اسلام ماحولیات آلودگی نظافت تعشی احتیاطیں درخت جنگلات نہریں

 *اسلام اور ماحولیات...........!!*

القرآن:

لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ  اِصۡلَاحِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ

 زمین کی درستگی کے بعد اسے خراب نہ کرو اسی میں تمہاری بھلائی ہے

(سورہ اعراف آیت85)

.

وَقَالَ الضَّحَّاك: من الْفساد فِي الأَرْض تغوير الْمِيَاه، وَقطع الْأَشْجَار المثمرة

یعنی امام ضحاک فرماتے ہیں کہ زمین کو خراب کرنے کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ پانیوں کو ضائع کیا جائے اور پھلدار درختوں کو کاٹا جائے

(تفسیر سمعانی2/189)

.

 زمین کو خراب کرنے سے مراد یہ معنی بتائے ہیں مفسرین نے کہ زمین و معاشرے کو تباہ نہ کرو ، فتنہ فساد ڈاکہ چوری کرپشن رشوت سود زنا منشیات وغیرہ گناہوں برائیوں کے ذریعے زمین و معاشرے کو خراب مت کرو

اور

یہ معنی بھی مراد لیے ہیں کہ پانی کو ضائع نہ کیا جائے...یعنی بارش ہو تو کوشش کی جائے کہ پھلدار اور دیگر پودے درخت زرعات جنگلات اگائے جائیں، کنویں کھودے جائیں...بنجیر زمین سر سبز و شاداب کی جائے، ڈیم تالاب  نہریں بنائی جائیں اور فوائد اٹھائے جائیں

اور

 بلامجبوری درخت نہ کاٹے جائیں....جتنی مجبورا حاجت ہو کٹائی کی جائے...اسی طرح معدنیات وغیرہ یعنی کوئلہ گیس پیٹرول مناسب مقدار میں نکالا جاءے تاکہ زمین کا اندر سے نظام خراب نہ ہو، زمین و سمندر سے معدنیات نکال کر جوہری ہتھیار نہ بنائے جاءیں کہ ان تمام کرتوتوں سے زمین کا اور سمندروں دریاؤں کا نظام درھم برھم ہوجائے گا اور بارشوں کا نظام،  درجہ حرارت کا نظام درہم برہم ہو جائے گا

.

اور کسی درخت کو مت جالانا(سرسبزی شادابی تباہ نہ کرنا) اور غارتگیری مت کرنا..(مؤطا امام مالک روایت نمبر982)

.

سَبْعَةٌ يَجْرِي لِلْعَبْدِ أَجْرُهُنَّ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ وَهُوَ فِي قَبْرِهِ: مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا، أَوْ كَرَى نَهْرًا، أَوْ حَفَرَ بِئْرًا، أَوْ غَرَسَ نَخْلًا، أَوْ بَنَى مَسْجِدًا، أَوْ وَرَّثَ مُصْحَفًا، أَوْ تَرَكَ وَلَدًا يَسْتَغْفِرُ لَهُ بَعْدَ مَوْتِهِ»

 سات کام ایسے ہیں کہ بندہ جب اپنی زندگی میں کرے تو موت کے بعد بھی اس کو اس کا ثواب ملتا رہتا ہے

 علم پڑھایا یا نھر کھدوائی جاری کرواءی یا کنواں کھدوایا یا کھجور(یا پھلدار یا کوئی بھی مفید)درخت اگائے یا مسجد(مدرسہ یا رہائش کی کوئی جگہ وقف)بنوائی یا مصحف(یا کوئی مفید کتاب) دی یا اولاد چھوڑی جو دعا و استغفار کرے

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ,1/167 حدیث769)

 اس حدیث پاک میں دیگر کے کاموں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے تو ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ترغیب دی گئی ہے کہ پانی کا بندوبست کیا جائے نہری پانی کا بندوبست کیا جائے جس سے درخت پھل جنگلات زرعات اگائے جائیں

.

إنْ قامَتِ السّاعَةُ وَفِي يَدِ أحَدِكُمْ فَسِيلَةٌ فإن استطاع أن لا تقوم حتى يغرسها فليغرسها

 بالفرض اگر قیامت واقع ہورہی ہو اور تمہارے ہاتھ میں پھل دار درخت کا پودا ہے اگر تم قیامت واقع ہونے سے پہلے پہلے اسے آگا سکتے ہو تو ضرور اگاؤ

(جامع صغیر حدیث2304)

 درخت باغات جنگلات زرعات اگانے کی کتنی بڑی اہمیت و افادیت ہےمذکورہ حدیث پاک سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے

.

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّخْلُ وَالشَّجَرُ بَرَكَةٌ عَلَى أَهْلِهِ، وَعَلَى عَقِبِهِمْ بَعْدَهُمْ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کھجور اور دیگر درخت برکت ہیں لگانے والے کے لئے اور اس کے بعد کے آنے والوں کے لیے

(المعجم الكبير للطبراني ,3/84 حديث2735)

 اس حدیث پاک میں واضح ارشاد موجود ہے کہ درختوں زرعات جنگلات کا فائدہ ہمیں بھی ہوگا اور ہماری نسلوں کو بھی ہوگا

.


مَنْ نَصَبَ شَجَرَةً فَصَبَرَ عَلَى حِفْظِهَا وَالْقِيَامِ عَلَيْهَا حَتَّى تُثْمِرَ كَانَ لَهُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُصَابُ مِنْ ثَمَرَتِهَا صَدَقَةٌ عِنْدَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ

 جس نے کوئی درخت لگایا اور اس کی حفاظت کی اور اس کی دیکھ بھال کی یہاں تک کہ وہ پھلدار ہوگیا تو جو بھی اس کے پھل سے( یا سائے سے یا کسی بھی طرح کا) فائدہ اٹھائے گا تو اس کے لئے اجر ہوگا

(مسند احمد حدیث16586)

 اس حدیث پاک میں جہاں ترغیب و فضیلت ہے کہ درخت باغات جنگلات زرعات وغیرہ اگائے جائیں تو وہاں اس چیز کی بھی ترغیب ہے کہ ان کی دیکھ بھال کی جائے ، انہیں پانی دیا جائے ان کی حفاظت کی جائے

.

الحدیث:

يُحِبُّ النَّظَافَةَ

 (نظافت اختیار کرو کہ)نظافت(پاکیزگی صفائی ستھرائی) اللہ کو پسند ہے

(ترمذی حدیث2799)

 باطن و ظاہر کی پاکیزگی ، اخلاق  و اعمال کی پاکیزگی ، معاشرے کی پاکیزگی ، سیاست کی پاکیزگی ، نظام کی پاکیزگی ، ماحول کی پاکیزگی ، پانی کی پاکیزگی ، سمندروں کی پاکیزگی ، دریاؤں کی پاکیزگی، فضا اور آب و ہوا کی پاکیزگی

الغرض

 ہر قسم کی پاکیزگی کو اختیار کرنا چاہیے اس میں ہماری اور ہماری نسلوں کی اور ہمارے معاشرے کی بھلائی ہے، انسانیت کی بھلائی ہے

.

 اسی پاکیزگی کا تقاضا ہے کہ ہم سمندروں میں انسانی فضلات،  فیکڑیوں کے فضلات نہ پھینکیں...ندی نالوں میں پلاسٹک وغیرہ نہ پھینکیں بلکہ انہیں اچھے طریقے سے ٹھکانے لگائیں... زرعات کے فضلات جلا کر ضائع نہ کریں بلکہ دیگر کاموں میں لائیں یا کیمیائی وغیرہ طریقوں سے ضائع کریں کہ سموگ دھند وغیرہ جیسے مسائل پیدا نہ ہوں بلکہ فضلات زمین کے لیے بطور کھاد بنائے جاسکتے ہیں…ہمیں اس طرف بھرپور توجہ ترقی کی ضرورت ہے

.

 اسی پاکیزگی کا تقاضا ہے کہ ہم دھوئیں وغیرہ کے ذریعہ سے ہوا کو آلودہ نہ کریں ، زیادہ دھواں دینے والی گاڑیاں ہوائی جہاز وغیرہ استعمال نہ کریں یا کم سے کم کریں، ماحول دوست طریقوں سے بجلی بنائیں، سولرانرجی استعمال کریں اور دھوئیں کو کس طرح مفید بنایا جاسکتا ہے اس طرف توجہ دیں ترقی کریں

.

 اسی پاکیزگی کا تقاضا ہے کہ ہم ملاوٹ نہ کریں، کم کھائیں مگر اچھا کھائیں ،خالص کھائیں....خالص تر نہ سہی مگر کوشش کریں کہ اچھے سے اچھے کوائلٹی کا کھاءیں اگرچے کم ہو، اسی طرح بے جا نظافت بھی نہیں کرنی چاہیے، مثلا سبزیوں پھلوں کے مفید چھلکے کو اتار کر نہیں پکانا چاہیے نہیں کھانا چاہیے بلکہ ان کے چھلکوں ان کے پتوں سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے، آٹا بالکل زیادہ ہی صاف کر کے اس کا چھلکا اتار کر استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ اب سائنسدان بھی مان گئے کہ اس کے چھلکے میں بڑی افادیت ہے، دالوں اور چنوں کے چھلکے بھی اتار کر ضائع نہیں کرنے چاہیے، گوشت ڈالیں سبزیاں وغیرہ کڑھائی کرکے نہیں کھانی چاہیے بلکہ پانی میں پکا کر استعمال کرنی چاہیے کہ اس طرح وٹامنز افادیت زیادہ ہے

.

 اسی پاکیزگی کا تقاضا ہے کہ ہم پرتعش زندگی کی طرف نہ جائیں بلکہ معتدل رہیں، پیدل چلیں ، سائیکل کی سواری کریں...گاڑیوں اور "اے سی" فریزر وغیرہ کی بہتات ہمارے معاشرے کو یا درجہ حرارت کو خراب کر رہی ہے یا نہیں اس طرف سائنسدانوں کو توجہ دینی چاہیے، اسی طرح پیٹرول گیس بہت زیادہ نکال کر بے تحاشہ استعمال کرنا زمین کے درجہ حرارت اور زمین کے اندرونی نظام کو خراب تو نہیں کر رہا.....؟؟ اس طرف بھی سائنسدانوں کو توجہ دینی چاہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.