غیرمسلموں فاسقوں یا اچھوں سے مشابہت؟ ہولی دیوالی نیو ائیر کرسمس

 *نیو ائیر کرسمس ہولی دیوالی میں غیرمسلم یا مسلمان فاسقوں کے ساتھ مشابہت نہ کرنے کی تاکید اور اس متعلق حدیث کو ضعیف کہہ کر مسترد کرنے والے کا رد......!!*

سوال:

 علامہ صاحب کچھ لوگوں سے دو تین دن سے بحث ہو رہی ہے تو وہ نہ جانے دیو بندی ہیں یا وہابی یا اہل حدیث یا غیرمقلد یا منہاجی لیکن وہ کہہ رہے ہیں کہ جو فتوی ہے کہ کرسمس اور ہیپی نیو ائیر منانا مشابہت کی وجہ سے ناجائز ہے تو یہ فتوی غلط ہے کیونکہ مشابہت والی حدیث ضعیف ہے اور ضعیف حدیث سے کوئی حکم ثابت نہیں کیا جا سکتا

.

*جواب.و.تحقیق.......!!*

خلاصہ:

تمام مکتبہ فکر کے مطابق غیر مسلموں یا مسلمان فاسقوں کے ساتھ مشابہت کرنا کم از کم ممنوع و ناجائز ہے... یہ مفہوم خود حدیث پاک سے ثابت ہے اور ایسی حدیث انفرادی طور پر اگرچہ ضعیف ہے مگر دیگر سندوں کی وجہ سے یا دیگر وجوہ تحسین کی وجہ سے یہ حدیث حسن معتبر ہے، اہم دلائل میں سے ہے...!!

.

کچھ علماء نے تو مطلقا منع ہی کر دیا کہ کسی بھی طرح عیسوی نیو ائیر نہ منایا جاءے، باءیکاٹ کیا جائے لیکن کچھ علماء اہلسنت نے نیو ائیر اس طرح منانے کی تجویز دی ہے کہ فحاشی اسراف  آتشبازی بےحیائی بےپردگی دھماچوکڑیوں پر پابندی لگا لگوا کر سوشل میڈیا ٹی وی میڈیا  گھر محلے شہر میں دعاؤں اصلاح اور پرجوش نعتوں نعروں تقریروں محفلوں کا انعقاد کیا جائےکہ امالہ بہترین ازالہ ہے، یعنی برائی سے روک کر نیکی کی طرف اور جائز کی طرف مائل کیا جائے اور اس طرح غیرمسلموں دنیاداروں فاسقوں فاجروں سے بھی مشابہت نہ کی جائے...

.

ہندو مشرکین بدمت یہود نصاری عیسائی اہل کتاب وغیرہ سب غیرمسلموں کے کئ گندے باطل نظریات ہیں لیھذا انکی مجموعاً مخالفت کی جائے گی، مشابہت نہ کی جائے گی، انکے تہواروں میں شرکت نہ کی جائے گی نہ مبارکباد دی جائے گی بلکہ جو مسلمان مبارکباد دے اسے سزا دی جائے گی

البتہ

غیرمسلموں یہود و نصاری ملحدین وغیرہ  کے سچائی پے مبنی تہوار مسلمان اس طرح منا سکتا ہے کہ انکی مخالفت بھی ہو اور مشابہت بھی نہ ہو 

.======================

*تمام مکتبہ فکر کے مطابق غیر مسلموں یا مسلمان فاسقوں کے ساتھ مشابہت کرنا کم از کم ممنوع و ناجائز ہے کیونکہ حدیث پاک ہے کہ«مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ» یعنی جو جس سے مشابہت کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا...ہر مکتبہ فکر سے چند حوالہ جات حاضر ہیں......!!*

غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے ہاں معتبر علامہ کحلانی لکھتے ہیں:

من تشبه بقوم) ظاهرًا في ملبوسه وهيئته (فهو منهم) معدود إن كانوا من أهل الخير فهو من أهله أو من أهل الشر.. وقال ابن حجر في الفتح: سنده حسن

 حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو جس سے مشابہت کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا اس سے مراد یہ ہے کہ ظاہری لباس میں یا ہیئت میں( یا افعال میں کسی بھی معاملے میں)مشابہت کرے گا تو وہ اسی میں شمار ہوگا اگر بروں کی مشابہت کرے گا تو برا شمار ہوگا غیرمسلموں کی مشابہت اختیار کرے گا تو یا تو کافر ہوگا یا گناہ ہوگا اگر اچھوں کی مشابہت اختیار کرے گا تو اچھا کہلائے گا.... علامہ ابن حجر نے اس حدیث کی سند کو حسن کہا ہے(جو کہ معتبر ہے دلیل بن سکتی ہے)

(التنوير شرح الجامع الصغير10/178)

.

غیرمقلدوں اہلحدیثوں کے ہاں معتبر علامہ محمد بن علي بن آدم بن موسى الأثيوبي الولوي لکھتے ہیں:

لأن موافقتهم فِي ذلك تشبه بهم، وَقَدْ قَالَ صلّى الله تعالى عليه وسلم فيما أخرجه أبو داود بإسناد صحيح، منْ حديث ابن عمر رضي الله تعالى عنهما، مرفوعًا: "منْ تشبّه بقوم، فهو منهم"

( غیر مسلموں کی اور فجار کی اور فاسقوں کی)مشابہت نہیں کر سکتے کیوں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو جس سے مشابہت کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا اس کی سند صحیح ہے

( ذخيرة العقبى في شرح المجتبى32/255)

.

غیرمقلدوں اہلحدیثوں نجدیوں سعودیوں کے ہاں معتبر علامہ ابن باز لکھتا ہے:

فقد أخرج أبو داود وابن حبان وصححه عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم (٣) » وهو غاية في الزجر عن التشبه بالفساق أو بالكفار في أي شيء مما يختصون به من ملبوس أو هيئة

 امام ابو داؤد اور امام ابن حبان نے حدیث نقل کی ہے اور اس کو صحیح قرار دیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت اختیار کرے گا وہ اسی میں شمار ہو گا... اس حدیث پاک میں ڈانٹا گیا ہے کہ فاسقوں اور کافروں سے مشابہت نہیں کرنی چاہیے چاہے وہ کسی بھی معاملے میں لباس میں ہو یا ہیئت میں ہو یا کسی بھی معاملے میں ہو

(مجموع فتاوى ومقالات متنوعة - ابن باز25/350)

.

«مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ» أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُد وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ) الْحَدِيثُ فِيهِ ضَعْفٌ وَلَهُ شَوَاهِدُ عِنْدَ جَمَاعَةٍ مِنْ أَئِمَّةِ الْحَدِيثِ عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ الصَّحَابَةِ تُخْرِجُهُ عَنْ الضَّعْفِ...وَالْحَدِيثُ دَالٌّ عَلَى أَنَّ مَنْ تَشَبَّهَ بِالْفُسَّاقِ كَانَ مِنْهُمْ أَوْ بِالْكُفَّارِ أَوْ بِالْمُبْتَدِعَةِ فِي أَيِّ شَيْءٍ مِمَّا يَخْتَصُّونَ اعتقد کفر، لم یعتقد لایکفر

 جو جس کے ساتھ مشابہت کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا اس حدیث کو امام ابو داؤد نے نقل کیا ہے اور امام ابن حبان نے نقل کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے...حدیث میں ضعف ہے لیکن ائمہ حدیث کے مطابق صحابہ کرام سے ایسی احادیث بطور شواہد منقول ہیں ہیں جو اس حدیث کو ضعیف ہونے سے نکال کر معتبر حدیث بنا دیتے ہیں.... حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو فاسقوں کے ساتھ مشابہت کرے گا تو وہ انہی میں شمار ہوگا اور جو کفار کے ساتھ یا بد مذہبوں کے ساتھ بدعتیوں کے ساتھ مشابہت کرے گا تو اگر اعتقاد جواز کا رکھے گا تو کفر ہو گا اگر اعتقاد جواز کا نہیں رکھے گا تو گناہ گار ہوگا

(سبل السلام2/647ملخصا)

.

سلفیوں غیرمقلدوں نجدیوں وہابیوں اہلحدیثوں کے ہاں معتبر عالم ابن قیم لکھتا ہے:

من تشبه بقوم فهو منهم» وهذا إسناد جيد وهذا الحديث أقل أحواله أن  يقتضي تحريم التشبه بهم

 حدیث پاک میں ہے کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا اس کی سند جید معتبر ہے... اس حدیث پاک سے کم سے کم اتنا تو ضرور ثابت ہوتا ہے کہ کفار(اور فاسقوں) کے ساتھ مشابہت کرنا حرام ہے

(اقتضاء الصراط المستقيم1/269)

.

الحديث سنده حسن.قال المؤلِّف: أخرجه أبو داود، وصحَّحهُ ابن حبان.والحديث فيه ضعف، ولكن له شواهد عند جماعة من أئمة الحديث، عن جماعةٍ من الصحابة، تُخْرِجه عن دائرة الضعف....الحديث يدل على أنَّ من تشبَّه بالفسَّاق كان منهم، أو بالكفَّار، أو المبتدعة، في أي شيء...كان على طريقتهم

 جو جس کے ساتھ مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا اس کی سند حسن معتبر ہے... اس کو امام ابو داؤد نے نقل کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے حدیث میں ضعف ہے لیکن اس کے دیگر احادیثی شواہد ہیں کہ جو اس کو ضعیف ہونے سے نکال کر معتبر بنا دیتے ہیں... حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ فاسقوں کے ساتھ جو مشابہت کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا یا جو کفار اور بد مذہبوں کے ساتھ کسی بھی معاملے میں مشابہت کرے گا تو وہ انہی کے طریقہ پر کہلائے گا

(توضيح الأحكام من بلوغ المرام7/363)

.

امام ملا علی قاری حنفی سنی جو دیوبندیوں اور اہلسنت کے ہاں معتبر ہیں وہ لکھتے ہیں اور وہابیوں دیوبندیوں کے ہاں معتبر عالم خلیل احمد لکھتے ہیں:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - (مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ) : أَيْ مَنْ شَبَّهَ نَفْسَهُ بِالْكُفَّارِ مَثَلًا فِي اللِّبَاسِ وَغَيْرِهِ، أَوْ بِالْفُسَّاقِ أَوِ الْفُجَّارِ أَوْ بِأَهْلِ التَّصَوُّفِ وَالصُّلَحَاءِ الْأَبْرَارِ. (فَهُوَ مِنْهُمْ) : أَيْ فِي الْإِثْمِ وَالْخَيْرِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس قوم سے مشابہت کرے گا کفار کے ساتھ مشابہت کرے گا یا فاسقوں کے ساتھ مشابہت کرے گا یا غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت کرے گا یا یا نیک لوگوں کے ساتھ مشابہت کرے گا یا تصوف والوں کے ساتھ مشابہت کرے گا تو انہی میں شمار ہوگا... یعنی اچھوں کے ساتھ مشابہت کرے گا تو اچھا شمار ہوگا بروں کے ساتھ مشابہت کرے گا تو گنہگار ہوگا

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة 7/2782)

(بذل المجهود في حل سنن أبي داود12/59)

.

الواجبُ البعد عن مشابهة أهل الضلال؛ سواء أكان هذا التشبه مما يُخرج من الملة، أو كان يفضي إلى المعصية؛ فإنَّ من تشبه بقوم، فهو منهم.

 واجب ہے کہ گمراہوں سے مشابہت نہ کی جائے، چاہے مشابہت کبھی کفر ہو یا کبھی گناہ ہو کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا

(توضيح الأحكام من بلوغ المرام2/85)

.

غیرمقلدوں اہلحدیثوں نجدیوں سعودیوں کے ہاں معتبر علامہ ابن باز لکھتا ہے:

فإنا قد نهينا أن نتشبه بهم لقول النبي صلى الله عليه وسلم من تشبه بقوم فهو منهم

 ہمیں منع کیا گیا ہے کہ ان(یہود و نصاری غیرمسلم مشرکین اور فساق فجار وغیرہ)کے ساتھ مشابہت اختیار کریں کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو جس سے مشابہت اختیار کرے گا انہی میں شمار ہوگا

(شرح رياض الصالحين لابن عثيمين6/587)


.

علامہ ابن الملک حنفی سنی لکھتے ہیں:

وقال: مَن تشَبَّهَ بقومٍ"؛ يعني من شبَّه نفسَه بالكفارِ مثلاً في اللِّباس وغيرِه، أو بالفُسَّاق، أو بالنّساء، أو بأهلِ التصوف والصلَحاء.فهو منهم" في الإثم والخير

  حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ اسی میں شمار ہوگا.... جو کفار کے ساتھ مشابہت کرے گا یا فساق کے ساتھ فاسقوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا یا عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا نیک لوگوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا تو انہی میں شمار ہوگا یہ مشابہت لباس کے معاملے میں ہو یا کسی بھی معاملے میں ہو اگر اچھائی میں مشابہت کرے گا تو اچھا شمار ہوگا اگر گناہ میں مشابہت کرے گا تو گناہ گار ہوگا

(شرح المصابيح لابن الملك5/24)

.

دیوبندیوں اور اہلسنت و احناف کے ہاں معتبر محدث دھلوی لکھتے ہیں:

وهو بإطلاقه يشمل الأعمال والأخلاق واللباس سواء كان بالأخيار أو بالأشرار

 حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں کہلائے گا یہ حدیث مطلق ہے، ' اعمال کو شامل ہے اخلاق کو شامل ہے لباس کو شامل ہے کہ جو بھی جس بھی معاملے میں جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا انہی میں شمار ہوگا اگر اچھوں کی مشابہت اختیار کرے گا تو اچھا شمار ہوگا اگر بروں کی مشابہت اختیار کرے گا تو برا شمار ہوگا

(لمعات التنقيح في شرح مشكاة المصابيح7/356)

.

علامہ مناوی شافعی سنی لکھتے ہیں:

فمن سلك طريق أهل الله ورد عليهم فصار من السعداء ومن سلك طريق الفجار ورد عليهم وكان منهم فصار من الأشقياء والإنسان مع من أحب ومن تشبه بقوم فهو منهم

 حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا اسی میں شمار ہوگا لہذا جو اللہ والوں کے طریقے پر چلے گا تو سعادت مندوں میں شمار ہوگا اور اگر فاسق و فاجر کے طریقے پر چلے گا تو بروں میں شمار ہوگا

(فيض القدير5/47)

.

تشبه صنع الكفار، وقد قال عليه السلام: (من تشبه بقوم فهو منهم)

 یہ کفار کے ساتھ مشابہت ہے اور یہ ممنوع ہے کیونکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(فقہ حنفی التجريد للقدوري2/674)

.

وَلَا يَحِلُّ الِاسْتِمَاعُ إلَيْهِ؛ لِأَنَّ فِيهِ تَشَبُّهًا بِفِعْلِ الْفَسَقَةِ

 یہ سننا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں فاسق لوگوں کے ساتھ مشابہت ہے

(فقہ حنفی تبيين الحقائق1/91)

(فقہ حنفی خزانة المفتين ص622 نحوہ)

.

، وذلك صنيع أهل الكتاب، والتشبيه بهم مكروه قال عليه السلام: «من تشبه بقوم فهو منهم

 یہ اہل کتاب کا طریقہ ہے اور اہل کتاب سے مشابہت جائز نہیں ہے کیونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا

(فقہ حنفی النهاية في شرح الهداية3/92)

.

. وَيُمْنَعُ التَّشَبُّهُ بِهِمْ كَمَا تَقَدَّمَ لِمَا وَرَدَ فِي الْحَدِيثِ «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»

 (کفار و مشرکین اور اہل کتاب یہود و نصاریٰ فاسق و فاجر وغیرہ کے ساتھ)مشابہت ممنوع ہے کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا

(فقہ مالکی المدخل لابن الحاج2/48)

.

وَمِنْ أَقْبَحِ الْبِدَعِ مُوَافَقَةُ الْمُسْلِمِينَ النَّصَارَى فِي أَعْيَادِهِمْ بِالتَّشَبُّهِ بِأَكْلِهِمْ وَالْهَدِيَّةِ لَهُمْ وَقَبُولِ هَدِيَّتِهِمْ فِيهِ وَأَكْثَرُ النَّاسِ اعْتِنَاءً بِذَلِكَ الْمِصْرِيُّونَ وَقَدْ قَالَ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»

 بری بدعتوں میں سے ہے کہ یہود و نصاری کی عیدوں تہواروں میں اس طرح مشابہت کی جائے کہ ان کے ساتھ کھانا کھایا جائے یا انہیں تحفہ دیا جائے یا ان کا تحفہ قبول کیا جائے تو یہ سب بری بدعت ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(فقہ شافعی الفتاوى الفقهية الكبرى4/239)

.

هو من فعل المجوس، "ومن تشبه بقوم فهو منهم

 یہ مجوسیوں کا طریقہ ہے ممنوع ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(فقہ حنبلی الجامع لعلوم الإمام أحمد - الفقه13/347)

.

لما فيه من التشبه بأهل الكتاب وفي الحديث «من تشبه بقوم فهو منهم» رواه أحمد وغيره بإسناد صحيح

 ممنوع ہے اور جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں اہل کتاب یہود و نصاری کی مشابہت ہے اور حدیث پاک میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت کرے گا انہی میں شمار ہوگا ہے اسکی سند صحیح ہے

(فقہ حنبلی حاشية الروض المربع لابن قاسم1/515)

.

طاہر الکادری منہاجی کا نظریہ:

جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ اُنہی میں سے (شمار ہوتا) ہے۔‘‘اس حدیث مبارکہ کی رو سے رسم و رواج کی ہر وہ چیز جو غیرمسلموں تک مخصوص ہو وہ ممنوع ہوگی

(برائے مزید معلومات ملاحظہ ہو: خطاب شیخ الاسلام، سی ڈی نمبر: 540)

.

 مذکورہ بالا تمام حوالہ جات سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ چاہے کوئی مقلد ہو چاہے کوئی غیرمقلد ہو، چاہے کوئی اہلحدیث ہو چاہے کوئی وہابی ہو، چاہے سلفی ہو چاہے دیوبندی ہو منہاجی ہو یا پھر اہل سنت حنفی شافعی مالکی حنبلی ہو

 سب کے مطابق اہل کتاب یہود و نصاری غیرمسلم مشرکین اور فاسق و فاجر وغیرہ سے مشابہت نہیں کر سکتے اور انہوں نے دلیل اسی حدیث پاک کو بھی بنایا ہے کہ جس میں ہے کہ جو جس کے ساتھ مشابہت اختیار کرے گا اسی میں شمار ہوگا.... محققین کا اس حدیث پاک سے دلیل پکڑنا اور پھر اسے حسن قرار دینا معتبر قرار دینا صحیح قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حدیث انفرادی طور پر ضعیف ہو تو بھی شواہد و وجوہ تحسین کی وجہ سے حسن معتبر صحیح ہے

.

 میری تلاش کے مطابق اس حدیث پاک کے درج ذیل تقریبا نو دس شواہد و سندیں و طرق ہیں اور قاعدہ جو سب کے نزدیک معتبر ہے کہ تعدد طرق کی وجہ سے شواہد کی وجہ سے مختلف  سندوں کی وجہ سے ضعیف حدیث ضعیف نہیں رہتی بلکہ وہ حسن معتبر صحیح بن جاتی ہے

.

وقد يكثر الطرق الضعيفة فيقوى المتن

تعدد طرق سے ضعف ختم ہو جاتا ہے اور(حدیث و روایت کا) متن قوی(معتبر مقبول صحیح و حسن)ہوجاتا ہے

(شیعہ کتاب نفحات الازھار13/55)

.

أن تعدد الطرق، ولو ضعفت، ترقي الحديث إلى الحسن

بےشک تعدد طرق سے ضعیف روایت و حدیث حسن و معتبر بن جاتی ہے(اللؤلؤ المرصوع ص42)

.

لِأَنَّ كَثْرَةَ الطُّرُقِ تُقَوِّي

کثرت طرق(تعدد طرق)سے روایت و حدیث کو تقویت ملتی ہے(اور ضعف ختم ہوجاتا ہے)

(تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي ,1/179)

.==================

میری تلاش کے مطابق اس حدیث پاک کے درج ذیل نو دس شواہد و سندیں و طرق ہیں جو انفرادی طور پر ضعیف بھی مان لے جائیں تو بھی ضعیف حدیثں مل کر مختلف سندوں کی وجہ سے مختلف طرق کی وجہ سے تعدد طرق کی وجہ سے و دیگر وجود تحسین کی وجہ سے حسن معتبر بلکہ صحیح تک بن جاتی ہے

.

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(ابوداؤد حدیث4031)

.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا، لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ، وَلَا بِالنَّصَارَى

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو ہمارے غیروں سے مشابہت کرے تو وہ ہم میں سے نہیں ہیں تو تم یہود و نصاریٰ سے مشابہت نہ کرو

(ترمذی حدیث2695)

.

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ، ثَنَا أَبِي، ثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، ثَنَا نُمَيْرُ بْنُ أَوْسٍ، أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، كَانَ يَرُدُّهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ»

صحابی سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(مسند الشاميين للطبراني3/94)

.

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثنا ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.....وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»

صحابی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

( مسند أبي أمية الطرسوسي ص57)

.

حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرٍ الصُّورِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ....وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»

سیدنا الحسن فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(سنن سعيد بن منصور - الفرائض إلى الجهاد - ت الأعظمي2/177)

.

- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(مسند البزار = البحر الزخار7/368)

.

مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: ...... وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(شرح مشكل الآثار1/213)

.

حدثنا عبدُالله بن محمَّد بن عُزَيْزٍ المَوْصِلي، ثنا غسَّان ابن الربيع، ثنا عبد الرحمن بن ثابت، عن حسَّان بن عَطيَّة، عن أبي مُنيب الجُرَشي ، عن ابن عمر، قال: قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم: ....ومَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(المعجم الكبير للطبراني جـ 13، 14 ص317)

.

حدثنا موسى بن سَهْل أبو عِمْران الجَوْني، ثنا هشام ابن عمَّار، ثنا الوليدُ بن مسلم، عن الأوزاعي، عن حسَّان بن عَطيَّة، عن أبي المُنيب الجُرَشي، عن ابن عمر؛ أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلم قال ... مثلَ حديث ابن ثَوْبان

صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(المعجم الكبير للطبراني جـ 13، 14 ص318)

.


 أخبرنا أبو محمد عبد الله بن يوسف الأصبهاني، أنا أبو سعيد بن الأعرابي، ثنا إبراهيم بن معاوية القيسراني، ثنا محمد بن يوسف الفريابي، ثنا ابن ثوبان-ح.

وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو العباس الأصم، ثنا الحسن بن المكرم، ثنا أبو النضر، ثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان، ثنا حسان بن عطية، عن أبي منيب الجرشي، عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم....ومَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(شعب الإيمان - ت زغلول2/75).

.

- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ، ثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

صحابی سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت گا اسی میں شمار ہوگا

(المعجم الأوسط للطبراني8/179)

.

- أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْبَارِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مِسْوَرٍ ثنا مِقْدَامٌ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»

سیدنا طاؤس فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(مسند الشهاب القضاعي حديث390)

.

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ........وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

سیدنا طاؤس فرماتے ہیں کہ 

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جس سے مشابہت کرے گا اسی میں شمار ہوگا

(المصنف - ابن أبي شيبة - ت الحوت4/216)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.