دو اہم کام شروع کر دیجیے، عید نماز کا طریقہ…؟؟ بال ناخن کاٹنا نہ کاٹنا...؟؟

*#توجہ……!!  دو اہم کام شروع کر دیجیے تاکہ ممکنہ گناہ سے بچا جا سکے........!!*

*#پہلا کام*

ذوالحج کا چاند نظر آنے والا ہے...بہتر ہے کہ ذوالحج کا چاند نظر آنے سے کچھ دن پہلے یا ایک دو دن پہلے ہی ناخن بال کاٹ لیں تاکہ عید تک بال،ناخن کاٹنے کی حاجت نہ پڑے..کیونکہ *بعض علماء کرام کے مطابق  عشرہ ذوالحج میں ناخن بال کاٹنا گناہ ہے* لیکن اکثر علماء کرام کے مطابق بال ناخن نہ کاٹنا سنتِ مستحبہ ہے نیز اختلاف سے بچنا بہتر ہے

لیھذا

عشرہ ذوالحج میں بال ناخن نہ کاٹنا ہی بہتر و افضل و ثواب و احتیاط ہے

.

الحدیث:

إذا رايتم هلال ذي الحجة واراد احدكم ان يضحي، فليمسك عن شعره واظفاره 

ترجمہ:

جب ذوالحج کا چاند دیکھ لو اور تمھارا ارادہ قربانی کا ہو تو تمھیں چاہیے کہ اپنے ناخن نہ کاٹو اور نہ اپنے بال کاٹو..

(مسلم حدیث5119)

.

*جس پر قربانی نہیں وہ بھی بال ناخن نہ کاٹے پھر عید کے دن کاٹے تاکہ اسے بھی پوری قربانی کا ثواب ملے*

الحدیث:

تاخذ من شعرك، وتقلم اظفارك، وتقص شاربك، وتحلق عانتك، فذلك تمام اضحيتك عند الله عز وجل

ترجمہ:

(قربانی کی طاقت نہیں تو ذوالج کی پہلی تاریخ سے عید تک ناخن بال نہ کاٹ پھر عید الاضحی کے دن) اپنے بال اور ناخن کاٹ، مونچھیں چھوٹی کر، اور زیر ناف صفائی کر، اللہ کے نزدیک تیرے لیے اس میں پوری قربانی(کا ثواب)ہے

(نسائی حدیث4370)

.

ذوالحج کے چاند نظر آنے کے بعد ناخن بال نہ کاٹنا سنتِ مستحبہ ہے،ثواب ہے مگر فرض واجب نہیں، اگر کوئی کاٹے گا تو گناہ گار نہیں ہوگا..(دیکھیے فتاوی شامی جلد3 ص77)

.


ذَهَبَ بَعْضُ الْحَنَابِلَةِ وَبَعْضُ الشَّافِعِيَّةِ: إِلَى أَنَّ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَدَخَل الْعَشْرُ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُمْسِكَ عَنْ قَصِّ الشَّعْرِ وَالأَْظْفَارِ،...وَقَال الْحَنَفِيَّةُ، وَالْمَالِكِيَّةُ، وَهُوَ قَوْل بَعْضِ الشَّافِعِيَّةِ وَالْحَنَابِلَةِ: يُسَنُّ لَهُ أَنْ يُمْسِكَ عَنْ قَصِّ الشَّعْرِ وَالأَْظْفَارِ

ترجمہ:

بعض حنبلی اور بعض شافعی علماء فرماتے ہیں کہ جو قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اور ذوالحج کا چاند نظر آ گیا ہو تو اس پر واجب ہے کہ اپنے بال نہ کاٹے، نہ ناخن کاٹےلیکن حنفی علماء مالکی علماء اور بعض شافعی اور بعض حنبلی علماء نے یہ کہا ہے کہ واجب تو نہیں لیکن سنت مستحبہ ہے کہ ذوالحج کاچاند نظر آجائے تو عشرہ ذوالحج میں بال ناخن نہ کاٹے

(الموسوعة الفقهية الكويتية ,5/170ملتقطا)

.

*#دوسرا کام*

نماز عید پڑھنا نہ آتی ہو تو سیکھنا شروع کر دیجیے بلکہ لازم ہے کہ پنج وقتہ فرض نماز شروع کر دیجیے

سال میں دو دفعہ ہی عید نماز آتی ہے مگر افسوس کئ لوگ عید نماز پڑھنا نہیں جانتے، کب ہاتھ اٹھانے ہیں اور کب باندھنے ہیں یہ بھی پتہ نہیں ہوتا، نماز کے دوران دوسروں کو دیکھ دیکھ کر ہاتھ اٹھاتے ہیں...افسوس، التحیات بھی یاد نہیں ہوتا...یاد رکھیے التحیات واجب ہے اس کے بغیر نماز ناقص ہے،ادھوری ہے...جلدی سے التحیات  اور درود پاک یاد کر لیجیے...افضل التحیات یہ ہے:

التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

درود ابراہیمی یاد کیجیے اگر وہ یاد نہ ہو تو کم سے کم اتنا درود ضرور یاد کیجیے

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ

.

*#عید_نماز کا طریقہ*

نیت:نیت دل کے ارادے کا نام ہے زبان سے نیت کرنا اچھا ہے...مختلف کلمات سے نیت کی جا سکتی ہے مثلا زبان سے کہیے یا دل ہی دل میں نیت کیجیے کہ نیت کرتا ہوں نماز کی،نماز واسطے اللہ تعالی کے ، اب اگر عید الفطر نماز ہو تو نیت کیجیے کہ دو رکعت نماز عید الفطر واجب اور اگر عیدالاضحی کی نماز ہو تو نیت کیجیے دو رکعت نماز عیدالاضحی واجب

پھر 

نیت میں یہ شامل کیجیے کہ ساتھ چھ زائد تکبیروں کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، وقت نماز عید اور مقتدی کہے کہ پیچھے اس امام کے، بہتر ہے کہ امام کہے کہ  نیت ِ امامت اسکی جو میری اقتداء کرے...یہ نیت کرکے کانوں تک ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے

پھر

ثناء یعنی سبحانک اللھم پوری پڑھے پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ چھوڑ دے پھر ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دے پھر ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے یعنی پہلی تکبیر میں ہاتھ باندھے، اس کے بعد دو تکبیروں میں ہاتھ لٹکائے پھر چوتھی تکبیر میں باندھ لے

پھر

امام اعوذ باللہ مکمل اور بسم اللہ مکمل آہستہ پڑھ کر آواز کے ساتھ الحمد اور سورت پڑھے یا تین آیات یا اس سے زیادہ پڑھے پھر رکوع و سجدہ کرے،

دوسری رکعت میں پہلے الحمد و سورت یا تین آیات یا تین ایات سے زیادہ پڑھے پھر تین بار کان تک ہاتھ لے جا کر اللہ اکبر کہے اور ہاتھ نہ باندھے اور چوتھی بار بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے،

پھر سجدہ کرے پھر التحیات درود دعا پڑھ کر امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ سلام پھیرے

 پھر امام پہلا خطبہ پڑھے پھر تھوڑی سی دیر بیٹھے پھر دوسرا خطبہ پرھے پھر دعا کرے پھر ایک دوسرے کو عید مبارکبادی دی جائے...نوٹ:ہر دو تکبیروں کے درمیان دو، تین تسبیح کی مقدار سکتہ(وقفہ،خاموشی) کرے

(ماخوذ از بہار شریعت، درمختار, فتاوی عالمگیری1/150 وغیرہ)

.

.

*عید نماز اور پنج وقتہ نماز...........؟؟*

عید نماز واجب ہے مگر پنج وقتہ نماز فرض ہے....فرض واجب سنت موکدہ سب کو اہمیت دینا لازم ہے، تو آج ہی سے پنج وقتہ نماز شروع کیجیے

الحمد یاد کیجیے...ثناء یاد کیجیے، کم سے کم دو چار سورتیں جلد یاد کیجیے اور آج ہی سے نماز پابندی سے پڑہیے، نماز سیکھنے کے لیے امام مسجد کے پاس جائیے،  کسی اہل علم سے سکھیے، کتاب خرید کر پڑہیے، کتاب نیٹ سے پی ڈی ایف میں ڈانلوڈ کرکے پڑہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں

.

بہتر تو یہ ہے کہ آپ تحریرات اپنے فیس بک اور وتس اپ گروپ پے کاپی پیسٹ کیا کریں،شیئر کریں

اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی تحریرات اپ کے وتس اپ گروپ یا فیس گروپ پےبھیجا کروں تو آپ مجھے ایڈ کردیں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.