مکافات عمل.. جیسا کرو گے ویسا بھرو گے مگر معاف کرنا ساتھ لے کر چلنا یا ساتھ دینا

 *مکافات عمل....؟؟ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے…؟؟ اینٹ کا جواب پتھر سے....؟؟ حسد و ظلم نہ کیجیے، اکثر بدلہ نہ لیجیے معاف کیجیے اچھا بنائیے پہل کیجیے  ساتھ لے کر چلیے یا ساتھ دیجیے......!!*

القرآن:

 ؕ وَ لَا یَحِیۡقُ الۡمَکۡرُ السَّیِّیُٔ  اِلَّا بِاَہۡلِہٖ

ناحق چالبازی(مکاری ،دھوکہ بازی، جال، چال، داؤ پیچ)کرنے والا خود ہی اس میں پھنسے گا

(سورہ فاطر43)

.

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الذنب لا ينسى والبر لا يبلى والديان لا يموت، وكما تدين تدان

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ گناہ کو بھلایا نہیں جاتا اور نیکی کبھی بوسیدہ نہیں ہوتی ، اور جزا سزا دینے والا ،بدلہ دینے والا یعنی رب تعالیٰ وفات پانے سے پاکیزہ ہے(ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیے زندہ ہے جاننے والا بدلہ جزا سزا دینے والا ہے) اور تم جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

( كشف الخفاء ت هنداوي2/149)

.

الحدیث:

من لا يرحم لا يرحم

ترجمہ:

جو رحم نہیں کرے گا اس کے ساتھ رحم نہیں کیا جائے گا

(بخاری حدیث6013)

.

سچ کہتے ہیں

جیسا کرو گے ایک نا ایک دن ویسا بھرو گے،اسی دنیا ہی میں مکافات عمل پاؤ گے ورنہ قیامت کے دن جزا سزا بدلہ پاؤ گے.......!!

.

سچ کہتے ہیں

جو دوسروں کےلیے ناحق جال چال گھڑے کھودتا ہے اکثر اسی میں خود ہی یا خود بھی گرتا ہے…...!!

.

یا اللہ کریم کفار مشرکین بدمذہب اور لیڈرز سیاستدان جعلی علماء.و.مولوی صحافی جج جرنیلز متعلقین دوست رشتےدار میں سے جو جو چالبازی مکاری کر رہے انہیں ہدایت دے

اگر

ہدایت کے قابل نہیں تو قیامت کے دن تو واضح ہونگے مگر دنیا ہی میں انہیں جلد ہم پر واضح فرما، انہیں شکست ذلت قلت جلدی عطاء فرماء

.


.

*اے جوان ، صحت مند ، دولت و طاقت والے، اے سیاستدان لیڈر سن.......!! رحمدل سچا اچھا خادم بن* اور بوڑھوں بچوں کمزوروں غریبوں مریضوں ماتحتوں عوام شاگردوں مریدوں دوستوں رشتہ داروں وغیرہ کو کیرے مکوڑے یا بوجھ مت سمجھ ، انکی خدمت کر ، خیال رکھ.....اسی میں معاشرتی اور تیری انفرادی بھلائی.و.خوشی بھی ہے، سوچ......کل تجھے بھی بوڑھا کمزور ہونا ہے کل تجھے اقتدار سے نکل جانا ہے، قوی امکان ہے کہ کل تو مریض کمزور یا غریب بن جائے اور تو بھی دوسروں کا حاجت مند ہو جائے اور کہتے ہیں کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے......رحم نہ کرو گے تو تم پر بھی رحم نہ کیا جائے گا، خدمت نہ کرو گے تو تمھاری خدمت نہ کی جائے گی....قیامت کے دن حساب کتاب جزا سزا بدلہ یقینی ہے.......سوچ سوچ سوچ اور رحمدل اچھا سچا خادم بن جا


.

*مکافات عمل برحق مگر ہمیں حکم ہے کہ.........!!*

بےشک قدرتی مکافات عمل برحق ہے،مگر ہمیں حکم ہے کہ اکثر معاف کریں، اکثر بدلہ نہ لیں، صلح و اصلاح کریں، قابل برداشت کو برداشت کریں، ساتھ لے کر چلیں یا ساتھ دیں

اور

معاف کرنے ، اصلاح کرنے ، معافی تلافی کرنے، ساتھ لے کر چلنے یا ساتھ دینے ، رشتہ ناطہ دوستی بنانے نبھانے میں پہل کریں.....!!

.

*کاش حکمران علماء اہلسنت کی طرف پہل کریں یا علماء ایلسنت حکمرانوں کی طرف محتاط پہل کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں......!!*

.

اللہ کو وہ امراء(حکمران،وزراء،لیڈر جرنیل)پسند ہیں جو علماء سےمل بیٹھ کر(اسلام مطابق)مشاورت و فیصلےکریں،حکومت چلائیں(کشف الخفاء2/389)علماء حق کی شان نہیں کہ وہ حکمرانوں کے مہرے بنیں…ہاں حکمرانوں پر لازم ہے کہ وہ اسلامی معاملات نصاب و نظام کی اسلامائیزیشن میں علماء صوفیاء کے مہرے بنیں، جدت ٹینکالوجی وغیرہ دنیاوی معاملات میں علماء و حکمران باہم معاون و مشاور بنیں

.

القرآن:

فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ

تو نیکیوں بھلائیوں(دینی خدمات عبادات وغیرہ اچھائیوں)میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی کوشش کرو..(سورہ بقرہ آیت148)

دوسروں کو خدمات کرنے کی دعاء دیجیے،تعاون کیجیے اور خود ان سے بھی آگے بڑھ جانے کی کوشش کیجیے…ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیے،ایک دوسرے کو نیچا کرنے کی کوشش نہ کیجیے…حسد نہ کیجیے صلح کیجیے اصلاح کیجیے،فروعی مناسب اختلاف پے برداشت کیجیے، معاف کیجیے ساتھ لے کر چلیے یا ساتھ دیجیے

.

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ ؛ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ

نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا حسد سے بچو، یہ نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو

(ابوداود حدیث4903)

.

معاف کرنا اختیار کرو(سورہ اعراف آیت199)

صلح میں خیر و بھلائی ہے(سورہ نساء آیت128)

اکثر معافی و صلح ہی کرنی چاہیےمگر کبھی ظالم کا غرور توڑنے،اپنا حق لینےاور دیگر اچھےجائز مقصد کےلیےبدلہ لینا بھی برحق ہے مگر بدلہ لینے میں حد سے بڑھنا بھی ٹھیک نہیں،اچھائی سچائی اسلامی حدود میں تقاضا ہو اور اچھائی سچائی عدل کے ساتھ حق ادائیگی ہو

القرآن

فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیۡہِ بِاِحۡسَانٍ

اچھائی کے ساتھ تقاضا ہو اور اچھائی کے ساتھ ادائیگی ہو

(سورہ بقرہ آیت178)

.

 *کبھی اگر بدلہ لیا جائے تو عدل کے ساتھ.......!!*

فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ

جو تم پے ظلم کرے تو اس مثل بدلہ لو اور تقوی کرو(سورہ بقرہ آیت194)

.

*اچھا سلوک کرو اگرچہ کوئی تمھارے ساتھ اچھا سلوک نہ کرے.......!!*


لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً ؛ تَقُولُونَ : إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ ؛ أَحْسَنَّا، وَإِنْ ظَلَمُوا ؛ ظَلَمْنَا، وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ ؛ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ ؛ أَنْ تُحْسِنُوا، وَإِنْ أَسَاءُوا ؛ فَلَا تَظْلِمُوا

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسے نہ بنو کے ہر ایک کی پیروی کرتے پھرو جیسا کریں ویسا کرتے پھرو( بلکہ حق سچ کی پہچان کرو اور اس کی پیروی کرو)... تم یوں نہ کہو کہ اگر لوگوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا تو ہم بھی اچھا کریں گے اگر انہوں نے ظلم کیا تو ہم بھی ظلم کریں گے لیکن تم اپنے آپ کو توطین(بردباری سمجھداری وفاداری استقامت ہمت حوصلہ جراءت و جذبہ)دو...لوگ  تمہارے ساتھ اچھا سلوک نہ کریں پھر بھی تم ظلم نہ کرو

(ترمذی حدیث2007)

.

وانْظُرْ مَا تُحِبُّ للنّاسِ أنْ يَأْتوهُ إلَيْكَ فافْعَلْهُ بِهِمْ وَمَا تَكْرَهُ أنْ يأْتوهُ إلَيْكَ فَذَرْهُمْ مِنْهُ

 تم غور و فکر کرو اور سوچو کہ تم جو چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں( ظاہر ہے صحیح اچھی عقل والا یہی چاہے گا کہ لوگ اس کے ساتھ اچھا کریں) تو وہی(اچھا رویہ ، وہی اچھا کام ، وہی اچھے معاملات، وہی اچھا سلوک) تم لوگوں کے ساتھ کرو

اور

جو جو تم چاہتے ہو کہ تمہارے ساتھ لوگ نہ کریں تو تم بھی وہ لوگوں کے ساتھ مت کرو..(جامع صغیر حدیث1919)

.

 مطلب یہ نہ سوچو کہ لوگ جو کریں تو تم بھی ویسا کرو....بلکہ یہ سوچو کہ تمہاری خواہش کیا ہے...؟؟ تم کیا چاہتے ہو...؟؟ ظاہر ہے اچھی صحیح عقل والے کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ لوگ اس کے ساتھ اچھا کریں تو جب تمھاری چاہت یہی ہے تو تم پہلے خود اس چاہت پے عمل کرو ، پہل کرو، لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اچھا رویہ اختیار کرو اگرچہ لوگ اچھا سلوک کریں یا نہ کریں

.

*ایک دوسرے کی، فرقوں پارٹیوں لیڈروں کی پردہ پوشی و برداشت و اصلاح کریں مگر جو گمراہی باطل مکاری ایجنٹی بزدلی پر بضد ہو اس کو واضح کرنا بھی لازم......!!*

القرآن..ترجمہ:

حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ

(سورہ بقرہ آیت42)

.

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا تم(زندہ یا مردہ) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن، دھوکے باز گمراہ بدمذہب مکار ایجنٹ منافق) کو واضح کرنے(مذمت کرنے)سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟) اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری سے بچ سکیں)

(طبرانی کبیر حدیث1010)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں موجود ہے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.