کس مسلمان زندہ یا مردہ کے کرتوت بیان کرسکتے ہیں اور کن مسلمانوں کا جنازہ نہ پڑھا جائے

 *کس مردے کے کرتوت بیان کرنا کس مقصد سے جائز ہے اور کس مسلمان کا جنازہ نہ پڑھا جائے................؟؟*

عامر لیاقت انتقال کر گئے،انا للہ و انا الیہ راجعون…دکھ اس بات کا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق عجیب  و مشکوک کردار  کی زندگی گذارتے ہوئے وفات پا گیا…اگر شرک و کفر سے پاک تھا تو اللہ اسکی مغفرت فرمائے اور اس جیسے مشکوک یا برے کردار سے بچائے،اللہ کرے ہمیں تحقیق انصاف جراءت اور حق و اسلام کی بات کرتے کرتے،اس پے عمل کرتے کرتے موت آئے

.

ہمارے معاشرے مین ایک غلط فھمی یا کم علمی یہ پائی جاتی ہے کہ فلاں مرگیا اب اس کو چھوڑو.........جبکہ اسلام کے احکامت کا خلاصہ یہ ہے کہ:

زندہ مردہ مسلمان کی پردہ پوشی لازم ہے سوائے چند کے کہ انکی پردہ پوشی نہیں تاکہ لوگ عبرت و نصحیت حاصل کریں.......!!

.

وَإِن كَانَ فَاسِقًا مُعْلنا فَلَا غيبَة لَهُ فَكَذَلِك الْمَيِّت

اگر زندہ یا مردہ اعلانیہ فاسق و فاجر(کرپٹ ظالم جھوٹا ڈاکو چور منافق ایجنٹ انتہائی بدچلن ، انتہائی بدکردار، بدمذہب،  گستاخ) ہو تو اس کے کرتوت بیان کرنا جرم و گناہ نہیں

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري ,8/230)



إلا أن يكون مبتدعا يظهر البدعة أو مجاهرا بالفسق والظلم فيذكر ذلك زجرا لأمثاله

مسلمان میت کی پردہ پوشی کی جائے گی سوائے اس کے کہ وہ واقعی بدعتی ہو اور بدعتوں کا برملہ اظہار کرتا ہو، پھیلاتا ہو یا گناہ و ظلم دلیری سے اعلانیہ کرتا ہو

تو ایسوں کی پردہ پوشی نہیں بلکہ وہ عیوب و برائیاں مذمت بیان کی جاءیں جو اس میں ہوں تاکہ ان جیسوں کے لیے جھڑک و عبرت ہو...(الطحطاوی1/570)

.

والأصح ما قيل في ذلك: أن أموات الكفار والفساق يجوز ذكر مساويهم للتحذير منهم.

صحیح یہ ہے کہ کفار اور اعلانیہ فاسق و فاجر(کرپٹ ظالم جھوٹا ڈاکو چور منافق ایجنٹ انتہائی بدچلن ، انتہائی بدکردار، بدمذہب،  گستاخ) ہو تو اس وفات شدہ کے کرتوت بیان کرنا جائز ہے تاکہ لوگ(ان جیسی زندگی گذارنے سے)بچیں

(عون المعبود شرح حدیث4900)

.

.

أَنَّ عُمُومَهُ مَخْصُوصٌ وَأَصَحُّ مَا قِيلَ فِي ذَلِكَ أَنَّ أَمْوَاتَ الْكُفَّارِ وَالْفُسَّاقِ يَجُوزُ ذِكْرُ مَسَاوِيهِمْ لِلتَّحْذِيرِ مِنْهُم

حدیث پاک میں جو ہے کہ میت کی براءی بیان نہ کرو تو اس سے کچھ لوگ مستثنی ہیں،صحیح یہ ہے کہ کفار اور اعلانیہ فاسق و فاجر(کرپٹ ظالم جھوٹا ڈاکو چور منافق ایجنٹ انتہائی بدچلن ، انتہائی بدکردار، بدمذہب،  گستاخ) ہو تو اس کے کرتوت(انکی زندگی ہی میں یا انکی وفات کے بعد) بیان کرنا جائز ہے تاکہ لوگ(ان جیسی زندگی گذارنے سے)بچیں

(فتح الباري لابن حجر ,3/259)

.

نعم يجوز ذكر مساوئ، الكفار والفساق للتحذير منهم،

جی ہاں کفار اور اعلانیہ فاسق و فاجر( کرپٹ ظالم جھوٹا ڈاکو چور منافق ایجنٹ انتہائی بدچلن ، انتہائی بدکردار، بدمذہب،  گستاخ) کے کرتوت(انکی زندگی ہی میں یا انکی وفات کے بعد) بیان کرنا جائز ہے تاکہ لوگ(ان جیسی زندگی گذارنے سے)بچیں

(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري ,2/479)



.

الحدیث:

من كتم غالا فإنه مثله

ترجمہ:

جو(زندہ یا مردہ) غل کرنے والے(خیانت کرنے والے، چھپکے سے کمی بیشی کرنے والے، کھوٹ،کرپشن کرنے والے) کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اسی کی طرح(خیانت کرنے والا، کھوٹا، دھوکے باز مجرم) ہے

(ابو داؤد حدیث2716)

.

الحدیث:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا تم(زندہ یا مردہ) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن، دھوکے باز بدمذہب گستاخ،انتہائی بدکردار) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)

اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری سے بچ سکیں)

(طبرانی کبیر حدیث1010)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں موجود ہے

.

اگر عامر لیاقت واضح گھٹیا کردار کا تھا تو اسکا جنازہ بھی نہیں پڑھانا چاہیے یا کوئی عام مولوی جنازہ پڑہے

تاکہ

لوگوں کے لیے عبرت و نصیحت ہو

.

الحدیث:

أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين، فيسأل: «هل ترك لدينه فضلا؟» فإن حدث أنه ترك وفاء صلى، وإلا قال للمسلمين: «صلوا على صاحبكم»

ترجمہ:

بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم.کے پاس کوئی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو رسول کریم فرماتے کہ اس نے قرض کے لیے کچھ زائد چھوڑا ہے، اگر کہا جاتا کہ قرض پورا کرنے جتنا چھوڑا ہے تو رسول کریم اسکی نماز جنازہ خود پڑھتے ورنہ دیگر مسلمانوں کو کہہ دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھو...(بخاری حدیث5371)

.

اس حدیث پاک کے قیاس و استدلال سے علماء کرام نے کتابوں میں کچھ سنگین  جرائم گنوائے ہین جن کے کرنے والے پر نماز جنازہ نہین پڑھی جاتی یا پھر عام آدمی سے پڑھوائی جاتی ہے

.

فتاوی عالمگیری میں ہے:

إلا البغاة وقطاع الطريق ومن بمثل حالهم

ترجمہ:

ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی سوائے اس کے جو باغی ہو یا جو ڈاکو ہو یا جو ان جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہو انکی نماز جنازہ نہیں پڑھانی چاہیے

(عالمگیری 1/163)

.

ولا يصلى على البغاة وقطاع الطريق ترك الغسل والصلاة عليهم إهانة لهم ليكون زجرالغيرهم،

ترجمہ:

باغی اور ڈاکو پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، انہیں غسل نا دینا اور جنازہ نا پڑھنا اس لیے ہے کہ انکی اھانت ہو اور دوسروں کے لیے ڈانٹ ڈپٹ و عبرت ہو

(بدائع صنائع 1/312)

.

.

لا يصلي على مديون لا وفاء له به ولا على من غل زجرا

ترجمہ:

مقروض کہ جو ادائیگی ناکرے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے اور اسکی بھی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے جو خیانت و کرپشن کرے تاکہ سب کے لیے ڈانٹ ڈپٹ اور عبرت و نصیحت ہو...(المعتصر1/105)


.

.سوال ۲۸۶۰) قطاع الطریق باغی وغیرہ کی جنازہ کی نماز کی کیوں ممانعت ہے ۔

(الجواب ) اس سے غرض عبرت اور تنبیہہ دوسروں کو کرنیہ ے ۔ شامی میں ہے وانما لم (۳) یغسلوا ولم یصل علیھم اھا نۃ لھم وزجراً لغیر ھم عن فعلھم(۴) الخ

(فتاوی دارالعلوم دیوبند5/215)

.


علمائے کرام نے فرضیتِ نمازِ جنازہ سے صرف چند شخصوں کا استثناء فرمایا۔ باغی اور آپس کے بلوائی کہ فریقین بطور جاہلیت لڑیں اوراُن کے تماشائی اور ڈاکو، اور وُہ  کہ لوگوں کا گلہ دبا کر، پھانسی دے کر مار ڈالا کرتاہ و، اور وُہ جس نے اپنے ماں باپ کو قتل کیا۔..ان کے علاوہ جو بے نمازی وغیرہ سخت گناہ و سرعام گناہ و ظلم وغیرہ جرائم کرتے ہوں انکی نماز جنازہ زجر کے طور پر علماء و اشراف نہ پڑھیں بلکہ دوسرے عام سے پڑھوایں...(فتاوی رضویہ ملخصا9/161,162)

.


وكسر الشوكة ,إهانة له

ترجمہ:

(جن مسلمانوں کی نماز جنازہ نہیں پرھی جاتی) وہ اس لیے کہ ان کی شان و شوکت کو توڑا جائے اور انکی اہانت و مذمت ہو

(مجمع الانھار ملتقتا1/190)

.

.

ليحذر الناس بترك الصلاة عليه فلا يرتكبوا كما ارتكب

ترجمہ:

(جن مسلمانوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جاتی) وہ اس لیے کہ دوسرے لوگ ایسے جرائم و کرتوتوں کا ارتکاب نہ کریں

(السنن الکبری بیھقی4/29)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.