دس محرم کا روزہ شیعہ کتب سے؟ شیعوں کی تضاد بیانی من مانی؟

 *#کیا دس محرم کا روزہ بنو امیہ کی بدعت ہے جو ذکرِ حسین ذکرِ شہداء کربلاء کے توڑ میں نکالی گئ......؟؟*

سوال:

 علامہ صاحب کئی شیعہ کہہ رہے ہیں کہ 10 محرم کو روزہ بنو امیہ کی بدعت ہے، بنو امیہ نے 10 محرم کے روزے کی فضیلت کی حدیث نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی منسوب کر دی ہے گھڑ لی ہے تاکہ سیدنا حسین اور شہدائے کربلا کا ذکر 10 محرم کو نہ ہو اس کا توڑ ہو، شیعہ کہتے ہین لیھذا تم لوگ دس محرم کا روزہ رکھ کر اسکی فضیلت بیان کرکے بغضِ اہلبیت پھیلا رہے ہو رسول کریم کی طرف جھوٹ منسوب کرکے کفر کر رہے ہو..... علامہ صاحب شیعہ کے اس اعتراض کا جواب تشخی بخش دیجیے گا تحقیقی دیجئے گا...

.

*#جواب.و.تحقیق.....!!*

بنو امیہ یا کسی بھی قوم قبیلے میں سے جو ظالم پلید گذرے یا گذر رہے ہم انکا دفاع نہیں کر رہے بلکہ حق سچ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تعصب حسد میں  آکر یا نفس پرستی و عقل پرستی من پرستی میں آکر یا غلو والی محبت میں آکر حق سچ جھٹلانا بہتان باندھنا اہلسنت کو بغضِ اہلبیت والا کہنا یہ سب ٹھیک نہیں

.

 شیعہ شیخ طوسی اور طبرسی وغیرہ شیعوں کا نظریہ ہے کہ:

1397 / 4 - وبهذا الاسناد ، عن الحسين ، عن أبيه ، عن أبي عبد الله ( عليه السلام ) ،قال.... .قلت : فصوم عاشوراء ؟ قال : ذاك يوم قتل فيه الحسين ( عليه السلام ) ، فإن كنت شامتا فصم .ثم قال : إن آل أمية ( عليهم لعنة الله ) ومن أعانهم على قتل الحسين من أهل الشام ،نذروا نذرا إن قتل الحسين ( عليه السلام ) وسلم من خرج إلى الحسين ( عليه السلام ) ، وصارت الخلافة في آل أبي سفيان ، أن يتخذوا ذلك اليوم عيدا لهم ، وأن يصوموا فيه شكرا ،ويفرحون أولادهم ، فصارت في آل أبي سفيان سنة إلى اليوم في الناس ، واقتدى بهم الناس جميعا ، فلذلك يصومونه ويدخلون على عيالاتهم وأهاليهم الفرح ذلك اليوم .ثم قال : إن الصوم لا يكون للمصيبة ،

ولا يكون إلا شكرا

شیعوں کے مطابق امام جعفر صادق سے سوال کیا گیا کہ 10 محرم کا روزہ رکھنا کیسا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن تو امام حسین  کو شہید کیا گیا تھا اگر تم امام حسین پر کیے گئے مظالم پر خوش ہونا چاہتے ہو تو روزہ رکھو اس دن کا... پھر امام صاحب نے فرمایا کہ ال امیہ پر اللہ کی لعنت ہو اور اہل شام میں سے جس نے ان کی مدد کی ان پر لعنت ہو انہوں نے منت مانی تھی کہ اگر حسین قتل کر دیے گئے اور خلافت ال ابو سفیان کی طرف چلی گئی تو وہ اس دن کو عید کا دن بنا لیں گے اور اس میں شکر کے طور پر روزہ رکھیں گے اور اس دن اپنی اولاد کو خوشیاں دیں گے تو اس طرح یہ دن ان کا عید کا دن ہو گیا اور اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کر دیا اور لوگوں نے ان کی پیروی کرنا شروع کر دی، پھر امام صاحب نے فرمایا کہ روزہ تو مصیبت کے لیے رکھا ہی نہیں جاتا روزہ تو شکر کے طور پر رکھا جاتا ہے

(شیعہ کتاب الأمالي، الشيخ الطوسي ص667)

(شیعہ کتاب بحار الأنوار 93/247)

.

أَبَا عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ عَنْ صَوْمِ  يَوْمِ عَاشُورَاءَ فَقَالَ مَنْ صَامَهُ كَانَ حَظُّهُ مِنْ صِيَامِ ذَلِكَ اَلْيَوْمِ حَظَّ اِبْنِ مَرْجَانَةَ وَ آلِ زِيَادٍ قَالَ قُلْتُ وَ مَا كَانَ حَظُّهُمْ مِنْ ذَلِكَ اَلْيَوْمِ

 قَالَ اَلنَّارُ

شیعوں کے مطابق امام جعفر صادق سے 10 محرم کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ جس نے روزہ رکھا اس نے ابن مرجانہ اور ال زیاد کے روزے میں سے حصہ پایا، ان سے پوچھا کہ وہ حصہ کیا ہے تو فرمایا کہ وہ حصہ جہنم ہے( یعنی شیعوں کے مطابق 10 محرم کو روزہ رکھنے سے بندہ جہنم جائے گا)

(شیعہ کتاب الکافي4/147)

.

*#شیعہ محققین شیخ طوسی مجلسی و کلینی اور شیعوں کا عقیدہ نظریہ پڑھ لیا کہ عاشوراء دس محرم کا روزہ رکھنا کیسا ہے....اب طوسی و مجلسی وغیرہ کا دوسرا چہرہ بھی دیکھیے، لکھتے ہیں......!!*

السلام عن أبيه أن عليا عليهما السلام قال : صوموا العاشوراء التاسع والعاشر فإنه يكفر ذنوب سنة

 شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ عاشورہ یعنی دس محرم کا روزہ رکھو 9 کا بھی روزہ رکھو کہ اس سے ایک سال کے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے

(شیعہ کتاب تهذيب الأحکام4/299)

شیعہ کتاب بحار الأنوار95/341)

(شیعہ کتاب الوافي  ج 11، ص 75)

شیعہ کتاب مستدرک الوسائل 7/524)

(شیعہ کتاب الاستبصار، الشيخ الطوسي2/134)

(شیعہ کتاب وسائل الشیعة ج10، ص457)

ضمنا یہ بھی ثابت ہوا کہ عاشورہ کا روزہ اور اسکی فضیلت بعد کی ایجاد نہیں

.

صام رسول الله صلى الله عليه وآله يوم عاشوراء

شیعوں کے مطابق بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ (دس محرم)کے دن روزہ رکھا

(شیعہ کتاب الاستبصار،الشيخ الطوسي2/134)

(شیعہ کتاب  وسائل الشیعة 19/457)

(شیعہ کتاب تهذيب الأحکام ج 4، ص 299)

یہ بھی ثابت ہوا کہ عاشورہ کا روزہ اور اسکی فضیلت بعد کی ایجاد نہیں

.

*#اب سوال پیدا ہوا کہ ایک شیعہ دس محرم کو روزہ رکھنے کی فضیلت بتا رہے ہیں اور دوسری طرف یہ بھی لکھ چکے کہ روزہ ہرگز ہرگز نہیں رکھا جائے....تو اس تضاد کا جواب شیعہ محقق شیخ طوسی نے یہ دیا کہ....!!*

فالوجه في الجمع بين هذه الأخبار ما كان يقول شيخنا رحمه الله وهو أن من صام يوم عاشوراء على طريق الحزن بمصاب آل محمد ( عل ) والجزع لما حل بعترته فقد أصاب ، ومن صامه على ما يعتقد فيه مخالفونا من الفضل في صومه والتبرك به والاعتقاد لبركته وسعادته فقد أثم وأخطأ

 شیعہ محققین کے مطابق اگر عاشورہ کے دن غم کے طور پر روزہ رکھا جائے تو ٹھیک ہے اور اگر فضیلت کے طور پر تبرک کے طور پر سعادت کے طور پر رکھا جائے تو گناہ ہے

(شیعہ کتاب الاستبصار،الشيخ الطوسي،2/135, 136)

.

*#ہمارا_تبصرہ......!!*

پہلی بات:

تضاد اور جھوٹ یہ ہے کہ اوپر لکھ چکا کہ روزہ خوشی کے لیے ہوتا ہے شکر کے لیے ہوتا ہے غم کے لیے نہیں ہوتا جبکہ یہاں اس کتاب میں لکھ رہا ہے کہ غم کے لیے روزہ رکھنا چاہیے.... یہ جھوٹ یہ تضاد شیعوں کے باطل ہونے کی واضح نشانی ہے

.

*#دوسری بات*

 ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ روزہ غم کے لیے نہیں رکھا جاتا بلکہ روزہ شکر کے لیے اور خوشی کے لیے رکھا جاتا ہے تو جو بھی روزہ رکھے عاشورہ کا نعوذ باللہ وہ مردود ہے کہ گویا امام حسین کے شہادت پر خوشی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ رسول کریم نے روزہ رکھا اور سیدنا علی نے روزہ رکھنے کی فضیلت بتائی اب بتائیے ان شیعوں کے اس فتوے سے رسول کریم اور سیدنا علی مردود قرار پائے نعوذ باللہ.....؟؟ کیا شہادت پہ خوشی کرنے والے قرار پائے نعوذ باللہ.....؟؟ یا سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی کو شہادتِ حسین کا علم نہیں تھا.....؟؟

.

*#تیسری بات#

شیعوں کے مطابق روزہ دس محرم کا سیدعالم سے ثابت ہے، سیدنا علی سے ثابت ہے....لیھذا اعتراض میں جو کہا گیا کہ یہ روزہ بنو امیہ کی بدعت ہے جھوٹ ہے...اور اعتراض میں جو کہا گیا کہ 10 محرم کے روزے کی فضیلت من گھڑت ہے رسول کریم کی طرف جھوٹ منسوب ہے تو یہ اعتراض بھی باطل ہوا کیونکہ رسول کریم سے فضیلت ثابت ہے اسی کتاب سے ثابت ہے اور اسی کتاب میں دس محرم کے روزے کی فضیلت سیدنا علی سے بھی ثابت ہے تو ثابت ہوا کہ یہ کفر نہیں اس دن کی فضیلت بیان کرنا روزے کی فضیلت بیان کرنا کفر نہیں بلکہ برحق و سچ ہے

.

*#چوتھی بات*

شیعوں کتب میں لکھا ہے

فِي عَشْرٍ مِنَ اَلْمُحَرَّمِ وَ هُوَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ أَنْزَلَ اَللَّهُ تَوْبَةَ آدَمَ إِلَى أَنْ قَالَ فَمَنْ صَامَ ذَلِكَ اَلْيَوْمَ غُفِرَ لَهُ ذُنُوبُ سَبْعِينَ سَنَةً

شیعوں کے مطابق عاشورہ یعنی 10 محرم کے دن اللہ تعالی نے سیدنا ادم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی تو جو شخص اس دن کا روزہ رکھے گا اس کے 70 سال کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے

(شیعہ کتاب مستدرک الوسائل7/523)

ایمان سے بتائیے یہ غم میں روزہ کی فضیلت ہے یا شکرانے کے روزے کے طور پر فضیلت ہے.....؟؟ توبہ قبول ہونے پر غم ہوتا ہے یا شکر کیا جاتا ہے....؟؟ ثابت ہوا کہ عاشورہ کا روزہ اور اسکی فضیلت بعد کی ایجاد نہیں 

.

عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: اِسْتَوَتِ اَلسَّفِينَةُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ عَلَى اَلْجُودِيِّ فَأَمَرَ نُوحٌ مَنْ مَعَهُ مِنَ اَلْجِنِّ وَ اَلْإِنْسِ أَنْ يَصُومُوا ذَلِكَ اَلْيَوْمَ.

 شیعوں کے مطابق عاشورہ یعنی 10 محرم کے دن جودی پہاڑ پر سیدنا نوح علیہ السلام کی کشتی برابر ٹھہر گئی تھی تو سیدنا نوح علیہ السلام نے حکم دیا تھا جن و انس کو کہ وہ اس دن کا روزہ رکھیں

(شیعہ کتاب بحار الأنوار95/340)

ایمان سے بتائیے یہ غم میں روزہ کی فضیلت ہے یا شکرانے کے روزے کے طور پر فضیلت ہے.....؟؟ ڈوبنے سے بچ جانے پر غم ہوتا ہے یا شکر کیا جاتا ہے....؟؟ ثابت ہوا کہ عاشورہ کا روزہ اور اسکی فضیلت بعد کی ایجاد نہیں....!!

.

أَبِي جَعْفَرٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: لَزِقَتِ اَلسَّفِينَةُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ عَلَى اَلْجُودِيِّ ، فَأَمَرَ نُوحٌ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ مَنْ مَعَهُ مِنَ اَلْجِنِّ وَ اَلْإِنْسِ أَنْ يَصُومُوا ذَلِكَ اَلْيَوْمَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ أَ تَدْرُونَ مَا هَذَا اَلْيَوْمُ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي تَابَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ عَلَى آدَمَ وَ حَوَّاءَ ، وَ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي فَلَقَ اَللَّهُ فِيهِ اَلْبَحْرَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَأَغْرَقَ فِرْعَوْنَ وَ مَنْ مَعَهُ وَ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي غَلَبَ فِيهِ مُوسَى عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ فِرْعَوْنَ ، وَ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي وُلِدَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ وَ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي تَابَ اَللَّهُ فِيهِ عَلَى قَوْمِ يُونُسَ وَ هَذَا اَلْيَوْمُ اَلَّذِي وُلِدَ فِيهِ عِيسَى اِبْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ

 شیعوں کے مطابقبامام باقر فرماتے ہیں کہ 10 محرم یعنی عاشورہ کے دن سیدنا نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی تھی تو سیدنا نوح علیہ السلام نے جن و انس کو حکم دیا تھا کہ اس دن کا روزہ رکھیں

 امام باقر مزید فرماتے ہیں کہ کیا تم جانتے ہو عاشورہ کے دن کی کتنی فضیلت ہے....؟؟ پھر فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس میں سیدنا ادم علیہ السلام اور سیدہ حوا کی توبہ قبول ہوئی اور یہ وہ دن ہے کہ جس میں بنی اسرائیل کے لیے سمندر میں راستہ بنایا گیا تھا تو فرعون کو ساتھیوں سمیت اللہ نے غرق کیا اور یہ وہ دن ہے کہ جس میں سیدنا موسی علیہ السلام فرعون پر غالب اگئے تھے اور یہ وہ دن ہے کہ جس میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے اور یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ تعالی نے قوم یونس کی توبہ قبول فرمائی یہ وہ دن ہے کہ جس میں عیسی ابن مریم علیہ السلام پیدا ہوئے

(شیعہ کتاب وسائل الشیعة10/458)

ایمان سے بتائیے یہ غم میں روزہ کی فضیلت ہے یا شکرانے کے روزے کے طور پر فضیلت ہے.....؟؟ثابت ہوا کہ عاشورہ کا روزہ اور اسکی فضیلت بعد کی ایجاد نہیں....!!

.

*#پانچویں_بات*

 شیعہ یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش نہ کریں کہ پہلے اس روزے کی فضیلت تھی لیکن بعد میں شہادت حسین کے بعد اس کی فضیلت ختم ہو گئی لہذا اب روزہ نہیں رکھنا چاہیے... کیونکہ:

 پہلے کے انبیاء کرام علیھم السلام نے عاشورہ کا روزہ رکھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کا روزہ رکھا  تو اسکی فضیلت کو کوئی امتی منسوخ نہیں کر سکتا

کیونکہ:

شیعہ کتب کے مطابق بھی وفات کے فورا تین دن جو وقت ہوتا ہے اس میں سوگ اور غم کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ غم کرنا جائز نہیں ہے

شیعہ کتب میں ہے کہ:

لَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يُحِدَّ أَكْثَرَ  مِنْ  ثَلاَثٍ

 کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ وفات کے فورا بعد کے تین دن کے علاوہ سوگ و غم کرے

(شیعہ کتاب تهذيب الأحکام8/140)

(شیعہ کتاب وسائل الشیعة22/234)

شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:

لَوْلَاۤ اَنَّكَ اَمَرْتَ بِالصَّبْرِ، وَ نَهَیْتَ عَنِ الْجَزَعِ، لَاَنْفَدْنَا عَلَیْكَ مَآءَ الشُّؤُوْنِ،

(یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم) اگر آپ نے صبر کا حکم نہ دیا ہوتا اور جزع کرنے(رونے دھونے غم کرنے پیٹنے سینہ کوبی کرنے ماتم کرنے خود کو زخمی کرنے)سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپ کے غم میں آنسوٶں کا ذخیرہ ختم کر دیتے

(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ2/228)

کیونکہ:

واقعہ کربلا کے بعد کے بعض شیعہ علماء کے قلم سے بھی حق سچ نکل گیا کہ انہوں نے لکھا کہ عاشورہ یعنی دس محرم کا روزہ رکھو

فقد ذكر صاحب كتاب المختصر من المنتخب فقال ما هذا لفظه: تصبح يوم عاشوراء صائما و تقول.....ِ اَللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ فِي مِنَّةٍ وَ نِعْمَةٍ وَ عَافِيَةٍ فَأَتْمِمْ عَلَيَّ نِعْمَتَكَ يَا اَللَّهُ وَ مَنَّكَ وَ عَافِيَتَكَ وَ اُرْزُقْنِي شُكْرَكَ

 شیعوں کے مطابق شیعہ کتب میں لکھا ہے کہ عاشورہ کے دن تم روزہ دار ہو اور تم یہ دعا پڑھو کہ اللہ میں تمہارے احسان اور نعمت و عافیت کے دن میں صبح کر رہا ہوں تو یا رب مجھ پر احسان و نعمت فرما، عافیت عطا فرما اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرما

(شیعہ کتاب بحار الأنوار95/341)

(شیعہ کتاب إقبال الأعمال2/559)

.

القرآن...ترجمہ:

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.


✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03136325125


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.