سیدنا حسن ولادت وفات فضائل، سیدنا معاویہ،شیعہ

*سیدنا حسن،سیدنا معاویہ اور شیعہ......!!*

.

- وُلِدَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي النِّصْفِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ

 سیدنا حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت 15 رمضان میں ہوئی

(تاريخ الطبري2/537)


: وُلِد الحسن بن علي للنصف من رمضان سنة ثلاث من الهجرة.

 امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت 15 رمضان 3 ہجری میں ہوئی

( التاريخ الكبير لابن أبي خيثمة - السفر الثالث - ط الفاروق2/6)

.

(ولد)الحسن نصف رمضان

 سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت نصف رمضان یعنی 15 رمضان میں ہوئی

(التوضيح لشرح الجامع الصحيح32/382)

.

: الحسن، ولد للنصف من شهر رمضان

سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت نصف رمضان یعنی 15 رمضان میں ہوئی

(نسب قريش ص40)

.

ذَكَرَ الزُّبَيْرُ بنُ بَكَّارٍ: أَنَّهُ - أَعْنِي الحَسَنَ - وُلِدَ فِي نِصْفِ رَمَضَانَ، سَنَةَ ثَلاَثٍ، وَفِي شَعْبَانَ أَصَحُّ

 زبیر بن بکار کے مطابق امام حسن کی ولادت 15 رمضان میں ہوئی اور ایک قول یہ ہے کہ شعبان میں ہوئی اور شعبان والا قول زیادہ صحیح ہے

(سير أعلام النبلاء - ط الرسالة3/248)

مگر دیگر علماء نے پندرہ رمضان والے قول کو زیادہ صحیح و ثابت قرار دیا

.


. ولد الحسن في النصف من شهر رمضان سنة ثلاث من الهجرة. هذا أصحُّ ما قيل في ذلك

 امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت تین ہجری پندرہ رمضان میں ہوئی اور یہ صحیح ترین قول ہے 

(المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم6/295)

.

: ولد الحسن بن علي بن أبي طالب في النصف من شهر رمضان سنة ثلاث من الهجرة

 امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت تین ہجری پندرہ رمضان میں ہوئی

(كتاب الطبقات الكبرى - متمم الصحابة - الطبقة الخامسة1/226)اس کتاب کے حاشیہ میں ہے کہ

) مثله في نسب قريش ص ٤٠. والاستيعاب: ١/ ٣٨٤. وقال: هذا أصح ما قيل في ذلك. وانظر الإصابة: ٢/ ٦٨ ونسبه إلى ابن سعد وابن البرقي وذكر أقوالا أخرى في تاريخ ولادته ثم رجح هذه الرواية بقوله: والأول أثبت

یعنی

 کتاب نسب قریش اور کتاب الاستیعاب میں یہی بات لکھی ہے اور فرمایا ہے کہ 15 رمضان والا قول ہی زیادہ صحیح ہے..الاصابہ میں دیگر اقوال بھی لکھے مگر 15 رمضان والے کو زیادہ ثابت قرار دیا

(حاشیہ كتاب الطبقات الكبرى - متمم الصحابة - الطبقة الخامسة1/226)

.

5ربیع الاول سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا دن ہے...ایصال ثواب کیجیے،مستند کتب سےانکی سیرت کا مطالعہ کیجیےپیروی کیجیے

.

 مات  الحسن بن علي لخمس ليال خلون من شهر ربيع الأول

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پانچ ربیع الاول میں ہوئی

(كتاب الطبقات الكبرى - متمم الصحابة - الطبقة الخامسة1/354)

.

وتوّفي لخمس ليالٍ خلون من ربيع الأول

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پانچ ربیع الاول میں ہوئی

(صفۃ الصفوۃ1/350)

.

 مات الحسنُ بن  علي لخمس ليالٍ خَلَوْنَ من شهر ربيعٍ الأول

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پانچ ربیع الاول میں ہوئی

(مرآۃ الزمان7/133)

.

ومات لخمس ليال خلون من شهر ربيع الأول

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پانچ ربیع الاول میں ہوئی

(نسب قریش ص40)

.

الحَسَنْ)وَكَانَت وَفَاته لخمس خلون من ربيع الأول 

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پانچ ربیع الاول میں ہوئی

(سمط النجوم3/102)

.

*#سیدنا_حسن کے بعض فضائل:*

الحدیث:

إِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا

بےشک حسن و حسین دنیا کے میرے دو پھول ہیں

(ترمذی حدیث3770)

.

الحدیث:

عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ وَقَالَ : " اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ

نبی پاکﷺنےسیدنا حسن کو گلےلگایا، بوسہ دیا اور فرمایا یا اللہ اِسےمحبوب رکھ اور اُسےبھی محبوب رکھ جو ان سے(سچی برحق بلا مبالغہ بلا غلو)محبت رکھے

(بخاری حدیث2122)

اہلسنت ہی سچےبرحق محبان اہلبیت ہیں…باقی نام نہاد محبانِ اہلبیت تو مکار غدار بےوفا تقیہ باز منافق جھوٹےغالی ہیں

.

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي

جس نے حسن و حسین سے(سچی برحق بلا مبالغہ بلا غلو) محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض کیا اس نے مجھ سے بغض کیا

(ابن ماجہ حدیث143)

.

الحدیث:ایکم و الغلو

خبردار(محبت تعریف تنقید وغیرہ ہر معاملےمیں)خود کو غلو(مبالغہ آرائی،حد سےتجاوز کرنے) سےدور رکھو(ابن ماجہ حدیث3029شیعہ کتاب منتہی المطلب2/729)

.

سیدنا زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں

ہم اہل بیت سے اسلام والی محبت رکھو اور ہمیں ہمارے درجے سے زیادہ بلند نہ کرو..(کتاب سیدنا زین العابدین ص72)

.

الحدیث:

الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ

حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما اہل جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں

(ترمذی حدیث3768)

یعنی جو دنیا سے نوجوانی میں وفات پاگئے قیامت کے دن انکے سردار سیدنا حسن حسین ہونگے...ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ دنیا سے جو کھول عمر کی حالت میں وفات پائیں گے ان کے سردار سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما ہونگے...(دیکھیے ترمذی حدیث3664)

.

الحدیث:

إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

بے شک یہ(حسن)میرا بیٹا سردار ہے اور امید ہے اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کروائے گا

(بخاری حدیث2704...شیعہ کتاب بحار الانوار 43/298نحوہ)

سیدنا معاویہ سے صلح کو اس حدیث کا مصداق ٹہرایا صحابہ کرام اہلبیت عظام و علماء اسلاف نے....لیھذا صحابہ کرام اہلبیت عظام علماء اسلاف کے مطابق سیدنا معاویہ اور انکا گروہ مسلمان گروہ تھا غدار منافق کافر وغیرہ نہیں تھا کیونکہ حدیث پاک میں دو مسلمان گروہ آیا ہے

.

*#امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:*

ﺍﺭﻯ ﻭﺍﻟﻠﻪ ﺍﻥ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺧﻴﺮ ﻟﻲ ﻣﻦ ﻫﺆﻻﺀ، ﻳﺰﻋﻤﻮﻥ ﺍﻧﻬﻢ ﻟﻲ ﺷﻴﻌﺔ ، ﺍﺑﺘﻐﻮﺍ ﻗﺘﻠﻲ ﻭﺍﻧﺘﻬﺒﻮﺍ ﺛﻘﻠﻲ، ﻭﺃﺧﺬﻭﺍ ﻣﺎﻟﻲ، ﻭﺍﻟﻠﻪ ﻟﺌﻦ ﺁﺧﺬ ﻣﻦ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻋﻬﺪﺍ ﺍﺣﻘﻦ ﺑﻪ ﺩﻣﻲ، ﻭﺍﻭﻣﻦ ﺑﻪ ﻓﻲ ﺍﻫﻠﻲ، ﺧﻴﺮ ﻣﻦ ﺍﻥ ﻳﻘﺘﻠﻮﻧﻲ ﻓﺘﻀﻴﻊ ﺍﻫﻞ ﺑﻴﺘﻲ ﻭﺍﻫﻠﻲ

ترجمہ:

(امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں)اللہ کی قسم میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو میرے شیعہ کہلانے والے ہیں ان سے معاویہ بہتر ہیں، ان شیعوں نے تو مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، میرا ساز و سامان لوٹا، میرا مال چھین لیا، اللہ کی قسم اگر مین معاویہ سے عہد لے لوں تو میرا خون سلامت ہو جائے اور میرے اہلبیت امن میں آجاءیں، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شیعہ مجھے قتل کریں اور میرے اہل و اہلبیت ضائع ہوجائیں گے 

(شیعہ کتاب احتجاج طبرسی جلد2 ص9)

.

اور پھر سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنھما نے بمع رفقاء سیدنا معاویہ سے صلح و بیعت کرلی....(دیکھیےشیعہ کتاب بحار الانوار44/65 شیعہ کتاب  جواهر التاريخ - الشيخ علي الكوراني العاملي3/81)

.

*امام حسن نےفرمایا سیدنا معاویہ کی بیعت کرو، اطاعت کرو*

وإنكم قد بايعتموني أن تسالموا من سالمت وتحاربوا من حاربت، وإني قد بايعت معاوية فاسمعوا له وأطيعوا

ترجمہ:

(سیدنا حسن نے مدائن کے ایک محل میں عراق وغیرہ کے بڑے بڑے لوگوں کو جمع کیا اور) فرمایا کہ تم لوگوں نے میری بیعت کی تھی اس بات پر کہ تم صلح کر لو گے اس سے جس سے میں صلح کروں اور تم جنگ کرو گے اس سے جس سے میں جنگ کروں تو بے شک میں نے معاویہ کی بیعت کر لی ہے تو تم بھی سیدنا معاویہ کی بات سنو مانو اور اطاعت کرو 

(الإصابة في تمييز الصحابة ,2/65...شیعہ کتاب  جواهر التاريخ - الشيخ علي الكوراني العاملي3/81)

*لیکن*

جب سیدنا حسن نے حدیث پاک کی بشارت مطابق سیدنا معاویہ سے صلح کی، سیدنا معاویہ کی تعریف کی،انکی بیعت کی،بیعت کرنے کا حکم دیا تو بعض شیعوں نےسیدنا حسن کو کہا:في أنه كان أصحاب الحسن المجتبى (عليه السلام) يقولون له: يا مذل المؤمنين و يا مسود الوجوه

ترجمہ

اے مومنوں کو ذلیل کرنےوالے،مومنوں کے منہ کالا کرنے والے(شیعہ کتاب مستدرک سفینہ بحار8/580)

.

سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:

قد خذلتنا شیعتنا

ترجمہ:

بے شک ہمارے کہلانے والے شیعوں نے ہمیں رسوا کیا،دھوکہ دیا، بےوفائی کی

(مقتل ابی مخنف ص43  مطبوعہ حیدریہ نجف)

(شیعہ کتاب موسوعہ کلمات الامام الحسین ص422)

.

.

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ

سیدنا حسن و معاویہ کا اختلاف بےشک تھا مگر سیدنا حسن کے مطابق بھی سیدنا معاویہ بہتر و اچھے تھے، کافر گمراہ منافق وغیرہ نہ تھے

.

سیدنا حسن کی بات ان لوگوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے جو کہتے ہیں کہ سیدنا حسن نے نه چاہتے ہوئے بیعت کی،مجبور ہوکر بیعت کی،تقیتًا بیعت کی

بلکہ

الٹا شیعوں کی مذمت ہے کیونکہ سیدنا حسن کی بات سے واضح ہے کہ ان کو شیعوں کی بےوفائی و منافقت کا تقریبا یقین تھا، آپ کو خوف تھا کہ شیعہ جان مال اور اہلبیت کو بھی قتل کر دیں گے....اس لیے آپ نے اپنی جان مال اور اہلبیت کے تحفظ کے لیے سیدنا معاویہ سے صلح کی کیونکہ سیدنا حسن کا خیال تھا کہ شیعہ اہلبیت کو نقصان دیں گے مگر معاویہ تحفظ دیں گے......اس میں سیدنا معاویہ کی بڑی شان بیان ہے اور شیعوں کی بےوفاءی مکاری اسلام و اہلبیت سے دشمنی کا بیان ہے

.

سیدنا حسن نے دوٹوک فرمایا کہ شیعوں نے ان پر حملہ کیا، مال لوٹا، ساز و سامان چھین کر لےگئے، اس سے ثابت ہوتا ہے شیعہ جعلی محب اور مکار ہیں.......محبت کا ڈھونگ رچا کر وہ دراصل اسلام دشمنی اہلبیت دشمنی نبہانے والے ہیں.....اسلام کو تباہ کرنے والے، قرآن و سنت اسلام میں شکوک و شبہات پھیلانے والے دشمن اسلام ہیں، دشمنان اسلام کے ایجنٹ ہیں.......انکی باتیں کتابیں جھوٹ و مکاریوں سے بھری پڑی ہیں...........سیدنا حسین کو بھی انہی بےوفا مکار کوفی شیعوں نے شہید کرایا، یہ لوگ مسلمانوں میں تفرقہ فتنہ انتشار قتل و غارت پھیلانے والے رہے ہیں... انہیں اسلام کی سربلندی کی کوئی فکر نہین بلکہ اسلام دشمن ہیں یہ لوگ..... انکا کلمہ الگ ،اذان الگ، نماز الگ، زکاۃ کے منکر، حج سے بیزار، قران میں شک کرنےوالے، شک پھیلانے والے، جھوٹے عیاش چرسی موالی بےعمل بدعمل بےوقوف و مکار دشمن اسلام دشمن اہلبیت ہیں...

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.