Labels

ریاض شاہ صاحب.. کفر جھوٹ بہتان سُر تال میل...؟؟ لفظ معاویہ لفظ باقر کا معنی

 *#ریاض شاہ صاحب کی بات کیا کفر تک لے جاتی ہے اور لفظ معاویہ اور لفظ باقر کا معنی.....؟؟*

سوال:

 علامہ صاحب ریاض شاہ صاحب صاحب  کی یہ ویڈیو سنیں اور اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں

.

*#ریاض شاہ صاحب وڈیو میں کہتے ہیں...المفھوم.....!!*

ہم انہیں مانتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہمیں نہیں مانتے اگر وہ مانتے ہوتے تو جنگ جمل جنگ صفین جنگ نہروان کیوں ہوتی،علی رضی اللہ عنہ تو قرآن کا جھنڈا لیکر کھڑا ہے(مسئلہ ہے کہ تم نہیں مانتے)

.

*#ہمارے جواب کا خلاصہ.....!!*

ادنی سا مطالعہ تدبر تفکر کرنے والے پر یہ بالکل واضح ہے کہ سیدنا علی سیدنا معاویہ کو مانتے تھے اور سیدنا معاویہ سیدنا علی کو مانتے تھے  رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

مگر

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام اہلبیت عظام کلاب النار اہل نہروان یعنی خوارج کو نہیں مانتے تھے اور خوارج ان حضرات کرام کو نہیں مانتے تھے

.

*#تفصیل و تحقیق.......!!*

انتہائی گھٹیا بات کی ہے جھوٹ بولا ہے ریاض شاہ نے بلکہ کفر تک ہو جاتا ہے مگر آفیشل فتوی آفیشل مفتیان کرام ہی دیں گے

.

*#پہلی بات....!!*

کہتا ہے ہم مانتے ہیں یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور انکے جھوٹے شیعانِ علی مثل نیم روافض وغیرہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو سیدہ عائشہ کو اور خوارج کو مانتے ہیں

مگر

مسئلہ یہ ہے کہ مذکورہ لوگ سیدنا علی و گروہ کو نہیں مانتے

.

ریاض شاہ بد عقل و جھوٹی محبت کی اُس بلندی پر ہیں کہ انہیں اتارنا اور شریعت و حق کے تابع کرنا دن بدن مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے.....انکے انداز سے اندازہ لگاءیے کہ سُر تال میل کے چکر میں اپنے آپ کو عقل کل باور کرانے میں کیسی بات کہہ گئے ہیں حالانکہ انکی یہ بات عقلمندی کی مشانی نہیں بلکہ انتہائی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے

.

دیکھیں کوئی آپ کو سچا مسلمان نہیں مانتا بلکہ آپ کو کافر گمراہ مانتا ہے تو کیا آپ کہو گے کہ جی میں تمھارے اس باطل فتوے کے باوجود تم کو مانتا ہوں....؟؟ مطلب تمھارا مجھ پر اعتراض ٹھیک ہے میں مانتا ہوں...بعض علماء کے مطابق خوارج اہل نہروان نے سیدنا علی و صحابہ کرام کو کافر کہا لیکن خوارج نے سیدنا علی و صحابہ کرام کو باطل گمراہ تو لازما کہا مگر ریاض شاہ کے مطابق سیدنا علی نے کہ خوارج تم ٹھیک کہہ رہے ہو،  میں تمھیں مانتا ہوں... مطلب اپنے آپ پر فتوے لگانا اور اپنا دفاع نہ کرنا...مطلب اپنے آپ کو باطل گمراہ مان لینا سیدنا علی کی عادت تھی ریاض شاہ کے مطابق....کیا یہ ریاض شاہ کا ہوش و حواس میں واضح پاگل پن نہیں....؟؟ فساد و گمراہیت نہیں....؟؟ سیدنا علی یا سیدنا معاویہ کی توہین نہہیں....؟؟ جو کہے کہ نہیں تو اسے چاہیے کہ کسی اچھے ڈاکٹر اور کسی اچھے ماہر عالم دین سے اپنا علاج کروائیں

.#####################

*#دوسری بات.....!!*

ریاض شاہ کے مطابق اہل نہروان یعنی خوارج کو ہم یعنی نیم روافض و سیدنا علی مانتے ہیں.....توبہ نعوذ باللہ کتنا بڑا جھوٹ ہے، خوارج کو سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں مانا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کیسے مان سکتے ہیں.....؟؟

الحدیث

قَالَ  عَلِيٌّ  رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ....سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ 

سیدنا علی فرماتے ہیں کہ نبی کریم روف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اخری زمانے میں ایسی لوگ ائیں گے ایسی قوم فرقے ائیں گے کہ وہ نوجوان ہوں گے، کم عقل(کم علم)ہوں گے، باتیں تو بہت اچھی اچھی کہیں گے، اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے، ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا( یعنی زبانی طور پر تو وہ مومن ہونے کا دعوی کریں گے لیکن دلی طور پر وہ منافق ہوں گے بد مذہب ہوں گے برے ہوں گے ان کے دل میں نور ایمان نہیں ہوگا) ان کو جہاں تم پاؤ قتل کر دو

(بخاری حدیث3611)

(مسلم حدیث1066نحوہ)

 رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرما دیا کہ

 بدمذہب فرقے فاجر فرقے کے ساتھ اتحاد نہیں کرنا صلح کلی نہیں کرنی ان کے ساتھ میل جول نہیں رکھنا، یہ نہیں کہنا کہ وہ اپنی جگہ ٹھیک ہیں، حالانکہ مسلمانوں کا اور خوارج کا قبلہ ایک ، قران ایک ، رسول ایک پھر بھی اتحاد و صلح کلی جائز نہیں، پھر بھی ان کو ٹھیک کہنا جائز نہیں، پھر بھی ان کے ساتھ بائیکاٹ کرنا لازم ہے ان کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سونا جاگنا شادی بیاہ کرنا تقاریب میں بلانا لائک کرنا پسند کرنا سب کچھ جائز نہیں، ان کی باتیں ان کے فتوے چاہے وہ بظاہر قران و حدیث سے ہی کیوں نہ پیش کریں جائز نہیں ، معتبر نہیں.....

لیکن

ریاض شاہ کی ڈھٹائی ہٹ دھرمی جہالت یا تجاہل کو سلام کہ کہہ رہے ہیں سیدنا علی خوارج کو مانتے تھے...جبکہ مذکورہ حدیث پاک سے واضح ہے رسول کریم خوارج کو نہیں مانتے تھے اور یہ حدیث سیدنا علی نے سنائی تو بھلا سوچیے سیدنا علی خوارج کو کیسے مانتے ہونگے....؟؟ہرگز نہیں مانتے تھے سیدنا علی خوارج کو....بلکہ انہیں منافق بے ایمان سمجھتے تھے، فسادی سمجھتے تھے، اسلام سے نکل جانے والا خارجی سمجھتے تھے.......!!

مگر

ریاض شاہ کو سُر میل تال کی فکر ہے، ڈالر پاونڈ ایرانی مال کی فکر ہے، واہ واہ کی پرواہ ہے،حق و حقیقت سے اسے کوئی لینا دینا نہیں ورنہ بچہ بچہ جانتا ہے کہ خوارج یعنی اہل نھروان کو سیدنا علی نہیں مانتے تھے،صحابہ کرام اہل نہروان کو نہیں مانتے تھے...کیونکہ رسول کریم صلی اللہ وسلم اہل نہروان یعنی خوارج کو نہ ماننے کا فرما گئے تھے...اہل نھروان کے متعلق سیدعالم نے ارشاد فرما دیا تھا کہ وہ اسلام سے نکل جائیں گے...منافق بے ایمان ہونگے

.

-  أَنَّ الْحَرُورِيَّةَ لَمَّا خَرَجَتْ - وَهُوَ مَعَ  عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ  رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالُوا : لَا حُكْمَ إِلَّا لِلَّهِ، قَالَ عَلِيٌّ : كَلِمَةُ حَقٍّ أُرِيدَ بِهَا بَاطِلٌ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَ نَاسًا، إِنِّي لَأَعْرِفُ صِفَتَهُمْ فِي هَؤُلَاءِ، يَقُولُونَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِهِمْ، لَا يَجُوزُ هَذَا مِنْهُمْ - وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ -

 مِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيْهِ

 جب خوارج ظاہر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اللہ کے علاوہ کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں... سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ بات سنی تو فرمایا کہ بات تو حق ہے(کہ قران کی ایت ہے) مگر اس کا معنی مراد غلط و باطل لیا گیا ہے... سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام سے خارج کلمہ گو لوگوں کی نشاندہی کی تھی وہ نشانیاں میں ان لوگوں میں پا رہا ہوں کہ بات تو وہ حق والی کہیں گے لیکن حق ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ اللہ تعالی کی تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ مغضوب ہوں گے(اللہ کا جن پر غضب ہوگا ان سب میں سے سب سے زیادہ غضب ان پر ہوگا)

(مسلم حدیث1066)

.

باطل غلط مغضوب کہا خوارج کو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے... مگر ریاض شاہ جھوٹ اور بہتان باندھتا ہوا کہتا ہے کہ سیدنا علی اپنے مخالفین کو کچھ بھی نہیں کہتے تھے انہیں تو ٹھیک کہتے تھے انہیں مانتے تھے....!!

.

ہاں خوارج وغیرہ بدمذہبوں کو سمجھانا ضروری ہے جو سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ ان کے ساتھ جنگ و جہاد کرنا ضروری ہے، صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا کچھ سمجھ گئے اور کچھ کے ساتھ جہاد و جنگ کرنا پڑا، اج کے دور میں باطل فرقے بد مذہب فرقے لوگ بہت ہو گئے ہیں اگر ان کے ساتھ جنگ کی جائے تو بہت بڑا فتنہ ہوگا.... اس لیے اج کے دور میں فتوی قرآن و احادیث کی روشنی میں یہ ہے کہ ان کے ساتھ طرح طرح کا بائیکاٹ کیا جائے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش جاری رکھنی چاہیے

.

فَرَجَعَ  مِنْهُمْ عِشْرُونَ  أَلْفًا،وَبَقِيَ  مِنْهُمْ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، فَقُتِلُوا

 خوارج کے پاس صحابہ کرام گئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں سمجھانے کے لیے اپنے اپ کو خطرے میں ڈالا اور اکیلے ہی ان کے گروہ کے اندر جا پہنچے اور کہا کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو اختلاف....؟؟ خوارج نے تین باتوں میں اختلاف کیا تھا اس میں سے ایک بات یہ بتائی کہ سیدنا علی نے حَکم(ثالث فیصلہ کرنے والا) بنایا ہے حالانکہ حَکم تو صرف اللہ ہی ہے....سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی کتاب اور سنت سے بتاتا ہوں کہ حَکم بے شک اللہ بھی ہے اور اللہ کے علاوہ غیر اللہ بھی حَکم ہو سکتا ہے... پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے ایت سورہ نساء ایت نمبر 35 تلاوت فرمائی کہ جس میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ تم شوہر کی طرف سے حَکم (ثالث فیصلہ کرنے والا)بھیجو اور بیوی کی طرف سے حَکم بھیجو.... یہ جواب سن کر 20 ہزار کے قریب خوارج  واپس مسلمان ہو گئے اور چار ہزار ضد و گمراہی بدمذہبی پے ڈٹے رہے جن کے ساتھ صحابہ کرام نے جہاد کیا

(طبرانی کبیر روایت10598بحذف ملخصا)

(حلیۃ الاولیاء 1/318 نحوہ بحذف ملخصا)

.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَأَحْمَدُ بِبَعْضِهِ، وَرِجَالُهُمَا رِجَالُ الصَّحِيحِ

 امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ مذکورہ روایت کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے، امام احمد بن حنبل علیہ الرحمۃ نے بعض حصے کو روایت کیا ہے اور امام طبرانی اور مسند احمد دونوں کی سند کے روای صحیح حدیث کے راوی ہیں ثقہ معتبر ہیں

(مجمع الزوائد6/241)

.################

*#تیسری بات.......!!*

ریاض شاہ جھوٹ بول رہا ہے، گستاخی بہتان تراشی کر رہا ہے کہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھم وغیرہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو نہیں مانتے تھے

جبکہ

حق و حقیقت یہ ہے سیدنا معاویہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مانتے تھے مگر فرماتے تھے کہ سیدنا علی قصاص لیجیے تب ہم بیعت کریں گے

.

أَنْتَ تُنَازِعُ عَلِيّاً، أَمْ أَنْتَ مِثْلُهُ؟فَقَالَ: لاَ وَاللهِ، إِنِّيْ لأَعْلَمُ أَنَّهُ أَفْضَلُ مِنِّي، وَأَحَقُّ بِالأَمْرِ مِنِّي، وَلَكِنْ أَلَسْتُم تَعْلَمُوْنَ أَنَّ عُثْمَانَ قُتِلَ مَظْلُوْماً، وَأَنَا ابْنُ عَمِّهِ، وَالطَّالِبُ بِدَمِهِ

 سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا گیا کہ آپ سیدنا علی سے جھگڑا کر رہے ہیں اختلاف کر رہے ہیں کیا آپ ان کی مثل ہیں تو سیدنا معاویہ نے فرمایا نہیں نہیں اللہ کی قسم میں ان جیسا نہیں ہوں، میں انکے برابر نہیں ہوں، میں جانتا ہوں کہ سیدنا علی مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے معاملے میں وہ مجھ سے زیادہ حقدار ہیں لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ سیدنا عثمان ظلماً شہید کئے گئے اور میں اس کے چچا کا بیٹا ہو اور اس کے قصاص کا طلب گار ہوں

(سير أعلام النبلاء ابن جوزی ط الرسالة3/140)

(البداية والنهاية امام ابن کثیر ت التركي11/425)

.

محققین نے اس روایت کی سند کو جید معتبر قرار دیا ہے

إسناده جيد

(روضة المحدثين7/242)

.

دیکھو نیم رافضیوں... انکھیں پھاڑ کر تعصب منافقت کی عینک اتار کر دیکھو کہ سیدنا معاویہ فرما رہے ہیں کہ سیدنا علی کو افضل مانتا ہوں خلافت کا زیادہ حقدار مانتا ہوں.....مگر ریاض شاہ فتنہ فساد جھوٹ گستاخی بہتان تراشی گمراہی پھیلا رہا ہے کہ سیدنا معاویہ نہیں مانتے تھے....نعوذ باللہ

.

قَالَ مُعَاوِيَةُ لِضَرَارٍ الصَّدَائِيِّ : يَا ضَرَّارُ، صِفْ لِي عَلِيًّا....فبكى مُعَاوِيَة وَقَالَ: رحم الله أَبَا الْحَسَن، كَانَ والله كذلك، فكيف حزنك عَلَيْهِ يَا ضرار؟ قَالَ: حزن من ذبح ولدها  وَهُوَ فِي حجرها. وكان مُعَاوِيَة يكتب فيما ينزل بِهِ ليسأل لَهُ علي بْن أَبِي طالب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ، فلما بلغه قتله قَالَ: ذهب الفقه والعلم بموت ابْن أَبِي طالب

 سیدنا معاویہ نے سیدنا ضرار سے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان بیان کرو میں سننا چاہتا ہوں... سیدنا ضرار نے طویل شان بیان کی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ روتے ہوئے فرمانے لگے اللہ کی قسم سیدنا علی ایسے ہی تھے... اے ضرار تمہیں سیدنا علی کی وفات پر جو غم ہے وہ بیان کرو... سیدنا ضرار نے فرمایا کہ مجھے غم ایسا ہے جیسے کسی کی اولاد اس کی جھولی میں ہی شہید کر دی جائے.... سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالئ عنہ مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف لکھ کر پوچھا کرتے تھے جب سیدنا معاویہ کو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کی خبر ملی تو فرمایا کہ آج فقہ اور علم چلا گیا

(الاستيعاب في معرفة الأصحاب ,3/1108)

سیدنا معاویہ و سیدنا علی کا اختلاف تھا مگر آپس میں نفرت و دشمنی نہ رکھتے تھے....جب مانتے تھے تو جنگ کیوں ہوئی تو اسکا ایک جواب ہے کہ  فروعی اختلاف دو بھائیوں میں بھی ہو جاتا ہے... فروعی اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کی مذمت نہیں کی جا سکتی، ایک دوسرے کو مانتے ہوئے بھی فروعی اختلاف ہوسکتا ہے... جیسے کہ بخاری حدیث نمبر946 میں ہے کہ صحابہ کرام میں اختلاف ہو گیا اور انہوں نے ایک دوسرے کی مذمت نہیں کی، ایک دوسرے کو مانتے تھے مگر ہر ایک نے اپنے اپنے اجتہاد پر عمل کیا اور رسول کریم کے پاس یہ بات پہنچی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی مذمت نا فرمائی... جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا فروعی اختلاف قابل مذمت نہیں...سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کا ایسا ہی فروعی اجتہادی اختلاف تھا جس پر کسی بھی فریق کی مذمت نہیں کی جاسکتی

.

مانتے تھے تو جنگ کیوں ہوئی کا دوسرا جواب یہ بھی ہے کہ جنگ بیچ کے شریروں نے افواہ پھیلا کر چھڑوا دی ورنہ صلح صفائی ہوچکی تھی.....!!

.

##############

چوتھی بات.....!!

ریاض شاہ کہہ رہا ہے کہ قرآن کا جھنڈا علی لے کر ٹہرا ہے مگر سامنے والے تم لوگ نہیں سیدنا علی کو نہیں مانتے....مطلب نعوذ باللہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ سیدنا علی کے قران کے جھنڈے کو نہیں مانتے تھے مطلب نعوذ باللہ سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وھیرہ ریاض شاہ کے مطابق قرانی جھنڈے کے منکر تھے کافر تھے یا گمراہ یا منافق تھے

جبکہ

سیدنا علی سیدنا معاویہ وغیرہ کو کافر گمراہ منافق نہ کہتے تھے نہ سمجھتے تھے یہ بات خود تم ہی کہتے ہو تو یہ تضاد بیانی منافقت نہیں تو اور کیا ہے

.

ارے ریاض شاہ صاحب اپ کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا معاویہ وغیرہ رضی اللہ عنھم کو مانتے تھے ظاہر بات ہے مسلمان سمجھتے تھے ظاہر بات ہے صحابی بھی سمجھتے تھے، ظاہر بات عظمت والا بھی سمجھتے تھے کہ صحابہ کرام کی عظمت ہے اور آپ لوگ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بڑے دعویدار بنے پھرتے ہو کہ ہم ان کے پیروکار ہیں.... تو ہمیں انتظار ہے کب آپ  محفل "شان معاویہ رضی اللہ" کریں گے....محفل "عظمت و صحابیت معاویہ" کریں گے.... ہمارے کان ترس گئے ہیں کہ اپ کی زبان سے سنیں کہ اپ لوگ کہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ عظمت والے صحابی تھے..... فروعی اختلاف دو بھائیوں میں بھی ہو جاتا ہے... فروعی اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کی مذمت نہیں کی جا سکتی جیسے کہ بخاری حدیث نمبر946 ہے کہ صحابہ کرام میں اختلاف ہو گیا اور انہوں نے ایک دوسرے کی مذمت نہیں کی ہر ایک نے اپنے اپنے اجتہاد پر عمل کیا اور رسول کریم کے پاس یہ بات پہنچی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی مذمت نا فرمائی... جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا فروعی اختلاف قابل مذمت نہیں...سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کا ایسا ہی فروعی اجتہادی اختلاف تھا جس پر کسی بھی فریق کی مذمت نہیں کی جاسکتی

لیکن

مجال ہے کہ آپ لوگوں نے اپنی اولاد و رشتے داروں میں معاویہ نام رکھا ہو....مجال ہے کہ آپ لوگوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام مبارک پیار سے لیا ہو....کرو نہ ہمت ورنہ چھوڑ دو یہ لوگوں کو بےوقوف بنانا....سب کو پاگل بےوقوف کیڑے مکوڑے غلام سمجھ رکھا ہے تم لوگوں نے...جب چاہو پینترا بدل کر گمراہ کرتے ہو... مکاری کرکے گمراہ کرتے ہو...چالبازی جھوٹ بہتان سے لوگوں کو بےوقوف بناتے ہو

.

ریاض شاہ صاحب آپ کی دو چار وڈیوز سننے کا موقعہ ملا جس میں سیدنا معاویہ کا تذکرہ ہونا تھا مگر آپ نے اشارے کنایے استعمال کیے سیدنا معاویہ کا نام لینا تک گوارہ نہیں کیا...اگر سیدنا معاویہ کو مانتے ہو تو نام لینے میں ہچکچاہٹ کیوں...؟؟

.


جتنی وڈیو میں نے سنی اس میں ریاض شاہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ کر ربان میٹھی نہ کی،رافضیوں کی طرح نام لینا تک گوارہ نہیں کیا... ارے جھوٹے محب مکار کہیں کے سنو

معاویہ نام اہلبیت میں تھا غور کرو اہلبیت پیارا نام معاویہ معاویہ پکار پکار کر کتنے اسلام دشمنوں یہودی ایجنٹوں جعلی محبوں کے دل جلاتے ہونگے اور سیدنا معاویہ سے اختلاف کے باوجود ادب و پیار کا اظہار کرتے رہے اہلبیت نام معاویہ پکار پکار کر.....؟؟

.

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داماد اور سیدنا جعفر طیار کے بیٹے عبداللہ نے اپنے بیٹے کا نام معاویہ رکھا.. یعنی سیدنا جعفر کے پوتے اور سیدنا علی کے داماد کا نام معاویہ تھا

وَمُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّهُمْ لَبِسُوا ثِيَابًا مُهَدَّبَةً

 عبداللہ بن جعفر کے بیٹے معاویہ نے بھی حاشیہ دار کپڑے پہنے

(بخاری قبل الحدیث5792)

.

معاوية بن عبد الله بن جعفر بن أبي طالب٦: ثقة

سیدنا جعفر کے پوتے معاویہ ثقہ معتبر راوی ہیں

(الثقات للعجلي ت قلعجي ص432)

.

وزينب تزوجها عَبد الله بْن جعفر بْن أَبي طالب

سیدنا علی کی بیٹی زینب کا نکاح عبد اللہ بن جعفر سے ہوا(یعنی عبد اللہ بن جعفر سیدنا علی کے داماد ہیں جنہوں نے اپنے بیٹے کا نام معاویہ رکھا)

(تہذیب الکمال1/191)

.

معاوية بن عبد الله:ابن جعفر الطيار: وكان أحد سمحاء

سیدنا جعفر کے بیٹے عبداللہ کے بیٹے معاویہ بڑے سخی تھے

(شيعه کتاب معجم رجال الحديث 19/229)

.

سیدنا علی کے ایک اور داماد کا نام معاویہ تھا:

وكانت رملة بنت علي عند أبي الهياج، ثم خلف عليها معاوية

سیدنا علی کی بیٹی رملہ کا پھر نکاح معاویہ سے ہوا

( كتاب نسب قريش ص45)

.

 معاوية بن الحارث :صاحب لواء الأشتر ( الأشعث ) يوم صفين ، من أصحاب علي عليه السلام

معاویہ بن حارث سیدنا علی کے خاص ساتھیون میں سے تھے،  جنگ صفین میں جھنڈا انکے ہاتھ تھا

(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث 19/218)

.

معاوية بن سلمة :معاوية بن مسلمة المزني : كوفي ، من أصحاب الصادق عليه السلام

معاویہ بن سلمہ مزنی کوفی امام صادق کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث 19/226)

.

معاوية بن سلمة النصري :( البصري ) : من أصحاب الصادق عليه السلام

معاویہ بن سلمہ نصری کوفی امام صادق کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث ترقیم12475)

.

 معاوية بن سوادة :الكناني ، الكوفي ، من أصحاب الصادق عليه السلام 

معاویہ بن سوادہ کوفی امام صادق کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث ترقیم12476)

.


معاوية بن صالح :الأندلسي ، القاضي ، من أصحاب الصادق عليه السلام

معاویہ بن صالح کوفی امام صادق کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث 19/228)

.

 معاوية بن صعصعة :ابن أخي الأحنف ، من أصحاب علي عليه السلام

معاویہ بن صعصعة سیدنا علی کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث 19/228)

.


معاوية بن كليب :ابن معاوية بن جنادة الأزدي الغامدي ، كوفي ، من أصحاب الصادق

معاویہ بن کلیب  امام صادق کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث 19/239)

.

معاویہ بن عمار وعده ابن شهرآشوب من خواص أصحاب الصادق عليه السلام

معاویہ بن عمار کو ابن شھرآشوب نے امام صادق کا انتہائی خاص ساتھی و شاگرد و راوی کہا ہے...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث19/238) 

.


معاوية بن يحيى : من أصحاب الرضا عليه السلام

معاویہ بن یحی امام رضا کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں...(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث19/246)

 معاوية الجعفري :من شهود وصية أبي إبراهيم موسى بن جعفر عليهما السلام

معاویہ جعفری امام موسی کاظم کے خاص ساتھی و شاگرد و راوی ہیں کہ وصیت کے وقت انکو گواہ بنایا تھا....(شیعہ کتاب معجم رجال الحدیث19/246)

.

ہم نے بارہویں کی نسبت سے بارہ نام لکھے ہیں ورنہ کوئی تیس چالیس کے قریب قریب شیعہ رافضی کے ہاں معاویہ نام کے معتبر ہستیاں ہیں....جو معاویہ نام لینا گوارا نہیں کرتے یا معاویہ کا معنی کتیا کرتے ہیں وہ یہ معنی اہلبیت کے اولاد و خاص شاگردوں کے متعلق بھی کہیں گے....؟؟ ڈوب مرو بے شرمو.......!! سوچو اہلبیت اطہار معاویہ معاویہ پکار پر تم جیسوں کے سینوں کو کتنا جلاتے ہونگے....؟؟

.

مکارو دھوکے بازو ایجنٹو سنو، پڑھو کہ معاویہ کا اور امام باقر کا معنی کیا ہے

لفظ معاویہ عوی سے بنا ہے عوی سے عواء بھی بنا ہے اور گرائمر کا قاعدہ ہے کہ مشتق میں مصدر والے معنی کمی بیشی کے ساتھ ہوتے ہیں

وعَوَى الشيءَ عَيّاً واعْتَواهُ: عَطَفَه.... عَوَيْت الشيءَ عَيّاً إِذا أَمَلْته... وعَوَى الرجلُ: بَلَغَ الثَّلَاثِينَ فقَويَتْ يَدهُ فعَوَى يَدَ غَيْرِهِ....العَوّا اسمُ نَجمٍ..سُمِّيَتِ العَوَّاءُ كأَنه يَعْوِي إِليها

عوی کا معنی ہے جھکانا، مدد کرنا امید رکھنا، عوی الرجل(معاویہ وغیرہ) کا معنی یہ بھی ہے کہ جو تیس سال کی پختہ عمر کو پہنچ جائے اور وہ دوسروں کو مضبوط کرے، عوی کا معنی بھونکنا بھی ہے، عوی سے عواء(معاویہ وغیرہ) اس چمکتے ستارے کو کہتے ہین جس دیکھ کر بھونکا جائے یا آواز کی جائے

(لسان العرب15/109)

گویا سیدنا معاویہ کا معنی ہوا.... مضبوط مرد، مدد کرنے والا... باطل وغیرہ کو جھکا دینے والا... امید رکھنے والا... وہ چمکتا ستارہ جسے دیکھ کر بھونکا جائے 

.

عوى] نه: فيه: كأني أسمع "عواء" أهل النار، أي صياحهم، والعواء صوت السباع وكأنه بالذئب والكلب أخص، من عوى يعوي. وفيه: سئل عن نحر الإبل فأمره أن "يعوي" رؤسها، أي يعطفها إلى أحد شقيها لتبرز لبتها وهي المنحر، والعوي اللي والعطف.

عوی کا ایک معنی ہے چیخ و پکار...ایک معنی ہے جھکانا

(مجمع بحار الانوار3/707)

.


وعَوَيْتُ رأس الناقة بزمامها، أي عُجْتُها....عوى] عَوى الكلب والذئبُ وابن آوى يَعْوي عُواءً: صاح. وهو يُعاوي الكلابَ، أي يُصايحُها. وعَوَيْتُ الشَعْرَ والحَبْلَ عَيًّا: لويته

عوی کا ایک معنی ہے اونٹنی کو بٹھانا، ایک معنی ہے کتے یا بھیڑیے کا بھونکنا....ایک معنی ہے جھکانا ٹیرا کرنا

(الصحاح تاج اللغۃ6/2441)

.

وعويت الْحَبل أعويه عيا إِذا لويته فَهُوَ معوي كَمَا تَقول: حَبل ملوي.والعوا: نجم

عوی کا ایک معنی ہے جھکانا اور عوی سے عواء کا معنی ایک ستارہ ہے

(جمھرۃ اللغۃ1/243)

.

عَوَيت الحبلَ إِذا لويته. والمصدر العَيّ. والعَيُّ فِي كل شَيْء: الليّ. قَالَ: وعَوَيت رَأس النَّاقة إِذا عُجْتها... والعَوَّى مَقْصُور: نجم....كَأَنَّهُ يَعْوِي إِلَيْهَا

عوی کا معنی ہے جھکانا بٹھانا، ایک معنی یہ بھی نکلتا ہے کہ وہ چمکتا ستارہ جسے دیکھ کر بھونکا جائے

(تھذیب اللغۃ3/163)

.

عَوَى الشَّعَرَ والعِمَامَةَ والقَوْسَ عَيَّاً: أي لَوَى...وأبو مُعَاوِيَةَ: كُنْيَةُ

 الفَهْد

عوی کا معنی ہے جھکانا...ابو معاویہ چیتے کو کہتے ہیں

.(المحیط فی اللغۃ1/128)

معاویہ کا معنی فقط کتیہ کتا ہوتا تو ابو معاویہ کا مطلب کتے کا باپ ہوتا...معاویہ کا ایک معنی مضبوط و طاقتور بھی ہے تو چیتا بہت مضبوط طاقتور ہوتا ہے اس لیے اسے ابو معاویہ کہتے ہیں

.

) عَوَى (الشَّيءَ) كالشَّعْرِ والحبْلِ {عَيًّا: (عَطَفَهُ) ولَواهُ....عَوَى (الرَّجُلُ: بَلَغَ ثَلاثيِنَ سَنَةً فقَوِيَتْ يَدُه} فَعَوَى يَدَ غَيرِهِ..وَأَبُو مُعاوِيَةَ) :) كُنْيَةُ (الفَهْدِ

عوی کا ایک معنی ہے جھکانا... ایک معنی ہے مضبوط طاقتور جو دوسرے کو مضبوط بنائے...اسی سے معنی نکلتا ہے کہ ابومعاویہ چیتے کی کنیت ہے(کیونکہ چیتا مضبوط طاقتور ہوتا ہے اور گردن پر وار کر جھکا دیتا ہے)

(تاج العروس39/129)

.

و: عَوَى يَعْوِي عَيًّا وعُواءً، بالضم، وعَوَّةً وعَوِيَّةً: لَوَى خَطْمَهُ، ثم صَوَّتَ، أو مدَّ صَوْتَه ولم يُفْصِحْ، وـ الشيءَ: عَطَفَه، كاعْتَوَى فيهما،وـ الرجلُ: بَلَغَ ثَلاثِينَ سنةً، فَقَوِيَتْ يَدُه، فَعَوَى يَدَ غَيْرِهِ، أي: لَواها شَديداً،وـ البُرَةَ والقَوْسَ: عَطَفَها،وأبو مُعاوِيَةَ: الفَهْدُ

عوی کا معنی ہے رسی پکڑ کر بٹھانا آواز دینا...جھکانا بھی معنی ہے اور ایک معنی ہے تیس سال کی پختہ عمر کو پہنچ کر مضبوط و طاقتور ہوکر دوسرے کا طاقت و مدد دینا بھی معنی ہے...ابومعاویہ چیتے کو کہتے ہیں

(القاموس المحیط1316)

.

کتب لغت اس طرح کی معنی سے بھری پڑی ہیں ہم نے سیدنا معاویہ جنتی اور جنت کے آٹھ دوازے کی نسبت سے آٹھ حوالے لکھے ہیں

اور

یہ قاعدہ ہے کہ گندہ ذہن گندہ معنی ہی لے گا جبکہ اہل حق اچھے معنی مراد لیتے ہیں

سیدی اعلٰی حضرت امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

یہ نکتہ بھی یاد رہے کہ بعض محتمل لفظ جب کسی مقبول سے صادر ہوں بحکمِ قرآن انہیں "معنی حسن" پر حمل کریں گے، اور جب کسی مردود سے صادر ہوں جو صریح توہینیں کرچکا ہو تو اس کی خبیث عادت کی بنا پر معنی خبیث ہی مفہوم ہوں گے کہ:

 کل اناء یترشح بما فیہ صرح بہ الامام ابن حجر المکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

 ہر برتن سے وہی کچھ باہر آتا ہے جو اس کے اندر ہوتا ہے امام ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصریح فرمائی ہے... 

(فتاوی رضویہ : ج29، ص225)

.

وَيُسمَّى البَقَر ثَوْراً وَالْجمع أَثْوار....اي متفَرِّقة

گائے کا بقر(باقر) اس لیے کہتے ہیں کہ وہ بھٹکی ہوئی ہوتی ہے

(المخصص 2/263)

.

بقر)الْبَطن وَنَحْوه بقرًا شقَّه والفتنة الْقَوْم فرقتهم

باقر بقر سے بنا ہے بقر کا ایک معنی ہے چیر پھاڑ کرنا، لوگوں میں فتنہ ڈال کر جدا کر دینا

(المعجم الوسیط1/65)

.

و) الباقِرُ: (الأَسَدُ) ؛ لأَنّه إِذا اصطادَ الفَرِيسةَ بَقَرَ بَطْنَها

شیر کو باقر کہتے ہیں کیونکہ باقر کا معنی ہے چیر پھاڑ فساد برپا کرنے والا اور شیر بھی چیڑ پھاڑ کر دیتا ہے

(تاج العروس10/30)

.

ذكر فتْنَة عُثْمَان إِنَّهَا باقرة كداء الْبَطن أَي مفْسدَة للدّين مفرقة للنَّاس....الباقر لِأَنَّهُ بقر الْعلم وَعرف أَصله واستنبط فَرعه وأصل الْبَقر الشق وَالْفَتْح

سیدنا عثمان کے واقعے کو فتنہ باقرہ کہتے ہیں کیونکہ باقر کا ایک معنی ہے پیٹ کی بیماری..ایک معنی ہے دین کو فاسد کرنا...ایک معنی ہے لوگوں کو تفرقہ جداءی میں ڈال دینا، باقر کا ایک معنی کھولنا بھی ہے تو اس مناسبت سے امام باقر کو باقر کہتے ہیں

(غریب الحدیث1/81)

.

کوئی صاحب عقل کہہ سکتا ہے کہ باقر کا معنی فسادی ہے، فتنہ پرور ہے، جدائیاں کرنے والا ہے، خونی درندہ ہے، دین کا فاسد کرنے والا ہے.....؟؟ نہیں ناں کیونکہ اچھے معنی کھولنا بھی موجود ہے تو اس مناسبت سے کہ انہوں نے علم و روحانیت کو واضح کیا کھولا اس لیے امام باقر کہلائے....اسی طرح سیدنا معاویہ کا معنی ہوا "مضبوط مرد، مدد کرنے والا... باطل وغیرہ کو جھکا دینے والا... امید رکھنے والا... وہ چمکتا ستارہ جسے دیکھ کر بھونکا جائے....ہاں گندہ ذہن باقر اور معاویہ کا گندا معنی لے تو اسکا علاج و گند کی دھلائی ضروری ہے

###################

*#پانچویں بات.....!!*

ریاض شاہ کہتا ہے کہ اہل نہروان یعنی خوارج کو سیدنا علی و جھوٹے محب جیسے نیم روافض مانتے ہیں...جبکہ کئ علماء نے خوارج کا کافر قرار دیا...اب کافر کو کافر قرار نہ دے کر سیدنا علی اور نیم روافض کافر قرار پائے ریاض شاہ کے مطابق نعوذ باللہ.....؟؟ کیونکہ کافر کو کافر قرار نہ دینا، انہیں (سچا اچھا مسلمان) ماننا بھی کفر ہے

.

الحدیث:

إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ : يَا كَافِرُ. فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا

جس نے مسلمان کو کافر کہا تو کفر کا فتوی دونوں میں سے کسی ایک پر لوٹے گا

(بخاری حدیث6103)

دیکھیے خوارج نے سیدنا علی و بعض صحابہ کرام کو نعوذ باللہ کافر کہا جبکہ یہ عظیم ہستیاں کافر نہ تھیں تو مذکورہ حدیث پاک کے مطابق کفر کا فتوی پلٹ کر خوارج پر لگے گا...یقینا ایسے خوارج کو سیدنا علی بھی کافر سمجھتے تھے جیسے کہ ہم نے دوسرے بات کے عنوان کے تحت حوالہ جات لکھے....جبکہ ریاض شاہ جھوٹ بول رہا ہے کہ سیدنا علی خوارج کو مانتے تھے، کافر خوارج کو کافر نہ سمجھ کر گویا ریاض شاہ خود بھی اپنے کفر کا اقرار کر رہا ہے اور ایک طرح سے نعوذ باللہ سیدنا علی کو کافر قرار دے رہا ہے کیونکہ ریاض شاہ کے مطابق سیدنا علی خوارج کو کافر نہ کہتے تھے بلکہ خوارج کو مانتے تھے جبکہ خوارج سیدنا علی و بعض صحابہ کرام کو کافر کہتے تھے اور بحکم حدیث کفر کا فتوی پلٹ کر خوارج پر لگتا ہے تو ریاض شاہ کے مطابق سیدنا علی خوارج کے کفر کے منکر تھے اور ریاض شاہ بھی خوارج کو کافر گمراہ بدمذہب وغیرہ نہیں مانتا تو نعوذ باللہ اگر ریاض شاہ کی بات مان لیں تو کفر گمراہی بدمذہبی کا فتوی پلٹ کر سیدنا علی اور ریاض شاہ پر لگتا ہے....کیا ریاض شاہ تمھیں یہ منظور ہے نعوذ باللہ....؟؟ یا اپنے سُر تال میل والے بیان سے توبہ کرو گے....؟؟ اللہ تمھیں توبہ رجوع کی توفیق دے 

.

وقد يكون مراده صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بهذا الخوارج لتكفيرهم المؤمنين. وهذا تأويل مالك ابن أنس

 امام مالک نے فرمایا کہ(خلیفہ راشد سیدنا علی کے بعض باغی یعنی) خوارج کافر ہیں کیونکہ انہوں نے مسلمانوں(سیدنا علی سیدنا معاویہ وغیرہ ثالثی پے راضی ہونے والے صحابہ کرام)کو کافر قرار دیا

(اکمال المعلم1/318)

.

(والمبتدع بِمَا) أَي ببدعة (هُوَ كفر) كغلاة الروافض والخوارج

(خلیفہ راشد سیدنا علی کے بعض باغی یعنی) غالی خوارج غالی روافض کافر ہیں( اگر غلو نہ کریں تو سیدنا علی کی خلافت راشدہ کے غیرغالی فقط باغی گناہ گار کہلائیں گے، کافر نہیں کہلائیں گے)

(تيسير التحرير شرح كتاب التحرير3/41)

.

امام ابن ملقن امام ابومنصور سے منقولا لکھتے ہیں

 أنه يُكَفِّر الناس فيَكْفُر كما تفعل الخوارج

 خوارج اگر مسلمانوں کو کافر قرار دیں تو انہیں بھی کافر قرار دیا جائے گا

(التوضیح شرح جامع صحیح12/152)

.

واختار في أواخر "التحفة الإثنى عشرية" تكفير الخوارج ممن يكفر علياً - رضي الله عنه

 تحفہ اثنا عشریہ میں اس بات پر کو اختیار کیا ہے کہ جس نے سیدنا علی کی تکفیر کی اسے ہم کافر قرار دیں گے

(إكفار الملحدين في ضروريات الدين ص52)

.

 قاضی ابوبکر بن عربی نے صراحتا ذکر کیا ہے کہ خوارج جو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت راشدہ میں باغی ہوئے وہ (احادیث و دلائل کی بنیاد پے) کفار ہیں، امام سبکی کا بھی یہی نظریہ ہے، امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے یہی کافی ہے کہ جو صحابہ کرام کو کافر قرار دے وہ کافر ہے....یہی موقف صاحب شفاء اور صاحب الروضۃ کا ہے لیکن کئ اصولی خوارج کو اس وجہ سے کافر نہیں کہتے کہ وہ اسلام کے فرائض واجبات مانتے عمل کرتے ہیں بس کچھ معاملات میں تاویل فاسد کرکے باغی ہوئے

(فتح الباری شرح بخاری 12/299,300)

.

القرآن،ترجمہ:

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش کرنی چاہیے اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.