Labels

انسانی دودھ کی بینک کے نقصانات و خرابیاں اور ایک اشکال کا جواب

*#مدر مِلک بینک کی خرابیاں بمع جوابِ اشکال.......!!*

تعارف:

پاکستان میں ایک بینک کھولا گیا ہے جس میں عورتیں اپنا مِلک یعنی دودھ عطیہ کریں گی یا بیچیں گی اور وہ دودھ بینک والے خرید کر جمع کرکے رکھیں گے اور وقتا فوقتا دوسرے بچوں کو پلائیں گے....اس سسٹم میں بہت شرعی عقلی طبی میڈیکلی خرابیاں ہمیں لگتی ہیں.........شرعی خرابی کے معاملے میں تو ہم سو فیصد یقین کے ساتھ بات لکھیں گے کہ الحمد لللہ شریعت کا علم حاصل کیا ہے....جبکہ دیگر نقصانات ممکنہ ہیں، ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کی باتوں سے ثابت ہوتی ہیں، مگر ہم کوئی طبیب یا سائنسدان نہیں کہ سائنسی طبی خرابیاں یقین کے ساتھ کہہ سکیں اس لیے یہ خرابیاں ممکنہ ہیں اور ممکن ہے کہ خرابیاں اس سے بھی زیادہ ہوں....ہمارے لیے شرعی حکم کی خلاف ورزی ہی کافی ہے کہ مدر مِلک بینک ٹھیک نہیں، قدرت و فطرت سے دوری ہی کافی ہے کہ مِلک بینک ٹھیک نہیں....باقی نقصانات تو ضمنی ہیں

.

*#خرابی1*

کئ عورتوں کا دودھ لیا جائے گا اور کئ بچوں کو پلایا جائیگا...اور دودھ پینے سے رضاعی رشتہ ثابت ہوتا ہے اور کزن میرج اور رضاعی رشتے داروں میں نکاح موروثی بیماریوں کمزوریوں جنیاتی تباہیوں کی وجہ بنتا ہے یہ بات خود بڑے ڈاکٹر حضرات کہتے تو پھر اتنی ساری مائیں اور اتنے سارے رضاعی باپ اور اتنے سارے رضاعی بہن بھائی کون یاد رکھے گا.....؟؟ہزاروں آپس میں کزن مزن بنیں گے کون یاد رکھے گا گویا یہ تقریبا ناممکن ہے لیھذا اسلام کے بھی خلاف ہے اور عقل.و.طب کے لحاظ سے بھی ٹھیک نہیں

الحدیث:

يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ

جو کچھ نسب کی وجہ سے حرام ہوتا ہے وہ رضاعت(دو اڈھائی سال کی عمر میں دودھ پینے)سے حرام ہوتا ہے

(بخاری حدیث2645)

.

*#اشکال*

ایک بھائی نے تحریر بھیجی کہ جس میں لکھا تھا کہ بعض کتابوں میں ہے کہ دو تین عورتوں کا دودھ جمع کر کے ایک جگہ پر جمع کر کے بچے کو پلایا جائے تو کسی سے بھی رضاعت ثابت نہیں ہوگی کہ شک ہے کہ کس عورت کا دودھ پیا ہے

.

*#جواب*

یہ قوی و معتبر فتوی نہیں.....شک نہیں بلکہ یقین ہے کہ بچے نے سب کا دودھ پیا ہے لیھذا جو وجہ بتاءی گئ وہ ٹھیک نہیں....اسی لیے علماء نے دوسرے فتوے پر فتوی دیا کہ سب عورتوں سے رضاعت ثابت ہوگی اور اسی فتوے کو معتبر کہا، دلاءل کی رو سے روشن و ظاہر کہا اور اسی فتوے کو صحیح تریں کہا کہ جن جن عورتوں کا دودھ شامل کیا گیا سب سے رضاعت ثابت ہوگی، یہی امام محمد اور ایک روایت میں یہی فتوی امام اعظم ابو حنیفہ کا بھی ہے

.

وإذا اختلط لبن امرأتين تعلق التحريم بأغلبهما عند أبي يوسف؛ لأن الكل صار شيئًا واحدًا، فيجعل الأقل تابعًا للأكثر في بناء الحكم عليه) ش: وهو إحدى الروايتين عن أبي حنيفة.

م: (وقال زفر ومحمد: يتعلق التحريم بهما) ش: أي يتعلق التحريم بالمرأتين م: (لأن الجنس لا يغلب الجنس، فإن الشيء لا يصير مستهلكًا في جنسه، وإنما يصير مستهلكًا في غير جنسه لاتحاد المقصود) ش: أي لاتحاد مقصودهم، فلا ينتفي القليل، ويتعلق به التحريم م: (وعن أبي حنيفة - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - في هذا روايتان) ش: في رواية، كما قال أبو يوسف، وبه قال الشافعي في قول. وفي رواية كما قال محمد، وهو قول زفر والشافعي في قول. وفي " الغاية ": وقول محمد أظهر وأحوط فيه

 دو( یا دو سے زیادہ )عورتوں کا دودھ جمع کر کے بچے کو پلایا جائے تو امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ جس عورت کا دودھ غالب ہو اس سے رضاعت ثابت ہوگی امام محمد فرماتے ہیں کہ دونوں (اسی طرح جن جن عورتوں کا دودھ شامل ہو ان سب)عورتوں سے ہی رضاعت ثابت ہوگی چاہے جس کا دودھ زیادہ ہو چاہے جس کا کم ہو اور یہی بات امام ابوحنیفہ سے بھی مروی ہے اور یہی فتوی زیادہ احتیاط والا ہے، اور یہی فتوی ظاہر ہے، کہ مقصود دونوں عورتوں کے دودھ سے پورا ہورہا ہے

(البنایہ شرح ھدایہ5/272ملخصا)

.

وَإِذَا اخْتَلَطَ لَبَنُ امْرَأَتَيْنِ تَعَلَّقَ التَّحْرِيمُ بِأَغْلَبِهِمَا عِنْدَهُمَا وَقَالَ مُحَمَّدٌ تَعَلَّقَ بِهِمَا كَيْفَمَا كَانَ لِأَنَّ الْجِنْسَ لَا يَغْلِبُ الْجِنْسَ وَهُوَ رِوَايَةٌ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ فِي الْغَايَةِ وَهُوَ أَظْهَرُ وَأَحْوَطُ، وَفِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ قِيلَ إنَّهُ الْأَصَحُّ

 دو (یا دو سے زیادہ )عورتوں کا دودھ شامل ہو اور وہ بچہ پی لے تو ایک قول یہ ہے کہ اس ایک عورت سے رضاعت ثابت ہوگی لیکن امام محمد اور ایک روایت میں امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ سب عورتوں کے دودھ سے ہی رضاعت ثابت ہو جائے گی اور یہی فتوی ظاہر ہے، یہی فتوی احتیاط والا ہے اور یہی فتوی صحیح ترین ہے

(البحر الرائق3/245)

.

وَعَلَّقَ مُحَمَّدٌ الْحُرْمَةَ بِالْمَرْأَتَيْنِ مُطْلَقًا، قِيلَ: وَهُوَ الْأَصَحُّ 

قَالَ فِي الْبَحْرِ: وَهُوَ رِوَايَةُ أَبِي حَنِيفَةَ، قَالَ فِي الْغَايَةِ: وَهُوَ أَظْهَرُ وَأَحْوَطُ، وَفِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ: قِيلَ إنَّهُ الْأَصَحُّ.

 دو (یا دو سے زیادہ )عورتوں کا دودھ بچے نے پیا تو دونوں عورتوں سے( سب عورتوں سے) رضاعت ثابت ہو جائے گی امام محمد کے نزدیک....اسی فتوی کو اصح و صحیح ےرین کہا گیا ہے، اسی فتوے کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ ایک روایت میں یہی فتوی دیا تھا امام اعظم ابو حنیفہ نے اور اسی فتوے کو دلائل کی رو سے ظاہر اور روشن قرار دیا گیا ہے اور اسی فتوے کو صحیح ترین احتیاط والا فتوی قرار دیا گیا ہے

(رد المحتار المعروف فتاوی شامی3/218)

.

وَإِذَا اخْتَلَطَ لَبَنُ امْرَأَتَيْنِ تَعَلَّقَ التَّحْرِيمُ بِأَغْلَبِهِمَا عِنْدَهُمَا وَقَالَ مُحَمَّدٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - تَعَلَّقَ بِهِمَا كَيْفَمَا كَانَ وَهُوَ رِوَايَةٌ عَنْ

أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - وَهُوَ أَظْهَرُ وَأَحْوَطُ هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ. قِيلَ الْأَصَحُّ قَوْلُ مُحَمَّدٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - كَذَا فِي شَرْحِ مَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ لِابْنِ الْمَلَكِ

دو (یا دو سے زیادہ )عورتوں کا دودھ شامل ہو اور وہ بچہ پی لے تو ایک قول یہ ہے کہ اس عورت سے رضاعت ثابت ہوگی جسکا دودھ غالب ہو، لیکن امام محمد اور ایک روایت میں امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ سب عورتوں کے دودھ سے ہی رضاعت ثابت ہو جائے گی اور یہی فتوی ظاہر ہے، یہی فتوی احتیاط والا ہے جیسے کہ التبیین میں ہے اور یہی فتوی صحیح ترین ہے جیسے کہ شرح مجمع البحرین میں ہے

(فتاوی عالمگیری1/345)


.

*#خرابی2*

 یہ جدت پسند یہ ڈاکٹر حضرات خود ہی کہتے رہتے ہیں کہ عورت کو چاہیے ماں کو چاہیے کہ اپنا دودھ پلائے تاکہ اسے سینے کا کینسر نہ ہو........ اب ماں کے دودھ کا بینک کھول کر عورتوں کو سہولت دے رہے ہیں کہ تم لوگ اپنا دودھ نہ پلاؤ، دودھ ہم سے لے جاؤ تاکہ تمہیں کینسر ہو جائے، ہے ناں تضاد کی بات...؟؟

.

*#خرابی3*

 پہلے سے عورتوں کے نسوانی امراض بڑھتے جا رہے ہیں اور مزید یہ کہ جب عورتیں دودھ نہ پلائیں گی تو اس کے دماغ سے ہارمون خارج نہ ہوں گے جو کہ رحم کو درست بناتے ہیں....گویا عورتوں کو مزید بیمار کرنے بےاولادی کا سبب بننے جا رہے ہیں....یہ کیا تباہی سے کم ہے....؟؟

.

*#خرابی4*

 عورت کے دودھ میں مختلف قسم کے ہارون ہوتے ہیں مختلف عورتوں کے دودھ میں مختلف قسم کے ہارمون ہوتے ہیں....جب ایک بچہ مدر ملک بینک سے مختلف قسم کی ماؤں کے ہارمون والا دودھ پیے گا تو ہارمونیز و جینیاتی مسائل کھڑے ہو جائیں گے

.

*#خرابی5*

 یہی ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں کہ ڈبے والا دودھ اگر پلاتے ہیں تو فورا بنائیں اور فورا پلائیں... رکھا ہوا دودھ نہ پلائیں کیونکہ اس میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اس میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں تو مدر ملک بینک میں جو دودھ رکھا جائے گا نہ جانے کتنا پرانا ہوگا...؟؟ اس میں نہ جانے کتنے انفیکشن کتنے جراثیم ہو جاتے ہوں گے....؟؟

.

*#خرابی6*

 مدر ملک بینک میں جو دودھ ہوگا اگر اسے مصنوعی طور پر کچھ گڑبڑ نہ کی گئی ہوگی تو وہ جلدی خراب ہو جائے گا اور اگر کچھ گڑبڑ کی جائے گی اسے ابالا جائے گا اسے مشینوں کے ذریعے سے اس میں کچھ شامل کیا جائے گا تو پھر یہ مصنوعی دودھ کہلایا جائے گا اور اس میں نہ جانے کون کون سے وٹامنز منرلز بیکٹیریا وغیرہ مر جائیں گے اور ختم ہو جائیں گے اور نہ جانے کون سے مضر اثرات بیکٹریا وائرس شامل ہو جائیں گے.....؟؟

.

*#خرابی7*

 ماں کے دودھ میں قدرتی طور پر ماحول کے حساب سے ٹمپریچر وغیرہ کی ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے کہ کتنا گرم ہو کتنا ٹھنڈا ہو کس قسم کا ہو کون سے وٹامنز ہوں کون سے منرلز ہوں وہ قدرتی طور پر عورت کے سینے میں بنتے ہیں...... جبکہ ملک بینک میں کون سے ماحول والا دودھ نکالا گیا اور کس ماحول میں پلایا گیا کوئی اتا پتہ نہیں ہوگا تو یہ مفید نہیں کہلائے گا بلکہ نقصان دہ کہلائے گا

.

*#خرابی8*

 انسانی پستان اس نوعیت کا ہوتا ہے کہ وہ بچوں کے لیے  ان کی دانت نکلنے کے لیے ان کے مسوڑوں کے لیے بالکل پرفیکٹ ہوتا ہے جبکہ مصنوعی طور پر بنایا گیا فیڈر بچوں کے دانتوں کے لیے اس کے مسوڑوں کے لیے اور اسکی نفسیات کے لیے انتہائی نامناسب ہوگا.....فیڈر یقینا انسانی پستان کا نعم البدل نہیں بن سکتا

.

*#خرابی9*

 عورتوں سے دودھ لینے کا خریدنے کا رواج پڑ گیا تو عورتیں غریب عورتیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے بجائے دودھ بیچا کریں گی جو کہ بچوں کی حقوق تلفی ہے غریب بچوں کے حقوق تلفی ہے

.

*#خرابی10*

 فقط دودھ پلانا مقصد نہیں ہوتا بلکہ دودھ پلاتے وقت عورت کی نفسیات پر اثر ہوتا ہے، مفید قسم کے ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جو دودھ کو اچھا بناتے ہیں جو رحم کو اچھا بناتے ہیں جو کینسر وغیرہ بیکٹیریا وغیرہ سے بچاتے ہیں، یہ ہارمونز اس وقت نکل سکتے ہیں جب عورت محبت کے ساتھ اپنے بچے کو دودھ پلائے گی سینے سے لگائے گی، اور بچے کو بھی انسیت محبت ہوتی ہے ماں کا دودھ پینے سے اس کی نفسیات پر اثر پڑتا ہے، جبکہ ملک بینک میں دودھ نکال دینے سے ایسے کوئی تاثرات محبت وغیرہ کے تاثرات پیدا نہیں ہوتے اور نہ ہی بچے کو وہ عورت کی محبت ماں کی محبت مل پاتی ہے....!!

.

جتنا فطرت سے دور ہوتے جائیں گے تباہی میں جاتے جائیں گے....ہماری بقا و بھلائی اسی میں ہے کہ زیادہ سے زیادہ قدرتی فطرتی اصولوں پر چلیں....الا یہ کہ کسی کی مجبوری ہو کہ اس عورت کو دودھ ہی نہیں آ رہا تو وہ اپنا بچا کسی ایک عورت کے حوالے کردے یا عورت کو گھر میں رکھ لے اور وہ ماں بن کر دودھ کی مدت تک دودھ پلائے سنبھالے، یا کوئی عورت بیمار ہے اس کے دودھ میں غذائیت کی کمی اور نقصان دہ بیکٹیریا ہوں تو وہ بھی کسی اچھے اخلاق والی اچھے صحت والی عورت کو اپنا بچا دے دے یا عورت کو اپنے گھر رکھ لے اور خوب غذائیں کھلائے تاکہ صحتمند دودھ قدرتی فطرتی طور پر بنے اور بچے کو پلایا جائے........!!

.

لیھذا حکام پر لازم ہے کہ اس قسم کی نقصان دہ جدت کی روک تھام کریں....اگر حکام عمل نہیں کرتے تو عوام اس کا بائیکاٹ کریں، ہرگز ہرگز اپنا دودھ نہ بیچیں اور اپنے بچے کے لیے مِلک بینک سے دودھ ہرگز ہرگز نہ لیں.....بائیکاٹ سے یہ سسٹم اپنی موت آپ مر جائے گا...ان شاء اللہ عزوجل 

واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہﷺاعلم بالصواب

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.