مرزا جہلمی نے قرآن پاک کی توہین کی...؟؟ شیعہ اور جہلمی یاری اور تحریف قرآن؟ تیس پارے کیسے بنے؟ بابوں کی خدمات؟

 


*#مرزا جہلمی نے قرآن پاک کی توہین کردی...؟؟ تیس پارے یا چالیس پارے...بنو امیہ....؟؟ بابوں کی خدمات......؟؟*

تمھید:

مرزا جہلمی کی ایک ویڈیو میری نظر سے گزری جس میں وہ کہتا ہے کہ ان بابو نے مدرسے والوں نے ظلم کیا ہے کہ قران کی ایتیں بھی صحیح طرح نہیں بتائی 6666 غلط تعداد بتائی ہے.... پھر ہاتھ پے تھوک لگا کر اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح 30 پارے بنائے گئے بنو امیہ نے بنائے مطلب بن مقصد کے بغیر لاجک کے من مانی کرتے ہوءے خواہش نفس پر چلتے ہوئے تیس پارے بنائے.... اور پھر کہتا ہے کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ شیعہ قران کے متعلق تحریف یعنی کمی بیشی کا کہتے ہیں وہ جھوٹ کہتے ہیں شیعہ بھی کمی بیشی کا نہیں کہتے بلکہ یہی تیس پارے والا قرآن ایران میں چھپتا ہے

.

*#جواب.و.تحقیق.........!!*

ابتداءیہ اور  پانچ باتوں کے عنوان میں اپنی تحریر مکمل کرونگا تاکہ تحریر زیادہ لمبی نہ ہوجائے

*#ابتدائیہ.....!!*

 خدا کی قسم اس غلیظ پلید گندے  شخص مرزا جہلمی کے بارے میں میرے دل میں ایسے ایسے مذمتی الفاظ آ رہے ہیں کہ جی چاہتا ہے جی بھر کر لکھوں مگر عوام سمجھے گی کہ جہلمی بظاہر علمی لاجک والی بات کرتا ہے اور اس کو جواب دینے کے لیے جی بھر کر مذمتیں دی جا رہی ہیں.... جا مرزا جہلمی تیرے لیے مذمتی الفاظ پھر کسی دن لکھوں گا آج تجھے چھوڑا مگر لوگ  جب  یہ تحقیقی علمی تحریر پڑھیں گے تو جوش ایمانی سے ان شاء اللہ عزوجل وہ ایسی ایسی  مذمتیں تجھے بخشیں گے کہ تو گن بھی نہیں سکے گا

ہاں

 اس جہلمی نے جو یہ اشارہ کیا ہے کہ تھوک لگا کر قران کے 30 پارے کیے گئے یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے اور جو اس نے جھوٹ بولا ہے کہ شیعہ قران کو کمی بیشی نہیں مانتے یہ بھی جھوٹ باندھا ہے اور پھر علماء بابوں کی مسلسل توہین کر رہا ہے

لہذا ایسے شخص کو تشریف پر 99 کوڑے مارے جائیں چھتر مارے جائیں اور پھر دوبارہ سے ایک سے گنتی شروع کی جائے اور پھر 99 پر رک جائیں اور پھر ایک سے شروع کی جائے اور پھر تلووں اور پیٹھ پر چھتر مارے جائیں تاکہ یہ نہ بیٹھ سکے نہ کھڑا ہو سکے نہ لیٹ سکے...عبرت کا نشان بنے... ٹپکا دینا تو اسان کام ہے.... یہ عبرت ناک سزا اسے دی جائے تاکہ ائندہ لوگ قران و حاملین قرآن یعنی اچھے سچے معتبر علماء صوفیاء بابوں کے بارے میں احتیاط سے کام لیں اور احتیاط سے ادب سے اختلاف کریں ادب کے ساتھ بات بیان کریں، ادب تحقیق پر مبنی احتیاط پر مبنی الفاظ استعمال کریں..علماء کا ادب کریں، اختلاف کریں بھی تو باادب باسلیقہ اور توجیہ تطبیق کی عادت بھی لازم.....!!

.

*#پہلی بات.......!!*

 الحدیث:

 " اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ ". قُلْتُ : إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً. حَتَّى قَالَ : " فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ،

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قران مجید کا ختم ایک مہینے میں پورا کر لو،عرض کی یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں یعنی جلدی ختم کر سکتا ہوں تو حضور نے فرمایا سات دن میں ختم کر لو

(بخاری حدیث5054)

.

یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام نے قران مجید کو سات دنوں میں ختم پورا کرنے کے لیے سات حصوں میں تقسیم کیا گویا سات پارے بنائے

لیکن

بعد میں جب عرب و عجم کے کم علم مسلمان بہت ہوئے تو قران کی صحیح قراءت و قرآن فھمی ہفتے میں مشکل ہوگئ تو مذکورہ حدیث پاک کی ہی ہدایت پر تیس دن میں ختم پورا کرنے کے لیے تیس پارے بنائے گئے 

.

سَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَيْفَ يُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ ؟ قَالُوا : ثَلَاثٌ، وَخَمْسٌ، وَسَبْعٌ، وَتِسْعٌ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ وَحْدَهُ

 راوی کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام سے پوچھا کہ آپ لوگ قران مجید کو کتنے حصے کرتے تھے اور کیسے کرتے تھے

 انہوں نے فرمایا کہ سات حصے کرتے تھے

 پہلے حصے میں تین صورتیں

 دوسرے حصے میں پانچ سورتیں

 تیسرے حصے میں سات سورتیں

 چوتھے حصے میں نو سورتیں

 پانچویں حصے میں 11 سورتیں

 چھٹے حصے میں 13 سورتیں

 ساتویں حصے میں باقی ساری سورتیں

(ابوداود تحت حدیث1393 ابن ماجہ تحت حدیث1345)

 یعنی پہلا پارہ:

 سورہ بقرہ، آل عمران اور نساء سورتیں

دوسرا پارہ:

 مائدہ، انعام، اعراف، انفال اور سورہ توبہ

تیسرا پارہ:

یونس، ھود، یوسف، رعد، ابراہیم، حجر اور سورہ نحل

 چوتھا پارہ:

سورہ بنی اسرائیل، کہف، مریم، طٰہٰ، انبیاء، حج، مومنون، نور اور سورہ فرقان

پانچواں پارہ:

سورہ شعراء، نمل، قصص، عنکبوت، روم، لقمان، الم تنزیل السجدۃ، احزاب، سبا، فاطر اور سورہ یٰسین

 چھٹواں پارہ:

صافات، ص، زمر، مومن، حم سجدہ، شوریٰ، زخرف، دخان، جاثیہ، احقاف، محمد، فتح اور حجرات نامی سورتیں

ساتواں پارہ:

 سورة (ق) سے لے کر اخر قرآن تک کی سورتیں

.@@@@@@@@@@@

*#تیس پارے کیسے بنے........؟؟*

 لیکن جیسے جیسے اسلام پھیلتا گیا عرب و عجم کے کم علم ہر قسم کے لوگ مسلمان ہوتے رہے تو سات دن میں ختم شریف مکمل کرنا مشکل ہونے لگا....تو بخاری شریف کی حدیث جو اوپر لکھی ہے اس سے ہی  تابعین وغیرہ نے یہ اخذ کیا کہ کیوں ناں 30 دنوں میں ختم شریف مکمل کیا جائے.... 30 دنوں میں ختم کرنے کے لیے ان کو ضرورت تھی کہ قران مجید کو 30 پاروں میں حصہ کیا جائے... دوسری طرف یہ بھی بات مد نظر تھی کہ قران مجید کو مستقل طور پر ایسی ترتیب میں دیا جائے کہ وہ رمضان اور رمضان کے علاوہ دیگر ہر جگہ کام ائے... رمضان شریف میں معتبر قول کے مطابق 20 رکعت تراویح ہوتی ہے تو قران مجید کے ہر 20 ورقوں کو ایک پارہ شمار کیا گیا اس طرح 600 ورقوں پر قران مجید لکھا گیا

اس طرح تیس پارے بہت مشھور ہوئے کہ ہر دن ایک پارہ پڑھا جائے تراویح ہو یا ویسے تلاوت بس بیس اوراق پڑھے جائیں تو حدیث پاک پر بھی عمل ہوجائے گا کہ قران مجید کو پورے مہینے میں ، 30 دن میں ختم مکمل کرو

.

سن 193ھجری کے آس پاس تیس پارے کی تقسیم ہوئی

أن تجزئة القرآن إلى ثلاثين جزءا، وهى التجزئة التى عليها مصاحفنا اليوم، تجزئة قديمة انتهت إلى أبى بكر(بن عیاش).....وهذه التجزئة الأخيرة، أعنى تجزئة القرآن ثلاثين جزءا، هى التجزئة التى غلبت وعاشت، ولعل ما ساعد على غلبتها يسرها ثم ارتباطها بعدد أيام الشهر، ونحن نعلم كم تجد هذه التجزئة إقبالا عظيما فى شهر رمضان

من كل عام

 قران مجید جو 30 پاروں میں ہے کہ جس پر اج کے دور میں ہمارے قران مجید 30 پاروں میں تقسیم ہیں تو یہ تقسیم بہت پرانی ہے کہ جو ابوبکر بن عیاش تک پہنچتی ہے( اور ان کی وفات 193 ہجری میں ہوئی) یہ 30 پاروں میں تقسیم والی سورت بہت مشہور ہو گئی کیونکہ یہ اسان تھی کیونکہ ہر دن ایک پارہ پڑھا جاتا تو حدیث پاک کے مطابق مہینے میں ختم شریف مکمل ہو جاتا اور یہ بھی فائدہ تھا کہ ہر سال رمضان میں بھی اس کا فائدہ ہوتا تھا( کہ ہر پارہ 20 ورق پر ہوتا تھا اور تراویح بھی بیس رکعت ہوتی ہےتو ہر رکعت میں ایک ورق پڑھا جاتا اس طرح یہ مناسبت و آسانی بھی تھی)

(الموسوعة القرآنية3/168)

.

وإذا رتب الإنسان القراءة كل شهر يقرأ كل يوم جزءا فهذا حسن فقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: لعبد الله بن عمرو بن العاص: «اقرأه في شهر»

 30 پارے اس طرح بنائے گئے کہ اپ ہر دن ایک پارہ پڑھیں تو پورے مہینے میں ختم شریف ہو جائے گا اور اس حدیث پر عمل ہوگا کہ جو رسول کریم نے ارشاد فرمایا کہ ایک مہینے میں ختم شریف مکمل کر

(المنتقى من فتاوى الأئمة الأعلام ص133)

.

*#جہلمی اور اس سے متاثر ہوکر گمراہ ہونے والے بھائیوں آنکھیں کھولو دیکھو یہ لاجک یہ آسانی یہ حدیث پے عمل....جبکہ تھوک لگا کر کہتا ہے بس ایسے ہی تیس پارے بنائے*

.

 *#رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 20 رکعت تراویح پڑھی حق چار یار کی نسبت سے چار حوالے ملاحظہ کیجئے*

.

حَدِيثُ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً لَيْلَتَيْنِ فَلَمَّا كَانَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فَلَمْ يَخْرُجْ إلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ مِنْ الْغَدِ خَشِيت أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ

ترجمہ:

حدیث ہے کہ رسول کریم نے صحابہ کرام کو رمضان میں دو راتیں 20رکعت تراویح پڑھائی پھر تیسری رات پڑھانے نہ آئے اور فرمایا کہ مجھے خوف ہوا کہ کہیں تم پر فرض نہ ہوجائے

(التلخیص الحبیر حدیث540)

.

امام بخاری کے استاد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث پاک روایت کرتے ہیں کہ:

حدثنا يزيد بن هارون، قال: أنا إبراهيم بن عثمان، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان عشرين ركعة

ترجمہ:

بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں 20رکعت تراویح پڑھتے تھے

(المصنف لابن ابی شیبہ حدیث7692)


.

امام طبرانی حدیث پاک روایت کرتے ہیں کہ:

 أن النبي صلى الله عليه وسلم كان «يصلي في رمضان عشرين ركعة

ترجمہ:

بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں 20رکعت تراویح پڑھتے تھے(طبرانی اوسط حدیث798)

.

ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي غَيْرِ جَمَاعَةٍ بِعِشْرِينَ رَكْعَةٍ

ترجمہ:

 سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں بغیر جماعت کے 20رکعت تراویح پڑھتے تھے

(السنن الکبری بیھقی حدیث4286)

.

اب ہم چند حوالے بیان کر رہے ہیں کہ خلفاء راشدین اکثر صحابہ کرام جماعت کے ساتھ 20رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے


كان الناس يقومون في زمان عمر بن الخطاب في رمضان بثلاث وعشرين ركعة

ترجمہ:

حضرت سیدنا عمر کے زمانے میں لوگ(صحابہ کرام تابعین عظام و دیگر اہل اسلام)رمضان میں 20رکعت تراویح اور تین رکعت وتر جماعت سے پڑھتے تھے

(موطا امام مالک روایت252)

.

امام بخاری کے استاد روایت لکھتے ہیں کہ:

حدثنا وكيع، عن حسن بن صالح، عن عمرو بن قيس، عن ابن أبي الحسناء، «أن عليا أمر رجلا يصلي بهم في رمضان عشرين ركعة

ترجمہ:

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں 20رکعت تراویح پڑھائیں

(المصنف روایت7681)

 .

امام بخاری کے استاد روایت لکھتے ہیں کہ:

حدثنا وكيع، عن نافع بن عمر، قال: " كان ابن أبي مليكة يصلي بنا في رمضان عشرين ركعة

ترجمہ:

صحابی سیدنا ابن عمر فرماتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان میں 20رکعت تروایح پڑھاتے تھے

(المصنف روایت7683)

.

امام بخاری کے استاد روایت لکھتے ہیں کہ:

حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن حسن، عن عبد العزيز بن رفيع قال: «كان أبي بن كعب يصلي بالناس في رمضان بالمدينة عشرين ركعة

ترجمہ:

صحابی سیدنا ابی بن کعب رمضان میں مدینہ شریف میں 20رکعت تراویح پڑھاتے تھے

(المصنف روایت7684)

.

امام ترمذی فرماتے ہیں:

وأكثر أهل العلم على ما روي عن عمر، وعلي، وغيرهما من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عشرين ركعة، وهو قول الثوري، وابن المبارك، والشافعي " وقال الشافعي: «وهكذا أدركت ببلدنا بمكة يصلون عشرين ركعة

ترجمہ:

سیدنا عمر ،سیدنا علی رضی اللہ عنھما و دیگر صحابہ کرام علیھم الرضوان سے روایات ہیں کہ تراویح 20رکعت ہے،یہی اکثر اہل علم کا قول ہے...یہی امام ثوری امام ابن مبارک امام شافعی کا قول ہے...امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہمارے زمانے میںنے(نجدیوں اہلحدیثوں کے قبضے سےپہلے)مکہ میں لوگوں کو اسی طرح 20رکعت تروایح پڑھتےپایا ہے

(ترمذی بعد الحدیث806)

.

مذکورہ دلائل و حوالہ جات سے واضح ہوتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت 20رکعت تراویح ہے اور اسی طرح اکثر صحابہ خلفاء راشدین کی سنت بھی 20رکعت تراویح ہے

اور

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرماتے ہوا حکم دیا کہ:فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء المهديين الراشدين

ترجمہ:

تم پر میری سنتیں اور میرے خلفاء راشدین مھدیین کی سنتیں لازم ہیں..(ابوداود حدیث4608)

.@@@@@@@@@@@@@@

*#دوسری بات........!!*

شیعہ کی طرف داری کرتے ہو جہلمی مرزا.....اور وہ بھی بغیر تحقیق کے....؟؟ پڑھ غور سے پڑھ اہلسنت الزام نہیں لگاتے کہ شیعہ قرآن میں کمی کا کہتے ہیں بلکہ ثبوت و حوالہ جات سے کہتے ہیں...یہ لے پڑھ

.

كبار علماء الشيعة يقولون بأن القول بتحريف ونقصان القرآن من ضروريات مذهب الشيعة

ترجمہ:

شیعہ کے بڑے بڑے علماء نے کہا ہے کہ شیعہ مذہب کے ضروری عقائد و نظریات میں سے ہے کہ قرآن میں تحریف رد و بدل کمی بیشی ہے(لیھذا شیعہ کے مطابق جو تحریف نہ مانےوہ کافر نعوذباللہ)

(الانتصار3/342)

.

قد جاءت مستفيضة عن أئمة الهدى من آل محمد (ص)، باختلاف القرآن وما أحدثه بعض الظالمين فيه من الحذف و النقصان

ترجمہ:

قریب با متواتر ہے کہ ظالموں(صحابہ کو ظالم کہہ رہا ہے)نے قرآن میں بہت کچھ حذف کیا ہے، کمی بیشی کی ہے

(اوائل المقالات ص80,الانتصار3/340)

.

إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية

ترجمہ:

اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)

(الكافي2/234)

.

*#بکواس و کفریہ بات خمینی و موجودہ شیعوں کی......!!*

كان من الممكن إذا نص القرآن على الإمام أن يعمد أولئك الذين لا يربطهم بالإسلام والقرآن إلا الدنيا والرئاسة ويريدون أن يصلوا من خلال القرآن إلى تحقيق نواياهم السيئة ، يعمدوا إلى حذف تلك الآيات من القرآن وتحريف الكتاب السماوي وإلى الأبد ويبقى هذا العار على المسلمين إلى يوم القيامة ويصيب المسلمين ما أصاب كتاب اليهود

وكتاب النصاری

 خمینی کہتا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ قرآن میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کا تذکرہ ہو اور دیگر آیات ہوں لیکن ابوبکر و عمر وغیرہ نے اپنی ریاست بچانے کے لیے اپنی دنیا کے لیے ان آیتوں کو حذف کردیا ہو، اس طرح قرآن میں تحریف ہو گئی ہو جیسا کہ یہود و نصاری کی کتب میں تحریف ہے

(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص122)

.

اب یہ مت کہیے کہ ممکن کہا ہے،  تحریف یقینا ہوئی یہ تو نہین کہا.....کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ خمینی نے شیخ طوسی اور کلینی وغیرہ کو اپنا معتبر عالم لکھا ہے

(دیکھیے خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص98)

.

اور کلینی لکھتا ہے

إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية

ترجمہ:

اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)

(شیعہ کتاب الكافي2/234)

.

یہ شیعہ مکار جھوٹے عیاش انکا عقیدہ ہے کہ تقیہ کر لو یعنی جھوٹ موٹ کا مان لو....اس لیے یہ تقیہ کرتے ہوئے موجودہ قرآن پاک چھاپتے ہیں لیکن انکے اندر یہ عقیدہ ہے کہ قرآن تقریبا آدھے سے زیادہ قرآن صحابہ و تابعین وغیرہ نے چھپا دیا حذف کر دیا اور اصل بڑا قرآن شیعوں کے امام غائب کے پاس ہے.......نعوذ باللہ .... پھر بھی جہلمی کہتا ہے کہ شیعہ قرآن میں کمی نہیں مانتے...یہ سراسر جھوٹ چاپلوسی کفر مکاری جہالت ہے....قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے اٹھایا ہے، اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوئی ، نہ ہوگی

اللہ فرماتا ہے

القرآن:

اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ  وَ  اِنَّا  لَہٗ  لَحٰفِظُوۡنَ

بیشک ہم نے ہی قرآن نازل کیا ہے اور بیشک ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں

(سورہ حجر آیت9)

.

لیکن شیعہ کی کفریہ عقیدہ اوپر پڑھ چکے کہ ان کے مطابق قرآن آدھے سے بھی زیادہ غائب ہے جو امام غائب کے پاس مکمل ہے

قلت قد روى في الاخبار انهم عليهم السّلام أمروا شيعتهم بقراءة هذا الموجود من القرآن في الصلاة وغيرها والعمل باحكامه حتى يظهر مولانا صاحب الزمان فيرتفع هذا القرآن من أيدي الناس إلى السماء ويخرج القرآن الذي الفه أمير المؤمنين عليه السّلام فيقرى ويعمل بأحكامه

 شیعہ کہتا ہے کہ ہماری بہت ساری روایتوں میں ہے کہ ہمارے شیعوں کو حکم دیا گیا کہ وہ موجودہ قران کو نماز میں پڑھیں اور جو  حکم ہے اس پر عمل کریں جب تک کہ امام غائب ظاہر نہ ہو جائے جب امام غائب ظاہر ہو جائے گا تو یہ قران اٹھ جائے گا اور امام غائب وہ قران مجید لائے گا جس کو امیر المومنین حضرت علی نے جمع کیا تھا تو وہی پڑھا جائے گا اور اسی پر عمل کیا جائے گا

(شیعہ کتاب انوار نعمانیہ2/248)

@@@@@@@@@@@

*#تیسری بات.......!!*

 جہلمی اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ یہ قران کا معجزہ ہے کہ یہ سینہ با سینہ روایت ہو کر چلتا ہوا ا رہا ہے اور اج بھی قران کی تصدیق حفاظ کرام کرتے ہیں کہ ہم نے پڑھا ہے اور اس میں کوئی غلطی نہیں ہے... لیکن جہلمی پر شیطان جن چڑھ جاتا ہے اور وہ کہہ دیتا ہے کہ بابوں نے قران کی کوئی خدمت نہیں کی وغیرہ وغیرہ.... ارے جہلمی صاحب یہ حفاظ کرام مدارس سے ہی تو نکلتے ہیں ان کو بابے ہی تو حافظ بناتے ہیں یہ بابوں ہی سے تو قران مجید سینہ با سینہ چلتا ہوا ا رہا ہے....یہ بابوں کی خدمات تمھیں نظر نہیں آتیں....؟؟

.

 جہلمی کہتا ہے بابوں نے کوئی خدمت قران نہیں کی، کوئی ترجمہ تفسیر نہیں لکھی، کوئی دینی خدمات نہ کیں، شعر و شاعری کر کے چلے گئے و بس

.

 جہلمی صاحب اگر ترجمہ تفسیر لکھنا ہی قران مجید کی خدمت شمار ہوتا ہے اور کچھ بھی خدمات شمار نہیں ہوں گی تو بتائیے سیدنا سلمان فارسی نے قران کا ترجمہ فارسی میں کیوں نہیں کیا....؟؟ صحابہ کرام مختلف علاقوں میں گئے مختلف زبانوں والے لوگوں سے ملے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن ان کی زبان میں قران کا ترجمہ نہیں کیا تفسیر نہیں لکھی کیا تمہاری نظر میں سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر صحابہ کرام نے دین کی کوئی خدمت نہیں کی وہ بھی نعوذ باللہ بےکار گندے بابے شمار ہونگے تمھاری گندی کھوپڑی میں.....؟؟

.

 ارے جہلمی صاحب کچھ عقل سے کام لیں.... علم تو بہت کو مل جاتا ہے لیکن حکمت و دانائی ادب خوش نصیبوں کو ملتا ہے

.

 سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ نے فارسی میں ترجمہ قران اگرچہ نہیں کیا لیکن اپنی قوم کو زبانی کلامی قران کے احکامات بتائے سمجھائے سکھائے عمل کرایا، اسی طرح صحابہ کرام نے دیگر زبان والوں کے ساتھ عمل جاری رکھا

.

پھر علماء بابوں نے صوفیاء بابوں نے ترجمے کیے تفسیریں لکھیں حدیث جمع کیں اور شروحات لکھیں...بہت کام ہوا مگر اسکو نافذ کرانے اور قرآن و حدیث کے احکامات پر عمل کرانے میں کوئی خاص گروہ نہیں تھا تو صوفیاء کرام علماء کرام نے بابوں نے یہ ذمہ داری اٹھائی کہ قران و حدیث کے مفاہیم کو لوگوں تک پہنچایا اور انہیں عمل کی دعوت دی ان پر انہیں عمل کرایا، اور قرآن و حدیث سے اخذ کرکے تصوف و فقہ کی کتابیں لکھیں اور لوگوں کو عالم عابد زاہد بنایا....یہ قرآن و حدیث کی خدمت ہی تو تھی کہ فقہ و تصوف کا ماخذ قرآن و حدیث اقوالِ صحابہ و اہلبیت ہی تو تھا

.

 اور صحاح ستہ کی حدیث میں ہے کہ سیدنا حسان بن ثابت کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ممبر بچھواتے تھے اور وہ شعر و شاعری کرتے تھے اسلام کی خاطر رسول کریم کی خاطر صحابہ کرام اور مسلمین کی خاطر.....اس سنت پر عمل کرکے صوفیاء نے تعمیری و اصلاحی شعر و شاعری کی اور حمد و نعت لکھیں....یہ برا کام کیسے ہوگیا....؟؟ ہاں صوفیاء کرام کی طرف جھوٹے اشعار و رسائل منسوب ہیں تو وہ معتبر نہیں، انکی وجہ سے بابوں پر صوفیاء کرام علماء عظام پر کوئی حرف نہیں آتا

.

ایک بھائی کی تحریر پڑھیے کہ ترجمہ تفسیر میں بھی ہمارے بابوں کے کامکی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے:

.

*برصغیر کے علماے اہل سنت کے تراجم قرآن اور تفاسیر قرآن* 


*تراجم قرآن* 


● اشرف البیان (فارسی) : مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی ثم کچھوچھوی علیہ الرحمہ 

١۔ اردو ترجمہ : مولانا سید محمد ممتاز اشرفی حفظہ اللہ 

● فتح الرحمن (فارسی) : امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نقش بندی علیہ الرحمہ 

١۔ اردو ترجمہ : مفتی مظہر اللہ دہلوی نقش بندی علیہ الرحمہ 

● راز معرفت علی ترجمۂ قرآن شریف (فارسی) : علامہ لطف اللہ مخدوم نوح علیہ الرحمہ 

● تفسیر فاضلین (سندھی) : مولانا سید محمد فاضل شاہ کاظمی علیہ الرحمہ 

● ترجمة القرآن (اردو) : علامہ شاہ رفیع الدین محدث دہلوی علیہ الرحمہ 

● موضح قرآن (اردو) : علامہ شاہ عبد القادر محدث دہلوی علیہ الرحمہ 

● کنز الایمان (اردو) : امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ 

١۔ اس کا انگریزی، سندھی، ہندی، کریول، گجراتی، بنگلہ، پشتو، ڈچ، ترکی، سرائیکی، چترالی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

● تفسیر حقانی (اردو) : علامہ عبد الحق حقانی دہلوی علیہ الرحمہ 

● معارف القرآن : علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمہ 

● البیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ 

● انوار الفرقان (اردو) : علامہ عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ 

● جمال القرآن (اردو) : علامہ پیر کرم شاہ ازہری علیہ الرحمہ 

● فیض القرآن (اردو) : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمہ 

● فیوض القرآن (اردو) : ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی علیہ الرحمہ 

● نور القرآن (اردو) : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ 

● نور الفرقان (اردو) : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ 

● عمدۃ البیان (اردو) : مفتی غلام سرور قادری علیہ الرحمہ 

● کنز العرفان (اردو) : مفتی محمد قاسم عطاری حفظہ اللہ 

● تنویر القرآن (اردو) : مولانا کیف الحسن قادری حفظہ اللہ 


*تفاسیر قرآن*


*اردو* 


● تفسیر رؤفی : حضرت شاہ رؤف احمد رافت مجددی علیہ الرحمه

● موضح قرآن : علامہ شاہ عبد القادر محدث دہلوی علیہ الرحمه

● تفسیر حقانی : علامہ عبد الحق حقانی دہلوی علیہ الرحمه

●تفسیر سورۂ الم نشرح : مولانا مفتی نقی علی خاں بریلوی علیہ الرحمہ

● خزائن العرفان : علامہ سید نعیم الدین مفسر مرادآبادی علیہ الرحمه

● نعیم البیان فی تفسیر القرآن :مفتی غلام معین الدین نعیمی علیہ الرحمه

● تفسیر اشرفی : علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمه + علامہ سید محمد مدنی اشرفی جیلانی حفظہ اللہ

● نور العرفان : مفتی احمد یار خان نعیمی محدث بدایونی علیہ الرحمه

● تفسیر نعیمی : مفتی احمد یار خان نعیمی محدث بدایونی علیہ الرحمه + مفتی اقتدار احمد خان نعیمی علیہ الرحمه

● تبیان القرآن : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمه

● تفسیر تبیان الفرقان : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمه

● تفسیر اویسی : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمه

● فیض الرسول فی اسباب النزول : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمه

● تفسیر بالرائے : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمه

● تفہیم القرآن : علامہ غلام رسول رضوی محدث امرت سری علیہ الرحمه

● تفسیر رضوی : مولانا حشمت علی رضوی بریلوی علیہ الرحمه

● احکام القرآن : مفتی جلال الدین احمد قادری علیہ الرحمه

● تفسیر فاضلی : حضرت فضل شاہ قطب عالم علیہ الرحمه

● التبیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ 

● ضیاء القرآن : علامہ پیر کرم شاہ ازہری علیہ الرحمه

● جمال الایمان : علامہ سید محمد ذاکر شاہ علیہ الرحمه

● تفسیر نور القرآن : علامہ ابو النصر منظور احمد شاہ علیہ الرحمه

● نجوم الفرقان : علامہ عبد الرزاق بھترالوی علیہ الرحمه

● فیوض القرآن : ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی علیہ الرحمه

● تفسیر مظہر القرآن : مفتی مظہر اللہ دہلوی نقش بندی علیہ الرحمه

● تفسیر ریاض القرآن : مفتی ابو النصر محمد ریاض الدین قادری چشتی نقش بندی سہروردی علیہ الرحمه

● تفسیر ریاض العرفان : مفتی ابو النصر محمد ریاض الدین قادری چشتی نقش بندی سہروردی علیہ الرحمه

● تفسیر قرآن مجید : مولانا سلامت اللہ اعظمی ثم رام پوری علیہ الرحمه

● تفسیر صدیقی : مولانا عبد القدیر صدیقی قادری حیدر آبادی علیہ الرحمه

● تفسیر میزان الاديان : سید دیدار علی شاہ محدث الوری علیہ الرحمه

● تفسیر خلیقی : مفتی محمد یار خلیق فاروقی علیہ الرحمه

● تفسیر الحسنات : علامہ سید ابو الحسنات قادری علیہ الرحمہ 

● تنویر القرآن : مفتی اعجاز ولی خان رضوی بریلوی علیہ الرحمه

● تفسیر قرآن مجید : مولانا قاری احمد پیلی بھیتی علیہ الرحمه

● خلاصة التفاسیر : مفتی محمد خلیل خان برکاتی محدث علی گڑھی علیہ الرحمه

● تفسیر قرآن مجید : میاں عبد الرشید شہید علیہ الرحمه

● تفسیر حقانی : حضرت سید شاہ حقانی مارہروی علیہ الرحمه

● کشف القلوب المعروف به تفسیر قادری : مولانا سید محمد عمر حسینی قادری علیہ الرحمه

● تفسیر تنزیل : سید بابا قادری حیدر آبادی علیہ الرحمه

● التبیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمه

تفسیر ازہری : علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ازہری علیہ الرحمه

● سورۂ فاتحہ اور سورۂ والضحیٰ تا سورۂ الناس کی تفسیر : علامہ سید تراب الحق قادری فاروقی علیہ الرحمه

● تفسیر طیبات بینات : بی بی رقيه بنت عبد الحق خیرآبادی علیہا الرحمه

● تفسیر رقيه : سيده رقيه محمود کاظمیہ قادریہ علیہا الرحمه

● برهان القرآن : علامہ محمد قاری طیب نقش بندی حفظہ اللہ

● تفسیر اظہار العرفان : مولانا سید محمد ممتاز اشرفی حفظہ اللہ

● امداد الكرم : علامہ محمد امداد حسین پیر زادہ حفظہ اللہ

● تفسیر کشف الاسرار بفضل النبی المختار : مفتی محمد مختار احمد دُرّانی محدث خان پوری حفظہ اللہ

● ترجمہ افضلیہ وتفسیرات افضلیہ : پیر محمد افضل قادری حفظہ اللہ

● صراط الجنان : مفتی محمد قاسم عطاری حفظہ اللہ

● تفسیر ناموس رسالت : مفتی ضیاء احمد قادری نقش بندی حفظہ اللہ

● تفسیر ناموس صحابہ : مفتی ضیاء احمد قادری نقش بندی حفظہ اللہ


*عربی*


● تفسیر غرائب القرآن : شیخ نظام الدین حسن بن محمد نیشاپوری علیہ الرحمه

● تبصیر الرحمن : شیخ علاء الدین علی بن احمد مہائمی شافعی علیہ الرحمه

● قرآن القرآن : حضرت شاہ كلیم اللہ شاہ جہاں آبادی علیہ الرحمه

● السلسبیل فی تفسیر التنزیل : علامہ عبد العزیز پرہاروی علیہ الرحمه

● تفسیر قرآن : مفتی محمد باقر لاہوری علیہ الرحمه

● تفسیر انوری : شیخ حاجی عبد الوہاب بخاری علیہ الرحمه

● کاشف الحقائق و قاموس الدقائق : مولانا شیخ احمد بن محمد تھانسیری علیہ الرحمه

● تفسیر عزیزی : مولانا قاضی عزیز اللہ مٹیاروی علیہ الرحمه

● تفسیرات احمدیہ : ملا احمد جیون امیٹھوی علیہ الرحمه

● لغات القرآن : خواجہ محمد حسن جان فاروقی مجددی علیہ الرحمه

● تفسیر ملتقط : سید محمد بن یوسف حسینی گیسودراز علیہ الرحمه

● انوار الاسرار فی حقائق القرآن : شیخ عیسیٰ بن قاسم سندھی علیہ الرحمه

● تفسیر محمدی : شیخ محمد حسن چشتی احمد آبادی علیہ الرحمه

● تفسیر مظہری : قاضی ثناء اللہ عثمانی پانی پتی علیہ الرحمه

● منبع عیون المعانی : شیخ مبارک بن خضر ناگوری علیہ الرحمه

● زبدة التفاسیر : شیخ معین الدین بن خواجہ محمود نقش بندی کشمیری علیہ الرحمه

● زبدة التفاسیر للقد ماء المشاہیر : شیخ الاسلام بن قاضی عبد الوہاب گجراتی علیہ الرحمه

● ثواقب التنزیل : شیخ علی اصغر بن شیخ عبد الصمد قنوجی علیہ الرحمه

● فضل المنان : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمه

● امداد الكرم : علامہ محمد امداد حسین پیر زادہ حفظہ اللہ


*فارسی*


● تفسیر مفیض المحبت و مورث المعرفت : میر عبد الواحد بلگرامی علیہ الرحمه

● تفسیر بحر مواج : قاضی شہاب الدین دولت آبادی علیہ الرحمه

● تفسیر امینی : شیخ محمد امین صدیقی علیہ الرحمه

● تفسیر عزیزی : علامہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمه

● معدن الجواہر : ملا ولی اللہ ابن ملا حبیب اللہ فرنگی محلی علیہ الرحمه

● مواہب الرحمن : مولانا غلام محمد اسلمی شافعی مدراسی علیہ الرحمه

● تفسیر صدیقی : حضرت خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی علیہ الرحمه

● معالمات الاسرار فی مکاشفات القرآن : مولانا حکیم سید محمد حسن صاحب امروہوی علیہ الرحمه


*سندھی*


● تسہیل القرآن : علامہ مخدوم اللہ بخش عباسی علیہ الرحمه

● تفسیر فاضلین : مولانا سید محمد فاضل شاہ کاظمی علیہ الرحمه

● خزائن العرفان : الحاج رحیم بخش قمر لاکھو علیہ الرحمه

● تفسیر جلالی : مولانا سید محمد ناصر جلالی علیہ الرحمه

● تفسیر متعلوی : حضرت عزیز اللہ متعلوی علیہ الرحمه


*منظوم تفاسیر*


● تفسیر نبوی (پنجابی) : مولانا نبی بخش حلوائی علیہ الرحمه

● تنویر القرآن (اردو) : مولانا کیف الحسن قادری حفظہ اللہ


*دیگر*


ا۔ شیخ غلام نقشبند گھوسوی ثم لکھنوی علیہ الرحمہ:


● تفسیر انوار القرآن، ● تفسیر سورۂ اعراف، ● تفسیر سورۂ مریم، ● تفسیر سورۂ طہٰ، ● تفسیر سورۂ یوسف، ● تفسیر سورۂ رحمن، ● تفسیر سورۂ عم، ● تفسیر سورۂ کوثر، ● تفسیر سورۂ اخلاص


ب۔ علامہ حبیب اللہ نعمانی علیہ الرحمہ:


● حبیب التفاسیر المعروف بہ تفسیر نعمانی، ● تفسر سورۂ والضحیٰ، ● تفسیر سورۂ یٰسین، ● تفسیر سورۂ فاتحہ، ● تفسیر ہفت سورہ


ت۔ مولانا محمد عبید اللہ النھرکاریزی حفظہ اللہ:


● نقیب التفاسیر (١۴ جلدیں، مطبوعہ، پشتو)، ● تفسیر الاعظمین (۴ جلدیں، مطبوعہ)، ● تفسیر نقیبی (٢ جلدیں)، ● تفسیر سورۃ الفاتحہ، ● نور التفاسیر، ● نور الایمان من ضیاء القرآن، ● السند العظیم للقرآن الکریم،  ● احکام الرحمن 


مرتب: محمد سلیم انصاری ادروی (اقرأ لائبریری ادری، مئو)

.

@@@@@@@@@@@

*#چوتھی بات.......!!*

تم جو کہہ رہے ہو کہ ایک آیت ایک پارے میں اور باقی سورت اگلے بارے میں تو یہ حسن خراب ہو گیا حسن خراب کر دیا اگر اسے ایک ایت کو اگے لکھ دیتے تو کیا ہی اچھی بات ہوتی....

.

جواب:

 جہلمی صاحب اگر اس ایک ایت کو اگے لکھ دیتے تو پیچھے والے قران مجید کے صفحے پر خالی جگہ رہ جاتی تو نعوذ باللہ کسی کو شک ہو سکتا تھا کہ یہاں پر کوئی ایت محذوف ہے یا لکھی ہوئی نہیں ہے یا کوئی کاتب سے غلطی ہو گئی ہے کچھ رہ گیا ہے نو نعوذ باللہ طرح طرح کے وسوسے پیدا ہوتے تو اسکا تدارک کرنے کے لیے یہ گوارا کیا گیا کہ ایک آیت بے شک پیچھے آ جائے مگر شکوک شبہات کا دروازہ نہ کھلے....مگر تمھاری کھوپڑی ہے ہی گند سے بھری تو اچھے اقدام بھی تمھیں خراب نظر آ رہے ہیں، سچ کہتے ہیں کہ:

دِیدۂِ کور کو کیا آئے نظر...؟؟ کیا دیکھے...؟؟

@@@@@@@@@@@@@@

*#پانچویں بات......!!*

قران مجید کی ایات مبارکہ کی تعداد 6666 کسی معتبر اہل سنت عالم نے اپنی کتاب میں نہیں لکھی اور نہ ہی بتائی یہ تو سرکاری طور پر پتہ نہیں کیسے مشہور کر دی گئی اور تم اسے تھوپ رہے ہو میں اہل سنت پر حالانکہ علما اہل سنت نے ایک ایک سورۃ کے متعلق بتا دیا کہ اس میں اتنی ایتیں ہیں اور کیا بتائیں اپ کو......؟؟ علماء اہل سنت سے تمہارا بغض جھلک رہا ہے

.

علماء سے فروعیات ظنیات میں اختلاف مدلل بادب ہوکر کیا جاسکتا ہے مگر علماء کی توہین تمسخر مذاق اڑانے والے اپنے ایمان کی خبر لیں

القرآن:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ

اے ایمان والو ایک دوسرے پے مت ہنسو(ایک دوسرے سے دل دکھانے والا مزاح نہ کرو،ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاو)

(سورہ الحجرات آیت11)

جب عام مسلمان کی اتنی شان ہے کہ اسکا تمسخر و مذاق اڑنا جرم و ممنوع ہے تو برحق علماء و اولیاء اسلاف کا مذاق اڑانا کتنا بڑا گھٹیا پن ہوگا....؟؟

.

الحديث:

بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ؛ دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ

 کسی کے شریر فسادی و بدترین ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون حرام ہے مال حرام ہے عزت حرام ہے(یعنی عزت کرنا لازم ہے، بےعزتی،مذاق و تسمخر اڑانا حرام ہے)

(مسلم حدیث6541)

.

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم قَالَ: لَيسَ مِن أُمَّتِي مَن لَم يُجِلَّ كَبِيرَنا، ويَرحَم صَغِيرَنا، ويَعرَف لِعالِمِنا

 بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ میری امت میں سے نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے علماء کا حق نہ جانے،ادب نہ کرے

(بخاری فی التاریخ الکبیر حدیث3267)

(المستدرک حاکم حدیث نمبر421نحوہ)

.

ثلاثةٌ لَا يَسْتَخِفُّ بِحَقِّهِمْ إِلَّا مُنافِقٌ: ذُو الشِّيْبَةِ فِي الاسْلَامِ وذُو العِلْمُ وإمامٌ مُقْسِطٌ

 تین لوگوں کی توہین اور بےعزتی گستاخی تمسخر بےادبی  منافق ہی کرے گا... ایک وہ کہ جسے اسلام میں سفیدی پڑ گئ ہو، دوسرا وہ جو علم والا ہو اور تیسرا عادل بادشاہ( یعنی ان تینوں کی بے ادبی توہین کرنا اور حقوق نہ جاننا یہ منافقت کی نشانی ہے)

(جامع صغیر حدیث6347)

.

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اغْدُ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا، أَوْ مُسْتَمِعًا، أَوْ مُحِبًّا، وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَةَ فَتَهْلِكَ

 راوی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یا تو عالم ہو جا یا پھر طالب علم، علم کا طلب گار ہو جا یا پھر علم سننے والا ہو جا یا پھر علماء سے محبت کرنے والا ہو جا اور پانچواں شخص مت بننا کہ ہلاک ہو جاؤ گے

(طبرانی اوسط حدیث5171)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.