*#رمضان سیالوی صاحب سچےاچھے باعمل عالم دین سفید ریش اور سید زادے کے ساتھ یہ سلوک....؟؟ کیا منہ دکھاؤ گے سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو...؟؟ توبہ کر سمجھ جا ورنہ عوام باءیکاٹ کرے اور طاقتور لوگ اس بےادب کو علم و ادب کے مراکز یعنی مدرسوں درباروں سے باہر نکال پھینکیں..داتا دربار کے خطیب رمضان سیالوی کا مہمان سید عالم خطیب صاحب کو روکنا بےعزت کرنا گناہ اعلانیہ لگتا ہے،رمضان سیالوی پر شرعا واجب ہے اور اخلاقا واجب ہے اور عوام اہلسنت کا پرزور مطالبہ بھی ہے کہ وہ مہمان خطیب صاحب سے اور عوام اہلسنت سے سرعام معافی مانگیں، معافی و معذرت پبلک کریں اور آئندہ احتیاط کا وعدہ کریں.....یا مہمان خطیب کی گمراہی کے دلائل دیں کہ گمراہ کو خطاب سے روکنا لازم ہوتا ہے.......!!*
أَنَّهُ إذَا غَضِبَ عَلَى شَخْصٍ يَمْنَعُهُ مِنْ دُخُولِ الْمَسْجِدِ خُصُوصًا بِسَبَبِ أَمْرٍ دُنْيَوِيٍّ وَهَذَا كُلُّهُ جَهْلٌ عَظِيمٌ وَلَا يَبْعُدُ أَنْ يَكُونَ كَبِيرَةً فَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ} [الجن: 18] وَمَا تَلَوْنَاهُ مِنْ الْآيَةِ السَّابِقَةِ فَلَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ مُطْلَقًا أَنْ يَمْنَعَ مُؤْمِنًا مِنْ عِبَادَةٍ يَأْتِي بِهَا فِي الْمَسْجِدِ لِأَنَّ الْمَسْجِدَ مَا بُنِيَ إلَّا لَهَا مِنْ صَلَاةٍ وَاعْتِكَافٍ وَذِكْرٍ شَرْعِيٍّ وَتَعْلِيمِ عِلْمٍ وَتَعَلُّمِهِ وَقِرَاءَةِ قُرْآنٍ وَلَا يَتَعَيَّنُ مَكَانٌ مَخْصُوصٌ لِأَحَدٍ حَتَّى لَوْ كَانَ لِلْمُدَرِّسِ مَوْضِعٌ مِنْ الْمَسْجِدِ يُدَرِّسُ فِيهِ فَسَبَقَهُ غَيْرُهُ إلَيْهِ لَيْسَ لَهُ إزْعَاجُهُ وَإِقَامَتُهُ مِنْهُ
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں( یعنی اس میں کوئی بھی غیرموذی شخص)اس میں عبادت کے لیے ا سکتا ہے اعتکاف کے لیے اس سکتا ہے ذکر شرعی کے لیے آ سکتا ہے علم و اصلاح بیان تقریر کے لیے آ سکتا ہے اور علم حاصل کرنے کے لیے آ سکتا ہے، کسی کو یہ جائز نہیں ہے چاہے وہ امام ہو یا مہتمم یا کوئی بھی اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی غیرموذی کو مذکورہ کاموں کے لیے مسجد میں آنے روکے..... اور خصوصا جب کسی دنیاوی اختلافات وغیرہ کی وجہ سے روکے تو سخت ترین گناہ ہے.....ایک شخص(سچا اچھا معتبر اہلسنت عالم جو گمراہی نہ پھیلاتا ہو) وہ تدریس و خطاب کے لیے مسجد کے ایک حصے میں بیٹھ گیا تو اب اس کو وہاں سے پہلے والا(خطیب مدرس)شخص کوئی آ کر زبردستی نہیں اٹھا سکتا
(البحر الرائق2/36)
.
غیرموذی مطلب جو اذیت نہ پہنچائے...اگر گمراہی پھیلانے کا خطرہ ہو تو گمراہی پھیلانا بھی اذیت ہے، اس لیے وہ غیرموذی نہیں بلکہ موذی ہے تو موذی یعنی گمراہ وغیرہ موذی شرعی کو روکنا حسب طاقت لازم ہے....!!
.
سیدی امام اہل سنت امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے بھی اس عبارت کے کچھ حصے کو دلیل کے طور پر پیش فرمایا ہے اور لکھا ہے کہ:
بیشک مساجد ﷲ کی ہیں پس کوئی جگہ کسی کے لئے مخصوص نہیں لہذا اگر ایک مدرس مسجد کے کسی مقام پر بیٹھ کر درس دیتا تھا پھر کوئی دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھا تو پہلے مدرس کو جائز نہیں کہ دوسرے کو وہاں سے ہٹا کر خود وہاں بیٹھے
(فتاوی رضویہ7/149)
.
فیسبک پر معتبر احباب کی ائی ڈیز سے تحریروں سے ہمیں معلوم ہوا کہ شہر شام کے ایک عالم خطیب سید زادے شہزادہِ غوث اعظم کو داتا دربار میں بلایا گیا اور یہ اعلان سرعام کیا گیا کہ تین تاریخ کو جمعہ کا بیان وہ فرمائیں گے.... حسب اعلان ان کا بیان جاری تھا کہ اس مسجد کے خطیب رمضان سیالوی صاحب ائے اور سید زادے عالم دین سے نہ ملاقات کی نہ ان کا ادب کیا بلکہ ان کا مائک وائق خطاب بند کروا کر خود تقریر کرنا شروع کر دی
.
ہم نے اوپر دو حوالے کتابوں کے دیے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ خطیب رمضان سیالوی صاحب کا یہ عمل ناجائز و نا مناسب تھا...... اگر سید زادے نعوذ باللہ گمراہ شخص تھے تو پھر ان کو بلایا ہی کیوں ان کو بلانا ہی ناجائز تھا....؟؟ بلوایا مطلب یہ ہے کہ اپ ان کو گستاخ گمراہ نہیں سمجھتے تھے تو پھر ان کو اس طرح رسوا کیوں کیا....؟؟ خطاب کیوں رکوایا.... *مسجد اللہ کی ہے تم اس کے خادم ہو، نوابی مت کرو نوابی کرنا تمہارے لیے جائز نہیں......!!*
.
لیھذا رمضان سیالوی پر واجب ہے کہ وہ یا تو ثابت کریں کہ مہمان خطیب نعوذ باللہ گمراہ تھے اور وہ گمراہی پھیلا رہے تھے اور ان کا زور نہیں چلتا تھا اس لیے انہوں نے خود نہیں بلایا لیکن کسی اور نے بلایا تھا تو اس لیے خطیب رمضان سیالوی نے گمراہ شخص کی تقریر کو روک کر اپنی تقریر شروع کر دی یہ ثابت کریں
ورنہ
اپنے اس نوابی اس گناہ اس تکبر اس کرتوت اس بےعزتی پر سرعام معافی و معذرت کریں...مہمان خطیب سے بھی معافی مانگیں اور عوام اہلسنت سے بھی معافی مانگیں، معذرت کریں......!!
.
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سید صاحب کو پہلے ہی اطلاع دے دے گئ تھی کہ آپ اپنا بیان وائنڈ اپ کریں
*#میرا تبصرہ....!!*
پہلی بات:
احباب کے کمنٹس تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ایسا ہوچکا ہے کہ رمضان سیالوی نے اپنےمن پسند خطیبوں کو بلا کر ان سے تقریر کروائی اور خود تقریر نہ کی بلکہ سنتا رہا تو آج سید زادے محقق عظیم خطیب کے ساتھ یہ سلوک...؟؟آج اگر سیالوی صاحب خود تقریر نہ کرتا تو کیا قیامت آجانی تھی.....؟؟
.
دوسری بات…!!
اگر سب کچھ طے تھا اور اطلاع بھی دی گئ تھی تو بھی اسلام و اخلاق حسنہ حکم دیتے ہیں کہ آپ سنی سید صاحب عظیم مبلغ سے ملتے، کوشش کرتے دست بوسی کرتے، انکا ادب کرتے اور کان میں عرض کرتے کہ قبلہ مجبوری ہے مجھے تقریر کرنا پڑے گی، آپ میری مجبوری سمجھیں اور اپنا خطاب سمیٹ کر مجھے اجازت دیں حکم دیں کہ تقریر کروں....یہ ہوتا ہے طریقہ....لیکن افسوس نہ ادب نا ملاقات، بے توجہی بظاہر تکبر حسد ہی لگتا ہے رمضان سیالوی کا کہ اس طرح بےدردی بےادبی تکبرانہ چال سے آیا اور نہ ملاقات نہ اجازت نہ ادب نہ احترام.....!! افسوس رمضان سیالوی صاحب آپ یا تو گمراہ ثابت کریں ورنہ تکبر نوابی بے توجہی بے رخی "نو لفٹ" حسد وغیرہ لگتا ہے آپ کا لیھذا توبہ کیجیے اور سید صاحب سے معافی مانگیے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ کا کیا دل نہ دکھا ہوگا....؟؟ ان سے بھی رو رو کر گڑ گڑا کر معافی مانگ اور عوام اہلسنت خواصِ اہلسنت کے جو دل چھلنی کیے تم نے اس پے بھی سرعام معذرت کر.....!! وما علینا الا البلاغ المبین ہاں جن کے پاس طاقت و اختیارات ہیں وہ انہیں سمجھائیں ، معافی تلافی سرعام بھی کروائیں ...ورنہ نکال پھینکیں اس بے ادب کی کوئی جگہ نہیں بنتی ادب سکھانے والی جگہوں مدرسوں اداروں خانقاہوں درباروں میں.....!!
.
الحديث:
بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ؛ دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ
کسی کے شریر فسادی و بدترین ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون حرام ہے مال حرام ہے عزت حرام ہے(یعنی عزت کرنا لازم ہے، بےعزتی،مذاق و تسمخر اڑانا حرام ہے)
(مسلم حدیث6541)
جب عام سچے مسلمان کی اتنی عزت و حرمت ہے تو سنی سچا اچھا عالم اور وہ بھی سید اور وہ بھی سفید ریش.....اے رمضان سیالوی تجھے حیاء نہ آئی....؟؟
.
أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم قَالَ: لَيسَ مِن أُمَّتِي مَن لَم يُجِلَّ كَبِيرَنا، ويَرحَم صَغِيرَنا، ويَعرَف لِعالِمِنا
بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ میری امت میں سے نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے علماء کا حق نہ جانے،ادب نہ کرے
(بخاری فی التاریخ الکبیر حدیث3267)
(المستدرک حاکم حدیث نمبر421نحوہ)
.
ثلاثةٌ لَا يَسْتَخِفُّ بِحَقِّهِمْ إِلَّا مُنافِقٌ: ذُو الشِّيْبَةِ فِي الاسْلَامِ وذُو العِلْمُ وإمامٌ مُقْسِطٌ
تین لوگوں کی توہین اور بےعزتی گستاخی تمسخر بےادبی منافق ہی کرے گا... ایک وہ کہ جسے اسلام میں سفیدی پڑ گئ ہو، دوسرا وہ جو علم والا ہو اور تیسرا عادل بادشاہ( یعنی ان تینوں کی بے ادبی توہین کرنا اور حقوق نہ جاننا یہ منافقت کی نشانی ہے)
(جامع صغیر حدیث6347)
.
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اغْدُ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا، أَوْ مُسْتَمِعًا، أَوْ مُحِبًّا، وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَةَ فَتَهْلِكَ
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یا تو عالم ہو جا یا پھر طالب علم، علم کا طلب گار ہو جا یا پھر علم سننے والا ہو جا یا پھر علماء سے محبت کرنے والا ہو جا اور پانچواں شخص مت بننا کہ ہلاک ہو جاؤ گے
(طبرانی اوسط حدیث5171)
.
*#گمراہ کو سمجھائیں اور اگر خطرہ ہو کہ وہ دوسروں کو گمراہ کرے گا تو اسے روکنا لازم ہے،بائیکاٹ حسب طاقت لازم ہے...دلائل یہ ہیں*
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
الحدیث:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ و گمراہی کا نہ ہو، گناہ و گمراہی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہوں کو جلسوں میں نہ بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)
(بخاری حدیث7144)
.
الحدیث:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو، اہلسنت امام کے پیچھے پڑھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)
.
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پڑھو، اہلسنت امام کے پیچھے پڑھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)
.
: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے بدمذہب(گستاخ برےبدعت والے گمراہ باطل مردود) کی عزت(و محبت) کی اس نے اسلام(و سنت) کو ڈھانے پے مدد کی
(مشکواۃ حدیث نمبر189)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
old but working whatsap nmbr
03468392475
00923468392475
New but second whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا