خمینی کے کفر و بکواس اور منہاجی نیم رافضی اور چمن زمان اور مشہدی وغیرہ خمینی کے حمایتی ثابت ہورہے ہیں توبہ براءت کریں ورنہ ان سبکا بائیکاٹ لازم

 https://tahriratehaseer.blogspot.com/2023/06/blog-post_23.html

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1442506889838971&id=100022390216317&mibextid=Nif5oz
.
*#خیمنی_کی_کچھ_بکواسات_کفریات اور طاہر کینیڈوی بمع ہمنوا، عرفان شاہ مشہدی ریاض شاہ چمن زمان بمع ہمنوا اور شمس الرحمن مشہدی بمع ہمنوا اور انکے حمایتیوں کے لیے ضروری انتباہ ورنہ یہ سب اس معاملے میں بھی گمراہ بلکہ بات کفر تک جاسکتی ہے،رجوع براءت کریں تو ٹھیک ورنہ جانی مالی معاشرتی وغیرہ ہر طرح کا بائیکاٹ لازم......!!*

تمھید:

شیعوں روافض بلکہ اب تو نیم روافض کے بھی امام خیمنی کی برسی کے موقعہ پر ایک محفل میں منہاجی ذمہ دار نے کراچی کی تمام مساجد شیعہ کے پروگرامز تعلیمات کے لیے حوالے کر دیں، یہ اعلان دراصل اعلان ہے کہ طاہر الکادری اور اسکی ٹیم کے بڑے بڑے خمینی کو مانتے ہیں،اچھا سمجھتے ہیں اور پیر شمس الرحمن مشہدی نے خمینی کو سیدنا علی کا سپہ سالار کہا، حق کا علمدار تک کہہ دیا بلکہ کہہ دیا کہ خمینی کی پیروی ضروری ہے اور طاہر الکادری نے جو کہا تھا کہ خیمنی کا جینا علی کی طرح اور مرنا حسین کی طرح ہے، اس بیان کو تو ہر ذی علم جانتا ہے، ریاض شاہ عرفان شاہ مشہدی اور گردیزی اور چمن زمان کے طاہر الکادری سے تائیدی تعلقات ڈھکے چھپے نہیں

ان سب کے ثبوت پوسٹ میں لگا دیے ہیں اور دی گئ لنک پے بھی لگا دییے ہیں اور خیمنی کی بکواسات کفریات کے اسکین بھی لگا دیے ہیں

.

*#تحقیق و تفصیل*

سب سے پہلے حدیث پاک سے ثابت شدہ ایک قاعدہ ذہن نشین کیجیے

*#سنی_شیعہ_نجدی سبکا متفقہ #قاعدہ*

الحدیث:

كرهها كان كمن غاب عنها, رضيها كان كمن شهدها

ترجمہ:

جو اس(گناہ کارنامے کرتوت گستاخی کردار واقعے وغیرہ)پےراضی ہوا تو گویا اس میں شامل ہوا،اور جس نےناپسند کیا گویا شامل نہ ہوا

(ابوداؤد حدیث4345ملخصا)

(شیعہ کتاب مستدرك سفينة البحار /4/152نحوہ)

اس حدیث پاک کے اصول سے ثابت ہوا کہ جو کچھ خمینی نے بکواسات کیں،  کفریات بولے ان سب کا فتوی خمینی کے حمایتوں تعریف کرنے والوں رضامندی کرنے والوں پے بھی لگے گا... سوائے اس کے کہ براءت بیزاری کا اعلان کریں، توبہ رجوع کریں ورنہ عوام پر لازم ہے کہ ان سب کا ہر طرح سے بائیکاٹ کریں...بائیکاٹ کرنے کے دلائل تحریر کے آخر میں لکھے ہیں

.#################

*#پہلی بکواس و کفریہ بات خمینی و ہمنوا کی....!!*

خمینی بکواس لکھتا ہے

ارتد الناس بعد رسول الله إلا ثلاثة ..وأما معنى ارتد الناس بعد رسول الله فهو تراجعهم عن البيعة التي قدموها لأمير المؤمنين في حجة الوداع لا الارتداد عن دين الإسلام

 خمینی کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تین چار لوگوں کے علاوہ سب مرتد ہوگئے تھے...خمینی کہتا ہے یہاں مرتد کا معنی یہ نہیں ہے کہ دین اسلام سے پھر گئے تھے بلکہ مرتد کا معنیٰ یہ ہے کہ وہ امیر المومنین حضرت علی کی بیعت سے پیچھے ہٹ گئے تھے

(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص136)

لیکن

آگے لکھتا ہے:

بالامامۃ یکمل الدین...ان الامامۃ من اصول الاسلام... نصب رسول اللہ علیا للامامۃ...من ناصب عليا الخلافة بعدي فهو كافر ومن شك في علي كافر

 امامت خلافت سے دین مکمل ہوتا ہے، امامت خلافت دین کے اصولوں میں سے ہے، امامت و خلافت کے لئے رسول اللہ نے سیدنا علی کو مقرر کیا تھا، تو جس نے سیدنا علی سے خلافت کے معاملے میں مقابلہ بازی کی وہ کافر مرتد ہے...جو اس میں شک کرے وہ بھی کافر مرتد ہے

(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص138.. 139.. 150)

.

الشيخين. للقرآن وتلاعبهما بأحكام الله والتحليل والتحريم من أنفسهم والظلامات التي الحقوها بفاطمة

بنت النبي

 شیخین یعنی سیدنا ابوبکر اور عمر قرآن مجید کے خلاف چلنے والے تھے اللہ کے احکامات کو کھیل تماشہ بنا دیا تھا، اپنی طرف سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر دیتے تھے اور ظلم کرتے تھے کہ جو فاطمہ بنت نبی پر انہوں نے کیا

(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص119)

.


*#ہمارا تبصرہ*

#پہلی بات*

 خمینی نے عین مکاری عیاری کرتے ہوئے چال بازی کرتے ہوئے یہ دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ ہم شیعہ لوگ صحابہ کرام کو کافر نہیں کہتے مرتد نہیں کہتے بلکہ مرتد سے مراد بیعت نہ کرنا ہے....و بس.....!!

 لیکن اس کی یہ دھوکہ بازی یہ مکاری و عیاری اس وقت پکڑی گئی جب اس نے آگے خود ہی لکھ دیا کہ امامت کے لیے خلافت کے لئے بیعت کرنا دین اسلام کا اصول ہے، اصولِ ایمان میں سے ہے ،اصولِ دین میں سے ہے اور جب کوئی اصول دین کے خلاف جائے  تو بھلا وہ کیسے کافر مرتد نہیں ہوگا.....؟؟

لیکن

اس سے بھی آگے پڑہیے تو صاف لکھتا ہے کہ سیدنا علی کو خلافت نہ دے کر خود خلیفہ بن جانا یہ کفر ہے،جو شک کرے وہ بھی کافر مرتد ہے لیھذا خمینی کے مطابق سیدنا ابوبکر و عمر اور سارے صحابہ مرتد کافر ہو گئے نعوذ باللہ

مگر

بات فقط بیعت تک نہ رہی بلکہ خمینی نے یہ واضح لکھ دیا کہ سیدنا ابوبکر و عمر قران کے احکامات کو بدلنے والے کھیل تماشہ بناتے تھے نعوذ باللہ

جب

خمینی نے کفر کا فتوی لگا دیا سیدنا ابوبکر و عمر پر تو انکے حمایتی سارے صحابہ کرام تھے تو نعوذ باللہ سب کافر قرار پائے...اور یہی تو شیعہ کا بنیادی نظریہ ہے کہ سواءے دو چار کے سب صحابہ کافر ہو گئے تھے.. نعوز باللہ

.

اب ایک طرف شیعوں  اور خمینی کا فتوی کہ سب صحابہ کافر مرتد تھے، دین کے احکامات بدل ڈالے، کھیل تماشہ بنا دیا اسلام کو....اور دوسری طرف سیدنا علی وغیرہ کے فرامین پڑہیے وہ بھی شیعہ کتب سے اور اندازہ لگائیے یہ شیعہ کتنے جھوٹے مکار منافق تضاد بیانی کرنے والے گستاخ صحابہ اور حقیقتا گستاخِ اہلبیت بھی ہیں

.

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان

 یہ بات بالکل واضح ہے ظاہر ہے کہ ان(سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ)کا اور ہمارا رب ایک ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہے، انکی اور ہماری اسلامی دعوت و تبلیغ ایک ہے، ہم ان کو اللہ پر ایمان رسول کریم کی تصدیق کے معاملے میں زیادہ نہیں کرتے اور وہ ہمیں زیادہ نہیں کرتے...ہمارا سب کچھ ایک ہی تو ہے بس صرف سیدنا عثمان کے قصاص کے معاملے میں اختلاف ہے

(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ3/114)

 ثابت ہوا کہ سیدنا علی کا ایمان سیدنا معاویہ کا ایمان سیدنا معاویہ کا اسلام سیدنا علی کا اسلام اہل بیت کا اسلام، سیدنا ابوبکر و عمر وغیرہ صحابہ کرام کا اسلام ایمان ایک ہی ہے.... قرآن و حدیث ایمان وغیرہ کے معاملات میں سب کے سب  متفق نیک متقی ہی تھے،سیدنا علی و سیدنا ابوبکر و عمر و معاویہ وغیرہ سب کے مطابق قرآن و حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ تھی....پھر کالے مکار بے وفا ایجنٹ غالی جھوٹے شیعوں نے الگ سے حدیثیں بنا لیں، قصے بنا لیے،الگ سے فقہ بنالی، کفریہ شرکیہ گمراہیہ نظریات و عمل پھیلائے، سیدنا علی و سیدنا ابوبکر و عمر و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام کے چھوٹے سے اختلاف کو دشمنی منافقت کفر کا رنگ دے دیا......انا للہ و انا الیہ راجعون

خمینیوں ایرانیوں انکے چمچے ایجنٹ حمایتی نیم رافضیوں آنکھیں پھاڑ کر دیکھو سیدنا ابوبکر و عمر و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کو سیدنا علی نے مومن قرار دیا...نیک متقی پرہیزگار قرار دیا...اور تم ہو کہ...لعنۃ اللہ علی شرکم

.

بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم

ترجمہ:

حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(شیعہ کتاب بحار الانوار22/306)

خمینیوں ایرانیوں انکے چمچے ایجنٹ حمایتی نیم رافضیوں آنکھیں پھاڑ کر دیکھو سیدنا ابوبکر و عمر و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کو سیدنا علی نے مومن قرار دیا...نیک متقی پرہیزگار قرار دیا...اور تم ہو کہ...لعنۃ اللہ علی شرکم

.


حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:

رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً

ترجمہ:

میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے(فاسق فاجر ظالم غاصب نہ تھے)تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نہج البلاغہ ص181)

خمینیوں ایرانیوں انکے چمچے ایجنٹ ھمایتی نیم رافضیوں آنکھیں پھاڑ کر دیکھو سیدنا ابوبکر و عمر و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کو سیدنا علی نے مومن قرار دیا...نیک متقی پرہیزگار قرار دیا...اور تم ہو کہ...لعنۃ اللہ علی شرکم

.

سیدنا علی فرماتے ہیں

إنه بايعني القوم الذين بايعوا أبا بكر وعمر وعثمان على ما بايعوهم عليه، فلم يكن للشاهد أن يختار ولا للغائب أن يرد، وإنما الشورى للمهاجرين والأنصار، فإن اجتمعوا على رجل وسموه إماما كان ذلك لله رضى

میری(سیدنا علی کی)بیعت ان صحابہ کرام نے کی ہےجنہوں نےابوبکر و عمر کی کی تھی،یہ مہاجرین و انصار صحابہ کرام کسی کی بیعت کرلیں تو اللہ بھی راضی ہے(اور وہ خلیفہ برحق کہلائے گا) تو ایسی بیعت ہو جائے تو دوسرا خلیفہ انتخاب کرنے یا تسلیم نہ کرنے کا حق نہیں(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ ص491)

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

①خلافت سیدنا علی کے لیے نبی پاک نے مقرر نہ فرمائی تبھی تو سیدنا علی نے صحابہ کرام کی شوری کو اللہ کی رضا و پسند فرمایا

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

②سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان کی خلافت برحق تھی، دما دم مست قلندر سیدنا علی دا چوتھا نمبر

سیدنا علی کےاس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ

③صحابہ کرام ایمان والے تھے کافر فاسق ظالم نہ تھے ورنہ سیدنا علی انکی مشاورت و ھکم کو برحق نہ کہتے

رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

.


ان عليا لم يكن ينسب أحدا من أهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكنه كان يقول: هم إخواننا بغوا علينا

ترجمہ:

بےشک سیدنا علی اپنےاہل حرب(سیدنا معاویہ،سیدہ عائشہ اور انکےگروہ)کو نہ تو مشرک کہتےتھےنہ منافق…بلکہ فرمایا کرتےتھےکہ وہ سب ہمارےبھائی ہیں مگر(مجتہد)باغی ہیں(شیعہ کتاب بحارالانوار32/324)

(شیعہ کتاب وسائل الشیعۃ15/83)

(شیعہ کتاب قرب الاسناد ص94)

سیدنا ابوبکر و عمر، سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کو کھلےعام یا ڈھکے چھپے الفاظ میں منافق بلکہ کافر تک بکنے والے،توہین و گستاخی کرنےوالےرافضی نیم رافضی اپنےایمان کی فکر کریں…یہ محبانِ علی و اہلبیت نہیں بلکہ نافرمانِ علی ہیں،نافرمانِ اہلبیت ہیں

.

هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين

(شیعوں کے مطابق)امام حسن نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے

(شیعہ کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)

سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت شیعہ کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق امام علی گذرے تھے لیکن سیدنا حسن "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسن کا وہی نظریہ تھا جو سچے اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسن نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر شیعہ کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے امام حسن....اور دوسری بات یہ بھی اہلسنت کی ثابت ہوئی کہ "قرآن و سنت" اولین ستون ہیں کہ ان پے عمل لازم ہے جبکہ شیعہ قرآن و سنت کے بجائے اکثر اپنی طرف سے اقوال گھڑ لیتے ہیں اور اہلبیت کی طرف منسوب کر دیتے ہیں...اور سیدنا معاویہ کی حکومت سنت رسول و سیرت خلفاء پر اچھی تھی ورنہ ظالمانہ ہوتی تو سیدنا حسن حسین ضرور باءیکاٹ فرماتے صلح نہ فرماتے چاہے اس لیے جان ہی کیوں نہ چلی جاتی جیسے کہ یزید سے بائیکاٹ کیا

.

اہل انصاف بتائیے خمینی وغیرہ شیعوں کی بکواس درست ہے یا سیدنا علی وغیرہ کے اقوال.....؟؟ یقینا ایسی بکواسات کرنے والے جھوٹے مکار کالے عیاش گندے گستاخ شیعہ ہی غلط ہیں،اہلبیت کے نافرمان ہیں، کافر ہیں...سمجھایا جائے ورنہ مٹایا جائے، مٹانے میں عظیم فتنہ ہو تو ہر طرح کا بائیکاٹ کیا جائے...!!

.

بقتل من كفر الصحابة ثم كفروا من وجه آخر بسبهم النبي صلى الله عليه وسلم

 جو صحابہ کرام کو کافر قرار دے اس کو قتل کیا جائے گا، ایسوں کے کافر ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے ایک طرح سے گویا کہ صحابہ کرام کو کافر قرار دے کر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی ہے

(الشفا بتعريف حقوق المصطفى2/286)

.

إذَا كَانَ يَسُبُّ الشَّيْخَيْنِ وَيَلْعَنُهُمَا وَالْعِيَاذُ بِاَللَّهِ، فَهُوَ كَافِرٌ، وَإِنْ كَانَ يُفَضِّلُ عَلِيًّا كَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى وَجْهَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ - لَا يَكُونُ كَافِرًا إلَّا أَنَّهُ مُبْتَدِعٌ

اگر سیدنا ابو بکر صدیق و عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو برا کہتا ہو ، گالی دیتا ہو اور لعنت کرتا ہو تو وہ وَالْعِيَاذُ بِاَللَّهِ کافر ہے اور اگر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ پر فضیلت دیتا ہو تو وہ کافر نہیں ہے مگر بدعتی ہے

(الفتاوى الهندية ,2/264)

.

*#دوسری بات*

خمینی کو معتدل سمجھنے والے نیم رافضیوں مشہدیو منہاجیو آنکھیں کھولو، دھوکے سے نکلو...اگر سچے ہو تو ابھی اسی وقت براءت و بیزاری کا اعلان کرو...خمینی کمینہ مکار شخص تھا، گستاخ تھا، شدت پسند تھا...جب وہ صحابہ کرام کو کافر کہنے سے نہیں ڈرتا تو تم محبان صحابہ کو کونسا مومن سمجھے گا....؟؟ ہرگز نہیں...یہ اتحاد کے نام پر تمھاری عوام کو ورغلانا گمراہ کرنا کافر کرنا چاہتا ہے.. فحاشی گستاخی پھیلانا چاہتا ہے اور تم ہو کہ جیسے کچھ پتہ ہی نہ ہو یا بکاؤ ایجنٹ ہو تم.....؟؟

.

*#تیسری بات*

 طاہر الکادری اور اسکے حمایتی ذرا آنکھ کھولو سوچو... جس خمینی کو تم کہہ رہے ہو کہ وہ سیدنا علی کی زندگی جیا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ تو صحابہ کی تعریف کر رہے ہیں ان کی صفات بیان کر رہے ہیں ان کو نیک و متقی پرہیزگار فرما رہے ہیں جبکہ تمھارا خمینی سیدنا علی کی نافرمانی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ صحابہ کرام مرتد ہوگئے نعوذباللہ سیدنا ابوبکر اور عمر آیتوں کو بدلنے والے دین اسلام کے احکامات کو بدلنے والے کافر مرتد تھے...کہاں بدبخت گستاخ نافرمان فسادی خمینی اور کہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی سیرت......؟؟

.###############

*#دوسری بکواس و گستاخانہ بات خمینی وہمنوا کی......!!*

عبارت①

بديهي ان ضرورة تنفيذ الاحكام لم تكن خاصة بعصر النبي (ص) بل الضرورة مستمرة ، لان الاسلام لا يحد بزمان او مكان ، لانه خالد فيلزم تطبيقه وتنفيذه والتقيد به الى الابد . واذا كان حلال محمد حلالا الى يوم القيامة ، وحرامه حراما الى يوم القيامة ، فلا يجوز ان تعطل حدوده ، وتهمل تعاليمه

 خمینی کہتا ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اسلامی احکامات کو نافذ کرنا ضروری ہے یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ احکامات نافذ کرنے کی ذمہ داری ہمیشہ کے لیے ہے ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک کے لیے ہے، تو جائز نہیں ہے کہ اسلام کی حدود کو معطل کر دیا جائے اور اسلام کی تعلیمات کو مہمل کر دیا جائے

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص25)

.

عبارت②

توجد نصوص كثيرة تصف كل نظام غير اسلامي بأنه شرك ، والحاكم او السلطة فيه طاغوت . ونحن مسؤولون عن ازالة آثار الشرك

 خمینی کہتا ہے کہ ہمارے دلائل کے مطابق ہر وہ نظام کہ جو اسلامی نظام نہ ہو وہ شیطانی نظام ہے، وہ نظام شرک ہے اور اس مشرکانہ شیطانی نظام والا بادشاہ سرکش شیطان و طاغوت ہے اور اگر ہم نے اس کے ازالے کی کوشش نہ کی تو ہمیں اس کے متعلق جواب دہ ہونا پڑے گا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص33)

.

عبارت③

لو لم يجعل لهم اماما قيما حافظا مستودعا الدرست الملة

 اگر مسلمانوں کے لئے کوئی خلیفہ و امام نہ ہو کہ جو دین کی حفاظت کرے اور دین کے حدود وغیرہ کو قائم کرے تو اسلام مٹ جائے گا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص72)

.

عبارت④

(السلطنۃ الطاغوتیہ)وقد امرنا الله ان نكفر بمثل ذلك ، وان تتمرد على كل حكومة جائرة وان كان ذلك يكلفنا الصعاب ويحملنا المشاق

 مشرکانہ شیطانی حکومت کے جو اسلام کے خلاف ہوتی ہے ہمیں حکم ہے کہ ہم اس کا انکار کردیں اور اس حکومت کے خلاف کھڑے ہو جائیں اگرچہ اس میں ہمیں بہت مشکلات اور مشقت اٹھانی پڑے

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص86)

.

عبارت⑤

وان الامام عليه السلام نفسه ينهي عن الرجوع الى سلاطين الجور وقضاته، ويعتبر الرجوع اليهم رجوعا الى

الطاغوت

 امام برحق روکتا ہے کہ ناحق بادشاہوں کی طرف رجوع نہ کیا جائے اور اگر کوئی ان بادشاہوں کی طرف رجوع کرے گا تو وہ شیطان کی طرف رجوع کرنے والا کہلائے گا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص92)

.

عبارت⑥

وعین امیر المومنین علیا للخلافۃ

 نبی کریم صلی وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی کو اپنے بعد خلیفہ نامزد کر دیا تھا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص43)

.

عبارت⑦

انما الخليفة يراد للتنفيذ . هنا تبدو اهمية تشكيل الحكومة ، وايجاد المؤسسات التنفيذية وضرورة تنظيمها . والايمان بضرورة تشكيل الحكومة وايجاد تلك المؤسسات جزء لا يتجزأ من الايمان

 خلیفہ تو ہوتا ہی اس لیے ہے کہ وہ اسلامی احکامات کو نافذ کرے یہاں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی تشکیل کی کتنی اہمیت ہے اور اسلام کو نافذ کرنے کی کتنی اہمیت ہے اور یہ نافذ کرنا ایمان کا ایسا جز ہے کہ جو ایمان سے جدا نہیں ہو سکتا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص19)

.

*#ہمارا تبصرہ*

 ان تمام باتوں کا خلاصہ یہ نکلا کہ شیعوں اور خمینی کے مطابق سیدنا علی کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ بلا فصل نامزد کر دیا تھا... اور یہ خلیفہ دین اسلام اور ایمان کا وہ جز ہے کہ جدا نہیں ہوسکتا، جس کو خلیفہ نامزد کیا گیا ہے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی اور بادشاہ کی طرف رجوع کرے کیونکہ خلیفہ برحق کے خلاف جو حکومت ہوگی وہ مشرکانہ ہے شیطانی حکومت ہے... حتی کہ اس مشرکانہ حکومت کو مٹانے کے لیے ہمیں مشکلیں سہنی پڑی تو مشکل سہیں گے لیکن کلمہ حق بلند کریں گے

اب

سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ

 ①شیعہ اور خمینی کے مطابق سیدنا ابو بکر صدیق اور عمر وغیرہ کی سلطنت مشرکانہ تھی کیونکہ خلافت سیدنا علی کے معین تھی اور خلافت دین و ایمان کا جز ہے تو اس جزء سے خالی حکومت صحابہ کرام مشرکانہ شیطانی قرار پاءی شیعون اور خمینیوں کے مطابق......؟؟ ان صحابہ کرام کی سلطنت کو ماننے والے صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اولیاء کرام اہل سنت سارے مشرک ہوگئے نعوذ باللہ......؟؟

کیا یہ ہے خمینی کی اعتدال پسندی......؟؟ یا یہ ہے اصل بھیانک غلیظ چہرہ شیعوں کا خمینی کا.....؟؟ فیصلہ انصاف سے کیجیے

.

②ایک طرف خمینی اور شیعہ صحابہ کرام  اہل سنت وغیرہ سب کو مشرک قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا حسن حسین وغیرہ اہل بیت صحابہ کرام کو نیک متقی پرہیزگار قرار دے رہے ہیں تو ہم کس کی مانیں گے کالے مکار عیاش نافرمان شیعوں خمینیوں کی یا اہل بیت کی......؟؟ فیصلہ انصاف و ضمیر سے کیجیے.....!!

.

③خمینی اور شیعوں کے مطابق سیدنا ابوبکر و عمر وغیرہ صحابہ کرام کی حکومت مشرکانہ تھی کیونکہ خلافت سیدنا علی کے معین تھی اور خلافت دین و ایمان کا جز ہے تو اس جزء سے خالی حکومت صحابہ کرام مشرکانہ شیطانی قرار پاءی شیعون اور خمینیوں کے مطابق اور شیعوں کے مطابق ایسی حکومت کے خلاف نکلنا بہت ضروری ہے اگرچہ اس کے لیے مشکلات جھیلنی پڑے تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ صحابہ کرام کے خلاف کیوں نہ نکلے.....؟؟ کیا شیر خدا مولا علی ڈر گئے....؟؟ یا نہ نکل کر شیعوں خمینوں کے مطابق سیدنا علی بھی شیطان مشرک قرار پائے....؟؟ بلکہ سیدنا حسن نے طاقت و افرادی قوت کے باوجود خلافت سپرد کر دی تھی سیدنا معاویہ کو تو کیا سیدنا حسن مشرک شیطان قرار پاءے شیعوں خمینیوں کے مطابق......؟؟ لوگوں پہچانوں ان نافرمانانِ اہلبیت کو.. پہچانو کہ یہ خمینی طوسی طبرسی کلینی مجلسی وغیرہ شیعہ روافض نیم روافض سب اہلبیت کے گستاخ و نافرمان ہیں

.#####################

*#تیسری بکواس و کفریہ بات خمینی وہمنوا کی......!!*

وان من ضروريات مذهبنا ان لائمتنا مقاما لا يبلغه ملك مقرب ، ولا نبي مرسل

 خمینی کہتا ہے کہ ہم شیعہ کے مذہب کی ضروری عقائد میں سے ہے کہ ہمارے اماموں کے لیے وہ مقام و مرتبہ ہے کہ جس کی فضیلت کو کوئی مقرب فرشتہ نہیں پہنچ سکتا کوئی نبی مرسل نہیں پہنچ سکتا

(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص52)

.

*#ہمارا_تبصرہ*

خمینی اور اس کے ہمنوا کا کفریہ عقیدہ و نظریہ ہے...بکواس ہے...انبیاء کرام علیھم السلام بےشک ائمہ صحابہ اہلبیت تمام مخلوق سے افضل ہیں چند دلائل و حوالہ جات درج ذیل ہیں:

اللہ کریم نے قرآن مجید میں کم و بیش بائیس انبیاء کرام کا ذکر فرمایا پھر فرمایا کہ:

القرآن:

کُلًّا فَضَّلۡنَا عَلَی  الۡعٰلَمِیۡنَ

ترجمہ:

بے شک ہم نے ہر نبی کو تمام مخلوق پر فضلیت دی ہے

(سورہ انعام آیت86)

.

وَمِنَ الْأَحْكَامِ الْمُسْتَنْبَطَةِ مِنْ هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْأَنْبِيَاءَ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ يَجِبُ أَنْ يَكُونُوا أَفْضَلَ مِنْ كُلِّ الْأَوْلِيَاءِ، لِأَنَّ عُمُومَ قَوْلِهِ تَعَالَى: وَكلًّا فَضَّلْنا عَلَى الْعالَمِينَ يُوجِبُ ذَلِكَ

اس آیت مبارکہ سے ثابت ہونے والے احکام میں سے یہ ہے کہ لازم ہے کہ انبیاء علیہم السلام اولیاء پر فضیلت رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا عموم یہ تقاضا کر رہا ہے 

[مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير ,13/53]

.


وفضلنا جميعهم على العالمين

اور ہم نے انبیاء کرام کو تمام مخلوق پر فضیلت دی ہے 

[تفسير الطبري = جامع البيان ,11/512]



وفيه دليل على فضلهم على من عداهم من الخلق

اس میں دلیل ہے کہ انبیائے کرام کو فضیلت ہے تمام مخلوقات پر 

[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/171]

.

أنهم فضلوا على العالمين بالنبوة

انبیائے کرام علیہم السلام کو تمام مخلوق پر نبوت کی وجہ سے فضیلت حاصل ہے 

[تفسير الماتريدي = تأويلات أهل السنة ,4/154]

.

الحدیث:

حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله , اي الناس اشد بلاء؟ قال: " الانبياء، ثم الامثل، فالامثل،

سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے اشد ابتلاء کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں

امام ترمذی کہتے ہیں: 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

(ترمذی حدیث2398 ابن ماجہ حدیث4023

صحیح ابن حبان حدیث2900

شیعہ کتاب وسائل الشیعہ3/262

شیعہ کتاب بحار الانوار74/142

شیعہ کتاب میزان الحکمۃ1/302

شیعہ کتاب الکافی2/252

شیعہ کتاب الفصول المھمۃ3/304

.

اس حدیث پاک میں واضح فرمان موجود ہے کہ انبیاء کرام علیھم السلام مخلوق میں سب سے افضل ہیں 

.

امام بخاری لکھتے ہیں

أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ

سب سے اشد ابتلاء انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں

(صحيح البخاري  قبل الحدیث5648)

۔

اس حدیث پاک میں الامثل کا لفظ آیا ہے جس جس کا معنی سنی شیعہ کتابوں میں افضل و اشرف ہے

أَيِ: الْأَفْضَلُ فَالْأَفْضَلُ

امثل سے مراد افضل ہے 

[حاشية السندي على سنن ابن ماجه ,2/490]

.

أي الأشرف فالأشرف والأعلى فالأعلى في الرتبة والمنزلة

امثل سے مراد یہ ہے کہ سب سے زیادہ شرف و فضیلت والا مرتبہ اور منزلت میں اعلی

شیعہ کتاب حاشية بحار الانوار74/142

.

وأنه يكفر من قال: إن  الولي أفضل من النبي

اور بے شک اسکو کافر قرار دیا جائے گا جس نے کہا کہ ولی تو نبی سے افضل ہے

(اعلام بقواطع الاسلام ص203)


تفضيل الولي على النبي وهو  كفر جلي

ولی کو کسی بھی نبی پر فضیلت دینا واضح کفر ہے 

(تفسیر نسفی، تفسیر مدارک2/315)

.

مِنْ تَفْضِيلِ الْوَلِيِّ كُفْرٌ

ولی کو نبی پر فضیلت دینا کفر ہے 

(بریقہ محمودیہ1/207)

.

فَالنَّبِيُّ أَفْضَلُ مِنَ الْوَلِيِّ وَهُوَ أَمْرٌ مَقْطُوعٌ بِهِ عَقْلًا وَنَقْلًا وَالصَّائِرُ إِلَى خِلَافِهِ كَافِرٌ لِأَنَّهُ أَمْرٌ مَعْلُومٌ مِنَ الشَّرْعِ بِالضَّرُورَةِ

تو بےشک ہر نبی ولی سے افضل ہے اور یہ قطعی عقیدہ ہے عقلا اور منقولا ثابت ہے اور جو اس کے خلاف کہے،اسکے خلاف عقیدہ رکھے وہ کافر ہے کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے 

(فتح الباري لابن حجر ,1/221)

(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري ,1/214)

.


كَذَلِكَ نَقْطَعُ بِتَكْفِيرِ غُلَاةِ الرَّافِضَةِ فِي قَوْلِهِمْ: إِنَّ الْأَئِمَّةَ أَفْضَلُ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ

اور اسی طرح ہم یقینی کافر جانتے ہیں اُن غالی رافضیوں کو جو ائمہ کو انبیاء سے افضل بتاتے ہیں

(شفاء شریف 2/616)

(شرح شفاءلملا علی قاری 5/442)

(نسیم الریاض4/156)

(فتاوی رضویہ14/262)

.###################

*#چوتھی بکواس و گندی بات خمینی وہمنوا کی......!!*

الأنبياء لا نورث ما تركناه صدقة وهذا الكلام الذي نسيه أبو بكر للنبي مخالف للايات الصريحة من أن الأنبياء يورثون وإنما وضع لاستئصال أولاد النبي

 خمینی کہتا ہے کہ وہ جو کلام ہے کہ انبیاء کرام کی کوئی مالی وراثت نہیں ہوتی یہ ابو بکر صدیق نے نبی پاک کی طرف جھوٹ منسوب کردیا ہے جو کہ قرآن کے خلاف ہے، یہ جھوٹ اس لیے منسوب کیا تاکہ اولاد نبی کی بیخ کنی کی جائے

(کشف الاسرار ص123ملتقطا)

.

*#ہمارا تبصرہ*

پہلی بات:

 شیعہ کتب میں بھی یہ دو ٹوک لکھا ہے کہ انبیائے کرام کی مالی وراثت نہیں ہوتی تو بتاؤ کیا شیعہ کتب میں بھی یہ کفریہ بات لکھی ہے یہ جھوٹی بات منسوب کی رسول کریم کی طرف.....؟؟

*رسول کریم کی مالی میراث نہیں، انکا مال صدقہ ہے،شیعہ کتب سے کچھ حوالے جات......!!*

رسول الله صلى الله عليه وآله يقول: " نحن معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة ولا دارا ولا عقارا وإنما نورث الكتاب والحكمة والعلم والنبوة وما كان لنا من طعمة فلولي الأمر بعدنا أن يحكم فيه بحكمه

 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں... جو کچھ ہمارا مال ہے وہ ہمارے بعد جو خلیفہ آئے گا اس کے سپرد ہے اس کی صوابدید پر موقوف ہے کہ وہ کس طرح خرچ کرتا ہے

(شیعہ کتاب الاحتجاج - الشيخ الطبرسي1/142)

.

، وإن العلماء ورثة الأنبياء إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما ولكن ورثوا العلم

 شیعہ کہتے ہیں کہ بے شک علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں اور انبیائے کرام نے کسی کو درہم اور دینار( مالی وراثت )کا وارث نہیں بنایا انکی وراثت تو فقط علم ہے

(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني1/34)


.

أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله يقول: نحن معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة ولا دارا ولا عقارا وإنما نورث الكتب (3) والحكمة والعلم والنبوة، وما كان لنا من طعمة فلولي الامر بعدنا ان يحكم فيه بحكمه

شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں... جو کچھ ہمارا مال ہے وہ ہمارے بعد جو خلیفہ آئے گا اس کے سپرد ہے اس کی صوابدید پر موقوف ہے کہ وہ کس طرح خرچ کرتا ہے

(شیعہ کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي29/231)


.

وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: (إنا معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة، ولا دارا ولا عقارا. وإنما نورث الكتاب والحكمة، والعلم والنبوة

شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اللہ اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں

قال: فلما وصل الأمر إلى علي بن أبي طالب عليه السلام كلم  في رد فدك، فقال: إني لأستحي من الله أن أرد شيئا منع منه أبو بكر وأمضاه عمر

شیعہ لکھتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے باغ فدک کے بارے میں بات کی اور فرمایا کہ مجھے اللہ سے حیا آتی ہے کہ میں ایسا کام کرو کہ سیدنا ابو بکر صدیق نے جس سے منع کیا ہو اور اس کو سیدنا عمر نے جاری کیا ہو

(شیعہ کتاب الشافي في الامامة - الشريف المرتضى4/76)

.

ویسے تو ہم شیعہ کتب کے متعلق کہتے ہیں کہ جھوٹ تضاد گستاخی سے بھری پڑی ہیں مگر کچھ سچ بھی لکھا ہے انہون نے لیھذا کتب شیعہ کی بات قرآن و سنت معتبر کتب اہلسنت کے موافق ہوگی تو وہی معتبر...مذکورہ حوالہ جات موافق قرآن و سنت ہیں، موافق کتب اہلسنت ہین لیھذا معتبر

کیونکہ شیعہ ناصبی جیسے جھوٹے بھی کبھی سچ بول جاتے ہیں ، لکھ جاتے ہیں اگرچہ الٹی سیدھی تاویلیں اپنی طرف سے کرتے ہیں جوکہ معتبر نہیں

قَدْ يَصْدُقُ الْكَذُوبَ

ترجمہ:

بہت بڑا جھوٹا کبھی سچ بول دیتا ہے

(فتح الباری9/56، شیعہ کتاب شرح اصول کافی2/25)

.

*#دوسری بات*

 سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نعوذ باللہ اگر اہل بیت کی بیخ کنی کرنا چاہتے تھے تو پھر آپ نے یہ کیوں فرمایا کہ آپ سیدہ فاطمہ مجھے میری اولاد سے بڑھ کر عزیز ہیں.....؟؟ آپ اہل بیت کو خرچہ ملتا رہے گا جیسا سیدعالم دیتے تھے...یہ بیخ کنی ہے یا تقویت و محبت.....؟؟

.

*#تیسری بات*

 اگر نعوذباللہ یہ غضب کیا گیا اور اولاد نبی کو حق نہ دیا گیا تو بتائیے جب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت آئی تو آپ نے اولاد نبی میں وہ مال کیوں تقسیم نہیں کیا.....؟؟حالانکہ اوپر شیعہ کتب اور خمینی کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ خلیفہ کا کام ہی اسلام نافذ کرنا ہے ورنہ وہ مشرکانہ نطام کہلائے گا تو بتاءیے سیدنا علی نے تقسیم نہ کرے شرک کیا.....؟؟نعوذ باللہ

.

قَالَ : فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ.

سیدنا زهري فرماتے ہیں کہ سیدنا ابو بکر صدیق سے لے کر سیدنا علی وغیرہ تک یہ اسی طریقے پر جاری ہے( کہ اموال رسول  کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی ملکیت نہیں ہے وہ صدقہ ہیں وہ اہل بیت و دیگر رشتہ داروں اور دیگر مسلمانوں اور اللہ کی راہ میں خرچ ہوتا رہا سب خلفاء راشدین کے دور میں)

(ابوداؤد روایت2968)

.

ولهذا لَمَّا صارت الخِلافة إلى عليٍّ لم يُغيِّرْها عن كونها صدَقة

 جب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے اسی طریقے کو جاری رکھا جو سیدنا ابوبکر صدیق نے جاری رکھا تھا اور اموالِ رسول کریم کو صدقہ قرار دیا

(اللامع الصبيح بشرح الجامع الصحيح9/156)

(كتاب منحة الباري بشرح صحيح البخاري6/209)


.

ومما يدل على ما قلناه: ما قاله أبو داود: أنه لم يختلف على - رضى الله عنه - أنه لما صارت الخلافة إليه لم يغيرها عن كونها صدقة

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مال صدقہ ہیں اس بات پر یہ بھی دلیل ہے کہ امام ابو داؤد فرماتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے اسے صدقہ قرار دیا اور جس طرح سیدنا صدیق اکبر نے خرچہ جاری کیا تھا سیدنا علی نے اسی طریقے پر اسی طرز کو جاری رکھا اس سے تبدیل نہ کیا کسی کی ملکیت قرار نہ دیا

(إكمال المعلم بفوائد مسلم6/79)

.#################

*#پانچویں بکواس و کفریہ بات خمینی وہمنوا کی......!!*

كان من الممكن إذا نص القرآن على الإمام أن يعمد أولئك الذين لا يربطهم بالإسلام والقرآن إلا الدنيا والرئاسة ويريدون أن يصلوا من خلال القرآن إلى تحقيق نواياهم السيئة ، يعمدوا إلى حذف تلك الآيات من القرآن وتحريف الكتاب السماوي وإلى الأبد ويبقى هذا العار على المسلمين إلى يوم القيامة ويصيب المسلمين ما أصاب كتاب اليهود

وكتاب النصاری

 خمینی کہتا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ قرآن میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کا تذکرہ ہو اور دیگر آیات ہوں لیکن ابوبکر و عمر وغیرہ نے اپنی ریاست بچانے کے لیے اپنی دنیا کے لیے ان آیتوں کو حذف کردیا ہو، اس طرح قرآن میں تحریف ہو گئی ہو جیسا کہ یہود و نصاری کی کتب میں تحریف ہے

(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص122)

.

اب یہ مت کہیے کہ ممکن کہا ہے،  تحریف یقینا ہوئی یہ تو نہین کہا.....کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ خمینی نے شیخ طوسی اور کلینی وغیرہ کو اپنا معتبر عالم لکھا ہے

(دیکھیے خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص98)

.

اور کلینی لکھتا ہے

إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية

ترجمہ:

اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)

(شیعہ کتاب الكافي2/234)

.

*#ہمارا تبصرہ*

 عجیب بات ہے ایک طرف قرآن میں اضافہ ہو رہا ہوں تحریف ہو رہی ہو اور سیدنا علی سیدنا حسن حسین وغیرہ اہلبیت خاموش ہوں، یہ کیسے ہو سکتا ہے.....؟؟ عجیب بات ہے قرآن مجید میں صحابہ کرام تحریف کریں اور  سیدنا علی شیعہ کتب کے مطابق  انہی صحابہ کرام کی تعریف کریں کہ وہ نیک و متقی پرہیزگار تھے.....؟؟ عجیب بات ہے تحریف کرنے والے صحابہ کرام کو سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ صالحین میں شمار کریں نیک خلفاء میں شمار کریں اور وہ بھی شیعہ کتب کے مطابق.....؟؟

یقینا قرآن کمی بیشی سے پاک ہے جو نہ مانے وہ یقینا کافر مرتد زندیق ہے، دشمن اسلام ہے...یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس پر دلیل کی بھی ضرورت نہیں، قرآن خود کہتا ہے کہ اسکی حفاظت اللہ فرماتا ہے

.####################

*#چھٹی بکواس خمینی و ہمنوا کی......!!*

متعة النساء التي شرعت في زمان رسول الإسلام بإجماع جميع المسلمين ولم ينسخ حتى وفاة الرسول ( ص )

 عورتوں سے متعہ کرنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جائز تھا اور یہ کبھی بھی منسوخ نہیں ہوا اور رسول اللہ کی وفات تک بھی منسوخ نہ ہوا(لیھذا قیامت تک متعہ جائز ہے)

(خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص124)

.

*#ہمارا تبصرہ*

ایک طرف شیعہ کتب میں متعہ کی بہت بڑی فضیلت ہے...لکھتے ہیں

أن المؤمن لا يكمل حتى يتمتع

 مومن( اور اسی طرح مومن عورت)کا ایمان اس وقت مکمل ہوتا ہے جب وہ متعہ(پیسے وغیرہ اجرت دیکر زنا)کرے

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة  الحر العاملي 21/14)

(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - الشيخ الصدوق 3/466)

.

: للمتمتع ثواب؟ قال: إن كان يريد بذلك وجه الله تعالى وخلافا على من أنكرها لم يكلمها كلمة إلا كتب الله له بها حسنة، ولم يمد يده إليها إلا كتب الله له حسنة، فإذا دنا منها غفر الله له بذلك ذنبا، فإذا اغتسل غفر الله له بقدر ما مر من الماء على شعره

کیا متعہ(پیسے وغیرہ اجرت دیکر زنا)کرنے والوں کو ثواب ملے گا.....؟؟ ہاں اسے ثواب ملے گا اگر وہ اللہ کی رضا کے لئے اور فلاں کی مخالفت میں متعہ کرے، جس عورت سے متعہ کرے گا اس کے ساتھ بات چیت کرے گا تو ہر بات کے بدلے میں اسے نیکی ملے گی اور اس کی طرف ہاتھ بڑھائے گا تو اس پر نیکی ملے گی اور اس سے قربت کرے گا تو اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کر دے گا اور جب وہ غسل کرے گا تو اللہ تعالی اس کے اتنے سارے گناہ معاف کر دے گا کہ جو پانی کے قطرے اس کے جسم کے بالوں پر بہیں گے

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة  الحر العاملي 21/13)

(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - الشيخ الصدوق 3/463)

.

وإذا أراد التمتع بامرأة، فليطلب امرأة عفيفة مؤمنة....ولا بأس أن يتمتع الرجل بالفاجرۃ

اگر تم متعہ(پیسے وغیرہ اجرت دیکر زنا) کرنا چاہو تو پاکدامن مومنہ کو تلاش کرکے اس سے متعہ کرو اور بری عورت سے بھی متعہ کر سکتے ہو

(شیعہ کتاب النهاية - الشيخ الطوسي ص490)

*#صحابیات_اہلبیت و مومن عورتوں کی عزت پامالی*

 اب ہمارا سوال ہے شیعوں سے کہ کیا اہل بیت اور صحابہ کرام کی عورتیں پاک دامن نہیں تھیں....؟؟ کیا وہ مومنہ نہیں تھی...؟؟ اگر انہوں نے متعہ(ایک قسم کا زنا) نہیں کیا تمہارے مطابق تو ان کا ایمان کامل نہ ہوا تمہارے مطابق کیونکہ تمھارے مطابق ایمان کامل اس وقت ہوتا ہے جب کوئی متعہ (ایک قسم کا زنا)کرتا ہے.... گویا یہ تمہاری بہت بڑی گستاخی اور عزت پامالی ہے کہ تم نے صحابہ کرام کی عورتوں اور اہل بیت کی عورتوں کی طرف منسوب کردیا کہ وہ یا تو متعہ کرنے والی زنا کرنے والی تھی نعوذباللہ یا پھر وہ کامل ایمان والی نہ تھیں.... دراصل تم نے یہ مومن عورتوں کی عزت پامالی کرنے کے لئے اور اپنی عیاشی کے لیے فتوی گھڑ لیا کہ متعہ کرنا چاہیے

جب کہ

 ہم تمہاری کتابوں سے ثابت کریں گے کہ متعہ نہیں کر سکتے..... ہرگز نہیں کرسکتے:

حرم رسول الله صلى الله عليه وآله لحوم الحمر الأهلية ونكاح المتعة.

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو گدھے اور نکاح متعہ کو حرام کردیا

(شیعہ کتاب الاستبصار - الشيخ الطوسي 3/142)

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة- الحر العاملي 21/12)

 شیعہ اس حدیث پاک کے متعلق بکواس کرنے لگے کہ یہ تقیہ (ایک قسم کا جھوٹ بیان) کرتے ہوئے لکھی گئ ہے......ارے گستاخو مکارو عیاشو کیا کسی بھی طرح رسول کریم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا جائز سمجھتے ہو....افسوس ہے تم پر.... پھر تو تمھاری پوری کتابیں غیر معتبر کہ جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جھوٹ بول سکتے ہو تو ائمہ و اہل بیت کے متعلق کتنے جھوٹ بولتے ہو گے تم لوگ...؟؟ بلکہ حقیقت یہی ہے کہ اکثر تم لوگوں نے اپنی طرف سے جھوٹ بیان کر لیے ہیں اور ان کو رسول کریم اور سیدنا علی اور امام جعفر صادق و دیگر اہل بیت کی طرف منسوب کر دیا ہے

.


تمتع (2) بالمؤمنة فتذلها.قال الشيخ: هذا شاذ، ويحتمل أن يكون المراد به إذا كانت المرأة من أهل بيت الشرف يلحق أهلها العار ويلحقها الذل ويكون ذلك مكروها

شیعوں کے مطابق فتوی ہے کہ مومنہ سے متعہ مت کرو کہ اسکی عزت پامالی ہے... اس فتوی میں مومنہ سے مراد پاک دامن عورت اور عزت والی عورت مراد ہے کہ جس سے متعہ کرنے سے اس کی اور اسکے اہلخانہ کی عزت پامالی ہوگی

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة- الحر العاملي21/26)

.

إذا كانت المرأة من أهل بيت الشرف فإنه لا يجوز التمتع بها لما يلحق أهلها من العار ويلحقها هي من الذل ويكون ذلك مكروها دون أن يكون محظورا

 کوئی مومنہ عزت والی شرف والی ہو تو اس کے ساتھ متعہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اسے اور اس کے اہل خانہ کی عزت پامالی ہوگی تو اس کے ساتھ متعہ کرنا جائز نہیں

(شیعہ تهذيب الأحكام - الشيخ الطوسي7/253)

(شیعہ کتاب الاستبصار - الشيخ الطوسي3/143)

(شیعہ کتاب جامع أحاديث الشيعة - السيد البروجردي21/30)

.

القرآن:

لِلّٰہِ الۡعِزَّۃُ  وَ لِرَسُوۡلِہٖ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ

 اللہ کے لئے عزت ہے اور رسول کے لئے عزت ہے اور ایمان والوں(مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے لیے) عزت ہے

(سورہ منافقون آیت8)

.

 اوپر تم شیعوں کا فتوی گذرا کہ مومنہ سے ، عزت و شرف والی سے متعہ کرنا جائز نہیں ہے... اور پھر ہم نے قرآن سے بتایا کہ ہر مومن مرد اور مومنہ عورت کو عزت و شرف حاصل ہے

لیھذا

 ثابت ہوا کہ کسی بھی مومن مومنہ کے ساتھ متعہ کرنا جائز نہیں ہے... اور پھر اوپر ہم نے یہ حدیث بھی تمھاری کتب سے بتائی کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے متعہ کو حرام کردیا تھا چاہے کوئی بھی عورت ہو، عزت والی ہو یا عزت والی نہ ہو ہر ایک کے لیے متعہ جائز نہیں ہے

لیکن

تم منافق مکار عیار گستاخ عیاش فتوی لکھتے رہتے ہو ،ایک  طرح سے خفیتا باتیں پھیلاتے رہتے ہو کہ جو متعہ نہیں کرے گا وہ کامل ایمان والا ہی نہیں ہوگا لہذا عوام کو کہتے ہو متعہ کرو متعہ کرو تو یہ تم عیاشی کرتے ہو،  تو یہ تمہاری فحاشی و عیاشی ہے، فحاشی و زنا کو پھیلانا ہے، اسلام و مسلمین کی عزت پامالی کرنا ہے..اگرچہ سچے اہل اسلام یعنی اہلسنت کی تنقید سے بچنے کے لیے تقیہ و جھؤٹ کا سہارا لیکر تم حیاء و پردہ کا درس دیتے عمل کرواتے ہو مگر اندر ہی اندر اصل مکروہ چہرہ تمھارا عیاشی فحاشی ہی ہے

.################

تو

ایمان سے بتائیے قرآن کے متعلق انبیاء کرام کے متعلق صحابہ کرام و ازواج مطہرات کے متعلق کفریات بکواسات کے ہوتے ہوئے خمینیوں شیعہ روافض نیم روافض کو بھی حق و ٹھیک کیسے کہا جاسکتا ہے....؟ ان سے اتحاد کیسے کیا جاسکتا ہے…؟؟ برداشت کیسے کیا جاسکتا ہے...؟؟ اتحاد و برداشت کے لیے لازم ہے کہ خمینی کے حمایتی شیعہ روافض نیم روافض اعلان کریں کہ ایسی بکواسات والی کتب و لکھاری کافر گمراہ مردود ہیں، پھر ان کتب و لکھاریوں سے براءت کا اعلان کریں اور ایسی کتب ضائع کردیں پابندی لگا دیں ، توبہ تائب ہوں تو ہی اتحاد  ہوسکتا ہے...ہاں فروعی مدلل اختلاف قابل برداشت میں برداشت لازم.......اگر توبہ تائب نہیں ہوتے تو فتنہ ہیں مٹانا لازم...مٹانے میں فتنہ عظیم ہو تو جانی مالی معاشرتی ہر طرح کا بائیکاٹ و مذمت لازم ہے،انکے کرتوت واضح کرنا لازم ہے

یہ

فرقہ واریت نہین بلکہ اسلام کی نمک حلالی ہے...ہر شخص خود کو ھق پسند کہے گا،  بھلا چور کبھی خود کو چور کہے گا....؟؟ جھوٹا مکار کبھی خود کو جھوٹا مکار کہے گا....؟؟ نہیں ناں.....!!

تو

منافق مکار فرقہ واریت والے جھوٹے دھوکے باز کو پکڑنا پڑتا ہے،انکے کرتوت جھوٹ مکاریاں بیان کرنا پڑتی ہیں لیھذا یہ عیب جوئی نہیں فرقہ واریت نہیں...فرقہ واریت تو وہ جھوتے مکار پھیلا رہے...بدنام تو وہ مکار کر رہے

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119) سچے اچھے مولوی تو عظیم نعمت ہیں،دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا چاہیے

.

لوگو پہچانو ان مکار گستاخ شیعوں رافضیوں کو اور انکے سہولت کاروں کو، ایرانی ہڈیوں پے پلنے والوں کو، منافقوں ایجنٹوں کو اور کچھ تعاون نہ کرو ان سے، نہ جانی نہ مالی نہ وقتی...نہ انہیں سنو اور نہ انکی سنو، نہ انکے جلسے جلوس مدارس میں شرکت کرو، کسی قسم کا تعاون نہ کرو،بائیکاٹ کرو

القرآن:

 وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ

تقوی پرہیزگاری اور نیکی بھلائی میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور سرکشی اور گناہ(ظلم زیادتی برائی گمراہی کفر وغیرہ)میں ایک دوسرے کی مدد نا کرو...(سورہ مائدہ آیت2)

.

الحدیث:

السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ

پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ و گمراہی کا نہ ہو، گناہ و گمراہی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہوں کو جلسوں میں بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)

(بخاری حدیث7144)

.

القرآن:

فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ

یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)

(سورہ انعام آیت68)

.

الحدیث:

[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]

’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)

.

الحدیث:

فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)

.

الحدیث:

فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)

.

بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ

جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

طارق جمیل طاہر الکادری نجدی شیعوں خمینی وغیرہ کو تم غلط کہہ رہے ہو،حالانکہ انکی بہت خدمات ہیں

.

جواب:

الحدیث:

إِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ

ترجمہ:

بےشک اللہ عزوجل فاجر(گمراہ، بدمذھب،منافق، مرتد، زندیق،فاسق،ظالم)سے بھی اس دین اسلام کی تائید.و.خدمات لیتا ھے(صحیح بخاری حدیث 3062)

(شیعہ کتاب نفحات الأزهار 19/36)

خدمات تقریریں کتب خدمت خلق بھی اسی وقت کام آئے گی جب عقیدے نظریے ٹھیک ہوں اعمال ٹھیک ہوں، شیطان کتنا بڑا عالم عبادت گذار تھا مگر ایک برے نظریے نے اسے مردود لعنتی بنا دیا اسکا علم اسکی عبادات شہرت سب کچھ رائیگاں گیا…ایک گلاس دودھ میں چند قطرے زہر یا پیشاب کے ملا لیں اور کہا جائے دو چار ہی تو قطرے ہیں باقی تو دودھ ہے اس سے اتحاد کر لو اس دودھ کو بھی اچھا مفید سمجھ لو،  پی لو........؟؟کیا ایسا کہنا ٹھیک ہے؟؟ ہر گز نہیں عقلا اخلاقا شرعا ہر لحاظ سے ٹھیک نہیں…خوارج بھی کلمہ گو، بہت نیک و قاری تھے، مگر ان کی مزمت و مشروط قتل حدیث پاک سے ثابت ہے کیونکہ ان کے دو چار نظریے ہی اسلام کے منافی تھے…صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا اور ضدی فسادیوں سے جہاد کیا…خوارج تم کلمہ گو ہو اہل قبلہ ہو اس لیے تم سے اتحاد کرتے ہین تمھہیں بھی حق کہتے ہیں ایسا صحابہ کرام نے نہ کیا......لیھزا ہر جگہ اتحاد کی میٹھی دعوت بھی گمراہ کن ہے، ایسوں سے اتحاد نہ کرنا لازم...انہیں سمجھانا لازم...ضدی فسادی بدمذہب سے مشروط قتال ورنہ بائیکاٹ و مذمت لازم......یہ تفرقہ بازی نہیں ،عیب جوئی نہیں ، غیبت نہیں بلکہ حق بیانی و لازم ہے اسلام کی نمک حلالی ہے، حق بیانی ہے

.

القرآن..ترجمہ:

حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ

(سورہ بقرہ آیت42)

.

الحدیث:

 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)

(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)

(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)

(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے

علامہ ہیثمی نے فرمایا:

وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر

 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)

.

*#سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!*

.

کوئی مجرم اپنے جرم سے سچی توبہ کر لے تو بے شک توبہ قبول ہوتی ہے مگر یاد رکھیے کچھ جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ رجوع تو قبول مگر توبہ رجوع کی وجہ سے انکی سزا معاف نہیں ہوتی...ایسا نہیں کہ جو مَن میں آئے جرم کرو اور توبہ کرکے سزا معاف......؟؟نہیں نہیں ایسا ہرگز نہیں... بلکہ بعض جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ کے باوجود سزا اسلام نے مقرر و لازم کر دی ہے... عقل کے لحاظ سے بھی یہ ٹھیک ہے، اسی میں ذاتی اجتماعی انسانی معاشرتی بھلائی ہے... بے شک اسلام کے کیا ہی بہترین عمدہ ترین برحق اصول ہیں.......!!

.

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574 

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں

.

بہتر تو یہ ہے کہ آپ تحریرات اپنے فیس بک اور وتس اپ گروپ پے کاپی پیسٹ کیا کریں،شیئر کریں

اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی تحریرات اپ کے وتس اپ گروپ یا فیس گروپ پےبھیجا کروں تو آپ مجھے ایڈ کردیں




 
































Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.