انبیاء کرام علیھم السلام کی مالی وراثت نہیں اس حدیث پاک کے 14 راوی...حنیف قریشی اور روافض کا رد... دعوت رجوع

*#حدیث پاک کہ انبیاء کرام علیھم السلام کی مالی وراثت نہیں،اس حدیث کے راوی ایک نہیں بلکہ بہت ہیں کم از کم 14 راوی تو ہم نے یہاں لکھے ہیں نیز شیعہ کتب سے بھی انبیاء کرام کی مالی وراثت نہ ہونا ثابت ہے........!!*

تمھید:

 حنیف قریشی اپنے اپ کو اہل سنت کا نمائندہ کہتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ...المفھوم:

 حدیث پاک کہ انبیاء کرام علیھم السلام کی مالی وراثت نہیں،اس حدیث پاک کے راوی فقط ایک سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں،اور سیدنا ابوبکر صدیق کو سننے میں غلطی لگ سکتی ہے،اجتہادی خطاء ان سے اس معاملے میں بھی ہوسکتی ہے....وڈیو وائرل ہے

.

*#جواب.و.تحقیق*

نام نہاد سنی بہت گذرے اور اجکل بھی بہت ہیں جو اہلسنت کا لبادہ اوڑھ کر ناصبیت یا رافضیت وغیرہ کو فروخ دے رہے ہیں،انہی میں سے حنیف قریشی مشہدی چمن ریاض شاہ اینڈ کمپنی ہیں.....رافضیت کو خوش کرنے کی بات کرکے لگتا ہے کہ توبہ توبہ کرنا انکا کھیل بن چکا ہے لیھذا صحابہ کرام و علماء عظام کے فتوے کے مطابق یہ لوگ سچی پکی توبہ بھی کریں اور ان پر لازم ہے کہ بڑے عرصے تک وعظ تقریر تحریر سے رک جاءیں ورنہ حکومت زبردستی روکے ورنہ عوام و علماء انکا بائیکاٹ کریں اور زبردستی انکو روکیں اور اس قسم کے اشخاص توبہ کے بعد تقریر تحریر سے رک کر اہلسنت کی تعلیمات عقائد فقہ و نظریات تاریخ و سیرت وغیرہ معتبر اہلسنت علماء سے حاصل کریں پھر جب معتبر علماء اہل سنت مفتیان اہل سنت انہیں اجازت دیں تب جا کر یہ باحوالہ محتاط گفتگو کرسکتے ہیں

.

 حنیف قریشی کی بات کا جواب تو کئ علماء اہلسنت نے دیا ہے....اسلاف کی پیروی میں ہم نے بھی کچھ لکھا ہے...لیجیے پڑھیے اور مخالفین تک پہنچائیے انکے متعلقین تک پہنچاءیے شاید کہ ہدایت کا باعث بنے......!!

.

*#سیدنا علی،سیدنا عباس، سیدنا عثمان، سیدنا عبدالرحمن بن عوف، سیدنا زبیر،سیدنا سعد بن ابی وقاص,سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھم کا نظریہ......!!*

یہ 7 ثقہ ترین معتبر ترین صحابہ کرام میں سے ہیں، حلفاً ارشاد فرما رہے ہیں کہ:

عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ......أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ". يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ ؟ قَالَ الرَّهْطُ : قَدْ قَالَ ذَلِكَ. فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ، أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ ؟ قَالَا : قَدْ قَالَ ذَلِكَ

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان، سیدنا عبدالرحمن بن عوف، سیدنا زبیر،سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنھم سے فرمایا

تم سب کو قسم ہے اللہ کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں زمین و آسمان ہے کیا بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ ہماری کوئی مالی وراثت نہیں....؟؟

سب نے کہا:

بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے

پھر سیدنا عمر نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنھم سے فرمایا کہ تمھیں قسم ہے کہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرمایا تھا....؟؟ سیدنا علی سیدنا عباس دونوں نے فرمایا کہ بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا ہے

(بخاری حدیث3094... مسلم  حدیث1757)

ابوداؤد حدیث2663... ترمذی حدیث1610)

.

الفاظوں پے غور کیجیے.....قسم دی جارہی ہے اللہ تعالیٰ کی اور یہ سات عظیم ترین ثقہ ترین معتبر ترین صحابہ کرام میں سے ہیں وہ بھی "قد قال" یعنی بےشک بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہہ رہے ہیں یعنی قسم اور تاکید کے ساتھ کہہ رہے ہیں، تصدیق تائید کر رہے ہیں......اب بھی کوئی کہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے سننے میں غلطی ہو سکتی ہے تو وہ اپنے دماغ عقل بغض جہالت کا علاج کرائے

 یہ سات صحابہ کرام فرما سکتے تھے کہ پتہ نہیں ہم نے تو نہیں سنا شاید سیدنا ابوبکر نے سنا ہو......ایسا کہتے تو کون مائی کا لال انکو روک سکتا تھا......؟؟ کیونکہ کچھ ایسے مسائل گذرے ہیں جس میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور صحابی نے اچھے انداز میں اختلاف کرتے ہوئے دوٹوک الگ فیصلہ سنایا

مگر

یہ سارے مل کر قسم اٹھا کر فرما رہے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہم انبیاء کرام کی کوئی مالی میراث نہیں ہوتی....یقینا انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث سنی تبھی تو اتنے یقین سے فرما رہے ورنہ فرما دیتے کہ ہم نے تو نہیں سنی.....؟؟

اب بھی شک ہے کسی حنیف قریشی جیسے کو تو پھر وہ سنیت کے لبادے میں کذاب جھوٹا مکار مردود منافق نہیں تو کیا ہے......؟؟

.

عظیم ترین ... ثقہ ترین...  معتبر ترین صحابہ کرام میں سے ہیں کا مطلب واضح ہے کہ دیگر صحابہ کرام بھی معتبر ثقہ عظیم الشان ہیں......اگرچہ ان سات کی شان بہت ہی زیادہ ہے مگر کوئی صحابی کمتر بھی نہیں ، ہرگز نہیں....!! 

.

*#سیدنا ابوبکر سیدنا عمر رضی اللہ عنھما دونوں نے سنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے*

أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ أَبَا بَكْرٍ ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، تَسْأَلُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا : سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ : " إِنِّي لَا أُورَثُ

 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا کہ ہم نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری کوئی مالی وراثت نہیں

(ترمذی حدیث1609)

سننے کی صراحت واضح کر رہی ہے کہ سننے والے فقط ایک سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نہیں ہے بلکہ سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہما دونوں نے سنا.......اب بھی شک کرو گے...؟؟

.

*#سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ راوی....اور الفاظ و انداز بھی ملاحظہ کیجیے......!!*

فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا نُورَثُ ؛ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ....فَاضَتْ عَيْنَا أَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي...وَلَمْ أَتْرُكْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ

 سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہم انبیاء کرام علیھم السلام کی کوئی مالی وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ عامہ ہے(جو کسی کی بھی ملکیت نہیں بنے گا).... سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور خرچہ ضرور ملا کرے گا( جیسے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خرچہ دیا کرتے تھے)..... سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ زار و قطار رونے لگے اور فرمانے لگے اللہ کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار مجھے میری ال سے زیادہ محبوب و عزیز ہیں کہ میں ان کی خدمت و محبت کرتا رہوں.... جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بطور خرچہ دیا کرتے تھے اسی طرح میں بھی دیا کروں گا

(بخاری حدیث4241....مسلم حدیث1759)

.

*#سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ راوی......!!*

عَنْ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّا لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ

 سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ہم انبیاء کرام علیہم السلام کا کوئی مالی ورثہ نہیں ہے جو ہم چھوڑ کے جائیں وہ صدقہ ہے

(مسند احمد حدیث336)

.

*#سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ راوی...!!*

فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ

 سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم انبیاء کرام علیہم السلام کا کوئی مالی ورثہ نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے

(بخاری حدیث6730....مسلم حدیث1758)

.

عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ "

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ بےشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم انبیاء کرام علیہم السلام کا کوئی مالی ورثہ نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے

(مسند احمد حدیث25125)

.

*#راوی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ....!!*

أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ 

 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمارا کوئی مالی ورثہ نہیں ہے ہم جو چھوڑ کے جائیں وہ صدقہ ہے

(مسلم حدیث1761)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّا مَعْشَرَ الْأَنْبِيَاءِ لَا نُورَثُ

 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو مالی وارث نہیں بناتے

(مسند احمد حدیث9972)

.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَقْسِمُ وَرَثَتِي بَعْدِي

 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد میری کوئی وراثت تقسیم نہیں ہوگی

(صحیح ابن حبان حدیث6699)

.

.*#راوی سیدہ جویریہ رضی اللہ عنھا.....!!*

وَعَنْ جُوَيْرِيَةَ قَالَ: «مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَوْمَ تُوفِّيَ إِلَّا بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَسِلَاحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً».

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ

 سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی وفات کے وقت چھوڑا سواری کے جانور، عصا مبارک، جنگی سامان، اور جائیداد

سب کچھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ عامہ قرار دے دیا( جو کسی کی ملکیت نہیں ہو سکتا)

 امام ہیثمی فرماتے ہیں اس کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے معتبر ہے

(مجمع الزوائد حدیث14285)

.

.*#سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما راوی.....!!*

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ» ".رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَفِيهِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِيُّ، وَثَّقَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَضَعَّفَهُ غَيْرُهُ، وَبَقِيَّةُ رِجَالِهِ ثِقَاتٌ

 سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم انبیاء کرام علیہم السلام کسی کو مالی وارث نہیں کرتے جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے.... امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس میں ایک راوی ہے جس کو کچھ علماء نے ضعیف قرار دیا ہے اور امام ابن حبان نے اس کو ثقہ معتبر قرار دیا ہے اور باقی راوی اس کے سب ثقہ معتبر ہیں

(مجمع الزوائد حدیث14287)

.

*#سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ راوی......!!*

حُذَيْفَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ 

 سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ نبی کا تو کوئی مالی وارث نہیں ہوتا

(السنن الكبرى للبيهقي حدیث12743)

.

*#سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ راوی......!!*

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ بَعِيرٍ فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِي مِمَّا أَفَاءَ اللهُ عَلَيْكُمْ قَدْرَ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ

مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ

 سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے لیے خمس حلال ہے اور یہ خمس میرے بعد تم ہی کی طرف صدقہ ہو کر لوٹے گا(صدقہ عامہ ہوگا کسی کی وراثت و ملکیت نہ ہوگا)

(السنن الكبرى للبيهقي حدیث12747)

.

ہماری ناقص تلاش و تحقیق کے مطابق مذکورہ حدیث پاک کے 14 راوی ہیں.....عظیم ترین ثقہ ترین معتبر ترین راوی ہیں....اور شک نہیں کہ گہری تحقیق کی جائے تو مزید راوی ہمارے مطالعے میں آئیں گے.....!!

.


*#توبہ_قبول مگر #پابندی_بائیکاٹ لازم......؟؟*

 ثم تركه حتى برأ ثم عاد له ثم تركه حتى برأ فدعا به ليعود فقال صبيغ إن كنت تريد قتلي فاقتلني قتالا جملا وإن كنت تريد أن تداويني فقد والله برأت فأذن له إلى أرضه فكتب إلى موسى الأشعري أن لا يجالسه أحد من المسلمين فاشتد ذلك على الرجل فكتب أبو موسى الأشعري إلى عمر أن قد حسنت هنيته فكتب عمر أن ائذن للناس بمجالسته

(صبیغ بدمذہب کو سیدنا عمر نے سمجھایا مگر وہ نہ سمجھا تو سیدنا عمر نے کوڑے مارے) پھر اسے کچھ عرصہ چھوڑ دیا جب اس کے زخم ٹھیک ہو گئے تو پھر کوڑے مارے پھر کچھ عرصہ چھوڑ دیا پھر اس کے زخم ٹھیک ہو گئے تو پھر اسے بلایا تاکہ کوڑے دوبارہ ماریں تو صبیغ نے کہا کہ اے عمر رضہ اللہ تعالیٰ عنہ اگر اپ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں تو اچھی طرح سے قتل کیجئے اور اگر اپ چاہتے ہیں کہ اپ میری دوا فرمائیں تو اللہ کی قسم میں ٹھیک ہوگیا ہوں(بذمذہبی سے توبہ کر چکا ہوں) تو سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کو اسکے علاقے جانے کی اجازت دے دی اور حضرت سیدنا ابو موسی اشعری کی طرف خط لکھا کہ( اس نے توبہ اگرچہ کر لی ہے لیکن پھر بھی) اس کی مجلس میں نہ بیٹھا جائے ، اسے لوگوں کی مجلس میں نہ بٹھایا جائے(مکمل بائیکاٹ کیا جائے) معاملہ یونہی شدت سے چلا پھر سیدنا ابو موسی اشعری نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف خط لکھا کہ اس کی اصلاح ہوگئ ہے تب جاکر سیدنا عمر نے اجازت دی کہ لوگ اس کی مجلس میں جاسکتے ہیں، اسے اپنے مجلس میں بلا سکتے ہیں

(تاريخ دمشق لابن عساكر23/411)

.

 واضح ثبوت ہے کہ کسی شخص کی اگر توبہ سچی نہ ہونے کے آثار ہوں وہ بار بار توبہ کرے اور بار بار توہین کرے حیلے بہانے فسادات انتشار کرے تو اسے حاکم وقت سزا دے گا، قاضی سزا دے گا اور اج کے دور میں علمائے اہل سنت میں سے جو باشعور نڈر طاقتور ہو وہ قاضی کا درجہ رکھتا ہے وہ سزا دے پابندی لگائے لگوائے، ایسے شخص کو کسی محفل میں خطاب کرنے نہ دیا جائے اور لوگوں کو ان کے قریب نہ چھوڑا جائے لوگوں کو پر لازم ہوگا کہ اس کا بائیکاٹ کریں... وہ شخص معتبر سچے علماء اہلسنت سے دین حاصل کرے اپنے خدشات کا جواب حاصل کرے جب علماء تصدیق فرما دیں کہ اس کے حالات اچھے ہو گئے ہیں اس کے نظریات اچھے ہو گئے ہیں تب وہ شخص خطاب و تقاریر تدریس امامت خطابت کر سکتا ہے ورنہ سخت پابندی لگانا حسب طاقت اہل پر لازم ہے

.

حنیف قریشی چمن زمان ریاض شاہ مرزا جہلمی طاہر طارق وغیرہ کی بدمذہبیں توہینِ صحابہ، سیدنا حسن کی توہین، سیدنا معاویہ کی توہین، سیدنا عمرو بن العاص کی توہین اور دیگر توہینیں اور تحریفات اور منافقتیں اور بےباکیاں اور صلح کلی اور اسلاف کی توہین اور چرب زبانیاں اور شریعت پر جراءتیں ڈھٹائیاں مکاریاں اور تاویلات فسادات.....اللہ پناہ اللہ پناہ

ایسوں کو حکومت قید کرے،یا تادیبا و عبرتاً سزائے موت تک کچھ کو دے اور بقیا کی علماء برحق سے انکی اصلاح کروائی جاءے، کافی عرصہ تک ان پر پابندی ہو، بائیکاٹ ہو، جب انکے حال و نظریات کی درستگی کی تصدیق معتبر علماء فرما دیں تب انہیں جلسے جلوس امامت خطابت سوشل میڈیا وغیرہ پے بیانات تقاریر تدریس وعظ کی اجازت دی جائے

.

فتاوی فیض رسول میں ہے

پھر اگرچہ اس نے توبہ کرلی ہو اور اپنے سنی ہونے کا اعلان کرتا ہو اسے امام نہیں بناسکتے بلکے لازم ہے کہ اسے زمانہ دراز تک معزول رکھیں اور اسکے احوال کو بغور دیکھیں اگر وہ ثابت قدم رہتا ہے تو اسکو امام بنایا جاسکتا ہے...اعلی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جسے دیکھیں کہ ان گمراہ لوگوں سے میل جول رکھتا ہے انکے مجالس میں وعظ کرتا ہے اسکا حال مشتبہ ہے ہرگز اسکو نہ بنائیں اگرچہ خود کو سنی صحیح العقیدہ کہتا ہو(فتاوی رضویہ جلد سوم ص 214)

(فتاوی فیض رسول جلد 1ص ..281..280ملتقطا)

جب امام نہیں بنا سکتے تو خطابت و تقریر کرکے بدمذہبی پھیلانے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے.....؟؟



۔

امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمة فرماتے ہیں: 

پھر اگر یہ شخص توبہ بھی کرلے تو بمجرد توبہ اسے امام نہیں بنا سکتے بلکہ لازم ہے کہ ایک زمانہ ممتد تک اسے معزول رکھیں اور اور اس کے احوال پر نظر رہے، اگرخوف وطمع وغضب ورضا وغیرہا حالات کے متعدد تجربے ثابت کردیں کہ واقعی یہ سنی صحیح العقیدہ ثابت قدم ہے اور روافض سے اصلاً میل جول نہیں رکھتا بلکہ ان سے اور سب گمراہوں بدینوں سے متنفر ہے اس وقت اسے امام کرسکتے ہی

 فتاوٰی قاضی خاں پھر فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

الفاسق اذا تاب لایقبل شہادتہ مالم یمض علیہ زمان یظھر علیہ اثرالتوبۃ والصحیح ان ذلک مفوض الی راء القاضی ۱؎۔فاسق جب تاب ہوجائے تو اس وقت تک اس کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی جب تک اتنا زمانہ نہ گزر جائے جس میں توبہ کا اثر ظاہر ہوجائے اور صحیح یہی ہے کہ یہ قاضی کی رائے کے سپرد کیا جائے ۔ (ت) (۱؎ فتاوٰی ہندیۃ        الفصل الثانی فیمن لاتقبل شہادتہ لفسقہ        مطبوعہ نورانی کتب خانہ پشاور    ۳/۴۲۸)

امیر المومنین غیظ المنافقین امام العادلین سید نا عمر فاروق اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب صبیغ سے جس پر بوجہ بحث متشابہات بد مذہبی کا اندیشہ تھا بعد ضرب شدید توبہ لی ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ عنہ کو فرمان بھیجا کہ مسلمان اس کے پاس نہ بیٹھیں اس کے ساتھ خرید وفروخت نہ کریں بیمار پڑے تو اس کی عیادت کو نہ جائیں مرجائے تو اس کے جنازے پر حاضر نہ ہوں، تعمیل حکم احکم ایک مدت تک یہ حال رہا کہ اگر سو آدمی بیٹھے ہوتے اور وہ آتا سب متفرق ہوجاتے جب موسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض بھیجی کہ اب اس کا حال اچھا ہوگیا اس وقت اجازت فرمائی

(فتاوٰی رضویہ جلد 6 صفحہ ..530..531)

.

جب ایسے کی گواہی قبول و معتبر نہین تو جو تقریر و خطاب وہ کرے گا وہ کیسے معتبر کہلا سکتا ہے....،؟؟ لیھذا ایسوں پر پابندی و بائیکاٹ لازم...مزمت بھی لازم،  سزا بھی لازم، دوا بھی لازم، دعا بھی لازم، اصلاح کی کوشش بھی لازم......!!

.


*#رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مالی میراث نہیں، انکا مال صدقہ ہے،شیعہ کتب سے کچھ حوالے جات......!!*

رسول الله صلى الله عليه وآله يقول: " نحن معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة ولا دارا ولا عقارا وإنما نورث الكتاب والحكمة والعلم والنبوة وما كان لنا من طعمة فلولي الأمر بعدنا أن يحكم فيه بحكمه

 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں... جو کچھ ہمارا مال ہے وہ ہمارے بعد جو خلیفہ آئے گا اس کے سپرد ہے اس کی صوابدید پر موقوف ہے کہ وہ کس طرح خرچ کرتا ہے

(شیعہ کتاب الاحتجاج - الشيخ الطبرسي1/142)

.

، وإن العلماء ورثة الأنبياء إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما ولكن ورثوا العلم

 شیعہ کہتے ہیں کہ بے شک علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں اور انبیائے کرام نے کسی کو درہم اور دینار( مالی وراثت )کا وارث نہیں بنایا انکی وراثت تو فقط علم ہے

(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني1/34)


.

أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله يقول: نحن معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة ولا دارا ولا عقارا وإنما نورث الكتب (3) والحكمة والعلم والنبوة، وما كان لنا من طعمة فلولي الامر بعدنا ان يحكم فيه بحكمه

شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں... جو کچھ ہمارا مال ہے وہ ہمارے بعد جو خلیفہ آئے گا اس کے سپرد ہے اس کی صوابدید پر موقوف ہے کہ وہ کس طرح خرچ کرتا ہے

(شیعہ کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي29/231)


.

وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: (إنا معاشر الأنبياء لا نورث ذهبا ولا فضة، ولا دارا ولا عقارا. وإنما نورث الكتاب والحكمة، والعلم والنبوة

شیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم گروہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے سونے کا نہ چاندی کا نہ ہی گھر کا نہ ہی زمینوں کا... ہم تو کتاب اللہ اور حکمت اور علم کا وارث بناتے ہیں

قال: فلما وصل الأمر إلى علي بن أبي طالب عليه السلام كلم  في رد فدك، فقال: إني لأستحي من الله أن أرد شيئا منع منه أبو بكر وأمضاه عمر

شیعہ لکھتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے باغ فدک کے بارے میں بات کی اور فرمایا کہ مجھے اللہ سے حیا آتی ہے کہ میں ایسا کام کرو کہ سیدنا ابو بکر صدیق نے جس سے منع کیا ہو اور اس کو سیدنا عمر نے جاری کیا ہو

(شیعہ کتاب الشافي في الامامة - الشريف المرتضى4/76)

.

ویسے تو ہم شیعہ کتب کے متعلق کہتے ہیں کہ جھوٹ تضاد گستاخی سے بھری پڑی ہیں مگر کچھ سچ بھی لکھا ہے انہون نے لیھذا کتب شیعہ کی بات قرآن و سنت معتبر کتب اہلسنت کے موافق ہوگی تو وہی معتبر...مذکورہ حوالہ جات موافق قرآن و سنت ہیں، موافق کتب اہلسنت ہین لیھذا معتبر

کیونکہ شیعہ ناصبی جیسے جھوٹے بھی کبھی سچ بول جاتے ہیں ، لکھ جاتے ہیں اگرچہ الٹی سیدھی تاویلیں اپنی طرف سے کرتے ہیں جوکہ معتبر نہیں

قَدْ يَصْدُقُ الْكَذُوبَ

ترجمہ:

بہت بڑا جھوٹا کبھی سچ بول دیتا ہے

(فتح الباری9/56، شیعہ کتاب شرح اصول کافی2/25)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.