دم تعویذ تبرک کا اثر؟ بری طاقتوں کا اثر؟واقعی؟ہم کیا کریں کیسے پہچانیں؟ حق خطیب یا اقرار الحسن حق پے کون؟خوشی راحت شفاء کے طریقے..؟

 *#دم دعا تعویذ سے فائدہ ہوتا بھی ہے یا نہیں...؟؟ جعلی عامل سے فائدہ.....؟؟ عملیات کی فیس…؟؟ خوشی پانے کے طریقے....؟؟*

اپیل:

تحریر سکون و اطمینان و توجہ سے پوری پڑہیے ان شاء اللہ بہت مزہ بھی آئے گا، علم بھی حاصل ہوگا...اگر ابھی نہیں پڑھ سکتے تو بعد میں وقت نکال کر پڑہیے توجہ سے....یا وقفے وقفے سے تھوڑا تھورا کرکے پڑہیے پھر ساری تحریر کو ذہن میں گھمانے دہرانے کی کوشش کیجیے...کل سولہ طریقے لکھے ہیں...زیادہ نہیں......!!

.

*#تمھید*

اقرار الحسن اور حق خطیب کا جگھڑا آپ کو معلوم ہی ہوگا...اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں اور کیا واقعی شفاء ملتی ہے....؟؟ ہمیں کیا کرنا چاہیے....؟؟ کیا سوچ عقیدہ رکھنا چاہیے.....؟؟ اور بہت کچھ اشکالات سوالات کے جوابات آپ اس تحریر میں پڑھ سکیں گے...میں اس تحریر کا خلاصہ جان بوجھ کر نہیں لکھ رہا تاکہ لازمی لازمی آپ پوری تحریر پڑہیں..

.###############

*#ابتدائیہ.....!!*

القرآن:

قَالَ عِفۡرِیۡتٌ مِّنَ الۡجِنِّ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ  اَنۡ  تَقُوۡمَ مِنۡ مَّقَامِکَ ۚ وَ اِنِّیۡ عَلَیۡہِ  لَقَوِیٌّ  اَمِیۡنٌ...قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ  عِلۡمٌ  مِّنَ  الۡکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبۡلَ  اَنۡ یَّرۡتَدَّ اِلَیۡکَ طَرۡفُکَ

 ایک طاقتور خبیث جن نے کہا کہ میں وہ تخت (اتنی دور سے اتنی جلدی)لے کر اؤں گا کہ اپ اپنے مقام سے اٹھیں گے بھی نہیں.... اور ایک ولی جس کے پاس کتاب کا علم تھا(باعمل بھی تھا) اس نے عرض کی کہ میں اپ کی پلک جھپکنے سے پہلے لے کر آجاؤں گا

(سورہ نمل آیت39.40)

.

 اس ایت مبارکہ سے چار باتیں نہایت ہی واضح ہیں

پہلی بات:

 اللہ تعالی نے شیطانی طاقتوں کو بھی طاقت عطا فرمائی ہے کہ وہ دنیا میں کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن اللہ تعالی نے ان کی روک ٹوک کے ذرائع بھی ہمیں عطا فرما دیے ہیں..... دعا وظائف اسلام قبول کرنا اور بہت ساری رکاوٹیں ہیں جو ان طاقتوں کو روک سکتی ہیں... لیکن اللہ تعالی چاہے تو ان وسیلوں کے باوجود بھی وہ طاقتیں اثر دکھا بھی سکتی ہیں.... لہذا کوئی شخص بد عمل ہو بد کردار ہو شعبدے باز ہو منافق مکار ایجنٹ کافر مرتد وغیرہ کچھ بھی ہو بد مذہب ہو

تو وہ کچھ اثرات و طاقتیں دکھاءے...شفاء دے... اسکی وجہ سے مرادیں پوری ہوں...حاجات پوری ہوں....وہ جھوٹی کرامات یعنی شعبدے دکھائے...یہ ہوسکتا ہے

مگر

ہمیں انکے پاس جانے سے روکا گیا ہے...یہ ہمارا امتحان ہے کہ ہم اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مانتے ہیں یا محض مفاد کے پیچھے لگ کر ایمان برباد کرتے ہیں....؟؟ اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم صبر کر لیں ہم اپنا سر تو کٹا دیں لیکن ان کے پاس ہرگز نہ جائیں ان کو ہرگز نہ مانیں...بلکہ انکی مذمت کریں، ہوسکے تو انکے پول کھولیں...عوام کو ان سے دور کریں

.

حق خطیب صاحب کے پاس اگر جنات قابو میں ہیں تو یقینا کسی کی بھی آنکھ سے چین نکال لیں گے لائیو ary پر لیکن مریض کی آنکھ پہلی چیک کی جائےکہ کہیں آنکھ کے کونے کدھرےمیں کچھ چھپایا ہوا تو نہیں؟ یا کچھ اور ٹرک تو نہیں اور حق خطیب صاحب کی کرامات ہین یا بری طاقتین اس کا فیصلہ ایسے ہوگا کہ خطیب صاحب معتبر علماء کرام کی شوری میں حاضر ہوں ،شریعت کا بنیادی علم و عمل بتائے، جنات قابو کرنے کے دلائل قرآن و حدیث سے دکھائے،جنات سے کام لینے کی اجازت بھی ہے یہ بھی کتب میں دکھائے اور علماء اس سے کراس سوالات کریں تو اسکے جواب دے بھلے جنات سے مدد لے کہ جنات کو تو بہت علم ہے اگر خطیب نے نہیں پڑھا تو جن کو کہے کہ دلاءل ڈھونڈ کر دے.....فالحال بظاہر ہماری نظر میں حق خطیب اور اقرار الحسن دونوں ہی حق نہیں...ایک باطل دوسرے کو باطل ثابت کرے تو وہ حق نہیں ہوجاتا...اللہ باطل و فاجر سے بھی کام لیتا ہےالحدیث،ترجمہ:

اللہ تو فاجر(گمراہ.بدمذھب.منافق،مرتد،زندیق)سے بھی اس دین اسلام کی تائید اور کام خدمات فوائد لیتا ھے(بخاری حدیث 3062)

.

دوسری بات:

 ولی اللہ کی کرامت بھی برحق ہے وہ بھی بہت طاقت رکھتا ہے،وہ بھی آپ کو فائدے دے سکتا ہے، اسکی وجہ سے مرادیں حاجات پوری ہوسکتی ہیں لیکن اللہ تعالی کی مرضی و عطاء سے.... لہذا اگر اس کی دعا قبول نہیں ہوتی اور ہمیں فائدے نہیں ملتے تو اس سے دل چھوٹا مت کیجئے اللہ تعالی کی رضا اور مرضی سمجھیے امتحان سمجھیے اور شریعت پر پابند رہیے...چاہے اپ کو دنیاوی نفع ملے یا نہ ملے اخرت کی نفع کی فکر کیجئے........!! لیھذا ممکن ہے اللہ کی مرضی سے کسی آفت کرونا کینسر سیلاب سموگ زلزلے طوفان خشک سالی وغیرہ مصائب میں اولیاء مدد فرما سکتے ہیں اور اللہ کی مرضی سے اور ہمارے امتحان کے لیے و دیگر رازوں کے تحت مدد نہ فرمائیں تو بھی ہوسکتا ہے ہوتا ہے....لیھذا کام آئیں یا کبھی بظاہر کام نہ آئیں کسی بھی صورت کرامتچو اولیاء کا انکار جائز نہیں

.

تیسری بات:

 اگر کسی کی دعائیں بہت قبول ہوتی ہوں کسی کے تعویذات بہت لگتے ہوں کسی کے دم بہت لگتے ہوں کوئی بہت زیادہ کرامتیں دکھاتا ہو..... تو وہ اپنے اپ کو توپ نہ سمجھے تکبر نہ کرے، عین ممکن ہے اس سے بڑھ کر کوئی موجود ہو مگر خاموش و غیرمشھور ہو یا عین ممکن ہے آپ کی دعائیں فوائد وغیرہ بھی اس خاموش غیرمشھور ہستی کی وجہ سے ہوں....دیکھیے نبی کریم سیدنا سلیمان علیہ السلام نے اس موقعہ پر خود تخت نہ لایا بلکہ ولی نے لا کر دکھایا جوکہ نبی پاک سے کم درجے کا ہے

.

چوتھی بات:

 جب سب کچھ کی اصل اللہ تعالی کی رضا اور مرضی ہے اللہ تعالی ہی ذات سب کچھ کرنے والی ہے اور یہ جائز یا ناجائز وسیلے کبھی کام کرتے ہیں کبھی کام نہیں کرتے اور یہ بری طاقتیں کبھی کام کرتی ہیں کبھی کام نہیں کرتی اور اچھی طاقتیں کبھی کام کرتی ہیں کبھی کام نہیں کرتی اولیاء کبھی فائدہ پہنچا دیتے ہیں کبھی اللہ تعالی کی مرضی نہیں ہوتی تو نہیں پہنچاتے

تو

ہمیں اسلام کے حکم کی پابندی کرنی ہے....دیکھنا ہے کہ کونسی طاقت اسلام کے مطابق ہے اسلام پے عمل پیرا ہے اسے وسیلہ بنایا جائے اور باقی سب کو منہ ہی نہ لگایا جائے چاہے وہ ہوا میں اڑتے ہوں یا آنکھوں سے چین نکالتے ہوں یا اولاد انکی وجہ سے مل جاتی ہو یا دولت انکی وجہ سے ملتی ہو تو ان سب فوائد کی پرواہ ہی نہ کریں...بری طاقت کے فوائد کے پیچھے نہ لگیں...اور اسلام کے بتائے گئے وسیلے طریقے اپنائیں چاہے بظاہر اس سے فائدہ ہو نہ ہو ہرحال میں اسلام فقط اسلام پے پابند رہیں

.

اسلام نے وسیلے طریقے کونسے بتائیے....آئیے پڑہتے ہیں، ضرور پڑہتے ہیں تاکہ بری طاقتوں کے پیچھے لگنے کے بجائے جائز وسیلے طریقے اپنا کر ضمناً فوائد حاصل کریں

.

*#طریقے،وسیلے،تفصیل.........!!*

*#پہلا طریقہ...قرآن  و تبرک سے شفاء......!!*

قرآن و سنت کے مطابق تبرک دم جھاڑ پھونک بھی  شفاء کا ذریعہ وسیلہ ہیں کہ اصل میں تو شفاء اللہ ہی دیتا ہے....!!

القرآن:

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ

اور ہم قرآن کی(سورتیں ایات) نازل کرتے ہیں جو شفاء ہیں، رحمت ہیں

(سورہ بنی اسرائیل آیت82)

.

وأما كونه شفاء من الأمراض الجسمانية، فلأن التبرك بقراءته يدفع كثيرا من الأمراض

قرآن پاک(بے شک کفر شرک گمراہی جہالت وغیرہ باطنی امراض سے شفاء ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ)جسمانی امراض سے اس طرح شفاء دیتا ہے کہ قرآن پڑھ کر تبرک حاصل کرکے بہت سارے جسمانی امراض کو دفع کیا جاتا ہے

(تفسير الخازن لباب التأويل في معاني التنزيل ,3/144)

.


وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ في معنى كونه شفاء على القولين الْأَوَّلُ: أَنَّهُ شِفَاءٌ لِلْقُلُوبِ بِزَوَالِ الْجَهْلِ عَنْهَا وَذَهَابِ الرَّيْبِ وَكَشْفِ الْغِطَاءِ عَنِ الْأُمُورِ الدَّالَّةِ عَلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ. الْقَوْلُ الثَّانِي: أَنَّهُ شِفَاءٌ مِنَ الْأَمْرَاضِ الظَّاهِرَةِ بِالرُّقَى وَالتَّعَوُّذِ وَنَحْوِ ذَلِكَ، وَلَا مَانِعَ مِنْ حَمْلِ الشِّفَاءِ عَلَى الْمَعْنَيَيْنِ

قرآن پاک شفاء ہے مگر کس چیز سے شفاء ہے؟ اہل علم کا اختلاف ہے…بعض فرماتے ہیں کہ باطنی ذہنی دلی امراض سے شفاء ہے اس طرح کہ قرآن جہالت سے شفاء دیتا ہے، قرآن شکوک شبہات ختم کرکے شفاء دیتا ہے، قرآن اللہ کے وجود و توحید کے دلائل سے پردہ ہٹا کر شفاء دیتا ہے...بعض علماء فرماتے ہیں کہ قرآن جسمانی امراض سے شفاء ہے کہ قرآن سے تعویذ دم جھاڑ پھونک وغیرہ کرکے جسمانی امراض سے شفاء حاص کی جاتی ہے(غیر مقلدوں نجدیوں کا امام شوکانی کہتا ہے کہ)دونوں ہی معنی مراد لینے میں کوئی روکاوٹ نہیں 

(غیر مقلدوں نجدیوں کا معتبر عالم شوکانی کی تفسیر فتح القدير ,3/300)

.

بےشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات میں جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو اپنے ہاتھ جمع کرکے ان میں پھونکتے جن میں"قل ھو اﷲ احد"اور"قل اعوذ برب الفلق"اور"اعوذ برب الناس"پڑھتے پھر جسم کے جس حصہ تک ہوسکتا وہ ہاتھ پھیرتے اپنے سر مبارک اور چہرے پاک کے سامنے والے حصے سے شروع فرماتے یہ تین بار کرتے تھے

(بخاری حدیث5012 ترمذی حدیث3402)

.

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک سے نجدیت وہابیت نیچریت الحادیت وغیرہ کے نظریہ کی دھجیاں اڑ گئیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن سے تبرک حاصل کیا، دم کیا تاکہ امت بھی پیروی کرے دوا بھی کرے کراءے اور دم و دعا بھی کرے کرائے کہ ان میں اللہ نے شفاء رکھی ہے کہ نہ جانے کس وسیلے سے اللہ شفاء دے دے

.

 اللہ تعالی پر پورا پورا توکل کر کے یہ سوچ کر کہ اللہ تعالی نہ جانے کس وسیلے سے راضی ہو جائے اور شفا دے دے اس سوچ کے ساتھ قران مجید کی کسی بھی ایت کوئی بھی سورت پڑھ کر دم کیجئے یا نیک ادمی سے دم کرائیے کہ نیک ادمی کی دعا جلد قبول ہوتی ہے اور اللہ تعالی پر بھروسہ رکھتے ہوئے ان چیزوں کو وسیلہ سمجھ کر  شفاء کی کامل امید رکھیے ان شاء اللہ تعالی فوائد و شفاء ضرور ملے گی اس کے ساتھ ساتھ دوا بھی کرائیے کہ اللہ تعالی نے رسول کریم نے دوا کا بھی حکم دیا ہے کیا پتہ دوا کے ذریعے سے شفا مل جائے کیا پتہ دعا و وظائف دم درود جھاڑ پھونک وغیرہ کے وسیلے سے شفاء مل جائے

.

 اور یہ بھی ممکن ہے نہ دوا کے ذریعے سے شفا ملے نہ دعا کے ذریعے شفا ملے کہ جو اللہ چاہے وہی ہوتا ہے مگر ہمیں امید و کامل یقین و بھروسہ توکل کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ شفاء ضرور دے گا، کرم ضرور فرمائے گا....کبھی کسی وسیلے دعا دوا سے تو کبھی بظاہر کوئی وسیلہ بھی نہ سمجھ آئے گا مگر شفاء و راحت و مطلوب مل جائے گا....!!

.###################

*#دوسرا طریقہ....دعا......!!*

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يرد القضاء إلا الدعاء

ترجمہ:

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تقدیر کو دعا ہی بدل دیتی ہے..(ترمذی حدیث2139, ابن ماجہ حدیث90نحوہ)

 یہ مت سوچیے کہ جو تقدیر میں ہوگا وہ ملے گا دعا کر کے کیا کرنا.....؟؟ نہیں نہیں ہرگز نہیں.... اپنے پیارے محبوب رب کریم رؤف الرحیم سے دعا کیجئے اور اپنے پیارے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا کیجئے اور اللہ تعالی کے پیاروں سے دعا کرائیے اولیاء سے دعا کرائیے نیک بندوں سے دعا کرائیے علماء سے دعا کرائیے.... ان شاءاللہ عزوجل اگر اللہ تعالی نے چاہا تو تقدیر ضرور بدلے گی، اور اللہ تعالی اگر تقدیر نہ بدلے تو اللہ تعالی کی رضا پر راضی ہو جائیے اسی میں بھلائی و خوشی و راحت ہے ورنہ انسانی چاہت کو قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے.........!!

.################

*#تیسرا طریقہ...چار قل شریف اور تبرک.....!!*

يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ عَلَيْهِ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا

نبی پاک معوذات(تین یا چار قل شریف)پڑھتے اور خود پر دم فرماتے، جب آپ زیادہ بیمار ہوگئے تو(سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ)میں معوذات پڑھتی اور حضور علیہ الصلاۃ و السلام کے ہاتھ(پر پھونک مارتی اور آپ علیہ السلام کے ہاتھ)مبارک سے آپ کے جسم پر ملتی تبرک و برکت کی امید سے

(ابوداود3902 بخاری5016)

لال رومال والا تبرک کا منکر دیکھ قرآن پڑھ کر سمجھ کر بھی شفاء ملتی ہے تو تبرک سے بھی شفاء ملتی ہے


.##############

*#چوتھا طریقہ...ایات و اچھے کلمات.....!!*

كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ ؟ فَقَالَ : " اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ، لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ

صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی ہم جاہلیت میں دم جھاڑ پھونک کرتے تھے اب انکا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا دم جھاڑ پھونک مجھے بتاؤ اگر اس میں کفر شرک کے الفاظ و اعتقاد نہ ہوں تو ایسے دم جھاڑ پھونک میں حرج نہیں

(مسلم حدیث5732 ابوداود حدیث3886)

 یہ حدیث پاک انتہائی جامع ہے کہ جس میں کسی ایک طریقے کو مخصوص نہیں کیا گیا بلکہ بہت سارے طریقے اس میں آجائیں گے.....

 کبھی صرف بسم اللہ شریف پڑھ کر پڑھوا کر

کبھی سورہ فاتحہ پڑھ کر  پڑھوا کر

 کبھی کوئی سورت پڑھ کر کبھی کوئی ایت پڑھ کر کبھی چار قل پڑھ کر کبھی کوئی ایک قل شریف پڑھ کر یا پڑھوا کر

 کبھی اللہ تعالی کے 99 ناموں میں سے کسی نام کا ورد کر کے ورد کروا کے

 کبھی دعائے ماثورہ پڑھ کر پڑھوا کر

 کبھی فقط دعا کر کے التجا کر کے

 کبھی کسی اور سے دعا کرا کے التجا کروا کے

 کبھی نفل پڑھ کر تو کبھی نفل پڑھوا کر

 کبھی درود شریف پڑھ کر تو کبھی پڑھوا کر

 کبھی پیسہ صدقہ کر کے

 کبھی بکرا بکری گائے وغیرہ صدقہ کر کے

 کبھی ختم شریف نکلوا کر

 کبھی فرض پڑھ کر کبھی سنت پڑھ کر  کبھی نفل پڑھ کر کبھی نماز حاجات پڑھ کر کبھی تہجد پڑھ کر کبھی اشراق و چاشت پڑھ کر کبھی اوابین پڑھ کر کبھی نماز توبہ پڑھ کر کبھی فقط اللہ کی محبت میں بس اللہ کی محبت میں نفل پڑھ کر

 کبھی استغفار کرکے استغفار پڑھ کے

 کبھی کسی کے ساتھ کوئی تعاون کر کے نفلی صدقہ دے کے

 کبھی جائز خوشی کسی کو دے کر اس کی دعائیں لے کے

 کبھی علماء باعمل و اولیاء کے ہاتھ پاؤں چوم کر تبرک کے ذریعے

تو کبھی علماء و اولیاء سے دعا کرا کے

کبھی دربار اولیاء پے جاکر دعا کرکے دعا کراکے

کبھی ڈاکٹر تو کبھی ادویات

الغرض

کسی بھی جائز حیلے وسیلے کو اپنا پر شفاء کی دعا کیجیے،دعا کرائیے، راحت شفاء مطلوب و مقصود و مٹھاس حاصل کیجیے، فیوض و برکات حاصل کیجیے

.#################

*#پانچواں طریقہ...قران و دعا کے ساتھ ظاہری فائدہ مند چیز استعمال کرنا......!!*

الحدیث:

ثُمَّ دَعَا بِمِلْحٍ وَمَاءٍ فَجَعَلَهُ فِي إِنَاءٍ، ثُمَّ جَعَلَ يَصُبُّهُ عَلَى إِصْبَعِهِ حَيْثُ لَدَغَتْهُ وَيَمْسَحُهَا وَيُعَوِّذُهَا بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ»

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نمک پانی لگاتے جہاں بچھو نے ڈنک لگایا تھا اور ساتھ میں قل شریف پڑھتے دم کرتے جاتے

(دیکھیے المصنف لاستاذ البخاری7/398)

 قران مجید دعا دم درود میں شفا ہے ذکر اذکار میں شفا ہے مل سکتی ہے یہ تو اپ نے اوپر پڑھ لیا لیکن اس حدیث پاک میں یہ بھی ہے کہ کبھی کبھار دعا دم کے ساتھ ساتھ دوا و مفید چیز بھی استعمال کیجیے.....دوا کرائیے، ادویات کھاءیے اور دعا و دم بھی کرتے جائیے کراتے جائیے.... کبھی انڈوں پر دم کروانا.... کبھی زعفران سے تعویز لکھوانا ... کبھی تھوڑی سی مٹی.... کبھی نمک... کبھی تیل پے دم کروانا... کبھی بادام اخروٹ کھجور پہ دم کروانا.... الغرض مختلف چیزوں پہ دم کرا کر استعمال کیا جا سکتا ہے اس حدیث پاک سے ثابت ہو جاتا ہے.... اب شفا ملی تو کس چیز سے ملی ہمیں نہیں پتہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے... ممکن ہے شفا کا وسیلہ چیزیں بنی ہوں ممکن ہے شفا کا وسیلہ دم اور دعا بنی ہو.... ممکن ہو اللہ تعالی نے ایسے ہی کرم فرما دیا ہو

.#######################

*#چھٹا طریقہ...دم دعا دوا کے ساتھ ساتھ تبرکات سے شفا یا فقط تبرکات سے شفاء.......!!*

الحدیث:

ترجمہ :

سیدہ طیبہ طاہرہ بی بی عائشہ فرماتی ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ بھی تکلیف و بیماری ہوتی تو چار قل شریف پڑھ کر اپنے اوپر دم فرما دیتے، جب آپ علیہ الصلاۃ والسلام شدید بیمار ہوئے تو میں(بی بی عائشہ رضی اللہ عنھا) چار قل پڑھ کر دم کرتی اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا ہاتھ انہی کے جسم پر پھیرتی، ان کے ہاتھ کی برکت کی امید سے...

(بخاری حدیث5016)

.

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الغداة، جاء خدم المدينة بآنيتهم فيها الماء، فما يؤتى بإناء إلا غمس  يده فيها

‏‏‏‏ترجمہ:

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھتے تو مدینے کے(مختلف گھر و مقامات سے) خادم اپنے برتنوں میں پانی لے کر آتے،جو برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنا ہاتھ(تبرک و شفاء کے لیے)اس میں ڈبو دیتے

(مسلم حدیث6042 بَابُ قُرْبِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّاسِ ، وَتَبَرُّكِهِمْ بِهِ وَتوَاضُعِهِ لَهُمْ......باب:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے قریب ہونا اور لوگوں(صحابہ)کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبرک حاصل کرنا اور آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی عاجزی و تواضع)

.

اگر سمجھنا ہی سب کچھ ہوتا اور تبرک کچھ بھی نہ ہوتا، شفا صرف سمجھنے میں ہوتی تو فقط قرآن و حدیث کو صحابہ کرام و تابعین سمجھنے عمل کرنے ہی پے اکتفاء کرتے جب کہ صحابہ کرام قرآن و حدیث سمجھنے عمل کرنے کے ساتھ ساتھ تبرک بھی حاصل کیا کرتے تھے کہ اس میں بھی شفا ہے کرم ہے برکت ہے

.

نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کے جبہ مبارک سے تبرک حاصل کرنا، اس کے وسیلے سے شفاء حاصل کرنا صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے ثابت ہے...سیدہ بی بی اسماء  سیدِ عالم کے جبہ مبارک کے بارے میں  فرماتی ہیں

فنحن نغسلها للمرضى يستشفى بها

ترجمہ:

ہم اس جبے مبارک کا دھون مریضوں کے لیے بناتے ہیں تاکہ اس سے (یعنی دھون کو پی کر یا جسم پر لگا کر) شفاء حاصل کی جائے.. (مسلم تحت حدیث2069) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جبہ مبارک میں اتنی شفا ہے کہ صحابہ کرام اس سے تبرک حاصل کرتے تو بلاشبہ قرآن کریم وغیرہ متبرک کو سمجھ کر اور اس سے تبرک حاصل کرکے، اس کا دھون پی کر شفا حاصل کی جا سکتی ہے

.

*#توجہ..........!!*

حدیث پاک میں ہے کہ جب نبی پاک وضو کرتے تو صحابہ کرام نبی پاک کے مبارک ہاتھوں سے لگے پانی کو حاصل کرنے میں ایک دوسرے پر جلدی کرتے تھے تاکہ وہ اپنے جسموں اور چہروں پر لگائیں...اس پر آپ علیہ السلام نے فرمایا

 " لم تفعلون هذا؟ "، قالوا: نلتمس به البركة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من أحب أن يحبه الله ورسوله فليصدق الحديث، وليؤد الأمانة، ولا يؤذي جاره "

.ترجمہ:

رسول کریم نے فرمایا: تم ایسا کیوں کرتے ہو..؟ صحابہ کرام نے عرض کی "ہم اس سے تبرک، برکت حاصل کرتے ہیں، رسول کریم نے فرمایا:

جو یہ چاہتا ہو کہ وہ اللہ اور اسکے رسول کا محبوب ہو جائے تو اسے چاہیے کہ سچ بولے اور امانت ادا کرے(خیانت نا کرے) اور پڑوسیوں کو اذیت نا پہنچائے

(دیکھیے شعب الایمان حدیث9104، جامع الاحادیث 42738)

.


تبرک دوا دعا دم جھاڑ پھونک وغیرہ پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا، شرک بدعت جہالت کا فتوی نہیں لگایا، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا انداز اپنایا کہ تبرک دم جھاڑ پھونک بھی ہو،  دعا اور دوا بھی ہو اور نیک اعمال  بھی ہوں... تبرک دوا دعا دم  جھاڑ پھونک کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے، اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے...تبرکات دوا دعا دم جھاڑ پھونک پر مذمت ہرگز نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانی چاہیے...ہم پر اور علماء پر اور خطیبوں پر لازم ہے کہ تبرک دوا دعا دم کے بیان کے ساتھ ساتھ نیک اعمال عقائد و عبادات کی تاکید کریں، ایسا نہ ہو کہ عوام تبرکات دم دعا دوا میں گم ہوتی جائے اور نیک اعمال سے دور ہوتی جائے مگر یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ لوگ عمل کی طرف بلاتے ہیں اور تبرکات دم وغیرہ کی نفی کرتے ہیں جہالت قرار دیتے ہیں جو کہ ہرگز ہرگز ٹھیک نہیں.........!!

.

نظر، جن، جادو اور برے تعویذات کا خطرہ ہو یا محسوس ہو کہ نظر لگی ہے یا محسوس ہو کہ جنات کا اثر ہوا ہے یا محسوس ہو کہ جادو کا اثر ہے، 

یا 

کسی بیماری کے لگنے کا خدشہ ہو

 یہ سب محسوس ہو یا ان سب کا خطرہ و خدشہ ہو یا وہم و گمان ہو تویقین کامل کے ساتھ  سورہ فاتحہ یا ایۃ الکرسی یا چار قل پڑھ کر دم کیجیے یا کسی نیک سے پڑھوا کر دم کرائیے اور دیگر شفاء کے طریقے بھی استعمال کرتے جائیے اور ساتھ ساتھ دنیاوی علاج بھی کرائیے کہ نظر، جن جادو اور برے تعویذات کی وجہ سے کبھی کبھار بیماریاں بھی لگ جاتی ہیں تو دم و دعا کے ساتھ دوا بھی برحق و لازم ہے

.################

*#ساتواں طریقہ...شریعت پے عمل کرکے شفاء و مقصود حاصل کرنا.......!!*

القرآن،ترجمہ:

جس نے میری یاد(ذکر، دعا، نماز،عبادات،فرائض واجبات، پابندیوں،ذمہ داریوں، تعلیمات اسلام)سے منہ موڑا(بےعمل بدعمل ہوا) اس کے لیے تنگ(بےسکون ،بےمزہ ،بےبرکت، بری)زندگانی ہے(سورۃ طحہ124)نماز و اسلامی تعلیمات اسلامی نطریات و عبادات و اخلاقیات پر خلوص و سچائی کے ساتھ عمل کیجیے...اسلامی نظریات و احکامات کی پابندی کیجیے... اسی میں دینی دنیاوی آخروی جسمانی معاشی معاشرتی ذہنی بھلائی و سکون اور برکت و شفاء ہے

.

برائی بے راہ روی بےحیائی الحاد نفس پرستی تکبر لالچ جوا شراب نشہ زنا چاپلوسی چمچہ گیری نوابیت انا پرستی کسی کو نہ ماننے کی بیماری وغیرہ میں کچھ دنیاوی فوائد عارضی ہوسکتے ہیں مگر اس سے ذاتی و معاشرتی مستقبل خراب ہوتا ہے...خدا کو نہ ماننا رسول کو نہ ماننا اولیاء و کرامات تبرکات وسیلے کو نہ ماننا انسان کے ذہن کو ذہنی بیماریوں وسوسوں میں ڈال دیتا ہے....ایمان و پابندی کی مٹھاس سے بندہ محروم ہوجاتا ہے... سچےعشق و وفا کی مٹھاس سے محروم ہوجاتا ہے....تعاون احسان کرنے کی مٹھاس سے محروم ہوجاتا ہے....خود بھی تباہ ہوتا ہے اور معاشرے میں بھی گند و زہر پھیلانے لگتا ہے...افراتفری نفسا نفسی عیاشی فحاشی تکبر وغیرہ میں سکون و راحت و مٹھاس نہیں....!!

.#####################

*#آٹھواں طریقہ...نماز......!!*

ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیٹ میں درد تھا،آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے ارشاد فرمایا:

قم فصل، فإن في الصلاة شفاء

ترجمہ:

کھڑے ہوجاؤ اور نماز پڑھو کہ بے شک نماز میں شفاء ہے

(ابن ماجہ حدیث3458)

 ہائے کتنے افسوس کی بات ہے ہم بیمار ہوتے ہیں تو نماز چھوڑ دیتے ہیں جب کہ رسول کریم فرما رہے ہیں بیمار ہو جاؤ تو نماز پڑھا کرو.... ہاں اسلام نے اجازت دی ہے کہ اپ اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کے پڑھیے بیٹھ کے نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کے پڑھیے لیٹ کے نہیں پڑھ سکتے تو اشارے سے پڑھیے....مگر نماز ضرور پڑھیے.... نماز میں دل نہیں لگتا تو نماز کے ترجمے میں غور کیجئے سجدے میں جب جائیں تو اللہ کے سامنے جھکنے پہ غور کیجئے کہ میں کسی اور کے سامنے جھکنے والا نہیں ہاں قابلِ ادب کا ادب ضرور کروں گا اس مٹھاس کا لطف لیجیے.... جب اپ کھڑے ہوں تو تصور کیجئے کہ اسلام صرف جھکنا نہیں سکھاتا کبھی کبھار با ادب ہو کر باسلیقہ ہوکر پروقار ہوکر ڈٹ کے کھڑے ہوجایا کرنے کی مٹھاس پے غور کیجیے

بظاہر نماز پڑھنے سے تھوڑی تکلیف ہو تو غور کیجیے کبھی تکلیف میں ہی فائدہ ہوتا ہے....مریض کو ادویات و پرہیز سے کتنی تکلیف ہوتی ہے مگر ہوتی تو فائدہ کے لیے ہے ناں......!!

.##################

*#نواں طریقہ....سوال و مشاورت.....!!*

فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ

عاجز و مصائب میں جکڑ جانے والے کی شفاء سوال و مشاورت میں ہے

(ابوداود حدیث336)

 من ہی من میں نظریات بنا لیے اور ان پر عمل پیرا ہو گیا.... من ہی من میں سوچ لیا کہ بس فلاں فلان کام میں فائدہ ہے.... ایسا مت کیجئے یہ من پرستی نقصان دہ ہے...... پوچھیے مزید پوچھیے بار بار پوچھیے بہت سارے لوگوں سے پوچھیے.... مشورے کیجیے.... علم حاصل کیجئے ، زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کیجئے اپنے اپ کو اپڈیٹ کیجئے....مگر علم مشورے ماہر و اچھون سے لیجیے اور ہاضمہ بھی ٹھیک رکھیے، شریعت کی حدود و پابندیوں کو بھی یاد رکھیے... پھر عمل کیجئے... دیکھیے گا اپ اچھے سے اچھے بنتے جائیں گے ترقی در ترقی کرتے جائیں گے

.##################

*#دسواں طریقہ...سورہ فاتحہ*

الحدیث:ترجمہ:

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  صحابہ میں سے سفر میں تھے اور عرب کے کسی قبیلہ پر گزرے اور ان سے دعوت چاہی۔ انہوں نے دعوت نہ کی۔ وہ کہنے لگے: تم میں سے کسی کو دم  کرنا آتا ہے۔ ان کے سردار کو بچھو نے کاٹا تھا۔ صحابہ میں سے ایک شخص بولا: ہاں مجھ کو دم جھاڑ پھونک آتا ہے۔ پھر اس نے سورہ فاتحہ پڑھی وہ اچھا ہو گیا اور ایک گلہ بکریوں کا دیا، اس نے نہ لیا اور یہ کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے پوچھ لوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے بیان کیا اور کہا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم میں نے کچھ دم جھاڑ پھونک نہیں کیا ہے سوائے سورہ فاتحہ کے۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”تجھے کیسے معلوم ہوا کہ وہ دم جھاڑ پھونک ہے۔“ پھر فرمایا: ”وہ گلہ بکریوں کا لے لے اور ایک حصہ میرے لیے بھی اپنے ساتھ لگانا۔“

(مسلم حديث5733.

باب جَوَازِ أَخْذِ الأُجْرَةِ عَلَى الرُّقْيَةِ بِالْقُرْآنِ وَالأَذْكَارِ:

 باب: قرآن یا دعا سے دم جھاڑ پھونک کرکے اس پر اجرت لینا درست ہے۔)

.

اس حدیث پاک سے واضح ثابت ہوتا ہے کہ جائز دم جھاڑ پھونک جائز ہے اس پر اجرت لینا بھی پاکیزہ حلال کمائی ہے...کوئی کہہ سکتا ہے کہ مذکورہ حدیث میں دم سے پہلے اجرت طے کرنے کی بات نہیں....اسکا جواب یہ ہے کہ یہی حدیث بخاری شریف میں ہے اس میں واضح لکھا ہے کہ انہوں نے دم اس شرط پر کیا تھا کہ بکریاں دیں گے

بخاری میں ہے 

فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ عَلَى شَاءٍ

ترجمہ:

تو صحابی نے دم کیا سورہ فاتحہ پڑھ کر اس شرط پر کہ اجرت میں بکریاں دی جاءیں گی

(صحيح البخاري ,7/131حدیث5737. بَابُ الشَّرْطِ فِي الرُّقْيَةِ بِقَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ: باب: سورۃ الفاتحہ سے دم جھاڑ کرنے میں

بکریاں لینے کی شرط لگانا)

.##################

*#گیارواں طریقہ...نفل حاجات و وسیلہ.......!!*

نمازِ حاجات پڑھیے اور کامل یقین کے ساتھ دعا کیجیے۔

الحدیث :

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى"

ترجمہ تفسیری :

رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی تکلیف و مشکل ہوتی، کوئی حاجت ہوتی تو (دو رکعت) نفل نمازِ حاجات ادا فرماتے

(ابو داود حدیث1319)

.

نمازِ حاجات کا طریقہ①

تازہ وضو کیجیے، اچھے طریقے سے وضو کیجیے، دو رکعت نفل پڑھیے اور یہ دعا پڑھیے:

*"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى،اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ"

 اور پھر اپنی من پسند اچھی دعا مانگیے، نظر، جن اور  جادو وغیرہ سے حفاظت کی دعا مانگیے..

(دیکھیے ابن ماجہ حدیث1385)

.

نمازِ حاجات کا طریقہ②

تازہ وضو کیجیے، اچھی طرح وضو کیجیے پھر دو رکعت نفل حاجات پڑھیے

پھر اللہ پاک کی ثناء کیجیے

پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیے

پھر یہ دعا پڑھیے

*"لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ"

پھر اپنی من پسند ، اچھی دعا مانگیے، نظر، جن اور جادو وغیرہ سے حفاظت کی دعا مانگیے۔

(دیکھیے ترمذی حدیث479)

.###############

*#بارہواں طریقہ....علاج و ادویات و پرہیز......!!*

مذکورہ اور دیگر ماثورہ وظائف کے ساتھ ساتھ دنیاوی علاج بھی ضرور کرائیے، وہ جو کہا جاتا ہے کہ جن، جادو والے کا دنیاوی علاج نہیں کرانا چاہیے اس سے مزید تکلیف بڑھ جاتی ہے...

میرے مطابق ایسا کچھ نہیں بلکہ وظائف کے ساتھ ساتھ دنیاوی علاج بھی لازم ہے. 

الحدیث :

تداووا عباد الله، فإن الله، سبحانه، لم يضع داء، إلا وضع معه شفاء، إلا الهرم"

ترجمہ :

اے اللہ کے بندو دوا کیا کرو کہ بے شک اللہ نے ہر مرض کی شفاء رکھی ہے سوائے بڑھاپے کے۔

*(ابن ماجہ حدیث3436)

اس حدیث پاک سے دو باتین صاف معلوم ہوتی ہیں کہ

①دوا یعنی ظاہر علاج کا بھی حکم ہے.....علاج سنت ہے.... مگر یہ عقیدہ بھی ضروری ہے کہ دوا میں بذاتِ خود کوئی طاقت و شفاء نہین بلکہ اللہ کریم نے دوا میں شفاء رکھی ہے، وہ رب کریم چاہے تو دوا کے بغیر ویسے ہی بلاوسیلہ شفاء دے دے اور چاہے تو دوا دعا عبادت دم تعویز ذکر ازکار وغیرہ کسی بھی وسیلے سے شفاء دے دے

لیھذا

ہمین محض ایک وسیلے پر اکتفاء نہین کرنا چاہیے بلکہ شفاء کو مختلف وسیلوں میں تلاش کرنا چاہیے... محض روحانی علاج کرنا کرانا اور ظاہری دواء علاج کی نفی و مذمت کرنا تھیک نہیں، اسلامی تعلیمات میں سے نہیں... اور اسی طرح ظاہری علاج کو ماننا اور دیگر وسائل کا انکار کرنا بھی جہالت و گمراہی ہے... عاملوں پر بھی اخلاقا شرعا لازم ہے کہ وہ ایسا تاثر نہ چھوڑیں کہ بس سب کچھ علاج روحانی علاج ہے، ظاہری علاج کی ضرورت نہیں...... بلکہ ان پر لازم ہے کہ کہیں سمجھائیں کہ بھائیوں بہنو ان شاء اللہ روحانی علاج سے شفاء مل جاءے گی مگر اس کے ساتھ ساتھ آپ لوگ ظاہری علاج بھی کراؤ، وہ بھی سنت ہے... اسکا بھی حکم ہے...

.

②کہا جاتا ہے کہ کینسر لاعلاج مرض ہے مگر اس حدیث پاک سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ایڈیز کینسر کوئی بھی نیا پرانہ مرض لاعلاج نہین، ہرگز نہیں..... ہر مرض کا علاج ہے بس ہمیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے، اگر تلاش کے باوجود بھی علاج نہ ملے تو بھی یقین کیجیے علاج ہے مگر ہم کم علموں نا تجربہ کاروں کو ملا نہیں، تلاش و جستجو تحقیق جاری رہے تو ایک نہ ایک دن اسکا علاج ضرور مل جاءے گا.. ان شاء اللہ عزوجل

مگر

بڑھاپے کا کوئی علاج اللہ کریم نے نہیں رکھا.... جتنی مرضی کوشش و علاج کریں عمر میں برکت و بڑھوتری تو ممکن ہے مگر بالاخر بڑھاپا آئے گا، موت ساتھ لائے گا... اسکا علاج اور اس سے شفاء ممکن نہیں....!!

.

رحمتِ عالم ﷺ کے حضور عرض کی گئی :

یارسول اللہ ! یہ جو دم(قرآن ، سنت ، حدیث وغیرہ ماثورہ وغیرہ دم درود دعائیں) ہیں، جن‌ کےساتھ ہم دم کرتے ہیں ، اور دوائیں ، جن کے ذریعے علاج کرتے ہیں ،‌ اور حفاظت و احتیاط، جن کے ذریعے ہم اپنا بچاؤ کرتے ہیں ؛ کیا یہ تقدیرِ الہی کو ٹال سکتے ہیں ؟

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

 یہ تو خود اللہ کی تقدیر سے ہیں ۔

(یعنی دعا دوا پرہیز و احتیاط سب کو اپنانا چاہیے کہ نہ جانے کس وسیلے سے شفاء و راحت مل سکتی ہے) 

(ترمذی ،حدیث 2065)

.##################

*ایک اشکال اور اسکا جواب.......!!*

اشکال:

بخاری مسلم کی حدیث پاک میں ہے کہ بغیر حساب کتاب کے جنت میں وہ داخل ہونگے جو کامل توکل کرتے ہونگے دم جھاڑ پھونک نہ کرتے ہونگے...حدیث پاک فقط دو تین چیزوں کے متعلق دم کی رخصت ہے

.

جواب:

 حدیث پاک کی وضاحت حدیث پاک سے ہوتی ہے حدیث پاک میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ جس دم میں کوئی شرک وغیرہ برے الفاظ نہ ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جو ممانعت ہے دم جھاڑ پھونک کی وہ ان چیزوں سے ممانعت ہے کہ جو جاہلیت کے دم  پھونک ہوں شرک والے ہوں یا مجہول مشکوک ہوں ورنہ اچھا دم تو سنت ہے

الحدیث:

كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ ؟ فَقَالَ : " اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ، لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ

صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی ہم جاہلیت میں دم جھاڑ پھونک کرتے تھے اب انکا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا دم جھاڑ پھونک مجھے بتاؤ اگر اس میں کفر شرک کے الفاظ و اعتقاد نہ ہوں تو ایسے دم جھاڑ پھونک میں حرج نہیں

(مسلم حدیث5732 ابوداود حدیث3886)

 

يريد الاسترقاء الذى كانوا يسترقونه فى الجاهلية عند كهانهم وهو استرقاء لما ليس فى كتاب الله ولا بأسمائه وصفاته، وإنما هو ضرب من السحر، فأما الاسترقاء بكتاب الله والتعوذ بأسمائه وكلماته فقد فعله الرسول وأمر به ولا يخرج ذلك من التوكل على الله، ولايرجى فى التشفى به إلا رضا الله

 حدیث پاک میں ہے جو ہے کہ جو جھاڑ پھونک نہین کرتے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ جاہلیت والا دم جھاڑ پھونک نہین کرتے ورنہ اللہ کے ناموں قران دعا وغیرہ سے دم جھاڑ پھونک تو سنت ہے، یہ توکل کے خلاف نہیں کہ کوئی مسلمان ان دم جھاڑ پھونک کو ذاتی شفاء دینے والا نہین سمجھتے بلکہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان وسیلوں سے اللہ شفاء دیتا ہے

(شرح صحيح البخارى لابن بطال ,9/405)

.

يَسْتَرْقُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ فَقَدْ يظن مخالفا لهذه الأحاديث ولامخالفة بَلِ الْمَدْحُ فِي تَرْكِ الرُّقَى الْمُرَادُ بِهَا الرُّقَى الَّتِي هِيَ مِنْ كَلَامِ الْكُفَّارِ وَالرُّقَى المجهولة والتى بغير العربية ومالا يُعْرَفُ مَعْنَاهَا فَهَذِهِ مَذْمُومَةٌ لِاحْتِمَالِ أَنَّ مَعْنَاهَا كُفْرٌ أَوْ قَرِيبٌ مِنْهُ أَوْ مَكْرُوهٌ وَأَمَّا الرقى بآيات القرآن وبالأذكار المعروفة فلانهى فِيهِ بَلْ هُوَ سُنَّةٌ ...فَأَجَابَ الْعُلَمَاءُ عنه بأجوبة أحدها كان نهى أولاثم نَسَخَ ذَلِكَ وَأَذِنَ فِيهَا وَفَعَلَهَا وَاسْتَقَرَّ الشَّرْعُ عَلَى الْإِذْنِ وَالثَّانِي أَنَّ النَّهْيَ عَنِ الرُّقَى الْمَجْهُولَةِ كَمَا سَبَقَ وَالثَّالِثُ أَنَّ النَّهْيَ لِقَوْمٍ كَانُوا يَعْتَقِدُونَ مَنْفَعَتَهَا وَتَأْثِيرَهَا بِطَبْعِهَا كَمَا كَانَتِ الْجَاهِلِيَّةُ تَزْعُمُهُ فِي أَشْيَاءَ كَثِيرَةٍ

 دم کی جو نفی ہے وہ اس دم کی نفی ہے کہ جو کفار کے کلام میں سے ہو یا مجہول مشکوک دم ہو ورنہ اچھا دم قران ذکر و اذکار سے دم تو سنت ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے دم کرنے سے منع کیا گیا ہو پھر بعد میں اجازت دے دی گئی ہو یا پھر اس دم کی ممانعت ہو کہ جس کو بذات خود تاثیر کا قائل ہو

((شرح النووي على مسلم ,14/168)

.#################

*#طریقہ نمبر13....تسلی حوصلہ.....!!*

مریض کو دعا تسلی حوصلہ دیجیےاگرچےلاعلاج ہو…!!*

الحدیث:

 الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي الْأَجَلِ....مریض کو زندگی و شفاء کی امید دلاؤ ، اس کے غم دور کرو ، اطمینان دلاؤ

(ابن ماجہ حدیث1438)

.

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يرد القضاء إلا الدعاء

ترجمہ:

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تقدیر کو دعا ہی بدل دیتی ہے..(ترمذی حدیث2139, ابن ماجہ حدیث90نحوہ)


.

مریض کو ہمیشہ تسلی دینی چاہیے، لمبی زندگی اور شفاء یابی کی امید دلانی چاہیے، ہمت و حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، شفاء و لمبی اچھی زندگی کی دعا دینی چاہیے

اگرچے

مریض لاعلاج ہو.....بلکہ بظاہر لاعلاج مریض کو بھی لاعلاج نہیں کہنا چاہیے ، اسے خوشی دینی چاہیے ، اسے تسلی ہمت و حوصلہ دینا چاہیے...دعا دینی چاہیے، دعا دم درود کرنا کروانا چاہیے، علاج بھی جاری رکھنا چاہیے کہ یہ سب سنت سے ثابت ہیں

.

دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے، کسی دوائی و دعا کے وسیلے بہانے شفاء مل سکتی ہے...

.

مایوسی ختم کیجیے، مایوسی ختم کرنے،خوشی پانے، سکون حاصل کرنے کے طریقے و ٹپس تحریر کے اخر تک پڑہیے

.

ہمت حوصلہ رکھیے اللہ پے توکل و بھروسہ رکھیے، پریشانیوں کا مقابلہ کیجیے دعاء احتیاط بھی کیجیے

القرآن،ترجمہ:

اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو...(سورہ یوسف آیت87)

.

دکھ درد پریشانیوں سختیوں آزمائشوں کے بعد ضرور ڈبل آسانی و اجر ہے،دنیا میں آسانی ملے نہ ملے قیامت کی اسانی و اجر تو کہیں نہیں گیا 

القرآن:

فاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ  یُسۡرًا اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ  یُسۡرًا

ترجمہ:

تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے، بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے..(سورہ الانشراح آیت5,6)

.

الحدیث:

ما يصيب المسلم من نصب، ولا وصب، ولا هم، ولا حزن، ولا اذى، ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه".

ترجمہ:

مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے...(بخاری حدیث5641)

.##################

*#طریقہ نمبر 14....صبر و رضا  و مقابلہ میں شفاء ہے.....!!*

ہر وقت خوشی و عروج کی لالچ نہ رکھیے...مشکلات زندگی کا اہم حصہ ہیں..کبھی ہمت رکھیے مقابلہ کیجیے اللہ پے توکل و بھروسہ کیجیے تو کبھی صبر کیجیے  اور دعا و مصروفیت محنت دنیاوی علاج بھی جاری رکھیے

.

انسان کو مشقت میں رہتا بنایا(سورہ بلد4)مصائب،مشکلات، سےلڑنا،محنت مشقت صبر سخاوت خدمات احترام کرنا،کڑھن درد و احساس رکھنا،ساتھ لےکےچلنا ہی اصل زندگی ہے…اسی میں زندگی کا مزہ ہے…جسےبہت کچھ آسانی سےمل جائےوہ اکثر فضول خرچ،نشئ،گناہ گار، سست،مفادی،مریض بےمزہ بےسکون بن جاتا ہے…جن حالات میں جینا مشکل ہو، ان حالات میں جینا لازم ہے

.

جو دل درد و احساس سےخالی ہےوہ ویران ہے…لذت تو درد و احساس میں ہے…[الهم والحزن لابن أبي الدنيا روایت8,30]

.

ہمت و سمجھداری چھوٹی چھوٹی مصروفیت کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ذکر ازکار اوراد پڑہیے فرائض سنتیں نوافل پڑہیے، دوسروں کی مدد کیجیے آپ کو سکون و خوشی ملے گی حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ کا ورد کرتے رہیے

الحدیث:

إن الله يلوم على العجز، ولكن عليك بالكيس، فإذا غلبك امر، فقل: حسبي الله ونعم الوكيل

ترجمہ:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ عاجز و مایوس ہوجانے پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیرکی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلوب ہو جاؤ تو کہو:

حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ

[سنن أبي داود ,3/313حدیث3627]

.###############

*#طریقہ نمبر15....جائز تفریح جائز مذاح سے شفاء حاصل کیجیے....!!*

بَيْرُحَاءَ باغ۔۔۔جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سیر.و.تفریح)کے لئے داخل ہوا کرتے تھے اور اس کے سائے میں بیٹھا کرتے تھے اور اس کا پانی پیا کرتے تھے 

(بخاری2758)اس سے ثابت ہوا کہ وقتا فوقتا جائز تفریح ، سرسبز اچھے مناسب علاقے و جگہ پے باپردہ پکنک و تفریح جائز ہےبلکہ اچھی نیت ہو تو ثواب ہے....شفاء و راحت ہے

.

*بارش میں باپردہ نہانا*

كَانَ إِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ حَسَرَ ثَوْبَهُ عَنْ ظَهْرِهِ حَتَّى يُصِيبَهُ الْمَطَرُ


ترجمہ:

جب بارش ہوتی تو آپ علیہ الصلواۃ والسلام اپنی پیٹھ(اور سر مبارک)سے کپڑا ہٹاتے تاکہ بارش جسم کو لگے

(المستدرك للحاكم ,4/317حدیث7768)

.

قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: «إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا

ترجمہ:

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ میں مزاح میں بھی حق بات کہتا ہوں 

(سنن الترمذي ت شاكر ,4/357 حدیث1990)

(البخاري، الأدب المفرد ,page 116)

.

مثلا

بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہﷺمجھے سواری کے لئے کچھ دیجئے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہم آپ کو اونٹنی کی اولاد میں سے سواری کے لیےدیں گے(اس نے اونٹنی کی اولاد سے اونٹنی کا بچہ سمجھا اور )عرض کیا یا رسول اللہ میں اونٹنی کے بچے کو کیا کروں گا......۔؟حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا بڑا اونٹ/اونٹی بھی تو اونٹنی کی اولاد ہوتا ہے  

(ابوداود حدیث4998)

.

القرآن:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ

اے ایمان والو ایک دوسرے پے مت ہنسو(ایک دوسرے سے دل دکھانے والا مزاح نہ کرو،ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاو)

(سورہ الحجرات آیت11)

.

*محض عید شادی ہی نہیں بلکہ وقتا فوقتا مشروط مباح تفریح کرنی چاہیے،مہیا کرنی چاہیے...*

الحدیث:

رَوِّحُوا القُلُوبَ سَاعَةً فَسَاعَةً

ترجمہ:

وقتا فوقتا دِلوں(دل،دماغ،جسم)کو تفریح دو

(جامع صغیر حدیث6885)

.

دیگر شرائط کے علاوہ وقتا فوقتا کی شرط لگائی کیونکہ کھیل کود تفریح دنیاداری میں مگن ہوجانا ، دنیاکی رنگینیوں میں مگن ہوجانا، دین کی پرواہ نہ کرنا بےعملی بدعملی میں چلے جانا جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

حسد نہ کرو،(ناحق)بےرخی نہ کرو،قطع تعلق نہ کرو،دنیا کی رنگینیوں میں مت پڑو،بھائی بھائی ہوجاؤ(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.#####################

*#طریقہ نمبر 16....رشتے ناطے نبھا کر محبت و وفا کرکے اور دیگر طریقوں سے شفاء حاصل کیجیے ...راحت و مٹھاس پائیے......!!*

والدین بھائی بہن رشتے دار دوست احباب اولاد ازواج سے پاکیزہ محبت کیجیے، ان کے ساتھ وقت گذارییے

الحدیث:

مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدْ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبِ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا للہ

ترجمہ:

جو چاہےکہ ایمان کی مٹھاس پائےوہ(پاکیزہ)محبت کرے للہیت کےلیے…(مستدرک حدیث3)

جسےپاکیزہ محبت نہیں وہ انسانیت سےہی عاری ہے…مطلبی مفادی من موجی عیاش منافق دنیاپرست لالچی ملحد بےایمان کیا جانے ایمان و محبت کی مٹھاس………!!

.

اچھے کمنٹس اچھے الفاظ اچھے لائکس اچھے انداز اچھے تحائف و تعاون وغیرہ اچھے طریقوں سے محبت کا اظہار بھی وقتا فوقتا کیا کیجیے.....!!

الحدیث...ترجمہ:

جب تم اپنے مسلمان بھائی سے(پاکیزہ اسلامی)محبت کرو تو اسکا اس سےاظہار بھی کرو

(ابوداود حدیث5124)

.

پاکیزہ محبت لازم تو اسکا اظہار بھی لازم…ڈیجیٹل دور میں لائکس اور مناسب کمنٹس بھی اظہار محبت کا طریقہ ہیں...تصویر غیرتحقیقی پوسٹ پے تو کافی لائکس کمنٹ کیے جاتے ہیں مگر کوشش کیجیے وقتا فوقتا اچھی علمی پوسٹوں پے لائک مناسب کمنٹس ضرور کیا کیجیے....اظہار محبت بھی ہوگا،  حوصلہ افزائی بھی ہوگی اور علم پھیلانے کا سبب بھی بنیں گے

مگر لکھاری کو لائکس کمنٹس کی لالچ و مفاد ہرگز نہیں ہونی چاہیے…لائکس ملیں نہ ملیں وہ معتبر کتب و حوالہ جات سے حق لکھتا رہے شیئر کرتا رہے...اصلاح قبول کرنے کا دل جگرہ بھی رکھے،مزید مطالعہ و علمی ترقی بھی مدنظر رکھے

.

مجھے اتنے لائکس کمنٹس نہیں ملتے، کبھی کبھار تو اکا دکا اور کبھی تو ایک بھی لائک نہیں ملتا مگر الحمد للہ کبھی لائکس کی لالچ ہی نہ رکھی، اس لیےمحنت و لگن سے تحریرات پوسٹنگ کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا ان شاء اللہ عزوجل

.

پھر بھی دو چار بیس چالیس جو لائک و کمنٹ کرتےہیں، اصلاح و حوصلہ افزائی کرتے ہیں، پڑھ کر عمل کرتے ہیں، علم پھیلاتے ہیں،علم پھیلانے کا سبب بنتے ہیں

ان سب کا بےحد شکریہ

.

نوٹ:

محققین مصدقین علماء فاضلین لکھاری محتاطین

کا لائک دراصل مہرِ تصدیق سمجھا جاتا ہےاس لیےوہ لائک کم مارتےہیں

ان سےشکوہ،دل چھوٹا نہ کیجیے

.

نوٹ:

حتّی الْاِمکان تنہائی(ان باکس،پرائیوٹ میسج) میں نصیحت کی جائے کہ یہ نہایت مؤثِّر ثابت ہوتی ہے اگرچہ ضرورتا کبھی سرعام اصلاح اور کبھی ضرورتا سرعام مذمت بھی حق ہوتی ہے..

.

*#آنکھوں_کی_ٹھنڈک_دل_کا_سکون............!!*

①اللہ کی یاد(ذکر ازکار درود نماز عبادات)میں دلوں کا چین و سکون ہے.(رعد28)

.

②سچے مسلمانوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) اللہ رب کریم جَلَّ شانُہ ہے..(حلیۃ الاولیاء10/183)

.

③آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) نماز میں ہے..(نسائی 3939)

.

④نیک و اچھے ساتھی، شوہر، بیوی اور نیک و صالح اولاد آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا سکون ہیں...(دلیل سورہ فرقان آیت74)

.

⑤عاشقانِ رسول کو رسول کریم نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا..(طبرانی کبیر2676)

.

⑥غرباء یتیموں بے سہاروں سے محبت اور ان کی دیکھ بھال میں آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) ہے..(حلیۃ الاولیاء6/230)

.

⑦ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک(دل کا سکون) تو آپ ہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم...(روح البیان8/260)

.

⑧کبھی سحر انگریز بیان و انداز کانوں میں رس گھولتے ہیں تو کبھی میٹھی آواز بھرے حمد و نعت سے سکون ملتا ہے، کبھی محبوب کی باتیں، محفلیں مدہوش رکھتی ہیں، تو کبھی خاموشی و تنہائی لذت بخشتی ہے، کبھی تحقیق کے بغیر سکون نہیں ملتا تو کبھی سرخم تسلیم کرنے میں راحت ابھرتی ہے..کبھی دیدار میں مزہ آتا ہے تو کبھی محجوب کی جھلک و نشانیوں کی تلاش و جستجو مسرت بخشتی ہے...

.

اسلام کتنا پیارا مذہب ہے.....دین و دنیا سچائی و حق کا حسین امتزاج ہے اسلام

.

آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا قرار....اطمینان و سکون چاہیے

تو

اللہ کریم سے محبت کیجیے، محض نام کی محبت نہیں عملی سچی محبت کیجیے، نماز نوافل پڑھیے کثرت سے......اللہ کی یاد اور اللہ کی طرف توجہ لگا کر ذکر اذکار کیجیے

اللہ کے حبیب خاتم الانبیاء و الرسل محمد مصطفی سے محبت کیجیے....انکی اطاعت و پیروی کیجیے، درود پڑھیے، دوسروں کے لیے درد و دعا رکھیے..انکی مدد کیجیے صدقہ کیجیے

.

عام طور پر انسان کی فطرت ہے کہ اللہ کریم نے نیک بیوی، نیک شوہر، نیک ساتھی، نیک اہل و عیال والدین اولاد میں آنکھوں کی ٹھندک رکھی ہے...ان سے محبت کیجیے، انکی دیکھ بھال کیجیے اور راحت و سکون پائیے

.

بے سہاروں یتیموں غریبوں سے محبت و شفت دیکھ بھال انکی تعلیم و ترقی میں آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا سکون ہے

.

یہی اصل انسان کی انسانیت ہے....ورنہ مفاد پرست مطلبی بے دین ملحد بے ایمان ایجنٹ و منافق حاسد لوگ انسان کہلانے کے لائق نہیں، انہیں کبھی آنکھوں کی ٹھنڈک دل کا قرار نہیں ملتا.........دولت  شہرت طاقت عیاشیوں کے باوجود بھی ہمیشہ اندر ہی اندر میں بے چین و بے سکون رہتے ہیں

.

.

سچی محبت سے خالی مطلبی عیاش مکار و فنکار ایجنٹ منافق و غدار دین سے بیزار لوگ کیا جانیں ایمان و انسانیت و سچائی، محنت و محبت  اور رشتوں کی مٹھاس...............!!

.

آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کے سکون کا مذکورہ بالا علاج ایک بار نہیں بار بار کیجیے بلکہ ہمیشہ کوشش جاری رکھیے کیونکہ اندر کا حیوان کبھی اتنی جلدی مرنے والا نہیں ہوتا...........!

.

*#مایوسی کے خاتمے اور سکون کے مذکورہ طریقوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل ٹپس بھی اپناءیے*

①ذہنی عاصابی علاج کراءیے،اس میں شرم محسوس نہ کیجیے، اور نہ ہی کسی نیک کو سائیکو ذہنی مریض وغیرہ کے طعنے ماریے،علاج سنت سے ثابت ہے...الحدیث:

تداووا عباد الله، فإن الله، سبحانه، لم يضع داء، إلا وضع معه شفاء، إلا الهرم»

ترجمہ:

اے اللہ کے بندو دوا کیا کرو کہ بے شک اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ہر مرض کی شفاء رکھی ہے سوائے بڑھاپے کے

(ابن ماجہ حدیث3436)

.

②چھوٹی چھوٹی مصروفیات رکھیے، چھوتے موٹے کام کاج رکھیے....مطالعہ کیجیے...معتبر معلومات آیات احادیث فقہ، مستند اقوال زریں سوشل میڈیا پے بھیجیے...اخلاص کے ساتھ چھوتے چھوٹے دینی کام کیجیے،لاءکس کمنٹس کی لالچ نہ رکھیے،ضمنا خود بخود خوشیاں سکون ملیں گے…دینی کام تبلیغ وعظ تدریس فتوی نویسی مطالعہ امامت خطابت فلاحی کام وغیرہ کے ساتھ ساتھ لالچ کے بغیر مسلسل چھوٹا موٹا سوشلی دینی کام معتبر کتب سے لکھتے بولتے رہیں گے تو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی پوسٹ پے لائکس ضرور ملیں گے اور وقتا فوقتا بلا لالچ کے لائکس تحفے سے خوشی سکون ملے گا....اگر لالچ رکھیں گے تو شرعا جرم بھی اور لالچی کو سکون بھی نہیں ملتا....مزید در مزید لائکس کی بھوک لگی رہتی ہے

.

③خواہشات چھوٹی چھوٹی رکھیے...جلد پوری ہونگی تو خود بخود خوشی و سکون بار بار ملے گا..لوگون سے امیدیں کم سے کم بلکہ نہ ہی رکھیے…اور مطلبی مفادی مت بنیے

"(لوگوں سے)امیدیں کم رکھنا سعادت ہے(شعب الایمان روایت10298)

امیدیں کم،محنت زیادہ کریں…اکثر نفع پہنچائیں

دکھ کم،زندگی گلزار بنےگی

.

④خود خوشی کیجیے.....جی ہاں کوئی لاکھ کوشش کرے مگر آپ خود خوش نہ ہونا چاہیں تو کوئی آپ کو خوش نہین کرسکتا....خود خوشی کیجیے، خوشی کے چھوتے چھوٹے مواقع بہانے تلاش کیجیے،والدین اولاد اہل خانہ غریبوں یتیموں سے پیار کیجیے مدد کیجیے خدمت کیجیے

.

⑤نیکیوں کے ساتھ ساتھ جائز سیر و تفریح کیجیے، بار بار ٹہلتے رہیے ، جائز کھیل کود کیجیے ،جائز تفریحی تماشہ دیکھیے...الحدیث:

روحوا القلوب ساعة فساعة

ترجمہ:

وقتاً فوقتاً دِلوں(دل،دماغ،جسم)کو راحت و تفریح دیا کرو

(جامع صغیر حدیث4484)

.

⑥ایک دوسرے کی ہمت بڑہائیے،حوصلہ دیجیے ، دعاءیں دیجیے، اصلاح کے ساتھ ساتھ لائکس اچھے کمنٹس کیجیے،دوسرون کو کمتر نہ سمجھیے، جائز طریقوں سے لوگوں کے دلوں میں خوشی ڈالیے آپ کو اجر سکون خوشی ملے گی...ان شاء اللہ عزوجل

الحدیث،ترجمہ:

"مسلمان کےدل میں(جائز عمل سے)خوشی داخل کرنا افضل اعمال میں سےہے(شعب الایمان حدیث7274)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.