دعوت اسلامی ...چمن زمان...اصلاح یا بغض و مکاری؟؟

 *چمن زمان نے اصلاح کی یا دعوت اسلامی کے ساتھ بغض و عداوت ظاہر کی...مچھلی بولتی ہے یا نہیں......؟؟*

چمن زمان ساحب لکھتے ہیں:

بندہ نے ایک دن پہلے زمہ داران دعوت اسلامی تک اپنی آواز پہنچانے کی خاطر چند سطر میں بنام "دعوت فکر" سپرد قلم کیں۔

.

میرا تبصرہ:

دعوت فکر و اصلاح.....کاش کہ ایسا ہوتا چمن زمان صاحب....آپ نے لکھا ہے کہ:

میں نے پروفیسر صاحب کو بتایا کہ:

الیاس صاحب تو بے چارے دینیات سے بالکل بے بہرہ ہیں...ان کے پاس ان کی ہر الٹی سیدھی بات کو قبول کرنے والوں کی کمی نہیں۔......رہی بات ان کے مریدوں کی تو ان میں سے بھی 99 فیصد جہلاء ہیں، بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ جو ایک آدھ فیصد تھوڑا بہت پڑھ لکھ گئے ہیں وہ اندھی عقیدت میں ایسے ڈوبے ہیں کہ: لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا کا مصداق نظر آتے ہیں....ان کی جہالتوں کی وجہ سے ایک مخصوص طبقے کو دین اور دینیات کا مذاق اڑانے کے مواقع ضرور فراہم کیے جارہے ہیں..اللہ کریم جل و علا اس فتنہ سے اہل اسلام کو بالعموم اور اہل سنت کو بالخصوص نجات عطا فرمائے۔

(دعوت فکر از چمن زمان ص2.3 ملتقطا)

.

انصاف کے ساتھ بلاتعصب پڑھنے والے سے ہمارا سوال ہے ایمانداری کے ساتھ بتائیے چمن زمان صاحب کے ان جملوں سے پروفیسر اور دیگر قارءین کو کیا سمجھایا جا رہا ہے.....؟؟

کیا یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ پروفیسر صاحب اور قارئین حضرات آپ لوگ دعوت اسلامی کے علماء کرام تک ہماری گزارش پہنچائیے کہ آپ سے غلطی ہوئی ہے یا غلط فہمی ہوئی ہے یا ہمیں جواب دیجیے، یہ ہمیں سمجھ آئی ہے یا ہم سے غلطی ہوئی ہے یا ہم سے سمجھنے میں کوتاہی ہوئی ہے تو آئے بیٹھ کر مسائل حل کرتے ہیں....کیا یہ بات یہ اپیل یہ گذارش سمجھا رہے ہیں چمن زمان صاحب....؟؟

یا

یہ سمجھا رہے ہیں کہ دعوت اسلامی فتنہ ہے اس سے دور رہو، یہ تو دینیات و علم و تحقیق سے بے بہرہ ہیں ، ان کے پاس اندھی عقیدت کے لوگ ہیں...تقریبا سارے ہی جاہل ہیں..چمن زمان کے مطابق  اللہ اس دعوت اسلامی فتنہ کو ختم کر دے.....؟؟ نعوذ باللہ

.

 مجھے تو یہی لگ رہا ہے کہ بظاہر چمن زمان صاحب اپنا بغض ظاھر کر رہے ہیں اور دعوت اسلامی سے لوگوں کو دور کر رہے ہیں... اپنی اپیل پہنچانا ان کا مقصد ہرگز نہیں نظر آ رہا...

.

*چمن زمان کا جھوٹ و مکاری یا بےتوجہی…....!!*

چمن زمان صاحب لکھتے ہیں:

اہل علم نے اس باب میں جو لکھا اس میں "زبان" کی نفی کی ہے نہ کہ " بولنے کی صلاحیت "(دعوت فکر از چمن زمان ص2)

.

میرا تبصرہ:

پہلے اصل عربی عبارت ملاحظہ کیجیے:

فإن قبل ما الحكمة في أن الله تعالى خلق كل مخلوق فا لسان ناطق وغير ناطق وليس للسمك لسان أصلا فقيل لأن الله تعالى لما خلق آدم أمر الملائكة بالسجود له فسجدوا كلهم إلا إبليس قلعنه الله وأخرجه من الجنة ومسخه فأهبط إلى الأرض فجاء إلى البحار فأول ما رأه السمك فأخبره بخلق آدم وقال إنه يصطاد ويأخذ دواب البحر والبر فبلغ السمك دواب البحر بخير آدم فأذهب الله لسانه

ترجمہ:

 اگر اعتراض کیا جائے (یا پوچھا جائے) کہ اللہ تعالی نے ہر مخلوق کو پیدا کیا ہے جو بولنے والی زبان والے بھی ہیں اور بغیر بولنے والی زبان والے بھی ہیں لیکن مچھلی کی تو کوئی بھی زبان ہی نہیں... تو اس سے کہا جائے گا کہ اس کی حکمت یہ ہے کہ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کو تخلیق فرمایا تو ملائکہ کو حکم دیا کہ سجدہ کریں تو سب نے سجدہ کیا لیکن ابلیس نے سجدہ نہیں کیا اللہ کی لعنت ہو اس پر اور اللہ نے اس کو جنت سے نکال دیا اور اس کو مسخ کر دیا اور اللہ نے اس کو زمین کی طرف اتارا تو شیطان سمندروں کی طرف آیا تو اس نے سب سے پہلے مچھلی کو دیکھا تو اس کو خبر دی کہ آدم علیہ السلام پیدا ہوچکے ہیں اور وہ پانی اور خشکی کے جانوروں کا شکار کریں گے تو یہ بات مچھلی نے  سمندر کے دیگر جانوروں تک پہنچائی تو اللہ نے اس کی زبان ختم کر دی...

(مکاشفۃ القلوب عربی ص63...

كتاب حاشية البجيرمي على الخطيب = تحفة الحبيب على شرح الخطيب1/47)

.

مذکورہ عبارت میں غور کیجئے تو پتہ چلتا ہے کہ مصنف نے جانوروں  کی دو قسمیں بنائیں ایک وہ جو بولنے والی زبان والے ہیں، دوسری قسم وہ جو بولنے والی زبان والے نہیں

لیکن

 مچھلی کے لیے یہ فرمایا کہ اس کی تو کوئی زبان ہے ہی نہیں... اور پھر فرمایا کہ اس کی حکمت یہ ہے کہ مچھلی نے بولا تھا تو اللہ نے اسکو محروم کر دیا.... اب اگر مچھلی میں آج بھی بولنے کی صلاحیت ہوتی، مچھلی بول سکتی ہوتی تو اللہ تعالی نے جو سزا دی اس کا کیا مطلب بنتا.....؟؟ سزا تو نہ ہوتی ناں....؟؟ تو مصنف کے کلام سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس مچھلی یا عموما مچھلی کے اندر بولنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے ... زبان ہی نہیں ہے کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے کہ جس سے وہ بول سکے

مگر

 چمن زمان صاحب بظاہر مکاری کرتے ہوئے دعوت اسلامی کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں کہ نہیں جی زبان تو نہیں ہے لیکن بولنے کی صلاحیت کی نفی نہیں

.

*چمن زمان کی ایک اور مکاری غلط بیانی یا بےتوجہی......!!*

چمن زمان صاحب اپنی دوسری پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ..المفھوم:

 چمن زمان صاحب کہتے ہیں کہ مکاشفۃ القلوب میں قیل صیغہ تمریض کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جو صحیح ہونے کو لازم نہیں ہے بلکہ کمزور بات ہونے کی دلیل ہے

.

میرا تبصرہ:

قیل" اور "ان قیل" کا فرق معلوم نہیں لگتا چمن زماں ساحب کو....؟؟

 یہ حال ہے ٹولے کے محقق زماں صاحب کا تو پھر ان سے کم کا حال تو جاہلوں سے بھی بدتر ہوگا....؟؟

 چمن زمان صاحب آپ یا تو مکاری کر رہے ہیں جو جھوٹا اعتراض جڑ رہے ہیں یا پھر آپ واقعی میں عالم کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں.... عام بھائیوں کو سمجھانے کے لیے یہ گزارش ہے کہ اصل عبارت جو مکاشفۃ القلوب کی ہے وہ آپ اوپر ملاحظہ کر چکے ہیں تو وہ سوال جواب کے انداز میں ہے اس کو کہتے ہیں "ان قیل"..... اور ایک اور انداز ہوتا ہے کہ کہا گیا ہے کہ یہ بات یوں ہے اس کو کہتے ہیں "قیل".... پہلے والے انداز میں اعتراض کا جواب مصنف دیتا ہے اور کوشش کرکے مضبوط ترین جواب دیتا ہے لیکن دوسرے انداز میں صرف ایک بات بیان جاتی ہے شک کے ساتھ

.

*حل........!!*

 مسئلہ کوئی اتنا پیچیدہ نہیں تھا.... سمپل سی بات ہے کہ وہ مچھلی کہ جس نے شیطان کی خبر کو آگے پھیلایا اس اس میں بولنے کی صلاحیت نہیں، اس کی کوئی زبان ہی نہیں... یا پھر یوں کہا جاتا کہ عام طور پر جو ہم مچھلیاں دیکھتے ہیں ان کی کوئی زبان نہیں ان میں بولنے کی کوئی صلاحیت نہیں

لیکن

 کچھ خاص مچھلیاں ہیں کہ جن میں زبان ہے یا بولنے کی صلاحیت ہے.... تو دعوت اسلامی نے عام مچھلیوں کی بات کی ہوگی... کیونکہ دعوت اسلامی میں بھی بہت سارے زبردست پڑھے لکھے ہیں جدید علوم اور جدت کو بھی جانتے ہیں... تو وہ خوب جانتے ہوں گے کہ ڈولفیں یا ویل مچھلی وغیرہ بعض مچھلیوں کی زبان ہے یا وہ بول سکتے ہیں

.

 اگر اس انداز میں پروفیسر صاحب کو چمن زمان صاحب سمجھا دیتے اور عام کر دیتے کہ اگر اس کے علاوہ کوئی اور تاویل یا کوئی اور بات ہے دعوت اسلامی والوں کی تو وہ ارشاد فرمائیں، ہمیں سمجھائیں تو کیا ہی بات ہوتی، تب ہم بھی کہتے کہ چمن زمان صاحب نے بظاہر مکاری نہیں کی بلکہ توجہ دلائی ہے سوال کیا ہے، اپنی اور دوسروں کی اصلاح چاہی ہے اور اپنا نقطہ احسن انداز میں بیان کیا ہے

مگر

چمن زمان صاحب تو دعوت اسلامی والوں کو جہلاء اندھی عقیدت والے بے بہرے فتنہ وغیرہ کہہ کر نجات کی دعائیں کر رہے ہیں.....لوگوں کو متنفر کر رہے، دعوت اسلامی سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں....افسوس صد افسوس ہم کن چکروں میں پڑ گئے...ہمیں اعتراض و اختلاف کے آداب ہی یاد نہیں، اداب پر عمل نہیں....کیوں...؟؟ مکاری سستی شہرت منافقت ایجنٹی یا بے توجہی ہے...؟؟

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے

.

اللہ کریم ہمیں وسیع القلب بنائے...عموما اختلاف مدلل و احسن انداز میں کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، مجبورا مکار و منافق ایجنٹ کو مکار و ایجنٹ کہنا پھیلانا بھی لازم مگر دلیل و شواہد و سچائی کے ساتھ اور اس تمنا و ارادے کے ساتھ کہ اللہ مکار منافق کو بھی ہدایت دے مگر مجبورا فالحال مکاری منافقت عام کر رہے تاکہ لوگ گمراہی سے بچ سکیں...ہم نے جو چمن زمان کو بظاہر مکار جھوٹا کہا ہے تو یہ بھی مجبورا کہا ہے صرف اس تحریر کی وجہ سے نہیں کہا بلکہ ان کی پہلے بھی بہت ساری مکاریاں خیانتیں ہم واضح کر چکے ہیں، ہماری دلی تمنا یہی ہے کہ کاش چمن زمان صاحب اپنی صلاحیتیں اچھائی میں لگائیں... کوئی اعتراض کوئی اختلاف ہو تو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کریں... اگر حل نہیں ہوتا اور فروعی اختلاف ہے تو اس میں ایک دوسرے کو برداشت کریں مذمت نہ کریں.....!!

.

اللہ ہمیں بڑی سوچ بڑے منصوبوں پے کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے...کچھ لوگ علماء مبلغین خالص علم و اصلاح پے ڈٹے رہیں تو کچھ ضروری علم دین حاصل کرکے سیاست دولت تجارت طب سائنس ٹیکنالوجی میں جاءیں چھا جائیں...اور پہلا طبقہ اشارتا سچوں اچھوں کی اشارتاً حمایت کرے اگر مناسب لگے...اور مناسب لگے تو دوٹوک حمایت کی جائے...اتحاد کیا جائے تو بہتر ورنہ حسب طاقت حسب سہولت ہر کوئی اہلسنت کے لیے سرگرم رہے...ان شاء اللہ عزوجل ایک نہ ایک دن انقلاب ضرور ائے گا

.

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.