*مہنگا فطرانہ ...........؟؟*
*غریب بھی فطرانہ دے.......؟؟*
*سادات کرام سے مالی تعاون.....؟؟*
*زکواۃ کےحساب کا آسان طریقہ....؟؟*
*روزےنا رکھے ہوں تو فطرانہ بنتا ہے....؟؟*
*فطرانہ کتنا؟کس کو اور کب دینا بہتر......؟؟*
.
.
*زکواۃ فطرانہ کس پر لازم ہے.......؟؟*
أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تعالی نے مسلمانوں پر صدقہ(زکواۃ فطرانہ) لازم کیا ہے کہ جو امیروں سے لیا جائے گا اور غریبوں کو دیا جائے گا
(بخاری حدیث1395)
.
*زکواۃ کتنی دیں..زکواۃ کا آسان حساب...؟؟*
کچھ لوگ زکواۃ کا حساب لگانے میں دشواری محسوس کرتے ہیں... انتھائی آسان طریقہ حدیث مبارکہ سے پیش ہے..
الحدیث،ترجمہ:
اپنے مال کا چالیسواں حصہ زکواۃ ادا کرو..(ابو داود حدیث نمبر 1572)کل رقم کو چالیس پر تقسیم کریں جو جواب آئے وہ زکواۃ ہے.......!!
.
*کم سے کم فطرانہ کتنا ہے.....؟؟*
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الصدقة صاعا من تمر، أو شعير، أو نصف صاع من قمح
ترجمہ:
فطرانہ رسول کریم.صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمایا ہے ایک صاع کجھور یا جؤ یا آدھا صاع گندم
(ابو داود حدیث نمبر1622)
.
صاع ایک پیمانہ ہے.. آج کل کے وزن کے حساب سے ایک صاع میں تقریبا 4کلو 100گرام پڑتے ہیں.. اور آدھے صاع میں 2 کلو50 گرام پڑتے ہیں..(از فتاوی فیض الرسول 1/510)
.
اس طرح فطرانہ کی مقدار یہ بنتی ہے کہ
چار کلو سو گرام کجھور یا جؤ... یا دوکلو پچاس گرام گندم یا گندم کا آٹا
یا
مذکورہ چیزوں میں سے کسی کی قیمت ادا کرنا صدقہ فطر،فطرانہ کہلاتا ہے
.
مختلف ممالک علاقوں شہر صوبے میں ان چیزوں کے ریٹ مین کچھ کمی بیشی ہوتی ہے تو اس لیے فطرانہ کی رقم میں بھی کمی بیشی ہوتی ہے....اپنے علاقے میں مذکورہ اشیاء کی مذکورہ مقدار کا ریٹ پوچھیے اور احتیاطاً اس سے تھوڑا زیادہ رقم مکس کرکے فطرانہ ادا کیجیے
.
*مہنگا فطرانہ دینا بہتر......!!*
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
قدْ أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، فَلَوْ جَعَلْتُمُوهُ صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ
ترجمہ:
بےشک اللہ نے تمہیں بہت کچھ دیا ہے تو فطرانہ(کم سے کم آدھا صاع کے بجائے مہنگا)ایک صاع ادا کرو...(ابوداؤد روایت1622)
بہتر ہے کہ اہل ثروت، وسعت زر والے، اچھے حالات والے کم سے کم کے بجائے مہنگا فطرانہ ادا کریں...اجر و دعائیں پائیں
.
*غریب، تبگ حال بھی زکواۃ فطرانہ نفلی صدوہ دیں،ایثار کریں تو بہتر ہے، بہت ثواب ہے......!!*
القرآن:
وَ یُؤۡثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ وَ لَوۡ کَانَ بِہِمۡ خَصَاصَۃٌ ؕ ۟ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ
جو اپنی ضرورت و تنگی کےباوجود دوسروں کو ترجیح دیتےہیں،جو لالچ سے بچائےگئےوہی کامیاب ہیں(سورہ حشر9)خود کو،اپنےبچوں کو،ماتحتوں کو،دوستوں کو مفادی مطلبی لالچی مت بنائیے…ایثار کرنے والا،جائز دینےوالا،جائز کام آنےوالا،احترام کرنےوالا باوفا،حلال کماؤ،ہنرمند،سچا،نیک سخی بنائیے،سکھائیے،ایسی تربیت پھیلائیے،عمل کیجیے،عمل کرائیے…اچھا معاشرہ ماحول بنائیے،بنائےرکھیے
.
غریب پر فطرانہ زکواۃ واجب نہیں مگر بہتر ہے کہ کم سے کم
کم مقدار والا فطرانہ تو ادا کریں
الحدیث،ترجمہ:
اگر غریب یہ صدقہ(فطرانہ) ادا کرے تو بے شک اللہ تعالیٰ اسے اس سے کہیں زیادہ نوازے گا..(ابوداؤ حدیث1619)
.
*زکواۃ فطرانہ جلد از جلد ادا کرنا چاہیے.....!!*
آج کےدور میں بہتر ہےکہ زکاۃ،فطرانہ عید سےکچھ یا کئ دن پہلے بلکہ شروع رمضان میں ہی ادا کر دینا چاہیےتاکہ غرباءبھی اچھی سحری افطاری کرسکیں اور خوشیاں بھری اچھی طرح عید منا سکیں(دلیل ابوداؤد روایت1610،1609)
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ:
عید کا چاند ڈھونڈنے سے پہلے اپنے محلے میں وہ گھر ڈھونڈیں جہاں شاید آپ کی مدد کے بغیر عید کی خوشیاں داخل نہ ہوسکتی ہوں...
.
*زکواۃ فطرانہ کس کو دیں.......؟؟*
القرآن:
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ
ترجمہ:
صدقات(زکواۃ فطرانہ کفارہ وغیرہ فرض واجب صدقات) فقراء کے لیے ہیں، مساکین کے لیے ہیں ، عاملین(جو زکواۃ کی وصولی کےلیے مقرر ہوں) اور مولفۃ القلوب کے لیے ہیں اور غلام و لونڈیان آزاد کرانے کے لیے ہیں اور مقروض کے لیے ہیں اور اللہ کی راہ والوں کے لیے ہیں اور مسافر کے لیے ہیں
(سورہ توبہ آیت60)
.
غرباء فقراء مساکین......(مدارس کے غریب طلباء علماء مدرسین مبلغین لکھاری واعظین، محلے کے غریب پڑوسی، غریب رشتے دار...وغیرہ وغیرہ غرباء کو زکواۃ فطرانہ نفلی صدقہ دیجیے)
.
اللہ کی راہ میں خرچ کیجیے
فالاولى ان لا يخص فى سبيل الله بالحج ولا بالغزو بل يترك أعم منهما ومن ساير أبواب الخير فمن أنفق ماله فى طلبة العلم صدق انه أنفق فى سبيل الله
آیت میں جو ہے کہ صدقہ(زکوٰۃ فطرہ وغیرہ) اللہ کی راہ والوں کو دیا جا سکتا ہے تو اس سے مراد صرف حج اور غزوہ و جہاد نہیں بلکہ یہ عام ہے تمام ابواب خیر سے، پس جس نے طالب علموں(مدارس طلباء علماء لکھاری واعظین) پر صدقہ(زکوٰۃ فطرہ کفارہ نفلی صدقہ مال)خرچ کیا بےشک اس نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا
(التفسير المظهري ,4/239)
.
*ترجیحات......؟؟ طلباء.و مدارس میں صدقے کا ثواب ایک کے بدلے سات سو یا اس سے بھی بڑھ کر اور ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی مانند کون.........؟؟*
احسان.و.بھلائی کا بدلہ احسان.و.بھلائی ہے(سورہ الرحمٰن آیت60) دینی خدمات میں سرگرم سچے بھلے لوگ و ادارے مستحق ہیں کہ ہم ان کے ساتھ بھلائی کریں،جانی مالی وقتی حوصلاتی تعاون کریں…معتبر اہلسنت سرگرم مدارس، علماء، خطباء، امام مسجد،لکھاری وغیرہ میں سے ہر ایک ریڑھ کی ہڈی کے مہرے کی طرح ہیں انہیں مالی تعاون کریں کرائیں مضبوط بنائیں،مدارس میں بچے داخل کرائیں
.
زکاۃ فطرانہ صدقات تحائف و تعاون عام طور پر مستحق غریب رشتے دار اور دیگر غرباء اور مدارس میں دے سکتے ہیں
مگر
بہتر ہے کہ اچھےغیور خود'دار غرباء و سرگرم مدارس و طلباء و علماء مبلغین امام مسجد وغیرہ کو تو دھونڈ دھونڈ کر دیں
اور خوب اجر پائیں…ایک کے بدلے سات سو اور اس سے بھی زیادہ اجر پائیں....!!
مسئلہ:
لنگر،نیاز،عرس،فاتحہ وغیرہ پر خرچ کرنےپے1کےبدلے10نیکیاں ہیں(دلیل سورہ انعام160)اور طالب علم دین(و برحق سرگرم مدارس علماء لکھاری علم و شعور جہاد)پر خرچ کرنےمیں1کے بدلے700 یا اس سےبھی زیادہ نیکیاں ملیں گی(دلیل سورہ بقرہ261)(فتاوی رضویہ246 ،10/305ملخصا) لنگر،نیاز،عرس،فاتحہ پے زکواۃ فطرہ خرچ نہیں کرسکتے البتہ ان پے نفلی صدقہ نیاز خرچ کرسکتے ہیں…زیادہ بہتر ، زیادہ مفید پر زیادہ خرچ کیجیے، معتبر سرگرم سادات و علماء و مدارس و مبلغین و امام مسجد و علمی اصلاحی جگہوں کتابوں علم و شعور پڑھنے پڑھانے پھیلانے پے زیادہ خرچ کیجیے، اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر غرباء پے زکواۃ فطرہ نفلی صدقہ بھی ضرور خرچ کیجیے اور فلاحی ترقیاتی کاموں محلفوں عرس فاتحہ لنگر پے نفلی صدقہ کم خرچ کیجیے کہ حاجت زیادہ نہیں الا یہ کہ کسی علمی اصلاحی و اسلام کہ سربلندی کی محفل کا فائدہ زیادہ ہوتو اس پے زیادہ خرچ کیا جانا چاہیے...بظاہر کم مفید پے بھی کم خرچِ صحیح کیجیے کہ نا جانے کونسی ادا اور نیکی مقبول و محبوب ہو جائے…اچھی سیاست پے جب حاجت ہو تو ضرور نفلی صدقہ تعاون خرچ کیجیے
.
الْأَفْضَلِيَّةُ مِنَ الْأُمُورِ النِّسْبِيَّةِ، وَكَانَ هُنَاكَ أَفْضَلَ لِشِدَّةِ الْحَرِّ وَالْحَاجَةِ وَقِلَّةِ الْمَاءِ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف امور کو افضل صدقہ قرار دیا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی صدقہ کس نسبت سے افضل ہوتا ہے اور کوئی صدقہ کس نسبت سے افضل ہوتا ہے اور اس حدیث پاک میں افضل صدقہ پانی اس لیے ہے کہ اس کی حاجت زیادہ تھی
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ,4/1342)
تو
وقت و حالات کے مطابق ضرورت و نفع کو دیکھ کر اس میں زیادہ خرچ کرنے کو ترجیح دینی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ
تھوڑا تھوڑا کرکے ہر نیکی میں دیں، وقتا فوقتا صدقہ کریں، وقتا فوقتا قران پڑہیں حدیث پڑہیں معتبر کتب سے قران و حدیث کو سمجھیں سمجھائیں پھیلاءیں عمل کریں نوافل درود پڑہیں نیکیان کریں گناہوں سے بچیں، حسن اخلاق اپنائیں، علم و شعور اگاہی پھیلائیں، مدد کریں، فلاحی کام کریں. غرباء کو جس کی حاجت زیادہ ہو وہ دیں...جس کا نفع عام و زیادہ ہو وہ کریں، مدارس میں دیں.. علماء لکھاری مبلغین کی مدد کریں.......کسی بھی نیکی کو کمتر نہ سمجھیں کہ نہ جانے کونسی نیکی کونسی ادا اللہ کے ہاں محبوب و مقبول ہوجائے...
الحدیث:لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا،
کسی بھی نیکی کو کمتر نہ سمجھو
(مسلم حدیث2626...6690)
.
*سادات کرام کی خدمت.........!!*
وَإِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ہمارے لیے(سادات کرام کے لیے) صدقہ(زکواۃ فطرہ وغیرہ) حلال نہیں ہے
(ابوداود حدیث1650)
.
نفلی صدقہ یعنی ہدیہ تحفہ سادات کرام کو دیا جاسکتا ہے بلکہ مستحق سید کو لازمی دینا چاہیے…حتی کہ زکواۃ فطرہ اگر کسی غریب کو دیا جائے اور وہ غریب تحفے ہدیے کے طور پر سادات کرام کو دے دے تو بھی یہ حیلہ طریقہ جائز ہے سنت سے ثابت ہے
أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ : " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ
بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کو صدقے کا گوشت ملا(اور آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی پاک کو تحفے ہدیے کے طور پر پیش کیا تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا)اور فرمایا کہ یہ بریرہ کے لیے صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے
(بخاری حدیث1495)
لہذا سادات کرام کا خصوصی خیال رکھیے اور نفلی صدقہ دیتے رہیے، تحفے ہدیے کے طور پر خدمت کیا کیجیے اور اگر زکوۃ فطرہ سادات کو دینا ہو تو کسی معتبر عالم فاضل یا معتبر تنظیم ٹرسٹ سے کہیے کہ میرے پاس زکواۃ فطرہ کے پیسے ہیں اور میں فلاں سید کو دینا چاہتا ہوں تو آپ حیلہ شرعی کر دیجیے یا کرا دیجیے اور فلاں سید گھرانے کو ہدیہ پیش کیجیے........!!
.
.
*زکواۃ فطرانہ نفلی صدقہ اور تعاون کس سے کریں...؟؟ اور کس سے نہیں.....؟؟*
زکواۃ فطرانہ نفلی صدقہ غرباء و مدارس و علماء و طلباء و مبلغین امام مسجد لکھاری سوشلی مجاہدین واعظ وغیرہ مستحقین کو دیجیے....اہلسنت کے ساتھ ووٹ و حمایت و شرکت جانی مالی حوصلاتی وغیرہ ہر جائز تعاون کیجیے مگر گستاخ گمراہ بدعقیدہ مکار نااہل کو نہ زکواۃ فطرہ تعاون نہ دیجیے،انکی مالی جانی حوصلاتی حمایتی مدد نہ کیجیے، ایسوں کو ووٹ نہ دیجیے، ایسوں کی تشہیر نہ کیجیے، ایسوں کے جلسے جلوس میں شرکت نہ کیجیے
القرآن:
وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ
تقوی پرہیزگاری اور نیکی بھلائی میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور سرکشی اور گناہ(ظلم زیادتی برائی گمراہی)میں ایک دوسرے کی مدد نا کرو...(سورہ مائدہ آیت2)
.
الحدیث:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ و گمراہی کا نہ ہو، گناہ و گمراہی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہوں کو جلسوں میں بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)
(بخاری حدیث7144)
.
بخل،کنجوسی سےبڑھ کر کوئی بیماری نہیں(بخاری روایت4383)جو سادات اور اہلسنت علماء مشائخ مبلغین لکھاری سوشلی و غیرسوشلی ورکرز علمی و اصلاحی و سیاسی خدمات سرانجام دینے میں کوئی کنجوسی سستی نہیں کرتے لالچ نہیں رکھتے،آپ بھی انکی اور غرباء کی جانی مالی حوصلاتی مدد کرنے میں سخاوت کیجیے…حسد تکبر بےوفائی مفاد پرستی بخل کنجوسی سےبچیے…عبادت خدمات سخاوت و صدقہ کیجیےاور ڈھیروں اجر، سکون، خوشیاں، عزت، دعائیں، دوست پائیے
.
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد کرے اور (نااہل و بروں) کی امداد نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے(ابوداود حدیث4681)
الا یہ کہ مدارت الناس کے تحت نفلی تعاون کیجیے تاکہ حسن اخلاق اور معاشرتی بھلائی یعنی خرچ و سخاوت کو دیکھ کر اسلام کے قریب ہوں...بائیکاٹ و مزمت بھی لازم مگر احتیاط کے ساتھ تائید کییے بغیر قربت حسن اخلاق سے پیش آئیے نفلی صدقہ تحفہ دیجیےتاکہ آپ اسلام کی صحیح تعلیم انکو دے سکیں اچھا بنا سکیں، اسلام کی طرف راغب کر سکیں، اسلام پے استقامت کا باعث بنیں تاکہ گستاخ گمراہ آپ حسن اخلاق کو دیکھ کر آپ کی معاشرتی بھلائی یعنی خرچ و سخاوت سے متاثر ہوکر اسلام کی سچی تعلیمات کے قریب ہوں.......!!
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأْسُ الْعَقْلِ الْمُدَارَاةُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عقلمندی کا سرچشمہ یہ ہے کہ مدارت الناس(نرمی حسن اخلاق ، قریب کرنے کی حکمت)کی جائے
[البيهقي، أبو بكر ,شعب الإيمان ,11/23]
[السيوطي ,الجامع الصغير وزيادته , 6814]
.
المداراة والإيناس ليدوموا على الإسلام
مداراۃ الناس اور ان کے ساتھ انسیت رکھنا اس لیے ہے کہ تاکہ لوگ اسلام پر قائم و دائم رہیں اسلام و اچھائی کی طرف راغب ہوں
[ابن الأثير، أبو السعادات ,جامع الأصول ,8/384]
.
*زکواۃ فطرانہ دے کر احسان مت جتائیے،غلام چاپلوس مت بنیے بنائیے، محب و معاون و دوست بنیے بنائیے.....!!*
القرآن،ترجمہ:
احسان جتا کر،تکلیف پہنچا کر اپنےصدقات باطل نہ کرو(سورہ بقرہ آیت264) زکواۃ،فطرانہ وغیرہ لینے والے مولوی،غرباء پر احسان نہ جتاؤ،ان پر رعب.و.نوابی نہ کرو،انکو کمتر نہ سمجھو…محسن سمجھو کہ انکےذریعے سے آپ کا مال و روزے پاکیزہ ہوئے،برکات و رحمتِ الہی کا وہ ذریعہ بنے
.
*زکواۃ فطرانہ نفلی تعاون مدد راش دینے کی فضیلت اور نہ دینے کا وبال......؟؟*
القرآن:
وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ..یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-
جو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں وعید و ڈر سنا دو درد ناک عذاب کی کہ جس دن وہ(مال جسکی زکواۃ ادا نہ کی گئ اسے) تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں داغیں گے
(سورہ توبہ آیت34.35)
.
الحديث:
مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ ، يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَيْهِ " يَعْنِي بِشِدْقَيْهِ " ثُمَّ يَقُولُ : أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُكَ.
جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے )، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ۔پھر اس (یعنی زکوٰۃ نہ دینے والے )کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا : ’’میں تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں۔‘‘
(بخاری حدیث1403)
.
القرآن:
وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ ہُمۡ لَا یَسۡمَعُوۡنَ
انکی طرح مت ہونا جو سن کر "ان سنی" کرتےہیں(سورہ انفال آیت21)حق و پکار سن کر اَن سنی کرنےوالے بےرخی،من موجی،بےرحمی کرنےوالےاسلام و انسانیت کےمجرم ہیں…کلیجہ منہ کو آتا ہے جب کوئی دینی یا دنیاوی شخص لیڈر امیر دوست رشتےدار کوئی بھی سن کر بھی نہ سنے،بےتوجہی،بےرحمی کرے
.
الحدیث
إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا
ترجمہ:
(سچے کامل)مسلمان آپس میں ایک عمارت(کی اینٹوں)کی طرح ہیں کہ ایک دوسرے کو تقویت(مدد و سہارا)دیتے ہیں..(بخاری حدیث481)
.
الحدیث
الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يُسْلِمُهُ
ترجمہ:
مسلمان مسلمان کا بھائی ہےوہ اپنےبھائی پےنہ ظلم کرے،نہ ظلم ہونےدے،نہ مسلمان بھائی کو بےیار.و.مددگار چھوڑے(بخاری حدیث2442)غرباء و مدارس و علماء لکھاری مبلغین امام مسجد وغیرہ کو بےیار و مددگار مت چھوڑیے...خاص کر جنگوں زلزلوں شدید بارشون سیلابوں غربت وغیرہ میں اپنے مسلمان بھائیوں کو بے یار و مددگار ہرگز مت چھوڑیے، عسکری جانی مالی حوصلاتی مدد کیجیے،ظلم و مہنگائی مت کیجیے
.
أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ
نبی پاکﷺسب سےزیادہ سخی تھے(طعام راشن امداد علم شعور اچھی تربیت وغیرہ دیتے تھے)رمضان میں تو بہت سخاوت کرتےتھے(بخاری1902)
.
لوگوں میں بہترین وہ ہیں جو(علمی مالی وغیرہ جائز)نفع زیادہ پہنچاتےہوں(جامع صغیر حدیث5600)سچوں کے تعاون کیجیے انکی کتب تحریرات بیانات پھیلائیے عمل کیجیے،جانی مالی حوصلاتی وقتی ہر طرح کے جائز تعاون کیجیے…ضرور کیجیے
.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا کہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
یا ابن آدم انفق انفق علیک
ترجمہ:
اے ابن آدم تم(مال دولت علم وقت طاقت محنت وغیرہ میری خاطر) خرچ كر ، ميں تجھ پر (اپنی رحمت نعمت برکت)خرچ كرونگا...(مسلم حدیث993)
بخل(کنجوسی)سےبڑھ کر کوئی بیماری نہیں(بخاری روایت4383) *کنجوسی شرعا اخلاقا عقلا بہت بری بیماری ہے، صدقہ و سخاوت کیجیے دعائیں اجر سکون محبتیں رحمتیں برکتیں پائیے*
.
سوال:
فطرانہ تو روزے کو پاک کرنے کے لیے ہوتا ہے تو جس نے روزے نا رکھے ہوں کیا وہ فطرانہ دے.. اور کیوں..؟ فطرانہ کا مقصد کیا ہے...؟؟
.
جواب:
فطرانہ فقط روزے کو پاک کرنےکے لیے نہیں بلکہ احادیث مبارکہ کے مطابق فطرانے کے دو بنیادی مقاصد و فوائد ہیں
1:غریبوں کی امداد، تعاون
2:روزوں کی پاکیزگی
.
الحدیث:
فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث، وطعمة للمساكين
ترجمہ:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرانہ لازم کیا تاکہ روزے دار کے روزے لغو.و.رفث سے پاک ہوجائیں اور تاکہ مسکینوں غریبوں کے کھانے پینے (اخراجات,امداد،تعاون) کا انتظام ہو جائے..(ابو داؤد حدیث نمبر1609)
.
لیھذا روزے رکھے ہوں یا نا رکھے ہوں لیکن پھر بھی فطرانہ ادا کیجیے کہ غرباء کی امداد ہے... اسی طرح کچھ لوگ روزہ نہیں رکھ سکتے مگر تراویح ادا کرسکتے ہیں تو وہ تراویح ضرور ادا کریں..
روزہ تراویح زکاۃ فطرانہ یہ سب الگ الگ لازم ہیں.. تمام کی ادائیگی ضروری ہے.. بالفرض کسی ایک یا دو کی ادائیگی نا ہوسکے تو اسکی وجہ سے دیگر کی ادائیگی معاف نہیں..!!
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574