محبت سیدنا علی،غلو،سنیں کس سے،تعاون؟

*محبت سیدنا علی اور غلو…؟؟محبوبیت سیدنا علی…؟؟ اور ذکر سیدنا علی کس سے سنیں..؟؟ تعاون کس سے…؟؟*

الحدیث:

لَا يُحِبُّكَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُكَ إِلَّا مُنَافِقٌ

🌹اے علی تجھ سے محبت صرف مومن ہی رکھے گا اور تجھ سے بغض صرف منافق ہی رکہے گا

(ترمذی حدیث3736)

احادیث مبارکہ کے مطابق سیدنا علی فداہ روحی کے ساتھ ساتھ اور بھی کئ معیار ہیں کہ جن سے منافق کی پہچان ہوتی ہے

①مثلا:

🌹الحدیث:

آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ

 ایمان کی نشانی انصاری صحابہ سے محبت کرنا ہے اور منافقت کی نشانی انصاری صحابہ سے بغض کرنا ہے

(بخاری حدیث17)

.

②مثلا:

 سارے صحابہ کرام و اہلبیت علیھم الرضوان سے محبت ایمان کی نشانی ہے اور ان میں سے کسی سے بھی نفرت و بغض منافقت کی نشانی ہے

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ

🌹 اللہ اللہ میرے اصحاب(صحابہ اہلبیت) کے متعلق اللہ سے ڈرو انہیں تنقید طعن توہین تنقیص کا ہدف نہ بناؤ... جو ان سے محبت کرے گا تو یہ مجھ سے محبت ہے میں اس سے محبت کروں گا اور جو ان سے بغض رکھے گا تو یہ مجھ سے بغض ہے میں اس سے بغض رکھو گا... جس نے انہیں اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی

(ترمذی حدیث3862)

.

③مثلا:

 بلکہ سچے اچھے علماء امراء کی محبت ایمان کی نشانی کہلائے گی اور ان سے بغض اور نافرمانی منافقت کہلائے گی کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی محبت مجھ سے محبت ہے ان سے نفرت مجھ سے نفرت ہے ان کی اطاعت میری اطاعت ہے ان کی نافرمانی میری نافرمانی

الحدیث:

وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي "

🌹رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میرے امیر یعنی میرے قاضی حاکم گورنر علماء وغیرہ ذمہ دار کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

(بخاری حدیث7137)

.

④مثلا:

آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ

 منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے گا جھوٹ بولے گا اور جب وعدہ کرے گا خلاف ورزی کرے گا اور جب امانت کا معاملہ ہو گا تو خیانت کرے گا

(بخاری حدیث33)

.

*سب سے زیادہ محبوب کون؟ سیدنا علی یا......؟؟*

عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ : أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ : " عَائِشَةُ "، فَقُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ، فَقَالَ : " أَبُوهَا

👈  صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کو مردوں میں سب سے محبوب کون ہے آپ نے فرمایا ابوبکر عرض کی (موجودہ ازواج مطہرات)عورتوں میں سے کون فرمایا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم 

(بخاری حدیث3662)

.

يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ : أَيُّ أَهْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ : " فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ ". فَقَالَا : مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَهْلِكَ. قَالَ : " أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ". قَالَا : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ "

👈  عرض کی کہ آپ کو خاص اہل بیت میں سے کون محبوب ہے فرمایا (موجود اولاد میں سے)زیادہ محبوب فاطمہ پھر(بچوں میں)زیادہ محبوب اسامہ پھر(نوجوانوں میں سے)زیادہ محبوب علی ہیں...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

(ترمذی حدیث3819)

.

👈جمیع بن عمیر تیمی سے ابو الجحاف راوی ، کہتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ کے پاس حاضر ہوا تو سیدہ عائشہ صدیقہ سے پوچھا گیا:

أَيُّ النَّاسِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟

رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ گرامی کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟

ام المؤمنین نے فرمایا:

سیدہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنھا)

پوچھا گیا: مردوں میں سے سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟

زَوْجُهَا، إِنْ كَانَ مَا عَلِمْتُ صَوَّامًا قَوَّامًا.

سیدہ فاطمہ کے شوہر (مولا علی مشکل کشا) ، میرے علم کے مطابق بکثرت روزہ رکھنے والے ، بکثرت قیام کرنے والے تھے۔

(جامع ترمذی 3874 ، معجم کبیر للطبرانی 1008 ، مستدرک علی الصحیحین 4744 ، تاریخِ بغداد 13/382)

امام ترمذی نے فرمایا:

هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.

(جامع ترمذی 3874)

حاکم نے فرمایا:

هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ

(مستدرک علی الصحیحین 4744)

.

مذکورہ احادیث میں بظاہر تضاد لگتا ہے کہ سب سے زیادہ محبوب کون ہے........؟؟

👈  جواب:

اس روایت کے متعلق محقق اہلسنت علامہ ابن حجر فرماتے ہیں

وَإِنْ كَانَ فِي الظَّاهِرِ يُعَارِضُ حَدِيثَ عَمْرٍو لَكِنْ يُرَجَّحُ حَدِيثَ عَمْرٍو أَنَّهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا مِنْ تَقْرِيرِهِ وَيُمْكِنُ الْجَمْعُ بِاخْتِلَافِ جِهَةِ الْمَحَبَّةِ فَيَكُونُ فِي حَقِّ أَبِي بَكْرٍ عَلَى عُمُومِهِ بِخِلَافِ عَلِيٍّ

سیدہ عائشہ کا قول کہ سیدہ فاطمہ اور سیدنا علی سب سے زیادہ محبوب ہیں یہ بظاہر حضرت عمرو والی حدیث کے متضاد ہے کہ جس میں ہے کہ سب سے زیادہ محبوب سیدنا  ابوبکر اور سیدہ عائشہ ہیں لیکن یہ تضاد اس طرح ختم ہوگا کہ حضرت عمرو والی بخاری والی روایت کو ترجیح حاصل ہے یا پھر یہ کہا جائے گا کہ محبوب ہونے کی الگ الگ جہتیں ہیں...رضی اللہ تعالیٰ عنھم 

[ابن حجر العسقلاني ,فتح الباري لابن حجر ,7/27]

.

.

فمحبة المصطفى صلى الله عليه وسلم لخديجة أمر معروف شهدت به الأخبار الصحاح ذكره الزين العراقي وأصله قول الكشاف يقال في الرجل أعلم الناس وأفضلهم يراد من في وقته وإنما كانت عائشة أحب إليه من زوجاته الموجودات حالتئذ لاتصافها بالفضل وحسن الشكل قال القرطبي: فيه جواز ذكر الأحب من النساء والرجال وأنه لا يعاب على من فعله إذا كان المقول له من أهل الخير والدين ويقصد بذلك مقاصد الصالحين وليقتدى به في ذلك فيحب من أحب فإن المرء مع من أحب. وإنما بدأ بذكر محبته عائشة لأنها محبة جبلية ودينية وغيرها دينية لا جبلية فسبق الأصل على الطارئ فقيل له ومن الرجال؟ قال (ومن الرجال أبوها) لسابقته في الإسلام ونصحه  لله تعالى ورسوله وللإسلام وأهله وبذل ماله ونفسه في رضاهما ولا يعارض ذلك خبر الترمذي أحب أهلي إلي من أنعم الله عليه وأنعمت عليه أسامة بن زيد ثم علي وخبر أحمد وأبو داود والنسائي قال ابن حجر صحيح عن النعمان بن بشير قال: استأذن أبو بكر على النبي صلى الله عليه وسلم فسمع صوت عائشة عاليا وهي تقول والله لقد علمت أن عليا أحب إليك من أبي الحديث لما تقرر أن جهات المحبة مختلفة فكأنه قال كل من هؤلاء أحب إلي من جهة مخصوصة

👈  نبی پاک کو ازواج مطہرات میں سے سب سے زیادہ محبوب بی بی خدیجہ تھی لیکن اس روایت میں ہے کہ سیدہ عائشہ سب سے زیادہ محبوب ہیں اور دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ زیادہ محبوب ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ موجودہ ازواج مطہرات میں سے سیدہ عائشہ محبوب ہیں اور سیدنا علی سیدہ فاطمہ اور سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا اسامہ کے زیادہ محبوب  ہونے کے بارے میں جہتیں الگ الگ ہیں...رضی اللہ تعالیٰ عنھم

(كتاب فيض القدير1/161)

.

لیھذا احادیث و جمع تطبیق دیتے ہوئے علماء کے قول کا خلاصہ اور احادیث کا خلاصہ یہ بنے گا کہ:

نبی پاکﷺنے فرمایا(مردوں)میں سب سے زیادہ محبوب سیدنا ابوبکر ہیں،(نوجوانوں میں سے)سب سے زیادہ محبوب سیدنا علی ہیں،(موجودہ گھر والی) عورتوں میں سے زیادہ محبوب سیدہ عائشہ ہیں،(موجودہ اولاد)میں سے زیادہ محبوب سیدہ فاطمہ ہیں،(چھوٹوں میں سے)زیادہ محبوب سیدنا اسامہ بن زید ہیں رضی اللہ عنھم اجمعین(ماخذ بخاری حدیث3662 ترمذی حدیث3819 فتح الباري لابن حجر ,7/27 فيض القدير1/161)

.

*پاکیزہ محبت کیجیے،اظہار بھی کیجیے اطاعت و فرمانبرداری بھی کیجیے،تبھی کامل محبت کہلائے گی*

الحدیث:

من أحب شيئا أكثر ذكره....ترجمہ:جو جس سے محبت کرتا ہے اسکا کثرت سے ذکرِ خیر کرتا ہے

(كنز العمال ,1/425)

اللہ سے عشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ ذکر اللہ کی کثرت کیجیے،اطاعت و فرمانبرداری کیجیے

.

انبیاء کرام علیھم السلام سے عشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا  کثرت سے ذکرِ خیر کیجیے،اطاعت و فرمانبرداری کیجیے

.

صحابہ کرام علیھم الرضوان سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا  ہے کہ انکا  کثرت سے ذکرِ خیر کیجیے،اطاعت و فرمانبرداری کیجیے

.

اہلبیت عظام علیھم الرضوان سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا  کثرت سے ذکرِ خیر کیجیے،اطاعت و فرمانبرداری کیجیے

.

اولیاء و برحق علماء سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا  کثرت سے ذکرِ خیر کیجیے،اطاعت و فرمانبرداری کیجیے

.

اسی محبت کا تقاضہ ہے کہ محبوب کے دشمن کو سمجھایا جائے مگر جو ضدی فسادی رہے اس سے نفرت کی جائے اس سے نفرت پھیلائی جائے اسکی مذمت کی جائے اسکا بائیکاٹ کیا جائے

الحدیث:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْثَقُ عُرَى الْإِسْلَامِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ

آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کے گوشوں میں سے سب سے زیادہ مضبوط گوشہ یہ ہے کہ تم اللہ کی لیے محبت رکھو اور(سمجھانے کےساتھ ساتھ)اللہ ہی کے لئے(ضدی فسادی برے سے)بغض و نفرت رکھو

(استاد بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,6/170حدیث30420)

.


الحدیث:

مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدْ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبِ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا للہ

ترجمہ:

جو چاہےکہ ایمان کی مٹھاس پائےوہ(پاکیزہ)محبت کرے للہیت کےلیے…(مستدرک حدیث3)

جسےپاکیزہ محبت نہیں وہ انسانیت سےہی عاری ہے…مطلبی مفادی من موجی عیاش منافق دنیاپرست لالچی ملحد بےایمان کیا جانے ایمان و محبت کی مٹھاس………!!

.

*محبوب، یعنی اللہ انبیاء صحابہ اہلبیت تابعین علماء اولیاء مسلمان دین دنیا سیاست وغیرہ کے متعلق کچھ سنیے یا پڑھیے تو معتبر ذرائع ہی سے پڑہیے سنیے……….....!!*

إن هذا العلم دين، فانظروا عمن تأخذون دينكم

ترجمہ: بے شک یہ علم، معلومات دین ہے

(محبوب و دشمن یا کسی کے بھی متعلق علم اور معلومات سے عقیدے، سوچ، نظریات بنتے ہیں)

تو

تمھیں ضرور سوچنا چاہیے کہ تم(محبوب یا دشمن یا کسی کے بارے میں) کس سے اپنا دین حاصل کر رہے ہو..(یعنی معتبر ذرائع سے ہی علم و معلومات لو)(صحیح مسلم جلد1 ص11)

.

مجھے میری امت پر گمراہ کن ائمہ(گمراہ کن علماء،لیڈرز،صحافی جج وکیل الغرض طاقت و معلومات کےگمراہ کن ذرائع)کا خوف ہے(ترمذی حدیث2229)

لیھذا

احتیاط کیجیے گمراہوں مکاروں چمچوں لالچیوں منافقوں سے کچھ نہ سنیے، نہ پڑہیے، انکی کچھ نہ مانیے.....!!

.

*محبت کیجیے،اطاعت کیجیے،تعریف کیجیے،مذموم کی مذمت کیجیے مگر محبوب و دشمن ہر ایک کے متعلق غلو سے پرہیز کیجیے*

القرآن،ترجمہ:

آپس کےاحسان.و.فضیلت کو نہ بھلاؤ(بقرہ237)

الحدیث،ترجمہ:

لوگوں کو ان کے مقام و مرتبے پر رکھو(غلو نہ کرو، مقام و مرتبے کو حق سے نہ گھٹاؤ نہ بڑھاؤ)

(سنن ابوداود حدیث4842)


.

الحدیث،ترجمہ:

متنطعون(تعریف تنقید تقریر تحریر وغیرہ قول یا عمل میں غلو.و.مبالغہ کرنےوالے)ہلاکت میں ہیں(مسلم حدیث6784)

اعتدال.و.سچائی لازم

.

اے علی تجھ سے بغض رکھنےوالےاور تجھ سے حد سےزیادہ محبت(و غلو)کرنےوالےہلاکت میں ہیں(شیعہ کتاب اعیان الشیعہ1/530)

21رمضان یوم شھادتِ علی پےایصال ثواب کیجیےمستند سیرت پڑہیےعمل کیجیےاطاعت کیجیے،سچی محبت کا اظہار کیجیے…شیعہ حد سےزیادہ نام نہاد محبت کرنےوالےغالی دراصل نافرمانِ اہلبیت منافق و مردود ہلاکت میں ہیں اور دشمننان اہلبیت ناصبی خارجی مردود ہیں ہلاکت میں ہیں....دونوں سے بچیے، ان کی زبانوں تحریروں کتابوں سے بچییے،غلو کمی بیشی جاہلیت خرافات سے بھی بچییے،

معتبر اہلسنت علماء کا دامن تھامییے، تھامے رکھیے

.

لوگوں میں بہترین وہ ہیں جو(علمی مالی وغیرہ جائز)نفع زیادہ پہنچاتےہوں(جامع صغیر حدیث5600)سچوں کے تعاون کیجیے انکی کتب تحریرات بیانات پھیلائیے عمل کیجیے،جانی مالی حوصلاتی وقتی ہر طرح کے جائز تعاون کیجیے…ضرور کیجیے

.

بروں باطلوں مکاروں گمراہوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا، مدلل کرنا، بھی اہل حق و سچوں کے ساتھ بہت بڑا تعاون ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ

جو اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.