بارش کے درود کا کتنا ثواب اور تحقیق، بارش کی دعاءیں، تحقیق کسے کہتے ہیں؟

*بارش کی دعائیں،احتیاطیں اور بارش کے درود پاک کی فضیلت.و.ثواب؟ اور بارش کے درود کی تحقیق.......!!*

سب سے پہلے تو پڑھتے چلیے کہ تحقیق کسے کہتے ہیں.....؟؟

افسوس آج ہم میں یہ سوچ رواج پا چکی ہے کہ اگر تحریر لمبی چوڑی ہو... یہ آیت وہ آیت... یہ حدیث وہ حدیث... یہ حوالے وہ حوالے لکھے ہوں تو تحقیق کہلاتی ہے... یہ نہیں دیکھا جاتا کہ آیا واقعی آیات احادیث حوالہ جات مسئلے کی دلیل بن رہے ہیں یا نہیں...؟؟ مسئلے کے موافق ہیں یا نہیں...؟؟

اور

افسوس چھوٹی، مختصر تحریر کو تحقیق نہیں سمجھا جاتا جب کہ تحقیق چند لائنوں میں بھی ہوسکتی ہے چند جملوں میں بھی......!!

.

علامہ جرجانی فرماتے ہیں:

کسی مسئلے کو دلیل سے ثابت کرنا تحقیق کہلاتا ہے

(التعریفات صفحہ34)

ایک دو جملوں میں ایک مضبوط دلیل والی تحریر تقریر بھی تحقیق ہے اور مضبوط دلائل زیادہ ہوں وضاحت سے ہوں تو عمدہ ترین تحقیق ہے...

اگر ہزاروں دلائل،،یہ موٹی چوڑی کتاب ہو یہ لمبی چوڑی تقریر تحریر ہو مگر کمزور دلائل ہوں... بے بنیاد دلائل ہوں تو اسکو تحقیق مت سمجھیے.......!!

.

اب آتے ہیں اس مسئلے کی طرف کہ بارش کے وقت کےدرود کی تحقیق کیا ہے؟ سنت ہے یا جائز و مستحب؟ دلیل؟

.

*بارش کے وقت دعائیں تو احادیث مبارکہ میں کچھ آئی ہیں مگر درود ِ بارش کسی حدیث پاک میں ہمیں نہیں ملا لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ سنت نہیں تو مستحب و ثواب بھی نہ ہو......؟؟ دراصل احادیث مبارکہ سے قیاس فرماتے ہوئے علماء و صوفیاء نے بارش کا درود لکھا ہے*

.

*قیاس کرنے کی دلیل یہ حدیث پاک ہے........!!*

الحدیث:

حدثنا حفص بن عمر، عن شعبة، عن ابي عون، عن الحارث بن عمرو اخي المغيرة بن شعبة، عن اناس من اهل  حمص، من اصحاب معاذ بن جبل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لما اراد ان يبعث معاذا إلى اليمن، قال:" كيف تقضي إذا عرض لك قضاء؟، قال: اقضي بكتاب الله، قال: فإن لم تجد في كتاب الله؟، قال: فبسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فإن لم تجد في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا في كتاب الله؟، قال: اجتهد  رايي ولا آلو، فضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم صدره، وقال: الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله لما يرضي رسول الله".

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے حمص کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن (کا گورنر) بنا کرب بھیجنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”جب تمہارے پاس کوئی مقدمہ آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کرو گے؟“ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کی کتاب کے موافق فیصلہ کروں گا، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ کی کتاب میں تم نہ پا سکو؟“ تو معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے موافق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر سنت رسول اور کتاب اللہ دونوں میں نہ پاس کو تو کیا کرو گے؟“ انہوں نے عرض کیا: پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، اور اس میں کوئی کوتاہی نہ کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپتھپایا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی جو اللہ کے رسول کو راضی اور خوش کرتی ہے

(ابوداؤد حدیث3592)یہ حدیث مبارک مشعل راہ ہے کہ قران پھر حدیث و سنت پھر قیاس و استدلال....اس حدیث مبارک سے واضح ہوتا ہے کہ قران حدیث و سنت سے اجتہاد و استدلال و قیاس کرنا برحق و ماہر علماء کا منصب بلکہ ذمہ داری ہے....استدلال و قیاس کرنے میں سب متفق ہوں یہ ضروری نہیں لیھذا غیرمنصوص ظنیات و فروعیات میں کبھی اختلاف ہوجاتا ہے اس سے نفرت و گناہ وغیرہ لے فتوے نہیں لگائے جاسکتے

.

*اب بارش کے وقت کا درود پڑھ لیجیے*

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ قَطَرَاتِ الْاَمْطَارِ

ترجمہ:

 اے اللّٰه ! ہمارے سردار حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر اِتنے دُرُود بھىج جتنے بارش کے قطرے ہىں

(دلائل الخیرات)

.

*یہ بارش کا درود پاک درج ذیل جیسی احادیث پاک سے قیاس کرکے اخذ کیا گیا ہے*

الحديث:

ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها بكرة حين صلى الصبح وهي في مسجدها، ثم رجع بعد ان اضحى وهي جالسة، فقال: " ما زلت على الحال التي فارقتك عليها؟ " قالت: نعم، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لقد قلت بعدك اربع كلمات ثلاث مرات، لو وزنت بما قلت منذ اليوم لوزنتهن سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته

ترجمہ:

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت لوٹے، دیکھا تو وہ وہیں بیٹھی(صبح سے ذکر اذکار کر رہی) ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسی حال میں رہیں جب سے میں نے تم کو چھوڑا۔؟ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نےعرض کی: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے بعد چار کلمے تین بار کہے اگر وہ تولے جائیں ان کلموں کے ساتھ جو تو نے اب تک کہے ہیں تو وہ جو میں نے تین بار کہے بھاری پڑیں گے وہ کلمے جو میں نے کہے ہیں وہ یہ ہیں «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ *عَدَدَ خَلْقِهِ* وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ» 

(مسلم حدیث6913)

 .

صَفِيَّةَ تَقُولُ : دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ يَدَيَّ أَرْبَعَةُ آلَافِ نَوَاةٍ أُسَبِّحُ بِهَا، فَقَالَ : " لَقَدْ سَبَّحْتِ بِهَذِهِ، أَلَا أُعَلِّمُكِ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَبَّحْتِ ؟ ". فَقُلْتُ : بَلَى عَلِّمْنِي. فَقَالَ : " قُولِي سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ

 سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے سامنے چار ہزار گھٹلیاں تھیں جس پر میں تسبیح پڑھ رہی تھی ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اس سے تسبیح پڑھ رہی ہو، کیا میں تمہیں ایسے الفاظ نہ بتاؤں کہ جس کا ثواب اس سے زیادہ ہوگا، سیدہ صفیہ نے عرض کیا یارسول اللہ ضرور ارشاد فرمائیے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ الفاظ یہ ہیں

سُبْحَانَ اللَّهِ *عَدَدَ خَلْقِهِ*

(ترمذی حدیث3554)

ان دونوں احادیث مبارکہ میں واضح ثبوت ہے کہ "عدد خلقہ"(مخلوق کی مقدار)الفاظ لگا کر اگر تسبیح درود پڑھا جائے تو اس کا ثواب مخلوق جتنا مل جاتا ہے وہ سب ذکر اذکار پر بھاری پڑ جاتا ہے اسی طرح "بِعَدَدِ قَطَرَاتِ الْاَمْطَارِ"(بارش کے قطروں کی مقدار)لگا کر درود پڑھا جائے تو اسکا ثواب بارش کے قطروں جتنا ملتا ہے اسی طرح عدد من صلی و صام...عدد من قعد و قام وغیرہ کئ عدد علماء نے درود میں اضافہ کییے ہیں جیسے کہ دلائل الخیرات میں دیکھا جاسکتا ہے پڑھا جاسکتا ہے

علامہ ابن حجر ہیتھمی اس حدیث پاک سے دلیل اخذ کرتے ہوئے فرماتے ہیں

فإنه نصّ في أن من قال: اللهمّ؛ صلّ على محمد ألف مرة، أو عدد خلقك.. يكتب له بهذا اللفظ الواحد صلوات عدد الألف، أو عدد الخلق

 اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ جس نے یہ کہا کہ یا اللہ درود پاک بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ہزار دفعہ یا کہا کہ درود پاک بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مخلوق جتنی مقدار میں تو اس ایک لفظ سے ایک ہزار درود پاک جتنا ثواب ملے گا اور مخلوق جتنا ثواب ملے گا( اسی طرح اگر یہ درود پڑھے کی اللہ درود بھیج نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر بارش کے قطروں کی مقدار میں تو بارش کے قطروں جتنا ثواب ملے گا)

(ابن حجر الهيتمي ,الدر المنضود في الصلاة والسلام على صاحب المقام المحمود ,page 180)

.

ثواب زیادہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کم پڑھا جاءے، کم عمل کیا جائے بلکہ ثواب جتنا بھی ہو ذکر اذکار استغفار حمد و درود کے ورد کی کثرت حسب توفیق کرنی چاہیے اور دیگر لوازمات زندگی جو شرعا ثواب ہوں یا فرض واجب سنت ہوں انہیں بھی وقت دینا چاہیے…اسلام دین و جائز دنیا کا حسین امتزاج ہے

الحدیث،ترجمہ:

ایک صحابی نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  تشریف  لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو…! اللہ تعالیٰ کی قسم…! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو کبھی نہیں بھی رکھتا۔ نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے...(بخاری حدیث5063)

.

دنیا کی رنگینیوں میں مگن مت ہو جاؤ(بلکہ دین عبادات و اچھی دنیا دونوں کو اپناؤ)(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.

الحديث:

لَا يَحْقِرَنَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ...تم میں سے کوئی بھی کسی بھی نیکی کو کمتر نہ سمجھے..(ترمذی حدیث1833)

مختلف چھوٹی بڑی نیکیوں عبادات فلاحی کام وغیرہ کو کرنا چاہیے اور اسکے ساتھ ساتھ کثرت سے کسی نیکی کو کر سکیں تو کرنا چاہیے…ایک نیکی کی کثرت کے ساتھ ساتھ مختلف نیکیاں بھی کرنی چاہیے اور دین و جائز دنیا کو بھی اپنانا چاہیے کہ دین اسلام دین فطرت ہے اور دین و جائز دنیا کا حسین امتزاج ہے

.

*بارش ہونے کے لیے دعائیں.......!!*

بارش کےلیےاجتماعی طور پر یا اکیلے دو رکعت نماز استسقاء(سنت غیرموکدہ کی طرح)پڑھنا چاہیے،توبہ استغفار اور دعا کرنا چاہیے(فتاوی شامی2/184)اور بالخصوص ان دو دعاؤں کا ورد کرنا چاہیےاللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مَرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ(ابوداود حدیث1169)اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا(بخاری حدیث1013)

.

*بارش میں باپردہ نہانا*…بارش ہوتی تو آپﷺاپنی پیٹھ(اور سر مبارک)سےکپڑا ہٹاتےتاکہ بارش جسم کو لگے(مستدرک7768)

.

*نقصان دہ بارش سے بچنےکی دعائیں*

①اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أُرْسِلَ بِه… 

②اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا…

 ③اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا، وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالجِبَالِ وَالآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ(بخاری،نسائی،حصن حصین ص247)

.

بارشوں کے لیے دعا کے ساتھ دوا یعنی علاج و احتیاط و مفید استعمال کی طرف توجہ دینا بھی ضروری ہے

.

القرآن:

لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ  اِصۡلَاحِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ

 زمین کی درستگی کے بعد اسے خراب نہ کرو اسی میں تمہاری بھلائی ہے

(سورہ اعراف آیت85)

.

وَقَالَ الضَّحَّاك: من الْفساد فِي الأَرْض تغوير الْمِيَاه، وَقطع الْأَشْجَار المثمرة

یعنی امام ضحاک فرماتے ہیں کہ زمین کو خراب کرنے کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ پانیوں کو ضائع کیا جائے اور پھلدار درختوں کو کاٹا جائے

(تفسیر سمعانی2/189)

.

 زمین کو خراب کرنے سے مراد یہ معنی بتائے ہیں مفسرین نے کہ زمین و معاشرے کو تباہ نہ کرو ، فتنہ فساد ڈاکہ چوری کرپشن رشوت سود زنا منشیات وغیرہ گناہوں برائیوں کے ذریعے زمین و معاشرے کو خراب مت کرو

اور

یہ معنی بھی مراد لیے ہیں کہ پانی کو ضائع نہ کیا جائے...یعنی بارش ہو تو کوشش کی جائے کہ پھلدار اور دیگر پودے درخت زرعات جنگلات اگائے جائیں، کنویں کھودے جائیں...بنجیر زمین سر سبز و شاداب کی جائے، ڈیم تالاب  نہریں بنائی جائیں اور فوائد اٹھائے جائیں

اور

 بلامجبوری درخت نہ کاٹے جائیں....جتنی مجبورا حاجت ہو کٹائی کی جائے...اسی طرح معدنیات وغیرہ یعنی کوئلہ گیس پیٹرول مناسب مقدار میں نکالا جاءے تاکہ زمین کا اندر سے نظام خراب نہ ہو، زمین و سمندر سے معدنیات نکال کر جوہری ہتھیار زیادہ نہ بنائے جاءیں کہ ان تمام کرتوتوں سے زمین کا اور سمندروں دریاؤں کا نظام درھم برھم ہوجائے گا اور بارشوں کا نظام،  درجہ حرارت کا نظام درہم برہم ہو جائے گا

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.