شہادت سیدنا علی کے متعلق چمن زمان کی مکاریاں خیانتیں

 https://tahriratehaseer.blogspot.com/2023/04/blog-post_16.html 

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0j8VZ6t3x64T8hyf73yPDqALW6rN9Eq1zBBTvw7aLe7bqd17VYB4mqCTSDWusmGyml&id=100022390216317&mibextid=Nif5oz

.

*شہادت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے معاملے میں چمن زمان کی خیانتیں مکاریاں.......؟؟*

تمھید:

چمن زمان نے اپنی تحریر کے آخر میں مجھ سے مباحثہ کی وڈیو لنک لگا کر یہ ثابت کیا کہ ساری تحریر میرے رد میں ہے...لیھذا یہاں اس نے کہا کہ میں یعنی عنایت دو دن سے سوشل میڈیا پے شور مچا رہا ہوں کہ سیدنا علی کی شہادت مسجد میں نہیں ہوئی...اور لکھا کہ عنایت کو مناظرہ میں شکست ذلت ہوئی

.

*#میرا_تبصرہ*

چمن زمان کا مذکورہ بات کہنا مجھ پر جھوٹ و بہتان باندھنا ہے کیونکہ میں نے کسی بھی سوشل پلیٹ فارم پے ایسا کچھ فارورڈ نہیں کیا...نہ فیس بک نہ وتس اپ پے....البتہ ایک دو شخصوں نے کال پے پوچھا تو میں نے کہا تھا کہ اس وقت امام سیوطی کی تاریخ الخلفاء مترجم کا حوالہ نظر میں ہے کہ مسجد میں شہادت نہیں ہوئی اور ساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ اسکو شیئر نہ کریں کیونکہ تحقیق کے بعد ہی حتمی رائے شیئر کرتا ہوں میں  اور اس وقت طبیعت ناساز ہے تو تحقیق کا وقت نہیں مل پا رہا....میں نے تو بس اتنا کہا لیکن مکار خائن چمن زمان نے کیا کچھ جھوت بہتان ملا دیا کہ میں یعنی عنایت اللہ دو دن سے شور مچا رہا ہوں کہ سیدنا علی کی شہادت مسجد میں نہیں ہوءی جبکہ میں نے ایسا کچھ بھی وائرل یا شیئر فارورڈ نہیں کیا اور نہ کچھ اس متعلق پوسٹ کیا

.

چمن زمان کے متعلق میں نے کئ مدلل تحریرات لکھیں جسکا جواب نہ دیا اور جو تحریر لکھی ہی نہیں اسکا رد چمن زمان نے لکھ دیا...اسکا مطلب اگر میری تحریرات کا شافی جواب چمن زمان کے پاس ہوتا تو ضرور لکھتا...یعنی الحمد للہ ہماری تحریرات نے ان کو لاجواب کر رکھا ہے ورنہ رد ضرور لکھتے

.

رہی بات مناظرے کی تو اسکی حقیقت یہ ہے کہ میں مناظرہ کرنے نہیں گیا تھا...افھام تفھیم کے لیے گیا تھا لیکن بظاہر وڈیو میں چرب زبان چمن زمان جیتتا ہوا نظر ا رہا ہے لیکن اسی مباحثے کو تحریری صورت میں پڑہیے اور انصاف کیجیے کہ کس کے دلائل مضبوط ہیں...مباحثے کا لنک اوپر دے دیا ہے

.

*#چمن زمان نے لکھا کہ اس نے مجھے میرے گھر پر لاجواب کر دیا تھا اور یی یعنی عنایت بھاگ گیا تھا......!!*

.

*#حقیقت_یہ_ہے_کہ*

منع کرنے کے باوجود چمن زمان بمع رفقاء آئے…میں نے بٹھایا بات شروع ہوئی میں نے کہا لائیو بند کریں...انہون نے کہا ریکارڈنگ ہے میں نےکہا اسے بھی بند کریں…وہ نہ مانے تو میں معذرت کرتا ہوا اپنے کمرے چلا آیا اور بابا جان اور چچا جان کو بھیجا کہ انکو کہہ دیں کہ لکھ کر رد کریں سرعام رد کریں سمجھائیں…لائیو مباحثے سے معذرت

.

کیونکہ لائیو مباحثے میں بظاہر ناحق ہوکر چرب زبان جیت بھی جاتا ہے لیکن لکھنے سے حقائق واضح ہوتے ہیں حتی کہ چمن زمان نے بھی امام المناظرین محروم سعید احمد اسعد کو بھی چمن زمان نے لکھ کر مناظرہ کرنے کی دعوت دی تھی...چمن زمان نے لکھا تھا:

بندہ پروفیسر سعید اسعد کو تحریری مناظرہ کی دعوت دیتا ہے۔ " تحریری" اس لیے کہ :

اولا تو: پاکستان میں مناظرے کا مروج اسلوب، مناظرہ کم اور فتنہ فساد زیادہ ہوتا ہے۔ جس کی بنیاد پر کئی قانونی بندشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور بندہ فتنہ فساد نہیں چاہتا بلکہ احقاق حق چاہتا ہے ، لہذا معروضی حالات میں جو ذریعہ احقاق حق میں بہتر ہو اس کو ترجیح دیتا ہے۔

ثانیا: تقریری مناظرہ میں بعض اوقات مناظر کو بر وقت کوئی دلیل یا کسی دلیل کا جواب مستحضر نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے عوامی عدالت میں اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن تحریر کے لیے اسے بہت سے لوگوں سے مشورہ اور ان سے مدد لینے کی گنجائش موجود ہوتی ہے....الخ

(دیکھیے چمن زمان کی کتاب برائے نام سعید ص99)

.

لیکن چمن زمان نے نہ جانے کیا کیا کہہ کر میرےوالد اور چچا کا ذہن خراب کر دیا...بابا جان نے آکر بولا سامنہ کرو…مجبورا جانا پڑا

.

گفتگو شروع ہوئی چلتی رہی بہت چلی....چمن زمان نے کہا کہ وہ سیدہ فاطمہ کو سیدنا ابوبکر سے افضل نہیں کہتے میں نے کہا اپ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اول قطب فاطمہ ہے اور  یہ بھی لکھا ہے کہ قطب سب سے افضل ہوتا ہے...آپ کی کتاب سے تو ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ فاطمہ سیدنا ابوبکر بلکہ تمام صحابہ سے افضل ہیں رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین…اس سوال کے جواب میں آئیں باءیں شاءیں کرنے لگے میں نے کہا مجھ سے اسی وقت جواب کا مطالبہ کر رہے تھے اب میں مطالبہ کر رہا ہوں اسکا جواب دو مگر پھر بھی بہانے کرنے لگے،بار بار مطالبہ کرتا رہا مگر وہ بہانے کرنے لگے آخر کار میں نے معذرت کرتے ہوئے مجلس ختم کر دی اور عرض کیا بس اپ جاءیں مجھے بحث نہیں کرنی،مجھے بےشک ہارا ہوا سمجھ لیں اور کم علم لوگوں کو اور میرے والد اور چچا کو گمراہ نہ کریں…!!

.

تو لاجواب چمن زمان ہوا تھا ناکہ میں....لیکن ہمارا مقصد اب بھی افھام و تفھیم ہے، کسی کو شرمندہ کرنا لاجواب کرنا نہیں...ہاں مکاروں کی مکاری خیانت گمراہی فساد واضح کرنا اسلام کا حکم ہے....اس قسم کے لوگ دشمنان اسلام کے پیسوں پے شاید پلتے ہیں، تو کفار مشرکین کے ساتھ ان ایجنٹ منافق مکاروں کے ساتھ  بھی قلمی جہاد لازم ہے اگرچہ لازم ہے کہ مقصد اسلام کی سربلندی و اصلاح معاشرہ ہو.....!!

====================


*#چمن_زمان کی دی گئ #پہلی_اور دوسری_دلیل.....!!*

چمن زمان لکھتا ہے:

وَتَأَخَّرَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَدَفَعَ فِي ظَهْرِ جَعْدَةَ بْنِ هُبَيْرَةَ بْنِ أَبِي وَهْبٍ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ الْغَدَاةَ،

 جب مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام پر حملہ کیا گیا تو مولا علی علیہ السلام مصلائے امامت سے پیچھے ہٹ گئے اور جعدہ بن ہبیرہ کی پشت پہ ہاتھ ماراتو جعدہ بن ہبیرہ نے لوگوں کو فجر کی نماز مکمل کرائی۔

( معجم کبیر طبرانی 99/1)..(تاریخ طبری5/145)

(چمن زمان کی کتاب بہ مسجد شہادت ص،9,10)

.

*#میرا_تبصرہ…...!!*

مذکورہ روایت پیش کرنے بعد چمن زمان بڑی ڈھٹائی مکاری عیاری سے کہتا ہے کہ:

یہ روایت تو صاف بتارہی ہے کہ مولائے کائنات پہ حملہ عین نماز کے اندر ہوا...(چمن زمان کی کتاب بہ مسجد شہادت ص10)

.

 چمن زمان کی ڈھٹائی خیانت مکاری عیاری اس لیے ہے کہ طبرانی و طبری کی مذکورہ پوری روایت چمن زمان نے نہیں لکھی...اگر لکھتا تو اسکا پول کھل جاتا اسکا دعوی ثابت نہ ہوتا..جو ٹکڑا چمن زمان نے پیش کیا اس سے پہلے کی عبارت پڑہیے..امام طبرانی و طبری لکھتے ہیں:وَأَخَذُوا أَسْيَافَهُمْ وَجَلَسُوا مُقَابِلَ السُّدَةِ الَّتِي يَخْرُجُ مِنْهَا عَلِيٌّ، فَخَرَجَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَجَعَلَ -[99]- يُنَادِي: الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، فَشَدَّ عَلَيْهِ شَبِيبٌ فَضَرَبَهُ بِالسَّيْفِ، فَوَقَعَ السَّيْفُ بِعِضَادَةِ الْبَابِ - أَوْ بِالطَّاقِ - فَشَدَّ عَلَيْهِ ابْنُ مُلْجَمٍ فَضَرَبَهُ بِالسَّيْفِ فِي قَرْنِهِ،.....وَتَأَخَّرَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَدَفَعَ فِي ظَهْرِ جَعْدَةَ بْنِ هُبَيْرَةَ بْنِ أَبِي وَهْبٍ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ الْغَدَاةَ،

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جو شہید کرنے آئے بدبخت اپنی تلواریں لیے سدہ کے مقابل بیٹھ گئے جہاں سے سیدنا علی مسجد کی طرف نکلتے تھے... سیدنا علی نکلے اور آواز دینے لگے نماز نماز... شبیب نے دوڑ کر سیدنا علی پر ھملہ کر دیا تو اسکا وار دروازے کے کنارے پر جا پڑا فوراً ابن ملجم نے دوڑ کر وار کیا اور سیدنا علی کو زخمی کر دیا....پھر سیدنا علی متاخر ہوئےاور جعدہ کی پیٹھ تھپتھپائی اور جعدہ نے نماز فجر پڑھائی( معجم کبیر طبرانی 99/1)(تاریخ طبری5/145)

.

*#خدارا انصاف کیجیے امام طبرانی و طبری نے جو شہادت سیدنا علی کا نقشہ کھینچا اس میں کہیں آپ کو لگ رہا ہے کہ یہ شہادت کا واقعہ عین نماز کے اندر ہورہا ہے یا دروازے پر شہادتِ علی کا واقعہ ہو رہا ہے.....؟؟*

.

مزکورہ روایت میں دوٹوک لکھا ہے کہ سیدنا علی کو شہید کرنے کے لیے جو آئے تھے ان کے پاس تلواریں تھیں اگر وہ پہلی صف میں ہوتے تو لوگوں کو پتہ چل جاتا کہ تلوار اتنی بڑی کیسے چھپائیں گے

پھر

مذکورہ روایت ہی میں ہے کہ جیسے ہی سیدنا علی نکلے تو دوڑ کر حملہ کیا اور وار دروازے پے جا لگا....کہاں بڑی جامع مسجد کا محراب و امامت کی جگہ اور کہاں دروازہ...؟؟ کچھ تو عقل کیجیے

.

اب اپ خود اندازہ کیجیے کہ کیا یہ چمن زمان کی مکاری عیاری نہیں...؟؟ کیا یہ خیانت جھوٹ نہین...؟؟ اسلاف کی عبارتوں کا غلط معنی نکال کر انکی طرف سے جھوٹ بہتان باندھنا نہیں....؟؟ اکثر بیماریوں کا علاج تو اکثر ہو ہی جاتا ہے مگر چمن زمان کی اس روش و عادت کو کونسی بیماری کا نام دیجیے....؟؟ بار بار مدلل سمجھا سمجھا کر علمی جواب دے کر کوشش کرچکے مگر چمن کو افاقہ ہی نہیں ہو رہا شاید اسکا علاج وہی جو سیدنا علی و اسلاف نے مقرر فرمایا کہ کوڑے مارے جائیں، جانی مالی باءیکاٹ کیا جاءے تو شاید افاقہ ہو

.

*#لطیفہ*

طبری میں لفظ تھا فَصَلَّى جسکا ترجمہ چمن زمان کیا "نماز پڑھائ" یہی لفظ طبرانی میں تھا جسکا ترجمہ چمن زمان نے کیا کہ "نماز مکمل کرائی".......پڑھانا اور مکمل کرانا دونوں میں زمین اسمان کا فرق ہے، اب پہلا ترجمہ درست مانو تو دوسرا غلط و مکاری عیاری خیانت بہتان اور اگر دوسرا صحیح مانو تو پہلا ترجمہ غلط....چمن زمان صاحب ایک ہی عبارت ایک پس منظر ایک ہی الفاظ مگر ترجمہ میں اتنا بڑا فرق....کہاں گئ تھی آپکی عقل…؟؟ گھاس چرنے....؟؟

.================

*#چمن زمان کی ایک اور پختہ_دلیل کی حقیقت....؟؟*

چمن زمان لکھتا ہے:

ابن کثیر متوفی 774 ھ لکھتے ہیں: وَقَدَّمَ عَلِي جَعْدَةَ بْن هُبَيرَةَ بْنِ أَبِي وَهَبٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ صلاة الفجر

 اور مولا علی علیہ السلام نے جعدہ بن ہبیرہ بن ابی وہب کو آگے بڑھایا تو جعدہ نے لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی۔

(البداية والنهاية 14/11)

چمن زمان اس حوالے کو لکھنے بعد فاتحانہ انداز میں لکھتا ہے کہ:

 ابن کثیر نے تو صراحت کر دی کہ مولائے کائنات پر حملہ عین نماز کے اندر ہو ا جس کی وجہ سے شاہ ولایت پناہ مولا مشکل کشا کو نائب بنانے کی ضرورت پیش آئی۔

(چمن زمان کی کتاب بہ مسجد شہادت ص27)

.

*#میرا_تبصرہ…!!*

 چمن زمان صاحب آپ صراحت کا کوئی معنی سمجھتے بھی ہیں یہ صرف بول دیا کہ فلاں نے صراحت کردی....؟؟ دیکھئے امام ابن کثیر کی جو آپ نے عبارت پیش کی اس عبارت میں تو کوئی صراحت نہیں کیونکہ یہ ہوسکتا ہے کہ سیدنا علی نماز پڑھانے تشریف لا رہے ہوں اور نماز سے پہلے پہلے آپ کو زخمی کیا گیا تو آپ پر ذمہ داری نماز پڑھانے کی تھی تو آپ نے اپنی ذمہ داری میں نائب اور خلیفہ جعدہ کو بنا دیا اور ان کو نائب بنا کر فرمایا نماز پڑھائیں...اس میں صراحت کہاں ہے کہ عین نماز میں یا عین مسجد میں شہید کیا گیا....؟؟ جبکہ یہی امام ابن کثیر جن کے حوالے کو آپ توپ ثابت کر رہے ہیں یہی امام لکھتے ہیں صراحت کے ساتھ کہ:

ثُمَّ الْمَشْهُورُ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ لَمَّا طَعَنَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلْجِمٍ الْخَارِجِيُّ وَهُوَ خَارِجٌ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ عِنْدَ السُّدَّةِ، 

 مشہور یہی ہے سیدنا علی سے کہ جب ان کو ابن ملجم خارجی نے زخمی کیا تھا تو آپ نماز صبح کے لیے جا رہے تھے اور جس وقت جب آپ کو زخمی کیا گیا اس وقت آپ سدہ (مسجد کے دورازہ یا مسجد کے دروازہ سے تھوڑا پہلے پہلے کی جگہ)پر تھے

(البدایۃ و النہایہ6/219)

 واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ امام ابن کثیر نے صاف لکھا ہے کہ سیدنا علی کو شہید کیا گیا دروازے کے قریب یا دروازے پر....تو مسجد میں شہادت ثابت نہ ہوئی اور نماز میں بھی شہادت نہ ثابت ہوئی امام ابن کثیر کے مطابق

.

فَلَمَّا خَرَجَ جَعَلَ يُنْهِضُ النَّاسَ مِنَ النَّوْمِ إِلَى الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ: الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ فَثَارَ إِلَيْهِ شَبِيبٌ بِالسَّيْفِ فَضَرَبَهُ فَوَقَعَ فِي الطَّاقِ، فَضَرَبَهُ ابْنُ مُلْجَمٍ بِالسَّيْفِ عَلَى قَرْنِهِ فَسَالَ دَمُهُ عَلَى لِحْيَتِهِ.....وَمُسِكَ ابْنُ مُلْجَمٍ وَقَدَّمَ عَلِيٌّ جَعْدَةَ بْنَ هُبَيْرَةَ بْنِ أَبِي وَهْبٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ صَلَاةَ الفجر

 امام ابن کثیر لکھتے ہیں کہ جب سیدنا علی نماز کیلئے مسجد کی طرف روانہ ہوئے تو لوگوں کو نیند سے اٹھا کر نماز کی طرف بلانے کے لیے آواز دی نماز نماز اسی اثنا میں شبیب نے سیدنا علی پر حملہ کردیا لیکن اس کا وار دروازے پر جاکر لگا تو ابن ملجم نے فورا حملہ کیا اور سیدنا علی کے سر مبارک کے ایک حصے پر ضرب لگا کر زخمی کردیا تو آپ کا خون داڑھی مبارک تک بہا...ابن ملجم کو پکڑا گیا اور سیدنا علی نے جعدہ کو آگے کیا اور جعدہ نے نماز پڑھائی

(البدایۃ و النہایہ7/326)

.

کتنی وضاحت صراحت سے امام ابن کثیر نے لکھا کہ سیدنا علی پر دروازے کے پاس حملہ ہوا اور ایک وار دروازے پر لگا اور دوسرا فورا حملہ کیا گیا جس سے آپ رضی اللہ ہو تعالئ عنہ زخمی ہوئے اور پھر جعدہ کو نماز کے لیے آگے کیا

.

 تو چمن زمان صاحب ایک  تو تم نے مکاری عیاری بہتان بازی جھوٹ گھڑ لیا کہ امام ابن کثیر کی مبھم عبارت پیش کرکے اسکو صریح عبارت کا نام دیا اور اس مبھم عبارت سے پہلے جو صریح عبارت تھی اسے چھپا دیا...اتنی ڈھٹائی اور روانی سے بےباک ہو کر تحقیق کے نام پر جعل سازی مکاری عیاری بہتان بازی کریں گے تو کیا ہم چپ بیٹھیں گے.....؟؟ عوام کو تمھاری اصلیت بھی پتہ چلے اور شاید کہ ہدایت ملے حق سچ لکھنے کی، مروڑ تروڑ کر عبارات سے من چاہی مراد نکالنے سے اللہ کی پناہ.....!!

================

*#چمن زمان کے دو مبھم حوالے.......!!*

پہلا حوالہ:

چمن زمان لکھتا ہے کہ:

قتل أحد الخوارج علياً غيلة بمسجد الكوفة سنة 40هـ

خارجیوں میں سے ایک نے سن 40ھ کو کوفہ کی مسجد میں مولا علی یہ چھپ کر وار کیا۔(جواہر الادب 118/2)

.

دوسرا حوالہ:

واستشهد بمسجد الكوفة وقت الفجر

مولا علی علیہ السلام فجر کے وقت کوفہ کی مسجد میں شہید کیے گئے۔(التعبير لا يضاح معافى التيسير 1/ 157)

.

*#میرا تبصرہ....!!*

پہلی بات تو یہ ہے کہ بمسجد کا ترجمہ "مسجد میں" کس دلالت کی بنیاد پر کیا....؟؟ فی مسجد لفظ تو نہیں آیا کہ مسجد میں" ترجمہ کیا جائے...بمسجد کا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسجد کے قریب سیدنا علی کو شہید کیا گیا

مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے قریب سے گزرے

(بخاری حدیث218)

یہاں بقبرین ہے جسکا معنی قبر میں نہیں بلکہ قبر کے قریب معنی ہے

.

دوسری بات:

وقت الفجر لفظ ہے جسکا معنی ہے فجر کے وقت شہید کیا گیا... فی صلاۃ الفجر لفظ نہیں کہ معنی بنے کہ نماز میں شہید کیا گیا

.

لیھذا اس قسم کے حوالہ جات سے آپ کا دعوی ثابت نہیں ہوتا

===================

*#ابن خلدون کا حوالہ اور چمن زمان کی مکاری خیانت.....!!*

چمن زمان لکھتا ہے:

ابن خلدون متوفی 808ھ اس دلخراش واقعہ کی تفصیلات کے ضمن میں لکھتے ہیں:واستخلف علي على الصلاة جعدة بن هبيرة وهو ابن أخته أم هانئ فصلى الغداة بالناس

مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام نے جعدہ بن ہبیرہ کو نائب بنایا اور جعدہ بن ہبیرہ مولا علی علیہ السلام کی ہمشیرہ ام ہانی کے بیٹے ہیں۔ پس انہوں نے لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی۔( تاریخ ابن خلدون 646/2) لنڈے کے محققین میں اگر کوئی عقلمند ہے تو وہ ابنِ خلدون کی گفتگو کے حرف اول کو دیکھ کر بتائیں کہ "استخلاف " کا مرحلہ نماز کے دوران پیش آتا ہے یا قبل از نماز ؟ جب مولا علی علیہ السلام کو نماز میں استخلاف کی ضرورت پڑی تو لازمی طور پہ حملہ بھی نماز میں ہی ہوا۔ مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ جب حملہ نماز میں ہوا تو کیا مولائے کائنات نماز رستے میں پڑھا رہے تھے ؟

(چمن زمان کی کتاب بہ مسجد شہادت ص28)

.

*#میرا_تبصرہ......!!*

استخلاف سے کب لازم آتا ہے کہ سیدنا علی حملے کے وقت جماعت کرا رہے تھے....؟؟ استخلاف یوں بھی ہوسکتا ہے کہ آپ پر نماز سے پہلے حملہ ہوا تو آپ نے نماز پڑھانے کے لیے نائب جعدہ کو بنایا...یہ بھی تو استخلاف ہے

اب

بات یہ ہے کہ آپ والا استخلاف یہاں مراد ہے یا جو استخلاف ہم نے بتایا وہ مراد ہے....؟؟ فیصلہ اپنی پسند سے نہیں بلکہ کلام کے سیاق و سباق سے ہوتا ہے...لیجیے استخلاف والی عبارت والے صفحے کی یہ عبارت پڑہیے اور عبرت پکڑیے

جاء إلى المسجد ومعه شبيب ووردان وجلسوا مقابل السّدة التي يخرج منها علي للصلاة، فلما خرج ونادى للصلاة علاه شبيب بالسيف فوقع بعضادة الباب، وضربه ابن ملجم على مقدّم رأسه،

 ابن خلدون لکھتے ہیں کہ سیدنا علی کو شہید کرنے کے لیے جب وہ لوگ مسجد کی طرف آئے اور سدہ کے مقابل بیٹھ گئے جہاں سے سیدنا علی نماز کے لئے نمودار ہوتے تھے جب سیدنا علی نمودار ہوئے اور آواز دی نماز کے لیے تو شبیب نے چڑھائی کی اور وار کر دیا لیکن اس کا وار دروازے پے جالگا اور ابن مجلم نے ھملہ کردیا سیدنا علی کے سر مبارک پر

(تاریخ ابن خلدون 646/2)

.

 مجھے مکار عیار خائن چمن زمان  سے تو کوئی انصاف کی توقع نہیں لیکن اہل علم قارئین انصاف کریں کہ سیدنا علی پر حملہ عین حالت نماز میں ہورہا ہے یا دروازے پر ہو رہا ہے....؟؟

.===============

*#ابن اثیر کے حوالے میں چمن زمان کی خیانت مکاری.....!!*

چمن زمان لکھتا ہے:

ابن اثیر متوفی 630 ھ نے بھی اسی بات کی تصریح کی کہ مولا علی علیہ السلام پر *#دوران_نماز حملہ ہوا* تو آپ نے جعدہ بن ہبیرہ کو نائب بنایا۔ لکھتے ہیں: وَتَأَخَرَ عَلِيٌّ وَقَدِمَ جَعْدَةُ بْنُ هُبَيْرَةَ، وَهُوَ ابْنُ أُخْتِهِ أُمَ هَانِي، يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْغَدَاةَ

اور مولا علی علیہ السلام پیچھے ہٹ گئے اور جعدہ بن ہبیرہ اور آپ مولا علی علیہ السلام کی ہمشیرہ ام ہانی کے بیٹے ہیں۔ مولائے کائنات علیہ السلام نے انہیں لوگوں کو فجر کی نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھا دیا۔(الکامل فی التاريخ 2 / 740)

(چمن زمان کی کتاب بہ مسجد شہادت ص17)

.

*#میرا_تبصرہ....!!*

چمن زمان صاحب آپ نے ابن اثیر کی عبارت کو توڑ مروڑ کر مکاری عیاری خیانت کرتے ہوئے مذکورہ نتیجہ نکالا کہ ابن اثیر نے صراحت کردی کہ حالت نماز میں حملہ ہوا

جبکہ

امام ابن اثیر کی عبارت مبھم تھی جسکی وضاحت سیاق و سباق سے ہوتی ہے کہ سیدنا علی نے نماز کا نائب بنایا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ نماز میں تھے حملہ ہوا تو نائب بنایا...یہ معنی نہیں کیونکہ ابن اثیر نے دوٹوک فرمایا کہ:

أَخَذَ سَيْفَهُ وَمَعَهُ شَبِيبٌ وَوَرْدَانُ، وَجَلَسُوا مُقَابِلَ السُّدَّةِ الَّتِي يَخْرُجُ مِنْهَا عَلِيٌّ لِلصَّلَاةِ، فَلَمَّا خَرَجَ عَلِيٌّ نَادَى: أَيُّهَا النَّاسُ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ. فَضَرَبَهُ شَبِيبٌ بِالسَّيْفِ، فَوَقَعَ سَيْفُهُ بِعِضَادَةِ الْبَابِ، وَضَرَبَهُ ابْنُ مُلْجَمٍ عَلَى قَرْنِهِ بِالسَّيْفِ

 ابن ملجم نے اپنی تلوار لی اور اس کے ساتھ شبیب تھا اور وردان تھا اور سدہ کے مقابل بیٹھ گئے کہ جہاں سے سیدنا علی نمودار ہوتے تھے نماز کے لیے... جب سیدنا علی نمودار ہوئے اور اواز دی لوگو نماز نماز تو شبیب نے تلوار سے حملہ کردیا تو اس کی تلوار دروازے پر جا لگی اور ابن ملجم نے تلوار سےحملہ کردیا جو سیدنا علی کے سر مبارک پر جالگی

( الکامل فی التاريخ 2 / 740)

.

 امام ابن اثیر نے کتنی دوٹوک الفاظ میں وضاحت کردی کہ حالت نماز میں حملہ نہیں ہوا بلکہ نماز سے پہلے پہلے حملہ ہوا جب سیدنا علی نماز نماز پکار رہے تھے...لیکن چمن زمان آپ کی ڈھٹائ جہالت یا تجاہل مکاری عیاری بہتان بازی کے کیا کہنے....؟؟

.

==============

*#کنز الدرر کا حوالہ اور چمن زمان کی مکاری خیانت.....!!*

چمن زمان لکھتا ہے

وتأخر على عليه السّلام، ودفع في صدر جعدة بن هبيرة يصلي بالناس اور مولا علی علیہ السلام پیچھے ہٹ گئے اور جعدہ بن ہبیرہ کے سینے پر ہاتھ مارا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔(کنز الدرر وجامع الغرر 399/3)اور ظاہر سی بات ہے کہ جعدہ بن ہبیرہ کو نائب بنانے کی ضرورت بھی پیش آئی کہ حملہ نماز کے دوران ہوا۔ اور جب حملہ نماز کے دوران ہوا تو یقینا مسجد کے اندر

(چمن زمان کی کتاب ص24)

.

*#میرا_تبصرہ......!!*

چمن زمان صاحب آپ نے کنزالدرر کی عبارت کو توڑ مروڑ کر مکاری عیاری خیانت کرتے ہوئے مذکورہ نتیجہ نکالا کہ حالت نماز میں حملہ ہوا

جبکہ

کنزالدرر کی عبارت مبھم تھی جسکی وضاحت سیاق و سباق سے ہوتی ہے کہ سیدنا علی نے نماز کا نائب بنایا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ نماز میں تھے حملہ ہوا تو نائب بنایا...یہ معنی نہیں کیونکہ کنزالدرر کی مبھم عبارت سے پہلے کی تفصیلی عبارت ملاحظہ کیجیے

وأخذوا أسيافهم وخرجوا، وجلسوا مقابل السدّة التى يخرج منها علىّ عليه السّلام، فلمّا خرج لصلاة الصبح ضربه شبيب، فوقع السيف فى عضادة الباب، وضربه اللعين ابن ملجم

 سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر حملہ کرنے والوں نے تلواریں اٹھائیں اور نکلے اور سدہ کے مقابل بیٹھ گئے جب سیدنا علی نماز کیلئے آئے تو شبیب نے حملہ کیا اور اس کا وار دروازے کے کنارے پر جا کر لگا اور ابن ملجم  نے سیدنا علی کو حملہ کرکے زخمی کردیا

(کنزالدرر3/398)

.

 اتنا واضح لکھا ہے کہ حملہ سیدنا علی پر حالت نماز میں نہیں ہوا بلکہ نماز سے پہلے پہلے ہوا کہ ایک وار دروازے پر جا لگا اور دوسرا وار سیدنا علی پر لگا....لیکن چمن زمان ہیں کہ مکاری خیانت ڈھٹائی کے بلند پایہ مقام پر فائز...انہین کون اتارے کہ بھیا آگے پیچھے کی عبارتیں پڑھ کر صحیح مفھوم سمجھیے اور پھیلائے ناکہ آدھی عبارتیں توڑ مروڑ کر اپنا من چاہا مفھوم اخذ کیجیے......!!

============

*#ابن ابی دنیا کا حوالے کا جواب.....!!*

مقتل علی کتاب میں ابن ابی دنیا نے اگرچہ ایک قول یہ لکھا ہے کہ سیدنا علی کی وفات نماز میں اور ایک قول مطابق مسجد میں ہوئی مگر آپ نے یہ قول بھی لکھا کہ:

ابن بجرة الأشجعي وابن ملجم معهما سيفان فجلسا بالباب فلما خرج علي رضي الله عنه نادى بالصلاة وابتدره الرجلان فضرباه فأخطأ أحدهما فأصاب الحائط وأصاب الآخر

 سیدنا علی کو شہید کرنے والے بدبخت تلوار لئے دروازے پر بیٹھ گئے جب سیدنا علی نکلے اور نماز کے لیے بلانے لگے تو آگے بڑھ کر دونوں نے حملہ کردیا ایک کا وار خطاء گیا اور دیوار پر جاکر لگا اور ایک صحیح جگہ لگا یعنی سیدنا علی کو لگا

(مقتل علی الابن ابی دنیا ص31)

 اس حوالے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیدنا علی کی شہادت کا واقعہ حملے کا واقعہ دروازے پر یا باہر ہوا .... عین نماز کی حالت میں نہ ہوا...لیھذا چمن زمان کے مدعی کی بات اگر اس کتاب میں موجود ہے تو اس کے برخلاف بھی موجود ہے...لیھزا استدلال باطل واللہ تعالیٰ اعلم.....!!

.=================

*#چمن زمان کے تین حوالے اور اس میں خیانت مکاری...!!*

چمن زمان نے فضائل الصحابہ اور معجم للبغوی اور تاریخ دمشق اور مختصر تاریخ دمشق کے حوالے لکھا کہ:

اللیث فرماتے ہیں کہ:

أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُلْجَمٍ ضَرَبَ عَلِيًّا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ

 ابن ملجم نے سیدنا علی کو صبح کی نماز میں شہید کیا

(فضائل الصحابہ روایت940)

.

*#میرا_تبصرہ…!!*

چمن زمان نے چار کتابوں کا حوالہ دیا تین کتابوں میں لفظ "دھس" بھی تھا لیکن معجم للبغوی میں نہیں... دھس لفظ چمن زمان نے چھپا دیا...جو عین مکاری خیانت ہے...اگر دھس لفظ لکھ دیتا تو اسکا پول کھل جاتا....ہم تینوں کتابوں کی مکمل عبارت لکھ رہے ہیں

اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُلْجَمٍ ضَرَبَ عَلِيًّا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ عَلَى دَهْسٍ

 سیدنا لیث فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن ابن ملجم نے سیدنا علی پر وار کیا اس حال میں کہ صبح کا وقت تھا اور نرم زمین جس پے سبزہ کم ہو اس جگہ پے سیدنا علی تھے کہ وار کیا

(فضائل الصحابہ روایت940)

.

وعن الليث بن سعد: أن عبد الرحمن بن ملجم ضرب عليّاً في صلاة الصبح على دهس، بسيف

سیدنا لیث فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن ابن ملجم نے سیدنا علی پر تلوار سے وار کیا اس حال میں کہ صبح کا وقت تھا اور نرم زمین جس پے سبزہ کم ہو اس جگہ پے سیدنا علی تھے کہ وار کیا

(مختصر تاریخ دمشق18/90)

.

أخبرني الليث بن سعد أن عبد الرحمن بن ملجم ضرب عليا في صلاة الصبح على دهش(لعلہ دھس کما فی مختصر تاریخ دمشق)بسيف

سیدنا لیث فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن ابن ملجم نے سیدنا علی پر تلوار سے وار کیا اس حال میں کہ صبح کا وقت تھا اور نرم زمین جس پے سبزہ کم ہو اس جگہ پے سیدنا علی تھے کہ وار کیا

(تاریخ دمشق42/557)

.

لغت کی معتبر ترین کتابوں میں سے ایک تاج العروس میں دھس کا معنی یہ لکھا ہے کہ:

والدَّهْسُ: المَكَانُ السَّهْلُ اللَّيِّنُ لَيْسَ بِرَمْلٍ وَلَا تُرَابٍ وَلَا طِينٍ، يُنْبِتُ شَجَراً، وتَغِيبُ فِيهِ القَوَائمُ. وقيلَ: الدَّهْسُ: الأَرْضُ الَّتِي يَثْقُلُ فِيهَا المَشْيُ، وَقيل: ، وَقيل: هِيَ الَّتِي لَا يَغْلِبُ عَلَيْهَا لَوْنُ الأَرْضِ، وَلَا لَوْنُ النَّبَاتِ، وذلِك فِي أَوَّلِ النَّبَاتِ

دھس اس نرم زمین کو کہتے ہیں کہ جو نہ ریت ہو نہ مٹی ہو نہ گچ ہو اور اس میں سبزہ اگا ہو، جس میں قدم غائب ہوجائیں.... اور کہا گیا ہے کہ دھس اس زمین کو کہتے ہیں جس میں چلنا مشکل ہو... اور کہا گیا ہے کہ دھس اس زمین کو کہتے ہیں جس میں زمین کا رنگ غالب نہ ہو اور نباتات کا رنگ غالب نہ ہو اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب نیا سبزہ پیدا ہو

( تاج العروس من جواهر القاموس16/99)

.

یقینا ایسی جگہ امامت کی جگہ تو نہین ہوگی کہ چلنا مشکل ہو..جس میں قدم چھپ جاءیں بھلا وہاں کیسے نماز ادا کی جاتی ہوگی.....لیھزا یہ جگہ مسجد سے متصل ہوگی یا قریب قریب ہوگی اور یہی معنی دیگر اسلاف سے بھی ثابت ہوتے ہین کہ نماز کی جگہ میں حملہ نہ ہوا...مگر چمن زمان نے اپنے مدعی کو ثابت کرنے کے لیے عبارتیں آدھی کر دیں، الفاظ چھپا دیے....یہ خیانت مکاری نہیں تو اور کیا ہے....؟؟

##############

*#الحاصل.....!!*

 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فداہ روحی و ما-لی کی شہادت کہاں ہوئی... اس پر تحقیق کیجیے، میں بھی کوشش کروں گا لکھنے کی...تو تحقیق لکھیے مگر سچاءی کے ساتھ...معتبر مستند دلائل و حوالہ جات کے ساتھ، وسعت علمی و وسعت ظرفی کے ساتھ...اور ہوسکے تو غلط نظریات کا رد بھی کیجیے ساتھ ساتھ...مگر آدھی عبارتیں پیش کرنا مکاریاں کرنا خیانتیں کرنا بہتان تراشیاں کرنا بھلا کہاں کی تحقیق ہے.....؟؟ ایسے شخص کی بظاہر صحیح مدلل بات بھی مشکوک سمجھیے کہ نا جانے کیا مکاری و گڑ بڑ کی ہو اس نے....؟؟

.

نوٹ:

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119) سچے اچھے مولوی تو عظیم نعمت ہیں،دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا چاہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.