Labels

ختم نبوت پر ایک اعتراض کا جواب ۔۔۔۔سیدنا عیسی علیہ السلام شریعت محمدی کی پیروی فرمائیں گے اور شریعت محمدی کو ہی نافذ فرمائیں گے

*#ختم نبوت پر ایک اعتراض کا جواب۔۔۔۔حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام قیامت سے پہلے جب نازل ہوں گے تو شریعت محمدی کی طرف ہی بلائیں گے شریعت محمدی کی ہی دعوت دیں گے شریعت محمدی ہی کا نفاذ فرمائیں گے وہ کوئی الگ شریعت نہیں لے کر ائیں گے یا اپنی پرانی شریعت نہیں لے کر ائیں گے اس کا ثبوت احادیث سے.....!!!*

سوال

علامہ صاحب اس کا تسلی بخش جواب دیجیے ایک صاحب سے بحث چل رہی ہے اور حوالہ جات کوشش کر کے اسلامone یا اسلام360 سے دیجییے گا کیونکہ ہمارے پاس اپ کے دیے گئے حوالہ جات اور دلائل چیک کرنے کے لیے یہی دو ایپلیکیشن موجود ہیں۔۔۔ ایک صاحب لکھتے ہیں جس کی بات کا مفہوم ہے کہ :

جواب دلیل سے دینا بخاری مسلم میں ہے کہ نبی محترم سیدنا عیسی علیہ سلام تشریف لائیں گے تو کامن سینس ہے کہ نبوت کا دروازہ بند نہیں ہوا بلکہ اخری نبی حضرت عیسی علیہ السلام ہوں گے جو نبوت کا دعوی کریں گے وہی اخری نبی ہوں گے وہی خاتم النبیین ہوں گے ان سے پہلے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بیچ کے عرصے میں دوسرے نبی ا سکتے ہیں۔۔۔۔۔ 

۔ 

*#جواب۔۔۔۔۔۔!!*

عقل استعمال کریں گے تو صحیح عقل اس بات کی طرف پہنچے گی جو بات حکم نظریہ مخلوق میں عقل کل سب سے افضل پیارے نبی خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما دیا۔۔۔۔۔ لیکن ہم نے، آپ نے دھڑا دھڑ عقل کی پیروی نہیں کرنی ہمیشہ شریعت مصطفی کو ہی درست اور عقل کے حقیقی موافق سمجھنا ہے کیونکہ ہماری عقل ناقص ہے ہو سکتا ہے کسی مسئلے میں ہم اس راز کی طرف نہ پہنچ پائیں جو شریعت مصطفوی کے کسی حکم نظریے میں پنہاں ہو۔۔۔۔ عقل کو دوڑائیے ، خوب دوڑائیے اور شریعت مصطفی کے حکم کے تابع جب سمجھ لگے تو رک جانا اور سمجھ لینا کہ  شریعت محمدی  سے بہتر کوئی حکم نہیں ہو سکتا

۔ 

جب عقل میں کوئی بات سمجھ میں نہ ائے لیکن شریعت محمدی وہ بات کہتی ہو تو عقیدہ نظریہ وہی رکھیے کہ جو شریعت محمدی یعنی اسلام نے بتایا ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا، اللہ کریم نے رسول کریم کے ذریعے سے بتایا وہی برحق وہی سچ وہی حقیقتا عقل ہے۔۔۔۔۔ لیکن چونکہ اپ کو یا مجھے کوئی بات عقل میں سمجھ نہ ائے تو مدبرین محققین باریک بین علماءِ ماہرین سے رابطہ کیجئے۔۔۔۔امید ہے وہ معقولی جواب بھی دیں گے اور منقولی جواب بھی دیں گے اگر ان سے ہم سمجھ نہ سکیں تو دیگر علماء سے رابطہ کیجئے اگر کسی بھی عالم سے بالفرض کسی بات نظریے عقیدے کی سمجھ نہیں لگتی تو بھی شریعت کی بات نظریہ عقیدہ ہی مقدم ہے ۔۔۔۔ہم عقل کو ٹھکرا کر شریعت کی بات کو مقدم کریں گے اور وہی نظریہ رکھیں گے جو شریعت مطہرہ نے عطا فرمایا

۔ 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اخری نبی ہیں یہ بات مسلمان کا بچہ بچہ جانتا ہے قران مجید میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو خاتم النبیین فرمایا گیا ہے اخری نبی فرمایا گیا ہے احادیث میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اخری نبی فرمایا گیا ہے۔۔۔ان کی شریعت کو اخری شریعت قرار دیا گیا ہے۔۔۔۔یہ بات اتنی واضح ہے کہ دلیل دینے کی ضرورت ہی نہیں۔۔۔۔اگر کسی وجہ سے عقل میں یہ بات سمجھ میں نہ بھی ائے تو بھی عقل کو پیروں تلے روند کر ٹھکرا کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننی ہے کہ وہی اخری نبی ہیں، انہی کی شریعت مصطفوی شریعت محمدی اخری شریعت ہے

۔ 

.

سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق یہ ضرور ہے کہ وہ قیامت سے پہلے تشریف لائیں گے لیکن کسی حدیث میں اشارتا بھی یہ موجود نہیں کہ وہ الگ سے شریعت نافذ کریں گے یا اپنی پرانی شریعت نافذ کریں گے بلکہ حدیث پاک میں دو ٹوک ہے کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ ہی کی طرف بلائیں گے اسی کو نافذ کریں گے اسی کے مطابق فیصلے فرمائیں گے اسی کے مطابق عمل فرمائیں گے عبادات فرمائیں گے اسی کی دعوت دیں گے کیونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی شریعت نے سیدنا عیسی علیہ السلام سمیت تمام انبیاء کرام کی شریعتوں کو منسوخ کر دیا لہذا حضور علیہ الصلوۃ والسلام ہی خاتم النبیین ہیں اخری نبی ہیں انہی کی شریعت اخری شریعت ہے اس لیے سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام بھی شریعت محمدی کی پیروی کریں گے اس پر عمل کریں گے اسے نافذ کریں گے۔۔۔۔ کسی بھی حدیث پاک میں نہیں ہے کہ سیدنا عیسی علیہ السلام نبوت کا دعوی کر کے نئے احکامات نافذ کریں گے نئی شریعت نافذ کریں گے ایسا کچھ بھی نہیں ایا۔۔۔۔۔اگر کسی لفظ سے اپ کو ایسا وہم ہو رہا ہے تو یہ بدترین وہم ہے ،عقل کے مطابق بھی بدترین وہم ہے کیونکہ عقل وہی معتبر ہے جو شریعت کے مطابق ہو۔۔۔۔۔ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ شریعت محمدی کے ہر حکم نظریے عقیدے کے متعلق عقل سلیم صحیح عقل یہی فیصلہ دے گی کہ شریعت محمدی کا حکم ہی برحق ہے وہی عقل کے مطابق ہے اور جو عقل شریعت محمدی سے ٹکرائے وہ ناقص عقل ہے وہ عقل سلیم ہی نہیں درست عقل ہی نہیں۔۔۔۔۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا اخری نبی ہونا ان کی شریعت کا اخری شریعت ہونا عقل کے مطابق ہے عقل سلیم کے مطابق ہے اس بات پر علماء کرام نے رسائل و دلائل کتب لکھے ہیں اپ وہیں عقلی دلائل پڑھیے یا علماء محققین مدبرین باریک بین سے سمجھیے ہم یہاں اپ کی اسانی کے لیے اپ کے مطلوبہ سافٹ ویئر islamone سے حق چار یار کی نسبت سے چار حوالہ جات پیش کر رہے ہیں جس سے بات بالکل واضح ہو جائے گی

۔

*#پہلا حوالہ* 

صحیح مسلم

کتاب: ایمان کا بیان

باب: حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے نازل ہونے اور ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنے کے بیان میں

حدیث نمبر: 394

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيکُمْ ابْنُ مَرْيَمَ فَأَمَّکُمْ مِنْکُمْ فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي ذِئْبٍ إِنَّ الْأَوْزَاعِيَّ حَدَّثَنَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِمَامُکُمْ مِنْکُمْ قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ تَدْرِي مَا أَمَّکُمْ مِنْکُمْ قُلْتُ تُخْبِرُنِي قَالَ فَأَمَّکُمْ بِکِتَابِ رَبِّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَسُنَّةِ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ:

زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، ابن ابی ذنب، ابن شہاب، نافع، ابوقتادہ، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اتریں گے تم ہی میں سے تمہارے امام بنیں گے ایک دوسری سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ تمہارا امام تم ہی میں سے بنے گا ابن ابی ذئب نے کہا کہ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا اس کا کیا مطلب ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے بتائیے، آپ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ تمہارے رب کی کتاب اور تمہارے نبی ﷺ کی سنت ہے۔ تمہاری امامت کریں گے (وہ اس کے مطابق فیصلے کریں گے)۔

۔ 

*#دوسرا حوالہ*

صحیح بخاری

کتاب: انبیاء علیہم السلام کا بیان

باب: باب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا آسمان سے اترنا۔

حدیث نمبر: 3449

حدیث نمبر: 3449  

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عُقَيْلٌوَالْأَوْزَاعِيُّ .

ترجمہ:

ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوقتادہ انصاری ؓ کے غلام نافع نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے  (تم نماز پڑھ رہے ہو گے)  اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا۔   اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی۔

۔ 

نوٹ:

اپ کی تجویز کردہ ایپلیکیشن میں اس حدیث پاک کا ترجمہ یہی لکھا ہے لیکن باریک مطالعہ کیا جائے حدیث پاک کو باریک بینی سے دیکھا جائے تو اس کا ترجمہ یہ بنے گا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب عیسی ابن مریم تم میں نازل ہوں گے اور تم میں سے امام ہونگے

اس حدیث پاک کے دو مطلب بن سکتے ہیں

 نمبر ایک:

 کہ عیسی علیہ السلام امام تو ہوں گے مگر تم میں سے ہوں گے یعنی تمہاری طرح میری شریعت کا نافذ کرنے والا بن کر امام ہوں گے

نمبر دو:

سیدنا عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے لیکن نماز میں ان کی امامت تم میں سے یعنی میرے کسی امتی کو یہ شرف حاصل ہوگا کہ وہ امامت کرائے گا

۔ 

دونوں معنی میں سے جو بھی لیا جائے اس سے یہی ثابت ہوگا ہوتا ہے کہ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام شریعت محمدی کو نافذ کریں گے اس کی پیروی کریں گے پہلے معنی کے تحت تو بالکل واضح ہے دوسرے معنی کے تحت اس طرح ثابت ہوگا کہ اگر وہ الگ شریعت لانے والے ہوتے تو وہ کسی کے پیچھے نماز نہ پڑھتے بلکہ دوسرے لوگ ان کے امتی بن کر ان کے پیچھے ان کی شریعت کے مطابق نماز پڑھتے جبکہ یہاں حدیث پاک میں ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ وہ محمدی امام کے پیچھے نماز پڑھیں گے یعنی شریعت محمدی کے مطابق نماز پڑھیں گے یعنی سیدنا عیسی علیہ السلام شریعت محمدی کے مطابق چلیں گے ، اسی کو نافذ کریں گے

۔ 

*#تیسرا حوالہ*

مسند احمد

کتاب: صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ

باب: صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ

حدیث نمبر: 8902

حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلًا مَرْبُوعًا إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَصَّرَانِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَدْعُو النَّاسَ إِلَى الْإِسْلَامِ فَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى تَرْتَعَ الْأُسُودُ مَعَ الْإِبِلِ وَالنِّمَارُ مَعَ الْبَقَرِ وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ بِالْحَيَّاتِ لَا تَضُرُّهُمْ فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) علاتی بھائیوں (جن کا باپ ایک ہو مائیں مختلف ہوں) کی طرح ہیں ان سب کی مائیں مختلف اور دین ایک ہے اور میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سب سے زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں اور عنقریب وہ زمین پر نزول بھی فرمائیں گے اس لئے تم جب انہیں دیکھنا تو مندرجہ ذیل علامات سے انہیں پہچان لینا۔ وہ درمیانے قد کے آدمی ہوں گے سرخ وسفید رنگ ہوگا گیروے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر ہوں گے ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکتے ہوئے محسوس ہوں گے گو کہ انہیں پانی کی تری بھی نہ پہنچی ہو پھر وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ موقوف کردیں گے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے ان کے زمانے میں اللہ اسلام کے علاوہ تمام ادیان کو مٹا دے گا اور ان ہی کے زمانے میں مسیح دجال کو ہلاک کروائے گا اور روئے زمین پر امن وامان قائم ہوجائے گا حتی کہ سانپ اونٹ کے ساتھ چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ ایک گھاٹ سے سیراب ہوں گے اور بچے سانپوں سے کھیلتے ہوں گے اور وہ سانپ انہیں نقصان نہ پہنچائیں گے اس طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) چالیس سال تک زمین پر رہ کر فوت ہوجائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔

۔ 

*#چوتھا حوالہ*

مسند احمد

کتاب: حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

باب: حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حدیث نمبر: 14105

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَغَيْرُهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسْأَلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ فَإِنَّهُمْ لَنْ يَهْدُوكُمْ وَقَدْ ضَلُّوا فَإِنَّكُمْ إِمَّا أَنْ تُصَدِّقُوا بِبَاطِلٍ أَوْ تُكَذِّبُوا بِحَقٍّ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ مَا حَلَّ لَهُ إِلَّا أَنْ يَتَّبِعَنِي

ترجمہ:

حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق مت پوچھا کرو اس لئے کہ وہ تمہیں صحیح راستہ کبھی نہیں دکھائیں گے کیونکہ وہ تو خود گمراہ ہیں اب یا تو تم کسی غلط بات کی تصدیق کر بیٹھو گے یا کسی حق بات کی تکذیب کر جاؤ گے اور یوں بھی اگر تمہارے درمیان حضرت موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو میری اتباع کے علاوہ انہیں کوئی چارہ نہ ہوتا۔

۔ 

اس حدیث پاک سے واضح ثابت ہوتا ہے کہ اگر سیدنا موسی علیہ السلام زندہ ہوتے تو بھی وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی پیروی فرماتے ہیں اور چونکہ سیدنا موسی عیسی علیہ السلام زندہ ہیں اس لیے ان کے لیے بھی یہی ثابت ہوگا کہ کہ وہ شریعت محمدی کی پیروی کریں گے اور اسی کا نفاذ کریں گے

.

*#اہم_نوٹ*

گوگل کروم یا گوگل کی دیگر غیر معتبر ایپلیکیشن پے کچھ پڑھیں تو اس کی تصدیق یا تردید کسی ماہر محقق اہلسنت عالم دین سے ضرور کرائیں اور اصل کتاب میں بھی دیکھیں کیونکہ سافٹ ویئرز میں بہت گڑبڑ کی جاتی ہے

 نیز

گوگل یا پلے سٹور پہ موجود اہل سنت کی معتبر ایپلیکیشنز یا علمی مواد ویب سائٹ بلاگ بھی بے شک استعمال کریں بلکہ اچھا ہے ضرور استعمال کریں لیکن اس سے مواد شیئر کرنے سے پہلے مستند محقق مدبر باریک بین اہلسنت عالم دین سے تصدیق تصحیح کرانا بہتر ہے

نیز

بغیر علم کے اور بغیر کسی معتبر باشعور باریک بین اہل سنت عالم دین کے سہارے کے بحث نہ کریں۔۔۔۔۔ جب بھی بات کریں بحث کریں تو جس موضوع پر بات کرنی ہو تو بہتر ہے کہ خاص اس موضوع کے محقق مدبر باریک بین عالم دین سے وابستہ رہیں اور اہل سنت کی کتب سے مواد دیکھ کر پیش کیا کریں اسی میں بھلائی ہے اسی میں بچت و عافیت کی راہ ہے

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03136325125


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.