سیاست میں اسلام؟ انگریزوں کی چال...آزادی پاکستان میں نجدی دیوبندی قادیانی شیعوں کا کردار؟ اقبال و جناح کے اقوال؟

 *پاکستان کی سیاست سے اسلام کو الگ رکھنا.....؟؟ جناح اور اقبال اور عوام کیسا پاکستان چاہتے تھے....پاکستان کیوں بنا...کس نے بنایا...؟؟ قادیانیوں نجدیوں دیوبندیوں شیعوں کا کردار...؟؟. جدت ترقی....؟؟ اہم تحریر ضرور پڑہیے....!!*

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

قادیانی اور دیوبندی دونوں کا سرچشمہ ایک ہے جسے وہابیت کہا جاتا ہے،انگریزوں کی تجویز ہے کہ وطن جغرافیائی طور پر ہو ، مذہبی نہ ہو، دیوبند وغیرہ انگریزوں کی تجویزہ پر چل رہے ہیں(اقبال کے حضور ص267..268ملخصا)

.

پاکستان تو اہلسنت تعلیمات عقائد و اعمال و تصورات کےنام پر دینی و سیاسی قائدین و عوام نےآزاد کرایا مگر لگتا ہے کہ اج تک اکثر سیاستدان جرنیلز ججز لیڈرز وغیرہ پاکستان کو مذہب سے دور کرنے کے مشن پر ہیں…پورا نعرہ لگانا چاہیے کہ اسلام زندہ باد پاکستان پائندہ باد، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ،دستور ریاست کیا ہوگا محمد رسول اللہ

.

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وسيكون خلفاء فيكثرون

(بخاری حدیث نمبر3455)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ نے اس حدیث پاک کا ترجمہ یوں فرمایا:

بنو اسرائیل کا سیاسی انتظام انبیاء کرام کرتے تھے،جب کبھی ایک نبی انتقال فرماتے تو دوسرے نبی ان کے پیچھے تشریف لاتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں،خلفاء ہونگے اور بہت ہونگے..(بخاری حدیث نمبر3455)

دیکھا برحق سچی سیاست تو انبیاء کرام کی سنت ہے...بلکہ علماء مولوی دینی حضرات پر لازم و ذمہ داری ہے کہ اہل علم انبیاء کرام کے وارث و نائب ہیں...(دیکھیے ابوداؤد حدیث3641)

.

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی غلامی نے جو دینی عقائد کے نئے فرقے مختص کر لیے ہیں ان سے احتراز کرے...پھر چند سطر بعد فرماتے ہیں: غرض یہ ہے کہ طریقہ حضرات اہلِ سنت محفوظ ہے اور اسی پر گامزن رہنا چاہیے اور آئمہ اہلِ بیت کے ساتھ محبت اور عقیدت رکھنی چاہیے..(اوراق گم گشتہ صفحہ 468)

.

علامہ اقبال سرمایہ داروں کی نوابی کے خلاف تھے...لکھتے ہیں:


مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایا دار

انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

.

مغرب کے متعلق لکھتے ہیں:

تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہور ی نظام

چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر

.

سیاست وغیرہ سے مذہب کو دور کرنے کے خلاف تھے،اسے ظالمانہ حکومت یعنی چنگیزیت کہتے تھے...لکھتے ہیں:

جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو 

جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

.

تعلیم و مغربی ترقی تو علامہ اقبال و جناح چاہتے تھے مگر انکی ثقافت و عقائد و الحاد وغیرہ کے خلاف تھے...لکھتے ہیں:

خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقّی سے مگر

لبِ خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم

کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

.

مشہور تو یہی ہے کہ قرار داد پاکستان 23مارچ 1940 میں پیش کی گئ، یہ محض ایک قرار داد تھی جس میں نئے اسلامی ملک کا نام تو دور کی بات اسکے خد.و.خال تک مذکور نہ تھے

مگر

مورخ محقق سید انور علی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اف پاکستان نے بابانگِ دھل اپنی تحقیق عام کی کہ:

مسلمانانِ ہند کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا (مطالبہ اور اسکا) واضح خاکہ سب سے پہلے 1920 میں اہلسنت و الجماعت(سنی ، بریلوی) کے ایک فاضل عالم محمد عبدالقدیر نے مسٹر گاندھی کے نام ایک خط میں پیش کیا تھا..جو اس وقت کئ بار چھاپا گیا تھا اور بعد میں اسی خد.و.خال پر پاکستان کا وجود ہوا...

(دیکھیے کتاب تصور پاکستان ایک تحقیقی جائزہ ص8)

.

پھر اس کے بعد مصورین پاکستان میں سےایک،مجاہد ختم نبوت،فاتح قادیانیت دلیر نڈر ،پاکستان بنانے کے لیے انتہائی سرگرم لیڈر جناب مولانا نیازی صاحب نے جب پاکستان کا نقشہ پیش کیا،"پاکستان کیا ہےکیسےبنے گا کتاب لکھی جو قرار داد پاکستان کی دوسری ماخذ و اصل ٹہری جب یہ کتاب یہ اسکیم قائد اعظم محمد علی جناح کے سامنے رکھی تو قائد اعظم محمد علی جناح بول اٹھے تھے کہ

mr.niazy your scheme is very hot

(مولانا نیازی نمبر ص41)

.

یہ خط دراصل ایک فتوی تھا....اسی خط میں دیوبند وہابی قادیانی شیعہ اور سرکاری عہدےداروں سیاست دانوں کا رد کیا گیا جو ہندو مسلم اتحاد کے قائل تھے، قائداعظم اور علامہ اقبال بھی 1930 تک پاکستان بنانے کے خلاف تھے، ہندو مسلم اتحاد کے قائل تھے.... اسی اتحاد کے لیے دیوبند قادیانی شیعہ وغیرہ مذہبی پیشواوں نے گائے کی قربانی نہ کرنے کا حکم دیا تھا جسکا رد برسوں پہلے امام احمد رضا

خان نے کر دیا تھا....بعد میں انکے خلفاء مریدین مھبین یعنی اہلسنت نے انکے فتوے کا دفاع کیا... جب اہلسنت نے گائے کی قربانی نہ روکنے کا فتوی دیا

تو ہندووں نے حملے شروع کر دیے جسکے دفاع میں مسلمانوں نے جہاد کیا اور ایک اسلامی حکم یعنی گائے کی قربانی کا دفاع کیا

.

جب یہ جہاد اہلسنت کی جد.و.جہد و حق گوئی کے باعث پورے ملک میں پھیل گئے تو انگریزوں اور انگریزوں کے قریبی مسلم سیاست دان مثل محمد علی جناح و اقبال کے ہوش ٹھکانے لگے اور انہیں بھی ماننا پڑا کہ ہندو مسلم اتحاد نہیں ہوسکتا....ان فسادات و جہاد کو دیکھ کر چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوءے بھی انہیں کہنا پڑا کہ ہندو مسلم اکھٹے نہیں رہ سکتے اس لیے الگ مملک پاکستان کا مطالبہ کیا

ورنہ

انکا پرانہ نظریہ یہ تھا کہ:سرسید احمد خان، علامہ اقبال اور قائد اعظم شروع میں (1927تک یا 1930 یا 1940 تک) ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے اور مسلمانوں کے لیے الگ ملک پاکستان بنانے کے شدید مخالف تھے(ان تینوں کے حالات زندگی پر لکھی جانے والی تمام کتب میں یہ بات مذکور ہے مثلا دیکھیے کتاب قائد اعظم اور علامہ اقبال ص,10,9مصنف احمد سعید) علامہ اقبال کا بیٹا لکھتا ہے کہ:

ایڈورڈ ٹامسن کے نام 4 مارچ 1934 کے ایک خط میں اقبال اپنے 1930 کے خطبے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں پاکستان میری سکیم نہیں ہے..(زندہ رود ص482مصنف جاوید اقبال)

.

اہلسنت نے اپنے فتوے ہی میں الگ مملکت کا مطالبہ کر چکے تھے اور جب علامہ اقبال اور جناح کی بھی عقل ٹھکانے لگے تو اہلسنت نے بھی ان دونوں کو اپنا سیاسی قائد مان لیا.... اقبال و جناح تصورِ پاکستان کے خالق نہیں......یہ تو اتحاد کے قائل تھے.... تصورِ پاکستان کے حقیقی مصور علماء اہلسنت ہی تھی مگر انگریزوں کے ایجنٹ و غلام حکومتوں مورخوں نے بڑی خیانت کرتے ہوئے کتابوں مین پاکستان کے اصل ہیروز کو ہی پسِ پشت ڈال دیا

انا للہ و انا الیہ راجعون

.

مگر حق کب تک چھپایا جاسکتا ہے......؟ آخر کار سچے مورخین محققین نے کتابیں لکھیں اور اصل ہیروز اہلسنت کو اجاگر کیا.....مگر انکی کتابوں کو ابھی تک پزیرائی نہیں دی جا رہی....  اناللہ و انا الیہ راجعون

تو

.

پاکستان کا تصور کرنے والے... دو قومی نظریہ پیش کرنے والے... ہندو مسلم اتحاد کی دھجیاں اڑانے والے... تحریک پاکستان کے اصلی بانی محرک و کارکن اہلسنت علماء مشائخ و عوام اہلسنت ہی تھے...انہوں نے ہی فتوے دے... باءیکاٹ کیے اور الگ اسلامی ریاست کے مطالبات کیے......مشہور کانفرنسیں کیں جنہیں "آل انڈیا سنی کانفرنسز" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے....ان اصل  ہیروز ، اصل مصوران و بانییان کا تذکرہ و سچی تاریخ پڑھنی ہو تو کم سے کم درج ذیل کتب کا مطالعہ لازمی ہے

.


1.پاکستان کیا ہے اور کیسے بنے گا

2:مولانا نیازی نمبر(مجلہ انوار رضا)

3:پاکستان بنانے والے علماء و مشائخ

4:تحریک پاکستان اور علماء کرام

5:تخلیق پاکستان میں علماء اہلسنت کا کردار

6:خاص پاکستان نمبر(ماہنامہ نئی زندگئ1946)

7:قائد اعظم.کا مسلک

8:اقبال کے مذہبی عقائد

9:اکابر تحریک پاکستان

10:مجموعہ رسائل اسماعیل نقشبندی

ان تین کتابوں کی بھی تعریف سنی ہے

11:منزل انھیں ملی جو شریک سفر نا تھے

12:اوراقِ گم گشتہ

13:تحریک پاکستان اور نیشنیلسٹ علماء

.

دیوبندی وہابی شیعہ قادیانی وغیرہ تو پاکستان مخالف تھے، بطور نمونہ تیرہ حوالہ جات ملاحظہ کیجیے

.

①مرزا قادیانی اپنے ماننے والوں کو اپنی کتاب ’’تبلیغ رسالت‘‘ جلددہم ص۱۲۳۔۱۲۴ پر یہ نصیحت کرتا ہے: 

"سو انگریزی سلطنت تمہارے لیے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لیے ایک برکت ہے اور خدا کی طرف سے تمہاری وہ سپر ہے۔ پس تم دل و جان سے اس سپر کی قدر کرو اور تمہارے مخالف جو مسلمان ہیں، ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ 

(قادیانی مذہب، پروفیسر الیاس برنی، ص۷۴۸)

.

قادیانیت اور انگریزیت 

مرزا قادیانی کہتا ہے کہ میں ایسے خاندان سے ہو کہ جو اس گورنمنٹ یعنی انگریزی حکومت کا خیر خواہ ہے۔۔۔اٹھارہ سو ستاون کی جہاد میں مسلمانوں کے مقابلے میں قادیانی کے خاندان نے انگریزوں کی مدد کی تھی

دیکھئے روحانی خزائن جلد 13 صفحہ نمبر 4

۔

قادیانی نے کہا بے شک ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اس گورنمنٹ انگریزی محسنہ کے سچے دل سے خیر خواہ ہوں اور ضرورت کے وقت جان فدا کرنے کو بھی تیار ہوں

روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 400

.

قادیانی کہتا ہے کہ اور ہم خدا کا شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں سلطنت برطانیہ کا عہد بخشا اور اس کے ذریعہ سے بڑی بڑی مہربانی اور فضل ہم پر کیے

مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفہ 522 

.


مجلس احرار کے صدر اور معروف شیعہ لیڈر مولانا مظہر علی اظہر نے موچی دروازہ مین غلام غوث ہزاروی(دیوبندی) کی صدارت مین تقریر کرتے ہوئے کہا کہ:

یہ قائد اعظم ہے کہ کافر اعظم

(پاکستان اور کانگریسی علماء کا کردار ص26)

.

②عطاء اللہ شاہ بخاری دیوبندی نے(پاکستان بنانے کی مخالفت میں منعقدہ) جلسے مین تقریر کرتے ہوئے کہا:

کسی ماں نے ایسا بچہ نہیں جنا جو پاکستان کی پ بھی بنا سکے...(رپورٹ تحقیقاتی عدالت ص274)

.

③محمد علی جالندھری دیوبندی تقسیم سے پہلے اور تقسیم کے بعد(یعنی پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد بھی جالندھری) نے پاکستان کے لیے پلیدستان کا لفظ استعمال کیا..(رپورٹ تحقیقاتی عدالت ص279)

.

④حسین احمد مدنی دیوبندی جو دیوبند کے بہت بڑے اور مشھور لیڈر تھے، اس کے متعلق دیوبند نے ہی کتاب لکھی ہے اور اس میں اعتراف کیا ہے کہ:

وہ(حسین احمد مدنی دیوبندی)پاکستان بننے کے سخت ترین مخالف تھے..(سوانح حیات حسین احمد مدنی ص47)

.

⑤ان دیوبند وہابی کلمہ گو مخالفین پاکستان کے متعلق قائد اعظم نے کہا کہ:

چند لوگ جو جمعیت العلماء کا نام استعمال کر رہے ہیں ملت اور ملک دونوں کو سب سے بڑھ کر نقصان پہنچا رہے ہیں..(روزنامہ انقلاب 1939باحوالہ طمانچہ ص60)

.

⑥دیوبندی احراری جناب امیر شریعت کا فتوی سنیے کہتے ہیں:

جو لوگ مسلم لیگ کو ووٹ دیں گے وہ سؤر ہیں اور سؤر کھانے والے ہیں..(چمنستان ظفر ص165)

.

⑦حبیب الرحمان لدھیانوی نے کہا

دس ہزار جینا(محمد علی جناح) اور شوکت اور ظفر علی(یہ سب) جواہر لال نہرو کی جوتی کی نوک پر قربان کئے جاسکتے ہیں...(چمنستان ظفر ص165)

.

⑧مجلس احرار، نیشنلسٹ مسلمان جمعیت علماء دیوبند چوہدری فضل حق مولانا حبیب الرحمان لیدھیانوی میاں حسام الدین سید عطاءاللہ شاہ بخاری مولانا داؤد غزنوی مولانا ثناء اللہ امرتسری(یہ سب) خم ٹھونک کر قرداد پاکستان کی مخالفت میں نکل آئے....دلیری سے پاکستان کے خلاف نبردآزما ہوگئ...(یہ سب دیوبند)ہندووں سکھوں کے ساتھ مل جل کر رہنے میں مسلمانوں کی بھلائ پر یقین رکھتے تھے

(مشکلات لا الہ ص56)

.

⑨علماء دیوبند نے تقریبا ستانوے فیصد قیام پاکستان کی مخالفت کی..(تحریک پاکستان اور نیشنلسٹ علماء ص243)

.

[10]دیوبندیوں کا نعرہ سنیے انہی کی کتاب سے...

جس وقت حضرت مولانا کا موٹر چلا تو ایک اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہوا اس کے بعد "گاندھی جی کی جے،مولوی محمودالحسن کی جے کے نعرے بلند ہوئے..(افادات الیومیہ جلد6  ص255)

.

[11]دارالعلوم دیوبند کے مہتم اور صدر مدرس جمعیت علماء ہند کے صدر حسین احمد مدنی نے پاکستان بنانے کی مخالفت اور ہندوو کی حمایت میں فتوے دیے جس مین یہ بھی تھا کہ:

ہندو مسلمان سکھ عیسائی پارسی سب شامل ہوں.... ایک قوم ہوجائیں..(پاکستان اور کانگریسی علماء ص18.20)

.


12:مفتی محمد نعیم رکن جمعیت علماء ہند نے کہا کہ:

گبھرائیے نہیں،پاکستان کی ہم مخالفت کریں گے..(پاکستان اور کانگریسی علماء ص21)

.

[13]ابوالکلام آزاد نے کہا:

پاکستان کا لفظ ہی میری طبیعت قبول نہین کرتی..(تحریک پاکستان اور نیشنلسٹ علماء ص24)

.

پاکستان کی حمایت مین علماء دیوبند نے کردار ادا کیا ہوتا تو ضرور کتابوں مین آتا...ایک دیوبندی صاحب نے تحریک پاکستان مین دیوبندیوں کے کرادار کو ثابت کرنے کے لیے ایک کتاب لکھی مگر کوئی خاص کردار ثابت نا کرسکے بلکہ اسے اعتراف کرنا پڑا کہ:

اکابر دیوبند(علماء دیوبند مشائخ دیوبند لیڈرز دیوبند) سب پاکستان کے سخت مخالف تھے سوائے دو لوگوں کے ایک تھانوی اور دوسرا عثمانی صاحب..(دیکھیے دیوبند کتاب تحریک پاکستان کے دینی اسباب و محرکات ص9)

اسی صفحے مین اس دیوبندی نے کانگریس کو سیکیولرازم کی تحریک کہا ہے اور حیرت ہے کہ خود ہی اعتراف بھی کیا کہ اکثر اکابر علماء مشاءخ دیوبند کانگریس کے حمایتی تھے

.

عثمانی صاحب کو بنیاد بنا کر یہ کہنا کہ دیوبند نے پاکستان بنانے مین کردار ادا کیا، یہ کہنا سراسر جھوٹ ہے....تمام دیوبند پاکستان کے مخالف تھے ہندو نواز تھے.. جب عثمانی صاحب نے ان غلط باتوں کو نہیں اپنایا تو اس کو دیوبند نے اپنا ماننے سے انکار کر دیا تھا غدار کہا، قتل کی دھمکیاں دیں... گالیاں دیں.. جینا حرام کر دیا..

عثمانی صاحب خود کہتے ہیں کہ:

دارالعلوم(دیوبند) کے طلباء نے میرے قتل تک کے حلف اٹھائے اور وہ فحش اور گندے مضامین میرے دروازے مین پھینکے کہ اگر ہماری ماں بہنوں کی نظر پڑ جائے تو ہماری آنکھیں شرم سے جھک جائیں..(مکالمۃ الصدرین 20)

مزید لکھتے ہین کہ:

ہم کو ابوجھل تک کہا گیا اور ہمارا جنازہ نکالا گیا...(مکالمۃ الصدرین ص31)

.

قادیانی کہتے ہیں:

 ایک صاحب نے پاکستان کے متعلق سوال کیا تو اس کے بارے میں قادیانی بڑے سربراہ لیڈر نے کہا کہ میں اصولی طور پر اس(پاکستان کے وجود و آزادی) کا قائل نہیں ہوں...اسی طرح ہندوستان کی تقسیم (اور پاکستان کی آزادی)پر اگر ہم(قادیانی)رضامند ہوئے ہیں تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ (پاکستان ٹوٹ کر)یہ کسی نہ کسی طرح جلد (ہندوستان سے)متحد ہوجائے...سارا ہندوستان متحد رہے اور احمدیت کی ترقی کے لئے ایک عظیم الشان بنیاد کا کام دے.... بے شک مسلمان زور لگاتے رہیں پاکستان)کبھی نہیں بن سکتا(بنے گا تو ہم توڑنے یا احمدیت کا مرکز و محکوم بنائیں گے انگریزوں سے مل کر)...(دیکھیے قادیانی اخبار الفضل 8جون 1944....16مئی 1947)

.

جب قائد اعظم کی اکلوتی بیٹی جگر کا ٹکڑا گمراہ بے دین ہوگئ تو آپ نے اسے بہت سمجھایا بہت روکا ٹوکا حتی کہ مولانا شوکت علی کی ذمہ داری لگائی کہ اسے دین اسلام سے روشناس کرائے مگر پھر بھی وہ مسلمان نا ہوئی، پارسی غیرمسلم لڑکے سے شادی کی تو آپ نے اپنے جگر کے ٹکڑے سے بائیکاٹ کر دیا اور پیغام بھیجا کہ:

میرے سامنے آنے کی جرات نہ کرنا،تیرا میرا رشتہ اسلام کے ناطے سے تھا وہ (تیرے غیرمسلم ہوجانے سے)ختم ہوگیا،اب مجھ سے تیرا کوئی رشتہ نہیں..

(قائد اعظم کا مسلک ص388)

.

دیکھیے قائد کی غیرت.. اسلام کی وجہ سے جگر کے ٹکڑے اکلوتی بیٹی کو چھوڑ دیا... مانا کہ وہ اتنے عبادت گذار نہیں تھے،اتنے نیک نہین تھے مگر ہو گئے تھے غیرت مند مسلمان... وہ آج کل.کے منافق مکار اور لبرل قسم کے سیاست دانوں کی طرح ہرگز ہرگز نہیں تھے...قائد اعظم سیکولر ازم سوشلزم کے تو سخت خلاف تھے

قائد اعظم فرماتے ہیں

زندگی کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملتا... سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم ہندو ازم امپیریل ازم امریکہ ازم روس ازم ماڈرن ازم یہ سب دھوکہ اور فریب ہیں..

(نقوشِ قائد اعظم صفحہ 312،314, قائد اعظم کا مسلک ص137,138)

.

 مگر

کچھ لوگ سمجھتے ہین کہ قائد اعظم اسلامی سوشلزم کے قائل تھے جوکہ جھوٹ ہے.. غلط ہے..

قائد اعظم کے سامنے اسلامی سوشلزم کا نعرہ لگا تو وہاں خوب بحث چِھڑ گئ، آخرکار قائد اعظم نے واضح اعلان کیا کہ:

کمیونسٹ(لوگ،لیڈر) ملک میں انتشار پیدا کر رہے ہیں،یاد رکھیے پاکستان میں اسلامی شریعت نافذ ہوگی..

(اکابر تحریک پاکستان ص129,حیات خدمات تعلیمات مجاہد ملت نیازی ص104)

.

قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا:

میرا ایمان ہے کہ ہماری نجات اس اسوہ حسنہ(سیرت نبی، سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم)پر چلنے میں ہے جو ہمیں قانون عطا کرنے والے پیغمبر اسلام(حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم)نے ہمارے لیے بنایا ہے، ہمیں چاہیے کہ

ہم اپنی جمہوریت کی بنیادیں صحیح معنوں میں اسلامی تصورات اور اصولوں(قرآن و سنت) پر رکھیں..(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص29)

دیکھا آپ نے بانی پاکستان کے مطابق وہ جمہوریت، وہ لوگ، وہ صدر، وہ وزیر، وہ سینیٹر وہ پارلیمنٹ، وہ جج وہ وکیل، وہ فوجی  وہ جرنیل الغرض جو بھی اسلام کے اصول و تصورات کے خلاف ہو وہ جوتے کی نوک پر.....!!

پاکستان ان کی حکمرانی عیاشی کے لیے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ ان کے خاتمے اور اسلام(اہلسنت نظریات و اعمال کے نفاذ) کے لیے بنایا گیا تھا...

.


قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا:

اسلامی حکومت کے تصور  کا یہ امتیاز پیشِ نظر رہنا چاہیے کہ اس میں اطاعت و وفاکیشی کا مرجع خدا کی ذات ہے، اسلام میں اصلا نہ کسی بادشاہ کی اطاعت ہے نہ پارلیمنٹ کی، نہ کسی شخص کی یا ادارے کی، قرآن کریم کے احکام ہی سیاست و معاشرت میں ہماری آزادی اور پابندی کی حدود متعین کرسکتے ہیں...(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص25)

.


غیرمسلم انگریز اور اسلام پسند.....؟؟ یہ ہو ہی نہیں سکتا، یہی وجہ ہے کہ قائد نے انگریزوں کو دشمن تک کہا تھا

.

قائد اعظم نے فرمایا:

ہمیں نہ انگریزوں پر بھروسہ ہے نہ ہندو بنیے پر، ہم دونوں کے خلاف جنگ کریں گے، خواہ وہ آپس مین متحد کیوں نا ہو جائیں...(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص36)

.


1946میں قائد اعظم کی یہ تحریر اس قابل ہے کہ ہر ادارے میں  قائد کی فوٹو کے بجاے یہ تحریر لٹکائی جاے..

قائد اعظم فرماتے ہیں:

.

میں مطمئین ہوں کہ قرآن و سنت کے زندہ جاوید قانون پر مبنی ریاست(پاکستان)دنیا کی بہترین اور مثالی سلطنت ہوگی،یہ اسلامی ریاست اسی طرح سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم کا قبرستان بن جاے گی..جس طرح سرورکائنات کا مدینہ اس وقت کے تمام نظام ہاے فرسودہ کا گورستان بنا...

پاکستان میں اگر کسی نے روٹی(معیشت،دولت)کے نام پر اسلام.کے خلاف کام کرنا چاہا

یا

اسلام کی آڑ میں کیپٹل ازم،سوشلزم،کمیونزم یا مارکسزم کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی غیور قوم اسے کبھی برداشت نہیں کرے گی..

یہ یاد رکھو کہ میں نہرو نہیں ہوں کہ وہ کبھی سیکولرسٹ بنتے ہیں کبھی مارکسٹ..

میں تو اسلام.کے کامل نظام زندگی،خدائی قوانین کی بادشاہت پر ایمان رکھتا ہوں... مجھے عظیم فلاسفر اور مفکر ڈاکٹر اقبال سے نا صرف پوری طرح اتفاق ہے بلکہ میں انکا معتقد ہوں

اور میرا ایمان ہے کہ اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے..

زندگی کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملتا... سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم ہندو ازم امپیریل ازم امریکہ ازم روس ازم ماڈرن ازم یہ سب دھوکہ اور فریب ہیں..

(نقوشِ قائد اعظم صفحہ 312،314,قائد اعظم کا مسلک ص137,138)

.

 جناب محمد علی جناح اقبال کے بارے میں کہتے ہیں کہ:

مجھے عظیم فلاسفر اور مفکر ڈاکٹر اقبال سے نا صرف پوری طرح اتفاق ہے بلکہ میں انکا معتقد ہوں(قائد اعظم کا مسلک ص137)

.

اور علامہ اقبال کا نظریہ تحریر کے شروع میں لکھ ائے کہ اسلام یعنی بمطابق اہلسنت عقائد و اعمال کے لیے مذہبی ملک چاہتے تھے...قادیانیت وہابیت دیوبندیت شیعیت کے خلاف تھے اور سب کو صحیح کہنے والوں اور سیکیولروں کے تو سخت خلاف تھے اور سیاست و وطن کو مذہب سے الگ رکھنے کے سخت خلاف تھے

.

یہاں ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ اہلسنت لفظ بڑا وسیع ہے....اس مین تمام سنی تنظیمین تحریکیں قادری چشتی سہروردی نقشبندی شاذلی عطاری حسنی حسینی حنفی شافعی حنبلی مالکی اشعری ماتریدی الغرض اہلسنت کی تمام چھوٹی بڑی شاخیں اہلسنت مین شامل ہیں

اور

دیوبند اہل حدیث غیرمقلد اہل تشیع وغیرہ فرقوں کی کافی عوامی تعداد حتی کہ کئ خواص بھی اہلسنت میں شامل ہے....البتہ وہ دیوبند وہابی شیعہ وغیرہ جو گستاخیاں کرتے ہوں منافقت و ایجنٹیاں کرتے ہوں وہ اہلسنت مین شامل نہیں

.

اہلسنت جو فرقوں کا رد کرتے ہیں تو اس وجہ سے ان کو تفرقہ باز مت سمجھیے

دیکھیں ایک فرقہ تفرقہ کرتا ہے تو جو اہل حق ہوتا ہے وہ مجبورا تفرقے والے کا رد کرتا ہے جس سے لوگ اہل حق کو بھی تفرقہ باز سمجھتے ہیں جوکہ سمجھ کی غلطی ہے... ہر ایک کو تفرقہ باز مت سمجھیے بلکہ پہچانیے کہ اہل حق کون اور تفرقہ باز کون...؟؟

.

یاد رکھیے ہر کوئی خود کو حق کہے گا...کیا چور منافق کبھی خود کو چور کرپٹ منافق کہے گا...؟؟

نہیں ناں.....!! تو پھر چوری کرپشن منافقت پکڑنی پڑتی ہے... اہلسنت کی کچھ عوام میں بدعملی بے عملی ملے گی مگر مستند علماء اہلسنت کی کتابوں اصولوں میں نا تو جھوٹ ملے گا نا منافقت نا گستاخی....

اہلسنت کوئی فرقہ نہین بلکہ اسلام کا دوسرا نام اہلسنت ہے...یہ نام صحابہ کرام نے اس وقت دیا جب نام نہاد منافق گستاخ خوارج بھی خود کو مسلمان کہلوانے لگے تو صحابہ کرام نے اسلام کو اہلسنت کا نام دیا تاکہ لوگوں کو لفظ مسلمان سے دھوکہ نا لگے ... اس لیے ہم بھی مسلمان کہلوانے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی دی ہوئی پہچان اہلسنت بھی کہلواتے ہین بلکہ اگر فقط اہلسنت کہہ دیا جائے تو بھی کوئی حرج نہین کیونکہ اہلسنت کا مطلب ہی سچا مسلمان ہے

.

اور یہ بھی ضرور یاد رکھیے کہ اسلام نے حدود مین رہتے ہوئے ادب و آداب اور دلائل و شواہد کے ساتھ اختلاف رکھنے کی اجازت ہے... یہ اختلاف آپ کو اہلسنت مین بھی ملے گا... اس سے دل چھوٹا مت کیجیے، اسے تفرقہ بازی مت سمجھیے

.

اسلام اچھی جدت و ترقی کی ترغیب دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ کوئی اعتراض کوئی اختلاف ہو تو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کریں... اگر حل نہیں ہوتا اور فروعی اختلاف ہے تو اس میں ایک دوسرے کو برداشت کریں مذمت نہ کریں.....!!

.

اللہ ہمیں بڑی سوچ بڑے منصوبوں پے کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے...کچھ لوگ علماء مبلغین خالص علم و اصلاح پے ڈٹے رہیں تو کچھ ضروری علم دین حاصل کرکے سیاست دولت تجارت طب سائنس ٹیکنالوجی میں جاءیں چھا جائیں...اور پہلا طبقہ اشارتا سچوں اچھوں کی اشارتاً حمایت کرے اگر مناسب لگے...اور مناسب لگے تو دوٹوک حمایت کی جائے...اتحاد کیا جائے تو بہتر ورنہ حسب طاقت حسب سہولت ہر کوئی اہلسنت کے لیے سرگرم رہے...ان شاء اللہ عزوجل ایک نہ ایک دن انقلاب ضرور ائے گا

.

القرآن..ترجمہ:

جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(انفال60)

آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت... جدید فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی

اور دیگر طاقت و قوت کا انتظام کرنا چاہیے...

.

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

جدت ممنوع نہیں بشرطیکہ کسی ممنوع شرعی میں شامل نہ ہو(فتاوی رضویہ22/191)اسلام مدارس اسکول کالج وغیرہ کی جدت،جدید تعلیم.و.ٹیکنالوجی کےخلاف نہیں مگر جدت و تعلیم کےنام پر خفیہ سیکیولرازم،لبرل ازم،فحاشی بےحیائی کےخلاف ہے…

.

ہوسکے تو اس تحریر کو خوب شئیر کیجیے تاکہ یوم آزادی، یوم پاکستان، یوم جناح، یوم اقبال کے دن ہر پاکستانی جان سکے کہ پاکستان کس مقصد کے لیے بنا تھا...اور کس نے اور کیوں بنایا تھا

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں

.

بہتر تو یہ ہے کہ آپ تحریرات اپنے فیس بک اور وتس اپ گروپ پے کاپی پیسٹ کیا کریں،شیئر کریں

اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی تحریرات اپ کے وتس اپ گروپ یا فیس گروپ پےبھیجا کروں تو آپ مجھے ایڈ کردیں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.