بعض فضائل اہلبیت، اہم نکات، منہ کالا؟ غلو؟ بغض؟ محبت؟ احتیاط؟سیدنا ابو ہریرہ

*بعض فضائلِ اہلبیت با روایت سیدنا ابوہریرہ اور تین اہم ترین نکات........!!*

سوال:

علامہ صاحب شیعہ اعتراض کرتے ہیں بلکہ میں نے خود ایک ذاکر کو سنا وہ کہہ رہا تھا کہ ابوہریرہ نے اہلبیت کی شان والی احادیث چھپا دی تھیں....اسکا تسلی بخش جواب دیں

.

جواب:

یہ شیعہ رافضی تفضیلی ذاکر ماکر وغیرہ کا جھوٹ ہے...خیانت ہے... بہتان ہے... بغضِ صحابہ کا نشان ہے...جہالت ہے کیونکہ اہلبیت کی شان میں سیدنا ابوہریرہ سے کئ احادیث و روایات مروی ہیں چند ملاحظہ فرمائیں

.


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ : " لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ...... فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا،

ترجمہ:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن فرمایا کہ اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایا اور ان کو جھنڈا دیا 

(مسلم حدیث2405بحدف یسیر)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ...وَقَالَ : " اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ

ترجمہ:

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ میں حسن سے محبت کرتا ہوں اور یا اللہ تو اس کو محبوب رکھ جو (سیدنا)حسن سے محبت کرے 

(بخاری حدیث2122)

.

نوٹ:

*#امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:*

ﺍﺭﻯ ﻭﺍﻟﻠﻪ ﺍﻥ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺧﻴﺮ ﻟﻲ ﻣﻦ ﻫﺆﻻﺀ، ﻳﺰﻋﻤﻮﻥ ﺍﻧﻬﻢ ﻟﻲ ﺷﻴﻌﺔ ، ﺍﺑﺘﻐﻮﺍ ﻗﺘﻠﻲ ﻭﺍﻧﺘﻬﺒﻮﺍ ﺛﻘﻠﻲ، ﻭﺃﺧﺬﻭﺍ ﻣﺎﻟﻲ، ﻭﺍﻟﻠﻪ ﻟﺌﻦ ﺁﺧﺬ ﻣﻦ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻋﻬﺪﺍ ﺍﺣﻘﻦ ﺑﻪ ﺩﻣﻲ، ﻭﺍﻭﻣﻦ ﺑﻪ ﻓﻲ ﺍﻫﻠﻲ، ﺧﻴﺮ ﻣﻦ ﺍﻥ ﻳﻘﺘﻠﻮﻧﻲ ﻓﺘﻀﻴﻊ ﺍﻫﻞ ﺑﻴﺘﻲ ﻭﺍﻫﻠﻲ

ترجمہ:

(امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں)اللہ کی قسم میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو میرے شیعہ کہلانے والے ہیں ان سے معاویہ بہتر ہیں، ان شیعوں نے تو مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، میرا ساز و سامان لوٹا، میرا مال چھین لیا، اللہ کی قسم اگر میں معاویہ سے عہد لے لوں تو میرا خون سلامت ہو جائے اور میرے اہلبیت امن میں آجاءیں، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شیعہ مجھے قتل کریں اور میرے اہل و اہلبیت ضائع ہوجائیں گے 

(شیعہ کتاب احتجاج طبرسی جلد2 ص9)

.

اور پھر سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنھما نے بمع رفقاء سیدنا معاویہ سے صلح و بیعت کرلی....(دیکھیےشیعہ کتاب بحار الانوار44/65 شیعہ کتاب  جواهر التاريخ - الشيخ علي الكوراني العاملي3/81)

.

*امام حسن نےفرمایا سیدنا معاویہ کی بیعت کرو، اطاعت کرو*

وإنكم قد بايعتموني أن تسالموا من سالمت وتحاربوا من حاربت، وإني قد بايعت معاوية فاسمعوا له وأطيعوا

ترجمہ:

(سیدنا حسن نے مدائن کے ایک محل میں عراق وغیرہ کے بڑے بڑے لوگوں کو جمع کیا اور) فرمایا کہ تم لوگوں نے میری بیعت کی تھی اس بات پر کہ تم صلح کر لو گے اس سے جس سے میں صلح کروں اور تم جنگ کرو گے اس سے جس سے میں جنگ کروں تو بے شک میں نے معاویہ کی بیعت کر لی ہے تو تم بھی سیدنا معاویہ کی بات سنو مانو اور اطاعت کرو 

(الإصابة في تمييز الصحابة ,2/65...شیعہ کتاب  جواهر التاريخ - الشيخ علي الكوراني العاملي3/81)

*لیکن*

جب سیدنا حسن نے حدیث پاک کی بشارت مطابق سیدنا معاویہ سے صلح کی، سیدنا معاویہ کی تعریف کی،انکی بیعت کی،بیعت کرنے کا حکم دیا تو بعض شیعوں نےسیدنا حسن کو کہا:في أنه كان أصحاب الحسن المجتبى (عليه السلام) يقولون له: يا مذل المؤمنين و يا مسود الوجوه

ترجمہ

بعض شیعوں نے امام حسن کو کہا اے مومنوں کو ذلیل کرنےوالے،مومنوں کے منہ کالا کرنے والے(شیعہ کتاب مستدرک سفینہ بحار8/580)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " رَأَيْتُ جَعْفَرًا يَطِيرُ فِي الْجَنَّةِ مَعَ الْمَلَائِكَةِ 

ترجمہ:

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے حضرت جعفر کو دیکھا وہ جنت میں ملائکہ کے ساتھ اڑ رہے تھے 

(ترمذی حدیث3763)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ...وَكَانَ أَخْيَرَ النَّاسِ لِلْمِسْكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ

ترجمہ:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں مسکینوں کے لیے سب سے زیادہ بہترین شخص حضرت سیدنا جعفر بن ابی طالب تھے 

(بخاری روایت3708)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِحَسَنٍ : " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحِبَّهُ، وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ

ترجمہ:

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ میں حسن سے محبت کرتا ہوں اور یا اللہ تو اس کو محبوب رکھ جو حضرت حسن سے محبت کرے

(مسلم حدیث2421)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي "

ترجمہ:

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے حسن اور حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا بے شک اس نے مجھ سے بغض رکھا 

(ابن ماجہ حدیث143)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ عَلَى ظَهْرِهِ

ترجمہ:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے عشاء کی۔۔۔جب آپ علیہ الصلاۃ و السلام سجدہ فرماتے تو حسن اور حسین پیٹھ مبارک پر چڑھ جاتے(پھر دوسری طرف اتر جاتے)

(مسند احمد روایت10659)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن کا بوسہ لیا کرتے تھے 

(مسند احمد حدیث10673)

.

سیدنا ابوہریرہ کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم و اہلبیت سے محبت کے نرالے انداز کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے

فَلَقِيَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ : أَرِنِي أُقَبِّلْ مِنْكَ حَيْثُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ. قَالَ : فَقَالَ بِقَمِيصَةِ، قَالَ : فَقَبَّلَ سُرَّتَهُ.

راوی کہتے ہیں کہ ہماری ملاقات ابوہریرہ سے ہوئی تو حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا کہ اے حسن رضی اللہ تعالی عنہ مجھے اپنے جسم مبارک کا وہ حصہ دکھاؤ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ دیا کرتے تھے۔۔۔حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی قمیض مبارک اوپر کی اور حضرت ابو ہوریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی ناف مبارک کا بوسہ لیا  

(مسند احمد روایت7462)

.

یہاں یہ تین اہم ترین نکات ذہن میں رہیں کہ

①اجتہادی اختلاف محبت کے منافی نہیں اور بغض و منافقت و نفرت بھی نہیں لیھذا سیدہ عائشہ ، سیدنا معاویہ ، سیدنا طلحہ وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کا سیدنا علی ، سیدنا حسن ، سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سے جو اختلاف ہوا وہ اجتہادی تھا جوکہ محبت کے منافی نہیں، بغض و منافقت و نفرت نہیں...ہرگز نہیں.......!!

.

عن علي عليه السلام أنه سئل عن قتلى الجمل أمشركون هم؟

قال: لا بل من الشرك فروا، قيل: فمنافقون، قال: لا ان المنافقين لا يذكرون الله الا قليلا: قيل: فما هم؟ قال: إخواننا بنوا علينا....ان عليا عليه السلام لم يكن ينسب أحدا من اهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكن (ولكنه كان - خ) يقول هم إخواننا بغوا علينا....ان عليا عليه السلام كان يقول لأهل حربه انا لم نقاتلهم على التكفير لهم ولم نقاتلهم على التكفير لنا ولكنا رأينا انا على حق ورأوا انهم على حق

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ جنگ جمل کے ہمارے مخالفین صحابہ کیا مشرک و کافر ہیں سیدنا علی نے فرمایا نہیں تو انہوں نے کہا کہ کیا پھر وہ منافق(ظالم غاصب مرتد) ہیں...؟؟ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا نہیں... انہوں نے کہا کہ پھر وہ کیا ہیں؟ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا وہ تو ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے(اجتہادی) بغاوت کی ہے... سیدنا علی اپنے مخالفین جو جنگ کرتے تھے جنگ جمل اور جنگ صفین ان تمام صحابہ کرام کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ وہ نہ تو منافق ہیں نہ مشرک ہیں ، فرمایا کرتے تھے ہم ان سے جنگ کفر(منافقت) کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ اس بنیاد پر جنگ کی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ درستگی پر ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم درستگی پر ہیں...(شیعہ کتاب جامع أحاديث الشيعة 141 16/126)

.

②صحابہ کرام اہلبیت عظام کی محبت میں غلو مبالغہ آرائی ہر گز نہیں کرنی چاہیے،کئ یا اکثر یا کٹر شیعہ اہلبیت کی محبت میں غلو(حد سے تجاوز) کرتے ہیں جوکہ کبھی کفر تو کبھی گمراہی تو کبھی گناہ کی حد تک چلا جاتا ہے...شیعہ کتب میں ہے کہ

صنفان من أمتي لا نصيب لهما في الاسلام: الغلاة والقدرية....إياكم والغلو فينا،

غلو کرنے والے اور قدری (کافر فاجر بدمذہب ہیں انکا)دین اسلام میں کوئی حصہ نہیں....ہم اہلبیت کی تعریف میں غلو مبالغہ آرائی سے بچو(شیعہ کتاب بحارالانوار25/270ملتقطا)

.

لعن الله الغلاة....الغلاة كفار، والمفوضة مشركون، من جالسهم أو خالطهم أو واكلهم  أو شاربهم أو واصلهم أ وزوجهم أو تزوج إليهم أو أمنهم أو ائتمنهم على أمانة أو صدق حديثهم أو أعانهم بشطر كلمة خرج من ولاية الله عز وجل وولاية الرسول صلى الله عليه وآله و ولايتنا أهل البيت

خلاصہ:

غلو کرنے والے حد سےبڑھنےوالے لعنتی و کافر ہیں…ان سےقطع تعلق(بائیکاٹ)کرو، انکےساتھ نہ کھاؤ ، نہ پیو، نہ میل جول رکھو،نہ شادی بیاہ کرو، نہ انہیں سچا سمجھو، نہ انکی کسی بھی طرح کی مدد کرو...(شیعہ کتاب بحارالانوار25/273ملخصا)

.

الحدیث:

إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ

خبردار دین میں(اور دینداروں کی محبت تعریف یا مخالف پر تنقید وغیرہ ہر معاملےمیں)خود کو غلو(مبالغہ آرائی،حد سےتجاوز کرنے) سےدور رکھو(ابن ماجہ حدیث3029شیعہ کتاب منتہی المطلب2/729)

.

الحدیث:

قولوا بقولكم، أو بعض قولكم، ولا يستجرينكم الشيطان

ترجمہ:

(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم میں کچھ الفاظ کہے گئے تھے تو اس پر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ)

تعظیم کے الفاظ کہو یا بعض الفاظ کہو لیکن خیال رہے کہ شیطان تمھیں جری نا بنا دے(یعنی شیطان تمھیں تعظیم میں حد سے بڑھنے والا،غلو کرنے والا بےباک نا بنا دے)

(ابو داؤد حدیث نمبر4806)

.


جسکو اللہ نے عزت و عظمت دی ہے اسکی عزت تعظیم.و.قدر کرنی چاہیے مگر حد میں رہتے ہوئے.....!! نجدی خارجی لوگ توحید اور اللہ کی شان بیان کرنے کی آڑ میں انبیاء کرام اولیاء کرام کی توہین و تنقیص کرتے ہیں، عام آدمی کہتے لکھتے ہیں، محتاج و بےبس ظاہر کرتے ہیں، غیر اللہ کی تعظیم کو مطلقا شرک و بدعت شرک و بدعت کہتے ہیں وہ ٹھیک نہیں...ہرگز نہیں.......کم سے کم گمراہ تو ضرور ہیں بلکہ کبھی توہین کفر بھی ہوجاتی ہے....اسی طرح بعض اہلسنت و اکثر شیعہ میں سے وہ جاہل ، کم علم ، بےاحتیاطی و غلو کرنے والے حضرات بھی ٹھیک نہیں جو انبیاء کرام علیھم السلام،صحابہ کرام اہلبیت کرام علیھم الرضوان اور اولیاء کرام کی تعظیم میں حد سے بڑھ جائیں، انہیں سجدے کرتے پھریں،انکی منتیں مانگتے پھریں، تعزیے نوحے ماتم کرتے پھریں.......!!

لیکن

یہ بھی یاد رہنا چاہیے کہ تعظیم میں بڑھ جانا کبھی مکروہ ہوتا ہے کبھی گناہ اور کبھی گمراہی اور کبھی کفر و شرک، لیھذا ذرا ذرا سی بات پر شرک کفر، شرک کفر کے فتوے لگانے والے فسادی ہیں.........!!

جب

اہلبیت و صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام حتی کہ سیدالانبیاء فداہ روحی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں احتیاط و سچائی لازم تو پھر امتی یعنی علماء مشائخ صوفیاء مرشد استاد سادات شہداء وغیرہ کی تعریف و شان بیان کرنے میں بھی اسلامی حد، احتیاط و سچائی بدرجہ اولی لازم ہے.......!!

.

③شیعہ اپنی طرف سے روایات اقوال احادیث قصے کہانیاں بنا کر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم و اہلبیت کی طرف منسوب کرتے ہیں جوکہ بعض اوقات کفر ورنہ گمراہی و گناہ ہے

لعنهم الله قد وضعوا أخبارا

اللہ کی لعنت ہو مفوضہ(شیعوں کے ایک فرقے پر) جنہوں نے

جھوٹی روایات(من گھڑت احادیث اقوال قصے)گھڑ لی ہیں

(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - الشيخ الصدوق1/290)

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة - الحر العاملي5/422)

.

الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ

امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ(شیعہ) جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں اقوال قصے گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں(شیعہ کتاب رجال کشی ﺹ135, 195،شیعہ کتاب بحار الانوار 2/246,....2/250)

لیھذا

شیعہ کی بیان کردہ روایات احادیث قصے وہی معتبر ہیں جو قرآن و سنت و مستند تاریخ کے موافق ہوں ورنہ جھوٹ و غیرمقبول کہلائیں گے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.