*#لفظ مولوی پر مختصر عرضِ فقیر۔۔۔۔۔۔۔!!*
سوال:
ایک اہل علم نے مجھ سے رابطہ فرمایا اور ایک تحریر بھیجی، میں تحریر پڑھ کر حیران رہ گیا۔۔۔میں نے ان سے عرض کی کہ اس تحریر کا وائس میں جواب عرض کر دیتا ہوں کیونکہ تفصیلی تحریر لکھنے میں ٹائم لگے گا اور میں کسی اور موضوع پر پہلے ہی تحریر لکھ رہا ہوں وہ تحریر اہم ہے۔۔۔لیکن سوال کرنے والے صاحب نے فرمایا کہ یہ جھگڑا وتس اپ گروپ میں بہت طول پکڑ گیا ہے تو اس پر مختصر تحریر لکھ دیں پھر دوسرے موضوع پر تحریر لکھیں
۔
سوال کرنے والے بھائی نے تحریر کا یہ حصہ درست ہونے یا نہ ہونے کا پوچھا۔۔۔۔تحریر میں ایک صاحب لکھتے ہیں جس کا خلاصہ ہے کہ عالم کی بڑی شان ہے علماء کی قدر کریں باقی مولوی لفظ کوئی شے ہی نہیں، مولوی تو بربادی تباہی کا سبب ہے۔۔۔۔۔!! ایک جگہ پر وہ لکھتے ہیں:
مولوی کسے کہتے ہیں:
وہ کم علم شخص جو ادھورا علم رکھتا ہے اور اپنی جہالت سے نہ خود کی اصلاح کی صلاحیت رکھتا ہے نہ قوم کی بلکہ خود کی اور قوم کی خرابی و بربادی کا سبب بنتا ہے، مولوی کہلاتا ہے۔
(مولوی کانام عالم دین سے امتیاز رکھنے کے لئے رکھا گیا ہے ، اگرچہ ماضی میں مولوی کا لفظ مدرسے کے فارغ التحصيل اور ڈگری کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے)
۔
*#میری عرض*
صاحب نے اپنی تحریر میں یہ لکھا ہے کہ ماضی میں اگرچہ اچھے معنی میں استعمال ہوتا تھا مگر اب لفظ مولوی ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جو کم علم ہو اور اصلاح کی صلاحیت نہ رکھتا ہو اور بربادی خرابی کا سبب بنتا ہے۔۔۔۔اپ لوگ خوب جانتے ہیں کہ ہر عام و خاص کی زبان پر یہ لفظ جاری ہوتا ہے امام مسجد کو مولوی صاحب کہتے ہیں ، مولانا صاحب کہتے ہیں ۔۔۔نئے نئے عالم دین کو مولانا صاحب کہا جاتا ہے مولوی صاحب کہا جاتا ہے۔۔۔حافظ قران کو مولوی صاحب کہا جاتا ہے مولانا صاحب کہا جاتا ہے۔۔۔یہ سب کیا بربادی کا باعث ہیں۔۔۔۔۔؟؟ کیا ہم ان سب کی توہین کے لیے ان کو مولوی صاحب کہتے ہیں۔۔۔۔؟؟
یقینا ہر ذی شعور کا یہی جواب ہوگا کہ نہیں
عرف و معاشرے میں اس وقت مولوی صاحب تو اس دیندار شخص کو کہتے ہیں جو ظاہری فرائض واجبات سنتوں وغیرہ پر عمل کرے اور حلیہ دینی رکھے داڑھی شریف رکھے نماز پڑھتا ہو روزے رکھتا ہو ۔۔۔۔ بچوں کو قران حفظ ناظرہ پڑھاتا ہو یا مدرسے میں کچھ پڑھا ہو یا پڑھ رہا ہو لیکن وہ مسائل کا جواب نہ دیتا ہو نہ نکال سکتا ہو بلکہ علماء سے پوچھ پوچھ کر بتاتا ہو تو بتائیے بھلا یہ شخص برا کیسے ہوا۔۔۔۔؟؟ تو بتائیے مولوی صاحب تو عظیم نعمت ہوا۔۔۔۔ بربادی کا سبب ،فساد کا سبب کیوں کہلائے۔۔۔۔؟؟
۔
دراصل جس طرح عالم کی دو قسمیں ہیں
1.....ایک حقیقی عالم مفتی کہ جو اپنے ضروری مسائل اور عوام کے ضروری مسائل کتابوں سے نکال سکتا ہو نکال کر بتا سکتا ہو اور اپنے علم پر عمل بھی کرتا ہو تو وہ حقیقی عالم ہے اس نے مفتی بھی کہا جاتا ہے کبھی نہیں بھی کہا جاتا
۔
2....دوسرا وہ کہ جو عالم ہونے کا دعویدار ہے وہ کہتا ہے کہ میں اپنے مسائل لوگوں کے مسائل کتابوں سے نکال کر بتا سکتا ہوں لیکن وہ اس میں سچا نہ ہو یا عمل نہ کرتا ہو تو ایسے کو "علماء سوء" یعنی برے علماء کہا جاتا ہے جو بربادی کا سبب بنتے ہیں جو تباہی کا سبب بنتے ہیں۔۔۔۔ایسے شخص بظاہر عالم ہونے کے دعوے دار ہوں تو بھی انہیں حقیقی عالم نہیں کہا جا سکتا انہیں علماء سوء کہا جاتا ہے۔۔۔ایسے لوگ غلط مسئلے سمجھ کر حدیثوں سے ایات سے غلط مسائل نکال کر گمراہ کرتے ہیں ،گمراہ ہوتے ہیں۔۔۔کبھی یہ لوگ دشمنان اسلام کے ایجنٹ بن کر غلط مسئلے مسائل عقائد وغیرہ کی غلط ترجمانی کر کے، غلط تشریح پھیلا کے تباہی و فساد کا باعث بنتے ہیں گمراہ بنتے ہیں گمراہ بناتے ہیں
۔
اسی طرح مولوی کی بھی دو قسمیں ہیں
1...ایک مولوی صاحب وہ کہ جو دیندار ہوتا ہے عمل کرتا ہے تھوڑا بہت علم ہوتا ہے اس کی تصدیق کرا کر عمل کرتا ہے معتبر علماء کی کتب پڑھ کر اس پر عمل کرتا ہے اور معتبر کتب سے وعظ کرتا ہے٫قران پڑھتا ہے پڑھاتا ہے نماز پڑھاتا ہے نماز کے فرائض واجبات یاد کرتا ہے امامت کرواتا ہے امامت کے لیے ضروری مسائل کہیں سے سیکھ لیتا ہے اور ساتھ میں کتاب بھی رکھتا ہے جیسے بحار شریعت وغیرہ۔۔ایسے مولوی صاحب بہت ملیں گے اپ کو۔۔۔یہ دین کی بربادی کا سبب نہیں بنتے۔۔۔معاشرے کی تباہی کا سبب نہیں بنتے۔۔۔یہ مسائل اپنی طرف سے نہیں بتاتے بلکہ علماء سے پوچھتے ہیں کہ مجھ سے کسی نے پوچھا ہے تو اس کا جواب کیا ہے۔۔۔علماء تو شاید گنے چنے ملیں گے اپ کو مگر شاید ہر دوسری مسجد میں اور شاید ہر دو چار گھر بعد مولوی اپ کو ضرور ملے گا۔۔۔ایسا مولوی تو معاشرے کے لیے اچھا ہے۔۔۔وہ عوام اور علماء کے درمیان واسطہ ہے ۔۔۔پل ہے۔۔۔اسے اس کا ثواب ملے گا۔۔۔ہم اسی بھلائی اور ثواب کی وجہ سے ایسے لوگوں کو مولوی کہتے ہیں جو عالم سے مفتی سے کم درجہ ہوتے ہیں مگر بربادی کا سبب تباہی کا سبب نہیں ہوتے بلکہ معاشرے کی اچھائی کا سبب بنتے ہیں علماء کے لیے وسیلہ واسطہ بنتے ہیں ہر جگہ علماء نہیں پہنچ پاتے لیکن مولوی بننا اسان ہے تو بہت مولوی بنتے ہیں اور معاشرے میں پھیل جاتے ہیں اور یہ علماء کے نمائندے ہوتے ہیں علماء کے ترجمان ہوتے ہیں۔۔۔ ان کی توہین نہیں کی جا سکتی۔۔۔ہاں انہیں تلقین کی جا سکتی ہے کہ علم حاصل کرتے رہیں اور خود سے مسائل بتانے کے بجائے علماء سے پوچھ پوچھ کر مسائل بتائیں یا مسئلے مسائل بتائے ہی نہیں بلکہ نماز روزے فرائض وغیرہ کا علم حاصل کر کے لوگوں کو نماز پڑھائیں نماز سکھائیں نکاح پڑھائیں جنازے پڑھائیں جہاں علماء نہیں پہنچ سکتے وہاں یہ پہنچ کر دین پھیلائیں ، معتبر علماء کی کتب سے وعظ و تقریر کریں علم پھیلائیں مگر مزید تفصیل تصدیق تحقیق کے لیے اور مسائل کے لیے علماء کی طرف راغب کریں
۔
2.... دوسری قسم کے وہ مولوی ہوتے ہیں کہ جنہوں نے کم علم حاصل کیا ہوتا ہے اور کم علم کی بنیاد پر حدیث و ایات سے دلیل اخذ کر کے خود سے مسئلے مسائل بتانا شروع کر دیتے ہیں۔۔خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔۔۔۔ایسے مولوی اگرچہ نماز پڑھائے اگرچہ وعظ کریں تقریر کریں ، یوٹیوب پہ بیٹھ کر ترجمہ شدہ یا عربی کا غلط ترجمہ کر کے، احادیث سے غلط مسئلے و غلط عقائد بتا کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں گمراہ ہوتے ہیں کیونکہ قران و احادیث میں ہے کہ
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!
۔
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کسی کی ایجنٹی یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو، ایسوں کی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر علماء سے تحقیق تصدیق کراؤ)
(بخاری حدیث100)
.
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب وائظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے
(ترمذی حدیث2229)
.
گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی کی بنیاد پر جواب دیں گے قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا
.
*#آیات پاک و حدیث پاک کی تنسیخ تخصیص توضیح تفسیر و تشریح دوسری ایات و احادیث وغیرہ سے ہوتی ہے جس پر کئ دلائل و حوالہ جات ہیں ہم اختصار کے پیش نظر فقط ایک حدیث پاک پیش کر رہے ہیں*
الحدیث:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا، كما ينسخ القرآن بعضه بعضا ".
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری حدیث منسوخ و مخصوص(و تشریح) کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ و مخصوص(و تفسیر) ہو جاتی ہے
(مسلم حدیث777)
لیھذا یہ اصول یاد رہے کہ بعض آیات و احادیث کی تشریح تنسیخ تخصیص دیگر آیات و احادیث سے ہوتی ہے....عام آدمی کے لیے اسی لیے سچے سنی علماء کرام و مفتیان عظام تقلید لازم ہے کہ عام ادمی کو یا کم علم کو ساری یا اکثر احادیث و تفاسیر معلوم و یاد نہیں ہوتیں،مدنظر نہیں ہوتیں تو وہ کیسے جان سکتا ہے کہ جو ایت یا حدیث وہ پڑھ رہا ہے وہ کہیں منسوخ یا مخصوص تو نہیں.....؟؟ یااسکی تفسیر و شرح کسی دوسری آیت و حدیث سےتو نہیں.....؟؟ اسی لیے سیدنا سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں
الحديث مَضِلَّة إلا للفقهاء
ترجمہ:
حدیث(اسی طرح آیت عام آدمی کےلیے، کم علم کے لیے)گمراہی کا سبب بن سکتی ہے سوائے فقہاء کے
(الجامع لابن أبي زيد القيرواني ص 118)
تو آیت و حدیث پڑھتے ہوءے معتبر اہلسنت عالم کی تفسیر و تشریح مدنظر ہو تقلید ہو یہ لازم ہے ورنہ اپنے سے نکات و مسائل نکالنا گمراہی بلکہ کفر تک لے جاسکتا ہے....وہ عالم وہ مجتہد و فقیہ نکات و مسائل نکال سکتا ہے جو بلاتصب وسیع الظرف ہوکر اکثر تفاسیر و احادیث کو جانتا ہو لغت و دیگر فنون کو جانتا ہو مگر آج کے مصروف دور میں اور علم و حافظہ کے کمی کے دور میں اور فنون و احاطہ حدیث و تفاسیر کے کمی کے دور میں بہتر بلکہ لازم یہی ہے کہ عالم فقیہ بھی تقلید کرے، کسی مجتہد کے قول و تفسیر و تشریح کو لے لے کیونکہ ہر مسلے پر اجتہاد مجتہدین کر چکے
البتہ
جدید مسائل میں باشعور وسیع الظرف وسیع علم والا عالم اپنی رائے پردلیل باادب ہوکر قائم کر سکتا ہے
.
*#علماء سوء کہنے ہونے کی دلیل یہ ہے کہ*
الحدیث:
أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ، شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ، خِيَارُ الْعُلَمَاءِ
ترجمہ:
خبردار............!! بےشک بد سے بدتر چیز برے علماء ہیں اور اچھی سے اچھی چیز اچھے علماء ہیں
(دارمی حدیث382)
غور کیا جائے تو اس حکم میں علم و معلومات پھیلانے والے تمام لوگ و ذرائع اس حکم میں شامل ہیں
لیھذا
علماء، معلمین، مرشد، اساتذہ، میڈیا، سوشل میڈیا، صحافی، تجزیہ کار،وکیل،جج،جرنیل،مبلغ ، واعظ وغیرہ معلومات پھیلانے والے لوگ
اچھی سے اچھی چیز ہیں بشرطیکہ کہ اچھے ہوں سچے ہوں باعمل ہوں
اور
یہی لوگ بد سے بدتر ہیں اگر برے ہوں
.
*#مولوی کا ثبوت حدیث پاک سے*
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اغْدُ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا، أَوْ مُسْتَمِعًا، أَوْ مُحِبًّا، وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَةَ فَتَهْلِكَ
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یا تو عالم ہو جا یا پھر طالب علم، علم کا طلب گار ہو جا یا پھر علم سننے والا ہو جا یا پھر علماء سے محبت کرنے والا ہو جا اور پانچواں شخص مت بننا کہ ہلاک ہو جاؤ گے
(طبرانی اوسط حدیث5171)
امام ہیثمی اس حدیث پاک کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ معتبر ہیں
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الثَّلَاثَةِ وَالْبَزَّارُ، وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُونَ
(مجمع الزوائد1/122)
۔
اس حدیث پاک میں واضح ہے کہ ایک شخص حقیقی عالم ہوتا ہے وہ کامیاب ہے۔۔۔۔اور دوسرا شخص عالم تو نہیں ہوتا لیکن عالم بننے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے اور تیسرا شخص وہ کہ جو علماء سے سنتا ہے پوچھتا ہے اور چوتھا وہ شخص کہ وہ مجبوریوں کے باعث یا ضرورت نہ ہونے کے باعث مسائل پوچھتا بھی نہیں مگر علماء سے محبت کرتا ہے علماء کی طرف راغب کرتا ہے تو یہ سارے لوگ عالم نہیں ہیں مگر دین دار مولوی ہیں اور یہ قابل تعریف ہیں اچھے ہیں لیکن ان کے علاوہ جو کوئی پانچواں بندہ بنے گا حدیث پاک کے مطابق وہ ہلاکت میں ہے۔۔۔۔۔!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574