*#کشمیر کس کا حق۔۔۔۔؟؟ لشکر طیبہ، جیش محمد مجاہدین یا دہشتگرد۔۔۔۔؟؟ پاکستان انڈیا پر بھرپور حملہ کر دے اس کے 7 عقلی دلائل سب کچھ اس مختصر تحریر میں پڑھیے،پھیلائیے۔۔۔۔۔!!*
جب یہ متفقہ اصول طے پا گیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان کے ہوں گے اور ہندو اکثرتی علاقے ہندوستان کے ہوں گے تو اس متفقہ اصول کے مطابق کشمیر پاکستان کا حصہ تھا بننا چاہیے تھا ، یہ حق تھا
اور
اس وقت کشمیر کی 80، 90 فیصد ابادی مسلمان تھی لیکن کشمیر کا راجہ ہندو تھا۔۔۔لیکن ایسا کوئی متفقہ اصول نہیں تھا کہ کوئی راجہ واجہ کہہ دے تو وہ علاقہ فلاں ملک کا ہو گیا لیکن یہ اصول ضرور تھا کہ جہاں مسلم اکثریت ہو وہ علاقہ پاکستان کا ہوگا
مگر
افسوس راجہ نے بھارت کو دعوت دی اور بھارت سے الحاق کا اعلان کیا اور مسلمانوں نے بغاوت کر دی اس طرح کشمیر میں پاکستان اور انڈیا کی تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں
۔
اقوام متحدہ اور دیگر ممالک مسلمانوں کے ویسے ہی دشمن تھے ، نفرت کرتے تھے اور ہندو کو اپنے زیادہ قریب سمجھتے تھے ، انہوں نے دشمنی نفرت نبھاتے ہوئے یک طرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک طرح سے بھارت کی خفیہ حمایت جاری رکھی، اسے اج بھی انہی ملکوں سے بڑا اسلحہ طاقتور اسلحہ ملتا ہے
۔
اگر اقوام متحدہ حق پسند ہوتے اور دیگر ممالک حقیقت پسند ،حق پسند ہوتے تو ضرور پاکستان کی حمایت کرتے اور کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیتے۔۔۔
۔
انڈیا کی فوج کشمیر پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑتی ہے اور ہلاکتیں کرتی ہے، شہادتیں ہوتی ہیں، عالمی طاقتوں نے ناانصافی کرتے ہوئے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ذرائع سے ایف اے ٹی ایف و دیگر ذرائع سے پاکستان پر پابندی لگا دی کہ اپ کشمیر کو اپنا حصہ سمجھ کر انڈیا پر حملہ نہیں کر سکتے۔۔۔۔تب جیش محمد ، لشکر طیبہ جیسی تنظیمیں ابھرتی ہیں جنہیں ممکن ہے پاکستان بھی فنڈنگ کرتا ہوگا ، یہ تنظیمیں ظلم نہیں کرتی تھی بلکہ کشمیروں پر جب انڈیا ظلم کرتا انکھیں پھوڑتا چہرہ زخمی کرتا نوجوان شہید کر دیتا بچے شہید کر دیتا عورتیں شہید کرتا عورتوں کی عصمت دری بے پردگی کرتا تو اس کے بدلے میں یہ تنظیمیں کشمیر میں موجود ہندو فوجوں پر بھی حملہ کرتے اور ان ہندو فوجی دہشت گردوں کے اصل مالکان یعنی ہندوستان پر بھی وقتا فوقتا حملے کرتے
۔
پاکستان نے عالمی دباؤ پر ان تنظیموں پر پابندی لگا دی لیکن کشمیر پر اپنا موقف جاری رکھا،تنظیم کے سربراہوں کو نظر بند کر دیا۔۔
۔
*#اب*
انڈیا نے یہ دعوی کیا ہے کہ ان تنظیموں نے پلوامہ اور حالیہ سیاحوں پر حملہ ان تنظیموں نے کیا ہے، اور اس بنیاد پر اس نے ان تنظیموں سے جڑے ہوئے اٹھ دس مقامات پر حملہ کر دیا
۔
پاکستان کہہ رہا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے عام شہریوں پر حملہ کیا ہے
۔
*#تو کس کا دعوی درست ہے۔۔۔۔۔؟؟*
میرے مطابق پاکستان کا دعوی نہایت مضبوط ہے اور وہ اس دعوے کو لے کر انڈیا پر انڈیا کے دہشت گردوں پر حملہ کر سکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے ، لازمی ہے
.
*#پہلی دلیل*
جب پاکستان نے ان تنظیموں کو کلعدم قرار دے دیا ہے اور پابندیاں لگا دی ہیں تو اب اپ کو ثبوت فراہم کرنے ہوں گے کہ پاکستان ان کی مدد کر رہا ہے جبکہ ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے اور یہ عین ممکن ہے کہ ایک تنظیم پر پابندی لگ جائے تو وہ کاروائیوں سے رک جائے،فلحال خاموش ہو جائے،لہذا حالیہ حملوں کا ملبہ ان تنظیمات پر ڈالنا سراسر نا انصافی اور جھوٹ ہے اور اس کا کوئی ثبوت نہیں کہ ان تنظیموں نے حالیہ حملے کیے
لہذا یہ تنظیمیں اب تحلیل ہو کر اکثر ان کی عوام پاکستانی عوام شمار ہوتی ہے، لہذا پاکستان کا کہنا بالکل درست ہے کہ بے شک اگرچہ یہ پہلے کلعدم تنظیموں میں سے ہوں مگر پابندی لگنے کے بعد اپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ یہ اب بھی تنظیم کے کارکن ہوں بلکہ یہ پاکستانی ہو گئے تھے اور دہشت گردی سے ان کو جوڑنا نہ انصافی ہے کیونکہ یہ واپس پاکستانی شہری بن گئے تھے لہذا ان پر حملہ پاکستانی شہری پر حملہ ہی تصور کیا جائے گا
۔
*#دوسری دلیل*
جب پاکستان نے ان تنظیموں کو کلعدم قرار دے دیا ہے اور ان کو ٹریننگ دینے اسلحہ فراہم کرنے وغیرہ کے کوئی ثبوت اپ کے پاس نہیں ہے تو پھر یہ عین ممکن ہے کہ کچھ لوگ اب بھی اس تنظیم کے حصے میں ہوں لیکن ضروری نہیں کہ ان تنظیم کے سربراہ کے تمام رشتہ دار بھی اسی تنظیم میں ہوں،ایسا بارہا دیکھا گیا ہے کہ ایک بھائی مسلمان تو دوسرا کافر ہندو۔۔۔لہذا ان تنظیموں کے رشتہ داروں کو دہشت گرد قرار دے کر حملہ کرنا سراسر نا انصافی ہے اور یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ کہے کہ بھائی یہ لوگ ان تنظیموں کے تھے ہی نہیں ، کوئی اپ کے پاس ثبوت ہی نہیں تو پھر اپ نے ہمارے نہتے شہری شہید کیے جس کا بدلہ ضرور لیا جائے گا
۔
*#تیسری دلیل*
پاکستان یہ کہہ سکتا ہے کہ عالمی قوانین کے مطابق کشمیر پاکستان کا حصہ ہے تو لہذا اج تک ہم سے نا انصافی ہوتی رہی اور نہ اسی نہ انصافی کو بنیاد بنا کر کوئی ہم پر حملہ کرے تو یہ برداشت نہیں ہوگا کیونکہ یہ کلعدم تنظیمیں مجبورا کلعدم ہیں ورنہ یہ ہماری جان ہیں جان اور یہ کشمیر کی نگہبان ہے نگہبان۔۔۔لہذا انڈیا کشمیر پر حملہ کرتا رہتا ہے تو اس کے جواب میں یہ تنظیمیں حملہ کرتی رہتی ہیں اب بھارت نے ان پر حملہ کیا ہے تو پاکستان ان تنظیموں کے ساتھ مل کر بھارت پر حملہ کرے گا
۔
*#چوتھی دلیل*
اگر ماضی کی بنیاد پر سب کچھ کیا جانا جائز ہے
1۔۔۔تو پھر ماضی میں ہندوستان پر مسلمانوں کا راج تھا تو پھر ہندوستان مسلمانوں کا ہوا نا۔۔لہذا مسلمان اپنا ملک واپس لینے کے لیے انڈیا پر حملہ کر کے انڈیا حکومت گرا کر وہاں پر اسلامی حکومت قائم کر کے ہندوؤں کو اقلیتی حقوق دے کر اسلامی ملک پاکستان کو وسیع تر بنایا جا سکتا ہے،لہذا پاک فوج انڈیا پر فل حملہ کر دے
۔
اگر ماضی کی بنیاد پر سب کچھ کیا جانا جائز ہے
2۔۔۔تو پھر مسلمانوں سے پہلے انڈیا پر مختلف قسم مذاہب کی حکمرانی تھی تو پھر ان مذاہب میں سے کس کو منتخب کرو گے۔۔۔۔۔؟؟فقط ہندو کو راج دینا نہ انصافی ہے اپ دیگر مذاہب والوں کو لے اؤ اور ان کو کہو کہ اپ ہم پر حکمرانی کرو۔۔۔۔ انصاف تو یہی کہتا ہے نا
۔
اگر ماضی کی بنیاد پر سب کچھ کیا جانا جائز ہے
3۔۔۔تو پھر ایک دور میں ہندو کا راج تھا اور پاکستان بھی ہندوؤں کا ہی علاقہ تھا تو پھر انڈیا اقوام متحدہ میں جا کر یہ اعلان کیوں نہیں کرتا کہ پاکستان ملک ہی نہیں وہ تو ہمارا ایک علاقہ ہے جبکہ تمام دنیا پاکستان کو الگ ملک مانتی ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ تمام دنیا کے مطابق پہلے کا ماضی معتبر نہیں اس وقت جو معاہدات ہوئے وہی معتبر ہیں۔۔۔لہذا اس وقت کے معاہدات میں یہ بھی تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان کے ہوں گے لہذا کشمیر پاکستان کا کہلایا تو کشمیر کے دفاع کے لیے نکلنے والی یہ تنظیمیں درحقیقت دہشت گرد نہیں بلکہ پاکستان کا جگر ہیں جگر تو ان پر حملہ پاکستان پر حملہ ہی ہے ،پاکستان شہریوں پر حملہ ہی ہے،اس کا بدلہ لینا ضروری ہے
۔
اگر ماضی کی بنیاد پر سب کچھ کیا جانا جائز ہے
4۔۔۔تو اس سے بھی زیادہ ماضی پر جاؤ گے تو ہم سب ادم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور ادم علیہ الصلوۃ والسلام ہندو نہیں تھے مسلمان تھے تو ساری دنیا مسلمانوں کی ہے لہذا جس ملک پر چاہیں حملہ کر سکتے ہیں ہم مسلمان
۔
اگر ماضی کی بنیاد پر سب کچھ کیا جانا جائز ہے
5۔۔۔تو اگر اسلام کا نظریہ سیدنا ادم علیہ السلام نعوذ باللہ تعالی بالفرض باطل اگر غیر مسلم نہیں مانتے اور وہ یہ مانتے ہیں کہ انسان پیدا ہوئے تھے تو پھر یہ غیر مسلم سائنسدان اتنا تو ضرور مانتے ہیں کہ زمین و اسمان پہ موجود دلائل و شواہد ضرور بتاتے ہیں کہ کوئی طاقت ہے جو یہ سب نظام چلا رہی ہے وہی تو خدا ہے تو پھر دلائل کی روشنی میں بھی اسلام ہی سب ملکوں پر نافذ ہونا چاہیے لہذا تمام دنیا مسلمانوں ہی کی ہے، تو انڈیا اور اسرائیل مسلمانوں کا ہی ہے لہذا انہیں واپس اپنے اختیار میں لینا قابو میں لینا اقتدار میں لینا برحق ہے چاہے اس کے لیے جنگ کرنی پڑے
۔
*#پانچویں دلیل*
انڈیا نے ان تنظیموں کا نام استعمال کیا ہے لیکن وہ عام شہری تھے انڈیا کے کہنے سے وہ لوگ ان تنظیموں کے لوگ نہیں بن جاتے لہذا جب دلائل موجود نہیں کہ یہ لوگ دہشت گردی میں ملوث تھے تو پھر یہ پاکستان کے شہری ٹھہرے اور ان پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، لہذا پاکستان کو جوابی وار ضرور کرنا چاہیے
۔
*#چھٹی دلیل*
ایک تو ان عام شہریوں کو دہشت گرد کہہ کر حملہ کیا اور دوسری بات یہ کہ پاکستان یہ بھی دکھائے کہ ان متعلقات کے علاوہ پاکستان کے خالص نجی مقامات پر بھی حملہ کیا گیا تو پاکستان کو حق بنتا ہے کہ اگر انڈیا وہاں سے پاکستان کی چڑیا کو بھی ناحق مارے گا تو ہم ان کی عوام کے دہشت گردوں کے طوطے اڑا دیں گے، مداخلت دہشتگردی ہی ہے چاہے وہ انسان کو مار کر کی جائے یا پھر کسی اور طریقے سے مداخلت کی جائے ،ہر طرح سے مداخلت دہشت گردی ہی ہے جس کا ٹھوس سے ٹھوس جواب دیا جا سکتا ہے تاکہ ائندہ مداخلت نہ کی جائے
۔
*#ساتویں دلیل*
پاکستان کے ساتھ انڈیا نے ابی دہشت گردی کی ہے اور کرتا رہتا ہے، کبھی پانی بند کر دیتا ہے تو کبھی پانی زیادہ چھوڑ کر تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے،یہ ابی دہشت گردی انڈیا وقتا فوقتا کرتا رہتا ہے جسے دنیا بھی تسلیم کرتی ہے لہذا اس مداخلت کو بھی دہشت گردی قرار دے کر ٹھوس جواب دیا جا سکتا ہے جوابی وار کیا جا سکتا ہے
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574