اپریل فول؟ تفریح؟ دھوکہ؟ جھوٹ؟ مزاق؟

 *اپریل فول...تفریح...پسِ منظر........!!*

القرآن:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ

اے ایمان والو ایک دوسرے پے مت ہنسو(ایک دوسرے سے دل دکھانے والا مزاح نہ کرو،ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاو)

(سورہ الحجرات آیت11)

.


①الحدیث:

وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ "

ترجمہ:

ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرے اور جھوٹ بولے تاکہ لوگوں کو ہنساے، ہلاکت ہے اسکے لیے،ہلاکت ہے اس کے لیے..(ابوداود حدیث نمبر4990)

.

②الحدیث:

كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ "

ترجمہ:

بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی کو کوئی بات بتاو وہ آپ کو سچا سمجھتا ہو لیکن تم جھوٹ بول رہے ہوتے ہو..

(ابو داؤد حدیث نمبر4971)

.

③الحدیث:

كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ 

ترجمہ:

کسی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بتاتا پھرے..(مسلم جلد1 صفحہ8)

.

④دھوکہ..الحدیث: لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ

ترجمہ: جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں.(ابن ماجہ حدیث2224)

.

⑤غلط فھمیوں میں مبتلا کرنا یا مبتلا ہونا...

الحدیث..أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْغَلُوطَاتِ

ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے مغالطوں سے،غلط فھمیوں سے..(ابوداؤد حدیث نمبر3656)

.

⑥مکاریاں..فریب...چالبازیاں..

الحدیث...مَلْعُونٌ مَنْ ضَارَّ مُؤْمِنًا، أَوْ مَكَرَ بِهِ 

ترجمہ: لعنتی ہے وہ شخص جو کسی مسلمان کو نقصان پہنچاے یا اس کے ساتھ مکر.و.فریب کرے..(ترمذی حدیث1941)

.

نوٹ: 

①کوئی کہتا ہے ان دن مسلمانوں کو دھوکہ دے کر اور فول بنا کر مارا گیاتھا... اسی کی یاد میں اور مسلمانوں کو فول ہونے کا احساس دلانے کے لیے اپریل فول منایا جاتا ہے..

.

②کوئی کہتا ہے یہ محض ایک تفریح ہے... جسکا کسی پسِ منظر سے تعلق نہیں..

.

③کوئی کہتا ہے کہ عیسوی سال کی ابتداء اپریل سے ہوتی تھی پھر جب عیسوی سال کی ابتداء جنوری سے کی گئ تو کچھ لوگ اپریل ہی سے سال کی ابتداء پر ڈٹے رہے... انکو ضد سے ہٹانے کے لیے انکی جہالت کو بیان کرنے کے لیے انکی تذلیل کے لیے اپریل فول منایا جانے گیا..

.

④ایک پسِ منظر یہ بتایا جاتا ہے کہ اس دن یہودیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کا مذاق اڑایا تھا اور پھر سالانہ یہ دن منانے لگے

.

کچھ نا کچھ حد تک ہی سہی مگر پسِ منظر اکثر ضرور ہوتا ہے... پسِ منظر نمبر ایک کا کوئ ریفرینس کوئی حوالہ موجود نہیں.. شاید مسلمانوں کو اس دن سے نفرت دلانے کے لیے ایسا من گھڑت واقعہ بنایا گیا ہو... اگرچہ ممکن ہے کہ اصل پسِ منظر یہی ہو مگر اسلام نے ہمیں سنی سنائی بات سے روکا ہے.. اسکی تحقیق تفتیش کا حکم فرمایا ہے...اس لیے بغیر کسی ثبوت کے اسکو پسِ منظر قرار نہیں دیا جاسکتا...البتہ ڈیجیٹل سورسز میں تیسرے پسِ منظر کو صحیح پسِ منظر قرار دیا گیا ہے..


پسِ منظر جو بھی ہو یا کچھ بھی نا ہو مگر جھوٹ خیانت مکر فریب دھوکہ سب کچھ کی اس دن اجازت ہوتی ہے...جوکہ اسلام اور اخلاقیات ہرلحاظ سے ٹھیک نہیں..

.

البتہ

اسلامی، اخلاقی حدود اور بغیر جھوٹ کے مناسب وقت.و.انداز میں کبھی کبھار کی خوش طبعی،مزاح جائز ہے بلکہ مذکورہ شرائط کے ساتھ ساتھ مقصد بھی اچھا ہو کبھی کبھار ہو تو مستحب.و.ثواب ہے..(ماخذ مرقات جلد9 صفحہ105.. فیض القدیر جلد6 صفحہ421)

.

(لا تمار أخاك) أي لا تخاصمه من المماراة وهي المخاصمة (ولا تمازحه) بما يتأذى به قالوا والمزاح المنهي عنه هو ما فيه إفراط أو مداومة أو أذى قال الماوردي: اعلم أن للمزاح إزاحة عن الحقوق ومخرجا إلى العقوق يصم المازح ويؤذي الممازح وقال الغزالي: المزاح يريق ماء الوجه ويسقط المهابة ويستجر الوحشة ويؤذي القلوب وهو مبدأ اللجاج والغضب والتضارب ومغرس الحقد في القلوب فإن مازحك غيرك {فأعرض عنهم حتى يخوضوا في حديث غيره} وكن من {الذين إذا مروا باللغو مروا كراما} وقال في الأذكار: المزاح المنهي ما فيه إفراط ومداومة فإنه يورث الضحك والقسوة ويشغل عن الذكر والفكر في مهمات الدين فيورث الحقد ويسقط المهابة والوقار وما سلم من ذلك هو المباح الذي كان المصطفى صلى الله تعالى عليه وعلى آله وسلم يفعله فإنه إنما كان يفعله نادرا لمصلحة كمؤانسة وتطييب نفس المخاطب وهذا لا منع منه قطعا بل هو مستحب

(فیض القدیر جلد6 صفحہ421)

.

قَالَ أَبُو عِيسَى....أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ كَانَ يُمَازِحُ

امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شک نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مزاح(سچا غیرموذی مذاق) فرمایا کرتے تھے 

(الترمذي،مختصر الشمائل ,page 125)

.

قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: «إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا

ترجمہ:

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ میں مزاح میں بھی حق بات کہتا ہوں 

(سنن الترمذي ت شاكر ,4/357)

(البخاري، الأدب المفرد ,page 116)

.

الحدیث:

رَوِّحُوا القُلُوبَ سَاعَةً فَسَاعَةً

ترجمہ:

وقتا فوقتا دِلوں(دل،دماغ،جسم)کو(جائز،سچی اور اذیت دییے بغیر) تفریح دو

(جامع صغیر حدیث6885)

.

حضرت سیدنا علی فرماتے ہیں:

 أجموا هذه القلوب فإنها تمل كما تمل الأبدان

ترجمہ:

دلوں(دل،دماغ،جسم) کو(جائز،سچی،غیرموذی)راحت و تفریح دیا کرو کیونکہ دل و دماغ بھی جسم کی طرح اکتا جاتے ہیں تھک جاتے ہیں

(فیض القدیر 4/40)

.

دیگر شرائط کے علاوہ وقتا فوقتا کی شرط لگائی کیونکہ کھیل کود تفریح دنیاداری میں مگن ہوجانا ، دنیاکی رنگینیوں میں مگن ہوجانا، دین کی پرواہ نہ کرنا بےعملی بدعملی میں چلے جانا جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

حسد نہ کرو،(ناحق)بےرخی نہ کرو،قطع تعلق نہ کرو،دنیا کی رنگینیوں میں مت پڑو،بھائی بھائی ہوجاؤ(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَيَتَحَدَّثُ أَصْحَابُهُ ؛ يَذْكُرُونَ حَدِيثَ الْجَاهِلِيَّةِ ؛ وَيُنْشِدُونَ الشِّعْرَ ؛ وَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جب رسول کریمﷺفجر کی نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے مصلے پے ہی بیٹھے(ذکر اذکار کرتے)رہتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جاتا... اس کےبعد آپ کے صحابہ کرام باتیں کرتے،  زمانہ جاہلیت کی باتیں یاد کرتے، شعر و شاعری کرتے اور ہنسی مذاق کرتے تھے اور آپ علیہ السلام اس پر مسکرایا کرتے

(نسائی روایت1358)

(ترمذی روایت2850نحوہ)

.

القرآن،ترجمہ:

شاعروں(ادیبوں)کی پیروی(اور حمایت)گمراہ(یا کافر)کرتےہیں…کیا تم نہیں دیکھتےکہ شاعر(ادیب)ہر وادی میں منہ مارتےہیں(تعریف یا مذمت میں غلو، لالچ منافقت الحاد فحاشی، سچ جھوٹ، بےراہ روی اختیار کرتےہیں)سوائےان شعراء کےجو ایمان لائیں نیک عمل کریں اللہ کا بہت ذکر کریں(سچی اچھی یا کم سے کم جائز و مباح شاعری کریں)

(سورہ شعراء آیت24,25,27)

.

صحابہ کرام علیھم الرضوان کبھی جائز ہنسی مذاق تفریح شاعری کرتےتو کبھی زہد و کثرتِ عبادت میں خوب مشغول ہوتے(دیکھیے المصنف استادِ بخاری26326..ترمذی2850) اسلام تو بےشک دین و جائز دنیا کا حَسِین امتزاج ہے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.