شان سیدنا صديق اکبر بزبان سیدنا علی المرتضی عنھم رضی اللہ

 *فضائل سیدنا صدیق بزبان سیدنا علی........!!*

*ابوبکر و عمر کھول جنتیوں کے سردار.....!!*

عَلِيٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اول سے لیکر قیامت تک آنے والوں میں سے جو ادھیڑ عمر(میں وفات پائیں گے پھر جنت جائیں گے تو ایسوں)کے جنت میں سردار ابوبکر و عمر ہونگے سوائے انبیاء و رسولوں کے...(ابن ماجہ حدیث95)

.

*نام صدیق تو اللہ نے بزبان مصطفی عطاء فرمایا......!!*

عَلِيًّا «يَحْلِفُ لَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى اسْمَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنَ السَّمَاءِ صِدِّيقًا

 سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ کی قسم اٹھا کر فرمایا کرتے تھے کہ سیدنا ابو بکر صدیق کا نام صدیق آسمان سے اللہ نے نازل فرمایا

(مستدرک حاکم - ط العلمية روایت4405

طبرانی کبیر روایت نمبر14نحوہ)

.

*سیدنا ابوبکر صدیق رسول کریم پے قربان ہوتے تھے، ایک جھلک ملاحظہ کیجیے بزبان علی......!!*

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " رَحِمَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ، وَحَمَلَنِي إِلَى دَارِ الْهِجْرَةِ، وَأَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِهِ، رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، يَقُولُ الْحَقَّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی ابوبکر پر خصوصی رحم و کرم فرمائے کہ اس نے اپنی لخت جگر سے میرا نکاح کرایا، اور مجھے سوار کرکے مدینہ کی طرف ہجرت کرائی اور(میری خواہش پر)بلال کو اپنے مال سے ازاد کرایا( میری خواہش کی اتنی پرواہ تھی کہ مال و دولت کی پرواہ نہ کی اور مہنگے داموں آزاد کرایا)اللہ تعالی عمر پر خصوصی رحم و کرم فرمائے کہ وہ حق کہتے ہیں اگرچہ کسے کو کڑوا لگے

(ترمذی حدیث3714)

.

*خلافت،باغ فدک و دیگر معاملات...؟؟ اور سیدنا ابوبکر و عمر رسول کریم کے پیروکار رہے اور سیدنا علی ان تینوں کے پیروکار رہے..!!*

يَقُولُ: قَامَ عَلِيٌّ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَعَمِلَ بِعَمَلِهِ، وَسَارَ بِسِيرَتِهِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى ذَلِكَ. ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَعَمِلَ بِعَمَلِهِمَا، وَسَارَ بِسِيرَتِهِمَا، حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى ذَلِكَ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ممبر پر تشریف فرما ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا اور پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ منتخب کیا گیا تو سیدنا ابو بکر صدیق نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل و سیرت پر مکمل عمل کیا یہاں تک کہ وفات پا گئے پھر سیدنا عمر کو خلیفہ نامزد کیا گیا تو سیدنا عمر نے رسول کریم اور سیدنا ابوبکر صدیق دونوں کی سیرت و کردار پر مکمل عمل کیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے

(مسند أحمد - ط الرسالة روایت1055)

.

قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مَنْ لَكُمْ بِمِثْلِهِمَا رَزَقَنِي اللَّهُ الْمُضِيَّ عَلَى سَبِيلِهِمَا....فَمَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّهُمَا وَمَنْ لَمْ يُحِبَّنِي فَقَدْ أَبْغَضَهُمَا وأنا منه برئ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی بھی ابوبکر اور عمر کی مثل نہیں ہے... اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے مجھے سیدنا ابوبکر اور عمر کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی، تو جو شخص مجھ سے محبت کا دعویدار ہے تو وہ سیدنا ابوبکر اور عمر سے بھی محبت کرے، جو شخص مجھ سے محبت نہیں کرتا بے شک وہ سیدنا ابوبکر و عمر سے بغض رکھتا ہے اور ایسے شخص سے میرا کوئی تعلق نہیں

(فضائل أبي بكر الصديق للعشاري روايت33بحذف یسیر)

.

 خلافت کا معاملہ ہو ، باغ فدک کا معاملہ ہو، پنج وقتہ نماز کا معاملہ ہو، متعہ و نشہ کے حرام ہونے کا معاملہ ہو، کلمہ و اذان کا معاملہ ہو، زکواۃ کا معاملہ ہو، مسح کا معاملہ ہو، یارسول اللہ پکارنے کا معاملہ ہو، بیس رکعت تراویح کا معاملہ ہو، قیاس کا معاملہ ہو، تقلید کا معاملہ ہو، عشق مصطفی و تبرکات و وسیلہ کا معاملہ ہو،قرآن مجید میں کمی بیشی نہ ہونے کا معاملہ ہو، اور اس کے علاوہ بہت سارے تمام اہم معاملات جو اہلسنت کے مخالفین نہیں مانتے ان سب معاملات میں سیدنا علی کے فرمان و فتوی مطابق اہلسنت برحق ہیں کہ ان سب معاملات کے متعلق سیدنا علی نے فرمایا کہ سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر سنت کے پیروکار تھے، ہمیشہ پیروکار رہے پھر سیدنا عمر سنت و سیرتِ صدیق کے پیروکار رہے...بدعتی ظالم فاسق فاجر کافر مرتد غاصب نہ تھے

اور

سیدنا علی قران و سنت کے ساتھ ساتھ سیدنا ابوبکر و عمر کے بھی پیروکار تھے، یہی وجہ ہے کہ باغ فدک کو اسی طرح رکھا جس طرح سیدنا ابوبکر و عمر نے رکھا، سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے باغ فدک کسی کی ملکیت قرار نہ دیا بلکہ رسول کریم کی حیات میں بھی اور اسی طرح سیدنا ابوبکر و عمر و علی کی خلافت میں بھی اہل بیت وغیرہ کو باغ فدک وغیرہ سے خرچہ ملتا تھا... اگر باغ فدک سیدنا سیدہ فاطمہ کا حق ہوتا تو سیدنا علی ضرور انکے وارثین میں بطور میراث تقسیم فرماتے... اسی طرح خلافت کے معاملے میں بھی سیدنا ابوبکر اور عمر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ کون ہوگا اشارتاً فرما دیا تھا کہ میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا اور امامت کے سیدنا ابوبکر کو منتخب کرنا بھی اشارہ تھا، لہذا سیدنا علی سے خلافت کو چھینا نہیں گیا...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

.

وَإِنَّا نَرَى أَبَا بَكْرٍ أَحَقَّ النَّاسِ بِهَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهُ لِصَاحِبُ الْغَارِ، وَثَانِيَ اثْنَيْنِ، وَإِنَّا لَنَعْلَمُ بِشَرَفِهِ وَكِبَرِهِ، «وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ بِالنَّاسِ وَهُوَ حَيٌّ

 سیدنا علی اور سیدنا زبیر فرماتے ہیں کہ بے شک ہم سمجھتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت کے حقدار سیدنا ابوبکر ہی ہیں کیونکہ وہ یار غار ہیں ثانی اثنین ہیں اور کیونکہ ہم ان کے شرف اور مقام و مرتبہ کو جانتے تھے اس کی بڑائی کو جانتے تھے کیونکہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ ہمیں نماز پڑھائیں  جبکہ رسول کریم ابھی حیات تھے( جب امامتِ نماز کے معاملے میں خلیفہ بنایا سیدنا ابوبکر کو تو ہم سمجھ گئے اشارہ کہ خلافت ان کا ہی حق ہے)

(مستدرک حاکم روایت4422)

.

*سیدنا ابوبکر کا زہد تقوی، خوف خدا......!!*

عَلِيًّا وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: كَانَ أَوَّاهًا مُنِيبَ الْقَلْبِ، يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ،

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ممبر پر تشریف فرما ہو کر فرمایا کہ سیدنا ابوبکر صدیق تو بہت آہ و زاری کرنے والے(خوف خدا عشق مصطفی وغیرہ میں بہت رونے والے) اور اللہ کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل روايت112)

.

*سیدنا ابوبکر ہر بھلائی میں آگے.......!!*

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا اسْتَبَقْنَا إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلَّا سَبَقَنَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ جب بھی ہم کسی بھلائی نیکی کی طرف بڑھے تو سیدنا ابوبکر ہم سے پہلے سبقت لے گئے

(طبرانی اوسط روایت7168)

.

سأل رجل عليا عن أبي بكر وعمر فقال: كانا أمينين هاديين مهديين رشيدين مرشدين مفلحين منجحين خرجا من الدنيا خميصين

 ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے بارے میں سوال کیا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا کہ سیدنا ابوبکر و عمر دونوں امانتدار تھے ، ہدایت یافتہ تھے اور ہدایت دیتے تھے، شعور والے راہ راست والے تھے اور شعور و راہ راست کی طرف بلاتے تھے، فلاح و کامیابی والے تھے، نجات والے تھے، اور دنیا سے خالی پیٹ چلے گئے(یعنی زہد و تقوی والے تھے کہ ساری زندگی عیش و عشرت دنیا کی رنگینیوں  سے دور رہے، بھوکے رہتے یا بہت کم کھانا تناول فرماتے)

(کنز العمال روایت36154)

.

*سیدنا علی کے مطابق صحابہ کرام اہلبیت عظام میں سے سب سے زیادہ بہادر کون........؟؟*

مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ أَخْبِرُونِي بِأَشْجَعِ النَّاسِ؟ قَالُوا: - أَوْ قَالَ - قُلْنَا: أَنْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ: أَمَا إِنِّي مَا بَارَزْتُ أَحَدًا إِلَّا انْتَصَفْتُ مِنْهُ، وَلَكِنْ أَخْبِرُونِي بِأَشْجَعِ النَّاسِ قَالُوا: لَا نَعْلَمُ، فَمَنْ؟ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جَعَلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرِيشًا فَقُلْنَا: مَنْ يَكُونُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا؟ يَهْوِي إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَوَاللَّهِ، مَا دَنَا مِنْهُ إِلَّا أَبُو بَكْرٍ شَاهِرًا بِالسَّيْفِ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَهْوِي إِلَيْهِ أَحَدٌ إِلَّا أَهْوَى عَلَيْهِ فَهَذَا أَشْجَعُ النَّاسِ

ترجمہ:

حضرت سیدنا علیُّ المرتضیٰ شیرِ خدا  رضی اللہُ عنہ  نے ایک دفعہ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا : اے لوگو! مجھے اس کے بارےمیں بتاؤ جو(نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد) لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہے؟ لوگوں نے کہا : اے امیر المؤمنین! آپ (سب سے زیادہ بہادر) ہیں۔ فرمایا : میں تو اپنے برابر والے سے لڑتا ہوں۔ تم مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کے بارے میں بتاؤ؟ لوگوں نے عرض کی : ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے ؟ فرمایا : سب سے زیادہ بہادر اور شجاع حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہُ عنہ  ہیں ، غزوۂ بدر کے روز ہم نےنبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  (کی خدمت) کے لئے ایک سائبان بنایا ، اور آپس میں کہا : رسولُ اللہ کے ساتھ اس سائبان میں رات کون گزارے گا کہیں کوئی مُشْرِک حملہ نہ کردے۔ اللہ پاک کی قسم! حضرت ابو بکر کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا ، حضرت ابوبکر صدیق ننگی تلوار ہاتھ میں بلند کرتے ہوئے نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ و اصحابہ وسلَّم  کے پاس کھڑے ہوگئے پھر کوئی کافر حضور نبیِّ کریم کی جانب متوجہ ہوتا تو حضرت ابوبکر صدیق اس پر جھپٹ پڑتے ، لہٰذا ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  رضی اللہُ تعالیٰ عنہ  ہیں

(مسند البزار = البحر الزخار  روایت761)

(جامع الأحاديث روایت نمبر33286)

(السيرة الحلبية 2/214)

(الرياض النضرة في مناقب العشرة1/138)

(البداية والنهاية ت التركي5/92)

.

*سیدنا علی کے مطابق افضل کون.......؟؟*

مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي : أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے محمد بن حنیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا علی سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل و بہترین شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا ابوبکر، میں نے عرض کیا اسکے بعد؟  فرمایا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھم

(بخاری روایت3671)

.

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:

خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وخير الناس بعد أبي بكر عمر

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے بہتر.و.افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب لوگوں سے بہتر.و.افضل عمر ہیں...(ابن ماجہ روایت نمبر106)

.

حضرت علی کے مطابق بھی پہلا نمبر سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے... اہلسنت کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام اور اہل بیت کا تھا کہ پہلا نمبر ابو بکر صدیق کا...

جو لوگ حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر پر فضیلت دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ "علی دا پہلا نمبر "وہ ٹھیک نہیں، ایسوں کو سیدنا علی نے جھوٹا اور مجرم قرار دیا ہے

.


 حضرت سیدنا علی فرماتے ہیں:

بلغني أن أناسا يفضلوني على أبي بكر وعمر، لا يفضلني أحد على أبي بكر وعمر إلا جلدته حد المفتري

ترجمہ:

حضرت علی فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی ہے کہ کچھ لوگ ابوبکر اور عمر پر مجھے فضیلت دیتے ہیں، مجھے ابوبکر و عمر پر کوئی فضیلت نہ دے ورنہ اسے وہ سزا دونگا جو ایک مفتری(جھوٹ.و.بہتان والے)کی سزا ہوتی ہے(یعنی 80کوڑے مارونگا)

(فضائل الصحابہ روایت نمبر387)

.


احادیث میں مطلق افضیلیت ہے اسے سیاسی اور روحانی میں تقسیم کرکے کہنا کہ صدیق و عمر سیاسی ظاہری خلیفہ تھے اور علی بلافصل دور صدیقی ہی سے روحانی خلیفہ اول تھے،ایسا کہنا اپنی طرف سے روایات میں زیادتی کے مترادف و مردود ہے....اہلسنت کے نظریہ ، اہل علم کے نظریہ کے خلاف ہے

.

علامہ خفاجی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

وبعد عصرہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفتہ القطب، متفق علیہ بین اہل الشرع و الحکماء۔۔۔انہ قد یکون متصرفا ظاہرا فقط کالسلاطین و باطنا کالاقطاب و قد یجمع بین الخلافتین  کالخلفاء الراشدین کابی بکر و عمر بن عبدالعزیز

اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارکہ کے بعد جو آپ کا خلیفہ ہوا وہی قطب ہے اس پر تمام اہل شرع(علماء صوفیاء)اور حکماء کا اتفاق ہے...خلیفہ کبھی ظاہری تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ عام بادشاہ اور کبھی فقط باطنی تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ قطب اور کبھی خلیفہ ایسا ہوتا ہے کہ جو ظاہری تصرف بھی رکھتا ہے اور باطنی تصرف بھی رکھتا ہے(وہ بادشاہ بھی ہوتا ہے اور قطب  و روحانی خلیفہ بھی ہوتا ہے)جیسے کہ خلفائے راشدین مثلا سیدنا ابو بکر صدیق اور عمر بن عبدالعزیز    

(نسیم الریاض3/30ملتقطا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.