے، خاندان قوم قبیلے اولاد آباء.و.اجداد سے،ملکیت و جائیداد سے، تجارت معیشت مال و گھر و محلات سے(دیکھیے سورہ توبہ آیت24+تفاسیر)نہ سیاست مقدم، نہ ریاست مقدم، نہ ذاتی مفاد مقدم ، نہ پارٹی مفاد مقدم،نہ ترقیاتی کام معیشت و روٹی کپڑا مکان مقدم، نہ کاروبار مقدم...اللہ و رسول کی فرمانبرداری مقدم، عشق رسول مقدم،اسلام مقدم پھر مسلمانوں کے لیے جو ہو مفید وہ جائز اقدام مقدم.......!!

.

الحدیث:

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت مسلمان ہوگا جب میں اس کو زیادہ محبوب ہو جاؤں اس کی اولاد سے اس کے باپ سے اس اور تمام لوگوں سے

(بخاری حدیث15)

.

الحدیث:

إِنَّ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةَ فِي عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَيْرِ حَقٍّ

ترجمہ:

مسلمان کےمتعلق ناحق زبان درازی سود سےبڑھ کےگناہ ہے(ابوداؤد4876شیعہ کتاب میزان الحکمۃ2/1033)

جب عام مسلمان کے متعلق زبان درازی اتنا بڑا مذموم جرم

تو

 سوچیےانبیاء علیھم السلام صحابہ کرام اہلبیت عظام اولیاء کرام اور برحق علماء و مشائخ کے گستاخ کتنےگھٹیا منافق مردود حاسد فسادی باطل ہوئے…؟؟

.

الحدیث:

لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا،

جو ہمارے چھوٹوں پے رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم و ادب نہ کرے وہ ہم(سچے کامل مسلمانوں) میں سے نہیں

(ترمذی حدیث1921)

اوقات دیکھو...اوقات میں رہو...عموما یہ ٹھیک انداز و الفاظ نہیں...شفقت رحمت کا مظاہرہ اکثر کرنا ہے، سمجھانا ہے، سوالات خدشات کا جواب دینا ہے...بڑوں سے سوال کریں تو ادب سے کریں گے، اولیاء اسلاف بڑے جو گذرے انکا تذکرہ اچھے انداز و ادب سے کرنا ہے

مگر

ادب میں چاپلوسی چمچہ گیری ایجنٹی مکاری بھی نہیں کرنی اور ادب میں حد سے بھی نہیں بڑھنا....ایک دوسرے کا ادب کرنا ہے، سیکھنا سکھانا ہے...سمجھنا سمجھانا ہے... سلجھنا سلجھانا ہے...ایک دوسرے کا بھلا سوچنا ہے...ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہے.. ایک دوسرے کو وعظ و نصیحت کرنی ہے...ایک دوسرے کو حقیر و کمتر نہیں سمجھنا...اکثر نرمی کرنی ہے مگر کبھی سختی کرنا بھی اسلام کا حکم ہے،سنت سے ثابت ہے، اسلام فرماتا ہے برائی سے روک سکتے ہو تو سختی کرکے ہاتھ سے روکو......زبان سے روکو......!!

.

الحدیث:

مَنْ رَاٰى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَاِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهٖ فَاِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهٖ وَذٰلِكَ اَضْعَفُ الْاِيْمَانِ

جو تم میں سے کوئی بُرائی دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ سے بَدَل دے(سمجھا کر یا سختی کرکے مختلف جائز طریقوں سے برائی سے روک کر بھلائی کی طرف بدل دے) اور اگر وہ اِس کی قوّت نہیں رکھتا تو اپنی زَبان سے (روک کر بھلائی کی طرف بدل دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے (بُرا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کادَرَجہ ہے۔(مسلم،حدیث: 177...49)

.

*سیدنا عمر اور منافق و گستاخوں کا انجام، ایک جھلک*

حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے زمانہ میں  ایک یہودی او ر ایک منافق میں  کسی بات پر جھگڑا پیدا ہوگیا۔ یہودی چاہتا تھا کہ جس طرح بھی ہو میں  اسے حضرت محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں  لے چلوں۔ چنانچہ وہ کوشش کرکے اسے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ عدالت میں  لے آیا اور حضور   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے واقعات سنکر فیصلہ یہودی کے حق میں  دیا۔ وہ منافق یہودی سے کہنے لگا میں  تو عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس چلوں  گا اور ان کا ہی فیصلہ منظور کروں گا یہودی بولا عجیب الٹے آدمی ہو۔ کوئی بڑی عدالت سے ہوکر چھوٹی عدالت میں  بھی جاتا ہے جب تمھارے پیغمبر(محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) فیصلہ دے چکے تو اب عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے؟مگر وہ منافق نہ مانا او ر اس یہودی کو لیکر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس آیا اور حضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے فیصلہ طلب کرنے لگا ، یہودی بولاجناب پہلے یہ بات سن لیجئے کہ ہم اس سے قبل محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے فیصلہ لے آئے ہیں  اور انھوں نے فیصلہ میرے حق میں فرمادیا ہے مگر یہ شخص اس فیصلہ سے مطمئن نہیں  اور اب یہاں  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاس آپہنچا ہے ۔ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ بات سنی تو منافق سے پوچھا کیا یہودی جو کچھ بیا ن کر رہا ہے درست ہے؟منافق نے کہا ہاں  سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اس کے حق میں  فیصلہ کرچکے ہیں۔ فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا : اچھا ٹھہرو میں  ابھی آیا اور تمھارا فیصلہ کرتا ہوں  یہ کہہ کر آ پ اندر تشریف لے گئے اور پھر ایک تلوار لیکر نکلے اور اس منافق کی گردن پر یہ کہتے ہوئے ماری کہ جوحضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فیصلہ نہ مانے اس کا فیصلہ یہ ہے۔

            حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تک یہ بات پہنچی تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا واقعی عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی تلوار کسی مومن پر نہیں  اٹھتی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت بھی نازل فرمادی ۔

فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ (پ۵ ، النساء : ۶۵)

ترجمہ: تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں  گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں  تمہیں  حاکم نہ بنائیں۔ 

پھر رسول پاک نے اس منافق کا خون رائیگاں قرار دیا

فَهدر دم ذَلِك الرجل وبرأ عمر من قَتله 

 (الدرالمنثور ،2/586)

(تفسير ابن كثير ت سلامة2/351)

(تفسير القرآن من الجامع لابن وهب1/71)

(تفسير ابن أبي حاتم، الأصيل - مخرجا3/994)

.

 سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ٹھہرو میں رسول کریم سے اجازت لے کر اتا ہوں میں سوچتا ہوں میں دلیل سوچتا ہوں کوئی کمپرومائز کرتے ہیں....نہیں نہیں یہ عمر ہے عمر فداہ روحی و مالی....سلام اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

.

الحدیث:

ایک عورت صحابی کے سامنے گستاخی کیا کرتی تھی، اسے صحابی نے بہت سمجھایا مگر وہ نا مانی، ایک رات حسبِ عادت گستاخی کر رہی تھی تو صحابی نے اسے قتل کر دیا اور معاملہ رسول کریم تک پہنچا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فیصلہ فرمایا کہ: 

«ألا اشهدوا أن دمها هدر

ترجمہ: خبردار سب سن لو......!! بے شک اس (گستاخِ رسول)کا خون رائیگاں ہے

(ابو داؤد حدیث4361)

.

اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابی نے بار بار سمجھایا تاکہ توبہ کرے اور قتل سے بچے، مگر وہ بار بار گستاخی کرتی رہی تو صحابی نے بار بار گستاخی کرنے والے کو قاضی کے حکم کے بغیر قتل کر ڈالا اور پھر قاضی اعظم یعنی رسول کریم کےپاس پہنچے تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے بار بار گستاخی کرنے والے گستاخ کا خون راءیگاں قرار دیا....اور قاضی وقت یعنی رسول کریم کے پاس جانے اجازت لینے کا انتظار نہ کیا.....یہ ہے عشق رسول بھی اور احتیاط بھی....!!

 کہ سمجھایا پھر سمجھایا لیکن فتنہ پرور ضدی فسادی کو ٹھوک ڈالا،  سوچا ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا بدلے میں مجھے قتل کیا جاءے گا ناں...تو رسول کریم کے نام پے ناموس رسالت تحفظ ختم نبوت پے جان فدا، نہ بس ایک جاں دو جہاں، دو جہاں سے بھی جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں.....سلام سلام سلام

.

*سیدنا معاویہ اور عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جھلک*

أوصى أن يكفن فِي قميص كَانَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قد كساه إياه، وأن يجعل مما يلي جسده، وَكَانَ عنده قلامة أظفار رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فأوصى أن تسحق وتجعل فِي عينيه وفمه

ترجمہ:

سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے وصیت کی تھی کہ انہیں کفن میں وہ قمیض پہنائی جائے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنائی تھی اور سیدنا معاویہ کے پاس حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے ناخن مبارک کے ٹکڑے تھے ان کے متعلق وصیت فرمائی کہ وہ ان کی آنکھوں اور منہ پر رکھے جائیں 

[أسد الغابة ,5/201]

.

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتے تھے،ایک دفعہ حضرت قابس بن ربیعہ آپ کے پاس آئے تو آپ انکی تعظیم میں کھڑے ہوگئے اور انکی پیشانی پر بوسہ دیا اور مرغاب نامی علاقہ ان پر نچھاور کر دیا، ان کے لیے وقف کردیا

وجہ فقط اتنی تھی کہ حضرت قابس کے چہرے کی کچھ مشابہت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے تھی 

(دیکھیے شفا جلد دو ص40)

.

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی سے صحابہ کرام تبرک حاصل کرتے تھےہاتھ ، چہرے ، جسم پے ملتے تھے..حتی کہ اگر نبی پاک کے وضو کا پانی نہ مل پاتا تو جس کے ہاتھ پے وہ لگا ہوتا اسکی تری اپنے ہاتھ پے ، چہرے پے ملتے تھے....دیکھیے بخاری تحت حدیث3566،376

.

نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کے جبہ مبارک سے تبرک حاصل کرنا، اس کے وسیلے سے شفاء حاصل کرنا صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے ثابت ہے...سیدہ بی بی اسماء  سیدِ عالم کے جبہ مبارک کے بارے میں  فرماتی ہیں

فنحن نغسلها للمرضى يستشفى بها

ترجمہ:

ہم اس جبے مبارک کا دھون مریضوں کے لیے بناتے ہیں تاکہ اس سے (یعنی دھون کو پی کر یا جسم پر لگا کر) شفاء حاصل کی جائے.. (مسلم حدیث2069)

.

نبی کریم سے عشق اور انکے تبرکات پر مشتمل کتب لکھی جاچکی ہیں...کوئی عشق کی آنکھ سے پڑھے تو......!!

.

مغرب کیا سوچے گا پرواہ نہیں ہونی چاہیے تھی مگر عشق رسول جزبہ ایمانی میں بھی مغرب و غیرمسلموں کے درس ہے وعظ نصیحت ہے کہ سچے معتدل عشق ہی میں معاشرے کی بھلائی ہے....مغرب ہمارا عشق دیکھ کر یہی سمجھے کہ واہ کیا بات ہے دلیل بھی عشق بھی احتیاط بھی جوش بھی ہوش بھی.....!!

.

الحدیث:

مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدْ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبِ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا للہ

ترجمہ:

جو چاہےکہ ایمان کی مٹھاس پائےوہ(پاکیزہ)محبت کرے للہیت کےلیے…(مستدرک حدیث3)

جسےپاکیزہ محبت نہیں وہ انسانیت سےہی عاری ہے…مطلبی مفادی من موجی عیاش منافق دنیاپرست لالچی ملحد بےایمان کیا جانے ایمان و محبت کی مٹھاس………!!

.

الحدیث:

وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ، وَلَا يُؤْلَفُ»

اس(مرد/عورت)میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ پاکیزہ الفت و محبت کرے اور نہ اس سےپاکیزہ الفت و محبت کی جائے(مسند أحمد حدیث9198ملخصا)اللہ سےمحبت اور اسکی عبادت اور اللہ والوں اور مخلوق سےپاکیزہ محبت خدمت و اطاعت ہی اصل زندگی و انسانیت ہےباقی محبت و انسانیت کےنام پےہوس چمچہ گیری منافقت مطلبیت مفادیت و حیوانیت ہے…نفسا نفسی من پرستی مفاد پرستی پیسہ پرستی میں اخروی انفرادی معاشرتی ذہنی جسمانی تباہی ہے

.

*#جوش و جزبہ ایمانی سرمایہ زندگانی ہے مگر اس جوش و جذبے کو اسلام کے ماتحت رکھنا لازم ہے*

الحدیث:

إن لكل شيءشرة ولكل شرة فترة، فإن كان صاحبها سدد وقارب فارجوه

ترجمہ:

ہر ایک کے لیے جوش.و.نشاط ہے اور ہر جوش.و.نشاط کو زوال ہے…پس اگر جوش و جذبہ، نشاط والا بندہ سیدھا.و.معتدل رہے اور (علماء اولیاء کا)قرب.و.مشاورت حاصل کرے تو اس سے خیر کی امید رکھو...(ترمذی حدیث2453)

.

الحدیث:

نِعْمًا بِالْمَالِ الصَّالِحُ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ»

کیا ہی اچھا ہے وہ مال جو حلال و پاکیزہ ہو اور اچھے شخص کے پاس ہو

(مسند احمد حدیث17763)

.

القرآن..ترجمہ:

جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(انفال60)

آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت... جدید فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی

اور دیگر طاقت و قوت کا انتظام کرنا چاہیے...

.

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

جدت ممنوع نہیں بشرطیکہ کسی ممنوع شرعی میں شامل نہ ہو(فتاوی رضویہ22/191)اسلام مدارس اسکول کالج وغیرہ کی جدت،جدید تعلیم.و.ٹیکنالوجی کےخلاف نہیں مگر جدت و تعلیم کےنام پر خفیہ سیکیولرازم،لبرل ازم،فحاشی بےحیائی کےخلاف ہے…

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119) سچے اچھے مولوی تو عظیم نعمت ہیں،دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا چاہیے

.

*#الحاصل*

کچھ عاشقان رسول سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے شعر و شاعری کریں نعت لکھیں اچھے مقصد کے لیے اسلام کے دفاع کے لیے نبی کی عظمت و دفاع کے لیے، مسلمانوں کی عظمت کے لیے اصلاح کے لیے.... کچھ عاشقان رسول مال و دولت کمائیں خوب کمائیں تاکہ مسلمان محتاج نہ ہوں، تاکہ غریبوں کی مستحقوں کی مدد کی جا سکے....تاکہ جدت و ٹیکنالوجی حاصل کی جاسکے، کچھ عاشقان رسول رعب و دبدبے والے ہوں سختی والے ہوں للکار والے ہوں تاکہ کم عقلوں ایجنٹوں ضدی فسادی کو طاقت کے زور پے روکا جاسکے.... کچھ عاشقان  رسول علم و حکمت سے بھر پور ہوں کہ دلائل سے اسلام و اہلسنت نظریات کی حقانیت سمجھا سکیں، اسلام کا دفاع دلیل سے بھی کر سکیں... کچھ عاشقان رسول جدت و ٹیکنالوجی میں ہوں تاکہ جدید علوم کو اسلام کے مطابق کر کے جدت اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی جائے ترقی حاصل کی جائے، اسلام کی ترویج و مضبوطی کے لیے.... کچھ عاشقان رسول بڑے جوش و جذبے والے ہوں کہ کسی ضدی فسادی کو خوف کی وجہ سے فساد پھیلانے کا موقعہ ہی نہ ملے.... کچھ عاشقان رسول خوب محبت و نرمی والے ہوں کہ اس طریقے سے بھی اسلام و بھلاءی کی طرف بلاءیں، کچھ عاشقان رسول سختی والے ہون کہ براءی کو روکیں... کچھ عاشقان رسول مدارس تعلیم و تربیت وغیرہ میں زیادہ وقت دیں تو کچھ عاشقان رسول سیاست کے ذریعے سے اسلام کا دفاع کریں نفاذ کریں...کچھ امامت خطابت تحریر تقریر میں ہوں تو کچھ وعظ و نصیحت تبلیغ کو وقت دیں...کچھ دینی علوم و فنون پے توجہ دیں تو کچھ دنیاوی علوم و فنون میں مہارت اسلام کی سربلندی کے لیے حاصل کریں، جدید علوم سے اسلام کا دفاع و اثبات کریں، ردِ الحاد کریں تو کچھ بدعتی فرقوں ایجنٹوں مکاروں کا تعاقب و رد کریں اسلام کے دفاع کے لیے....سچی اسلامی تعلیمات عام کرنے کے لیے......!!

الغرض:

ہر اچھے جائز مفید محاذ پے کچھ نہ کچھ عاشقان رسول ضرور ہونے چاہیں...اور جو کوءی جس محاذ و مورچے پے کام کر رہا ہے تو دوسرے محاز و مورچے والے کی تحقیر نہ کرے، خود تکبر میں نہ پڑے....ایک دوسرے کی قدر کریں... ایک دوسرے کو ترقی دیں، ایک دوسرے کی کم از کم اشارتاً تاءید تو ضرور کریں....!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

new WhatsApp nmbr

00923062524574

03062524574

+923062524574

 Twitter and old whatsapp nmbr

03468392475


Post a Comment

1 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.